Tag: منفی اثرات

  • فیس بک استعمال کرنے والے افراد پر منفی اثرات کا انکشاف

    فیس بک استعمال کرنے والے افراد پر منفی اثرات کا انکشاف

    انٹرنیٹ کا زیادہ استعمال بہت سے مسائل کا سبب بن سکتا ہے، حال ہی میں فیس بک استعمال کرنے والے کروڑوں صارفین پر منفی اثرات مرتب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    فیس بک کے ایک مبینہ اندرونی سروے کے نتائج پر مبنی وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فیس بک کے ہر 8 میں سے ایک صارف کا ماننا ہے کہ اس سوشل میڈیا ایپ کو استعمال کرنے سے اس کی نیند، کام، رشتے اور بچوں سے تعلق پر مضر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

    فیس بک کے محققین نے تخمینہ لگایا کہ ان طرح کے مسائل کا سامنا ایپ کے 2 ارب 90 کروڑ سے زیادہ صارفین میں سے 12.5 فیصد یا 36 کروڑ سے زائد افراد کو ہے۔

    دستاویز میں محققین نے بتایا کہ نتائج صارفین کی جانب سے ایپ کے مضطربانہ استعمال کا نتیجہ ہیں جس کو عوامی زبان میں انٹرنیٹ کی لت بھی کہا جاتا ہے۔ استعمال کا یہ رجحان دیگر بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مقابلے میں فیس بک میں بدتر ہوتا ہے، مگر محققین نے تعلق کو ثابت نہیں کیا۔

    فیس بک نے اسے اپنے پلیٹ فارم کو غلط طریقے سے استعمال کا نتیجہ قرار دیا۔

    یہ انکشاف فیس بک فائلز سیریز کا حصہ ہے جو کمپنی کی اندرونی دستاویزات پر مشتمل ہے جو کمپنی کی سابق ملازمہ فرانسس ہیوگن نے لیک کیے۔

  • ناشتہ نہ کرنے کے نقصانات جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ناشتہ نہ کرنے کے نقصانات جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ناشتہ دن کی اہم ترین غذا ہے اور غذائیت سے بھرپور ناشتہ سارا دن دماغ کو چاق و چوبند رکھتا ہے، ماہرین کے مطابق ناشتہ نہ کرنے کی عادت طویل المدتی جسمانی نقصانات پہنچا سکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت جسم کے لیے بہت نقصان دہ ہوسکتی ہے، اور اس سے بے شمار طبی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

    کچھ افراد کا خیال ہے کہ ناشتہ نہ کرنا وزن میں کمی لاسکتا ہے تاہم ماہرین ک کہنا ہے کہ موٹاپے کی سب سے بڑی وجہ ہی ناشتہ نہ کرنا ہے، متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ صبح کے وقت بھوکا رہنے کا تعلق موٹاپے سے ہے۔

    اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ ناشتہ نہ کرنے والے افراد بعد میں زیادہ کیلوریز جزو بدن بناتے ہیں۔

    ناشہ نہ کرنے کی عادت کو بالغ افراد میں پل پل مزاج بدلنے سے بھی منسلک کیا جاتا ہے، جو لوگ صبح کے وقت کچھ کھاتے نہیں، ان میں ڈپریشن کی شرح دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔

    اسی طرح ہفتے میں 4 یا 5 بار ناشتہ نہ کرنے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ 55 فیصد تک بڑھ سکتا ہے جبکہ بلڈ شوگر لیول بہت تیزی سے کم بھی ہوسکتا ہے، جب بلڈ گلوکوز لیول کم ہوتا ہے تو مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، چڑچڑا پن اور بدمزاجی زیادہ غالب رہتی ہے۔

    ایک اور نقصان دن بھر تھکاوٹ محسوس ہونا ہے، صبح کے وقت ہم رات بھر کی نیند لینے کے بعد اٹھتے ہیں، یعنی پیٹ کئی گھنٹوں سے خالی ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں جسمانی توانائی کی شرح کم ہوتی ہے۔

    ناشتہ کرنے کے بعد جسم فیٹی ایسڈز کے ذریعے ضرورت کے مطابق توانائی فراہم کرنے کے عمل کو شروع کرتا ہے، تاہم ناشتہ نہ کرنے پر سہ پہر کے وقت اچانک شدید تھکاوٹ کا غلبہ ہوسکتا ہے، جبکہ توجہ مرکوز کرنے مین مشکل محسوس ہوسکتی ہے۔

    غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتہ کرنا ان افراد کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے جو سینے میں جلن یا معدے کی تیزابیت کا شکار ہوتے ہیں، ناشتہ نہ کرنے سے معدے میں تیزابیت کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے، جس کا نتیجہ سینے میں جلن اور بدہضمی کی شکل میں نکلتا ہے۔

    جان بوجھ کر کھانے سے گریز کرنے سے سردرد یا آدھے سر کے درد کی شکایت بھی ہوسکتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ معمول سے ہٹ کر تاخیر سے ناشتہ کرنے سے بھی جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، کیونکہ بلڈ گلوکوز کی سطح میں بہت زیادہ کمی آجاتی ہے۔

    غذا کی کمی کے باعث ہونے والا سردرد اکثر شدید ہوتا ہے اور اس کے ساتھ متلی کا احساس بھی ہوتا ہے، جبکہ جمائیاں اور پسینہ دیگر علامات ہیں۔

    تحقیقی رپورٹس کے مطابق جو لوگ ناشتہ کرنے کے عادی نہیں ہوتے، ان میں امراض قلب کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    جو لوگ ناشتہ کرنے کے عادی نہیں ہوتے ان میں سانس کی بو کا امکان دیگر سے دوگنا زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ صبح کے وقت جسم کو غذا سے محروم کرنے کے نتیجے میں سانس کو بدبو دار بنانے والے بیکٹریا منہ میں موجود رہتا ہے۔

