Tag: منشیات برآمدگی کیس

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ پر 12 ستمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ پر 12 ستمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی

    لاہور: منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثنا اللہ پر 12 ستمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت کے جج شاکر حسن نے رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران معزز جج نے اسفتسار کیا کہ کیا سارے ملزمان حاضر ہیں ؟ جس پر وکیل رانا ثنا اللہ نے جواب دیا کہ رانا ثنا اللہ اور ان کے گارڈز پیش نہیں ہوئے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ تو کوئی طریقہ نہیں کہ ملزمان پیش نہ ہوں۔

    رانا ثنا اللہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 28 اگست تک رانا ثنا اللہ قومی اسمبلی اجلاس میں مصروف ہیں۔

    عدالت نے رانا ثنا اللہ کی آج کی حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی اور سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    سابق صوبائی وزیر قانون پر 15 کلو گرام منشیات اسمگل کرنے کا الزام ہے۔رانا ثنا اللہ کو اے این ایف نے یکم جولائی کو موٹر وے پر ناکہ لگا کر منشیات کی بھاری مقدار کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ ضمانت پر رہا

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ ضمانت پر رہا

    لاہور: منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس کے بعد آج ان کو رہا کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق منشیات برآمدگی کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کو کیمپ جیل سے رہا کر دیا گیا، اس موقع پر لیگی کارکنان کی بڑی تعداد رانا ثنا اللہ کے استقبال کے لیے پہنچی۔

    اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔ جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے شریک ملزمان کی ٹرائل کورٹ سے ضمانت ہوچکی ہے مگر استغاثہ نے شریک ملزموں کی ضمانت منظوری کو ہائی کورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔

    تحریری فیصلے کے مطابق رانا ثنا اللہ پر 15 کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایا گیا لیکن ان کا جسمانی ریمانڈ ہی نہیں لیا گیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار ہے لہٰذا 10، 10 لاکھ کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

  • رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 دسمبر تک توسیع

    رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 دسمبر تک توسیع

    لاہور: انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار سابق صوبائی وزیر رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 دسمبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادمنشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر راناثنااللہ کیخلاف منشیات کیس کی سماعت ہوئی ، رانا ثنااللہ کو جیل حکام کی جانب سے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، اس حوالے سے رپورٹ جمع کرائی گئی، جس میں کہا گیا ملزم کو امن وامان کی صورت حال کے پیش نظر پیشی پر نہیں لایا گیا۔

    بعد ازاں عدالت نے راناثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 دسمبر تک توسیع کردی۔

    گذشتہ سماعت میں رانا ثنا اللہ کی پیشی کے موقع پر پولیس اہلکاروں اور ن لیگی وکلا کے درمیان ہنگامہ آرائی اور دھکم پیل کے واقعات پیش آئے۔ پولیس نے رانا ثنا اللہ کے وکلا کو بھی عدالت میں داخلے سے روک دیا تھا۔

    یاد رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حراست میں لیا تھا۔

    اے این ایف مطابق فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران گاڑی سے بھاری مقدارمیں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

    خیال رہے رانا ثنا اللہ کی ضمانت پر رہائی کی درخواست بھی زیر سماعت ہیں ،  دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ حکومت کے خلاف تنقید کرنے پرمنشیات اسمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا گرفتاری سے قبل گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا، بے بنیاد مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا استدعا  ہے منشیات اسمگلنگ کے مقدمے میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

  • رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دسمبر تک توسیع

    رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دسمبر تک توسیع

    لاہور: انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار سابق صوبائی وزیر رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دسمبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر آج انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔ رانا ثنا اللہ کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

    رانا ثنا اللہ کی پیشی کے موقع پر پولیس اہلکاروں اور ن لیگی وکلا کے درمیان ہنگامہ آرائی اور دھکم پیل کے واقعات پیش آئے۔ پولیس نے رانا ثنا اللہ کے وکلا کو بھی عدالت میں داخلے سے روک دیا۔

