Tag: منرل واٹر

  • منرل واٹر استعمال کرنے والوں کے لیے اہم خبر آگئی

    منرل واٹر استعمال کرنے والوں کے لیے اہم خبر آگئی

    اسلام آباد : منرل واٹر استعمال کرنے والوں کے لیے اہم خبر آگئی ، ملک میں تیار 27 برانڈز غیر محفوظ قرار دے دیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے غیر محفوظ منرل واٹر برانڈز کی تفصیلات ایوان میں پیش کر دیں۔

    جس میں ملک میں تیار ہونے والے منرل واٹرز کے 27 برانڈز غیر محفوظ قرار دے دیا ، پاکستان تحقیقی کونسل برائے آبی وسائل نے 27 منرل واٹر برانڈز کو غیر محفوظ قرار دیا ہے۔

    پی سی آر ڈبلیو آر نے گزشتہ ماہ منرل واٹر کے معیار کی سہ ماہی رپورٹ جاری کی ہے، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ منرل واٹر کے معیار بارے سہ ماہی رپورٹ اکتوبر تا دسمبر 2024 کی ہے، پی سی ایس آئی آر کو منرل واٹر برانڈز کے 194 سیمپلز موصول ہوئے تھے،غیر محفوظ منرل واٹر بیچنے والی کمپنیز کی تعداد 27 نکلی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر رجسٹرڈ منرل واٹر بیچنے والی دو کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کر دیئے گئے ہیں اور غیر قانونی منرل واٹر تیار کرنے والی 6 کمپنیوں کو نوٹس کا اجرا ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بوتلوں میں بند پینے کے پانی کی 27 کمپنیز کو کیمیائی و مائیکرو بائیولوجیکل معیارات کی بنیاد پر غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔

    پریزائیڈنگ آفیسر نے بتایا کہ کمپنیاں منرل واٹر کے نام پر صاف پانی کے بجائے نجانے کیا کچھ پلا رہی ہیں، جس پر قادر پٹیل نے کہا غیر معیاری پانی بیچنے والی کو جرمانہ نہ ہونے کے برابر ہے، امید ہے حکومت منرل واٹر کمپنیز کے حوالے سے مناسب ریگولیشنز تیار کرے گی۔

  • وزیر اعلیٰ کے حکم پر سندھ کابینہ ارکان کے سامنے جگ اور گلاس کیوں رکھے گئے؟

    وزیر اعلیٰ کے حکم پر سندھ کابینہ ارکان کے سامنے جگ اور گلاس کیوں رکھے گئے؟

    کراچی: آج سندھ کابینہ کا اجلاس شروع ہوا تو ارکان نے اپنی نشستوں پر بیٹھتے ہوئے نوٹ کیا کہ میز پر ان کے سامنے منرل واٹر والی پلاسٹک کی بوتلیں نہیں رکھی گئی ہیں بلکہ اس کی جگہ جگ اور گلاس رکھے ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج اتوار کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت رین ایمرجنسی کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا، جس میں سندھ کابینہ کے تمام ارکان کے سامنے جگ اور گلاس رکھے گئے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے ارکان کو بتایا کہ سندھ کابینہ اجلاسوں میں منرل واٹر کی بوتلوں کا استعمال ختم کر دیا گیا ہے، میں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پلاسٹک کی بوتلیں بند کر دی ہیں، اس لیے اجلاس میں تمام شرکا کے سامنے پانی کی بوتل کی جگہ شیشے کے جگ رکھے گئے ہیں۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ماحول کی بہتری کے لیے پلاسٹک بیگ، بوتلیں اور دیگر اشیا کا استعمال ترک کرنا ہوگا، ہمیں ماحول کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

