Tag: منی بجٹ

  • مہنگائی کا نیا طوفان، 170 ارب کا منی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    مہنگائی کا نیا طوفان، 170 ارب کا منی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : حکومت کی جانب سے 170 ارب کا منی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، اس اقدام سے اقدام کے ساتھ مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے نیا فنانس بل آج قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش ہوگا اور عوام پر مہنگائی کے نئےوارکی منظوری منتخب نمائندے دیں گے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے سیلز ٹیکس کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کافیصلہ کرلیا ہے، سیلز ٹیکس کی ایک فیصد شرح بڑھنے سے 50 ارب سے زائد کا اضافی بوجھ عوام پرآسکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پر تعیش اشیا پر ڈیوٹی کی شرح 25 فیصد تک پہنچانے کی حکومتی تیاری مکمل ہے ، لگژری آئٹمز پر ٹیکس لگا کر 60 سے 70 ارب روپے کی آمدن کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق منی بجٹ2دن میں منظور کرانےکیلئےحکومتی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئیں،حکومت جمعرات کی شام تک آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ کرنا چاہتی ہے۔

    دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد جمعرات کو ہی بل دستخط کے لیے صدرمملکت کو بھیج دیا جائے گا۔

    یاد رہے صدر نے منی بجٹ کے آرڈیننس کی منظوری سے انکار کیا تو حکومت معاملہ پارلیمنٹ میں لے جانے پر مجبور ہوئی۔

    خیال رہے صدرمملکت نےآج قومی ا سمبلی کااجلاس ساڑھےتین بجےاورسینیٹ کا اجلاس ساڑھے چار بجے طلب کررکھاہے

  • صدر مملکت کا اعتراض: حکومت نے پلان بی پر کام شروع کردیا

    صدر مملکت کا اعتراض: حکومت نے پلان بی پر کام شروع کردیا

    اسلام آباد: منی آرڈیننس بجٹ پر صدر کے اعتراضات کے بعد حکومت نے پلان بی پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، قومی اسمبلی اورسینیٹ اجلاس سے منی بجٹ تجاویز کی منظوری لی جائیگی۔

    ذرائع قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ دونوں ایوانوں کےاجلاس فوری طلب کئےجائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: منی بجٹ : صدر مملکت نے آرڈیننس کے نفاذ پر اعتراضات لگا دیئے

    واضح رہے کہ اب سے تھوڑی دیر قبل صدر مملکت عارف علوی نے آئی ایم ایف کے دباؤ پر منی بجٹ آرڈیننس لانے کیلئے حکومت کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر اعتراضات لگائے تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صدرمملکت چاہتے ہیں کہ یہ مسودہ آرڈیننس کے بجائے بل کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش ہو جبکہ حکومتی مؤقف ہے کہ پارلیمنٹ میں بل کی منظوری میں زیادہ وقت درکار ہوگا۔

    قانون کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران حکومت آرڈیننس جاری نہیں کرسکتی، مشترکہ اجلاس ختم کیا تو اجلاس بلانے کیلئے دوبارہ صدرسے رابطہ کرنا پڑے گا۔

  • مہنگائی سے پریشان عوام پر منی بجٹ کا بم گرانے کی تیاری مکمل : بجلی اور گیس کے ریٹ بڑھانے پر غور

    اسلام آباد : حکومت کی جانب رواں ماہ منی بجٹ لانے  کی تیاری مکمل کرلی گئی اور یکم فروری سے بجلی اور گیس کے ریٹ بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے پہلے سے مری ہوئی عوام پر ڈیڑھ سو سے دو سو ارب روپے کے منی بجٹ کی تیاریاں مکمل کرلیں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ یکم فروری سے بجلی اور گیس کے ریٹ بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے اور رواں ماہ منی بجٹ لانے کے لیے آرڈیننس کی تیاری پر مشاورت کرلی گئیں ہیں۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ یکم فروری 2023 سے منی بجٹ پرعملدرآمد شروع ہو جائے گا، منی بجٹ کے ذریعے درآمدات پر فلڈ لیوی عائد کی جائے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ درآمدی خام مال اور فرنشڈ آئٹمز پر فلڈ لیوی عائدکی جائےگی، آرڈیننس کےذریعے درآمدی لگژری آئٹمز پر 3 فیصد تک فلڈلیوی عائد ہوگی اور جن درآمدی اشیا پر کسٹم ڈیوٹی زیرو ہے ان پر1 فیصد فلڈلیوی عائدکی جائے گی۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ مقامی سطح پر بھی فلڈ لیوی عائد کیے جانے کاامکان ہے جبکہ بینکوں کے فارن ایکسچینج منافع پر فلڈ لیوی عائدکی جائےگی۔

