Tag: منور ظریف کی برسی

  • مزاحیہ اداکار منور ظریف کا تذکرہ

    مزاحیہ اداکار منور ظریف کا تذکرہ

    1976ء میں آج ہی کے دن معروف مزاحیہ اداکار منور ظریف انتقال کرگئے تھے۔ منور ظریف نے اپنی بے ساختہ اداکاری، چہرے کے تاثرات اور اپنے منفرد انداز کی وجہ سے جلد شائقین اور فلم سازوں کی توجہ حاصل کرلی اور فلم کی دنیا میں مقبول ہوگئے۔

    منور ظریف 2 فروری 1940ء کو لاہور کے علاقے قلعہ گجر سنگھ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے فلم اونچے محل میں مزاحیہ کردار نبھا کر اپنے فنی سفر کا آغاز کیا تھا، لیکن اس فلم کی نمائش سے پہلے ان کی ایک اور فلم ڈنڈیاں ریلیز ہوئی اور یوں اس فلم کی بدولت پہلی بار منور‌ ظریف کا بڑے پردے کے شائقین سے تعارف ہوا جو بعد میں‌ ان کی پہچان اور مقبولیت کا سبب بن گیا۔ وہ ایک باصلاحیت اداکار تھے جس نے اپنی عمدہ پرفارمنس سے اردو اور پنجابی فلموں میں جگہ بنائی۔

    منور ظریف کا فلمی کیریئر 15 سال پر محیط رہا جس میں وہ 321 فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھاتے نظر آئے۔ ہر سال ان کی دو درجن کے قریب فلمیں پردے پر پیش کی جاتی رہیں۔ منور ظریف کی پہلی سپر ہٹ فلم ہتھ جوڑی تھی۔ وہ ایک ایسے پاکستانی اداکار تھے جنھوں‌ نے اکثر فلموں میں اپنے بے ساختہ فقروں اور لطیف مکالموں سے شائقین کو محظوظ کرتے ہوئے خود کو باصلاحیت ثابت کیا۔ انھیں‌ فلمی جگتوں کی وجہ سے پنجابی فلموں کا سب سے بڑا مزاحیہ اداکار کہا جانے لگا۔ یہاں تک کہ فلم سازوں نے ان کی شخصیت کے مطابق فلمی سین رکھے اور مکالمے لکھوانے کا سلسلہ شروع کردیا۔

    بنارسی ٹھگ، جیرا بلیڈ، رنگیلا اور منور ظریف، نوکر ووہٹی دا، خوشیاں، شیدا پسٹل، چکر باز، میرا ناں پاٹے خاں، حکم دا غلام، نمک حرام ان کی کام یاب ترین فلموں میں سے ایک ہیں۔ منور ظریف کی آخری فلم لہو دے رشتے تھی جو 1980ء میں ریلیز ہوئی۔

    منور ظریف نے متعدد نگار ایوارڈ اپنے نام کیے۔ وہ لاہور کے ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

  • فلمی دنیا کے معروف مزاحیہ اداکار منور ظریف کی برسی

    فلمی دنیا کے معروف مزاحیہ اداکار منور ظریف کی برسی

    29 اپریل 1976ء کو پاکستان کے معروف مزاحیہ اداکار منور ظریف وفات پاگئے تھے۔ اداکاری کے میدان میں ان کا فلمی سفر بہت کام یاب رہا اور منور ظریف نے اپنی بے ساختگی، چہرے کے تاثرات اور انداز سے بہت جلد شائقین کی توجہ اور فلم سازوں کی نظر میں‌ اہمیت اور مقام حاصل کرلیا۔

    وہ 2 فروری 1940ء کو لاہور کے گنجان آباد علاقے قلعہ گجر سنگھ میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے فلم اونچے محل میں مزاحیہ اداکاری سے اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا تھا، لیکن اس فلم کی نمائش سے پہلے ایک اور فلم ڈنڈیاں ریلیز ہوگئی اور یوں اس فلم کی بدولت وہ پہلی بار بڑے پردے شائقین کے سامنے آئے۔ منور ظریف کا شمار باصلاحیت اداکاروں میں ہوتا تھا۔ ان کی عمدہ پرفارمنس نے انھیں اردو اور پنجابی فلموں کا مصروف اداکار بنا دیا۔

    منور ظریف کا فلمی کیریئر 15 سال پر محیط ہے جس میں انھوں نے 321 فلموں میں کام کیا۔ ہر سال ان کی دو درجن کے قریب فلمیں پردے پر پیش کی جاتی رہیں۔ منور ظریف کی پہلی سپر ہٹ فلم ہتھ جوڑی تھی۔ وہ ایک ایسے اداکار تھے جنھوں‌ نے اکثر فلموں میں اپنے بے ساختہ فقروں اور لطیف مکالموں سے شائقین کو لبھایا اور خود کو باصلاحیت ثابت کیا۔ انھیں‌ فلمی جگتوں کی وجہ سے پنجابی فلموں کا سب سے بڑا مزاحیہ اداکار کہا جانے لگا۔ یہاں تک کہ فلم سازوں نے ان کی شخصیت کے مطابق فلمی سین رکھے اور مکالمے لکھوانے کا سلسلہ شروع کردیا۔

    بنارسی ٹھگ، جیرا بلیڈ، رنگیلا اور منور ظریف، نوکر ووہٹی دا، خوشیاں، شیدا پسٹل، چکر باز، میرا ناں پاٹے خاں، حکم دا غلام، نمک حرام ان کی کام یاب ترین فلموں میں سے ایک ہیں۔ منور ظریف کی آخری فلم لہو دے رشتے تھی جو 1980ء میں ریلیز ہوئی۔

    پاکستان کی فلم انڈسٹری کے اس معروف و مقبول مزاحیہ اداکار نے متعدد نگار ایوارڈ حاصل کیے۔ وہ لاہور میں بی بی پاک دامناں کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