    وادی سندھ کی قدیم تہذیب موہن جو دڑو کے آثار کی مٹی پانی میں بہہ گئی

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو صوبے بھر میں جاری برسات سے متعلق بریفنگ دی گئی، کمشنر سکھر فیاض عباسی نے بتایا کہ سکھر میں سب سے زیادہ بارشیں ہوئی ہیں، اس کے بعد دادو اور جیکب آباد میں بہت بارشیں ہوئی ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ کی بلدیاتی اداروں، ضلع انتظامیہ کو شہروں اور دیہاتوں میں بارش کی نکاسی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جہاں نکاسی آب کی ضرورت ہو وہاں مشینری پہنچائی جائے، عوام کی سہولت کے لیے تمام ذرائع بروئے کار لائے جائیں، لوگوں کی جان اور مال سب سے زیادہ اہم ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ حکومت نے تمام سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کی پانی کی بوتل کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے اور اہلکاروں کو پینے کے پانی کے لیے جگ اور گلاس استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔

  • منرل واٹر پینے والوں کے لیے بڑی خبر

    منرل واٹر پینے والوں کے لیے بڑی خبر

    کراچی : منرل واٹر پینے والوں کے لیے بڑی خبر آگئی ، 22 برانڈز انسانی استعمال کے لئے مضرصحت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق منرل واٹر کے 22 برانڈ انسانی استعمال کے لئے مضر صحت قراردے دیے گئے۔

    مضر صحت قرار دئیے جانے والوں میں فجی، بی آر او ایچ 20, کوہ نور، رویال سلور، اسمارٹ، ایکوا قسمت، آشا پریمیم ، ڈرنکنگ واٹر ، بکسٹن، کلف واٹر ، ہیلتھ ڈرنکنگ واٹر ، کرسٹل پیور لائف، ڈریم پیور، نیو ہیلتھ ڈرنکنگ واٹر ، اورئیل، پرواز واٹر، پریمیم صفا، پیور ری فائیڈ واٹر، اسمارٹ پیور واٹر، اسپیلش واٹر، اسٹل، اسٹار لائٹ واٹر، وی وو، واٹر پلس پریمیئم ڈرنکنگ اور مصافی شامل ہیں۔

    ان منرل واٹر کو PCRWR نے انسانی صحت کے استعمال کے لئے مضر صحت قرار دیا ہے۔

    سندھ فوڈ اتھارٹی نے مذکورہ واٹر کی انتظامیہ کو تین دن میں اپنی مصنوعات مارکیٹ سے اٹھانے کی ہدایت کردی ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل سندھ فوڈ اتھارٹی مزمل حسین ہالیپٹو کا کہنا ہے کہ احکامات پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سندھ فوڈ اتھارٹی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی ۔

    مزمل حسین ہالیپٹو نے واضح کیا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی کسی کو بھی انسانی صحت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی۔ مزمل حسین ہالیپٹو

  • کیا منرل واٹر صحت کیلئے نقصان دہ ہے؟ اہم انکشاف

    کیا منرل واٹر صحت کیلئے نقصان دہ ہے؟ اہم انکشاف

    پانی ہر جاندار کی بنیادی ضرورت ہے صاف اور شفاف پانی اچھی صحت کا ضامن ہے اسی لیے زمانہ قدیم میں بھی پانی گھروں میں ابال کر استعمال کیا جاتا تھا۔

    گزرتے وقت کے ساتھ اب ابلے ہوئے پانی کی جگہ صاف پانی پینے کیلئے منرل واٹر کا استعمال کیا جاتا ہے، جسے اب ماہرین صحت نے کچھ وجوہات کی بنا پر مضر صحت قرار دیا ہے۔

    تاہم ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق اب طبی ماہرین  نے منرل واٹر استعمال کرنے والے صارفین کو خبردار کردیا ہے،ان کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کی بوتلوں میں دستیاب یہ پانی انسانی صحت کے لئے ہر طرح سے مضر ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق بعض منزل واٹر کمپنیاں خراب معیار کی پلاسٹک بوتلوں کا استعمال کرتی ہیں۔ ان پلاسٹکس کے مضرِ صحت اجزا پانی میں شامل ہوجاتے ہیں۔ تاہم
    ایک تحقیق کے مطابق منرل واٹر کا استعمال انسانی جسم کو بیش بہا فوائد فراہم کرتا ہے۔

