Tag: منفرد

  • منفرد اقامہ پروگرام کی منظوری سے مملکت کو فوائد پہنچیں گے، وزارت محنت

    منفرد اقامہ پروگرام کی منظوری سے مملکت کو فوائد پہنچیں گے، وزارت محنت

    ریاض : سعودی وزارت محنت کا کہنا ہے کہ منفرد اقامہ پروگرام کے مملکت میں متعدد اقتصادی سرگرمیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور مرد و خواتین شہریوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں محنت اور سماجی ترقی کی وزارت کے سرکاری ترجمان خالد ابا الخیل کا کہنا ہے کہ کابینہ کی جانب سے منفرد اقامہ پروگرام کی منظوری سے مملکت کو فوائد پہنچیں گے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان فوائد میں مسابقت میں اضافہ، سرمایہ کاروں کے لیے کشش اور تجارتی پردہ پوشی پر روک شامل ہے جب کہ اس سے سعودی مرد اور خواتین شہریوں کی ملازمتوں کے مواقع متاثر نہیں ہوں گے۔

    وزارت کے سرکاری ترجمان نے عرب ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ منفرد اقامہ پروگرام کے مملکت میں متعدد اقتصادی سرگرمیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور مرد اور خواتین شہریوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

    ابا الخیل نے باور کرایا کہ وزارت محنت کی جانب سے مملکت میں بہت سے پیشوں، سرگرمیوں اور سیکٹروں میں کام کو سعودی مرد اور خواتین تک محدود رکھنے کی پالیسی جاری رہے گی۔

    سعودی وزارت محنت میں باخبر ذرائع نے عرب ٹی وی کو بتایا تھا کہ کابینہ کی جانب سے منظور ہونے والا منفرد اقامہ پروگرام سعودی شہریوں کی ملازمتوں کو ہر گز متاثر نہیں کرے گا۔

    مذکورہ ذرائع کے مطابق منفرد اقامہ پروگرام سے مستفید ہونے والوں پر سعودیوں کے لیے مخصوص پیشوں میں کام کرنے پر پابندی ہو گی۔سعودی عرب میں منفرد اقامہ پروگرام کا فیصلہ ملک میں اقتصادی ترقی اور معاشی تنوع سے متعلق اصلاحات کے نفاذ کاحصہ ہے۔

    گذشتہ بدھ کو سعودی شوریٰ کونسل نے منفرد اقامہ پروگرام کی منظوری دی تھی جس کے تحت کاروباری اداروں، غیر ملکی سرمایہ کاروں اور باصلاحیت تارکین وطن کو مملکت میں محدود پیمانے پر کفیل سے آزاد رہ کر زندگی گذارنے اور کاروبار کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

    منفرد اقامہ پروگرام دائمی اور عارضی دو اقسام پر مشتمل ہو گا۔ عارضی اقامہ پروگرام محدود اور مخصوص فیس ادا کر کے حاصل کیا جا سکے گا۔ مملکت میں رائج کئے جانے والے منفرد اقامہ پر مقیم تارک وطن کو سعودی عرب میں بعض اضافی مراعات حاصل ہوں گی۔ وہ محدود پیمانے پر سعودی عرب میں کاروباری سرگرمیوں میں حصہ لے سکے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ منفرد اقامہ پروگرام رکھنے والے غیر ملکی کو اپنے خاندان کو ساتھ رکھنے، رشتے داروں کو ملاقات کے لیے بلانے، مزورد منگوانے، جائیداد بنانے، نقل وحمل کے وسائل کی ملکیت حاصل کرنے کی اجازت ہو گی۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ اس کے عوض طے شدہ ضوابط کے مطابق فیس ادا کرنا ہو گی۔ منفرد اقامہ حاصل کرنے والے کو سعودی عرب میں آمد و رفت کی اجازت ہو گی۔ دائمی اقامہ غیر معینہ مدت کے لیے ہو گا، یا اس کی تجدید کرائی جا سکے گی۔

  • پینٹنگز سے بنائی جانے والی دنیا کی پہلی فیچر فلم

    پینٹنگز سے بنائی جانے والی دنیا کی پہلی فیچر فلم

    کیا آپ جانتے ہیں کہ چند دہائی قبل تک شوق سے دیکھے جانے والے کارٹونز جنہیں 2 ڈی اینی میشن کہا جاتا ہے، کیسے بنائے جاتے تھے؟

    آج کل تو 3 ڈی اینی میٹڈ کارٹونز کا زمانہ ہے جو کمپیوٹر سے تخلیق کرنا بے حد آسان ہے۔ لیکن چند دہائی پہلے تک بنائے جانے والے کارٹونز کو پہلے کاغذ پر بنایا جاتا تھا، اس کے بعد کاغذوں پر بنائی گئی مختلف تصاویر کو اکٹھا کر کے انہیں فلم کی شکل دی جاتی تھی۔

    مثال کے طور پر مشہور زمانہ ٹام اینڈ جیری کارٹون میں جب ٹام جیری کا پیچھا کرتا ہے تو اس بھاگ دوڑ کے لیے تخلیق کاروں کو ٹام کی مختلف حرکات پر مبنی سینکڑوں تصاویر بنانی پڑتی تھیں تب کہیں جا کر ایک منظر مکمل ہوتا تھا۔

