Tag: منور حسن

  • وہ کیسے تھے؟ منور حسن کی زندگی پر ایک نظر

    وہ کیسے تھے؟ منور حسن کی زندگی پر ایک نظر

    دنیا بھر میں تحریک اسلامی سے تعلق رکھنے والے لاکھوں احباب کے لیے یہ خبر بڑے افسوس کے ساتھ سنی اور پڑھی گئی کہ سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سابق ناظم اعلی اسلامی جمیعت طلبہ پاکستان سید منور حسن آج جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔

    وہ گزشتہ کئی برسوں سے پارکنسن کے مرض میں مبتلا تھے، ان کی طبیعت میں اتار چڑھاؤ کافی عرصے سے جاری تھا لیکن تین ہفتے قبل ان کو اچانک طبیعت بگڑنے پر مقامی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور ایک ہفتے سے وہ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج تھے، چند دن قبل ڈاکٹروں نے ان کی سانس کی تکلیف کی وجہ سے انھیں وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا تھا۔

    ڈاکٹر پروفیسر سلیم اللہ خان کی سربراہی میں چار ڈاکٹروں آغا خان کے ڈاکٹر عبدالواسع شاکر، امام کلینک کے ڈاکٹر اظہر چغتائی اور ڈاکٹر عبد اللہ المتقی کا بورڈ ان کا علاج کر رہا تھا، آج ان کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، ڈاکٹروں نے بر وقت ہر ممکن طبی علاج کیا لیکن وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ سید منور حسن کے انتقال سے پاکستان ایک سچے محب وطن، اسلام کے مخلص داعی ، جابر حکمرانوں کے سامنے ڈنکے کی چوٹ پر کلمہ حق کہنے والے نڈر مجاہد اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے زندگی بھر جدوجہد کرنے والے ایک بڑے بے لوث رہنما سے محروم ہو گیا۔

    سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن خالق حقیقی سے جاملے

    انھوں نے اپنے پس ماندگان میں بیوہ محترمہ عائشہ منور سابق رکن قومی اسمبلی و سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی خواتین، بیٹے طلحہ منور، 2 بھائیوں، سید شفیق حسن سابق جنرل منیجر ٹیکسٹائلز، سابق ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن سید ارشاد حسن اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے تحریک اسلامی کے لاکھوں شیدائیوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔ ان کے سب سے بڑے بھائی سید مجتبیٰ حسن سابق چیف انجیئر پی ڈبلیو ڈی اور ایک بہن کا پہلے ہی انتقال ہو چکا ہے۔

    منور حسن کی عمر 79 برس تھی، وہ 2008 سے 2013 تک امیر جماعت اسلامی پاکستان، 1993 سے 2008 تک سیکریٹری جنرل، 1992-93 تک اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل، اور 1989 سے 1991 تک امیر جماعت اسلامی کراچی اور 12 سال تک اس کے سیکریٹری جنرل رہے۔ جب کہ 1966 سے 1968 تک اسلامی جمیعت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہے۔ وہ اپنے وقت کے مقبول طالب علم لیڈر تھے۔ سید منور حسن نے پوری زندگی اسلامی نظام حیات کے نفاذ کی جدوجہد میں گزاری۔ وہ جماعت اسلامی میں درویشوں کے اس قافلے میں شامل تھے جنھوں نے اسلام کو سوچ سمجھ کر از سر نو قبول کیا اور اپنی پوری زندگی اس کی اشاعت و تبلیغ کے لیے وقف کی، انھوں نے اعلیٰ تعلیم، وسائل اور مواقع رکھنے کے باوجود امیرانہ بود و باش چھوڑ کر فقیرانہ طرز زندگی کو اختیار کیا۔

    5 اگست 1941 کو پیدا ہونے والے سید منور حسن کا تعلق دہلی کے ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ، متمول اور دینی اقدار کے حامل خاندان سے تھا جس نے پاکستان کے قیام کے بعد کراچی میں سکونت اختیار کی، اپنے بہن بھائیوں میں وہ سب سے چھوٹے تھے، ان کے اندر بچپن ہی سے قائدانہ صلاحیتیں موجود تھیں، تقریری مباحثوں میں حصہ لینا ان کا شوق اور مشغلہ تھا۔ گورنمنٹ کالج ناظم آباد میں اس وقت کی بائیں بازو کی طلبہ تنظیم این ایس ایف میں شامل ہوئے اور جلد اس کی کراچی شاخ کے صدر بن گئے۔ اسی دوران ان کا رابطہ اسلامی جمیعت طلبہ کے بعض مخلص کارکنوں سے ہوا، جنھوں نے ان کو جمیعت میں شامل ہونے کی دعوت دی اور مولانا مودودی کا لٹریچر پڑھنے کو دیا۔

