Tag: منی بجٹ

  • کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا، حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا

    کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا، حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا

    اسلام آباد: حکومت نے آئی ایم ایف کو منی بجٹ کے  حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے 605 ارب کا بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے متبادل منصوبہ پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق شارٹ فال پورا کرنے کے لیے منی بجٹ نہیں آئے گا ، حکومتِ پاکستان نے 605 ارب کا شارٹ فال پورا کرنے کے لیے متبادل پلان تیار کرلیا اور آئی ایم ایف کو متبادل منصوبہ پیش کردیا۔

    ذرائع نے کہا کہ ٹیکس مقدمات جلد نمٹا کرمحصولات میں کمی کو پورا کرنے کا منصوبہ بھی پیش کردیا اور وزیراعظم نےعدالتوں میں زیرسماعت ٹیکس مقدمات میں بھرپورتعاون کی یقین دہانی کرائی۔

    ذرائع نے بتایا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے بھی ٹیکس مقدمات کی سماعت جلد کرانے کی درخواست منظورکرلی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو ٹیکس مقدمات نمٹا کر شارٹ فال پورا کرنے کا پلان دے دیا گیا ہے، سپریم کورٹ میں دس مارچ کو سپرٹیکس سے متعلق اہم سماعت ہوگی، ایف بی آرکو سپرٹیکس کی مد میں ایک سوستاون ارب روپے حاصل ہوسکتے ہیں۔

    آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ونڈ فال پرافٹ ٹیکس میں ننانوے ڈی شق کےتحت تئیس ارب روپے کا ٹیکس کیس جیت لیا گیا، بینکوں میں ایڈوانس ڈپازٹ ریشو پرٹیکس کی مد میں باہترارب روپے کا ٹیکس ملا۔

  • آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ ، وزیراعظم کا ماننے سے انکار

    آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ ، وزیراعظم کا ماننے سے انکار

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے شارٹ فال پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا مطالبہ کردیا تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے مطالبہ مسترد کرتے ہوئے متبادل پلان کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جولائی سے دسمبرٹیکس ہدف میں 385 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے، جس کے بعد آئی ایم ایف نے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا مطالبہ کردیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاشی صورتحال پر رابطہ ہوا۔

    وزیراعظم نےمنی بجٹ لانےکی آئی ایم ایف کی تجویز مسترد کردی ہے اور ایف بی آر کو متبادل پلان سے ریونیوشارٹ فال پورا کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ ریونیو شارٹ فال پورا کرنےکیلئےآئی ایم ایف سےپلان شیئر کردیا ہے ، پورٹ پر پھنسے کنٹینرز اور دیگرشپمنٹ فوری کلیئر کی جائے گی ، فوری شپمنٹ کی کلیئرنس سے ٹیکس اور ڈیوٹی میں اضافہ ہوگا۔

    متبادل پلان کے تحت اسمگلڈسامان کی فوری نیلامی کیلئےہنگامی اقدامات کیے جائیں گے اور ٹیکس چوروں کیخلاف انفورسمنٹ صلاحیت میں بہتری کی جائے گی۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ پلان کے مطابق انڈرٹیکس سیکٹرسےٹیکس وصولی بہتربنائی جائےگی، ٹیکسوں سےمتعلق عدالتوں میں کیسز کو جلد کلیئر کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفدکی آمدسے قبل ان تمام اقدامات پرپیش رفت کی جائےگی، جنوری میں ایف بی آر کو تقریباً 960 ارب کا ٹیکس ہدف حاصل کرنا ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق شارٹ فال پورا کرنے کیلئے متبادل پلان پر مارچ تک عمل درآمد مکمل کرنا ہوگا۔

  • آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے، اگر ۔۔۔۔۔۔؟

    آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے، اگر ۔۔۔۔۔۔؟

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نومبر 2024 میں بھی ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا جبکہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران 344 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نومبر میں بھی ٹیکس ہدف حاصل نہیں کرسکا، بھاری ٹیکسوں کے نفاذ کے باوجود ایف بی آر ٹیکس ہدف کے حصول میں ناکام رہا ہے اور اگر دسمبر تک ٹیکس ہدف میں ناکامی رہی تو آئی ایم ایف منی بجٹ کا مطالبہ کرسکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایف بی آر کو نومبر 2024 میں مجموعی طور پر 852 ارب روپے سے زائد کی ٹیکس وصولیاں حاصل ہوئیں نومبر کا ٹیکس ہدف 1003 ارب روپے تھا، تاہم مقررہ ہدف کے مقابلے میں 148 ارب روپے کم ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ (جولائی تا نومبر) کے دوران ایف بی آر نے 4,292 ارب روپے محصولات اکھٹا کرسکا جبکہ 5 ماہ کا ٹیکس ہدف 4635 ارب روپے تھا، ٹیکس شارٹ فال 192 ارب روپے تھا۔

  • پاکستان نے آئی ایم ایف کو منی بجٹ نہ لانے پر راضی کرلیا

    پاکستان نے آئی ایم ایف کو منی بجٹ نہ لانے پر راضی کرلیا

    اسلام آباد : پاکستان نے آئی ایم ایف کو منی بجٹ نہ لانے پر راضی کرلیا، اور منی بجٹ کی بجائے متبادل ذرائع سے آمدن بڑھانے کا پلان دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی ذاتی کوششوں سے منی بجٹ کا خطرہ ٹل گیا، ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو منی بجٹ نہ لانے پر راضی کرلیا۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 11 تا 15 نومبر مذاکرات کا اندرونی احوال سامنے آگیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ منی بجٹ کی بجائے متبادل ذرائع سے آمدن بڑھانے کا پلان دیا گیا، چیئرمین ایف بی آر تنخواہ دار طبقے کو مزید ٹیکس سے بچانے میں متحرک رہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ چیئرمین راشد لنگڑیال نے ٹیکس کی متبادل حکمت عملی پر آئی ایم ایف کو منایا، ٹیکس ٹوجی ڈی پی ایشو میں1.5فیصداضافہ ہوا، آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ معاشی نظم وضبط اور رائٹ سائزنگ سے اخراجات میں کمی کا فریم ورک دیا گیا تاہم دسمبر تک ٹیکس ہدف حاصل نہ ہوا تو مارچ میں منی بجٹ آسکتا ہے۔

    آئی ایم ایف نے گندم کی سپورٹ پرائس نہ دینے پر مجبور کردیا، وفاقی اورصوبائی حکومتیں گندم کی سپورٹ پرائس نہ دیں جبکہ آئی ایم ایف نے گنے کی حکومت مداخلتی قیمت دینے سے بھی منع کردیا۔

    ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے سامنے 2 آرڈیننس لانے پر آمادہ ہوگئی، سول سرونٹ ایکٹ میں ترامیم کے لئے آرڈیننس اور ٹیکس چوری روکنے کیلئے صوبائی سطح پر انفورسٹمنٹ آرڈیننس لایا جائے گا۔

    آئی ایم ایف کو تشویش ہے کہ شمسی توانائی کا رحجان بجلی کی پیداواری لاگت بڑھائے گا، گرڈ اسٹیشنز سے بجلی لینے کے رحجان میں کمی توانائی اصلاحات کے برخلاف ہے۔

  • پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات : عوام کے لیے خوشخبری آگئی

    پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات : عوام کے لیے خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے پاکستانی حکومتی موقف سے اتفاق کرلیا، جس کے بعد امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ نہ منی بجٹ آئے گا اور نہ ہی پٹرول اور ڈیزل پر سیلز ٹیکس لگے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ کے حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات میں اہم نکات پر اتفاق کر لیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے آئی ایم ایف ٹیکس وصولی پر مطمئن ہو گیا، ٹیکس وصولی کی شرح قومی مجموعی پیداوار کے دس فیصد سے زیادہ ہوگئی، پہلے یہ شرح صرف پونے نو فیصد تھی جبکہ زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی آئندہ سال شروع ہوگی۔

