Tag: منگولیا

  • منگولیا میں شدید سرد موسم سے 20 لاکھ جانور ہلاک

    منگولیا میں شدید سرد موسم سے 20 لاکھ جانور ہلاک

    خشکی سے گھرا ملک منگولیا میں شدید ٹھنڈ اور برف باری کے نتیجے اب تک 20 لاکھ سے زیادہ جانور ہلاک ہو چکے ہیں۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق منگولیا میں دسمبر سے مارچ کے درمیان شدید سرد موسم کا ہونا معمول کی بات ہے، ملک میں ان مہینوں کے درمیان کچھ علاقوں میں پارہ منفی 50 تک گر جاتا ہے۔

    منگولیا کی وزارت زراعت کے گنتولگا کے مطابق پیر تک 2.1 ملین مویشی سخت موسم میں بھوک اور تھکن سے ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں بھیڑ، بکری، گھوڑے اور گائے شامل ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ’موسم سرما کا آغاز شدید برف باری سے ہوا لیکن اچانک ہوا کا درجہ حرارت بڑھ گیا، اور برف پگھل گئی جس نے پگھلنے والی برف کو مزید برف میں تبدیل کر دیا، اس برف کی وجہ سے مویشیوں کے لیے نیچے کی گھاس تک پہنچنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے‘۔

    حکام کا بتانا ہے کہ منگولیا کے چھ صوبوں میں اس وقت موسم شدید سرد ہے اور سخت موسمی حالات سے متاثرہ شہریوں کو خوراک فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

    واضح رہے کہ منگولیا کی آب و ہوا شدید قسم کی ہے، موسم سرما بہت سرد اور موسم گرما معتدل ہوتا ہے، جس سے بہت سے لوگوں اور جانوروں کی موت واقع ہوتی ہے۔

  • ’نیا ریکارڈ: بیٹر نے 9 گیندوں پر ففٹی جڑ دی‘

    ’نیا ریکارڈ: بیٹر نے 9 گیندوں پر ففٹی جڑ دی‘

    ایشین کے گیمز کرکٹ ٹورنامنٹ مقابلوں کے دوران نیپال کی ٹیم نے ٹی 20 میں تاریخ رقم کرتے ہوئے سب سے بڑا اسکور، تیز ترین سینچری اور نصف سینچریاں بناکر تاریخ رقم کردی اور متعدد ریکارڈ اپنے نام کرلئے۔

    نیپال نے منگولیا کے خلاف میچ کے دوران یہ کارنامہ سر انجام دیا، نیپال کی ٹیم نے 20 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 314 رنز اسکور کئے، جو اب تک کی ٹی ٹوئنٹی تاریخ کا سب سے بڑا سکور ہے۔

    https://youtu.be/WBA8T–pnWo

    منگولیا کو جیت کیلئے 315 رنز درکار تھے تاہم انکی پوری ٹیم محض 41 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

    اس سے قبل 2019 میں افغانستان نے آئرلینڈ کے خلاف 278 رنز کا مجموعہ کھڑا کیا تھا۔ نیپالی ٹیم نے ٹی20 فارمیٹ کی ایک اننگز میں سب سے زیادہ چھکے مارنے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کرلیا۔

    ٹی 20 فارمیٹ کی سب سے تیز نصف سینچری آل راؤنڈر دیپیندر سنگھ ایری نے اسکور کی انہوں نے محض 9 گیندوں پر ففٹی بنائی، اس سے قبل بھارت کے یورواج سنگھ نے 12 بالز پر یہ اعزاز اپنے نام کیا تھا۔

    نیپال کے آل راؤنڈر دیپیندر سنگھ ایری کی اننگز کا اختتام 10 گیندوں پر 52 رنز کے ساتھ ہوا جبکہ اس دوران انہوں نے 8 چھکے بھی لگائے، اس دوران انکا اسٹرائیک ریٹ 520 ریکارڈ کیا گیا۔

    کشال مالا نے صرف 34 گیندوں میں تیز ترین سنچری بنائی، انہوں نے بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما اور ساؤتھ افریقہ کے ڈیوڈ ملر کا ریکارڈ توڑ دیا۔

    مالا نے 50 گیندوں میں 8 چوکوں اور 12 چھکوں کی مدد سے 137 رنز اسکور کئے۔ روہت شرما اور ڈیوڈ ملر نے اس سے قبل 35، 35 گیندوں پر سینچریاں بنائی تھیں۔

