Tag: منشور

  • ایم کیو ایم پاکستان نے انتخابی منشور پیش کردیا

    ایم کیو ایم پاکستان نے انتخابی منشور پیش کردیا

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے انتخابات 2018 کے لیے اپنا منشور پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے انتخابی منشور پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے پلان تیار کرنا چاہیئے۔ جہاں جاگیردارانہ نظام ہوگا وہاں جمہوریت نہیں ہوسکتی۔

    انہوں نے کہا کہ ایسی جمہوریت ہو جہاں مزدوروں کی نمائندگی مزدور کر رہا ہو، جمہوریت کے راستے پر چل کر پاکستان ترقی کر سکتا ہے۔ ایسی جمہوریت چاہتے ہیں جہاں سب کو نمائندگی کا اختیار ہو۔

    خالد مقبول نے کہا کہ غریب بستیوں سے ایم کیو ایم نے نوجوانوں کو ایوانوں میں بھیجا، بنیادی جمہوریت کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرتے رہیں گے۔ جمہوریت گلیوں اور محلوں تک پہنچنی چاہیئے، اختیارات نیچے تک پہنچانا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں معذور بلدیاتی نظام دیا گیا۔ پاکستان کو سب سے زیادہ ضرورت گڈ گورننس کی ہے۔ صوبے انتظامی یونٹس ہوتے ہیں ان کی تعداد بھی بڑھائی جائے۔

    خالد مقبول نے کہا کہ آرٹیکل 140 اے کے تحت وسائل ضلعی سطح پر منتقل کیے جائیں۔ پولیس کے نظام میں طویل مدتی اصلاحات لائی جائیں گی، موجودہ جمہوریت خاندانی اور آمرانہ جمہوریت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ درست مردم شماری اور انصاف پر مبنی حلقہ بندیاں بے حد ضروری ہیں، کوٹہ سسٹم اہلیت اور قابلیت کا قتل تھا۔ میرٹ پر مبنی نظام رائج کیا جائے۔

    خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ ریاست کا فرض ہے تعلیم عوام تک پہنچائے کیونکہ یہ ان کا حق ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اُن کے دعووں، اُن کے وعدوں‌ پر ایک نظر: بڑی سیاسی جماعتوں‌ کے منشور کا تقابلی جائزہ

    اُن کے دعووں، اُن کے وعدوں‌ پر ایک نظر: بڑی سیاسی جماعتوں‌ کے منشور کا تقابلی جائزہ

    جوں جوں‌ الیکشن قریب آرہے ہیں، سیاسی درجہ حرارت بڑھتا جارہا ہے. جلسے جلسوں کی لہر ہے، گلی گلی جھنڈے اور بینرز لہرا رہے ہیں. 

    الیکشن کی مناسبت سے سیاسی جماعتیں اپنے منشور بھی پیش کر رہی ہیں، جن میں‌ کہیں‌ پرانے وعدے دہرائے گئے ہیں، کہیں‌ نئے دعوے کیے گئے ہیں.

    اس ضمن میں ایم ایم اے نے پہل کی، دیگر جماعتوں سے پہلے اپنا منشور پیش کیا. بعد میں‌ پیپلزرٹی اور ن لیگ، آخر میں‌ پی ٹی آئی نے منشور عوام کے سامنے رکھا.

    اس تحریر میں‌ چار بڑی سیاسی جماعتوں کے منشور کا تقابلی جائزہ لیا گیا۔

    ایم ایم اے کے بارہ نکات

    دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل نے 5 جون کو اپنے 12 نکاتی منشور کا اعلان کیا۔

    منشور میں نظام مصطفیٰ کے نفاذ، بااختیار و آزاد عدلیہ کا قیام، اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم، نئے ڈیمز کی تعمیر، بجلی کے مؤثر نظام کی تشکیل، بھارت کی آبی جارحیت کا مؤثر تدارک، سی پیک میں مقامی آبادی کے روزگار اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر کا احاطہ کیا گیا۔

    منشور میں ملک میں باوقار اور آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دینے، تمام ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات کے قیام، ٹیکسز کے خاتمے، استحصال اورعدم مساوات کے خاتمے اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ یقینی بنانے کا اعلان کیا گیا۔

    پیپلزپارٹی کے 76 صفحات پر پھیلے پروگرام

    پیپلزپارٹی نے 28 جون کو اپنا منشور پیش کیا، جو 76 صفحات پر مشتمل تھا۔

    معاشی انصاف، غربت میں کمی، تعلیم اور بنیادی صحت، معذور افراد کو معاشرے کا حصہ بنانا، زرعی اصلاحات، خواتین کی خود مختاری اور نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کی فراہمی پیپلزپارٹی کے منشور کے بنیادی اجزا ہیں۔

