Tag: منی لانڈرنگ

  • منی لانڈرنگ کے خلاف مؤثر کارروائی کیلئے نئے ایس او پیز جاری

    منی لانڈرنگ کے خلاف مؤثر کارروائی کیلئے نئے ایس او پیز جاری

    اسلام آباد : منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائیوں کو مزید مؤثر اور شفاف بنانے کے لیے اہم ایس او پیز جاری کر دیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختارکا منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے حوالے سے تاریخی اقدام اٹھایا۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائیوں کو مزید مؤثر اور شفاف بنانے کے لیے اہم ایس او پیز جاری کر دی ہیں۔

    ان ایس او پیز کا مقصد اختیارات کے ناجائز استعمال کا خاتمہ، شفافیت کا فروغ اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانا ہے۔

    ان ہدایات کے مطابق ایف آئی آر کے اندراج کو بہتر، ضابطے کے تابع اور قابل نگرانی بنایا گیا ہے تاکہ ادارے کی ساکھ برقرار رہے اور بے جا قانونی کارروائیوں سے گریز ممکن ہو۔

    نئی ایس او پیز کے مطابق منی لانڈرنگ کے کسی بھی مقدمے کا اندراج صرف ٹھوس اور قابلِ قبول شواہد کی بنیاد پر ہوگا۔

    مزید پڑھیں : سائبر فراڈ اور ڈیجیٹل منی لانڈرنگ میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب

    ایس او پیز میں اس امر کو لازمی قرار دیا گیا ہے کہ ایف آئی آر درج کرنے سے قبل متعلقہ پریڈیکیٹ آفنس (بنیادی جرم) کا حوالہ دینا ضروری ہوگا۔

    اگر کوئی مقدمہ بنیادی جرم کے بغیر ہے تو اس پر منی لانڈرنگ کے تحت کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔

    نئے ایس او پیز میں تحقیقاتی عمل کے لیے واضح ٹائم لائن مقرر کر دیا گیا ہے، جس پر عملدرآمد تمام تفتیشی افسران کے لیے لازم ہوگا۔

    تفتیش میں تاخیر کی صورت میں متعلقہ افسر کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    ایف آئی آر درج کرنے کے اختیارات کو اعلیٰ سطح کی منظوری سے مشروط کر دیا گیا ہے تاکہ بے جا مقدمات کا اندراج روکا جا سکے اور شفافیت کو فروغ دیا جا سکے۔

    تمام کیسز اور انکوائریز کی 24 گھنٹے مانیٹرنگ ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز سے کی جائے گی تاکہ بروقت پیش رفت، یکسانیت، اور احتساب کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔

    دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ معلومات کے تبادلے اور مشترکہ کارروائیوں کے لیے ایک مؤثر بین الادارہ جاتی کوآرڈینیشن میکانزم قائم کر دیا گیا ہے تاکہ منی لانڈرنگ جیسے سنگین جرم کی مؤثر روک تھام ممکن بنایا جا سکے

    ایف آئی اے کے جاری کردہ نئے ایس او پیز کے تحت منی لانڈرنگ کے مقدمات میں شفافیت اور قانون پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا ہے۔

    ان ایس او پیز میں ٹھوس شواہد کے بغیر ایف آئی آر درج کرنے پر پابندی، مقررہ ٹائم لائنز، ہیڈکوارٹرز سے نگرانی، اور بین الاداراتی رابطہ کو مؤثر بنانے جیسے اہم نکات شامل کیا گیا ہے تا کہ تفتیش کو مؤثر انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔

  • ملزم ارمغان کالز سینٹر سے ماہانہ کتنے لاکھ ڈالر کماتا تھا؟ عبوری چالان میں بڑا انکشاف

    ملزم ارمغان کالز سینٹر سے ماہانہ کتنے لاکھ ڈالر کماتا تھا؟ عبوری چالان میں بڑا انکشاف

    کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ کے عبوری چالان میں انکشاف کیا گیا کہ ملزم کالز سینٹر سے ماہانہ 3سے 4لاکھ ڈالرز کماتاتھا اور اپنے اثاثے کرپٹو کرنسی میں بھی منتقل کیا کرتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ کا عبوری چالان جمع کردیا گیا ، ایف آئی اے نے انسداددہشت گردی کی منتظم عدالت میں عبوری چالان جمع کرایا۔

    جس میں کہا ہے کہ ارمغان اور اس کے ساتھی امریکا کے مختلف اداروں کے اہلکار بن کر لوگوں سےبات کرتےتھے، ارمغان اپنے اثاثے کرپٹو کرنسی میں بھی منتقل کیاکرتاتھا اور اندازے کے مطابق کالز سینٹر سے ماہانہ 3 سے  4لاکھ ڈالرز کماتا تھا۔