  • منگول باشندے چنگیز خان کا مدفن کیوں‌ دریافت نہیں‌ کرنا چاہتے؟

    منگول باشندے چنگیز خان کا مدفن کیوں‌ دریافت نہیں‌ کرنا چاہتے؟

    چنگیز خان کو تاریخ میں بہادر اور فاتح ہی نہیں‌ ظالم اور سفاک حکم راں بھی لکھا گیا ہے جس کی بہادری کے قصّے اور ظلم کی کئی داستانیں مشہور ہیں۔

    اس منگول سردار کا اصل نام تموجن تھا جو اپنی لیاقت، شجاعت اور سوجھ بوجھ میں مقامی قبائل کے سورماؤں اور سرداروں میں ممتاز ہوا۔ اپنے قبیلے کا سردار بننے کے بعد اس نے دیگر منگول قبائل کی مکمل حمایت اور ہر طرح سے مدد حاصل کرلی اور یوں ایک مضبوط ریاست قائم کرنے میں‌ کام یاب ہوا۔ منگول قبائل نے تموجن کو چنگیز خان کا خطاب دے دیا۔

    چنگیز خان نے ایشیا کا ایک بڑا حصہ فتح کرلیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ طاقت اور تلوار کے زور پر عظیم فاتح بننا چاہتا تھا اور اس کے لیے ہر قسم کا ظلم اور جبر اس کے نزدیک جائز تھا، مگر منگول اسے ایک عظیم حکم راں مانتے ہیں جس نے انھیں‌ عزت اور پہچان دی۔

    بعض مؤرخین کے نزدیک چنگیز خان وہ حکم راں‌ تھا جس نے منگولیا کو مہذب معاشرہ دیا اور ان کا وقار بلند کیا۔ یہی وجہ ہے کہ منگولیا میں چنگیز خان کا نام بڑی عزت اور فخر سے لیا جاتا ہے۔

    کیا آپ نے منگولوں کے اس ہیرو اور تاریخ‌ کے مشہور کردار کے مقبرے کا ذکر سنا ہے؟

    کوئی نہیں‌ جانتا کہ چنگیز خان کہاں‌ دفن ہے اور منگولیا کے باشندے تو یہ جاننا ہی نہیں‌ چاہتے کہ ان کے محبوب حکم راں کی قبر کہاں ہے۔

    شاید یہ بات آپ کے لیے تعجب خیز ہو، مگر اس کی بھی ایک وجہ ہے۔

    منگولیا کے لوگ سمجھتے ہیں‌ کہ چنگیز خان بعد از مرگ بے نشاں رہنا چاہتا تھا اور اگر وہ یہ خواہش رکھتا کہ مرنے کے بعد لوگ اس کی قبر پر‌ آئیں اور اسے یاد کیا جائے تو ایک حکم راں‌ کی حیثیت سے اپنی آخری آرام کے لیے ضرور کوئی وصیت چھوڑتا جس پر عمل کیا جاتا، مگر ایسا نہیں‌ ہے اور اسی لیے کوئی نہیں‌ چاہتا کہ چنگیز خان کی قبر تلاش کی جائے۔

    دنیا کے مختلف ممالک میں شاہان و سلاطین، راجاؤں اور امرائے وقت کے نہایت شان دار اور قابلِ ذکر طرزِ تعمیر کے حامل مقبرے دیکھنے کو ملتے ہیں، لیکن چنگیز خان جیسے نام ور کا کوئی نشان نہیں‌ ملتا جو حیرت انگیز ہے۔

    کہتے ہیں‌ کہ اس بادشاہ نے وصیت کی تھی کہ اس کی تدفین خاموشی سے کی جائے اور قبر کا نشان باقی نہ رہے اور ایسا ہی کیا گیا۔

    چنگیز خان کی موت کو آٹھ صدیاں گزر چکی ہیں، لیکن منگولیا میں‌ کسی کو اس کی قبر تلاش کرنے میں‌ کوئی دل چسپی نہیں‌ ہے۔

    بادشاہ کی وصیت کے علاوہ مقامی لوگوں‌ میں‌ یہ بھی مشہور ہے کہ اگر چنگیز خان کی قبر دریافت کر لی گئی اور اسے کھودا گیا تو یہ دنیا تباہ ہو جائے گی۔

    منگولیائی قدامت پسند ہیں اور مؤرخین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بزرگوں کا بہت احترام کرتے ہیں اور ان کی حکم عدولی کو اخلاقی جرم تصور کرتے ہیں، اور اس لیے بھی وہ چنگیز خان کی قبر تلاش نہیں‌ کرنا چاہتے۔

