Tag: منکی پاکس وائرس

  • ملک میں منکی پاکس وائرس کا کیس سامنے آگیا

    ملک میں منکی پاکس وائرس کا کیس سامنے آگیا

    پاکستان میں منکی پاکس وائرس کا کیس سامنے آگیا، قومی ادارہ صحت کی جانب سے منکی پاکس کی تصدیق کردی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی ادارہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ ملک میں منکی پاکس وائرس کا کیس سامنے آیا ہے، منکی پاکس کامریض راولپنڈی کے اسپتال میں زیرِعلاج ہے۔

    ترجمان قومی ادارہ صحت نے بتایا کہ منکی پاکس کے مریض کا علاج معالجہ جاری ہے، منکی پاکس کیس کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ ملک میں منکی پاکس کے پھیلاؤ کا کوئی خطرہ نہیں، منکی پاکس کیس کی کانٹیکٹ ٹریسنگ کاعمل جاری ہے، منکی پاکس مریض کے اہلخانہ کی مانیٹرنگ بھی کی جارہی ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ کے شہر سکھر میں منکی پاکس کا مشتبہ کیس سامنے آیا تھا جب کہ مریض کے مختلف ٹیسٹ بھی کیے گئے تھے۔

    اس حوالے سے ڈاکٹر صالح چنا کا کہنا تھا کہ شکار پور کے رہائشی 65 سالہ بہرام جتوئی میں منکی پاکس کی علامت موجود ہیں، زیرِعلاج مشتبہ مریض میں منکی پاکس وائرس کی تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔

  • جدہ سے کراچی  آنیوالے مسافر میں منکی پاکس وائرس کی علامات

    جدہ سے کراچی آنیوالے مسافر میں منکی پاکس وائرس کی علامات

    کراچی : جدہ سے کراچی ایئرپورٹ آنیوالے مسافر میں منکی پاکس وائرس کی علامات پائی گئیں تاہم مسافر کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لیب بھیج دیئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جدہ سے کراچی ایئرپورٹ آنیوالے مسافر میں منکی پاکس وائرس کی علامات پائی گئیں ، جس کے بعد مسافر خرم شہزاد کو وزارت صحت حکام نے آئیسولیشن وارڈ منتقل کردیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ مسافر غیر ملکی ایئرلائن کے ذریعے جدہ سے کراچی پہنچا، مسافر میں ایئرپورٹ پر دوران اسکریننگ منکی پاکس کی علامات تھیں تاہم منکی پاکس کی مزید تصدیق کے لئے مسافر کو آئیسولیٹ کردیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان محکمہ صحت نے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ جدہ سےآنیوالےایک مسافر کےچہرےپرچھوٹے اسپاٹ پائے گئے ، مسافر کے چہرے پر اسپاٹ کی مماثلت چکن پاکس جیسی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ مسافرکے خون کانمونہ حاصل کرلیاگیا ہے اور خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لیب بھیجے گئے ہیں، رپورٹ 24 گھنٹے بعد آئے گی۔

    یاد رہے بین الااقوامی پروازوں سے کراچی آنے والے تین مسافروں میں منکی پاکس کی تشخیص ہوئی تھی۔

    منکی پاکس وائرس میں مبتلا ایک سومالی باشندہ اور دو پاکستانی شامل تھے، تینوں مسافروں کو ابتدائی کارروائی کے بعد محکمہ صحت نے بھٹائی آباد سینٹر منتقل کر دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں بیرون ملک سے کراچی آنے والے 3 مسافروں منکی پاکس کی تصدیق نہیں ہوئی، رپورٹس منفی آنے پر انھیں گھر جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

    خیال رہے منکی پاکس سے بچاؤ کیلئے قومی ادارہ صحت کی جانب سے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔

    قومی ادارہ صحت کی جانب جاری ہونے والے ہدایت نامے میں بتایا گیا ہے کہ منکی پاکس چوہوں، جنگلی جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماری ہے، اس سے متاثرہ شخص 5 سے 21 دنوں میں ریکور ہو سکتا ہے۔

    قومی ادارہ صحت نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیارکریں، ہاتھ بار بار دھوئیں، سینی ٹائزر کا استعمال کریں، وائرس کا مبتلا افراد پیناڈول، پیراسیٹامول اور بروفین کا استعمال کریں۔

  • منکی پاکس وائرس: ملک کے تمام اسپتالوں کو ضروری اقدامات کی ہدایت

    منکی پاکس وائرس: ملک کے تمام اسپتالوں کو ضروری اقدامات کی ہدایت

    اسلام آباد: وزارت صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں منکی پاکس وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر پاکستان میں بھی اس کی مؤثر نگرانی کی جارہی ہے، تمام اسپتالوں کو منکی پاکس کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منکی پاکس پر پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد وفاقی وزیر صحت عبد القادر پٹیل کی ہدایت پر منکی پاکس کی صورتحال پر خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں اسپیشل سیکریٹری ہیلتھ، ڈی جی ہیلتھ، وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کے نمائندوں نے شرکت کی۔

    وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ منکی پاکس وائرس کی مؤثر نگرانی کی جارہی ہے، پاکستان میں تاحال منکی پاکس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں منکی پاکس سے بچاؤ کے تمام اقدامات یقینی بنا رہے ہیں، صوبائی اور وفاقی سطح پر لیبز منکی پاکس وائرس کی تصدیق کے لیے مکمل تیار ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزارت صحت مسلسل منکی پاکس سے متعلقہ تمام امور کا جائزہ لے رہی ہے۔

    وزارت صحت کی جانب سے تمام اسپتالوں کو منکی پاکس کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ اب تک دنیا کے 75 ممالک میں 16 ہزار کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

  • پاکستان کی کسی بھی لیبارٹری میں ‘منکی پاکس وائرس’ ٹیسٹ کی سہولت نہ ہونے کا انکشاف

    پاکستان کی کسی بھی لیبارٹری میں ‘منکی پاکس وائرس’ ٹیسٹ کی سہولت نہ ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد : پاکستان کی کسی بھی لیبارٹری میں منکی پاکس وائرس ٹیسٹ کی سہولت نہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا ، حکام کا کہنا ہے کہ وائرس سیمپل ملک سے باہر بھجوائے جا سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکام کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی کسی بھی لیبارٹری میں منکی پاکس وائرس ٹیسٹ سہولت موجودنہیں، منکی وائرس ٹیسٹ کٹس حاصل کرنےکی کوشش کر رہے ہیں۔

    سینٹرفار ڈیزیز کنٹرول نے بتایا کہ وائرس سیمپل ملک سے باہر بھجوائے جا سکتے ہیں کیونکہ منکی وائرس بھی کورونا کی طرح پی سی آرمشین کےذریعےٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

    حکام نے کہا مریض کی علامات دیکھ کرمنکی پاکس کامشتبہ مریض قرار دے سکتے ہیں تاہم ملک میں ابھی تک منکی پاکس کےکسی بھی مشتبہ کیس کی رپورٹ نہیں ملی۔

    یاد رہے اسلام آباد کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے کہا تھا کہ پاکستان میں منکی پاکس کاکوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، سوشل میڈیا پر افواہیں اور خبریں بے بنیاد ہیں،ا صورتحال کو مستقل مانیٹر کیا جارہا ہے۔

    گذشتہ روز قومی ادارہ صحت نے منکی پاکس کے حوالے سے ہائی الرٹ جاری کیا تھا، جس میں کہا تھا کہ مختلف ممالک میں منکی پاکس کے 92 مصدقہ کیسز سامنے آچکے ہیں ، منکی پاکس زونوٹک وائرس سےلاحق ہونے والامرض ہے ، افریقی چوہے اور بندر منکی پاکس کےانسانوں میں منتقلی کاسبب بن رہے ہیں۔

    الرٹ میں کہا گیا تھا کہ منکی پاکس کی علامات 1سے 3 روز میں ظاہرہوتی ہیں اور اس سے مریض کے چہرے، جلد پر سرخ نشانات ظاہر ہوتے ہیں، بخار، سر، پٹھوں کا درد منکی پاکس کی اہم علامات ہیں۔

  • منکی پاکس کیا ہے؟

    منکی پاکس کیا ہے؟

    منکی پاکس ایک ایسا وائرس ہے جو جنگلی جانوروں خصوصاً زمین کھودنے والے چوہوں اور بندروں میں پایا جاتا ہے اور اکثر ان سے انسانوں کو بھی لگ جاتا ہے۔

    اس وائرس کے زیادہ تر کیسز ماضی میں افریقا کے وسطی اور مشرقی ممالک میں پائے جاتے تھے جہاں یہ بہت تیزی سے پھیلتا تھا۔

    پہلی مرتبہ اس بیماری کی شناخت 1958 میں اس وقت ہوئی تھی جب ایک تحقیق کے دوران کچھ سائنس دانوں کو بندروں کے جسم پر ’پاکس‘ یعنی دانے نظر آئے تھے، اسی لیے اس بیماری کا نام ’منکی پاکس‘ رکھ دیا گیا تھا۔

    انسانوں میں اس وائرس کے پہلے کیس کی شناخت 1970 میں افریقی ملک کانگو میں ایک 9 سالہ بچے میں ہوئی تھی۔

