Tag: منٹو

  • جرمن سفیر ارتھ آور مناتے ہوئے کس اردو ادیب کا مطالعہ کر رہے ہیں؟

    جرمن سفیر ارتھ آور مناتے ہوئے کس اردو ادیب کا مطالعہ کر رہے ہیں؟

    اسلام آباد: پاکستان میں تعینات سیاحت کے بے حد شوقین جرمن سفیر مارٹن کوبلر پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان کی سیاحت کے بعد اردو ادب کے بھی شائق نکل آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن سفیر مارٹن کوبلر پاکستان کے تین صوبوں کے مشہور اور تاریخی مقامات کی سیاحت کر چکے ہیں، انھوں نے سیر کے دوران عام لوگوں سے تعلق رکھنے کی ایک نئی نظیر قائم کی۔

    پاکستانی کھانوں، بالخصوص بریانی، پلاؤ اور مٹن ڈشز کے شوقین مارٹن کوبلر اب اردو ادب کے بھی شوقین نکل آئے ہیں۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جرمن سفیر کی پوسٹس فالو کرنے والوں کو اس وقت حیرت ہوئی جب انھوں نے ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ اردو فکشن کے سب سے بڑے افسانہ نگار کی کتاب کا مطالعہ کرتے دکھائی دیے۔

    یاد رہے کہ آج دنیا بھر میں ارتھ آور منایا جا رہا ہے، جس کے تحت رات کے 8:30 سے 9:30 تک ایک گھنٹے کے لیے تمام روشنیاں بھجائی جا رہی ہیں۔

    مارٹن کوبلر نے اس حوالے سے ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ اندھیرے میں نظر آ رہے ہیں، اور اردو کے بڑے افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے افسانے پڑھ رہے ہیں۔

    جرمن سفیر نے لکھا کہ انھوں نے سفارت خانے اور اپنی رہائش گاہ کی تمام غیر ضروری روشنیاں بھجا دی ہیں، کیا آپ لوگ بھی ارتھ آور منا رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان میں موسمی تبدیلی سے متعلق شعور اجاگر کیا جانا بے حد ضروری ہے، اپنی زمین، اور فطرت کے بچاؤ کے لیے لائٹس بجھا دیں، اور اس طرح توانائی، پیسا اور سیارہ بچائیں۔

    خیال رہے کہ تصویر میں منٹو کی جو کلیات دکھائی دے رہی ہے، یہ خالد حسن نے اردو سے انگریزی میں ترجمہ اور ایڈٹ کی ہے۔

  • ’ ناقابلِ برداشت زمانے کو میرے افسانے برداشت نہیں‘ منٹو کا ٹریلر جاری

    ’ ناقابلِ برداشت زمانے کو میرے افسانے برداشت نہیں‘ منٹو کا ٹریلر جاری

    ممبئی: شہرہ آفاق افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم کا ٹریلر جاری کردیا گیا جس میں اُن کو پیش آنے والی مشکلات کو دکھایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلم میں سعادت حسن منٹو کا کردار باصلاحیت اداکار نوازالدین صدیقی نے ادا کیا جبکہ ہدایت کاری اور رائٹر کے فرائض نندتا داس نے سرانجام دیے۔

    مختصر ویڈیو میں شہرہ آفاق افسانہ نگار کے مختلف پہلوؤں کو دکھایا گیا ہے جس میں وہ کبھی پولیس تو کبھی عدالتوں کا سامنا کرتے جبکہ کبھی اپنی تحریروں کی وجہ سے لوگوں کے طعنے بھی سنتے نظر آئے۔

    ٹریلر دیکھیں

    دو روز قبل جاری ہونے والے آفیشل ٹریلر میں ’منٹو‘ کی زندگی اور ان کی لکھی جانے والی تحریروں سے انہیں پیش آنے والی مشکلات کو نہایت خوبصورتی سے دکھایا گیا جبکہ نوازالدین صدیقی معاشرے کی حقیقت بیان کرتے بھی نظر آئے۔

    نوازلدین صدیقی منٹو جبکہ دیگر کاسٹ میں رشی کپور، راسیکا دگل، راج شری، دیش پانڈے وغیرہ شامل ہیں، فلم 21 ستمبر کو نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔

