Tag: منصوبے

  • قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس، مختلف منصوبوں کی منظوری

    قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس، مختلف منصوبوں کی منظوری

    اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ملک میں کئی منصوبوں کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کےمطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کےلیے 23 ارب کے منصوبے کی منظوری دی گئی، جبکہ گریٹر کراچی سیوریج منصوبے کےلیے 23 ارب 11 کروڑ 70 لاکھ روپے منظور کیے گئے، اجلاس میں سیوریج منصوبے پر موثرعمل درآمد کے لیے مانیٹرنگ پر بھی غور کیا گیا۔

    مسلم لیگ ن کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کااجلاس

    اجلاس میں وزیر اعظم صحت پروگرام فیز 2 کے لیے 33 ارب 63 کروڑ روپے منظور کیے گئے جبکہ جلال آباد پور آبپاشی نہر منصوبے کےلیے 32 ارب اور پاپن ڈیم منصوبے کےلیے 5 ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری بھی دی گئی۔

    قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں 2010 کے سیلاب نقصانات کے ازالے کے لیے 20 ارب روپے منظور کر لیے گئے، دوسری جانب ایکنک کی ینسکام اسلام آباد فیزون، فاٹا میں غلانئی، اور مہمند کھاٹ روڈ منصوبے کی توسیع کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔

    وزیر اعظم کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس

    خیال رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے وزیر اعظم صحت پروگرام میں مالی معاونت کرنے سے معذرت کرلی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ چند ماہ  قبل وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں نان فائلرز کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس میں 0.4 فیصد چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کراچی گرین لائن منصوبے کی لاگت میں اضافہ منظور

    کراچی گرین لائن منصوبے کی لاگت میں اضافہ منظور

    اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے کراچی میں گرین لائن بس ٹرانزٹ سسٹم منصوبے کی لاگت میں اضافےکی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی زیرصدارت ٹرانسپورٹ‘توانائی اوردوسرے سیکٹرکےلیےمتعدد ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔

    کراچی گرین لائن ٹرانزٹ سسٹم کا یہ منصوبہ کےایس سی پاور ہاؤس سےسینٹرل ڈسٹرک تک ہوگا۔اس منصوبےپر24ارب 60کروڑروپےکی لاگت آئےگی۔

    گرین لائن منصوبےمیں بسیں 27.45 کلو میٹرمخصوص سڑک پرسفر کریں گی جبکہ اسٹیشنزکی تعداد 22 سےبڑھا کر 35کر دی گئی۔ساری سڑک سگنل فری ہو گی۔اس منصوبےسےروزانہ4 لاکھ مسافر فائدہ اٹھائیں گے۔

    قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیوکمیٹی نےپشاورموڑسےنئےاسلام آباد ایئرپورٹ تک میٹرو بس سروس شروع کرنےکےمنصوبےکومنظور کر لیا۔اس کےلیے 25.6 کلومیٹرطویل مخصوص سگنل فری سڑک بنےگی۔

    انڈس ہائی وے کوسرائے گمبیلا سےکوہاٹ تک کےحصےکودوہراکرنے کا منصوبہ بھی منظورکر لیا گیا۔اس پر 30ارب روپےلاگت آئے گی۔

    قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی نےوزارت پانی وبجلی کےچکوال سب اسٹیشن منصوبےکےقیام کامنصوبہ بھی منظور کر لیا۔اس پر 6 اب 7 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔اس سے چوآسیدن شاہ‘گوجرخان‘تلہ گنگ میں بجلی کی سپلائی بہترہوگی۔

    صوبہ سندھ کےعلاقےتھرمیں 660 میگاواٹ کے2بجلی گھروں کے منصوبے بھی منظور کرلیےگئےہیں۔

    قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیونےاین ٹی ڈی سی کےٹرانفارمیشن نظام کوبہتربنانےکےمنصوبےکی بھی منظوری دے دی۔اس پر 16ارب 52 کروڑروپےلاگت آئےگی۔


