Tag: منور سلطانہ

  • منور سلطانہ:‌ وہ گلوکارہ جن کی آواز میں ریڈیو پاکستان پر پہلا ملّی نغمہ نشر ہوا تھا

    منور سلطانہ:‌ وہ گلوکارہ جن کی آواز میں ریڈیو پاکستان پر پہلا ملّی نغمہ نشر ہوا تھا

    15 اگست 1947ء کو قیامِ‌ پاکستان کے بعد پہلے دن ریڈیو پاکستان کے لاہور اسٹیشن سے پہلا ملّی نغمہ منور سلطانہ کی آواز میں نشر ہوا تھا۔ پاکستان میں بننے والی پہلی فلم کے متعدد نغمات بھی منور سلطانہ نے گائے تھے۔

    ریڈیو سے نشر ہونے والے اوّلین ملّی نغمہ کے بول تھے، ‘چاند روشن چمکتا ستارہ رہے، سب سے اونچا یہ جھنڈا ہمارا رہے…’ جس میں دلشاد بیگم نے بھی منور سلطانہ کا ساتھ دیا تھا۔ اس کے علاوہ بانی پاکستان کو ان کی بے لوث قیادت اور علیحدہ وطن کے حصول کی جدوجہد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ایک نغمہ ’’اے قائدِ اعظم تیرا احسان ہے احسان‘‘ بھی منور سلطانہ کی آواز میں مقبول ہوا۔

    پاکستانی گلوکارہ منور سلطانہ 1995ء میں آج ہی کے دن انتقال کرگئی تھیں۔ وہ 1925ء میں لدھیانہ میں پیدا ہوئی تھیں۔ انھوں نے فلموں کے لیے بطور گلوکارہ اپنے کیریئر کا آغاز قیامِ پاکستان سے پہلے فلم مہندی سے کیا تھا۔ منور سلطانہ نے پاکستان میں فلمی صنعت کے ابتدائی دور کی کئی فلموں کے لیے اپنی آواز میں‌ نغمات ریکارڈ کروائے جو بہت مقبول ہوئے۔ ریڈیو ان کی وہ درس گاہ تھی جہاں انھوں نے بہت کچھ سیکھا۔ گلوکارہ منور سلطانہ نے موسیقی کی تعلیم ریڈیو پاکستان کے مشہور کمپوزر عبدالحق قریشی عرف شامی سے حاصل کی تھی جب کہ تیری یاد جسے پاکستان کی پہلی فلم کہا جاتا ہے، اس کے متعدد نغمات بھی منور سلطانہ نے گائے۔

    منور سلطانہ نے جن فلموں کے لیے اپنے فنِ گائیکی کا مظاہرہ کیا ان میں پھیرے، محبوبہ، انوکھی داستان، بے قرار، دو آنسو، سرفروش، اکیلی، نویلی، محبوب، جلن، انتقام، بیداری اور لخت جگر شامل ہیں۔

    اپنے فنی کیریئر کے عروج میں منور سلطانہ ریڈیو پاکستان، لاہور کے اسٹیشن ڈائریکٹر ایوب رومانی سے شادی کرنے کے بعد فلم اور گلوکاری سے کنارہ کش ہوگئی تھیں۔ پچاس سے ساٹھ کی دہائی کے دوران شائقینِ سنیما اور موسیقی کے دلدادگان نے ان کی آواز میں کئی خوب صورت گیت سنے اور انھیں بے حد پسند کیا گیا۔ اردو اور پنجابی فلموں کے علاوہ منور سلطانہ نے کئی لوک گیت بھی گائے جو بہت مقبول ہوئے۔ گلوکارہ منور سلطانہ کی شادی ایوب رومانی سے ہوئی تھی جو پاکستان کے نامور شاعر، موسیقار اور براڈ کاسٹر تھے۔

  • اڈی اڈی جاواں ہوا دے نال والی منور سلطانہ کا تذکرہ

    اڈی اڈی جاواں ہوا دے نال والی منور سلطانہ کا تذکرہ

    پاکستان کی فلمی صنعت کے ابتدائی دور میں‌ پسِ پردہ گائیکی کے حوالے سے منور سلطانہ کو بہت شہرت ملی۔ آج اس گلوکارہ کی برسی منائی جارہی ہے۔ منور سلطانہ 7 جون 1995 کو لاہور میں‌ وفات پاگئی تھیں۔

    1925 میں لدھیانہ میں پیدا ہونے والی منور سلطانہ کے فلمی کیریئر کا آغاز قیامِ پاکستان سے قبل بننے والی فلم منہدی سے ہوا تھا۔

    منور سلطانہ نے موسیقی کی تعلیم ریڈیو پاکستان کے مشہور موسیقار عبدالحق قریشی عرف شامی سے حاصل کی تھی۔ منور سلطانہ نے جن فلموں کے لیے گلوکاری کی ان میں پھیرے، محبوبہ، انوکھی داستان، بے قرار، اکیلی، نویلی، محبوب، بیداری، معصوم اور لختِ جگر سرِفہرست ہیں۔

    اپنے وقت کی اس مشہور گلوکارہ کو قومی نغموں کی وجہ سے بھی یاد کیا جاتا ہے جن میں ’’چاند روشن چمکتا ستارہ رہے اور اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان‘‘ شامل ہیں۔

    منور سلطانہ نے اردو اور پنجابی زبانوں میں گیت گائے جو بہت مقبول ہوئے۔

    واسطہ ای رب دا، توں جاویں وے کبوترا، اڈی اڈی جاواں ہوا دے نال، مینوں رب دی سونہہ تیرے نال پیار ہوگیا ان کے گائے ہوئے مقبول گانوں میں شامل ہیں۔