    خاندانی دینی پس منظر کی وجہ سے انھوں نے اس لٹریچر کا مطالعہ شروع کیا تو ان کی دنیا ہی بدل گئی اور وہ یکا یک بائیں بازو سے دائیں بازو کے لیڈر بن گئے، اسلامی جمیعت طلبہ میں ایسے شامل ہوئے کہ پھر مڑ کر کبھی پیچھے نہیں دیکھا۔ پروفیسر خورشید احمد، ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری، خرم جاہ مراد، اور محبوب علی شیخ نے اس جوہر قابل کو فوری طور پر اپنی تربیت میں لے لیا اور اسے جمیعت کا بہترین نظریاتی رہنما بنا دیا۔

    1963 میں وہ کراچی یونی ورسٹی اور 1964 میں کراچی کے ناظم منتخب ہوئے، اسی برس ہی میں کراچی یونی ورسٹی سے انھوں نے سوشیالوجی میں اور 1966 میں اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹر کیا۔ 1966 میں ناظم اعلیٰ بنے اور 1968 تک اس پر فائز رہے۔ تعلیم اور جمیعت سے فارغ ہوتے ہی وہ جماعت اسلامی میں شامل ہو گئے اور جلد ہی انھیں پہلے نائب قیم، پھر قیم اور 1989 میں کراچی جماعت کا امیر مقرر کیا گیا۔ قبل ازیں وہ اسلامی ریسرچ اکیڈیمی کے ریسرچ فیلو ، سیکریٹری، ڈائریکٹر اور انگریزی جریدے Criterion کے ایڈیٹر بھی رہے۔

    ملکی سیاست میں اچھی سوجھ بوجھ رکھنے کی وجہ سے ان کا شمار جماعت اسلامی کے ان رہنماؤں میں رہا ہے جن کا رابطہ حکمراں اور دوسری اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رہتا تھا، مارچ 1977 کے عام انتخابات میں انھوں نے کراچی سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا اور پاکستان بھر میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف قومی اتحاد کی ملک گیر تحریک اور مارشل لا لگنے کی وجہ سے یہ انتخابات ہی کالعدم ہو گئے اور اسمبلی کام نہ کر سکی، ان کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے امیدوار ممتاز دانشور جمیل الدین عالی تھے۔

    انھوں نے 2013 کے عام انتخابات میں جماعت اسلامی کی شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے جماعت کی سربراہی سے مستعفی ہونے کی پیش کش کی لیکن مرکزی مجلس شوریٰ نے ان کی یہ پیش کش مسترد کی، تاہم اسی سال امارت کے انتخابات میں ارکان جماعت نے سراج الحق کو امیر جماعت منتخب کر لیا جو اس وقت صوبہ سرحد (موجودہ خیبر پختون خواہ ) کے امیر تھے اور اسلامی جمیعت طلبہ کے سابق ناظم اعلیٰ رہ چکے تھے۔

    سید منور حسن اپنے تقویٰ، زندگی کے رویوں اور معاملات میں قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی یاد گار تھے جن کی زندگی کا ایک ایک لمحہ دین کی سربلندی کی جدوجہد میں گزرا اور جن کا ایک ایک عمل قرآن و سنت کی تعلیمات کا عکاس اور مظہر تھا۔

  • عوام کو گمراہ کرنیولے بوری بند لاشوں پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں، منورحسن

    عوام کو گمراہ کرنیولے بوری بند لاشوں پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں، منورحسن

    لاہور: جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منورحسن نے کہا ہے کہ مسلمانوں کیلئے جہاد اور قتال صرف اور صرف فی سبیل اللہ پر ہی جائز ہے، ان کے بیان پر سیخ پا ہوکر عوام کو گمراہ اور متنفر کرنے کی ناکام سازش کرنے والے دراصل بوری بند لاشوں اور بھتہ خوری جیسی کرتوتوں پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

    منصورہ لاہور سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سید منور حسن کا کہنا تھا کہ جہاد فی سبیل اللہ ہی جائز ہے،اس کے علاوہ اپنی ذات، اقتدار،عصبیت اور مال و دولت سمیت ہر صورت میں وہ فسادہے، مغربی طاقتوں کے غلام اور ان کے نوالوں پر پلنے والوں کا بس نہیں چلتا ورنہ جہادی آیات کو قرآن سے نکال دیتے۔

     سید منورحسن نے کہا کہ وہ جہاد فی سبیل اللہ، قتال فی سبیل اللہ اور انفاق فی سبیل اللہ کی بات اس لئے کرتےہیں کہ احکام الہیٰ کی پابندی ہوسکے، اگر افغان معاشرے میں جہاد اور قتال فی سبیل اللہ عام نہ ہوتا تو برطانیہ روس اور اب امریکہ وہاں سے شکست کھا کر نہ نکلتا۔