    کراچی میں گرین لائن ریپڈ بس سروس کا سنگ بنیاد


    یاد ریےکہ رواں سال 26فروری کووزیراعظم نواز شریف نےشہرِقائد میں پبلک ٹرانسپورٹ کےمسائل حل کرنےکےلیےگرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کا سنگ بنیاد رکھ دیا تھا۔

    واضح رہےکہ کراچی میں ایٹمی بجلی گھر لگا کر 2200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنےکے 2منصوبےکےٹواورکےتھری منظورکرلیےگئے۔ان پر 7 ارب 50 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔

  • بھاشا ڈیم کے لیے100ارب کی زمین خرید لی،نوازشریف

    بھاشا ڈیم کے لیے100ارب کی زمین خرید لی،نوازشریف

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کا کہناہےکہ بھاشا ڈیم پر1400ارب لگے گیں،100ارب کی زمین خرید لی ہےاور 1300ارب سےڈیم کی تعمیر ہوگی۔

    تفصیلات کےمطابق اسلام آباد میں ایوان ہائےصنعت وتجارت میں ایکسپورٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہناتھا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک بحرانوں کا شکار ہوا۔

    وزیراعظم کا کہناتھاکہ حکومت میں آئے تو ہمیں بڑے چیلنجز کا سامنا تھالیکن ہم گبھرائے نہیں کیونکہ اگر ہم گھبرا گئے تو یہ ملک و قوم کہاں جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ جب تک سانس میں سانس ہے ملک وقوم کی خدمت کرتےرہیں گے، ڈٹ کر کٹھن حالات کامقابلہ کرتےرہیں گے۔

    وزیر اعظم نواز شریف نےکہا کہ لوڈشیڈنگ کامسئلہ پرویز مشرف کے دور سے چلا آرہا ہے،لیکن ہمارے دور حکومت میں لوڈشیڈنگ میں کمی آئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 2008سے 2013 کے دوران کرپشن اسکینڈلز سامنے آتے رہے،جب سےہماری حکومت آئی ہےکوئی اسکینڈل سامنےنہیں آیا۔

    وزیراعظم کا کہناتھا کہ بجلی کےبعددوسرابڑا مسئلہ دہشت گردی کاتھا،ہمارا ایمان ہے کہ فتنے کو کچل ڈالنا چاہیے،فتنہ وفساد پیدا کرنے والوں کو ختم کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی بہت حد تک کمر ٹوٹ چکی،ہمیں کراچی میں بھی چیلنج کا سامنا تھا لیکن اب وہاں بہت بہتری آئی ہے۔

    وزیراعظم کا کہناتھا کہ پہلی بار 70سال میں گوادر سے کوئٹہ تک سڑک مکمل ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے جہاں کوئٹہ سے گوادر2دن لگتے تھےاب اگرصبح فجرکےبعدگوادر سےنکلا جائےتودوپہرتک کوئٹہ تک پہنچاجاسکتاہے۔

    واضح رہےکہ نوازشریف نے کہا کہ 3600میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے کارخانےآئندہ سال تیار ہوجائیں گے۔وزیراعظم کا کہناتھا کہ بھاشا ڈیم پر1400ارب لگے گیں،100ارب کی زمین خرید لی ہے اور1300ارب ڈیم کی تعمیرپرخرچ ہونگے۔

  • عالمی ادارہ تجارت کا ماحول دوست مصنوعات بنانے کا فیصلہ

    عالمی ادارہ تجارت کا ماحول دوست مصنوعات بنانے کا فیصلہ

    جینیوا: عالمی ادارہ تجارت ڈبلیو ٹی او نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب دنیا بھر میں ماحول دوست مصنوعات پر سرمایہ کاری کرے گا۔

    گزشتہ ہفتے سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں ہونے والی میٹنگ میں ادارے کے امریکی، چینی اور جاپانی نمائندوں نے ان مصنوعات کی فہرست مرتب کی جو ماحول دوست اور کم خرچ ہوسکتے ہیں۔

    ان اشیا میں بجلی فراہم کرنے والے شمسی پینلز، ہوا کے معیار کا اندازہ لگانے والے آلات اور ہوا کی طاقت سے چلنے والے ٹربائن شامل ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان مصنوعات سے ماحول کی بہتری کے لیے طے کیے گئے اہداف کو حاصل کرنے میں مدد حاصل ہوگی۔

