Tag: منیر حسین کی برسی

  • منیر حسین کا تذکرہ جن کے گائے ہوئے نغمات آج بھی سماعتوں میں رس گھولتے ہیں

    منیر حسین کا تذکرہ جن کے گائے ہوئے نغمات آج بھی سماعتوں میں رس گھولتے ہیں

    پاکستانی فلموں کے کئی سدا بہار اور لازوال رومانوی گیت ایسے ہیں جنھیں آج بھی نہ صرف بڑے شوق سے سنا جاتا ہے بلکہ اکثر انھیں گنگناتے بھی ہیں۔ ان نغمات کے بول محبّت اور جذبات کی فراوانی کے ساتھ محبوب کے لیے شیریں اور لطیف احساسات سے سجے ہوئے ہیں، لیکن منیر حسین کی آواز میں اپنے زمانے کا ایک مقبول گیت اس اعتبار سے یکسر مختلف ہے کہ اس میں ایک ناکام عاشق نے اپنی محبّت کو بد دعائیں دی ہیں۔ آج معروف گلوکار منیر حسین کی برسی منائی جارہی ہے۔

    27 ستمبر 1995ء کو وفات پانے والے گلوکار منیر حسین کی آواز میں مقبول ہونے والے اس گیت کے چند اشعار ہم یہاں نقل کررہے ہیں۔ یہ مشہور نغماتی فلم سات لاکھ کا گیت ہے

    قرار لوٹنے والے تو پیار کو ترسے!
    میری وفا کو میرے اعتبار کو ترسے
    خدا کرے تیرا رنگیں شباب چھن جائے
    تیری شراب جوانی خمار کو ترسے
    تو روئے رات کی تنہائیوں میں اٹھ اٹھ کر
    تجھے قرار نہ آئے، قرار کو ترسے
    خدا کرے تیرے دل کی کلی کبھی نہ کھلے
    بہار آئے مگر تُو بہار کو ترسے

    منیر حسین 1930ء میں‌ پیدا ہوئے۔ پاکستان بننے کے بعد وہ فلم انڈسٹری میں‌ بطور گلوکار اپنی قسمت آزمانے پہنچے اور یہاں انھیں کام مل گیا۔ منیر حسین فنِ موسیقی کے دلدادہ تھے اور اس گھرانے کے فرد تھے جو سُر اور ساز سے محبّت کرتا تھا اور فن کار رہتے تھے۔ منیر حسین گویا آل راؤنڈر تھے اور کلاسیکی موسیقی میں بھی ماہر تھے۔ فلم انڈسٹری میں موسیقار صفدر حسین نے انھیں پہلی مرتبہ متعارف کروایا۔ انہی کی فلم ’’حاتم‘‘ کے لیے منیر حسین نے ’’ تیرے محلوں کی چھاؤں میں قرار اپنا لٹا بیٹھے‘‘ گایا اور بعد میں ان کی آواز کو اپنے وقت کے نام ور موسیقار رشید عطرے، خواجہ خورشید انور اور اے حمید نے بھی اپنی دھنوں کے ساتھ آزمایا۔ منیر حسین نے انھیں مایوس نہ کیا اور فلم انڈسٹری میں آگے بڑھتے چلے گئے، اپنے وقت کے مشہور موسیقاروں کے علاوہ فلم سازوں نے بھی ان کے فن اور آواز کو سراہا۔

    رشید عطرے کی موسیقی میں منیر حسین کی آواز میں‌ ’’قرار لوٹنے والے قرار کو ترسے ملک بھر میں مقبول ہوا اور اس کے بعد نثار میں تری گلیوں پہ، دلا ٹھیر جا یار دار نظارا لیندے، اور اس شہر خرابی میں غم عشق کے مارے جیسے گیتوں نے منیر حسین کو مزید شہرت دی، خواجہ خورشید انور کی موسیقی میں رم جھم رم جھم پڑے پھوار جیسا مقبول گیت فلم کوئل میں شامل تھا جسے منیر حسین نے گایا۔ وہ اپنے وقت کے مقبول گلوکاروں میں سے ایک تھے جنھیں بہت عزّت اور پذیرائی ملی۔

