Tag: منہ کے چھالے

  • منہ میں چھالے کیوں بنتے ہیں؟ آسان علاج

    منہ میں چھالے کیوں بنتے ہیں؟ آسان علاج

    بعض لوگ منہ میں بننے والے چھالوں سے بہت پریشان رہتے ہیں، گرمی میں یہ عمل زیادہ دیکھنے میں آتا ہے، اس کے سبب لوگ کھانے پینے میں بڑی تکلیف محسوس کرتے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ منہ میں چھالے بننے کی وجہ زیادہ تر بخار ہے، یا جب جسم میں کسی وائرس کے خلاف مزاحمت جاری ہوتی ہے تو چھالے بنتے ہیں، تاہم کوئی حتمی وجہ سامنے نہیں آ سکی ہے۔

    یہ خیال کیا جاتا ہے کہ برش کی رگڑ سے، مصالحے دار غذائیں کھانے سے، ہارمونز میں تبدیلی یا ذہنی تناؤ وغیرہ کے سبب منہ میں چھالے بن سکتے ہیں، جب کہ چھالے ٹھیک ہونے کا دورانیہ 6 سے 8 دن ہوتا ہے۔

    چند آزمودہ گھریلو ٹوٹکے

    ایلو ویرا، گھیکوار

    ایلو ویرا جِل کے استعمال سے منہ کے چھالے ٹھیک ہونے کا عمل تیز ہو جاتا ہے، درد میں کمی آتی ہے، دن میں 2 سے 3 بار لگائیں۔

    چائے

    چائے میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو منہ میں چھالوں کی تکلیف میں کمی لانے میں مددگار ہیں، اس کے لیے استعمال شدہ ٹی بیگز کو 5 منٹ تک چھالوں پر لگائے رکھیں، اس عمل سے چھالے جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔

    بیکنگ سوڈا

    یہ معدے میں تیزابی کیفیت کو معمول پر لاتا ہے، جس کی وجہ سے منہ میں چھالے بنتے ہیں، بیکنگ سوڈا سے بیکٹیریا بھی مرتے ہیں، ایک چائے کی چمچ بیکنگ سوڈا آدھے کپ گرم پانی میں ملا کر اس سے کلیاں کریں۔

    ہائیڈروجن پرآکسائیڈ

    یہ ایک طاقت ور جراثیم کش محلول ہے، لیکن نگلنے سے سختی سے پرہیز ضروری ہے، یہ منہ کے چھالوں کو انفیکشن سے بچاتا ہے، اسے ماؤتھ واش کی طرح استعمال کریں۔

    وٹامن ای

    وٹامن ای کے ایک کیپسول کو کاٹ اس کا تیل چھالوں پر لگائیں، چھالے جلد ٹھیک ہونے میں مدد ملے گی۔

    نمکین پانی

    نمک ملے پانی سے 30 سیکنڈ تک کلیاں کریں، اس سے چھالوں کے ختم ہونے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔

  • منہ کے چھالوں سے نجات پائیں

    منہ کے چھالوں سے نجات پائیں

    منہ کے چھالے نہایت تکلیف پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں جو کچھ بھی کھانا پینا مشکل کر دیتے ہیں۔ گو کہ یہ نہایت تکلیف دہ ہوتے ہیں لیکن عموماً یہ بے ضرر ہوتے ہیں اور ایک سے دو ہفتے کے اندر خود ہی ختم ہوجاتے ہیں۔

    سرخ، سفید، یا سرمئی رنگ کے یہ چھالے منہ کے اندر سوجن پیدا کرنے کا بھی سبب بنتے ہیں۔ جب بھی چھالے نکلتے ہیں ان کی تعداد ایک سے زائد ہوتی ہے۔

    منہ میں آنے والے چھالے اگر 3 ہفتے سے زائد برقرار رہیں، تھوڑے تھوڑے عرصے بعد نمودار ہوتے ہوں یا بہت زیادہ سرخ ہوجائیں تو یہ تشویشناک بات ہے اور ایسی صورت میں فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔


    چھالوں کی وجہ

    منہ کے چھالوں کی بظاہر کوئی واضح وجہ تو نہیں ہے۔ تاہم بہت زیادہ مصالحہ دار غذاؤں کا استعمال، منہ کی جلد کا دانتوں تلے آجانا، اناڑی ڈاکٹر کے ہاتھوں کروائی دانتوں کی فلنگ، ہارمون میں ہونے والی تبدیلیاں، مستقل قبض یا ذہنی دباؤ بھی چھالوں کا سبب بنتے ہیں۔

    spicy

    تمباکو نوشی کے عادی افراد جب سگریٹ چھوڑتے ہیں تو انہیں بھی ابتدا میں ان تکلیف دہ چھالوں کا سامنا ہوتا ہے۔


    کینسر کی علامت؟

    بعض دفعہ یہ چھالے منہ کے کینسر کی بھی علامت ہوتے ہیں۔ کینسر کے باعث آنے والے چھالے سب سے پہلے زبان کے نیچے نمودار ہوتے ہیں، اس کے بعد پورے منہ میں پھیلنا شروع ہوتے ہیں۔

    منہ کے کینسر کا امکان ان افراد میں ہوتا ہے جو سگریٹ نوشی یا الکوحل کے عادی ہوتے ہیں۔ وہ افراد جو سگریٹ نوشی کے ساتھ بیک وقت الکوحل کا استعمال بھی کرتے ہیں ان میں یہ امکان دوگنا ہوتا ہے۔

    منہ کے کینسر کی تشخیص اگر ابتدائی مرحلے میں ہوجائے تو اس کا علاج کر کے مکمل صحت یابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

    اس کے لیے باقاعدگی سے دانتوں کا چیک اپ کروایا جائے۔ ماہر دندان دانتوں یا منہ میں آنے والی معمولی سی تبدیلی سے کینسر کو پکڑ سکتے ہیں۔


    چھالوں کی تکلیف کم کرنے کے طریقے

    ویسے تو یہ چھالے خود ہی ختم ہوجاتے ہیں تاہم ان کی تکلیف ختم یا کم کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

    چھالوں کے وقت کسی اچھے ماہر دندان کا تجویز کردہ ٹوتھ پیسٹ استعمال کریں۔

    mouth-3

    ایسا ٹوتھ پیسٹ استعمال کریں جس میں سوڈیم سلفیٹ نہ ہو۔

    مزید پڑھیں: ٹوتھ پیسٹ کے یہ کلر کوڈ کیا بتاتے ہیں؟

    دانتوں کو برش کرنے کے لیے نرم ٹوتھ برش استعمال کریں۔

    جن دنوں آپ کے منہ میں چھالے ہوں ان دونوں میں سخت، مصالحے دار، بہت زیادہ نمکین غذائیں یا بہت زیادہ گرم کھانا یا چائے وغیرہ پینے سے گریز کریں۔

    ٹھنڈے مشروبات پینے کے لیے اسٹرا کا استعمال کریں۔

    mouth-2

    ماؤتھ واش کا استعمال کریں تاکہ وہ بیکٹریا کو ختم کر کے چھالوں کو مندمل ہونے میں مدد دے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