    اب اسی تکنیک کو آزماتے ہوئے ایک اور منفرد فلم بنائی گئی ہے جو پینسل سے تیار شدہ تصاویر پر مبنی نہیں، بلکہ انیسویں صدی کے مشہور مصور وان گوگ کی شاہکار پینٹنگز کو دوبارہ تخلیق کر کے بنائی جارہی ہے۔

    اور پینٹنگز میں موجود کرداروں کو حرکت کرتا دکھانے کے لیے، کیا آپ جانتے ہیں کتنے فن پارے تخلیق کیے گئے؟ 65 ہزار فن پارے، جی ہاں جنہیں دنیا بھر کے 100 مختلف مصوروں نے تخلیق کیا۔

    فلم کا نام لونگ ونسنٹ ہے جو دراصل انیسویں صدی کے مصور وان گوگ کا اصل نام تھا۔

    اس آئیڈیے کی خالق اور فلم کی پروڈیوسر ڈوروٹا کوبیلیا کا کہنا ہے کہ وہ یہ کام اکیلی سرانجام نہیں دے سکتی تھیں ورنہ اس میں انہیں 80 سال لگ جاتے۔

    ابتدا میں 7 منٹ کی شارٹ فلم کے آئیڈیے پر مبنی یہ فلم فیچر فلم میں تبدیل ہوگئی ہے جس میں مصور وان گوگ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو پیش کیا جائے گا۔

    پروجیکٹ پر کام کرنے والے مصوروں کے مطابق فلم کا ایک ایک شاٹ اور ایک ایک فریم، آئل پینٹ سے تخلیق کی گئی پینٹنگ پر مشتمل ہے اور ان کا انداز ہو بہو وان گوگ کی پینٹنگز جیسا ہے۔

    مرینہ جوپک بھی پروجیکٹ میں شامل مصوروں میں سے ایک ہیں۔

    وہ ایک گھر کا منظر دکھاتے ہوئے کہتی ہیں کہ مجھے یہاں ایک عورت کو حرکت کرتے ہوئے دکھانا تھا۔ ’اس عورت کی حرکت کے لیے مجھے 12 مختلف مراحل میں لاتعداد پینٹنگز اس طرح بنانی پڑیں کہ آہستہ آہستہ عورت کا ایک کندھا غائب ہوتا اور دوسرا دکھائی دیتا نظر آئے‘۔

    فلم کی باقاعدہ تخلیق سے قبل اصل اداکاروں کو بھی لیا گیا اور ان سے اداکاری کروائی گئی، بعد ازاں ان کے ریکارڈڈ مناظر کو پینٹنگز کی شکل میں ڈھالا گیا۔

    فلم میں مرکزی کردار وان گوگ کا کردار ادا کرنے والے اداکار رابرٹ گل زک کا کہنا ہے کہ جب وہ ان مصوروں سے ملے تو انہوں نے کہا، ’اوہ! ہم تمہیں گزشتہ 6 ماہ سے پینٹ کر رہے ہیں‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس منفرد ترین فلم کا حصہ بننا ان کی زندگی کا شاندار اور یادگار ترین تجربہ ہے۔

    پینٹنگز پر مشتمل دنیا کی پہلی فیچر فلم اگلے ماہ ریلیز کردی جائے گی۔

    فلم کا ٹریلر دیکھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دنیا کے انوکھے اور عجیب و غریب گھر

    دنیا کے انوکھے اور عجیب و غریب گھر

    دنیا میں رہنے والے مہم جو اور انفرادیت پسند افراد ہر شے میں مہم جوئی اور انفرادیت چاہتے ہیں چاہے وہ کوئی سفر ہو، یا ان کے زیر استعمال رہنے والی کوئی بھی معمولی شے۔

    اسی طرح یہ افراد اپنے رہنے کے گھروں کو بھی عجیب وغریب انداز میں تخلیق کرتے ہیں۔ ایسے افراد اگر تخلیقی صلاحیت کے حامل ہوں تو ان کا فن اور انفرادیت کا شوق ان کی بنائی گئی چیزوں کو شاہکار بنا دیتا ہے۔

    آج ہم آپ کے سامنے دنیا کے ایسے ہی کچھ عجیب و غریب گھر پیش کر رہے ہیں۔ یہ گھر دیکھنے میں بھی بے حد خوبصورت لگتے ہیں اور انہیں دیکھ کر بے اختیار یہاں رہائش اختیار کرنے کا دل چاہتا ہے۔

    9

    سوئٹزر لینڈ میں 13 ہزار فٹ بلند پہاڑ کی چوٹی پر واقع اس گھر میں رہائش رکھنا دل گردے کا کام ہے۔ دروازہ کھلتے ہی آپ کا سامنا پہاڑوں، بادلوں اور خلا سے ہوتا ہے۔

