Tag: منی لانڈرنگ

  • قانونی طریقے سے بھی 2 کھرب ڈالر باہر بھیجے جانے کا انکشاف

    قانونی طریقے سے بھی 2 کھرب ڈالر باہر بھیجے جانے کا انکشاف

    کراچی: سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے انکشاف کیا ہے کہ ایسے کاروبار بھی ہیں جو کاغذات پر موجود ہی نہیں لیکن چل رہے ہیں، پاناما ایشو کے موقع پر میں نے کہا تھا قانونی طریقے سے بھی پیسہ باہر گیا، پاکستان کا 200 بلین ڈالر قانونی طریقے سے بھی باہر گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں شبر زیدی نے بتایا کہ مافیاز ہر سیکٹر میں موجود ہیں، مختلف کاروبار رجسٹرڈ ہی نہیں جس کی وجہ سے بھی مسائل ہیں، میں نے قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے پر 2 مختلف آرٹیکل بھی لکھے تھے، قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے کا قانون بھی نواز شریف کا تحفہ ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ہر سیمینار میں کہہ چکا ہوں پاکستان کا بزنس ماڈل کوریا کا ہوگا، دبئی کا نہیں، ہم نے ایمنسٹی نہیں دی تھی بلکہ ایسٹ ڈیکلیئریشن رکھا تھا، ہم چاہتے ہیں ایسٹ ڈیکلیئریشن ہو اور پاکستانیوں کی جائیدادیں ضبط نہ ہوں، برطانیہ میں اثاثوں کا نیا قانون آ چکا ہے جس پر کارروائیاں ہو رہی ہیں، پاکستانیوں کے اب بھی سو سے 150 بلین ڈالر بیرون ملک موجود ہیں، جب 2016 میں میں نے کتاب لکھی تھی تو کہا تھا کہ 120 بلین ڈالر بیرون ملک پڑے ہیں۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پلانٹ مشینری کی درآمد پر 40 سے 50 بلین ڈالر کمیشن باہر لیا جاتا ہے، پلانٹ مشینری کی درآمد میں بڑے پیمانے پر رقوم بیرون ملک جاتی ہیں، پاکستان میں آپ کچھ بھی کر لیں ایک ہزار ارب کا سرکولر ڈیٹ آئے گا، یہ سرکولر ڈیٹ نہیں بلکہ ایک ہزار ارب کی سبسڈی ہوگی، آئندہ 5 سال تک کوئی بھی اس سرکولر ڈیٹ کو ختم نہیں کر سکے گا، کیا بجلی کی سبسڈی ہزار بلین کی نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا عمران خان معاشی معاملات کو عوام کے سامنے کھول کر رکھ دیں، ان کو مشورہ ہے معاشی معاملات سے عوام کو آگاہ کریں، جن لوگوں سے ٹیکس لینا تھا ان لوگوں نے مجھے چلنے نہیں دیا، وزیر اعظم، بیورو کریسی اور اداروں نے بھرپور سپورٹ کیا، لیکن بینکوں سے مجھے معلومات نہیں ملیں جس کی وجہ سے میں ناکام ہوا۔

    شبر زیدی نے اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا سی این آئی سی سسٹم کی کوشش کی لیکن ناکامی ہوئی، مختلف ریفارمز کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکا، شناختی کارڈ کو این ٹی این نمبر بنانے کی کوشش میں ناکامی ہوئی، مجھے بڑا موقع دیاگیا لیکن کامیاب نہیں ہو سکا، عمران خان جیسا شریف اور سیدھا کم دیکھا، مجھے شرمندگی تھی کہ اعتماد کیاگیا لیکن میں نتائج نہیں دے سکا۔

    ایف بی آر کے سابق چیئرمین نے مزید کہا کہ اسمگل شدہ چیزیں بیچنے کو روکنے میں بھی ناکام رہا، لوگ سمجھتے ہیں اسمگل گڈز حرام نہیں اس لیے بیچتے ہیں، معاشرتی رویے کی وجہ سے ہم ٹیکس کلیکشن میں ناکام ہیں، شراب کی طرح اسمگل چیزوں کو بیچنا بھی حرام ہے، وزیر اعظم عمران خان ہمارے لیے نعمت ہیں اسے ضائع نہ کریں، وہ پاکستان میں معاملات درست کر سکتے ہیں۔

  • چینی اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات، شہباز فیملی اور جہانگیر ترین کے خلاف مقدمات درج