    * دنیا کے ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    ادارے کی اگلی میٹنگ میں یورپی یونین کے نمائندے کی بھی شرکت کا امکان ہے۔

    عالمی ادارہ تجارت کا کہنا ہے کہ اس میٹنگ میں 300 ماحول دوست مصنوعات کے بارے میں غور کیا جارہا ہے۔ اس بارے میں اگر کوئی حتمی فیصلہ ہوجاتا ہے تو ادارہ اگلے سال سے رکن ممالک کو ماحول دوست مصنوعات کی تیاری میں مدد فراہم کرے گا۔

  • سندھ میں 118 سی پیک منصوبوں پر 2616 سیکورٹی اہلکار تعینات

    سندھ میں 118 سی پیک منصوبوں پر 2616 سیکورٹی اہلکار تعینات

    کراچی : سندھ حکومت نے چینی اہلکاروں کی سیکورٹی کے ساتھ سندھ میں سی پیک کے 118 منصوبوں پر 2616 پولیس اورسیکورٹی اہلکاروں کوتعینات کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق سندھ میں سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے چینی اہلکاروں کو سیکورٹی فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ پولیس کے علاوہ دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو بھی تعینات کردیا گیا۔

    سندھ بھر میں اس وقت 118 سی پیک منصوبے ہیں جن پر 2616 پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے اس کے علاوہ شہر قائد میں 66 پراجیکٹس ہیں جن پر چینی شہری کام کررہے ہیں جن کی سیکورٹی پر 824 پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

    اسی طرح سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں سی پیک کے 27 منصوبے ہیں جن پر سیکورٹی کے لیے 1070 سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہیں جبکہ سکھر میں سی پیک کے دس پروجیکٹس پر پولیس اور دیگر سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاک چائنا اقتصادی راہداری ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی، ڈائریکٹر سی پیک

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں پاک چین اقتصادی راہداری کے ڈائریکٹر پروجیکٹ کا کہناتھا کہ پاک چین راہدری ملک میں ترقی کے نئے دور کے لیے سنگ میل ثابت ہوگی۔

    واضح رہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے پروجیکٹ ڈائریکٹر میجر جنرل (ر) ظاہر شاہ کا کہنا تھاکہ 9 ہزار جوانوں پر مشتمل ایک فوجی دستہ اور 6 ہزارپولیس اہلکار پاک چائنا اقتصادی راہداری کی حفاظت پر مامور ہیں۔

  • پنجاب میں ترقیاتی منصوبےجاری، کراچی کھنڈرات میں تبدیل

    پنجاب میں ترقیاتی منصوبےجاری، کراچی کھنڈرات میں تبدیل

    کراچی : پنجاب میں توبےشمارترقیاتی منصوبےبن رہے ہیں، لیکن سندھ اوردوسرے صوبے ان پروجیکٹ سے محروم ہیں۔ وزیراعلٰی پجناب شہبازشریف کےمقابلےمیں سندھ کےسائیں کی کارکردگی پرسوال اٹھ رہےہیں۔

    شمسی بجلی گھر، میٹرو بس سروس، دانش اسکول پروگرام، آشیانہ اسکیم، پندرہ ارب لاگت سے دیہی روڈز پروگرام اور بے شمار تعمیراتی کام پنجاب میں جاری ہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کے ڈھیر لگادیے۔ دوسری جانب سید قائم علی شاہ سات سال سے وزیراعلیٰ سندھ کی کرسی پر ڈیرہ جمائے بیٹھے ہیں۔

    اس کے باوجود سب سے زیادہ ریونیو دینے والا کراچی کھنڈر بنتا جا رہا ہے۔ سڑکیں، پُل، انڈر پاسز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔

    تو دوسری جانب تھر میں کوئلے سے بجلی بنانے کا منصوبہ، ہو یا پورٹ قاسم پربجلی پراجیکٹ یا کوئی اور سندھ حکومت کا کوئی منصوبہ بھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکاہے۔ اندرون سندھ کے شہری بھی تباہ حالی کا شکار ہیں۔