Tag: منی لانڈرنگ

  • کرپشن اور منی لانڈرنگ سے کارپیٹنگ تک چوہدری شوگر ملز سے متعلق نئے انکشافات

    کرپشن اور منی لانڈرنگ سے کارپیٹنگ تک چوہدری شوگر ملز سے متعلق نئے انکشافات

    کراچی: کرپشن، کک بیکس اور منی لانڈرنگ سے کارپیٹنگ تک چوہدری شوگر ملز کے ذریعے کیا کیا گل کھلائے گئے، نئے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں چوہدری شوگر ملز سے متعلق کرپشن کے نئے انکشافات ہوئے ہیں، چوہدری شوگر مل کے گورکھ دھندے نے حدیبیہ ملز اسکینڈل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

    ذرایع نے انکشاف کیا ہے کہ چوہدری شوگر مل لگاتے وقت شریف فیملی کے پاس ساڑھے 6 ارب روپے کی مل لگانے کی حیثیت نہیں تھی، کرپشن، کک بیکس اور منی لانڈرنگ سے چوہدری شوگر مل لگائی گئی، شریف فیملی کی کرپشن میں بڑے کاروباری اور با رسوخ افراد کا گٹھ جوڑ تھا، چینی کی مل کے لیے چند بڑے بینکر، قالین بیچنے والوں کا گٹھ جوڑ تھا، چوہدری شوگر ملز کو قالین فروخت کرنے والی کمپنی نے مشکوک ادائیگیاں کیں۔

    نیب ذرایع نے بتایا کہ قالین فروخت کرنے والے کیا چینی بھی فروخت کر رہے تھے؟ پنجاب کارپٹ نے چوہدری شوگر مل کو مشکوک ادائیگیاں کیں، پنجاب کارپٹ نے 1991 میں سرکاری بینکوں سے 31 ملین کا قرضہ لیا، 1992 میں 64 ملین کا قرضہ لیا، تمام قرضہ معاف کرا دیا گیا، پنجاب کارپٹ نے 1992 میں ایف بی آر ریٹرن میں بینک بیلنس سوا 2 لاکھ بتایا، سوا 2 لاکھ بینک بیلنس والی کمپنی نے شوگر مل کو سوا کروڑ کا قرضہ کیسے دیا، یہ قرضے نواز شریف کے اثر و رسوخ کی وجہ سے دیے گئے، خواجہ خالد سلطان اس کمپنی کے سربراہ تھے۔

    چوہدری شوگر مل میں شریف خاندان کی کرپشن کی غضب کہانی منکشف

    نیب ذرایع نے مزید بتایا کہ چوہدری شوگر مل بننے کے بعد منی لانڈرنگ کا سلسلہ بڑھ گیا، 1999 میں غیر ملکی سعید سیف بن جابر نے شوگر مل کے 310 ملین کے شیئرز خریدے، 2001 میں غیر ملکی ہانی احمد نے 80 ملین روپے کے برابر ڈالرز بھجوائے، اور مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کے 37 فی صد شیئرز خریدے، پنجاب کارپٹ، ای ایس ایس انٹرپرائز بظاہر شریف فیملی کی فرنٹ کمپنیاں تھیں، 2007 مہران رمضان کو چوہدری شوگر ملز میں ضم کیا گیا، کمپنی کے 42 فی صد حصص منتقل کیے گئے تو ایس ای سی پی میں درخواست دائر کی گئی، کمپنی میں جو رقم سرمایہ کاری کے لیے ڈالی گئی وہ پیڈ اپ کیپٹل کا 42 فی صد ہے۔

    بتایا گیا کہ چوہدری شوگر مل میں اپنے ہی رشتہ داروں کے ساتھ فراڈ بھی کیا گیا، 2007 میں سراج خاندان نے ایس ای سی پی کو اس سلسلے میں شکایت کی تھی۔

  • منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے لیے جرمانے اور سزا میں اضافہ

    منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے لیے جرمانے اور سزا میں اضافہ

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے لیے 50 لاکھ جرمانے، زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا اور جائیداد ضبط کی سفارش منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019 کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے لیے سزاؤں میں اضافے کی تجویز دی گئی، تجویز میں کہا گیا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو 50 لاکھ جرمانہ، 10 سال قید کی سزا اور جائیداد ضبط کی جائے۔