    ذرائع کے مطابق بجلی کےریٹ مرحلہ واربڑھانے کاامکان ہے ، یکم فروری سے بجلی کےریٹ میں اضافہ ہوسکتاہے اور گیس کےریٹ میں اضافے کی بھی تجویز ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ توانائی کا سرکلر ڈیٹ کم کرنے کے لیے روڈ میپ کی تیاری کرلی گئی ہے اور آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کےلیے مشکل معاشی فیصلوں پر غور کیا گیا۔

  • شہباز حکومت کی ایک اور منی بجٹ لانے کی تیاریاں

    شہباز حکومت کی ایک اور منی بجٹ لانے کی تیاریاں

    اسلام آباد : شہباز حکومت نے ایک اور منی بجٹ لانے کی تیاری کرلی ، فرٹیلائزر، شوگر، تمباکو اور ٹیکسٹائل کے شعبے پر مزید ٹیکسز عائد کئے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز حکومت  نے ارب کے ٹیکسز کے لیے ایک اور منی بجٹ لانے کی تیاریاں شروع کر دیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس او کیلئے 30 ارب روپے کے ٹیکسز منی بجٹ سے لگانے کی بھی تجویز تیار ہے، فرٹیلائزر، شوگر، تمباکو اور ٹیکسٹائل کے شعبے پر مزید ٹیکسز عائد کئے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع ایف بی آر ا نے بتایا ہے کہ 4بڑے سیکٹرز پر منی بجٹ کے فنانس بل کے ذریعے ٹیکسز عائد کئے جاسکتے ہیں اور آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے قبل ہی آرڈیننس جاری ہونے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر ان لینڈ ریونیوپالیسی ونگ منی بجٹ کے خدوخال پر کام کر رہا ہے، تاجروں کے بلزسے فکسڈ ٹیکس ختم ہونے کے باعث ٹیکس اقدامات کئےجا رہے ہیں، تاجروں کے بلز پر ٹیکس ختم کرنے سے 40 ارب تک کا ریونیو نقصان ہوا۔

    ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام منی بجٹ اور آئی ایم ایف پر بریفنگ کیلئے وزیراعظم آفس میں موجود ہیں ، تاجروں کےبلز میں فکس ٹیکس اکتوبر تک مؤخر کیا گیا ہے، نومبر سے تاجروں سے انکم ٹیکس وصولی کا نیا طریقہ کار بھی لایا جائے گا۔

  • ملک میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس مہنگی ہونے کا امکان

    ملک میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس مہنگی ہونے کا امکان

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ٹیلی کام سیکٹر پر ٹیکس نہ بڑھانے کے فیصلے سے بھی یوٹرن لے لیا، منی بجٹ میں ٹیلی کام سروسز پر ٹیکس میں اضافے کا امکان ہے جس کے بعد ملک میں ٹیلی کام اور انٹرنیٹ سروس مہنگی ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیلی کام سروسز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں 5 فیصد اضافے کا امکان ہے، حکومت نے ود ہولڈنگ ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے پر غور شروع کردیا۔

    ذرائع ٹیلی کام سیکٹر کا کہنا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھنے سے پاکستان میں ٹیلی کام خدمات اور انٹرنیٹ بھی مہنگا ہوجائے گا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان میں 187 ملین ٹیلی کام سروس استعمال کرنے والے افراد میں سے 98 فیصد پری پیڈ صارفین ہیں، کم آمدن والے طبقے سے تعلق رکھنے والے صارفین ود ہولڈنگ ٹیکس ایڈجسٹ نہیں کروا سکیں گے۔

    یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 21-2020 کے بجٹ میں ود ہولڈنگ ٹیکس 12 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کیا تھا اور اسے مزید کم کر کے 8 فیصد تک لانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

    ذرائع ٹیلی کام سیکٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیلی کام سیکٹر پر ٹیکسوں کی بلند شرح کے حامل ممالک میں شامل ہے، جنوبی ایشیا میں ٹیکسز کی بلند شرح کے لحاظ سے پاکستان کا نمبر دوسرا ہے۔