    سابق وزیر قانون کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے وکلا اور کارکنوں کے ساتھ ناروا سلوک اپنا رکھا ہے جبکہ عدالت میں صحافیوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے جس پر وہ احتجاجاََ کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔ عدالت نے بائیکاٹ کے بعد کیس کی سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

    اس سے قبل 21 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی تھی۔ رانا ثنا اللہ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حکومت کے خلاف تنقید کرنے پرمنشیات اسمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی آر تاخیر سے درج کی گئی جو مقدمے کو مشکوک ثابت کرتی ہے، ایف آئی آر میں 21 کلوگرام ہیروئن اسمگلنگ کا لکھا گیا، بعد میں منشیات کا وزن 15 کلو گرام ظاہر کیا گیا۔

    رانا ثنا اللہ نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ گرفتاری سے قبل گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا، بے بنیاد مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ منشیات اسمگلنگ کے مقدمے میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

    اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کو حراست میں لے لیا

    یاد رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حراست میں لیا تھا۔

    اے این ایف مطابق فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران گاڑی سے بھاری مقدارمیں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

  • رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 نومبر تک توسیع

    رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 نومبر تک توسیع

    لاہور: انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار سابق صوبائی وزیر رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 نومبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر آج انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔ رانا ثنا اللہ کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

    اس سے قبل گزشتہ ہفتے عدالت میں سماعت کے دوران فاضل جج نے استفسار کیا تھا کہ کیا رانا ثنا اللہ کے کیس کا تمام ریکارڈ مکمل ہوچکا ہے؟ وکیل اے این ایف نے عدالت کو بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ کے کیس کا تمام ریکارڈ مکمل ہوچکا ہے۔

    رانا ثنا اللہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ اے این ایف نے موقع پر کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ آفس پہنچ کر جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی، رانا ثنا اللہ کے اسٹاف کے 5 ممبران کی درخواست ضمانت منظور ہوچکی ہے، سیف سٹی کے کیمروں نے ہمارے موقف کو درست ثابت کیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔

  • رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    لاہور: انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار سابق صوبائی وزیر راناثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی۔ اسپیشل سینٹرل جج خالد بشیر نے بطور ڈیوٹی جج کیس کی سماعت کی۔ رانا ثنااللہ کو کیمپ جیل سے انسداد منشیات کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    اے این ایف کی جانب سے تفتیشی افسر کے موبائل فون کا ڈیٹا پیش کر دیا گیا، اے این ایف حکام نے بتایا کہ رانا ثنااللہ کے فون کا ڈیٹا آئندہ سماعت پر پیش کر دیں گے۔

    انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے راناثنا اللہ کو دوبارہ 16 نومبرکو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    رانا ثنااللہ کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، پولیس کی بھاری نفری احاطہ عدالت اور اطراف میں تعینات کی گئی۔

    اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کو حراست میں لے لیا

    یاد رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حراست میں لیا تھا۔

    اے این ایف مطابق فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران گاڑی سے بھاری مقدارمیں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

  • رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    لاہور: عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیرقانون اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی۔

    مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت کے سامنے پیش کردیا گیا۔ عدالت میں سماعت کے دوران رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ رانا ثنااللہ کا موبائل فون قبضے میں لیا گیا۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ رانا ثنااللہ نےعلاقہ مجسٹریٹ کے روبرو بیان دیا تھا، رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گن پوائنٹ پر روای ٹول پلازہ سے تھانے لایا گیا۔

    رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کیا کیس کی تحقیقات قانون کے مطابق کی گئیں، اب ماڈرن ڈیوائسز کے ذریعے تحقیقات کی جاتی ہیں، رانا ثنا اللہ کا موبائل ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا۔

    وکیل صفائی نے سماعت کے دوران عدالت سے استدعا کی کہ تفتیشی افسر کو موبائل ریکارڈ کی فراہمی کا حکم دیا جائے۔ اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھی عدالتی کارروائی ریکارڈ کر رہے ہیں، اس کی ڈبنگ کرکے بلیک میل کیا جاتا ہے۔