    چینی اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات، شہباز فیملی اور جہانگیر ترین کے خلاف مقدمات درج

    لاہور: ایف آئی اے میں چینی بحران اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور جہانگیر ترین کے خلاف الگ الگ مقدمات درج کر لیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف آئی اے نے چینی بحران اور منی لانڈرنگ کے لیے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز سمیت جہانگیر ترین اور علی ترین کے خلاف الگ الگ مقدمات درج کر لیے۔

    ملزمان کے خلاف چینی اسکینڈل سمیت منی لانڈرنگ کی تحقیقات چل رہی تھیں، جہانگیر ترین اور علی ترین کے خلاف 406، 109، 420 اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے، جب کہ شہباز شریف، حمزہ اور سلمان کے خلاف دھوکا دہی، فراڈ سمیت دیگر دفعات کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    مقدمے کے مطابق جے ڈی ڈبلیو کے اکاؤنٹ سے 1.2 بلین روپے کمپنی جے کے ایف ایس ایل منتقل ہوئے، یہ کمپنی جہانگیر ترین کے بچوں کی ملکیت ہے، جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے سالانہ گوشواروں میں غلط اعداد و شمار دیے، جے ڈی ڈبلیو نے جے کے ایس ایف ایل کو 4.35 ارب میں خریدا تھا۔

    دستاویز کے مطابق اس ڈیل سے متعلق بوگس رپورٹ جمع کرائی گئی تھی، جے کے ایس ایف ایل نے وضاحت کی کہ اسے دوسرا خریدار نہیں ملا، جب کہ جے ڈی ڈبلیو نے دھوکا دہی کر کے پبلک شیئر ہولڈرز کے پیسوں سے ڈیل خریدی، جہانگیر ترین اور علی ترین نے منصوبہ بندی سے دھوکا دہی کی۔

    دستاویز کے مطابق جہانگیر ترین جے ڈی ڈبلیو اور علی ترین جے کے ایس ایف ایل کے سی ای او تھے، اثاثوں کی خریداری کا معاملہ ایک ہی دن میں طے کر لیا گیا تھا، جہانگیر ترین مجرمانہ خیانت اور دھوکا دہی کے مرتکب ہوئے۔

    دوسری طرف ایف آئی اے کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ شریف گروپ کی جعلی کمپنیز کے کھاتوں میں 25 ارب جمع کرائے گئے، یہ رقم 2008 سے 2018 کے دوران جمع کرائی گئی، ٹرانزیکشنز رمضان اور العریبیہ شوگرملز کے ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھی ہوئی، ملازمین نے اعتراف کیا کہ اکاؤنٹس سلیمان شہباز کی خفیہ ٹرانزیکشنز کے لیے کھولے گئے تھے۔

    ایف آئی اے کے مطابق مشتاق چینی والا نے بطور ثبوت چینی کی فروخت کے خفیہ بہی کھاتے فراہم کیے، ان کھاتوں میں رقوم ان افراد نے بھی جمع کرائی جن کا چینی کاروبار سے تعلق نہیں تھا، رقم جمع کرانے والوں میں سیاست دان، سیاسی وابستگی رکھنے والے افراد شامل تھے۔

    ایک سیاست دان کے مطابق اس نے شہباز شریف کو پارٹی ٹکٹ کے لیے 14 ملین کے چیک دیے، چیکس رمضان شوگر ملز کے چپراسی گلزار کے اکاؤنٹ میں کیسے گئے یہ نہیں معلوم۔

  • وزیر اعظم کی ہدایت پر دو سالہ تحقیقات کے بعد حوالہ ہنڈی کے خلاف بڑا قدم

    وزیر اعظم کی ہدایت پر دو سالہ تحقیقات کے بعد حوالہ ہنڈی کے خلاف بڑا قدم

    کراچی: منی لانڈرنگ اور حوالہ ہنڈی کے خلاف ایف آئی اے تحقیقات میں تیزی آ گئی، ذرایع کا کہنا ہے کہ حوالہ ہنڈی کی 94 انکوائریز رجسٹرڈ کر لی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ پر وزیر اعظم عمران خان نے 2018 میں کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا، 2 سال کی تحقیقات کے بعد ایف آئی اے کراچی نے 94 انکوائریز رجسٹر کر دی ہیں۔

