Tag: منتظمین

  • بڑا فراڈ: اجتماعی شادی کے نام پر پیسہ جمع کر کے منتظمین فرار

    بڑا فراڈ: اجتماعی شادی کے نام پر پیسہ جمع کر کے منتظمین فرار

    مہنگائی کے دور میں غریب خاندانوں کیلیے اجتماعی شادی کسی نعمت سے کم نہیں مگر ایک گروہ اسی نام پر غریبوں سے فراڈ کر گیا۔

    آج کل مہنگائی کے دور میں جہاں غریب اور متوسط طبقے کے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا مشکل امر ہوتا جا رہا ہے وہاں شادی کے اخراجات برداشت کرنا تو غریب کے لیے ناممکن بن چکا ہے۔

    ایسے میں کئی گروپ اجتماعی شادیوں کے سلسلے کو فروغ دے رہے ہیں جس سے فائدہ اٹھا کر سفید پوش افراد اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے گھر بسا رہے ہیں لیکن بھارت میں ایک نوسرباز گروہ نے اجتماعی شادی کے نام پر غریبوں سے ہی فراڈ کر دیا۔

    دھوکا دہی کا یہ افسوسناک واقعہ بھارتی ریاست گجرات کے علاقے راجکوٹ میں پیش آیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق راجکوٹ میں ’’رشی ونش سماج‘‘ کے نام پر ایک تنظیم نے اجتماعی شادیوں کا پروگرام مرتب کیا، لیکن جب دولہا اور دلہن اپنے مختصر اہلخانہ کے ہمراہ تنظیم کی بتائی گئی جگہ پہنچے تو وہاں سناٹا چھایا ہوا تھا۔

    دولہا، دلہن اور ان کے خاندانوں نے کافی دیر تک منتظمین کا انتظار کیا، لیکن ان کا کچھ اتا پتہ نہ چلا جس کے باعث متاثرین نے پولیس کو رپورٹ درج کرائی اور اپنے ساتھ ہونے والے بڑے فراڈ کا انکشاف کر دیا۔

    پولیس کے مطابق درخواست گزاروں نے بتایا کہ شادی کرنے کے خواہشمند 28 جوڑوں سے 15 سے 40 ہزار فی جوڑا رقم انتظامات کے نام پر وصول کی گئی اور یہ رقم لے کر وہ گروہ رفو چکر ہوگیا۔

    راجکوٹ پولیس نے پدمنا نگر اسٹیشن میں دھوکہ دہی اور مجرمانہ سازش جیسی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اس معاملے میں مرکزی منتظم سمیت کل چھ لوگوں کے خلاف شکایت درج کی گئی ہے۔

    ان میں سے دلیپ گوہل، دیپک ہیرانی، اور منیش وٹھل پارا کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ ہاردک شیشنگیا، دلیپ ورسندا، اور مرکزی ملزم چندریش چھترالا کی تلاش جاری ہے۔

    پولیس کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق اس اجتماعی شادی کی تقریب کے لیے چند مخیر حضرات سے چندہ بھی لیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ دولہا اور دلہن کے اہل خانہ سے 15 سے 40 ہزار روپے بھی لیے گئے۔

    https://urdu.arynews.tv/champions-trophy-2025-pak-vs-india-match-groom-innitiative/

  • کچرا فیسٹیول کا انعقاد، شہر قائد میں انوکھا احتجاج

    کچرا فیسٹیول کا انعقاد، شہر قائد میں انوکھا احتجاج

    کراچی: سندھ حکومت کی توجہ صفائی کی طرف دلانے کے لیے شہر قائد کے نوجوانوں نے انوکھا قدم اٹھاتے ہوئے کچرا فیسٹیول  کا انعقاد کیا اور شہر کو صاف کرنے کا مطالبہ کیا۔

    سندھ سرکار کو جگانے کے لیے کراچی کے نوجوانوں نے  14 اگست کے دن  پاکستان کی تاریخ کے انوکھے فیسٹیول کا افتتاح کیا۔ اس ضمن میں کچرا فیسٹیول کا پہلا پروگرام گلشن اقبال کے بلاک 13 ڈی 2 ریلوے پٹڑی کے قریب  منعقد کیا گیا۔

    فیسٹیول میں حصہ لینے والے نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ’’یہ تاریخ کا انوکھا فیسٹیول اس لیے ہے کہ ہم خود صفائی کر کے حکومت کا کام سمیٹ نہیں رہے بلکہ حکومت کی آنکھیں کھول رہے ہیں کہ یہ کچرا آپکا منتظر ہے‘‘۔

