Tag: منگھوپیر

  • سی ٹی ڈی نے منگھوپیر میں ایک مکان پر چھاپے میں 3 دہشت گرد مار دیے

    سی ٹی ڈی نے منگھوپیر میں ایک مکان پر چھاپے میں 3 دہشت گرد مار دیے

    کراچی (28 جولائی 2025): سی ٹی ڈی نے منگھوپیر میں ایک مکان پر چھاپے میں 3 دہشت گرد مار دیے۔

    تفصیلات کے مطابق منگھوپیر میں سی ٹی ڈی کے ایک مکان پر چھاپے کے دوران پولیس اور دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں 3 دہشت گرد ہلاک ہو گئے جن کی لاشیں سول اسپتال کی منتقل کی گئیں۔

    ڈی ایس پی سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے سول اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ چھاپا کالعدم تنظیم کے کارندوں کی موجودگی کی اطلاع پر مارا گیا تھا، ایک ہلاک دہشت گرد کی شناخت زعفران کے نام سے ہوئی جس پر حکومت نے 2 کروڑ روپے انعام رکھا ہوا تھا، جب کہ دوسرے دہشتگرد کی شناخت قدرت اللہ کے نام سے ہوئی، ہلاک تیسرے دہشت گرد کی شناخت کا عمل جاری ہے۔


    جرگے کے حکم پر قتل ہونے والی 19 سالہ سدرہ کی قبر کشائی، اہم اپڈیٹ


    انچارج سی ٹی ڈی نے بتایا ہلاک دہشت گرد میں ایک خود کش حملہ آور بھی شامل ہے، ایک ہلاک دہشت گرد نے گزشتہ سال چینیوں پر حملہ کیا تھا، دہشت گردوں سے ڈائری ملی ہے جس میں ٹارگٹ لکھے ہوئے تھے، اور مکان سے 3 گرینیڈ، کلاشنکوف، خود کش جیکٹس اور دیگر اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

    راجہ عمر خطاب نے کہا کہ گھر میں موجود تمام دہشت گرد ہلاک ہو گئے ہیں، وہ جس گھر میں چھپے ہوئے تھے اس کے مالک کے بارے میں تفصیلات لے رہے ہیں۔

  • مبینہ تشدد سے زخمی 3 لاوارث بچوں کے والدین کی تلاش، ویڈیو رپورٹ

    مبینہ تشدد سے زخمی 3 لاوارث بچوں کے والدین کی تلاش، ویڈیو رپورٹ

    کراچی کے علاقے منگھوپیر سے 3 لاوارث بچے ملے ہیں، ایدھی فاؤنڈیشن کو لاوارث بھائیوں کے والدین کی تلاش ہے، بچوں کی حالت خراب ہے، اور مبینہ تشدد سے زخمی بھی ہیں۔

    منگھوپیر سے لاوارث حالت میں ملنے والے ان بھائیوں کی عمریں 3 سے 6 برس کے درمیان ہیں، جن کے نام سبحان، مظہر اور محمد بتائے جاتے ہیں۔ تینوں بچے سندھی زبان سمجھ سکتے ہیں لیکن اتنے سہمے ہوئے ہیں کہ بات کرنے سے قاصر ہیں۔


    چوروں نے کھمبے پر چڑھ کر لاکھوں مالیت کی پی ایم ٹی اتار لی، انجام کیا ہوا؟ ویڈیو رپورٹ


    ایدھی فاؤنڈیشن نے تینوں بچوں کی دیکھ بھال اور والدین کی تلاش بھی شروع کر دی۔ تینوں بچے منگھوپیر چونگی ناکا چوک سے ایک شخص کو ملے تھے، پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے بعد بچوں کو امانتاً ایدھی فاؤنڈیشن کے حوالے کیا۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • منگھو پیر میں انسداد منشیات اسپتال کا افتتاح

    منگھو پیر میں انسداد منشیات اسپتال کا افتتاح

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں منشیات کے علاج کے اسپتال کا افتتاح کردیا گیا، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ہم سب ساتھ مل کر صوبے اور ملک کو ڈرگ فری بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے منگھو پیر میں بے نظیرشہید ماڈل ایڈکشن ٹریٹمنٹ اینڈ ری ہیبلی ٹیشن سینٹر کا افتتاح کیا گیا، تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔

    صوبائی وزرا شرجیل میمن، مرتضیٰ وہاب، سعید غنی اور مکیش کمار چاولہ جبکہ گیسٹ آف آنر وفاقی وزیر نارکوٹکس کنٹرول نوابزادہ شاہ زین بگٹی بھی تقریب میں شریک ہوئے۔

    اسپتال میں نشے کے عادی افراد کو مفت طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی جبکہ مریضوں کو سماجی سرگرمیوں کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔

    افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم سب ساتھ مل کر صوبے اور ملک کو ڈرگ فری بنائیں گے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ معاشرے میں بیشتر گھرانوں کے افراد نشے کی لت میں مبتلا ہیں، نشے کی روک تھام اور ترسیل کے سدباب کے لیے ہنگامی اقدامات ناگزیر ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نشے کا معاملہ پوری دنیا کے لیے سنگین مسئلہ بن چکا ہے، چند پیسوں کی خاطر لوگ اپنے ضمیر کا سودا کرتے ہیں۔

  • کراچی میں اربوں روپے مالیت کی زمینوں کا 80 سالہ ریکارڈ کیسے جلا؟

    کراچی میں اربوں روپے مالیت کی زمینوں کا 80 سالہ ریکارڈ کیسے جلا؟

    کراچی: شہر قائد میں اربوں روپے مالیت کی زمینوں کا 80 سالہ ریکارڈ کیسے جلا، تحقیقات مکمل کر لی گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مختیار کار آفس منگھوپیر میں اربوں روپے مالیت کی زمینوں کے ریکارڈ میں آگ لگنے کی تحقیقات مکمل ہو گئی۔

    ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے منگھوپیر ریونیو ریکارڈ کی آتش زدگی کے واقعے کو غیر اتفاقی قرار دے دیا، زمینوں کے ریکارڈ میں آگ قصداً لگائی گئی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قیمتی زمینوں کی 10 ہزار سے زائد انٹریز پر مشتمل ریکارڈ جل جانے کی تصدیق ہو گئی، تحقیقاتی کمیٹی نے اسسٹنٹ کمشنر مشتاق جتوئی اور سابق مختیار کار قاضی حمود اور ابراہیم جونیجو کو ذمہ دار قرار دے دیا۔

    تینوں ذمہ داروں کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی نے کارروائی کی سفارش بھی کر دی ہے، جل جانے والی دستاویزات کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا کہ آگ سے 1940 سے لے کر 2010 تک اور 2010 سے 2021 تک کا ریکارڈ متاثر ہوا ہے۔

    تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ آگ بجھانے کے دوران بھی ریکارڈ متاثر کیا گیا، منگھوپیر ریونیو ریکارڈ میں لگنے والی آگ اتفاقی نہیں تھی۔

    کمیٹی نے سفارش کی کہ ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان افسران کو متعلقہ عہدوں پر دوبارہ تعینات نہ کیا جائے۔

  • زخمی ڈکیت کے جسم سے گولی نکالنے کی کوشش کرنے والا اتائی بڑی مشکل میں پڑ گیا

    زخمی ڈکیت کے جسم سے گولی نکالنے کی کوشش کرنے والا اتائی بڑی مشکل میں پڑ گیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے منگھوپیر میں ایک زخمی ڈکیت کے جسم سے گولی نکالنے کی کوشش کرنے والا اتائی بڑی مشکل میں پڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق منگھوپیر پولیس نے ایک زخمی ڈکیت کا علاج کرنے والے اتائی کو گرفتار کیا ہے، ایس ایس پی ویسٹ سہائے عزیز کا کہنا ہے کہ گرفتار اتائی سعید انور کے خلاف مقدمہ درج ہو گیا۔

    ایس ایس پی ویسٹ کے مطابق گزشتہ روز نبی بخش تھانے کی حدود میں ڈکیتی کے دوران ایک پولیس مقابلہ ہوا تھا، جس میں 2 ملزمان دانش اور تیمور گولیاں لگنے سے زخمی ہو گئے تھے، اس مقابلے میں زخمی تیمور کو نبی بخش پولیس نےگرفتار کر لیا تھا، تاہم زخمی ہونے والا دوسرا ملزم دانش پولیس کو چکما دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