    ذرایع کے مطابق اسٹیٹ بینک سرکل میں انکوائری پر کام کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، تحقیقات میں 5 سال کے درآمدی اور برآمدی سامان کی کلیئرنس کا جائزہ لیاگیا، منی لانڈرنگ میں مختلف کاروباری شخصیات، سرکاری افسران اور سیکٹرز ملوث پائے گئے ہیں۔

    حوالہ ہنڈی کیس، تحقیقات میں اہم انکشافات

    ذرایع کا کہنا ہے کہ 80 فی صد درآمدی سامان کی ادائیگی بینکنگ سیکٹرز سے نہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، سب سے زیادہ رقم ری کنڈیشن گاڑیوں کی ادائیگی ڈالر کی شکل میں باہر گئی، حوالہ ہنڈی میں کئی منی ایکسچینج کمپنیاں بھی ملوث نکلیں۔

    ذرایع کے مطابق حوالہ ہنڈی کی ادائیگی کے لیے دبئی، چین اور لندن بڑے مراکز ہیں، منی لانڈرنگ کے لیے دبئی اور لندن میں جائیداد کی خریداری کو ظاہر کیا گیا، خریداری کے لیے جعلی دستاویزات کا سہارا بھی لیا گیا۔

  • سندھ کے چھوٹے سے گاؤں کا دھوبی ارب پتی کیسے بنا؟

    سندھ کے چھوٹے سے گاؤں کا دھوبی ارب پتی کیسے بنا؟

    گھوٹکی: ایف بی آر نے اربوں روپے کی ٹرانزیکشن پر سندھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں ولومہر کے ایک دھوبی کو نوٹس بھجوا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی سندھ کے شہر گھوٹکی کے ایک گاؤں میں دھوبی کے اکاؤنٹ سے 12 ارب روپے سے زائد کی ٹرانزیکشن کا انکشاف ہوا ہے۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اس سلسلے میں ولو مہر کے دھوبی کو نوٹس بھجوا دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ان کے اکاؤنٹ سے 12 ارب 78 کروڑ 71 لاکھ 45 ہزار کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔

    ایف بی آر کا نوٹس ملنے پر دھوبی رمیش کمار پریشانی کا شکار ہو گیا ہے، انھوں نے اس سلسلے میں تحقیقات کا بھی مطالبہ کر دیا۔

    رمیش کمار کا کہنا ہے کہ وہ 2009 میں سردار غلام محمد شوگر مل میں سینیٹری ورکر تھا، 2 سال پہلے شوگر مل کی نوکری چھوڑ چکا ہوں، بینک اکاؤنٹ سے کس نے ٹرانزیکشن کی کچھ پتا نہیں.

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ 2015 اور 2019 میں رمیش کمار نے اربوں روپے کی خریداری کی ہے۔ ایف بی آر نے تحقیقات کے لیے رمیش کمار کو 19 اکتوبر کو طلب کر لیا ہے۔

    حیدرآباد، ڈرائیور کے اکاؤنٹ میں 49 لاکھ سے زائد رقم آگئی

    رواں سال جولائی میں جامشورو میں ڈرائیور کے اکاؤنٹ میں 49 لاکھ سے زائد کی رقم آگئی تھی جس پر غریب ڈرائیور حیران و پریشان رہ گیا تھا۔ڈرائیور سومار چنا کا کہنا تھا کہ میرے اکاؤنٹ میں پتا نہیں کہاں سے اتنے پیسے آگئے ہیں، اکاؤنٹ میں اتنی بڑی رقم دیکھ کر پریشان ہوگیا ہوں۔

  • پاکستان ’مزید نگرانی‘ کی فہرست میں برقرار

    پاکستان ’مزید نگرانی‘ کی فہرست میں برقرار

    اسلام آباد: ایشیا پیسیفک گروپ نے پاکستان کو ’مزید نگرانی‘ کی فہرست میں برقرار رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے پی جی نے پاکستان سے متعلق اپنی 14 صفحات کی رپورٹ جاری کر دی، منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی اعانت کی وجہ سے پاکستان کو ’مزید نگرانی‘ کی فہرست میں برقرار رکھا گیا ہے۔

    اے پی جی کی اس رپورٹ کا آئندہ ہفتے ہونے والی ایف اے ٹی ایف کی پلانری میٹنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے، اے پی جی نے یہ رپورٹ فروری تک کی گئی پیش رفت کے تناظر میں بنائی ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ ایشیا پیسیفک گروپ نے یہ فیصلہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر کیا ہے، پیرس اجلاس میں پاکستان کی پہلی پیش کردہ فالواپ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 2 سفارشات پر مکمل عمل درآمد کیا۔