     سابق امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے دشمن کے مقابلے میں اپنے گھوڑے ہر وقت تیار رکھنے کا جو حکم دیا ہے وہ اسی لئے ہے کہ ہم اپنے دشمن سے غافل نہ ہوں، ان کے بیان پر سیخ پا ہوکر عوام کو گمراہ اور متنفر کرنے والے دراصل بوری بند لاشوں اور بھتہ خوری جیسی کرتوتوں پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں، اللہ کے حکم کی بجاآوری میں کیے جانے والے کام کو پوری دنیا بھی غلط ثابت نہیں کرسکتی۔

  • جماعت اسلامی، القاعدہ اورداعش کاگٹھ جوڑہے، واسع جلیل

    جماعت اسلامی، القاعدہ اورداعش کاگٹھ جوڑہے، واسع جلیل

    کراچی: ایم کیوایم کے رہنماء واسع جلیل کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے داعش کے ساتھ روابط سامنے آچکے ہیں،اگرداعش کیخلاف کارروائی نہیں گئی تو ملک وقوم کو نقصان پہنچے گا۔

    پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے رہنماء واسع جلیل نے کہا کہ ملک میں داعش کی وال چاکنگ ،جھنڈوں اور بڑھتی ہوئی کارروائی پر سخت تشویش کا اظہار اور وزیر داخلہ چوہدری نثار کے بیان کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے رابطہ کمیٹی نے سوال کیا کہ داعش کا کوئی وجود نہیں تو پاکستان کی سڑکوں پر وال چاکنگ کون کر رہا ہے؟۔

    ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے منور حسن کے بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک جنونی جماعت وجود میں آگئی ہے، شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے والے دہشت گردوں کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا۔

    ایم کیو ایم رہنما واسع جلیل نے داعش کے حوالے سے آرمی چیف کے بیان کو مثبت قرار دیتے ہوئے پاک فوج سے اپیل کی کہ وہ داعش کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا نوٹس لیں، متحدہ رہنمائوں کا کہنا تھا کہ داعش کے خطرے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا، قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹ میں داعش کے معاملے کو اٹھائیں گے۔

  • بنوں بم دھماکے:صدر،وزیراعظم ودیگر کا شدید الفاظ میں اظہار مذمت

    بنوں بم دھماکے:صدر،وزیراعظم ودیگر کا شدید الفاظ میں اظہار مذمت

    صدر ممنون حسین اور وزیراعظم میاں نواز شریف سمیت مختلف رہنماؤں نے بنوں میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بنوں میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں پر صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے شدید مذمت کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائیوں سے جوانوں کے حوصلے پست نہیں ہونگے۔ جماعت اسلامی کے امیر منور حسن اور لیاقت بلوچ نے بھی بنوں دھماکے کی مذمت اور اہلکاروں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔

    الطاف حسین اور عمران خان کی جانب سے بھی بنوں میں فورسز کے قافلے پر حملے کی مذمت کی گئی۔ منور حسن کا کہنا تھا کہ دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ میں بیرونی قوتوں کا ملوث ہونا خارج از امکان نہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بنوں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کے مزموم عزائم پورے نہیں ہونے دیں گے۔
        

     

  • امن کی آشا کے نام پر عوام کو دھوکا نا دیا جائے، سید منورحسن

    امن کی آشا کے نام پر عوام کو دھوکا نا دیا جائے، سید منورحسن

    انجمن شہریان لاہور کے زیراہتمام قومی کانفرنس برائے سقوط مشرقی پاکستان کاانعقادکیاگیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئےامیرجماعت اسلامی سید منورحسن کا کہنا تھا مسلم لیگ کی قیادت کشمیریوں کو نظر انداز کر رہی ہےکشمیر کاسواد کیاجارہاہے ۔

    امن کی آشاکے نام پرعوام سے دھوکا نہ کیاجائے، منورحسن سید منورحسن نےمطالبہ کیا کہ حکومت بنگلہ دیش میں ہونے والی نا انصافیوں  کے معاملے پر بین الاقوامی عدالت سے رجوع کرے اوروہ معاہدہ منظرعام پرلایاجائےجس کے نتیجے میں بنگلہ دیش بنا۔

    سید منور حسن تقریب سے جمعیت علمائے اسلام س کے سربراہ مولاناسمیع الحق ،امیرجماعت الدعوہ حافظ سعید اورجنرل ریٹائرڈ حمید گل نے بھی خطاب کیا۔۔اس موقع پر عبدالقادرملا کیلئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