    سہائے عزیز کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے کے بعد 18 سالہ ملزم ایم پی آر کالونی غازی گوٹھ میں احتشام کلینک پر پہنچ گیا تھا، جہاں کلینک میں اتائی سعید انور نے ملزم کی گولی نکالنے کی ناکام کوشش کی۔

    پولیس بیان کے مطابق نرس ایڈ سعید انور شام 6 سے رات 8 بجے تک ملزم کے جسم سے گولی نکالنے کی کوشش کرتا رہا لیکن کامیاب نہ ہو سکا، بعد ازاں جب معاملہ کنٹرول سے باہر ہوا تو زخمی ملزم کو عباسی اسپتال منتقل کیا گیا۔

    اطلاع ملنے پر منگھوپیر پولیس نے زخمی ملزم دانش کو اسپتال سےگرفتار کر لیا، ابتدائی طور پر اس کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا تھا تاہم پولیس کی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ زخمی لڑکا گزشتہ روز ڈکیتی کے دوران زخمی ہونے والا ڈکیت ہے۔

    پولیس کے مطابق اتائی سعید انور کو جرم کو چھپانے اور پولیس کو اطلاع نہ دینے پر گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

  • کراچی میں 3 بین الصوبائی اغوا کار ہلاک

    کراچی میں 3 بین الصوبائی اغوا کار ہلاک

    کراچی: شہر قائد کے علاقے منگھوپیر میں اے وی سی سی اور سی پی ایل سی کی ایک مشترکہ کارروائی میں 3 بین الصوبائی اغوا کار ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اے وی سی سی (اینٹی وائلنٹ کرائم سیل) اور سی پی ایل سی نے منگھوپیر کراچی، لاڑو گوٹھ میں ایک مشترکہ کارروائی کی، مقابلے میں 3 اغوا کار ہلاک ہو گئے جب کہ 2 مغویوں کو بازیاب کر لیا گیا۔

    اے وی سی سی کے ایس ایس پی عبداللہ احمد نے بتایا کہ منگھوپیر میں مقابلے کے بعد تین اغوا کار مارے گئے ہیں، جن کا تعلق بین الصوبائی اغوا برائے تاوان گروہ سے تھا، ہلاک ملزمان کی شناخت علی گوہر، نوکاف اور شفیع اللہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔

    ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ اس کارروائی کے دوران دو مغوی بھی بازیاب کرا لیے گئے، محسن مری اور ذوالفقار وسان کو سائٹ سپر ہائی وے کے علاقے سے 23 اپریل کو اغوا کیا گیا تھا، اور اغوا کاروں نے مغویوں کی رہائی کے لیے 5 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔

    بازیاب کرائے گئے مغوی

    ایس ایس پی عبداللہ احمد کے مطابق اغوا کے اس واقعے کا مقدمہ سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں درج ہے، ہلاک اغوا کاروں نے 2020 میں بھی عبدالجبار نامی شخص کو اغوا کر کے تاوان لیا تھا، جس کا مقدمہ سرجانی تھانے میں درج ہے، اس وقت ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

    ادھر ٹنڈو محمد خان کے علاقے ٹنڈو غلام حیدر کے قریب بھی پولیس اور ڈاکوؤں میں مقابلہ ہوا، ایس ایس پی ٹندو محمد خان کے مطابق فائرنگ کے تبادلے کے بعد 2 ڈاکو مدد ملاح اور محمد موسیٰ زخمی حالت میں گرفتار کیے گئے، جن سے اسلحہ اور موٹر سائیکلیں برآمد کی گئیں۔

  • کھیل کے دوران دوپٹہ پھندا بن گیا، افسوس ناک واقعہ

    کھیل کے دوران دوپٹہ پھندا بن گیا، افسوس ناک واقعہ

    کراچی: شہر قائد کے علاقے منگھوپیر میں گھر سے 12 سالہ بچی کی پھندا لگی لاش ملی ہے، جس کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کھیل کے دوران دوپٹے کے پھندا بن جانے کے باعث پیش آیا ہوا لگتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس نے کہا ہے کہ کراچی کے علاقے منگھوپیر میں ایک گھر سے بارہ سالہ بچی کی پھندا لگی لاش ملی، بچی کی شناخت ثمینہ کے نام سے ہوئی ہے۔