    واضح رہے کہ فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کے مطابق منرل واٹر میں پوٹاشیم، سوڈیم، کیلشیم، فاسفورس، میگنیشیم اور سلفر وغیرہ شامل کیا جاتا ہے۔ یہ معدنیات انسانی جسم میں ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کے علاوہ بلڈ پریشر کو بھی مناسب رکھتی ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق منرل واٹر کا استعمال انسانی جسم کو بیش بہا فوائد فراہم کرتا ہے، منرل واٹر جہاں مفید ہے تو وہیں اس کی ناقص پیکجنگ انسانی صحت کیلئے بہت مضر ہے۔

  • منرل واٹر کمپنیوں کی درخواست مسترد، عدالت نے کمپنیوں کے خلاف کارروائیاں درست قرار دے دیں

    منرل واٹر کمپنیوں کی درخواست مسترد، عدالت نے کمپنیوں کے خلاف کارروائیاں درست قرار دے دیں

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے منرل واٹر کمپنیوں کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کمپنیوں کے خلاف انتظامیہ کی کارروائیاں درست قرار دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ کی منرل واٹر کمپنیوں کے خلاف کارروائیاں درست قرار دے دی گئیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکم جاری کر دیا۔

    کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ قانون کے مطابق انتظامیہ کسی بھی کمپنی کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں منرل واٹر کمپنیوں کی جانب سے کارروائیاں روکنے کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے مسترد کر دیا گیا۔

    کیس کی پیروی کے لیے فوڈ اتھارٹی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر اسلام آباد اقبال یوسف ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، انھوں نے عدالت کو بتایا کہ کمپنیوں سے سیمپل لے کر قانون کے مطابق کارروائی کر رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایک ہفتے میں نظام ٹھیک کرلیں ورنہ کمپنیاں بند کر دیں گے، چیف جسٹس کی منرل واٹرکمپنیوں کو وارننگ

    فوڈ اتھارٹی کی جانب سے تفصیلات کے پیش کیے جانے کے بعد عدالت نے کمپنیوں کی درخواست مسترد کر کے ان کے خلاف کارروائیاں درست قرار دے دیں۔

    خیال رہے کہ فوڈ اتھارٹی کے چھاپوں کے خلاف 6 منرل واٹر کمپنیوں نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ ان چھاپوں کو روکا جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال تین دسمبر کو سابق چیف جسٹس نے ایک کیس کی سماعت کے دوران منرل واٹر کمپنیوں کو ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا تھا ایک ہفتے میں اپنا نظام ٹھیک کر لیں ورنہ کمپنیاں بند کر دی جائیں گی۔

    کیس کی سماعت کے دوران کمیشن نے رپورٹ دی کہ منرل واٹر کمپنیاں دریائے سندھ اور نہر کا پانی منرل واٹر بتا کر فروخت کر رہی ہیں۔

  • ماہرنے کہا منرل واٹر سے اچھا دریا کا پانی پینا ہے، چیف جسٹس

    ماہرنے کہا منرل واٹر سے اچھا دریا کا پانی پینا ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : منرل واٹر کیس میں کمیٹی رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشاف کیا کہ پلاسٹک بوتل فوڈ گریڈ سے نہیں بنی ہوتی، چیف جسٹس نے کہا کراچی میں ایک گھنٹے میں بیس ہزارٹن پانی نکالاجارہاہے، ماہرنے کہا نام نہاد منرل واٹر کمپنی سے اچھا دریا کا پانی پینا پسند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں منرل واٹرزازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں کمیٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا پلاسٹک بوتل فوڈگریڈ سے نہیں بنی ہوتی۔

    جس پرچیف جسٹس نے کہا لو اور سنو، دھوپ میں پلاسٹک کاکیمیکل بھی پانی میں شامل ہوتارہتا ہے، کمپنیاں اربوں کمارہی ہیں حکومت کوایک ٹکہ دینے کو تیار نہیں۔