    اس منشور میں ماں، بچے کی صحت کا پروگرام، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، پاورٹی ریڈکشن پروگرام، بھوک مٹاؤ پرگرام، آب پاشی نظام بہتر بنانے کا پروگرام، زرعی اصلاحات کا پروگرام، پیپلز فوڈ کارڈ، فیملی ہیلتھ سروس شامل ہیں۔

    ن لیگ اور پنجاب ماڈل

    مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے 5 جولائی کو منشور پیش کیا.

    یہ منشورہ تعلیم یافتہ اور ہنرمند طبقے کوروزگار کی فراہمی کے لیے سرمایہ کاری کے فروغ، صنعتوں کے قیام، زرعی اجناس کی پراسیسنگ کے لیے انڈسٹریل کمپلیکس کی تعمیر، دیامر بھاشا ڈیم کے بڑے توانائی منصوبے کو مکمل کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔

    اس منشور میں صنعتی انقلاب، دنیا کے جدید ترین ٹرانسپورٹ سسٹم، پنجاب اسپیڈ کو پاکستان اسپیڈ اور محصولات کے نظام کو کرپشن فری بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے منسلک کرنا، محروم طبقے کو پاؤں پر کھڑا کرنا، پنجاب میں شعبہ صحت میں کی گئی اصلاحات کا ملک بھرمیں نافذ، ہر اسکول میں ٹیکنیکل ووکیشنل ٹریننگ سینٹر بنانے کا اعلان کیا گیا.

    پی ٹی آئی کی کروڑوں ملازمتیں، لاکھوں گھر

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 9 جولائی کو آیندہ انتخابات کے لیے منشور پیش کیا.

    یہ منشور پولیس کوغیر سیاسی بنانے، اداروں کو مضبوط کرنے، عوام پر سرمایہ کاری، نوکریوں کی فراہمی، تعلیم، گھر، صحت کے شعبوں پر مرکوز ہے.

    اس منشور میں‌ ایک کروڑ ملازمتیں دینے، 50 لاکھ مکانات کی تعمیر، سی پیک سے گیم چینجنگ نتائج حاصل کرنا، غربت کے خاتمے کے لئے سیاحت کے فروغ، ایف بی آر میں اصلاحات، ملکی برآمدات میں اضافہ، کرپشن کا خاتمہ، پانی کو ری سائیکل کرنا، صحت اور تعلیم کے نظام کی بہتری، جنوبی پنجاب کا صوبہ اور کڑے ا حتساب کا احاطہ کیا گیا.

    حرف آخر

     بہ ظاہر چاروں بڑی جماعتوں کے منشور میں کئی دعوے اور وعدے نظر آتے ہیں، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے منشور کے پیچھے ان کا ماضی میں اقتدار میں رہنے کا وسیع تجربہ ہے۔

    پی ٹی آئی نئے وعدے اور ارادوں کے ساتھ میدان میں ہے، گو ایم ایم اے کے ہاں دینی رنگ نمایاں ہے، مگر توازن نظر آتا ہے۔

    چاروں جماعتوں کے منشور متوازن اور متاثر کن ہیں، مگر یوں لگتا ہے کہ عوام اس بار بھی منشور کے بجائے قائدین کی مقبولیت، امیدوار کی اثرپذیری، ووٹرز کی ماضی کی وابستگی اور نیب کیسز میں ہونے والی گرفتاریوں کی بنیاد پر ووٹ ڈالیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • عمران‌‌ خان نے  انتخابات 2018 کے پارٹی منشور کا اعلان کردیا

    عمران‌‌ خان نے انتخابات 2018 کے پارٹی منشور کا اعلان کردیا

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات2018کے منشور کااعلان کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس کوغیر سیاسی بنانا،اداروں کومضبوط کرنا،عوام پر سرمایہ کاری، نوکریاں، تعلیم ،گھر، صحت کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پارٹی منشور کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی حکومت سنبھالےگا اسے معیشت کاسب سے بڑا چیلنج درپیش ہوگا، آنے والی حکومت کو بڑے معاشی چیلنجز کا سامنا ہوگا، ہمارے میں محاصل کی وصولی کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے، معیشت بد حال ہونے سے روپے کی قدر پر  زور  پڑ رہا ہے، اکثریت غریب ہورہی ہے، ایک چھوٹا سا طبقہ امیر  تر ہوتا جارہا ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کوایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں، مدینہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست ہے، پاکستان کیلئے رول ماڈل ہے، مدینہ کی فلاحی ریاست کی بنیاد اصولوں پر رکھی گئی تھی، ہم بھی ان ہی اصولوں سے پاکستان کو فلاحی ریاست بنائیں گے۔

    پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ قانون سب کیلئےایک ہوناچاہیے، عوام کو انصاف ملنا چاہیے، منشور  پر  عملدرآمد کے لئے بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہوگی، ہمارا جو گورننس سسٹم تھا اس نے کوئی تبدیلی نہیں کی، گورننس سسٹم میں تبدیلی سے ہم مزید جدت لاسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں لوگ میرٹ پرآگے آتے تھے،   90 کی دہائی میں عوام کو ڈیلیور کرنےکی صلاحیت ختم ہوگئی تھی، کرپشن کی وجہ سےتباہ ہو جاتے ہیں، اسی لیے ہم جدوجہد کا آغاز کیا، کرپشن کیخلاف ہماری 22 سال کی جدوجہد ہے، کرپشن ہی اداروں کو کرپٹ کرتی ہے اور انصاف نہیں ملتا۔

    پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ کےپی میں ہم نےسب سے پہلے پولیس کو کرپشن سے پاک کیا، کے پی میں پولیس کو غیر سیاسی بنا کر میرٹ پرکام شروع کیا، ہم نے خیبر  پختونخوامیں سب سے پہلے پولیس کو ٹھیک کیا، پولیس کے بعد ہم خیبرپختونخوا میں اسکولوں کا کریڈٹ لیتے ہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ ہم نے ادارےمضبوط کرنے ہیں اور  ہیومن ڈیویلپمنٹ کرنا ہے،  اداروں کو مضبوط کرنے کے ساتھ عوام پر سرمایہ کاری کریں گے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے پارٹی منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی پہلی ترجیح عوام ہونی چاہیے، بے روزگاری کاخاتمہ اور  تعلیم پر خصوصی توجہ دینی چاہیے، تاجربرادری کو کیسے سہولت دینی ہے، یہ بھی ترجیح ہونی چاہیے، انتخابی منشور میں شامل ہے،  کس طرح بزنس کمیونٹی کو سہارا دیں گے۔

    بےروزگاری کا خاتمہ، ایک کڑور نوکریاں دینے کا اعلان 

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کمزور طبقے کے ساتھ کھڑی ہو، بے روزگاری کے خاتمے کیلئے ایک اسکیم لے کر آئیں گے، جس کے تحت ایک کروڑ  نوکریاں دی جائیں گی، 5 سال میں 50 لاکھ گھر بنائیں گے، جس سے لوگوں کو روزگار ملے گا۔

    ہاؤسنگ اسکیم، 50 لاکھ گھر کی تعمیر کا اعلان 

    پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ بلین ٹری سونامی کی طرح ہاؤسنگ اسکیم لے کر آئیں گے،منصوبے پر عملدرآمد میں کامیاب ہوگئے تو معیشت اٹھے گی اور روزگار ملے گا، منصوبے کے ذریعے نئی تعمیراتی کمپنیاں آئیں گے، روزگار کا مسئلہ حل ہوگا، منصوبے کیلئے پاکستان بلڈنگ ایسوسی ایشن سے مدد لی جائےگی۔

    سی پیک

    ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کا فائدہ اٹھانے کیلئے ہمیں پوری تیاری کرنا پڑے گی، سی پیک کے ذریعے ہم مزید غیر ملکی سرمایہ کاری لاسکتے ہیں، سی پیک گیم چینجر  نہیں ہے یہ گیم چینجر بن سکتا ہے۔

    غربت کے خاتمے کے لئے سیاحت کےفروغ

    عمران خان نے کہا کہخیبرپختونخوامیں غربت ختم کرنےکےلئے  سیاحت کو فروغ دیا، حکومت ملی تو سب سے پہلے سیاحت کے فروغ کے لئے گلیات میں کام کیا، گلیات میں سرکاری گیسٹ ہاؤسز سے 2 ارب روپے کمائے، دنیا میں کہیں اتنی خوبصورت جگہیں نہیں جتنی پاکستان میں ہیں، سوشل میڈیا کی وجہ سے سیاحت کو فروغ مل رہا ہے۔