    وائرل انفیکشن

    برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق یہ ایک نایاب وائرل انفیکشن ہے جو اثرات کے اعتبار سے عام طور پر ہلکا ہوتا ہے اور اس سے زیادہ تر لوگ چند ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں، یہ وائرس لوگوں کے درمیان آسانی سے نہیں پھیلتا اور اس لیے اس کا، بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کے حوالے سے خطرہ بہت کم بتایا جاتا ہے۔

    یہ بیماری منکی پاکس نامی وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، جو چیچک جیسے وائرس کی شاخ میں سے ہے، اس وائرس کی دو اہم اقسام ہیں مغربی افریقی اور وسطی افریقی۔

    جنسی طور پر منتقلی

    متعدی بیماریوں کے ماہر ڈبلیو ایچ او کے اہل کار ڈیوڈ ہیمن نے کہا ہے کہ اب یہ جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن کی طرح پھیل رہا ہے اور دنیا بھر میں اس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ گیا ہے، انھوں نے کہا کہ (انسانوں کا) قریبی رابطہ اس وائرس کی منتقلی کا ذریعہ ہے، کیوں کہ اس بیماری کے بعد پیدا ہونے والے مخصوص گھاؤ متعدی ہوتے ہیں۔

    بیمار بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے والدین اور طبی عملے کے افراد خطرے میں ہیں، روئٹرز کے مطابق بہت سے کیسز کی نشان دہی جنسی صحت کے کلینکس میں کی گئی ہے۔

    علامات؟

    ابتدائی علامات میں بخار، سر درد، سوجن، کمر میں درد، پٹھوں میں درد اور عام طور کسی بھی چیز کا دل نہ چاہنا شامل ہیں۔ ایک بار جب بخار جاتا رہتا ہے تو جسم پر دانے آ سکتے ہیں جو اکثر چہرے پر شروع ہوتے ہیں، پھر جسم کے دوسرے حصوں، عام طور پر ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلوے تک پھیل جاتے ہیں۔

    یہ دانے انتہائی خارش والے یا تکلیف دہ ہو سکتے ہیں، دانے میں بدلنے سے قبل یہ مختلف مراحل سے گزرتے ہیں اور بعد میں یہ دانے سوکھ کر گر جاتے ہیں لیکن زخموں سے داغ بھی پڑ سکتے ہیں، انفیکشن عام طور پر خود ہی ختم ہو جاتا ہے اور 14 سے 21 دنوں کے درمیان رہتا ہے۔

    کرونا وائرس سے مشابہت؟

    ڈیوڈ ہیمن نے کہا ہے کہ یہ حیاتیاتی طور پر سمجھ میں آنے والی بات ہے کہ یہ وائرس ان ممالک سے باہر بھی پھیل رہا تھا جہاں یہ عام طور پر پایا گیا تھا، لیکن کووڈ لاک ڈاؤن، سماجی فاصلے اور سفری پابندیوں کے باعث یہ زیادہ نہیں پھیل سکا۔

    انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ منکی پاکس کرونا وائرس سے مشابہت نہیں رکھتا کیوں کہ یہ اتنی آسانی سے منتقل نہیں ہوتا، تاہم انھوں نے مشورہ دیا ہے کہ جن لوگوں کو شک ہے کہ وہ اس کا شکار ہو چکے ہیں یا جن کے جسم میں میں دھبوں اور بخار جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں، انھیں دوسروں کے ساتھ قریبی رابطے سے گریز کرنا چاہیے۔

    کیسے پھیل سکتا ہے؟

    جب کوئی متاثرہ شخص کے ساتھ قریبی رابطے میں ہوتا ہے تو اس میں منکی پاکس پھیل سکتا ہے، یہ وائرس ٹوٹی اور پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہو سکتا ہے، اسے پہلے جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن کے طور پر بیان نہیں کیا گیا تھا، لیکن یہ جنسی تعلقات کے دوران براہ راست رابطے سے منتقل ہو سکتا ہے۔

    یہ بندروں، چوہوں اور گلہریوں جیسے متاثرہ جانوروں کے رابطے میں آنے سے بھی پھیل سکتا ہے یا وائرس سے آلودہ اشیا، جیسے بستر اور کپڑوں سے بھی پھیل سکتا ہے۔

    علاج یا ویکسین

    فی الحال، منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کا کوئی ثابت شدہ، محفوظ علاج نہیں ہے، منکی پاکس کے لیے کوئی مخصوص ویکسین بھی موجود نہیں ہے، لیکن چیچک کا ٹیکہ 85 فیصد تحفظ فراہم کرتا ہے کیوں کہ دونوں وائرس کافی ایک جیسے ہیں۔

    امریکا میں منکی پاکس کی وبا کو کنٹرول کرنے کے مقاصد کے لیے، چیچک کی ویکسین، اینٹی وائرلز، اور ویکسینیا امیون گلوبلین (VIG) کا استعمال کیا جاتا ہے۔