  • آئی ایم ایف وفد اور ایف بی آر مذاکرات ،  منی بجٹ لانے پر غور کا امکان

    آئی ایم ایف وفد اور ایف بی آر مذاکرات ، منی بجٹ لانے پر غور کا امکان

    اسلام آباد : انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) وفد اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا ، مذاکرات میں منی بجٹ لانے پر غور کا امکان ہے اور ٹیکس ہدف میں کمی پربات چیت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) وفد اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کے درمیان مذاکرات کے‌ پہلے دور کا‌آغاز ہوا ، ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں منی بجٹ لانے پر غور ہوسکتا ہے اور ٹیکس ہدف میں350ارب روپےکمی پربات چیت ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو بتایا جائےگا5238ارب کاٹیکس ہدف حاصل نہیں ہوسکتا۔

    آئی ایم ایف وفد ایف بی آر حکام کے ساتھ ٹیکنیکل مذکرات کرے گا، ممبرپالیسی ایف بی آر حامد عتیق سرور وفدکوبریفنگ دیں گے، ممبر پالیسی کےہمراہ پالیسی ونگ افسران بھی مذاکرات میں شریک ہیں۔

    مزید پڑھیں : قرض کی تیسری قسط ، آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے  درمیان مذاکرات

    ذرائع کا کہنا ہے مذاکرات میں گزشتہ سہ ماہی کے ریونیو اہداف اور محاصل کاجائزہ لیاجائے گااور نان ٹیکس آمدنی پربات چیت ہو گی۔

    مذاکرات میں ریونیوشارٹ فال پردرآمدی اشیاسستی کرنےکی تجاویز ، درآمدات بڑھاکرڈیوٹی وصولی سے ریونیوشارٹ فال پوراکرنے کی تجویز اور نان ٹیکس آمدنی نہ بڑھی تو منی بجٹ پر تجاویز زیرغورآئے گی۔

    آئی ایم ایف اور ایف بی آر مذاکرات میں ریونیو اہداف میں کمی کی درخواست پر مزید بات چیت ہو گی، ایف بی آر ریونیو اہداف میں350 ارب روپے کی کمی چاہتا ہے۔

    گذشتہ روز آئی ایم ایف کاوفد وزارت خزانہ پہنچا تھا اور 54 کروڑ ڈالرکی تیسری قسط کے معاملے پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جائزہ اجلاس 3سے 13فروری تک جاری رہے گا۔

    خیال رہے جائزہ مذاکرات میں کامیابی کے بعد پاکستان کوقرض کی تیسری قسط ملےگی، قسط کا حجم 45 کروڑ ڈالر تک ہوگا، پاکستان نے آئی ایم ایف کی جانب سے اب تک ایک ارب 45 کروڑڈالر کاقرضہ مل چکا ہے۔

    واضح رہے کہ 3 جولائی 2019 کو آئی ایم ایف نے پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے تین سال کے عرصے میں 6 ارب ڈالر قرض فراہم کرنے کی منظوری دی تھی۔

  • عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز  نے  منی بجٹ کو مثبت قرار دے دیا

    عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے منی بجٹ کو مثبت قرار دے دیا

    اسلام آباد :عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے منی بجٹ کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا منی بجٹ برآمدات میں اضافے اور مینو فیکچررنگ سیکٹر میں بہتری کا باعث بنےگا، بجٹ میں درآمدات کامتبادل فراہم کرنے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان سے متعلق رپورٹ جاری کردی ، رپورٹ میں موڈیز نے منی بجٹ کو مثبت قرار دیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کا دوسراضمنی بجٹ برآمدات میں اضافے کا باعث بنےگا اور مینوفیکچررنگ سیکٹر کے لئے بھی بہترہوگا جبکہ منی بجٹ میں درآمدات کے متبادل فراہم اقدامات بھی شامل ہیں۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ منی بجٹ جاری کھاتوں کے خسارے میں کمی کاباعث بنےگا ، جس سے پاکستان کے بجٹ خسارہ میں کمی متوقع نہیں ہے اور جاری کھاتوں کا خسارہ رواں مالی سال کم ہونے کا امکان ہے، 2019 میں جاری کھاتوں کاخسارہ 4 اعشاریہ 7 فیصد رہےگا۔