    5

    پرتگال کی سرحد پر واقع یہ گھر ایک بڑے پتھر کے اندر تعمیر کیا گیا ہے۔

    7

    اسی طرح کا ایک اور گھر وسطی یورپ کے علاقے بوکووینیا میں بھی ہے جو دیکھنے میں کسی قدیم دور کے چرواہے کا گھر لگتا ہے۔

    8

    مکمل طور شمسی پینلز سے تیار کیا گیا یہ گھر توانائی کی ضروریات میں خود کفیل ہے۔

    3

    جاپان میں واقع اس گھر کو دیکھ کر بظاہر یوں لگتا ہے کہ یہ بغیر چھت اور دیواروں کے ہے لیکن درحقیقت یہ مکمل طور پر شیشے سے بنایا گیا ہے۔

    دن بھر سورج کی روشنی ان شیشوں کے ذریعہ گھر میں داخل ہوتی ہے جس سے مکینوں کو مصنوعی روشنی کے استعمال کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ یہی نہیں اس گھر میں رہنے والے چاندنی راتوں، بارش اور بوندا باندی کا بھی صحیح معنوں میں لطف اٹھاتے ہیں۔

    2

    سوئٹزر لیںڈ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں یہ گھر ایک ڈھلان کے اندر تراشا گیا ہے۔ یہ صحیح معنوں میں لفظ ’زیر زمین‘ کی عکاسی کرتا ہے۔

    11

    امریکی ریاست ٹیکسس میں ایک پہاڑی پر تعمیر کیے گئے اس گھر کی خاص بات یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر لوہے سے بنا ہوا ہے۔ اس کی تعمیر میں 110 ٹن لوہا استعمال کیا گیا ہے۔

    4

    فطرت سے محبت کرنے والے کسی شخص نے یہ گھر کینیڈا کے جنگل میں بنایا ہے۔ درخت پر رہنے کا قدیم طریقہ لیکن گھر میں موجود تمام جدید سہولیات کے باعث جنگل میں رہائش رکھنا بے حد آسان ہوگیا ہے۔

    6

    میکسیو میں بنایا گیا یہ گھر سمندری گھونگھے کے خول جیسا ہے۔

    10

    آئس لینڈ کے ایک دور دراز جزیرے پر واقع یہ گھر ان افراد کے لیے نہایت موزوں ہے جو دنیا اور دنیا والوں سے بچ کر رہنا چاہتے ہیں۔

  • اس پراسرار گاؤں پر آخر کیا آفت آئی؟

    اس پراسرار گاؤں پر آخر کیا آفت آئی؟

    آپ نے دنیا کے کئی ایسے مقامات کے بارے میں سنا اور پڑھا ہوگا جو کسی نہ کسی وجہ سے پراسراریت کا شکار ہیں اور عام افراد وہاں جانے سے کتراتے ہیں۔

    یہ مقامات کسی زمانے میں آباد ہوا کرتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ غیر آباد ہوگئے اور اب وہاں جانا نہایت دل گردے کا کام ہے۔

    اسپین میں بھی ایسا ہی ایک پراسراریت بھرا گاؤں موجود ہے جسے بھوت قصبہ کہا جاتا ہے۔ اس گاؤں کو پراسرار اور منفرد بنانے والی بات یہ ہے اس گاؤں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ لوگ یہاں سے اچانک غائب ہوگئے ہوں۔

    5

    اس گاؤں میں جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ گاؤں میں بچی کچھی اشیا کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہاں لوگ اپنے روزمرہ کے معمولات میں مشغول تھے۔ لیکن پھر اچانک ہی جیسے لوگ غائب ہوگئے اور چیزیں ویسی کی ویسی ہی پڑی رہ گئیں۔

    3

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ بظاہر اس گاؤں کو دیکھ کر ایسا نہیں لگتا کہ یہاں کوئی قدرتی یا انسانی (ڈاکوؤں کی لوٹ مار یا کوئی اچانک حملہ) آفت آئی ہو۔

    2

    اگر تصور کیا جائے کہ اچانک ہی گاؤں سے باہر کوئی ایسی چیز آ پہنچی جسے دیکھنے کے لیے لوگ سب چھوڑ چھاڑ کر گاؤں سے باہر بھاگ کھڑے ہوئے ہوں تو اس کا امکان بھی کم نظر آتا ہے کیونکہ ایسی صورت میں گھروں اور اسکولوں میں موجود خستہ حال سامان افراتفری میں بکھرا ہوا نظر آتا۔

    6

    اس کے برعکس یہاں موجود تمام چیزیں نہایت ترتیب سے موجود ہیں۔ یہاں تک کہ اسکولوں میں ڈیسکوں پر کتابیں تک کھلی رکھی ہیں۔

    7

    یہاں جانے والے سیاحوں کا کہنا ہے کہ یہاں پہنچ کر آپ کو پراسراریت کے ساتھ ساتھ عجیب قسم کی کیفیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جسے آپ کوئی نام نہیں دے سکتے۔

    4

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ گاؤں 1173 عیسوی تک قائم تھا، اس کے بعد اس گاؤں پر کیا گزری یہ آج تک صیغہ راز میں ہے۔