Tag: منہ کی صحت

  • چاکلیٹ کے علاوہ کون سی غذا دانتوں کو جلدی خراب کرتی ہے؟

    چاکلیٹ کے علاوہ کون سی غذا دانتوں کو جلدی خراب کرتی ہے؟

    مسکراہٹ کو خوبصورت بنانے میں ہمارے دانتوں کا کردار بہت اہم ہے اس لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ ہنستے ہوئے اچھے لگیں تو دانتوں کی صحت کا خیال رکھیں۔

    دندان سازوں کا کہنا ہے کہ لوگوں کی اکثریت دانتوں کو درکار توجہ دینے میں ناکام رہتی ہے جس کی وجہ سے دانتوں کی صحت کے مسائل جنم لیتے ہیں۔

    ماہرین نے دانتوں کی صفائی کے لئے چند اہم تجاویز دی ہیں جن پر عمل کرکے دانتوں کی صحت کے حوالے سے پیدا ہونے والے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

    ہماری صحت کا دارومدار ہماری غذا اور منہ سے ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایسی تمام غذاؤں سے پرہیز کیا جائے جو منہ کی صحت کو خراب کرکے دانتوں کو نقصان پہچاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کچھ غذائیں جن کے بارے تصور کیا جاتا ہے کہ وہ دانتوں کے لیے بری نہیں ہے تاہم وہ حیران کن حد تک منہ کے لیے نقصان کا باعث بنتی ہیں ان ہی میں کاربوہائیڈریٹ سے تیار کھانے شامل ہیں۔

    اس حوالے سے دانتوں کی صحت کی ماہر وٹنی ڈی فوگیو کا کہنا ہے کہ خمیری کاربوہائیڈریٹس جو چپچپے اور روٹی کی طرح ہوتے ہیں جیسے سفید روٹی، پاستا، چپس، سیریل اور کریکرز آپ کے موتی کی طرح سفید دانتوں کو نقصان پہنچارہے ہیں۔

    خمیری کاربوہائیڈریٹ جب آپ کھاتے ہیں تو چبانے کے دوران یہ ٹوٹ کر شکر میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور یہی ان کے نقصان دہ ہونے کی اصل وجہ ہے۔

    اس طرح یہ مخصوص کاربوہائیڈریٹ منہ کو زیادہ تیزابی بناتے ہیں جبکہ منہ میں موجود لعاب آپ کے دانتوں سے اس چپچپے کھانے کو ہٹانے کے لیے بہت زیادہ کام کرتا ہے جس سے دانتوں کے سڑنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    فوگیو نے مزید یہ بھی کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ کینڈی چینی ہے، ٹھیک ہے، لیکن ہم بھول جاتے ہیں کہ روٹی میں بھی چینی ہے۔ جبکہ دوسری طرف، ڈارک چاکلیٹ حیرت انگیز طور پر آپ کے دانتوں کے لیے اچھی ہے کیونکہ اسے آسانی سے دانتوں پر سے صاف کیا جاسکتا ہے اسی طرح ایسی تمام غذائیں جنہیں زیادہ چبانے کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے گاجر، سیلری جیسی کچی سبزیاں،سالم اناج عام طور پر آپ کی دانتوں کی صحت کے لیے بہتر ہیں۔

    اگر آپ تھوڑی سی مٹھائی اور کچھ نمکین جیسے چپس کھانے کے شوقین ہیں تو انہیں ایک ہی وقت میں کھا لیں تاکہ دانتوں کو صفائی یعنی آپ کا لعاب اور آپ کے منہ میں موجود تیزابی پی ایچ کو شوگر کو بے اثر کرنے کا وقت مل سکے، اگر آپ دن بھر یہ غذائیں کھاتے رہیں گے تو یہ دانتوں کے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔

    فوگیو نے یہ بھی کہا کہ جس ترتیب میں آپ اپنی پسندیدہ غذائیں کھاتے ہیں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ دانتوں پر جن کا کوئی اثر نہ ہو جیسے پھل، سبزیاں اور ڈیری آئٹمز خاص کر دہی ہمیشہ آخر میں استعمال کرنے چاہیے۔

    مثال کے طور پر، اگر آپ پنیر کھا رہے ہیں، تو کوشش کریں کہ اسے آخر میں کھائیں تاکہ آپ کے منہ میں موجود تیزابی پی ایچ کو کیویٹی پیدا کرنے والے مادوں کو بے اثر کرنے میں مدد مل سکے۔

    لیکن اگر آپ کے پیلیٹ میں اس قسم کی کوئی بے اثر کرنے والی غذا نہیں ہے تو آپ پانی پی لیں تاکہ دانتوں میں غذا کے ذرات اور اس کے اثر کو دور کیا جاسکے۔ کھانا صحت بخش غذاؤں پر مشتمل ہی کیوں نہ ہو اگر یہ دانتوں پر زیادہ دیر تک رہے تو کیویٹی اور مسوڑھوں کی بیماری کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔

    فوگیو نے خبردار کیا کہ اگر کھانے کے بعد چپچپا مادہ دن بھر دانتوں پر جمع رہے، تو یہ مستقل ٹارٹر کی صورت اختیار کر لیتا ہے اسے سخت ہونے اور کیویٹی بننے میں 24 سے 72 گھنٹے لگتے ہیں۔ لہٰذا، فلاسنگ کا ایک دن بھی ناغہ نقصان دہ پلاک کی تعمیر کو تیز کر سکتا ہے۔ اس طرح یہ مسوڑھوں کی بیماری کا سبب بنتا ہے۔ اور لوگوں میں دانتوں کے گرنے کی سب سے بڑی وجہ مسوڑھوں کی بیماری ہے، کیویٹی نہیں۔

    مسوڑھوں کی بیماری سے دیگر صحت کے مسائل بھی جنم لیتے ہیں جیسے امراض قلب اور گردے کی بیماری، ذیابیطس، الزائمر۔ مسوڑھوں میں موجود خون کی نالیاں جسم کے تمام اعضاء سے جڑی ہوئی ہیں، اور یہ خراب ٹارٹر بیکٹیریا آپ کے دل کو متاثر کر کے امراض قلب کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

    لہٰذا دن میں ایک بار دانتوں کی اچھی طرح صفائی نہ صرف دانتوں کی بیماری سے محفوظ رکھتی ہے بلکہ امراض قلب سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔

  • ٹوتھ برش کتنے دنوں میں تبدیل کرنا چاہیے؟ حیران کن انکشاف

    ٹوتھ برش کتنے دنوں میں تبدیل کرنا چاہیے؟ حیران کن انکشاف

    کسی بھی انسان کی شخصیت کو جاذب نظر بنانے میں دانت کافی اہم کردار ادا کرتے ہیں جبکہ دانتوں کی خوبصورتی مسکراہٹ کو چار چاند لگا دیتی ہے۔

    اگر دانت صاف نہ ہو تو پھر چاہے کوئی فرد کتنا ہی حسین ہو اس کی شخصیت گہنا جاتی ہے اور مسکراتے ہوئے تو وہ بالکل بھی اچھا نہیں لگتا بلکہ دیکھا جائے تو اس کی پوری پرسنیلٹی ہی ماند پڑ جاتی ہے۔

    ان ہی وجوہات کی بنا پر دانتوں کے ساتھ منہ کی صحت و صفائی خاصی اہمیت کی حامل ہے جس سے نہ صرف مجموعی صحت بہتر رہتی ہے بلکہ انسان کا سراپا بھی اچھا لگتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق منہ اور دانتوں کی صفائی میں سب سے زیادہ اہمیت برش کی ہے۔ اگر آپ کا برش پرانا ہوگیا ہے تو دانتوں کی صفائی کا عمل درست انداز میں نہیں ہوگا۔

    دانتوں کے ڈاکٹر کہتے ہیں کہ آخری بار کسی شخص نے اپنا ٹوتھ برش کب تبدیل کیا تھا، اگر اسے یہ اہم بات یاد نہیں تو پھر اس شخص کو فوراً اپنا برش تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

    ٹوتھ برش کتنی مدت بعد تبدیل کیا جائے تو اس کے جواب میں ماہرین کا کہنا ہے کہ کیونکہ ٹوتھ برش کا استعمال دن میں دو سے تین بار کیا جاتا ہے اسی مناسبت سے اس کے ریشے خراب ہونے لگتے ہیں۔ اس لیے ہر تین سے چار ماہ میں برش تبدیل کرلینا چاہیے

    امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن کا مشورہ ہے کہ دانتوں کو دن میں دو بار اور دو منٹ تک برش کیا جائے۔ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ برش کے ریشے سیدھے نہ رہیں یا ٹوٹنے لگیں تو فوراً اس کا استعمال روک دیا جائے۔

    اس طرح ہر 12 سے 16 ہفتوں میں برش خراب ہونے لگتا ہے تو سال بھر میں اسے تقریباً چار بار تبدیل کرنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔

    امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹوتھ برش کو اگر طویل عرصے تک استعمال کیا جائے تو اس کی تاثیر کم ہونے لگتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ دانتوں کی صفائی کے دوران بہت سارے جراثیم ٹوتھ برش پر جمع ہوجاتے ہیں۔

    ٹوتھ برش کو بند جگہ پر نہ رکھیں کیونکہ اس طرح مختلف جراثیم کی افزائش ہونے لگتی ہے۔ استعمال کے بعد اچھی طرح پانی سے دھوئیں اور اسے سیدھا رکھیں تاکہ یہ ہوا سے خشک ہوجائے۔