    عبوری چالان میں کہا گیا کہ ارمغان کے پاس 8 گاڑیاں ہیں، جس کی مالیت 154 ملین سے زیادہ ہے، ملزم کے خلاف ثبوت 18لیپ ٹاپس میں موجودہیں، لوگوں کو بیوقوف بنانے والے اسکرپٹ بھی ملزم کیخلاف ثبوت ہیں۔

    مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کو منشیات فراہم کرنے والے ملزم کا دوران تفتیش اہم انکشاف

    ایف آئی اے نے کہا کہ ارمغان نے مختلف کال سینٹرزمیں کام کرنےکے بعد 2018میں اپنی ہی کمپنی رجسٹر کرالی تھی، ارمغان اورکامران قریشی دونوں منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔

    عبوری چالان کے مطابق ارمغان کی جانب سے چھوٹے پیمانے پر ڈرگز کی خرید وفروخت کا کام بھی شروع کردیا گیا تھا، ڈارک ویب کااستعمال کرکےمختلف ممالک سےمنشیات منگوائی جاتی تھی،ادائیگی کرپٹو میں ہوتی تھی۔

    چالان میں مزید کہا گیا کہ امریکی شہریوں کو بیوقوف بنا کر ارمغان سالانہ  25بلین ڈالر کماتا تھا اور کال سینٹرز ایجنٹس کو75 ہزار بیسک سیلری پر رکھا جاتاتھا جبکہ کال سینٹرزایجنٹس کی سیلری کی رقم ساڑھے 4لاکھ تک بڑھ بھی جایا کرتی تھی۔

  • ارمغان کے ساتھ اور کون ملوث؟ ایف آئی اے ٹیم باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرے گی

    ارمغان کے ساتھ اور کون ملوث؟ ایف آئی اے ٹیم باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرے گی

    کراچی : ایف آئی اے ٹیم مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان سے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرے گی، جس میں تحقیقات کی جائیں گی کہ ارمغان کے ساتھ اور کون ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کی ایف آئی اے کو حوالگی کے معاملے پر ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ ٹیم جیل سے ایف آئی اے دفتر پہنچی۔

    ایف آئی اے ٹیم باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرے گی ، گرفتار ملزم سے منی لانڈرنگ سے متعلق تحقیقات کی جائیں گی۔

    حکام نے کہا کہ ٹیم ملزم ارمغان کو سوالنامہ دے گی اور تحقیقات کی جائیں گی کہ ارمغان کے ساتھ اورکون ملوث ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی کنکشنز اور ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کی جائیں گی، منی لانڈرنگ کےپیسےکس مدمیں کس کو اور کتنے دیے گئے تحقیقات ہوں گی اور تمام معلومات اکٹھی کرکے کیس ریکارڈ فائنل کیا جائے گا۔

    ایف آئی اے ٹیم نے کہا کہ سوائےکال سینٹرمیں دی گئی تنخواہوں کے تمام کا حساب ہوگا، پراپرٹیز، گاڑیوں، انٹرنیشنل والٹس سے متعلق معلومات حاصل کی جائیں گی اور پتہ لگایا جائے گا گرفتاری کے وقت ارمغان کی مدد کس  نے کی۔

    حکام کے مطابق گرفتاری کے بعد اگر پیسے ٹرانسفر ہوئے اس کا بھی پتہ چل جائے گا ایف آئی اے اپنا ٹیکنیکل کام تقریباً مکمل کر چکی ہے ، ارمغان کی منی لانڈرنگ سے متعلق تمام معلومات حاصل کریں گے۔

  • برطانوی تاریخ کے بڑے منی لانڈرنگ کیس میں ہارون رشید سمیت 4 افراد کو سزا سنا دی گئی

    برطانوی تاریخ کے بڑے منی لانڈرنگ کیس میں ہارون رشید سمیت 4 افراد کو سزا سنا دی گئی

    لندن: برطانیہ کی تاریخ کے سب سے بڑے منی لانڈرنگ کیس میں 4 افراد کو قید کی سزا سنا دی گئی۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں 266 ملین پاؤنڈ کی منی لانڈرنگ کے جرم میں چار شہریوں کو سزا سنا دی گئی، ویسٹ یارکشائر پولیس کے اکنامک کرائم یونٹ کی تحقیقات کے بعد چاروں پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، یہ کیس برطانیہ کی قانونی تاریخ میں منی لانڈرنگ کے سب سے بڑے مقدمات میں سے ایک ہے۔