    آئی ایم ایف نے حکومتی موقف سے اتفاق کیا کہ منی بجٹ نہیں آئے گا، پٹرول اور ڈیزل پر سیلز ٹیکس بھی نہیں لگے گا اور ٹیکس وصولی کا تقریباً تیرہ ہزار ارب روپے کا ہدف نہیں بڑھایا جائے گا۔

    آئی ایم ایف کے ساتھ تاجر دوست اسکیم میں اہم تبدیلیوں پر بات چیت ہوگی، ذرائع نے بتایا کہ پرچون فروشوں نے بارہ ارب روپے ٹیکس دیا، ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ تاجروں کی تعداد دولاکھ سے بڑھ کرچھے لاکھ ہوگئی۔

    اس سے قبل مذاکرات میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھے تھے، عالمی مالیاتی فنڈ نے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان بیرونی سرمایہ کاروں کو پروفیشنل ٹریٹ کرے اور سرمایہ کاری کرنیوالے تمام ممالک سے یکساں میرٹ قائم کرے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ مطالبہ کیا تھا کہ خلیجی ، یورپین ممالک سمیت سب کیلئے یکساں سروسز فراہم کی جائیں جبکہ اسپیشل اکنامک زونز پر ورک آؤٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اسپیشل اکنامک زونز پر آئی ایم ایف کو ایک روز بعد اہم رپورٹ جمع کرائی جائے گی۔

  • عطیات سے ملک نہیں چل سکتے، نجی شعبے کو آگے آنا چاہیے: وزیر خزانہ

    عطیات سے ملک نہیں چل سکتے، نجی شعبے کو آگے آنا چاہیے: وزیر خزانہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے صحافی کے منی بجٹ سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ خاطر جمع رکھیں اللہ خیر کرے گا۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد لٹریچر فیسٹول سے خطاب میں کہا کہ ملک میں میکرو اکنامک استحکام آ چکا ہے، گزشتہ 12 سے 14 ماہ میں بہت بہتری آئی ہے، کرنسی مستحکم اور زرمبادلہ ذخائر میں استحکام آیا ہے، مارچ یا جون تک زرمبادلہ ذخائر 3 ماہ کی درآمدات کے مساوی ہو جائیں گے۔

    محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے جس کا فائدہ عام آدمی کو پہنچنا چاہیے، عالمی مارکیٹ میں چکن کی قیمتوں میں 14 فیصد کمی اور پاکستان میں 15 فیصد اضافہ ہوا، حکومت نے ایک ارب ڈالر قرضہ واپس کیا لیکن زرمبادلہ ذخائر پھر بھی بہتر ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ قرض معاہدے میں کوئی چیز خفیہ نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی 9 سے 10 فیصد پائیدار نہیں ہے، ٹیکس اصلاحات لانی ہوں گی اسٹرکچرل اصلاحات ضروری ہیں، عطیات سے ملک نہیں چل سکتے ملک چلانے کیلیے نجی شعبے کو آگے آنا چاہیے، ایف بی آر کی بطور ادارہ ساکھ اور اعتماد بحال کرنی ہے، اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن کیلیے ٹیکنالوجی پر فوکس ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بطور تنخواہ دار میں بھی بغیر ایڈوائزر کے ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کر سکتا، ڈیجیٹلائزیشن میں آگے بڑھ رہے ہیں لیکج بند کریں گے، ری فنڈز میں رشوت اور کرپشن والا کام بند کرنا ہوگا، کاروباری طبقہ اسپیڈمنی سے اجتناب کرے۔

    ’ڈپازٹ اور رول اوور کرنے کیلیے اب کوئی تیار نہیں ہے۔ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دوست ممالک سے سرمایہ کاری کیلیے کوشاں ہیں۔ چین کے ساتھ سی پیک فیز ون انفرااسٹرکچر کی تعمیر کیلیے تھا۔ سی پیک کا فیز ٹو بزنس ٹو بزنس ہے اب سب کچھ بی ٹو بی سطح پر ہوگا۔ وزیر اعظم شہباز شریف براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کیلیے بہت کلیئر ہیں۔‘

    وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں نجی شعبے کو آگے آنا چاہیے، پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ اتنا آسان نہیں ورنہ 10 سال پہلے یہ کام ہو چکا ہوتا، سرکاری اداروں کی نجکاری کے کئی طریقے ہیں، آؤٹ سورسنگ اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بھی ایک طریقہ ہے، اگلے سال یورو بانڈ کے اجرا کا پلان ہے پانڈا بانڈ کیلیے بھی بات کر رہے ہیں۔

    محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان میں آبادی میں اضافے کی شرح 2.55 فیصد ہے، پاکستان میں آبادی میں تیز اضافے کا بم پھٹ چکا ہے، 240 ملین کی آبادی کے ساتھ ہمیں اتنی مشکل پیش آ رہی ہے، آبادی 400 سے 450 ملین تک پہنچ گئی تو پھر کیا ہوگا؟

    انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریونیو آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ ہے اس کے علاوہ بھی بہت کام کرنے ہیں، صوبوں میں زرعی ٹیکس لگنا ہے جس کیلیے قانون سازی کی جائے گی، قومی فسکل پیکٹ کیلیے 30 ستمبر کا ہدف تھا تعاون پر صوبوں کا مشکور ہوں۔

  • منی بجٹ:  آئی ایم ایف  کا پاکستان سے  بڑا مطالبہ

    منی بجٹ: آئی ایم ایف کا پاکستان سے بڑا مطالبہ

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے ٹیکس اہداف پورا کرنے کے لئے منی بجٹ لانے کا مطالبہ کردیا، 500 ارب کا منی بجٹ آسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی ایف بی آر سے ورچوئل بات چیت ہوئی ، ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے ٹیکس اہداف پر نظرثانی کی درخواست مسترد کردی۔

    ٹیکس اہداف میں ناکامی پرآئی ایم ایف کا منی بجٹ لانے کا مطالبہ کردیا ، آئندہ ماہ کے شارٹ فال کا تخمینہ لگا کر 500 ارب کا منی بجٹ آسکتا ہے۔

    ذرایع کا کہنا تھا کہ شارٹ فال کےباعث قرض کی دوسری قسط میں مشکلات کاسامناکرناپڑسکتا ہے۔

    وزیراعظم نے بھی چیئرمین ایف بی آر سے پرفارمنس رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس اہداف حصول کیلئے ایف بی آر کے 4 بورڈ ممبران سمیت 18 افسران کی اکھاڑ پچھاڑ کی گئی۔

    میربادشاہ کو ان لینڈ ریونیو آپریشنز اور طارق ارباب کو ممبر لیگل کے عہدے سے ہٹا دیا گیا، میربادشاہ کو ہٹانے کی تیاریاں راشدمحمود لنگڑیال کی تعیناتی کے وقت کی گئی تھی۔

    ذرائع ایف بی آر نے کہا کہ ممبران لینڈریونیو پالیسی حامدعتیق سرورممبران لینڈریونیو تعینات کردیا گیا جبکہ حامد عتیق سرور کی جگہ نجیب احمد میمن کوممبر ان لینڈریونیو پالیسی تعینات کیا گیا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ 60 ارب کےایف بی آرانفورسمنٹ کیلئے آرڈیننس بھی لایا جا سکتا ہے۔

  • حکومت کی آمدنی بڑھانے کے چند مفید نسخے

    حکومت کی آمدنی بڑھانے کے چند مفید نسخے

    ٹیکس وصولی کا ہدف پورا نہ ہونے پر ایک بار پھر منی بجٹ کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ اور غالب امکان یہی ہے کہ منی بجٹ کی صورت مہنگائی کا ایک اور بم پاکستان کے غریب عوام پر گرا ہی جاتا ہے۔