    پولیس نے بتایا کہ بچی کے والدین گھر سے باہر گئے ہوئے تھے، واقعے سے قبل بچی ٹیوشن سےگھر آئی تھی، چھوٹا بھائی بھی گھر پر موجود تھا، ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوتا ہے کہ واقعہ اتفاقیہ طور پر ہلاکت کا ہے۔

    پولیس بیان کے مطابق ثمینہ کمرے کے دروازے کی چوکھٹ میں دوپٹہ باندھ کر کھیل رہی تھی، دوپٹے کا پھندا بنا کر گلے میں ڈال کرگھومی تو پھندے نے بچی کےگلے کو جکڑ لیا۔

    واقعے کے وقت گھر میں موجود چھوٹے بھائی نے پڑوس میں اپنی ممانی کو اطلاع دی، تاہم بچی کی ممانی گھر میں داخل ہوئی تو بچی کی سانسیں رک چکی تھیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید تفتیش کے لیے لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا جا رہا ہے۔

  • کراچی: منگھوپیر میں مقابلے میں ایک دہشت گرد ہلاک، دو گرفتار

    کراچی: منگھوپیر میں مقابلے میں ایک دہشت گرد ہلاک، دو گرفتار

    کراچی: شہر قائد کے علاقے منگھوپیر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دہشت گردوں کے درمیان مبینہ مقابلے میں ایک دہشت گرد ہلاک جب کہ دو زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق آج صبح چھ بجے کراچی کے علاقے منگھوپیر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دہشت گردوں کے مابین مقابلہ ہوا، جس میں ایک دہشت گرد ہلاک ہو گیا جس کی شناخت عبداللہ محسود کے نام سے ہوئی ہے۔

    ذرایع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ مبینہ مقابلے میں دو ملزمان زخمی ہو کر گرفتار بھی ہو گئے ہیں جن میں ایک کا نام شیر اللہ اور دوسرے کا سہیل بتایا گیا ہے، گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

    سندھ رینجرز کی تصدیق

    سندھ رینجرز کی جانب سے بھی واقعے کی تصدیق کی گئی ہے، رینجرز کا کہنا ہے کہ پاکستان رینجرز (سندھ) اور پولیس نے حساس معلومات کی بنیاد پر کراچی کے علاقے منگھو پیر میں جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کی اطلاع پر مشترکہ کارروائی کی تھی۔ ملزمان نے رینجرز اور پولیس کی ٹیم کو دیکھتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کی، جوابی فائرنگ کے دوران تین ملزمان جن میں بدنام زمانہ ٹارگٹ کلر عبد اللہ محسود، شیر اللہ عرف شینا اور محمد سہیل شامل ہیں، کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔

    رینجرز کے مطابق تینوں زخمی ملزمان کو فوری طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ٹارگٹ کلر عبداللہ محسود زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا جب کہ دیگر ملزمان کا علاج جاری ہے۔ ملزمان کے قبضے سے بھاری اسلحہ اور ایمونیشن بھی قبضے میں لیا گیا ہے اور 2 عدد مسروقہ موٹر سائیکلیں بھی بر آمد کر لی گئی ہیں جو کہ 2 دن قبل منگھو پیر کے علاقے سے چھینی گئی تھیں۔

    رینجرز کا کہنا ہے کہ عبداللہ محسود کے 2 ساتھی اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کام یاب ہوئے۔ 10 ڈکیتوں پر مشتمل یہ ایک منظم گروہ تھا جو کہ شہریوں کو لوٹنے، اغوا برائے تاوان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملو ث رہا ہے۔

    ملزمان نے مارچ 2019 سہراب گوٹھ پل کے نیچے بھتہ نہ دینے پر ایک مرد اور دو خواتین کو زخمی کیا۔ اپریل 2019 میں دو پولیس اہل کاروں کانسٹیبل عابد علی اور طارق کو زخمی کیا۔ جولائی 2019 میں انڈس پلازہ سہراب گوٹھ کے علاقے میں 2 افراد سمیع اللہ اور گل آکاخیل کو قتل کیا۔ جولائی 2019 میں جنجار گوٹھ کے علاقے میں پولیس اہل کاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ منگھو پیر کے علاقے میں ڈکیتی پر رینجرز اہل کار کو زخمی کیا۔ 9 دسمبر 2019 کو تھانہ سچل کے علاقے میں فرانزک ڈیپارٹمنٹ کی موبائل پر فائرنگ کی اور فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔

    یہ گروہ عبد اللہ محسود کی سربراہی میں کراچی کے علاقے خصوصاً سہراب گوٹھ، جنجار گوٹھ، گلشن معمار، نیو کراچی، منگھو پیر، سپر ہائی وے اور سبزی منڈی کے علاقوں میں سنگین وارداتوں میں ملوث تھا اور خوف اور دہشت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ درج بالا ملزمان کے خلاف متعدد ایف آئی آر ز بھی درج ہیں اور تفتیش میں بھی مطلوب تھے۔ ملزما ن کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

  • کراچی، کمسن بیٹی کے قتل کا مقدمہ لڑنے والا باپ عدالت سے واپسی پر لاپتا

    کراچی، کمسن بیٹی کے قتل کا مقدمہ لڑنے والا باپ عدالت سے واپسی پر لاپتا

    کراچی: شہر قائد میں کمسن بیٹی کے قتل کا مقدمہ لڑنے والا باپ عدالت سے واپسی پر پراسرار طور پر لاپتا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے منگھوپیر میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی 8 ماہ کی خدیجہ کا باپ عدالت سے واپسی پر پراسرار طور پر لاپتا ہوگیا، لاپتا مدعی کا چار روز سے کچھ پتا نہ چل سکا، لواحقین نے منگھوپیر تھانے میں درخواست جمع کرادی۔

    [bs-quote quote=”مدعی کے لاپتا ہونے پر تحقیقات جاری ہیں” style=”style-8″ align=”left” author_name=”پولیس”][/bs-quote]

    ذرائع کے مطابق لاپتا ہونے والے مقتولہ کے والد محمد چانڈیو کو کئی روز سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔

    کمسن خدیجہ کے قتل پر پولیس نے اندرون سندھ میں کارروائی کرتے ہوئے قاتل کو بھی گرفتار کیا تھا۔

    لاپتا محمد چانڈیو نے بیٹی کے قتل کا مقدمہ 2019/115 منگھوپیر تھانے میں درج کرایا تھا اور مدعی محمد چانڈیو نے انصاف کے حصول کے لیے اعلیٰ حکام سے مطالبہ بھی کیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لاپتا شخص کے بھتیجے کی جانب سے درخواست موصول ہوئی ہے مدعی کے لاپتا ہونے پر تحقیقات جاری ہیں۔

  • کراچی: منگھوپیرمیں نوجوان کی ہلاکت پرعلاقہ مکینوں کا احتجاج

    کراچی: منگھوپیرمیں نوجوان کی ہلاکت پرعلاقہ مکینوں کا احتجاج

    کراچی: شہر قائد کے علاقے منگھوپیر میں نوجوان کی ہلاکت پرعلاقہ مکینوں نے بنارس چوک پراحتجاج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے منگھوپیر میں حب پمپنگ اسٹیشن کے قریب سے مقتول جنید کی لاش ملنے پر لواحقین نے جنید کی میت کو بنارس چوک پررکھ شدید احتجاج کیا اور رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹریفک کی روانی کو معطل کردیا۔

    مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ جنید کو اغوا کے بعد تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔ جنید گزشتہ رات سے لاپتہ تھا۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کے رکن اسمبلی جمال صدیقی نے دعویٰ کیا کہ مقتول تحریک انصاف کا کارکن تھا جبکہ اس کا قتل ٹارگٹ کلنگ ہے۔

    پولیس کے مطابق جنید کی لاش منگھوپیر میں حب پمپنگ اسٹیشن کے قریب سے ملی اور اس کے سر اور کان پر گولی کے نشان تھے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لاش کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کا پوست مارٹم کرنے کے بعد لاش کو اہل خانہ کے سپرد کردیا گیا ہے۔

    آئی جی سندھ پولیس ڈاکٹر سید کلیم امام نے منگھوپیر میں اس مبینہ اغوا اور قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی غربی سے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔

    بلوچستان: نامعوم افراد کی فائرنگ، 5 افراد ہلاک

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بلوچستان کے ضلع کیچ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