    47 سالہ گریگوری فرانکل (Gregory Frankel) کو 11 سال، 8 ماہ قید کی سزا، 47 سالہ ڈینئیل راسن (Daniel Rawson) کو 10 سال، 10 ماہ قید کی سزا، 54 سالہ ہارون رشید کو 10 سال جب کہ 32 سالہ ارجن بیبر کو 11 سال کی سزا سنائی گئی، ان مجرموں کو مجرمانہ نقدی کو ناقابلِ تلاش سونے میں تبدیل کرنے کی سازش پر سزا سنائی گئی ہے۔

    برطانیہ منی لانڈرنگ کیس

    مجرمان پر الزام تھا کہ انھوں نے رقوم کے ذرائع کو چھپا کر اُس سے سونا خریدا اور دبئی بھیجا، عدالت کو بتایا گیا کہ 2014 اور 2016 کے درمیان برطانیہ بھر سے رقوم بریڈفورڈ کی ایک جیولری شاپ پر لندن کے ایک کاروباری مرکز سے لائی جاتی تھی، اور بلیک منی کی نقل و حرکت بیگز میں ڈال کر کوریئر کمپنیوں کے ذریعے کی جاتی تھی۔

    واضح رہے کہ لیڈز کراؤن کورٹ میں صرف ڈینیل راسن ہی اپنی سزا سننے کے لیے موجود تھا، باقی تین افراد کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ملک سے فرار ہو چکے ہیں۔

  • مصطفی عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع

    مصطفی عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع

    کراچی : مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاونٹرفنانسنگ آف ٹیرارزم نے گذشتہ روزڈیفنس میں ارمغان کے گھر سرچ آپریشن کرتے ہوئے ایک قیمتی کار18 لیپ ٹاپس اور دیگر اہم دستاویزات کو تحویل میں لیا تھا، جس کے بعد اب وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ ٹیکنیکل ٹیم کو شواہد ملتے ہی سب سے پہلے ارمغان کے خلاف مقدمہ درج کرکے اس کی گرفتاری کی جائے گی اور باقاعدہ تفتیش کا آغاز کیا جائے گا۔

    ایف آئی اے ارمغان سے پہلے بھی ایک غیررسمی ملاقات کرچکی ہے، سرچ آپریشن کے بعد گھر سے برآمد سامان سے ایف آئی اے کو کیس میں مدد حاصل ہوگی۔

    مزید پڑھیں : ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ ٹیم نے ارمغان کے گھر سے کیا برآمد کیا؟

    ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ارمغان ایک نہایت ہی ہوشیار اور چالاک لڑکا ہے، جس نے ایسی صورتحال کے لیے پہلے سے تیاری کررکھی تھی۔

    ذرائع نے کہا ارمغان جسے ملزم ڈیجیٹل فٹ پرنٹس نہیں چھوڑتے، برآمد دستاویزات سے کئی شواہد سامنے آئے ہیں، ایف آئی اے کو اب اتنا مٹیریل مل چکا ہے کہ باآسانی کیس پر کام کرسکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ارمغان کی گرفتاری کے بعد ہی اگرتحقیقات ملتی تو کیس جلد ٹریس ہوتا، چھاپہ مار ٹیم کی جانب سے 11 صفحات پر مشتمل سیزر میمو بنایا گیا ہے، جس کے مطابق تلاشی کے دوران گھر سے اوڈی ای ٹرون گاڑی 18 لیپ ٹاپس، گرفک کارڈ ، فور جی بولٹ ڈیوائس ، ایما اور آئڈہ کمپنی کی چیک بکس اور کئی علیحدہ چیک بھی ملے۔

    اس کے علاوہ متعدد شناختی کارڈز کی کاپیاں، بینک کو لکھے گئے لیٹز اورصدیقی سیکیورٹی سروس کے سیکیورٹی گارڈز کا اتھارٹی لیٹر ملا اور تلاشی کے دوران کامران اصغرقریشی کے نام کے اسلحہ لائسنس کی کاپی بھی ملی اوراسلحہ لے کر چلنے کا پرمٹ بھی ملا۔

    سرچ آپریشن میں متعدد انوائسز، سیل اور ٹیکس سرٹیفکیٹ اور دستاویزات کے ساتھ ارمغان کے نام پر ایگزٹ کمپنی کا اپوائنٹمنٹ لیٹر بھی ملا، سیزرمیمو کے مطابق آن لائن فراڈ سے متعلق ایک اسکرپٹ کی کاپی بھی گھر سے ملی جبکہ کئی افراد کی سی ویز، جاوید اینڈ کامران باونسر اسکواڈ سے معاہدے کی کاپی بھی ملی۔