    عام لوگ سمجھتے ہیں‌ کہ چنگیز خان کو ‘كھینتی’ پہاڑیوں میں برخان خالدون نامی چوٹی پر دفنایا گیا تھا۔

  • منگولیا میں طاعون کا مصدقہ کیس، حکام نے الرٹ جاری کردیا

    منگولیا میں طاعون کا مصدقہ کیس، حکام نے الرٹ جاری کردیا

    چین کے خود مختار علاقے منگولیا میں طاعون کے کیس کی تصدیق ہونے کے بعد ہر طرف تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، حکام نے اس حوالے سے الرٹ جاری کردیا ہے۔

    سنہ 1346 سے 1353 تک یورپ کی ایک تہائی (5 کروڑ سے زائد افراد) آبادی کا صفایا کردینے والا گلٹی دار طاعون جسے سیاہ موت کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک بار پھر ظاہر ہوگیا ہے۔

    منگولیا میں اس کے ایک کیس کی تصدیق ہوگئی، بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بیانور شہر میں طاعون کی زد میں آنے والا مریض ایک چرواہا ہے جسے قرنطینہ میں رکھا گیا ہے تاہم مریض کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔

    ابھی تک علم نہیں ہوسکا کہ وہ اس مرض کا شکار کیسے ہوا۔

    مذکورہ کیس سامنے آنے کے بعد حکام نے لیول 3 کا الرٹ جاری کردیا ہے، اس الرٹ کے تحت ان جانوروں کے شکار اور کھانے پر پابندی ہے جن سے طاعون پھیلنے کا خطرہ ہو۔

    یہ خطرناک مرض بیکٹیریا کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے اور اس کا علاج اینٹی بائیوٹک دواؤں سے کیا جاتا ہے۔

    ببونک طاعون میں مریض کے جسم پر گلٹی ہوتی ہے اور لمف نوڈز میں سوزش ہوتی ہے۔ ابتدائی طور پر بیماری کا پتہ لگانا مشکل ہے کیونکہ اس کی علامات 3 سے 7 دنوں کے بعد ظاہر ہوتی ہیں اور کسی بھی دوسرے فلو کی طرح ہوتی ہیں۔

    چوہے اور مارموٹ اس بیکٹیریا کی منتقلی کا آسان ترین ذریعہ ہوتے ہیں۔

    ببونک طاعون کے کیسز اس سے قبل بھی سامنے آتے رہے ہیں۔ سنہ 2017 میں مڈغاسکر میں طاعون کے 300 کیس سامنے آئے تھے۔

    گزشتہ سال مئی میں منگولیا میں ہی مارموٹ نامی جانور کھانے کے بعد 2 افراد اس مرض کا شکار ہو کر ہلاک ہوگئے۔

    اس سے قبل سنہ 1665 میں طاعون نے لندن کو اپنا نشانہ بنایا جس میں شہر کا ہر 5 میں سے ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔ سنہ 1900 سے 1904 کے دوران چین اور ہندوستان میں طاعون کی وبا سے 1 کروڑ 20 لاکھ افراد ہلاک ہوگئے۔

    ادھر عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ادارہ اس کیس کو مانیٹر کر رہا ہے تاہم اس کے وبائی صورت اختیار کرنے کا امکان نہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کے مطابق چودہویں صدی کی صورتحال کے برعکس اب ہم جانتے ہیں کہ یہ بیماری کیسے پھیلتی ہے۔ ہم اسے روکنا اور اس سے متاثر لوگوں کا علاج کرنا جانتے ہیں۔

  • منگولیا میں زندہ رہنے کا جشن

    منگولیا میں زندہ رہنے کا جشن

    چین اور روس کے درمیان واقع ملک منگولیا میں جسے نیلے آسمان کی سرزمین کہا جاتا ہے، ہر سال زندہ رہنے کا جشن منایا جاتا ہے۔

    ہر سال مارچ میں جب موسم سرما اپنے اختتام پر پہنچتا ہے تو منگولیا کے لوگ جشن مناتے ہیں کہ خدا نے انہیں شدید موسم سرما میں بھی محفوظ رکھا۔

    یہ جشن منگولیا کی کفگول جھیل پر منایا جاتا ہے، یہ جھیل شمالی منگولیا میں واقع ہے اور ملک کی سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے جو سردیوں میں برف بن جاتی ہے۔ 2 ہزار 6 سو 20 اسکوائر کلومیٹر کے رقبے پر واقع اس جھیل کو منگولیا کا نیلا موتی کہا جاتا ہے۔