    سرکاری وکیل نے دلائل میں کہا ہمیں معلوم نہیں ایکوافر کی کس علاقے میں کیا پوزیشن ہے، عدالت واپڈاکوہدایت کرے کہ ڈیٹا فراہم کرے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہماری واٹرکانفرنس میں شرکت کی ہوتی توآپ کومعلومات مل جاتی، ایکوافر کے بارے میں چینی ماہرین نے کام کیا ہوا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کراچی میں منرل واٹرکمپنی کا پلانٹ دیکھنےگیا، منرل واٹرکمپنی کومفت پرلیزدی گئی، کمپنی سے پانی کا نمونہ حاصل کیا وہ معیاری نہیں تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا منرل واٹرکمپنی کاپانی کاپوراپلانٹ معیاری نہیں تھا، ماہر نے کہا نام نہاد منرل واٹر کمپنی سے اچھا دریا کا پانی پینا پسند ہے، کراچی میں ایک گھنٹے میں 20ہزار ٹن پانی نکالا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں : منرل واٹر کمپنی کا پانی پینے کے لائق نہیں ، چیف جسٹس

    یاد رہے گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی نکال کر فروخت کرنے والی کمپنیوں، وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ منرل واٹر کمپنی کا آڈٹ مکمل ہونے تک کمپنی کی سی ای او عدالت میں موجود رہیں، آڈٹ سپریم کورٹ کی عمارت میں ہو گا۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے عوام سے التجا کی تھی کہ منرل واٹرپینا بند کر دیں، نلکے کا پانی ابال کر پئیں، اللہ کے فضل سے کچھ  نہیں ہوگا۔

  • عوام سے التجا کرتا ہوں منرل  واٹر پینا بند کر دیں، چیف جسٹس

    عوام سے التجا کرتا ہوں منرل واٹر پینا بند کر دیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے عوام سے التجا کی کہ منرل واٹرپینا بند کر دیں، نلکے کا پانی ابال کر پئیں، اللہ کے فضل سے کچھ نہیں نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے قوم سے منرل واٹر نہ پینےکی درخواست کردی۔

    چیف جسٹس نے کہا عوام سے التجا کرتا ہوں منرل واٹرپینا بند کردیں، نلکے کا پانی ابال کر پئیں،اللہ کےفضل سےکچھ نہیں نہیں ہوگا۔

    جسٹس ثاقب ںثار نے ریمارکس میں کہا منرل واٹر کمپنیاں زمین سے پانی نکال کربوتلیں بھرتی ہیں،منرل واٹرکمپنیاں چھوٹی بوتل32روپےمیں بیچ رہی ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کمپنیز کا سالانہ منافع ایک بلین سے زائد ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے منرل واٹر کمپنیوں کے وکیل سے کہا اعتزازصاحب آپ جرمنی،ناروےکی مثالیں نہ دیں، وہاں کے دریاؤں میں پانی بہت ہے۔

    چیف جسٹس نے اعتزازاحسن سے استفسار کیا کہ آپ کو معلوم ہے لاہور میں بورنگ کریں تو پانی کتنےفٹ پرآتاہے، اعتزازاحسن نے جواب دیا جی چار سو فٹ پر پانی آتاہے ۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا اس سے نیچے پتھر اور چٹانیں ہیں، جس سے پانی نہیں نکلتا، آپ چاہتےہیں لاہور اورشیخوپورہ کا پانی سکھا دیں، منرل واٹر کمپنیاں مفت میں پانی بھرتی ہیں، لوگ بالٹیاں لے کر بیٹھے رہتے ہیں ان کے نلکوں میں پانی نہیں آتا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے مزید ریمارکس میں کہا جعلی پانی بیچا جارہا ہے، اربوں گیلن پانی لے کر لاکھوں روپے بھی نہیں دیے گئے، ہم پانی بیچنے والی کمپنیوں کی ٹربائنیں بند کردیتےہیں، پانی بیچنے والی کمپنیوں کو نلکے لگا کر دیتے ہیں۔