    فلم میں شامل منتخب مشہور ڈائیلاگ جو خاصے متاثر کن ہیں

    1. ‘میں اپنی کہانیوں کو کائنات سمجھتا ہوں‘
    2. ’میں اتنا لکھوں گا تم بھوکی نہیں مرو گی‘
    3. ’آپ لکھنے کی آزادی چاہتے ہیں تو رائٹر کی ذمہ داری کو بھی سمجھیں‘
    4. ’سچ ہرگز نہیں بولنا چاہیے، جو پسند نہ ہوں وہ صفحے پھاڑ دینے چاہیں‘
    5. ’جب غلام تھے تو آزادی مانگتے تھے اور اب آزاد ہیں تو کون سا خواب دیکھیں‘
    6. ’میں ہر مجبور عورت کے لیے لکھتا ہوں‘
    7. ’سچ تو ہرگز نہیں بولنا چاہیے، وہ صفحے پھاڑ دینے چاہیں جو ہمیں پسند نہ ہوں‘
    8. ’آج کے قاتل لہو اور لوہے سے تاریخ لکھتے جارہے ہیں‘

    قبل ازیں شہرہ آفاق افسانہ نگار سعادت حسن منٹو پر بنائی جانے والی بالی ووڈ فلم ’منٹو‘ کا آفیشل ٹیزر  71ویں کینز فلم فیسٹیول 2018 میں ہفتے کے روز پیش کیا گیا تھا جسے حاضری نے بے حد پسند کیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس ہدایت کارہ نندتا داس نے آگاہ کیا تھا کہ وہ دو بار کینز فلم فیسٹیول میں بطور جیوری رکن اور کئی بار بطور ناظر شرکت کر چکی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’میں دیکھنا چاہتی ہوں کہ حاضرین میری فلم ‘منٹو‘ پر کیسا ردعمل دیں گے جو گزشتہ 7 سال سے میرے خیالوں میں ہے‘۔

    مزید پڑھیں: ’جو میں دیکھتا ہوں وہی لکھتا ہوں‘ ، کینز فلم میں‌ منٹو کے ٹیزر کا چرچا

    فلم میں منٹو کا کردار ادا کرنے والے نواز الدین صدیقی نے بھی اس بارے میں کہا تھا کہ’یہ ممکن ہے کہ سعادت حسن مر جائے، لیکن منٹو ہمیشہ زندہ رہتا ہے‘۔

    خیال رہے کہ یہ فلم اردو کے صف اول کے افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی پوری زندگی پر نہیں بنائی گئی بلکہ حیات کے آخری چند سال اور خاص طور پر تقسیم برٖصغیر کے بعد کچھ مناظر کو فلم میں شامل کیا گیا ہے۔

    اس بارے میں نواز الدین کا کہنا ہے، ’آپ منٹو کو مکمل طور پر بیان کر ہی نہیں سکتے، یہ تو صرف منٹو کی ذرا سی جھلک ہوگی جو ہم پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں:  ‘منٹو کو سمجھنا ان کا کردار ادا کرنے سے زیادہ مشکل’

    فلم کے لیے نندتا داس نے لاہور میں مقیم منٹو کی بیٹیوں اور ان کے خاندان کے دیگر افراد سے بھی ملاقات کی، جس پر اُن کے اہل خانہ نے نندتا کو منٹو کی زندگی اور شخصیت کے ان پہلوؤں سے بھی آگاہ کیا جو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

    منٹو کی زندگی پر پاکستانی فلم انڈسٹری میں بھی سنہ 2015 میں فلم پیش کی جا چکی ہے جس میں مرکزی کردار سرمد کھوسٹ نے ادا کیا تھا جبکہ اداکارہ صنم سعید بھی فلم کا حصہ تھیں۔