    رپورٹ کے مطابق ضمنی بجٹ میں ٹیکس وصولی میں اضافے پر زور دیاگیا ہے، مالیاتی خسارے کے ہدف کا حصول ابھی بھی مشکل ہے، رواں سال کیلئے مالیاتی خسارے کا ہدف 5 اعشاریہ 1 فیصد رکھاگیا تھا تاہم رواں سال مالیاتی خسارہ 6فیصدتک رہنے کا امکان ہے جبکہ ٹیکس وصولی میں خاطرخواہ اضافے کا امکان نہیں۔

    آئی ایم ایف کے حوالے سے موڈیز نے کہا پاکستان آئی ایم ایف میں پروگرام پر مذاکرات جاری رہیں گے ،آئی ایم ایف سے قرضہ مالی معالات میں مزیداستحکام کا باعث بنےگا اور پروگرام معاشی اصلاحات فراہم کرےگا۔

    خیال رہے 23 جنوری کو وزیرخزانہ اسد عمر نے منی بجٹ پیش کیا تھا ،  بجٹ میں ٹیکس فائلر پر بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا گیا، زرعی قرضوں پر بینکوں کا انکم ٹیکس 20 فی صد کیا گیا جبکہ انکم ہاؤسنگ کے لیے قرضے کے لیے آمدنی پر ٹیکس 39 سے کم کر 20 فی صد کی گئی۔

    مزید پڑھیں :  آئی ایم ایف سے ایسی مدد لیں‌ گے کہ عوام پر بوجھ نہیں آئے: اسدعمر

    کاروباری اکاؤنٹس پر 6 فی صد ٹیکس رجیم کو ختم کر دیا گیا جبکہ نان فائلر 1300 سی سی تک گاڑیاں خرید سکیں گے، مگر ٹیکس بڑھایا جا رہا ہے، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 سے کم کر کے 5 ہزار کر دیا گیا تھا۔

    منی بجٹ میں سستے موبائل فونز پر ٹیکس کی شرح کم، مہنگے فونز پر ٹیکس کم نہیں کیا گیا۔

  • بجٹ میں مالی خسارہ کم نہیں کیا، نوید قمر، ریونیو کا ذکر نہیں، احسن اقبال

    بجٹ میں مالی خسارہ کم نہیں کیا، نوید قمر، ریونیو کا ذکر نہیں، احسن اقبال

    اسلام آباد : نون لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ منی بجٹ تقریر کی کسی تجویز میں ریونیو کا ذکر نہیں، جبکہ پی پی کے نوید قمر نے کہا کہ بجٹ میں مالی خسارہ کم کرنے کے لئے کوئی اقدمات نہیں کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے منی بجٹ پیش کرنے پر اپوزیشن رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بجٹ کو مجموعی طور پر حکومت کی ناکامی قرار دیا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے نون لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ آج ملکی بجٹ اور پارلیمان کی تاریخ میں نیا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے، موجودہ حکومت کو اقتصادی صورتحال کا ادراک نہیں، حکومت کی کسی تجویز میں ریونیو کا ذکر تک نہیں۔

    ہمیں اس بات کا ڈر ہے کہ حکومت جلد مزید منی بجٹ کے اقدامات کرے گی، احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ اپنا گھر اسکیم کے لئے صرف 5ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

    اپوزیشن قومی اسمبلی میں منی بجٹ پر اپنی رائے کا اظہار کرے گی، موجودہ حکومت نے گروتھ ریٹ کو تبادہ کردیا ہے، ڈالر کی قدر میں1روپے اضافے سے کھربوں روپے قرضہ چڑھ گیا۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ممبر قومی اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات درست نہیں ہیں، آمدنی اور اخراجات کا فرق سے افراط زر پیدا ہوتا ہے اور بجٹ کا مقصد اس فرق کو ختم کرنا ہوتا ہے لیکن بجٹ میں مالی خسارہ کم کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے کوئی اقدمات نہیں گئے۔

    نوید قمر کا مزید کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کا اگلا قدم آئی ایم ایف کی طرف جانا ہوگا اگر ادھار پر معیشت چلانی ہے تو ماضی میں سابقہ حکومتوں پر تنقید کیوں ہوتی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اب حکومت قلیل مدتی قرضے لے رہی ہے، حکمرانوں کو عوام سے سچ بولنا چاہئے تھا، اپوزیشن چاہتی ہے کہ ملک میں استحکام رہے اورحکومت قائم رہے لیکن اگر حکومت اپنے بوجھ سے خود ہی گرجائے تو ہم کیا کرسکتے ہیں۔