    ایف بی آر میں اصلاحات

    سربراہ پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ریونیو اکٹھا کرنے کا نظام ہی نہیں ہے، ایف بی آر  میں اصلاحات تک پیسہ جمع نہیں ہوسکتا، ایف بی آر  میں اصلاحات سب سے زیادہ ضروری ہیں، خرچ کم کرکے آمدن بڑھائیں گے، لوگوں کو مراعات دیں گے تاکہ وہ ٹیکس ادا کریں۔

    ملکی برآمدات

    انھوں نے کہا کہ ملکی برآمدات میں کمی ہورہی ہے ، برآمدات اور  روپے کی قدر  میں کمی سے مہنگائی میں اضافہ ہورہاہے، جس طرح ہم حکومتیں چلا رہے ہیں اسے یکسر  تبدیل کرنا ہوگا، تجارت کیسے بڑھائیں گے،آئی ٹی کو کیسے فروغ دینا ہے، منصوبہ بنالیا ہے۔

    کرپشن کا خاتمہ، لوگوں پر سرمایہ کاری 

    عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب اور ایف آئی اے جیسے اداروں کومضبوط کرکے کرپشن ختم کی جاسکتی ہے، عوام سمجھتے ہیں کہ ان کاٹیکس ان پر استعمال نہیں ہوتا، عوام کاخیال ہے کہ ان کا پیسہ حکمرانوں کی عیاشی پر خرچ ہوتا ہے، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق ہر ماہ 10ارب ڈالرملک سے باہر جاتا ہے، کرپشن پر قابو  پانے کے لئے نیب اور   ایف آئی اے کو مضبوط کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ادارے مضبوط ہوں گے تو کرپشن پر قابوپایا جائے گا، پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب سے 27ہزار ارب تک پہنچ گیا، ملک سے کرپشن ختم کرکے جو پیسہ بچے گا اسے انسانی ترقی پر لگائیں گے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام ادارے تباہ ہیں، اقربا پروری اور کرپشن کے باعث ادارے تباہ ہیں، اداروں کو ٹھیک کرنا اور انسانی ترقی ہمارے منشور کے اہم مقاصد ہیں۔

    پانی کا مسئلہ ، پانی کوبچانےکےعلاوہ پانی کوری سائیکل کرنا

    عمران خان کا کہنا تھا کہ  پاکستان میں پانی کا بڑا بحران آرہا ہے، پالیسی بنانے کی ضرورت ہے، کراچی کے بعد اب اسلام آباد میں بھی پانی کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے، پانی کو  بچانے کے علاوہ پانی کو ری سائیکل بھی کرنا پڑے گا۔

     صحت اور تعلیم 

    سربراہ پی ٹی آئی نے خطاب میں کہا کہ کے یی میں تعلیم اور صحت کا نظام پورے ملک سے بہتر ہے، خیبرپختونخوامیں صحت کا انصاف کارڈ جاری کیا، صحت کے  انصاف کارڈ سے غریب عوام کوبہت سہولت حاصل ہوئی،  کے پی میں سب سے مشکل کام سرکاری اسپتالوں میں بہتری لانا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلین ٹری سونامی میں آنے والی نسلوں کے بارے میں سوچا گیا، خیبر  پختونخوا میں پولیس نظام میں اصلاحات سب سے بڑا کام تھا، پولیس اصلاحات کی وجہ سے پی ٹی آئی کے پی میں مقبول جماعت ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں سیاسی مداخلت سے ادارے  تباہ کئے گئے، اپنے دور حکومت میں عوام کی زندگی بدل دیں گے، بیوروکریسی نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ملک کو نقصان پہنچایا،  میرٹ پر  بیوروکریٹس کو  اوپر لاکر  نظام کو بدلا جاسکتا ہے۔

    جنوبی پنجاب کاصوبہ

    انھوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کا صوبہ ضروری ہے ، 12 کروڑ کا صوبہ وفاق کے لئے خطرہ ہوسکتا ہے، دوسری جانب جنوبی پنجاب میں احساس محرومی بھی ہے،  فاٹاکا کے پی میں انضمام آسان نہ تھا اس پر ابھی کافی کام کرنا ہے۔

    کڑا ا حتساب ملک کی ضرورت

    چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ کڑا احتساب ملک کی ضرورت ہے، موجودہ چیئرمین نیب کی کارکردگی بہت اچھی ہے، جو شخص کرپشن میں ملوث ہے اسے پکڑنا چاہئے،  قرض لینے والے ملک کو  دیگر  ممالک بلیک میل کرتے ہیں، 27ہزار ارب روپے کا قرضہ ہمارا سب سے بڑا کرائسز ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