    گلوکار منیر حسین کو لاہور میں مومن پورہ کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

  • منیر حسین کا تذکرہ جن کے گائے ہوئے گیت آج بھی ہمارے کانوں میں‌ رس گھول رہے ہیں

    منیر حسین کا تذکرہ جن کے گائے ہوئے گیت آج بھی ہمارے کانوں میں‌ رس گھول رہے ہیں

    پاکستان کے معروف گلوکار منیر حسین 27 ستمبر 1995ء کو وفات پاگئے تھے۔ ان کی آواز میں کئی گیت آج بھی ہمارے کانوں میں رس گھول رہے ہیں۔

    منیر حسین 1930ء میں‌ پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے پاکستان بننے کے بعد فلم انڈسٹری میں‌ قدم رکھا اور گلوکار کی حیثیت سے نام و مقام بنایا۔ منیر حسین فن موسیقی کے دلدادہ اور اس فن میں‌ طاق گھرانے کے فرد تھے اور یوں‌ سُر اور ساز سے ان کی محبّت فطری بات تھی۔

    فلم انڈسٹری میں موسیقار صفدر حسین نے انھیں پہلی مرتبہ متعارف کروایا۔ انہی کی فلم ’’حاتم‘‘ کے لیے منیر حسین نے ’’ تیرے محلوں کی چھاؤں میں قرار اپنا لٹا بیٹھے‘‘ گایا اور بعد میں ان کی آواز کو اپنے وقت کے نام ور موسیقار رشید عطرے، خواجہ خورشید انور اور اے حمید نے بھی اپنی دھنوں کے ساتھ آزمایا۔ منیر حسین نے انھیں مایوس نہ کیا اور خود فلم انڈسٹری میں آگے بڑھتے چلے گئے، اپنے وقت کے مشہور موسیقاروں کے علاوہ فلم سازوں نے بھی ان کے فن اور آواز کو سراہا۔

    رشید عطرے کی موسیقی میں منیر حسین کی آواز میں‌ ’’قرار لوٹنے والے قرار کو ترسے ملک بھر میں مقبول ہوا اور اس کے بعد نثار میں تری گلیوں پہ، دلا ٹھیر جا یار دار نظارا لیندے، اور اس شہر خرابی میں غم عشق کے مارے جیسے گیتوں نے منیر حسین کو مزید شہرت دی، خواجہ خورشید انور کی موسیقی میں رم جھم رم جھم پڑے پھوار جیسا مقبول گیت فلم کوئل میں شامل تھا جسے منیر حسین نے گایا۔ وہ اپنے وقت کے مقبول گلوکاروں میں سے ایک تھے جنھیں بہت عزّت اور پذیرائی ملی۔

    پاکستانی فلم انڈسٹری کے اس معروف گلوکار کو لاہور میں مومن پورہ کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

  • منیر حسین کی برسی جن کی مدھر آواز نے فلمی گیتوں کو یادگار بنا دیا

    منیر حسین کی برسی جن کی مدھر آواز نے فلمی گیتوں کو یادگار بنا دیا

    27 ستمبر 1995ء کو پاکستان کے نام ور گلوکار منیر حسین وفات پاگئے۔ ان کی آواز میں سدا بہار گیت آج بھی کانوں میں رس گھول رہے ہیں۔

    منیر حسین کی پیدائش 1930ء کی ہے۔ منیر حسین نے تقسیم کے بعد پاکستان کی فلم انڈسٹری میں‌ گلوکار کی حیثیت سے نام و مقام بنایا۔ وہ فن موسیقی کے دلدادہ اور ماہر گھرانے میں‌ پیدا ہوئے تھے اور یوں‌ سر اور ساز سے ان کی محبت فطری تھی۔

    انھیں فلم انڈسٹری میں موسیقار صفدر حسین نے متعارف کروایا۔ ان کی فلم ’’حاتم‘‘ کے لیے ’’ تیرے محلوں کی چھاؤں میں قرار اپنا لٹا بیٹھے‘‘ گانے والے منیر حسین کی فن کارانہ صلاحیتوں سے اپنے وقت کے نام ور موسیقار رشید عطرے، خواجہ خورشید انور اور اے حمید نے بھی فائدہ اٹھایا۔ انھیں انڈسٹری میں آگے بڑھنے کا موقع دینے والے موسیقاروں کے علاوہ فلم سازوں نے بھی انھیں باکمال گلوکار قرار دیا۔