  • بریگزٹ کے منفی اثرات سے برطانیہ کی فلائی بی ایم آئی ایئرلائن بندش کا شکار

    بریگزٹ کے منفی اثرات سے برطانیہ کی فلائی بی ایم آئی ایئرلائن بندش کا شکار

    لندن : یورپی یونین سے انخلاء کے منفی اثرات نے برطانوی اقتصاد کو متاثر کرنا شروع کردیا، بریگزٹ معاہدے کے باعث برطانوی ایئرلائن کمپنی فلائی بی ایم آئی بند ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں، یورپی یونین مسودے کی تبدیلی پر راضی ہو یا مسترد کردے لیکن بریگزٹ نے برطانوی تجارت پر منفی اثرات ڈالنا شروع کردئیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فلائی بی ایم آئی کمپنی بریگزٹ کے حوالے سے بے یقینی کی صورتحال کے باعث بندش کا شکار ہوئی، ترجمان ایئرلائن کے مطابق تیل کی قیمتوں میں اضافے باعث کمپنی کو خسارے کا سامنا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپ بھر سے فلائی بی ایم آئی سے سفر کرنے والے صارفین نے برطانیہ کی ریجنل ایئرلائن کی فلائٹس منسوخ ہونے کے بعد شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

    برطانیہ سے بیلجئیم جانے والے ایک مسافر کا کہنا ہے کہ ایئرلائن نے ابھی تک ہمارے پیسے واپس نہیں کیے ہیں اور میں ایک اور ٹکٹ کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتا جبکہ ایئرلائن کا کہنا ہے کہ متاثرہ مسافر انشورنس اور کریڈ کارڈ کمپنی سے اپنے مشکل بیان کریں۔

    برطانوی میڈیا کہنا تھا کہ فلائی بی ایم آئی کا مرکز مشرقی مڈلینڈ ایئرپورٹ ہے اور یہ یورپ کے 25 ممالک میں 17 پروازیں آپریٹ کرتی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی ایئرلائن مکپنی کے بند ہونے سے 400 ملازمین متاثر ہوں گے جنہوں نے گزشتہ برس 29 ہزار پروازوں آپریٹ کی اور 2 لاکھ 22 ہزار مسافروں کی خدمت کیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ کو ملتوی کرنا ہی سب سے بہتر آپشن ہے: سابق چانسلر

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ: کیا برطانوی عوام اپنے فیصلے پرقائم رہیں گے؟

    مزید پڑھیں : بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے نکلنے کےلیے بریگزٹ معاہدے کو منظور نہیں کیا تو 29 مارچ کو برطانیہ، یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل کے ہی نکلنے پر مجبور ہوگا۔

  • ایون فیلڈ فیصلے سے معیشت پر منفی اثرات متوقع نہیں، ماہرین

    ایون فیلڈ فیصلے سے معیشت پر منفی اثرات متوقع نہیں، ماہرین

    کراچی : ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی تاریخ کا بڑا فیصلے‌ میں کرپشن کرنے پر نوازشریف، اور داماد سمیت مجرم ٹھہرانے پر معیشت پر کوئی منفی اثرات متوقع نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت پہلے ہی گرے لسٹ میں شمولیت اور پھر الیکشن کے باعث کافی متاثر ہوچکی ہے تاہم ایون فیلڈ فیصلے سے کوئی تبدیلی متوقع نہیں، فیصلہ عوامی خواہشات کے عین مطابق ہے۔

    ماہرین کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے سرمایہ کے انخلاء کی وجہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ تو ہوسکتی ہے مگر فیصلہ نہیں ، سی پیک اور دیگر غیر ملکی ذرائع سے اس وقت کوئی نئی سرمایہ کاری شیڈول نہیں ہے، جس کے خطرے میں پڑنے کا اندیشہ ہو۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ اب الیکشن اور نئی حکومت پر مرکوز ہے، اعلیٰ سطح پر کرپشن کے خلاف کارروائی سے غیر ملکی سطح پر پاکستان کا امیج بہتر ہورہا ہے۔

    خیال رہے کہ 6 جولائی کو احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈز جبکہ مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈز کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

    عدالتی فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا گیا۔

  • ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، ماہرین

    ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، ماہرین

    کراچی :ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کے مختلف شعبے جن میں زراعت، ماہی گیری اور مویشیوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔

    تربیتی ورکشاپ سے خطاب میں ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کے ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل کا کہنا تھا کہ پیداواری زمین غیر پیداواری زمین میں تبدیل ہورہی ہے، جبکہ درجہ حرارت میں سخت تبدیلیاں ہونے کی وجہ سے زمین بنجر اور سمندری مداخلت کے بنا بارشوں میں بھی تبدیلی آئی ہیں۔

    انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ ایک وسیع مسلہ ہے جس کے لئے کثر ردعمل حاصل کرنے کی ضرورت ہے اور مختلف محکموں کو اس کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    موسمیاتی تبدیلی ڈویژن پاکستان کے سربراہ سید امجد حسین کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    ورکشاپ میں ماہرین نے کہا کہ پاکستان پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کئی زاویوں سے مرتب ہورہے ہیں، جن میں قدرتی آفات کے آنے میں تیزی، گرم و سرد موسموں میں انتہائی شدت، زرعی پیداوار میں کمی گلیشئرز کا پگھلنا، موسمیاتی نقل مکانی اور آبی وسائل کا ضیاع شامل ہیں۔