    تلاشی کے دوران ارمغان اور کامران قریشی کے آن لائن اکاونٹس کی ڈائری کے ساتھ ارمغان اور کامران قریشی کے کئی ویزا اور ڈیبٹ کارڈ بھی گھر سے ملے جوبینک آف امریکہ اور دیگر بینک کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔

  • مصطفیٰ عامرقتل کیس : ارمغان کے  منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات شروع

    مصطفیٰ عامرقتل کیس : ارمغان کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات شروع

    کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات شروع کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ارمغان کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات شروع کردی۔

    اینٹی منی لانڈرنگ سرکل اورسائبر کرائم سرکل مشترکہ تفتیش کررہے ہیں، حکام نے بتایا کہ ارمغان کے تمام اکاؤنٹس اور پراپرٹیز کو 90 روز کیلئے منجمد کر رہے ہیں۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ارمغان نے اکاؤنٹس سےجن افراد کیساتھ ڈیلنگ کی انہیں بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر کیس میں ارمغان اور دیگر کیخلاف گھیرا تنگ

    منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے حوالے سے شواہد دینے کیلئے سی آئی اے کو خط لکھ دیا ہے، ملزم کے سائبرکرائم میں ملوث ہونے کے حوالے سے شواہد کا فرانزک کروائیں گے۔

    یاد رہے گذشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے مصطفی عامر قتل کیس میں ایف آئی اے سائبر کرائم کو تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں ماہر ایف آئی اے افسران پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی، ڈپٹی ڈائریکٹر فرانزک اسلم منظور کمیٹی کی سربراہی کریں گے جبکہ
    اسسٹنٹ ڈائریکٹر فرانزک عامرزیب ٹیم میں بطور ممبر شامل ہوں گے جب کہ سب انسپکٹر شعیب شہاب بھی بطور ممبر تحقیقاتی ٹیم میں شامل ہیں۔

  • مصطفی عامر قتل میں ملوث ملزم ارمغان کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف

    مصطفی عامر قتل میں ملوث ملزم ارمغان کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف

    کراچی : مصطفی عامر قتل میں ملوث ملزم ارمغان کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آیا، شواہد دیکھ کر منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے مصطفی عامر قتل میں ملوث ارمغان کے غیر قانونی سرگرمیوں اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا۔

    ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ پولیس کےتفتیشی افسر نے عدالت میں ملزم کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا، پولیس ہم سے رابطہ کرے گی تو شواہد دیکھ کر منی لانڈرنگ کا مقدمہ بھی درج کریں گے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ملزم کے گھر میں غیرقانونی کال سینٹر اور سافٹ وئیر ہاؤس کے حوالے سے معاونت کریں گے ، ایف آئی اے سائبر کرائم اے وی سی سی کی تفتیش میں معاونت کرے گی۔

    ایف آئی اے نے مزید کہا کہ لیپ ٹاپ کو ڈی کوڈ کرنے اور دیگر ڈیجیٹل شواہد تک پہنچنے میں بھی پولیس کو مدد فراہم کریں گے۔

    مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ایک اور لڑکی کا نام سامنے آگیا، ملزمان کے مزید سنسنی خیز انکشافات

    اس سے قبل پولیس نے بتایا تھا کہ ارمغان بوٹ تھانہ بیسن،کلفٹن، ساحل اور درخشان کے کئی مقدمات میں نامزد و مفرور ہے، وہ کال سینٹراور ویئرہاؤس چلارہا تھا،غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ملزم سےغیر قانونی سرگرمیوں اور ملوث نعمان و دیگر ساتھیوں کا پتہ لگانا ہے، ساتھ ہی منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کی بھی معلومات حاصل کرنی ہیں۔

  • آئی ایم ایف مشن مختلف امور کے جائزے کے لیے پاکستان پہنچ گیا

    آئی ایم ایف مشن مختلف امور کے جائزے کے لیے پاکستان پہنچ گیا

    آئی ایم ایف مشن نے مختلف امور کے جائزے کے لیے مشن پاکستان بھیجا ہے جس نے جمعرات 6 فروری کو اپنے کام کا آغاز کیا جو 14 فروری تک جاری رہے گا۔