  • ’جو میں دیکھتا ہوں وہی لکھتا ہوں‘ ، کینز فلم میں‌ منٹو کے ٹیزر کا چرچا

    ’جو میں دیکھتا ہوں وہی لکھتا ہوں‘ ، کینز فلم میں‌ منٹو کے ٹیزر کا چرچا

    پیرس: شہرہ آفاق افسانہ نگار سعادت حسن منٹو پر بنائی جانے والی بالی ووڈ فلم ’منٹو‘ کا آفیشل ٹیزر  71ویں کینز فلم فیسٹیول 2018 میں ہفتے کے روز پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اس فلم میں سعادت حسن منٹو کا کردار نوازالدین صدیقی نے ادا کیا جبکہ ہدایت کاری کے فرائض نندتا داس نے سرانجام دیے، آفیشل ٹیزر ایک منٹ 27 سیکنڈ پر مبنی ہے۔

    مختصر ویڈیو میں شہرہ آفاق افسانہ نگار کے مختلف پہلوؤں کو دکھایا گیا ہے جس میں وہ کبھی پولیس تو کبھی عدالتوں کا سامنا کررہے ہیں۔

    ویڈیو کے لیے اسکرول کریں

    اس موقع پر شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے ہدایت کارہ کا کہنا تھا کہ ’منٹو کوئی پیغام پر مبنی فلم نہیں بلکہ اس میں فلسفہ بیان کیا گیا ہے، یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جو معاشرے کے مسائل اور خامیوں کو بنا خوف و خطر بیان کرتا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں فلم کی ہدایت کارہ نندتا داس نے آگاہ کیا تھا کہ وہ دو بار کینز فلم فیسٹیول میں بطور جیوری رکن اور کئی بار بطور ناظر شرکت کر چکی ہیں۔ ’میں دیکھنا چاہتی ہوں کہ حاضرین میری فلم منٹو پر کیسا ردعمل دیں گے جو گزشتہ 7 سال سے میرے خیالوں میں ہے‘۔

    مزید پڑھیں: ‘منٹو کو سمجھنا ان کا کردار ادا کرنے سے زیادہ مشکل’

    فلم میں منٹو کا کردار ادا کرنے والے نواز الدین صدیقی نے بھی اس بارے میں کہا تھا کہ’یہ ممکن ہے کہ سعادت حسن مر جائے، لیکن منٹو ہمیشہ زندہ رہتا ہے‘۔

    خیال رہے کہ یہ فلم اردو کے صف اول کے افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی پوری زندگی پر نہیں بنائی گئی البتہ منٹو کی زندگی کے آخری چند سال اور خاص طور پر تقسیم برٖصغیر کے وقت کے کچھ مناظر پیش کیے جائیں گے۔

    اس بارے میں نواز الدین کا کہنا ہے، ’آپ منٹو کو مکمل طور پر بیان کر ہی نہیں سکتے، یہ تو صرف منٹو کی ذرا سی جھلک ہوگی جو ہم پیش کرنے جارہے ہیں‘۔

    اسے بھی پڑھیں: فلم ’منٹو‘ کینز فلم فیسٹیول میں نمائش کے لیے منتخب

    فلم کے لیے نندتا داس نے لاہور میں مقیم منٹو کی بیٹیوں اور ان کے خاندان کے دیگر افراد سے بھی ملاقات کی، جس پر اُن کے اہل خانہ نے نندتا کو منٹو کی زندگی اور شخصیت کے ان پہلوؤں سے بھی آگاہ کیا جو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

    منٹو کی زندگی پر پاکستانی فلم انڈسٹری میں بھی سنہ 2015 میں فلم پیش کی جا چکی ہے جس میں مرکزی کردار سرمد کھوسٹ نے ادا کیا تھا۔ معروف پاکستانی اداکارہ صنم سعید بھی فلم کا حصہ تھیں۔

    ٹیزر دیکھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فلم ’منٹو‘ کینز فلم فیسٹیول میں نمائش کے لیے منتخب

    فلم ’منٹو‘ کینز فلم فیسٹیول میں نمائش کے لیے منتخب

    ممبئی: شہرہ آفاق افسانہ نگار سعادت حسن منٹو پر بنائی جانے والی بالی ووڈ فلم ’منٹو‘  کینز فلم فیسٹیول 2018 میں پیش کرنے کے لیے منتخب کرلی گئی ہے۔ فیسٹیول 8 سے 19 مئی تک منعقد کیا جائے گا۔