    وہ ملک اور ہوتے ہیں جہاں بجٹ عوام کے مفاد میں بنائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی ہر بجٹ عوام کے نام پر بنایا جاتا ہے، لیکن اس میں صرف اعلان اور نام کی حد تک عوام کا مفاد ہوتا ہے۔ ان بجٹوں میں اعداد و شمار کا گورکھ دھندا دکھا کر عوام کو ہی پیس دیا جاتا ہے۔ ہمارا سالانہ بجٹ ہو یا وقفے وقفے سے آنے والے منی بجٹ، حقیقت میں نئے ٹیکسز عائد کرنے کے پروانے ہوتے ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق حکومت کو ابھی سے مالی سال کے اختتام پر ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے کا خوف سوار ہے، جس کا اشارہ ستمبر میں 150 ارب روپے کے شارٹ فال سے مل رہا ہے۔ حکومت نے اسی خطرے کے پیش نظر ایک کھرب روپے کا منی بجٹ لانے کی تیاری شروع کر دی ہے، جس میں سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم اور ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔

    ہمیشہ کی طرح امید نہیں بلکہ 100 فیصد یقین ہے کہ اس بار بھی ٹیکس کا نزلہ پاکستان اس غریب اور تنخواہ دار طبقے پر ہی گرے گا، جس کی حالت پہلے ہی سالانہ بجٹ اور حکومتی اقدامات نے ’’آمدنی اٹھنی اور خرچہ روپیہ‘‘ کے مترادف کر دی ہے، اور اس کا پیدا ہونے والا بچہ بھی پیدائشی لگ بھگ تین لاکھ روپے کا مقروض پیدا ہو رہا ہے۔ دوسری جانب امیر تو پہلے ہی ٹیکس کیا قرضے تک ڈکار جاتے ہیں۔ امرا اور اشرافیہ اول تو ٹیکس دیتے نہیں، اگر دیتے بھی ہیں تو وہ ان کی دولت کے مقابلے میں ایسا ہی ہے جیسے کہ آٹے میں نمک، بلکہ شاید اس سے بھی کم۔

    اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ ریاستیں عوام کے ٹیکس سے ہی چلتی ہیں، مگر ان ٹیکسز سے اس ملک کے عوام کو ہی فائدہ پہنچایا جاتا ہے، لیکن ہمارے ہاں اس کا الٹ ہے۔ عوام 40 کے قریب مختلف ٹیکس در ٹیکس دے کر بھی اپنی جان و مال کی حفاظت، تعلیم، صحت، صفائی کا بندوبست خود کرنے پر مجبور ہیں۔ بجلی بیچ کوئی اور رہا ہے، لیکن سیلز اور انکم ٹیکس عوام سے وصول کیا جا رہا ہے اور یہ مہذب دنیا میں عوام سے کیا جانے والا شاید سب سے سنگین اور رنگین مذاق ہے۔ لیکن کیا کریں کہ ہماری قوم بھی بوجھ تلے دب، دب کر اب اس کی عادی ہو گئی ہے اور حکمرانوں کو بھی احساس ہوچکا ہے کہ نام کی زندہ دل قوم، اندر سے اتنی سکت بھی نہیں رکھتی کہ خود اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھا سکے۔ جب کہ وہ لوگ جو ٹیکس دینے میں بخیل ہیں وہ لاکھوں تنخواہ کے ساتھ مذکورہ مراعات مفت میں حاصل کرتے ہیں اور یہی اس ملک کا المیہ ہے۔

    درجن بھر ظاہر اور مخفی ٹیکسوں سے لبالب بجلی بلوں پر شاید اب ایک یہی ٹیکس باقی رہ گیا ہے کہ جو پرندے آزادانہ اس کے تاروں پر بیٹھنے کی جرات کرتے ہیں اس کا کرایہ بھی وصول کیا جائے، کہ جب زمین پر بے زبان انسانوں کو کوئی چھوٹ نہیں تو پھر آسمان پر اڑتے بے زبان کیوں اس رعایت سے مستفید ہوں۔ بس طے یہ کرنا ہوگا کہ یہ کرایہ کس طور وصول کیا جائے۔ آیا کہ جس گھر کے تار کے آگے پرندے بیٹھیں گے، اس کا کرایہ اسی صارف سے وصول کیا جائے یا جس طرح بجلی چوری اور شارٹ فال کا لوڈ صارفین پر مشترکہ ڈالا جاتا ہے، اسی ترکیب کو بروئے کار لایا جائے۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ قوم اس ٹیکس کو بھی بہ رضا و رغبت قبول کر لے گی اور کچھ نہیں کہے گی، کیونکہ جب وہ بغیر پی ٹی وی دیکھے، ریڈیو سنے اور اپنے خرچ پر گھر اور محلے کی صفائی کرانے کے باوجود یہ تمام ٹیکسز دے سکتی ہے تو پرندوں کے تار پر بیٹھنے کا ٹیکس تو خدمتِ بے زباں کے جذبے سے سرشار ہو کر ہنستے کھیلتے دے دے گی۔