    3
    گلشن اقبال بلاک 13 ڈی 2 ریلوے پھاٹک

    کچرا فیسٹیول کے انعقاد کے بعد کراچی کے عوام سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اس کا حصہ بن رہے ہیں، عوامی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت کے حکام کی جانب سے منتظمین پر دباؤ ہے کہ اس فیسٹیول کے انعقاد کو روکا جائے۔

    کچرا فیسٹیول کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ’’اگر ہم صفائی مہم شروع کردیں گے تو حکومت اس کام سے پیچھے ہٹ جائے گی تاہم یہ انوکھا راستہ اختیار کرنے کی وجہ یہ ہے کہ حکومت ہم سے ٹیکسز وصول کرتی ہے اور مہذب معاشرے میں عوام کو بنیادی ضروریات کو پورا کرنا حکومت ہی کی ذمہ داری ہے‘‘۔

    4
    فیسٹیول میں شریک مکین

    منتظم ارسلان خان کا کہنا ہے کہ ’’ہم عوام کی جانب سے بھیجی گئی تصاویر کا بغور جائزہ لیتے ہیں جس کے بعد کسی بھی مقام کا تعین کر کے ٹیم اُس مقام کا رخ کرتی ہے اور پھر فیسٹیول والے روز ہم وہاں جاکر کچرا سجاتے ہیں اور ڈھول بجاتے ہیں جسے دیکھ کر وہاں کے مکین جمع ہوجاتے ہیں‘‘۔

    اُن کا کہنا تھا ’’آگے چل کر اس فیسٹیول کی تقاریب کو بڑھایا جائے گا اور  جب تک سندھ حکومت اپنی کارکردگی بہتر نہیں بناتی تب تک اس کا انعقاد جاری رہے گا، اُن کا کہنا تھا کہ ’’فسیٹیول کے انعقاد سے قبل ہم نے وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ حکومت کو خط بھی تحریر کیا تھا تاہم وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا‘‘۔

    5
    بچے ڈھول کی تھاپ پر رقص کر کے متعلقین کو توجہ دلانے کی کوشش کرتے ہوئے۔

    فیسٹیول میں حصہ لینے والے نوجوانوں سے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ’’سوشل میڈیا پر احتجاج کے باعث ہم اکٹھے ہوئے ہیں اور ہم حکومت کو جگانا چاہتے ہیں کہ حکومت اپنے اندر احساسِ ذمہ داری پیدا کرے اور عوام کی خدمت کرے‘‘۔

    دیگر جماعتوں کی جانب سے صفائی مہم پر نوجوانوں کا کہنا تھاکہ ’’ہم حکومت کا کام آسان نہیں کرنا چاہتے، عوام حکومت کو ٹیکس ادا کرتے ہیں اگر ہم حکومت کے کام کو آسان کریں گے تو آئندہ حکومت ہر کام سے جان چھڑائے گی‘‘۔

    7

    فیسٹیول کے منتظم نے بتایا کہ ’’کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر 12 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے تاہم حکومت کے پاس صرف 3 ہزار ٹن کچرا اٹھانے کے لیے مشینری موجود ہے باوجود اس کے سندھ میں گزشتہ 8 سال سے اقتدار پر ایک ہی جماعت قابض ہے جبکہ ماضی میں یہی کراچی بلدیاتی نمائندوں کی موجودگی میں صاف ستھرا تھا‘‘۔

    9
    منتظمین کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو بھیجے گئے خط کا عکس

    نوجوانوں کا کہنا ہے کہ ’’کراچی میں مسائل کی ایک اہم وجہ مقامی قیادت کے پاس اختیار نہ ہونا ہے، غیر مقامی قیادت کے پاس وزارتیں ہونے کے باوجود صفائی نہ ہونے کی ایک اہم وجہ کراچی سے ناواقفیت بھی ہے‘‘۔

    8
    گلشن اقبال بلاک 13 ڈی 2

    نوجوانوں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں جگہ کا تعین کرنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اعلان کردیا جائے گا تاکہ حکومت سندھ کے منتعلقہ عہدیداران فیسٹیول کے انعقاد سے قبل اگر اپنی کارکردگی بہتر بنا سکتے ہیں تو وہاں سے کچرا صاف کردیں‘‘۔