    اس رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 25 نکات پر جزوی، جب کہ 9 سفارشات پر نمایاں پیش رفت کی، پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے تیزی سے اقدامات کر رہا ہے، انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے قوانین بھی پاس ہوئے۔

    واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی پلانری میٹنگ کا انعقاد 19 سے 21 اکتوبر تک ہوگا، اجلاس میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ ہوگا۔

  • ایف بی آر  نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے نیا ضابطہ جاری کردیا

    ایف بی آر نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے نیا ضابطہ جاری کردیا

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر ) نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے نیا ضابطہ جاری کرتے ہوئے کہا اکاؤنٹ کمپنیوں، پراپرٹی ایجنٹس،جیولرز کو 3قسم کا ریکارڈ فراہم کرنا ہوگا اور اپنی اعلیٰ انتظامیہ کا کریمنل ریکارڈ بھی پیش کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر ) نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے نیا ضابطہ جاری کردیا، نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اکاؤنٹ کمپنیوں، پراپرٹی ایجنٹس، جیولرز کو 3قسم کا ریکارڈ فراہم کرنا ہوگا جبکہ بزنس کے بینیفشل اونر کا پورا نام اور پتہ بتانا ہوگا۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ بزنس کی شروعات سے بینک اکاؤنٹس میں ترسیلات کی تفصیلات دینا ہوگی جبکہ خریدوفروخت اورفیس وصول کرنےکی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوگی اور کلائنٹ سے بزنس اور اکاؤنٹس کی تفصیلات دینا ہوں گی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اپنی اعلیٰ انتظامیہ کا کریمنل ریکارڈ بھی پیش کرنا ہوگا، رقوم کی ترسیلات میں ملوث کرنسی اور خریدار کا نام بتانا ہوگا۔

    ایف بی آر نے تمام امور کا کاغذی یا الیکٹرانک ریکارڈ رکھنا لازمی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ کلائنٹس شناختی دستاویز،خط وکتابت اور درخواست کا فارم پیش کرنا ہوگا اور تمام بزنس ریکارڈ 5 سال تک رکھنا ہوگا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ طلب کرنے پرریکارڈ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کوپیش کرناہوگا اور جیولرزکو 20 لاکھ روپے سے زائد ہر خریداری کاریکارڈ دینا ہوگا جبکہ 20 لاکھ تک خریداری کیش کے ذریعے ہونے پر رسیدیں دینا ہوں گی۔

    ایف بی آر نے شناختی کارڈ، نائیکوپ کی تفصیلات فراہم کرنا لازمی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضابطے کی خلاف ورزی پراینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔

  • منی لانڈرنگ : شہبازشریف اور ان کی فیملی کے بارے میں اہم انکشافات

    منی لانڈرنگ : شہبازشریف اور ان کی فیملی کے بارے میں اہم انکشافات

    لاہور : اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اور ان کی فیملی کے بارے میں اہم انکشافات سامنے آئے ، جس میں کہا گیا شہبازشریف نے فیملی کی مدد سے منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنائے، منی لانڈرنگ میں حمزہ ، سلیمان اور خاندان کے دیگر افراد ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کیخلاف نیب ریفرنس کی تفصیلات سامنے آگئیں ، نیب کی رپورٹ میں شہبازشریف اور ان کی فیملی کےبارےمیں اہم انکشافات کئے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا شہبازشریف نے فیملی کی مدد سے منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنائے، منی لانڈرنگ میں شہبازشریف،حمزہ ،سلیمان،خاندان کے دیگر افراد ملوث ہے ، 1990میں بطورایم این اے شہبازشریف نے 2.121 ملین اثاثے ظاہرکئے، 2003 میں شہبازشریف کے ظاہر اثاثے 2اعشاریہ524ملین روپے تھے ، انھوں نے1996 سے2003تک آمدنی 11.213ملین اور اخراجات16.866 ملین ظاہرکئے۔

    نیب رپورٹ کے مطابق یہ اخراجات آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے تھے، 2009میں شہبازشریف کے اثاثوں میں 22گنااضافہ ہوا اور ان کے اثاثے 55اعشاریہ 516 تک پہنچ گئے ، اثاثوں میں 52اعشاریہ 992 ملین اضافہ ہوگیا۔