    ذرائع کے مطابق وزارت قانون آئی ایم ایف وفد کو کرپشن کے خاتمے کے لیے قانون سازی پر بریفنگ دے گی، آئی ایم ایف وفد کو ایف اے ٹی ایف کے اہداف پر عمل درآمد سے آگاہ کیا جائے گا، وفد نیب، عدلیہ سمیت مختلف اداروں اور وزارتوں کے حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن اور اینٹی منی لانڈرنگ اقدامات بھی 7 ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکیج کا حصہ ہے، وفد کی جوڈیشل کمیشن اور سپریم کورٹ حکام سے بھی ملاقات کا امکان ہے، عدلیہ کی آزادی اور ججوں کی تعیناتی کے طریقہ کار پر بات چیت کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے اس دورے کا مقصد قانون کی حکمرانی، انسداد بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کا جائزہ لینا ہے، عدالتی نظام میں آزادی کا جائزہ لینا بھی وفد کے مینڈیٹ میں شامل ہے۔

    وزارت خزانہ کے حکام نے آئی ایم ایف وفد کی آمد پر فی الحال تبصرے سے گریز کیا ہے۔

  • غیر قانونی حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ میں ملوث 3 افراد گرفتار

    غیر قانونی حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ میں ملوث 3 افراد گرفتار

    ساہیوال میں ایف آئی اے فیصل آباد انٹی منی لانڈرنگ ونگ نے غیر قانونی حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ میں ملوث 3 افراد کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال میں ایف آئی اے فیصل آباد انٹی منی لانڈرنگ ونگ نے کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ میں ملوث 3 افراد کو گرفتار کر لیا۔

    ایف آئی اے ترجمان نے بتایا کہ ساہیوال رفیع گارڈن کے رہائشی 3 ملزمان عثمان، بلال اور حسیب غیر قانونی حوالہ ہنڈی اور بغیر لائسنس کرنسی ایکسچینج کے کاروبار میں ملوث تھے.

    جنہیں ایف آئی اے نے کاروائی کرتے ہوئے گرفتار کر لیا، ملزمان کے قبضہ سے موبائل فونز اور حوالہ ہنڈی سے متعلق شواہد بھی برآمد کر لئے گئے۔

  • سولر پینل درآمد کرنے کی آڑ میں 72 ارب سے زائد پاکستان سے باہر منتقل

    سولر پینل درآمد کرنے کی آڑ میں 72 ارب سے زائد پاکستان سے باہر منتقل

    سولرپینل کی درآمد میں منی لانڈرنگ کے معاملے پر ایف بی آر کی رپورٹ تیار ہوگئی، 63 درآمد کنندگان نے اوور انوائسنگ کی۔

    ایف بی آر کی رپورٹ میں 2017 اور 2022 کے درمیان سولرپینل درآمد میں 69.5 ارب کی اوورانوائسنگ کا انکشاف ہوا ہے، اوور انوائسنگ 63 درآمدکنندگان کی جانب سے کی گئی، دو درآمدی کمپنیوں برائٹ اسٹار اور مون لائٹ ٹریڈرز کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں کمپنیوں نے مجموعی طور پر 72 ارب 83 کروڑ پاکستان سے باہر منتقل کیے، کمپنیوں نے 72.83 ارب کے سولر پینل درآمد کرکے 45.61 ارب میں بیچے۔

    کاغذی طور پر دونوں کمپنیوں کے دفاتر پشاور میں ایک ہی عمارت میں قائم تھے، موقع پر ٹیم گئی تو دونوں کمپنیوں کے دفاتر کبھی وہاں موجود ہی نہیں تھے،

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مون لائٹ ٹریڈرز کمپنی کا ایڈریس بھی جعلی تھا، برائٹ اسٹار کمپنی کے ایڈریس پر کمپنی مالک کی والدہ رہائش پذیر ہیں، برائٹ اسٹار کمپنی مالک کے والد کے مطابق انکا بیٹا 10 سال سے چین میں ہے۔

    انکم ٹیکس ریکارڈ کے مطابق دونوں کمپنیاں جعلی تھیں، کمپنیوں نے 20.4 ارب باہر منتقل کیے لیکن ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروائے۔

    ایف بی آر کی رپورٹ میں کہا گیا کہ برائٹ اسٹار کمپنی نے 14 ارب کیش غیرقانونی طور پر بینک میں جمع کروایا، بینک نے بڑی رقم نقد جمع کروانے یا منتقل کرنے پر کوئی کارروائی نہیں کی۔

    رپورٹ کے مطابق سولر پینل چین سے درآمد کیے گئے، رقم سنگاپور اور یو اے ای بھجوائی گئی، برائٹ اسٹار کمپنی کے ڈائریکٹر کو اسپیشل جج کسٹمز کراچی نے ایف بی آر کو بلائے بغیر ضمانت دی، مون لائٹ ٹریڈرز کا ڈائریکٹر مفرور جبکہ مزید 5 کمپنیوں کیخلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