    دوبارہ آئیں منی بجٹ کی نعمت مترقبہ کی جانب، تو اب تک حکومت کے معاشی ماہرین سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہوں گے کہ اب کون سے ایسے گوشے رہ گئے ہیں جہاں نئے ٹیکس لگائے جائیں جو جونکوں کی مانند عوام کا خون مزید چوس سکیں۔ اس کے لیے ہم حکومت کی مدد کر دیتے ہیں، امید ہے کہ حکومت کے زرخیز ذہن اس پر توجہ مبذول کرتے ہوئے قابل عمل بنانے کی راہ ڈھونڈ لیں گے، کیونکہ جہاں ان کا فائدہ اور عوام کی عار کا معاملہ ہو تو سب مل جل کر راہ نکال ہی لی جاتی ہے۔

    اب آجاتے ہیں اصل بات کی طرف کہ حکومت کی آمدنی کیسے بڑھائی جائے۔ قدرت نے ایسے بیش بہا خزانوں سے پاکستان کو مالا مال کیا ہے اور عوام اب تک مفت میں ان خزانوں سے مستفید ہو رہی ہے۔ ان نعمتوں میں چند ایک یہ ہیں، جن پر ٹیکس لگا کر عوام کو لگام اور حکومتی خزانے کو بھرا جا سکتا ہے۔ عوام پر سال کے 10 ماہ چمکتے دمکتے سورج سے مستفید ہونے اور سولر چلانے، فرفر چلتی ہوا سے لطف اندوز ہونے اور سانس لے کر زندہ رہنے پر ٹیکس عائد کر دیا جائے۔ سردی میں دھوپ سینکنے، گرمی میں بارش سے پانی سے نہانے، چاند کی چاندنی سے محظوظ ہونے، لوڈشیڈنگ کے دوران اچانک بجلی اور گیس آ جانے پر حاصل ہونے والی خوشی پر بھی ٹیکس لگایا دیا جائے۔

    بجلی لوڈشیڈنگ کے دوران جب لوگ گرمی سے بچنے کے لیے خودکار دستی پنکھے جھلتے ہیں تو وہ مفت میں ورزش کرتے ہیں۔ جب حکومت مفت کی کوئی بھی سہولت غریب عوام پر حرام بنانے پر تُل گئی تو پھر اس بے مول ورزش پر بھی ٹیکس لگا دیا جائے۔ ٹیکسز اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبنے کے باوجود ڈھیٹ عوام زندہ کس طرح ہے، اس کی زندگی پر بھی ٹیکس لگا دیا جائے کہ لاہور میں مرنے کے بعد قبروں پر ٹیکس تو پہلے ہی لگ چکا ہے۔
    ٹیکس تو مزید کئی دیگر معاملات پر بھی لگائے جا سکتے ہیں، لیکن حکومت نے اس منی بجٹ کے بعد اگلا منی بجٹ بھی کچھ ماہ بعد پیش کرنا ہوگا تو کچھ مشورے اگلے مرحلے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔ یقین ہے کہ جس طرح قانونی موشگافیاں کرتے ہوئے ہمارا حکمراں طبقہ ہر مسئلے کا حل نکال لیتا ہے اور مرضی کی قانون سازی کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اسی طرح وہ ان ٹیکسوں کو نافذ کرنے میں کوئی بھی تُک بندی کر کے کامیاب ہوسکتا ہے، بس اس کے لیے صرف تھوڑا سا مزید بے حس اور آنکھوں سے شرم ختم کرنا ہوگی۔