    چیف جسٹس کی منرل واٹر کمپنیوں کو ایک روپے فی لیٹر ادا کرنے کی تجویز

    چیف جسٹس نے منرل واٹر کمپنیوں کو ایک روپے فی لیٹر ادا کرنے کی تجویز کرتے ہوئے کہا منرل واٹر کمپنیوں کو تجویز پسند ہے تو بتائیں ورنہ کمپنیاں بند کریں، ایک پیسہ ادا کرکے 92روپے فی لیٹر بیچنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اربوں گیلن پانی استعمال کرکےاربوں کما گئے، بدلے میں عوام کو مہنگے پانی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ملا، کوئی پیسہ ادا نہیں کیا اور زیر زمین پانی استعمال کرگئے، میری تو لوگوں سے اپیل ہے، منرل واٹر والا پانی استعمال نہ کریں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا بےچاری عوام بالٹی اور لوٹا لیے پانی کے لیے دربدرپھرتی ہے، خدا کے لیے بوتلوں کا پانی نہ پیاجائے، یہ کمپنیاں توایک روپے فی لیٹر بھی دینے کو تیار نہیں، ہمارا ہی پانی بوتلوں میں بھرکر ہمیں ہی بیچا جاتا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے جن لوگوں نے ہماری زمینوں کو بنجر کیا ان کا پانی کا استعمال بند کریں، سروس اسٹیشنز پر میٹھے پانی سے گاڑیاں دھوئی جارہی ہیں، جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ایک کار پر 400 لیٹر پانی خرچ ہوتاہے، سیمنٹ انڈسٹری کےلئے 5ہزارفی کیوسک قیمت نافذہوگئی ہے۔

    سپریم کورٹ نے پانی کے ریٹ اور ان پر چارجز عائد کرنے کے لیے قانون سازی کا حکم دے دیا ، عدالت نےحکم منرل واٹرکمپنیوں کی رضامندی سے جاری کیا ۔

    عدالت نے کہا صوبائی اور مرکزی حکومتیں اس سلسلےمیں قانون سازی کریں اور 3ہفتے میں عدالت میں رپورٹ جمع کرائیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق کیس کی سماعت3 ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ سماعت میں بھی چیف جسٹس نے واضح کیا تھا کہ منرل واٹر کمپنیوں کی طرف سے فی لیٹر اعشاریہ دو پیسے کی ادائیگی کوئی ریٹ نہیں، کم از کم نرخ 50 پیسے یا 1 روپیہ فی لیٹر ہونا چاہیے،چیف جسٹس نے کہا کہ پانی ملک کا سب سے بڑا عطیہ ہے جو مفت میں دیا جا رہا ہے

  • منرل واٹر کمپنی کا پانی پینے کے لائق نہیں ، چیف جسٹس

    منرل واٹر کمپنی کا پانی پینے کے لائق نہیں ، چیف جسٹس

    لاہور: سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی نکال کر فروخت کرنے والی کمپنیوں، وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ منرل واٹر کمپنی کا آڈٹ مکمل ہونے تک کمپنی کی سی ای او عدالت میں موجود رہیں، آڈٹ سپریم کورٹ کی عمارت میں ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی،عدالتی حکم پر منرل واٹر کمپنی کی جانب سے اکیاسی ڈبوں پر مشتمل ریکارڈعدالت میں پیش کیا گیا،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے متعلقہ دستاویزات مانگیں آپ نے غیر ضروری ڈبے لا کر سپریم کورٹ میں رکھ دئیے،چیف جسٹس نے کمپنی کے وکیل اعتزاز احسن سے کہا کہ عدالت نے فرانزک آڈیٹر مقرر کیا۔ آپ نے اس پر کیسے اعتراض کیا، اب یہ آڈٹ سپریم کورٹ کی عمارت میں ہو گا۔