    فلم کی ہدایت کارہ نندتا داس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اس بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دو بار کینز فلم فیسٹیول میں بطور جیوری رکن اور کئی بار بطور ناظر شرکت کر چکی ہیں۔ ’میں دیکھنا چاہتی ہوں کہ حاضرین اس فلم پر کیسا ردعمل دیں گے جو گزشتہ 7 سال سے میرے خیالوں میں ہے‘۔

    فلم میں منٹو کا کردار ادا کرنے والے نواز الدین صدیقی نے بھی اس بارے میں اپنی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’یہ ممکن ہے کہ سعادت حسن مر جائے، لیکن منٹو ہمیشہ زندہ رہتا ہے‘۔

     

    خیال رہے کہ یہ فلم اردو کے صف اول کے افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی پوری زندگی پر نہیں بنائی جارہی تاہم منٹو کی زندگی کے آخری چند سال اور خاص طور پر تقسیم برٖصغیر کے وقت کے کچھ مناظر پیش کیے جائیں گے۔

    اس بارے میں نواز الدین کا کہنا ہے، ’آپ منٹو کو مکمل طور پر بیان کر ہی نہیں سکتے۔ یہ تو صرف منٹو کی ذرا سی جھلک ہوگی جو ہم پیش کرنے جارہے ہیں‘۔

    فلم کے لیے نندتا داس نے لاہور میں مقیم منٹو کی بیٹیوں اور ان کے خاندان کے دیگر افراد سے بھی ملاقات کی۔ منٹو کے اہل خانہ نے نندتا کو منٹو کی زندگی اور شخصیت کے ان پہلوؤں سے بھی آگاہ کیا جو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: منٹو کو سمجھنا ان کا کردار ادا کرنے سے زیادہ مشکل

    ’منٹو‘ کی نمائش کی کوئی حتمی تاریخ تاحال طے نہیں کی جاسکی ہے۔ نندتا کا کہنا ہے کہ فلم پر کام جاری ہے، اور وہ کچھ نہیں کہہ سکتیں کہ یہ کب مکمل ہو کر پردہ اسکرین پر پیش کی جاسکے گی۔ ’دراصل منٹو کی شخصیت اس قدر ہمہ جہت اور نیرنگی ہے کہ اس کا احاطہ کرنا نہایت مشکل کام ہے‘۔

    منٹو کی زندگی پر پاکستانی فلم انڈسٹری میں بھی سنہ 2015 میں فلم پیش کی جا چکی ہے جس میں مرکزی کردار سرمد کھوسٹ نے ادا کیا تھا۔ معروف پاکستانی اداکارہ صنم سعید بھی فلم کا حصہ تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • منٹو کی پہلی جھلک

    منٹو کی پہلی جھلک

    بھارتی ہدایت کارہ نندتا داس اپنی فلم ’منٹو‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں اور اس سلسلے میں سعادت حسن منٹو کا روپ دھارے بالی ووڈ اداکار نواز الدین صدیقی کی پہلی جھلک منظر عام پر آگئی ہے۔

    نواز الدین صدیقی نے اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی تصویر پوسٹ کی جس میں وہ فلم کے لیے منٹو کا روپ دھارے ہوئے ہیں۔

    نندتا داس کا اس بارے میں کہنا ہے، ’ابھی تو کام جاری ہے۔ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ منٹو کے ظاہری حلیے کو مزید ان سے ملتا جلتا بنایا جائے گا۔ اور سب سے اہم بات منٹو کی شخصیت کو پیش کرنا ہے۔ ان کا رویہ، حساسیت، ان کے خوف اور ان کی ہمت، ان کی شخصیت میں موجود تمام تضادات کو پیش کرنے کا مرحلہ تو ابھی باقی ہے‘۔

    اس فلم کے لیے نندتا داس نے لاہور میں مقیم منٹو کی بیٹیوں اور ان کے خاندان کے دیگر افراد سے بھی ملاقات کی۔ منٹو کے اہل خانہ نے نندتا کو منٹو کی زندگی اور شخصیت کے ان پہلوؤں سے بھی آگاہ کیا جو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

    نندتا کا کہنا ہے کہ وہ منٹو کے اہل خانہ کی اجازت سے ان گوشوں کو بھی فلم میں شامل کر رہی ہیں۔