  • منی بجٹ اجلاس: اپوزیشن نے اہم حکومتی اعلانات پر آسمان سر پر اٹھا لیا

    منی بجٹ اجلاس: اپوزیشن نے اہم حکومتی اعلانات پر آسمان سر پر اٹھا لیا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے منی بجٹ کے تحت اہم اعلانات پر اپوزیشن نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی اجلاس میں اپنے غیر پارلیمانی اور جارح طرزِ عمل سے ثابت کر دیا ہے کہ ملک اور عوام کے مفاد کے لیے کیے جانے والے کسی قدم کی پذیرائی نہیں کریں گے۔

    [bs-quote quote=”اپوزیشن کے ساتھ ایک طریقہ کار طے ہوا ہے، اس کے مطابق کارروائی کو چلنے دیا جائے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”اسد قیصر” author_job=”اسپیکر قومی اسمبلی”][/bs-quote]

    اپوزیشن اراکین نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے خطاب پر شور شرابا شروع کیا اور انھیں بات نہیں کرنے دی گئی، حالاں کہ ان سے قبل اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنا اختلافی مؤقف کھل کر پیش کیا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بار بار اپوزیشن اراکین کو یاد دلاتے رہے کہ ان کے ساتھ اجلاس کی کارروائی جاری رکھنے کے لیے ایک طریقہ کار طے ہوا ہے، چناں چہ اس طریقہ کے مطابق کارروائی کو چلنے دیا جائے۔

    اسپیکر کی جانب سے وزیرِ خزانہ اسد عمر کو بولنے کی اجازت ملنے پر اپوزیشن نے ایوان سر پر اٹھا لیا، اور اسمبلی ہال کو ان کی پوری تقریر کے دوران مسلسل مچھلی بازار بنائے رکھا۔

    اسد عمر کی منی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے ایک لمحے کے لیے بھی شور شرابا ترک نہیں کیا اور مسلسل نعرے بازی کرتے رہے، ڈیسک بجاتے رہے۔

    منی بجٹ کے مطابق ٹیکس فائلر پر بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا گیا، بینکوں پر انکم ٹیکس 39 فی صد سے کم کر کے 20 فی صد کرنے کی تجویز دی گئی، زرعی قرضوں پر بینکوں کا انکم ٹیکس 20 فی صد کیا گیا، لو انکم ہاؤسنگ کے لیے قرضے کے لیے آمدنی پر ٹیکس 39 سے کم کر 20 فی صد کی گئی۔

    منی بجٹ کی تفصیل پڑھیں:  آئی ایم ایف سے ایسی مدد لیں‌ گے کہ عوام پر بوجھ نہیں آئے: اسدعمر

    کاروباری اکاؤنٹس پر 6 فی صد ٹیکس رجیم کو ختم کر دیا گیا، نان فائلر 1300 سی سی تک گاڑیاں خرید سکیں گے، مگر ٹیکس بڑھایا جا رہا ہے، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 سے کم کر کے 5 ہزار کر دیا گیا۔

    خام مال کی درآمد پر کچھ پر ٹیکس ختم اور کچھ پر کم کیا گیا، گرین فیلڈ پراجیکٹس پر سیلز ٹیکس سمیت تمام ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کیا گیا، شمسی توانائی میں سرمایہ کاری پر 5 سال تک کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، یکم جولائی سے نان بینکنگ کمپنی کا سپر ٹیکس ختم کر دیا گیا، سستے موبائل فونز پر ٹیکس کی شرح کم، مہنگے فونز پر ٹیکس کم نہیں کیا گیا۔

  • وفاقی کابینہ نے منی بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی

    وفاقی کابینہ نے منی بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی

    اسلام آباد:  وفاقی حکومت کی کابینہ نے منہ بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی ہے، یہ منظوری متفقہ طور پر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ہونےو الے اجلاس میں وفاقی کابینہ نے منی بجٹ تجاویز منظور کرلی ہیں، جس کے بعد وزیراعظم اورکابینہ ارکان قومی اسمبلی کی جانب روانہ ہوگئے ہیں۔

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کے زیرِ صدارت مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس  ہوا تھا، جس میں  ساہیوال واقعے پرجوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    اجلاس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ انسانی المیہ ہےاس کومثالی بنائیں گے، اپوزیشن کےمطالبے پرجوڈیشل کمیشن بنانے پرتیارہیں اپوزیشن اپنےممبرز دیناچاہتی ہےتو دےسکتی ہے۔

     مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں متعدد امور پر گفتگو کی گئی، اراکین نے ترقیاتی فنڈ جاری کرنے کا مطالبہ کیا ، حکومت کی جانب سے جلد فنڈ جاری کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔

    پارلیمانی اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ اسدعمر نے منی بجٹ کے حوالے سے بریفنگ بھی دی۔ یاد رہے کہ آج ہونے والے اجلاس میں وزیرخزانہ اسدعمر آج قومی اسمبلی اجلاس میں منی بجٹ پیش کریں گے۔ موجودہ حکومت کا یہ دوسرا منی بجٹ ہے۔

    منی بجٹ کے لیے پیش کردہ تجاویز


    ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں درآمدی اشیا پرکسٹمزاورریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے جبکہ غیرضروری لگژری اشیا کی درآمدپرڈیوٹی بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔موبائل فون، ڈبہ پیک دودھ، شیمپو، کریم، پنیر پر ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز بھی شامل ہے۔

    ٹیکس فائلرز کے لیے فائلرزکےلیےبینکوں سےرقم نکلوانے پرودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنےکی تجویز ہے جبکہ نان فائلرزکےلیےوڈ ہولڈنگ ٹیکس پر 0.6 فیصدشرح برقراررکھنےکی تجویز بھی منی بجٹ میں شامل ہے۔

    یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ منی بجٹ میں 18سوسی سی سےاوپرگاڑیوں پر10فیصدڈیوٹی بڑھانےکی تجویز بھی شامل ہے ، ساتھ ہی ساتھ 150اشیا کی درآمد پرڈیوٹی کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے،برآمدی شعبےکےلیےخام مال کی درآمدپرڈیوٹی میں کمی کی تجویز بھی شامل ہے۔

    منی بجٹ میں 2سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت کی سفارش کی گئی ہے جبکہ سولہ سو سی سی سے زائدگاڑیوں پردرآمدی ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز بھی شامل ہے۔

    سگریٹوں پرایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی سفارش کی گئی ہے درآمدی ڈیوٹی کی شرح ایک سے2فیصد تک بڑھائی جا سکتی ہے ۔

    منی بجٹ میں کہا جارہا ہے کہ نان فائلرزپرگاڑیوں کی خریداری پرعائدپابندی ہٹانےکی تجویز دی جائے گی جبکہ منی بجٹ میں نان فائلرزپرجائیدادکی خریداری پرعائدپابندی برقراررہےگی۔دوسری جانب تنخواہ دارطبقے کودی گئی ٹیکس کیے لیے آمدنی کی حد کم کر نے سفارش کی گئی ہے۔انکم ٹیکس چھوٹ کی حد8لاکھ روپے سالانہ تک مقررکرنے کی تجویز منی بجٹ میں شامل ہے، اس تجویز کو اگر ابھی منظور نہ کیا گیا تو سالانہ بجٹ میں یہ تجویز پیش کی جائےگی۔

    اسٹاک مارکیٹ پر ٹیکسوں میں کی کرتے ہوئے ان کے لیے ٹیکس مراعات کا اعلان متوقع ہے۔ ساتھ ہی ساتھ شیئرزکی خریدو فروخت پر عائد ایڈ وانس ٹیکس کے خاتمے کا اعلان بھی متوقع ہے۔

    برآمدات کو بڑھانے کے لیے اقدامات کا اعلان کیاجائےگا۔ برآمد کنند گان کےلیےری فنڈکی فراہمی کا اعلان کیا جائےگا، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ آسان کاروباری اقدامات کااعلان کریں گے۔منی بجٹ میں آسان کاروبار کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی۔

    برآمدات سےمتعلق صنعتوں کےلیےخام مال،مشینری پرڈیوٹیزمیں کمی کی تجویز ہے جبکہ ٹیرف سلیب از سر نومقرر کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔موجودہ 16فیصدوالےٹیرف لائنزکو15فیصدکرنے کی تجویز ہے۔5فیصد والےٹیرف لائنزکو 4فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

    منی بجٹ میں سرمایہ کاری کےلیےسازگارماحول فراہم کرنےکےاقدامات کااعلان ہوگا۔ گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کاحل پیش کیاجائے گا۔