  • حکومت کی ایک کھرب روپے کا منی بجٹ لانے کی تیاری

    حکومت کی ایک کھرب روپے کا منی بجٹ لانے کی تیاری

    اسلام آباد : حکومت کی ایک کھرب روپے کا منی بجٹ لانے کی تیاری ہے ، جس میں سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم اور ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ستمبرمیں 150 ارب روپے کا شارٹ فال متوقع ہے ، جس کے باعث تقریباً1 ٹریلین روپے کے منی بجٹ کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ 2 ماہ کا ریونیو شارٹ فال 250 ارب روپے سے تجاوزکرنےکاخدشہ ہے، 12970 ارب کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے رواں ماہ کیلئے 1100 ارب ٹارگٹ ہے،ذرائع

    ایف بی آر کا کہنا تھا کہ رواں ماہ ختم ہونےکےبعدریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کسی بھی وقت منی بجٹ آ سکتاہے اور آئندہ بجٹ میں سیلزٹیکس استثنیٰ ختم ،ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر اگست کا شارٹ فال پورا کرنے کے بجائے ستمبر کا ہدف بھی حاصل نہیں کرسکےگا، ایف بی آرستمبرمیں ابھی تک تقریباًساڑھے400ارب روپےسےزائد جمع کرسکا۔

    ذرائع کے مطابق ستمبر کے اختتام تک ایف بی آرساڑھے 900ارب روپے کے لگ بھگ ٹیکس جمع کرسکے گا ، جس سے اگست اورستمبر 2 ماہ کا ریونیو شارٹ فال تقریباً 250 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ ایف بی آر میں انٹرنل اسسمنٹ کےمطابق ہرماہ ریونیو شارٹ فال آنےکاخدشہ ظاہرکیاگیا ہر ماہ ریونیوشارٹ کےباعث مالی سال کےاختتام تک ٹیکس ہدف حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ منی بجٹ میں سیلزٹیکس استثنیٰ ختم ، ودہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی تجاویز زیر غور ہے جبکہ سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرکے یکساں سیلز ٹیکس اسٹینڈرڈ شرح کے لحاظ سےعائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔

    آئی ایم ایف سے طےشدہ اہداف کے مطابق ریونیوشارٹ فال کی کوئی گنجائش نہیں، ٹیکس نیٹ بڑھاکراضافہ ٹیکس حاصل کرنےکےبجائےموجودہ ٹیکس نیٹ پرمزیدبوجھ ڈالاجائے گا۔

  • منی بجٹ : 30 ستمبر تک انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے ہوشیار ہوجائیں !

    منی بجٹ : 30 ستمبر تک انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے ہوشیار ہوجائیں !

    اسلام آباد : منی بجٹ میں ٹیکس نادہندگان کے خلاف مزیدکارروائیوں کا امکان ہے اور 30 ستمبر تک انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے لیٹ فائلر قرار دیئے جانے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے منی بجٹ میں ٹیکس وصولی کے لیے مختلف اقدامات پر غور کیا جارہا ہے ، ذرائع نے بتایا ہے کہ منی بجٹ میں ٹیکس نادہندگان کےخلاف مزیدکارروائیوں کا امکان ہے۔

    اس بجٹ میں فنانس بل میں ترامیم لائے جانے کا امکان ہے، 30ستمبر تک انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے لیٹ فائلر قرار دیئے جانے کا خدشہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 30ستمبرتک گوشوارے جمع نہ کرانےوالے 2 سال تک لیٹ فائلر قرار دیئے جاسکتے ہیں، لیٹ فائلر پر انکم ٹیکس کی دوہولڈنگ کی شرح زیادہ ہوگی۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ لیٹ فائلر کو گاڑی کاٹوکن ٹیکس، پراپرٹی پرودہولڈنگ ٹیکس زیادہ دیناہوگا تاہم منی بجٹ میں ٹیکس حکام کو مزید اختیارات ملنے کاامکان ہے۔