    نیب کا کہنا ہے کہ 2010میں شہبازشریف نے209ملین سےزائداثاثےظاہرکئے اور 2018میں شہباز شریف کے اثاثے 66.480 ملین تک پہنچ گئے، انھوں نے 2009 سے 2018 کے دوران 165.425 ملین اخراجات اور کاروبار سے 114.676ملین روپے کی آمدنی ظاہر کی جبکہ زرعی آمدنی کی مد میں78.105 ملین روپے ظاہر کئے، فیملی کے نام پر منی لانڈرنگ میں سب سے زیادہ فائدہ شہباز شریف کو ہوا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا شاہدرقیق منی چینجر نے گرفتاری کے دوران4غیرملکی جعلی ترسیلات زر کا انکشاف کیا ، 2.430ملین ڈالر کی 4 جعلی ترسیلات زر برطانیہ سے کی گئیں، جعلی ترسیلات زر عثمان انٹرنیشنل منی ایکس چینج کے ذریعے کی گئیں، ترسیلات زر نصرت، حمزہ ، سلمان، رابعہ کے اکاؤنٹس میں کرنے کا کہا گیا۔

    ریفرنس میں شہبازشریف، اہلخانہ کی منی لانڈرنگ طریقہ کار کی تفصیل سامنے آگئیں ، نیب ریفرنس میں کہا گیا شہباز شریف کے بےنامی داروں میں فیملی اراکین، 3 کمپنیاں جبکہ بے نامی داروں میں خفیہ بینک اکاؤنٹس اور شیئر بھی شامل ہیں۔

    نیب کا کہنا ہے کہ سلمان شہباز، منی لانڈرنگ نیٹ ورک کی تفصیلات والیمزکی صورت میں ظاہر کی جبکہ شہباز شریف کے بے نامی داروں میں نصرت، سلمان ، حمزہ، رابعہ اور جوریہ شامل ہیں۔

  • بھارت  کے 44 بینکس منی لانڈرنگ میں ملوث نکلے

    بھارت کے 44 بینکس منی لانڈرنگ میں ملوث نکلے

    نئی دہلی : بھارت کے چوالیس بینکوں کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آیا ، بینکوں نے 3201 غیر قانونی ٹرانزیکشنز سے 1.53بلین ڈالر منی لانڈرنگ کی۔

    تفصیلات کے مطابق ہندوستان منی لانڈرر اور فنانشل کرائمزانفورسمنٹ نے رپورٹ جاری کردی ہے ، جس میں بھارت کے 44بینکوں کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    بینکوں میں بھارت کاپنجاب نیشنل بینک،کوٹک مہاندرا،ایچ ڈی ایف سی بینک ، کنارہ بینک،انڈس لینڈبینک،بینک آف بروڈا شامل ہیں، بھارتی بینکوں نے 3201 غیر قانونی ٹرانزیکشنز سے 1.53بلین ڈالر منی لانڈرنگ کی۔

    یواین رپورٹ میں کیرالہ اورآسام میں دہشتگردگروپس کی نشاندہی کی گئی ہے، اب یہ یہ پیسہ کہاں گیا،کس نےاستعمال کیا،سوال اٹھ گئے کہ کیا یہ رقم ایسے گروپس کی معاونت کے لیے استعمال ہورہی ہے؟

    رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیاگیا ہے کہ منی لانڈرنگ میں بھارتی نودرات کے اسمگلر بھی ملوث ہیں جبکہ سونے اور ڈائمنڈ کی بھی منی لانڈرنگ میں استعمال کاانکشاف ہوا ہے ، یہ رقم آئی پی ایل میں بھی استعمال ہونے کا دعوٰ یٰ کیا گیا ہے ۔

    انڈین پریمیئرلیگ میں بھی منی لانڈرنگ کے استعمال ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

    یاد رہے امریکی ادارے فن سین کی نئی دستاویزات نے ہلچل مچادی  تھی ، جس میں انکشاف کیا گیا تھا  کہ دنیا کے بڑے بینک منی لانڈرنگ اور دھوکے بازی میں ملوث ہیں اور بتایا گیا کہ کیسے دنیا کے سب سے بڑے بینکوں کے ذریعے کالا دھن سفید کیا گیا اور کیسے مجرموں نے گمنام برطانوی کمپنیوں کا استعمال کرتے ہوئے اپنا پیسہ چھپایا۔

  • شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ، مشکوک ٹرانزیکشن انکوائری میں بڑا انکشاف

    شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ، مشکوک ٹرانزیکشن انکوائری میں بڑا انکشاف

    لاہور: اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ اور مشکوک ٹرانزیکشن انکوائری میں بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی جانب سے ایک نجی بینک کی مسلم ٹاؤن برانچ سے 5 مشکوک ٹرانزیکشنز کی گئیں۔

    نیب ذرایع کے مطابق 4 ٹرانزیکشنز میں سلمان شہباز کا نام بھی موجود ہے، شہباز شریف کی جانب سے یہ 4 مشکوک ٹرانزیکشنز یکم جنوری 2017 کو کی گئی تھیں، پانچویں مشکوک ٹرانزیکشن 28 اپریل 2017 میں کی گئی۔

    ذرایع نے بتایا کہ شہباز شریف اور سلمان شہباز ان ٹرانزیکشنز کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے تھے، شہباز شریف نے تمام ٹرانزیکشنز وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر ہوتے ہوئے کی تھیں۔

    بتایا گیا کہ شہباز شریف کی مشکوک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ اسٹیٹ بنک کے پاس بھی نہیں ہے، واضح رہے کہ اس سلسلے میں انکوائری یکم جنوری 2018 میں شروع کی گئی تھی۔

    ذرائعِ آمدنی سے زائد اثاثے، شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام

    واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں پیر تک توسیع کر دی ہے اور آئندہ سماعت پر شہباز شریف کے وکلا کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف کی عبوری ضمانت کیس میں نیب کا جواب بھی سامنے آ گیا تھا، نیب کا مؤقف تھا کہ شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام رہے ہیں، ذرائع آمدنی سے ان کے اثاثے زیادہ نکلے، انھوں نے منی لانڈرنگ کے پیسے سے ماڈل ٹاؤن ایچ بلاک میں گھر خریدا، نیز، شہباز شریف کے لندن میں 4 ذاتی فلیٹس ہیں، تفتیش میں اس حوالے سے شہباز شریف نے نیب میں کوئی جواب نہیں دیا تھا۔

  • منی لانڈرنگ میں ملوث ایک اور بڑا نیٹ ورک بے نقاب

    منی لانڈرنگ میں ملوث ایک اور بڑا نیٹ ورک بے نقاب

    کراچی: شہر قائد میں منی لانڈرنگ میں ملوث ایک اور بڑا نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج ایف آئی اے نے کراچی میں شہید ملت روڈ پر ایک رہائشی عمارت پر چھاپا مارا جہاں منی لانڈرنگ کا ایک بڑا نیٹ ورک فعال تھا۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے منیر شیخ کا کہنا تھا کہ چھاپا گرفتار ملزم عبدالجبار میمن کی نشان دہی پر مارا گیا، کارروائی کے دوران بڑی مقدار میں سونا اور غیر ملکی کرنسی برآمد ہوئی۔

    کارروائی کے دوران متعدد گھروں اور گاڑیوں کے دستاویزات بھی ملے ہیں، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ 15 کروڑ مالیت کی کرنسی اور سونا برآمد ہوا ہے، ملزم کی نشان دہی پر برآمد سونے کی مالیت بھی 14 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

    ملزم سے ڈالر، پاؤنڈ، ریال، درہم اور دیگر ملکوں کی کرنسی برآمد ہوئی ہے، برآمد سامان میں کمپیوٹر، گاڑیوں کی رجسٹریشن بُکس اور پراپرٹی دستاویز بھی شامل ہیں۔

    کراچی، حوالہ ہنڈی کا کام کرنے والا بڑا نیٹ ورک پکڑا گیا

    جولائی میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے کراچی میں کھارادار کے علاقے میں کارروائی کے دوران حوالہ ہنڈی کا کام کرنے والے بڑے نیٹ ورک کو پکڑا تھا، اور دو ملزمان گرفتار کیے گئے تھے، جن کے قبضے سے 92 لاکھ روپے نقد اور 5 قیمتی موبائل فون برآمد کیے گئے تھے۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ کا کہنا تھا کہ ملزمان حوالہ ہنڈی کا وسیع نیٹ ورک چلا رہے تھے، جنھوں نے مختلف ذرایع استعمال کرتے ہوئے کروڑوں کی منی لانڈرنگ کی، ملزمان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے بھی شروع کیے گئے تھے۔