    موسم سرما میں جب یہاں کا اوسط درجہ حرارت منفی 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی نیچے چلا جاتا ہے تب یہ جھیل سخت برف میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ اس وقت اس پر لوگ، جانور حتیٰ کہ گاڑیاں بھی سفر کرتی ہیں۔

    دن کے آغاز پر لوگ اس جھیل کو تعظیم پیش کرتے ہیں اس کے بعد اس پر اپنا سفر شروع کرتے ہیں، ان کے عقیدے کے مطابق تعظیم پیش کرنے کے بعد یہ جھیل سفر کے لیے محفوظ ہوجاتی ہے۔

    مارچ میں ملک کے دور دراز حصوں سے سفر کر کے لوگ یہاں پہنچتے ہیں اور سال کے سب سے مشکل وقت کے خاتمے کا جشن مناتے ہیں۔ دو روزہ اس جشن میں جھیل پر کئی مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں۔

    رات کے وقت ضیافت کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں گھوڑی کا دودھ اور مقامی پکوان پیش کیے جاتے ہیں۔ نہ صرف مقامی افراد بلکہ دنیا بھر سے سیاحوں کو بڑی تعداد اس جشن میں شامل ہونے کے لیے یہاں پہنچتی ہے۔

  • چین میانمر کی اقتصادی ترقی کی حمایت کرتا ہے،چینی وزیر اعظم

    چین میانمر کی اقتصادی ترقی کی حمایت کرتا ہے،چینی وزیر اعظم

    اولن بتور: چین کے وزیر اعظم لی کی چیانگ نے کہا ہے کہ چین جنوب مشرقی ایشیائی ملک کی اقتصادی ترقی کی حمایت اور اس کے عوام کے ذریعہ معاش میں بہتری کےلیے میانمر کے ساتھ تعاون کو مستحکم بنانے پر آمادہ ہے.

    تفصیلات کے مطابق منگولیا کے دارالحکومت میں گیارہویں ایشیا،یورپ اجلاس کی سربراہی کانفرنس کے موقع پر میانمر کے صدر ہٹن کیاؤ نے چین کے وزیر اعظم لی کی چیانگ کےساتھ ملاقات کی.

    میانمر کے صدر ہٹن کیاؤ نے کہا کہ چین اور میانمر جنہوں نے 36سال قبل اپنے سفارتی تعلقات قائم کرنے کے بعد سے اصولوں کی بنیاد پر اچھی ہمسائیگی کے تعلقات کو مستحکم کیا.

    چینی وزیراعظم نے کہا کہ چین میانمر کی خود مختاری اور علاقائی یکجہتی اور ترقی کے اس راستے کا احترام کرتا ہے جس کا انتخاب میانمر کی عوام نے اپنے قومی حالات کے مطابق آزادانہ طورپر کیا ہے.

    میانمر صدر ہٹن کیاؤ نے کہا کہ چین اور میانمر نے کافی عرصے سے پر امن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کو سربلند رکھا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات مسلسل فروغ پذیر ہیں،انہوں نے کہا کہ میانمر کی نئی حکومت چین کے ساتھ تعلقات انتہائی اہمیت دیتی ہے اور اعلیٰ سطح پر تبادلے برقرار رکھنے پر آمادہ ہے.

  • منگولیا میں عام انتخابات میں منگولین پیپلزپارٹی نے برتری حاصل کرلی

    منگولیا میں عام انتخابات میں منگولین پیپلزپارٹی نے برتری حاصل کرلی

    اولان‌ باتور : منگولیا میں ہونے والے عام کےانتخابات کےابتدائی نتائج کےمطابق اپوزیشن جماعت منگولین پیپلزپارٹی نے میدان مارلیا.

    تفصیلات کے مطابق منگولیا میں ہونےوالےعام انتخابات کےابتدائی نتائج کے مطابق اپوزیشن جماعت منگولین پیپلزپارٹی نےواضح برتری حاصل کرلی ہے.

    منگولیا کی اپوزیشن پارٹی ایم پی پی نے انتخابی مہم کے دوران عوام سے ملک کی گرتی ہوئی معیشت کی بحالی کا وعدہ کیا تھا.

    دوہزار آٹھ سے دوہزار بارہ تک اقتدار میں رہنے والی ایم پی پی نے ڈیموکریٹک پارٹی کو بری طرح شکست دی ہے اور چھہتر رکنی پارلیمنٹ میں واضح اکثریت حاصل کرلی ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ چند سال کے دوران منگولیا کی معیشت زبوں‌ حالی اور تباہی کا شکار ہے.