    نندتا داس اس سے قبل 2008 میں اپنی فلم ’فراق‘ پیش کر چکی ہیں جس میں نصیر الدین شاہ نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔

    دوسری جانب نواز الدین صدیقی بھی منٹو کے کردار کو پیش کرنے کے لیے منٹو کو سمجھنے کی تگ و دو میں ہیں اور بقول ان کے یہ کام منٹو ’بننے‘ سے زیادہ مشکل ہے۔

    اس سے قبل بی بی سی کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں اس کردار کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ پچھلے 22 سال سے منٹو کو پڑھ رہے ہیں، اس کے باوجود وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ منٹو کو مکمل طور پر جان چکے ہیں۔

    manto-2

    نواز الدین اپنی عملی زندگی کے آغاز میں منٹو پر بننے والے ایک ڈرامے کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا، ’منٹو کے افسانے آپ کو سوچنے پر مجبور کرتے ہیں، اور جب آپ ان افسانوں کی گہرائی میں اترتے ہیں تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں‘۔

    نواز الدین کا خیال ہے کہ منٹو جیسی ہمہ گیر شخصیت کا کردار ادا کرنے کے لیے انہیں بے حد محنت، مطالعہ اور کوشش کی ضرورت ہے تاہم وہ اس کی بھاری ذمہ داری خود سے زیادہ نندتا کے کاندھوں پر دیکھتے ہیں۔

    ان کا ماننا ہے کہ منٹو کو پیش کرنے کے لیے انہیں منٹو کو سمجھنا ہوگا تاکہ وہ منٹو کی شدت اور ان کے تاثرات کو پیش کر سکیں، تاہم یہ ایک مشکل کام ہے۔

    نواز الدین صدیقی نے بتایا تھا کہ جب وہ فلم کی ڈائریکٹر نندتا داس سے ملے تو انہوں نے مجھے دیکھ کر کہا، ’تم ہی میرے منٹو ہو‘۔ بقول نندتا انہوں نے پہلے ہی نواز الدین کو اس کردار کے لیے منتخب کرلیا تھا۔

    دراصل نندتا کا خیال ہے کہ نواز الدین صدیقی بھی اپنی زندگی میں کم و بیش ویسے ہی نشیب و فراز دیکھ چکے ہیں جیسے منٹو نے اپنی زندگی میں دیکھے۔ لیکن نواز الدین اس خیال سے متفق نہیں۔

    نندتا کا کہنا ہے کہ فلم پر کام جاری ہے، اور وہ کچھ نہیں کہہ سکتیں کہ یہ کب مکمل ہو کر پردہ اسکرین پر پیش کی جاسکے گی۔ ’دراصل منٹو کی شخصیت اس قدر ہمہ جہت اور نیرنگی ہے کہ اس کا احاطہ کرنا نہایت مشکل کام ہے‘۔

    manto-3

    واضح رہے کہ یہ فلم اردو کے صف اول کے افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی پوری زندگی پر نہیں بنائی جارہی تاہم منٹو کی زندگی کے آخری چند سال اور خاص طور پر تقسیم برٖصغیر کے وقت کے کچھ مناظر پیش کیے جائیں گے۔

    اس بارے میں نواز الدین کا کہنا ہے، ’آپ منٹو کو مکمل طور پر بیان کر ہی نہیں سکتے۔ یہ تو صرف منٹو کی ذرا سی جھلک ہوگی جو ہم پیش کرنے جارہے ہیں‘۔

    پاکستانی فلم انڈسٹری میں بھی اس سے قبل منٹو کی زندگی پر 2015 میں فلم پیش کی جا چکی ہے جس میں مرکزی کردار سرمد کھوسٹ نے ادا کیا تھا۔ معروف پاکستانی اداکارہ صنم سعید بھی فلم کا حصہ تھیں۔

  • ‘منٹو کو سمجھنا ان کا کردار ادا کرنے سے زیادہ مشکل’

    ‘منٹو کو سمجھنا ان کا کردار ادا کرنے سے زیادہ مشکل’