    ، عدالت نے یہ بھی کہا کہ اب حجت کے طور پر سی ای او ساتھ بیٹھیں گی،جب تک آڈٹ مکمل نہیں ہوتا کمپنی کی سی ای او ہر روز آڈٹ کا کام مکمل ہونے تک موجود رہیں گی،چیف جسٹس نے ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی کہ آڈٹ کے لئے دو کمرے مختص کئے جائیں،کمپنی کی سی ای او اور دیگر سٹاف کو صرف واش روم استعمال کرنے کی سہولت دی جائے،چیف جسٹس نے کہا کہ اگر عدالتی حکم مناسب نہیں تو جا کر ٹی وی پر بیان دے دیں۔

    عدالت نے واضح کیا کہ زیر سماعت کیس سے متعلق پہلے ہی بیان بازی سے منع کر چکے ہیں، عدالتی معاون میاں ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ معروف کمپنی نے غیر قانونی طور پر اربوں روپے کا پانی فروخت کر دیا،ٹیکس بھی عوام کی جیب سے دیا جا رہا ہے، کمپنی نے 3 سال میں 2.7 بلین لیٹر پانی استعمال کیا،انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن مفادعامہ کی بجائے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی وکالت کر رہے ہیں جس پر جواب میں اعتزاز احسن نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی وکا لت کرنا جرم نہیں۔

    میاں ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ کسی کی پگڑیاں اچھالنے کا آپ کوبھی کوئی اختیار نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کمپنی پانی نکالنے کا ایک پیسے کاسوواں حصہ ٹیکس ادا کر رہا ہے،کمپنی پانی غیرمعیاری ہے میں نے تو پینا چھوڑ دیا، بوتل کے لیبل پر جو لکھا وہ جھوٹ ہے پانی میں منرلز شامل ہی نہیں، ڈی جی فوڈ اتھارٹی کیپٹن عثمان نے کہا کہ بوتل پر موجود لیبل کے مطابق پانی میں منرلز شامل نہیں ہیں۔

    فوڈ اتھارٹی کے وکیل میاں افتخار نے کہاکہ مذکورہ کمپنی کا پانی رجسٹرڈ نہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ شیخوپورہ میں ٹربائن لگا کر پانی بوتلوں میں بھر کر بیچا جا رہاہے، جن منرلز کے شامل کرنے کا دعوی کیا گیا وہ کہاں سے درآمد کئے گئے رپورٹ دی جائے۔

    ، عدالتی حکم پر کمپنی کی سی ای او عدالت میں پیش ہوئیں، عدالت نے کہا کہ بتایا جائےکہ پانی فروخت کرنے کے کیا نرخ ہونا چاہئیں،چیف جسٹس نے واضح کیا کہ منرل واٹر کمپنیوں کی طرف سے فی لیٹر اعشاریہ دو پیسے کی ادائیگی کوئی ریٹ نہیں، کم از کم نرخ 50 پیسے یا 1 روپیہ فی لیٹر ہونا چاہیے،چیف جسٹس نے کہا کہ پانی ملک کا سب سے بڑا عطیہ ہے جو مفت میں دیا جا رہا ہے، کمپنی کرائے کی جگہ لے کر وہاں سے مفت کا پانی بیچ رہی ہے، منرل واٹر کمپنیوں نے اربوں روپے کمائے، 25 سال سے پاکستان میں کام کر رہی ہے اور پانی کی رقم ادا نہیں کی، سیلز ٹیکس تو آپ ادا کرتے ہیں اور پانی کی صورت میں خام مال کے استعمال پر ٹیکس کس نے دینا ہے۔

    چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ ہم گھروں پر بمشکل پانی بچا رہے ہیں اور آپ کرائے کی جگہوں سے پانی نکال کر بیچ رہے ہیں، کمپنی کی پورٹ قاسم والی فیکٹری کا بھی دورہ کروں گا کہ پانی کہاں سے لے رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب کوفرانزک آڈٹ کے لیے ٹیم تشکیل دے کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدای ت کر دی، عدالت نے مزید کارروائی آئندہ جمعرات تک ملتوی کر دی۔