    رشید عطرے کی موسیقی میں منیر حسین نے ’’قرار لوٹنے والے قرار کو ترسے گایا جس نے زبردست مقبولیت حاصل کی، اس کے بعد نثار میں تری گلیوں پہ، دلا ٹھیر جا یار دار نظارا لین دے، اور اس شہر خرابی میں غم عشق کے مارے جیسے گیت گائے جب کہ خواجہ خورشید انور کی موسیقی میں رم جھم رم جھم پڑے پھوار جو فلم کوئل کا گیت تھا، گا کر بہت داد و پذیرائی حاصل کی۔ اس کے بعد انھیں تیری خیر ہوے ڈولی چڑھ جان والیے، ونجھلی والڑیا اور اے حمید کی موسیقی میں زندگی تم سے ملی، اے مری زندگی، ہم کو دعائیں دو جیسے نغمات ریکارڈ کروانے کا موقع ملا۔

    اپنی آواز کا جادو جگانے والے پاکستانی فلم انڈسٹری کے اس گلوکار کو لاہور میں مومن پورہ کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

  • منیر حسین کی برسی جن کی مدھر آواز نے فلمی گیتوں کو یادگار بنا دیا

    منیر حسین کی برسی جن کی مدھر آواز نے فلمی گیتوں کو یادگار بنا دیا

    کتنے ہی شیریں اور میٹھے بول منیر حسین کی مدھر آواز میں‌ جاوداں ہوگئے۔ اس گلوکار نے پاکستانی فلمی صنعت کے زمانۂ عروج میں کئی لازوال گیت ریکارڈ کروائے جو آج بھی سماعتوں میں‌ رَس گھول رہے ہیں۔

    27 ستمبر 1995 کو پاکستان کے اس نام ور گلوکار نے لاہور میں زندگی کا سفر تمام کیا تھا۔ آج منیر حسین کی برسی ہے۔

    قیامِ پاکستان سے قبل آنکھ کھولنے والے منیر حسین نے تقسیم کے بعد پاکستان کی فلم انڈسٹری میں‌ گلوکار کی حیثیت سے نام و مقام بنایا۔ وہ فن موسیقی کے دلدادہ اور ماہر گھرانے میں‌ پیدا ہوئے تھے اور یوں‌ سر اور ساز سے ان کی محبت فطری تھی فلم نگری میں‌ موسیقار صفدر حسین نے ان کی آواز میں‌ ’’حاتم‘‘ کا ایک ریکارڈ کروایا جس کے بعد نام ور موسیقار اور فلم ساز منیر حسین کی طرف متوجہ ہوئے۔

    مشہور موسیقار رشید عطرے، خواجہ خورشید انور اور اے حمید نے منیر حسین کو فلمی دنیا میں‌ گلوکاری کا موقع دیا اور ان کی شہرت کا سبب بنے۔ فلم سات لاکھ کے لیے رشید عطرے کی موسیقی میں منیر حسین نے ’’قرار لوٹنے والے قرار کو ترسے جیسا مقبول گیت گایا جب کہ فلم شہید کا مشہور نغمہ نثار میں تری گلیوں پہ، دکھڑا کے لیے دلا ٹھیر جا یار دا نظارا لین دے جیسے مقبولِ‌عام گیت کو بھی منیر حسین نے اپنی آواز دے کر گویا امر کردیا۔

    منیر حسین نے پاکستانی فلموں‌ کے لیے اردو اور پنجابی زبانوں‌ میں‌ جو گیت ریکارڈ کروائے وہ سبھی یادگار ثابت ہوئے اور فلم انڈسٹری میں‌ انھیں‌ بہت سراہا گیا۔ پاکستان کے اس معروف گلوکار کو لاہور کے مومن پورہ کے قبرستان میں سپردِ‌ خاک کیا گیا۔