    ممبئی: بالی ووڈ اداکار نواز الدین صدیقی کا کہنا ہے کہ وہ معروف افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے کردار کے لیے خود کو منتخب کیے جانے پر اپنے آپ کو نہایت خوش قسمت سمجھتے ہیں۔ منٹو پر فلم نندتا داس کی ہدایت کاری میں بنائی جارہی ہے۔

    بی بی سی کو دیے جانے والے انٹرویو میں نواز الدین کا کہنا تھا کہ جب وہ فلم کی ڈائریکٹر نندتا داس سے ملے تو انہوں نے مجھے دیکھ کر کہا، ’تم ہی میرے منٹو ہو‘۔ بقول نندتا انہوں نے پہلے ہی نواز الدین کو اس کردار کے لیے منتخب کرلیا تھا۔

    نواز الدین نے بتایا کہ نندتا کا خیال ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کم و بیش ویسے ہی نشیب وفراز دیکھ چکے ہیں جیسے منٹو نے اپنی زندگی میں دیکھے۔ ’لیکن میں نندتا کے اس خیال سے متفق نہیں‘۔

    manto-3

    انہوں نے کہا کہ وہ پچھلے 22 سال سے منٹو کو پڑھ رہے ہیں، اس کے باوجود وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ منٹو کو مکمل طور پر جان چکے ہیں۔

    نواز الدین اپنی عملی زندگی کے آغاز میں منٹو پر بننے والے ایک ڈرامے کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’منٹو کے افسانے آپ کو سوچنے پر مجبور کرتے ہیں، اور جب آپ ان افسانوں کی گہرائی میں اترتے ہیں تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں‘۔

    نواز الدین کا خیال ہے کہ منٹو جیسی ہمہ گیر شخصیت کا کردار ادا کرنے کے لیے انہیں بے حد محنت، مطالعہ اور کوشش کی ضرورت ہے تاہم وہ اس کی بھاری ذمہ داری خود سے زیادہ نندتا کے کاندھوں پر دیکھتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: فلم انڈسٹری کا اگلا سلمان خان نواز الدین صدیقی

    ان کا ماننا ہے کہ منٹو کو پیش کرنے کے لیے انہیں منٹو کو سمجھنا ہوگا تاکہ وہ منٹو کی شدت اور ان کے تاثرات کو پیش کر سکیں، تاہم یہ ایک مشکل کام ہے۔

    واضح رہے کہ فلم سعادت حسن منٹو کی پوری زندگی پر نہیں بنائی جارہی تاہم منٹو کی زندگی کے آخری چند سال اور خاص طور پر تقسیم برٖصغیر کے وقت کے کچھ مناظر پیش کیے جائیں گے۔ اس بارے میں نواز الدین کا کہنا ہے، ’آپ منٹو کو مکمل طور پر بیان کر ہی نہیں سکتے۔ یہ تو صرف منٹو کی ذرا سی جھلک ہوگی جو ہم پیش کرنے جارہے ہیں‘۔

    manto-1

    منٹو پر بننے والی فلم کی ہدایت کار نندتا داس اس سے قبل 2008 میں اپنی فلم ’فراق‘ پیش کر چکی ہیں جس میں نصیر الدین شاہ نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔ فلم کی شوٹنگ رواں سال کے آخر میں ممبئی اور لاہور میں مکمل کی جائے گی۔

    پاکستانی فلم انڈسٹری میں بھی اس سے قبل منٹو کی زندگی پر 2015 میں فلم پیش کی جا چکی ہے جس میں مرکزی کردار سرمد کھوسٹ نے ادا کیا تھا۔ معروف پاکستانی اداکارہ صنم سعید بھی فلم کا حصہ تھیں۔

    سعادت حسن منٹو کو جنوبی ایشیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ افسانے لکھنے والوں میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔ ان کے افسانوں میں پیش کی جانے والی تلخ سچائی کی وجہ سے ان پر فحاشی کا الزام لگا اور ان پر مقدمات بھی چلے، لیکن یہ سب الزامات وقت کی دھول میں مٹ گئے لیکن منٹو زندہ رہا۔ بقول خود ان کے منٹو لوح جہاں پر حرف مکرر نہیں ہے اور اردو ادب میں دوسرا منٹو پیدا ہونا ناممکن ہے۔