    وکیل اے این ایف نے کہا کہ پہلے ملزم کا سی ڈی آر اور فون ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، کل کوگھر والوں کا ریکارڈ طلب کیا جائے گا، ہمارا مقدمہ سیدھا ہے یہ عدالت ٹرائل نہیں کر رہی، جو چیزیں مانگ رہے ہیں وہ ٹرائل کے لیے ضروری ہیں۔

    اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ درخواست کے مطابق فرد جرم عائد کر کے روزانہ ٹرائل شروع کیا جائے۔ پراسیکیوٹر اے این ایف نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز30 دن تک سیف سٹی اتھارٹی محفوظ رکھتی ہے۔

    وکیل اے این ایف نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے 39 دن تک گاڑی کی فوٹیجز محفوظ رہیں، عدالت میں 16 کیمروں کا بتایا گیا ، صرف 3 کیمروں کا ریکارڈ پیش کیا گیا۔

    پراسیکیوٹر اے این ایف نے کہا کہ ملزم باہر جا کر بے بنیاد پراپیگنڈا کرتے، کیچڑ اچھالتے ہیں، فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ باہر والا کام باہر کریں، عدالت والا کام عدالت میں کریں۔

    عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کو 2 نومبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے رانا ثنا اللہ کے نمبرکا سی ڈی آر طلب کرلیا۔

    رانا ثنا اللہ کی عدالت پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، جوڈیشل کمپلیکس کے تمام راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا۔

    انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران سیف سٹی اتھارٹی ک جانب سے گاڑیوں کی فوٹیج اور رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی تھی، رانا ثنا اللہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمے کا مدعی اور تفتیشی اے این ایف سے ہیں، قانون کے مطابق تفتیش آزادانہ ہونی چاہیئے۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ فوٹیج محفوظ ہے ضائع ہونے کا اب خدشہ نہیں، رانا ثنا اللہ کا مؤقف سی سی ٹی وی فوٹیجز کے بعد سچ ثابت ہوا۔

    اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کو حراست میں لے لیا

    یاد رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد تھانے لے جانے تک کی فوٹیج عدالت میں طلب

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد تھانے لے جانے تک کی فوٹیج عدالت میں طلب

    لاہور: سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے گرفتاری کی فوٹیج محفوظ کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سیف سٹی حکام کو پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، اسپیشل جج سینٹرل خالد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔

    رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ کے بعد وکلا کی ہڑتال کے باعث عدالت میں پیش نہ کیا جا سکا، عدالت نے انہیں آئندہ تاریخ پر پیش کرنے کا حکم دیا۔ وکیل صفائی نے کہا کہ ہڑتال کوئی وجہ نہیں کہ ملزم کو پیش نہ کیا جائے، اتنی پولیس کی موجودگی میں ملزم کو پیش کیاجا سکتا تھا۔

    وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ موٹر وے کی سی سی فوٹیج کی درخواست دی ہے، ٹھوکر نیاز بیگ سے اے این ایف دفتر تک کی فوٹیج منگوائی جائے۔ خدشہ ہے کہ اہم ثبوت ضائع نہ ہو جائیں۔ مقدمے میں جو مدعی ہے وہ تفتیشی افسر بھی ہے۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت کو دیکھنا ہے فوٹیج دینے کی درخواست اہم ہے یا نہیں، فوٹیج میں صرف گاڑیاں گزرنے کے علاوہ کیا نظر آئے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر کیس کو سیاسی بنایا جا رہا ہے۔ جب کیس شروع ہوگا تو تمام حقائق سامنے آجائیں گے، ملزموں کی فوٹیج فراہمی کی درخواست بے بنیاد ہے اسے مسترد کیا جائے۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ ایک شخص کے خلاف موت اور عمر قید کی دفعات کا مقدمہ درج ہے، درخواست پر یہ کہنا کہ اہم نوعیت کی نہیں ہے، سمجھ سے باہر ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ فوٹیج محفوظ کرلی جائے۔