  • منرل واٹر کیس: چیف جسٹس کابڑی کمپنیوں کے پانی کے نمونوں کی جانچ کا حکم

    منرل واٹر کیس: چیف جسٹس کابڑی کمپنیوں کے پانی کے نمونوں کی جانچ کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زیر زمین پانی نکال کر منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت، عدالت نے پاکستان کی بڑی منرل واٹر کمپنیوں کے پانی کے نمونے چیک کروانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز اتوار سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دو رکنی بنچ نے زیر زمین پانی نکال کر منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے قرار دیا کہ 20 سال سے کمپنیاں صرف منافع ہی کما رہی ہیں۔

    اس موقع پرچیف جسٹس نے کہا اب وقت آ گیا ہے کہ جو قوم نے ہمیں دیا، اسے لوٹانا ہے۔ لوگوں میں احساس پیدا ہوگیا ہے، اب ہمیں پوچھا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس کیس کے بعد کمپنیاں مناسب قیمت ادا کریں گی اور ریٹ بھی مناسب رکھیں گی۔

    چیف جسٹس نے کمپنیوں کی جانب سے آڈٹ کے لیے ایک ماہ کی مہلت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملک کی بڑی منرل واٹر کمپنیوں کے پانی کے نمونے چیک کروانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے منرل واٹر کی بڑی کمپنی کا 15 روز میں فرانزک آڈٹ کروانے کی بھی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ فرانزک آڈٹ کے بعد اس معاملے کو دیکھا جائے گا کہ کمپنیوں کو حکومت کو پانی کی کتنی ادائیگی کرنی چاہیئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پانی ایک ایسا ایشو ہے جسے ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اب بڑی بڑی سوسائٹیوں کا نمبر آنا ہے جو ٹیوب ویل لگا کر رہائشیوں سے پوری قیمت وصول کرتی ہیں مگر حکومت کو ایک پیسہ نہیں دیتیں۔ آئندہ ہفتے سوسائٹیوں میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے بھی کیس کی سماعت شروع کریں گے

    یا درہے کہ گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس نےتمام بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز کو آج بروز اتوار صبح ۱۱ بجے طلب کیا تھا ، ان کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ منرل واٹر میں منرلز شامل کیے جارہے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمپنیاں رواں سال تک زمین سے مفت پانی حاصل کرکے بیچ رہی ہیں، حکومت کے ساتھ بیٹھ کر پانی نکالنے کا ریٹ طے کریں۔

  • سپریم کورٹ نے 24 منرل واٹر کمپنیوں کے پانی فروخت کرنے پر پابندی لگادی

    سپریم کورٹ نے 24 منرل واٹر کمپنیوں کے پانی فروخت کرنے پر پابندی لگادی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 24 منرل واٹر کمپنیوں پر پابندی عائد کردی۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ جب تک صاف پانی کی تسلی نہ ہو فروخت کی اجازت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 24 منرل واٹر کمپنیوں کے پانی فروخت کرنے پر پابندی لگادی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب تک صاف پانی کی تسلی نہ ہو فروخت کی اجازت نہیں دیں گے۔ کمپنیوں کو ادراک ہونا چاہیئے گندا پانی فروخت نہیں کرنا، بڑی کمپنیاں ہیں لیکن پانی صاف نہیں، بچوں کا خیال رکھنا ہے۔

    انہوں نے واضح طور پر کہا کہ عدالت کی تسلی تک پانی فروخت کی اجازت نہیں۔

    اس موقع پر کمپنیوں کے وکیل نے کہا کہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی سی ایس کیو اے) کی رپورٹ منگوا لیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ ہم منگوالیں گے۔

    عدالت کا مزید کہنا تھا کہ قوم کا مفاد دیکھنا ہے، کمپنی کے وکیل بڑی فیس لیتے ہیں۔ زعم میں نہ رہیں کہ بڑا وکیل کرنے سے ریلیف ملے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