    عدالت نے رانا ثنا اللہ کو گرفتار کر کے ٹھوکر نیاز بیگ سے تھانے لے جانے کی سیف سٹی کی بننے والی فوٹیج محفوظ کرنے کی درخواست منظورکرلی۔ عدالت نے سیف سٹی حکام کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت بھی کی۔ رانا ثنا اللہ کے خلاف کیس کی مزید سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔

    خیال رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اے این ایف ذرائع نے بتایا تھا کہ رانا ثنا کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں ان کی اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنا کے منشیات فروشوں سے تعلقات اور منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق 8 ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی۔

    گرفتار افراد نے انکشاف کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت مسترد

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت مسترد

    لاہور: عدالت نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات کی خصوصی عداتل کے جج نے منشیات برآمدگی کیس میں رانا ثنا اللہ سمیت پانچ شریک ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران رانا ثنا اللہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل اپنے اسٹاف کے ہمراہ لاہور کا سفر کررہے تھے، ایک گاڑی پروٹوکول کی تھی اور ایک رانا ثنا اللہ کی گاڑی تھی۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ ان کے موکل نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ انہیں گرفتار کیا جائے گا، رانا ثنا اللہ کو سیاسی بنیادوں پر اے این ایف نے گرفتار کیا۔

    اے این ایف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رانا ثنا اللہ کے دلائل میں وکلا نے ساری سیاسی باتیں کی ہیں، لگ رہا تھا عدالتی کارروائی نہیں کوئی جلسہ ہے، اس کیس کے 14 میموز ہیں جنہیں لکھنے میں ایک گھنٹے سے زائد کا وقت لگتا ہے، مقدمے کے اندراج میں تاخیر والی بات درست نہیں ہے۔

    اے این ایف کے وکیل نے کہا کہ ایک ایک سیکنڈ کا حساب دے سکتے ہیں، ملزموں کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں لہذا عدالت ضمانت خارج کرے۔

    عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر رانا ثنااللہ کی ضمانت خارج جبکہ پانچ شریک ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    واضح رہے انسداد منشیات فورس نے رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد سےلاہورجاتے ہوئےموٹر وے سے حراست میں لیا تھا ، راناثنااللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

  • رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت

    رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت

    لاہور: سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت جاری ہے، رانا ثنا اللہ 14 ستمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر تھے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا، پراسیکیوٹر صلاح الدین مینگل طبیعت خرابی کے باعث پیش نہ ہوئے۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ بتایا جائے کون سے پراسیکیوٹر درخواست ضمانت میں سرکار کی جانب سے پیش ہوں گے۔ عدالت نے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے پراسیکیوٹر کو بحث کے لیے طلب کرلیا۔

    رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ پہلے بھی واٹس ایپ پر جج کو تبدیل کر دیا گیا، ایسا نہ ہو کہ آپ کو بھی واٹس ایپ آجائے۔ اگر مرضی کے جج لگائے جائیں گے تو پھر کیس میں انصاف کیسے ہوگا۔

    انسداد منشیات کے پراسیکیوٹر رانا کاشف نے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔ رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ جو فائنل رزلٹ ہیں کیس کے وہ بتائے جائیں۔

    رانا کاشف نے کہا کہ متعلقہ پراسیکیوٹر بیمار ہیں جس کی بنیاد پر وہ نہیں آسکے، انہوں نے تیاری کی ہوئی ہے۔ بحث وہی کریں گے 4 دن کی مہلت دے دیں۔

    عدالت نے انسداد منشیات کے پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اے این ایف ذرائع نے بتایا تھا کہ رانا ثنا کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں ان کی اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنا کے منشیات فروشوں سے تعلقات اور منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق 8 ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی۔

    گرفتار افراد نے انکشاف کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