    فنانشنل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے ڈائریکٹر جنرل منصور صدیقی نے کہا کہ سخت سزاؤں کا مقصد منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف سفارشات پر عمل ہے۔ سعودی عرب میں منی لانڈرنگ پر 10 سال قید اور 50 لاکھ ریال جرمانہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سنگاپور میں منی لانڈرنگ پر 5 لاکھ ڈالر جرمانہ ہے۔

    چئیرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کا متعلقہ حصہ پڑھا جس کے بعد سینیٹر عائشہ رضا نے کہا کہ جو ترمیم کی جا رہی ہے وہ ایف اے ٹی ایف سفارشات کے مطابق نہیں۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے خلاف کم از کم سزا ایک سال برقرار رہنی چاہیئے، اصل مسودہ قانون مناسب ہے اس میں ترمیم کی ضرورت نہیں۔ کم از کم سزا ختم کرنا مناسب نہیں۔

    بعد ازاں کمیٹی نے جائیداد ضبطگی کا دورانیہ 90 دن سے بڑھا کر 180 دن کرنے کی سفارش منظور کر لی۔

    وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے زیادہ دورانیہ درکارہے۔ منی لانڈرنگ کے ملزمان کے خلاف تحقیقات 90 دن میں مکمل نہیں ہوسکتی۔

    واجد ضیا نے کہا کہ بینک ریکارڈ اور تحقیقات کے لیے 190 دن ضروری ہیں۔

  • ایئرپورٹ پر بڑی کارروائی، خاتون سمیت 2 مسافروں سے لاکھوں ڈالر اور سونا برآمد

    ایئرپورٹ پر بڑی کارروائی، خاتون سمیت 2 مسافروں سے لاکھوں ڈالر اور سونا برآمد

    کراچی: سکھر ایئر پورٹ سے منی لانڈرنگ کی بڑی کوشش ناکام بنا دی گئی، اے ایس ایف کا کہنا ہے کہ ایک خاتون سمیت 2 مسافروں سے لاکھوں ڈالر اور سونا برآمد کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے ایس ایف نے سکھر ایئر پورٹ پر خاتون سمیت دو مسافر گرفتار کیے ہیں، جن سے 4 لاکھ 50 ہزار ڈالر برآمد ہوئے، خاتون مسافر سے 5 کلو سونا، دو سو گرام موتی اور 255 یو اے ای درہم بھی برآمد ہوئے۔

    اے ایس ایف ذرایع نے بتایا کہ تلاشی پر معلوم ہوا کہ مسافر محمد اسلام اور خاتون اناہیتا سہراب ایرانی نے بیگ میں غیر ملکی کرنسی چھپا رکھی تھی، دونوں مسافر پی کے 531 سے کراچی جا رہے تھے، کراچی پہنچنے کے بعد دونوں نے بیرون ملک سفر کرنا تھا، اے ایس ایف نے دونوں مسافروں کو مزید کارروائی کے لیے کسٹم حکام کے حوالے کر دیا۔

    یاد رہے کہ نومبر میں علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تعینات کسٹم اہل کاروں نے چیکنگ کے دوران مسافر کے سامان سے 17 ہزار امریکی ڈالر، 25 ہزار 600 یوآن جب کہ 25 ہزار 780 بھارتی روپے برآمد کیے تھے۔

    لاہور ایئرپورٹ پر سونے کی اسمگلنگ کو ناکام بنا دیا گیا

    کسٹم حکام کا کہنا تھا کہ مسافر نجی ایئر لائن لائن کی پرواز 6018 سے ارمچی جا رہا تھا۔ گزشتہ ماہ علامہ اقبال انٹرنیشل ایئرپورٹ پر سونے کی اسمگلنگ کو ناکام بنایا گیا تھا۔ امریکی خاتون پرواز 342 لاہور سے مسقط جا رہی تھی، دوران چیکنگ خاتون کے سامان سے 2 سونے کے بسکٹ برآمد ہوئے۔

  • منی لانڈرنگ میں ملوث ملزمان کو 72 برس قید کی سزا

    منی لانڈرنگ میں ملوث ملزمان کو 72 برس قید کی سزا

    ریاض: سعودی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں ملوث 17 ملزمان کو مجموعی طور پر 72 برس قید کی سزا سنادی، برآمد ہونے والی رقم ضبط کرلی گئی۔

    سعودی ویب سائٹ نے سعودی پبلک پراسیکیوشن کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ مملکت کے مختلف علاقوں میں منی لانڈرنگ میں سرگرم 17 رکنی گروہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    یہ گروہ ریاض، مکہ مکرمہ اور الشرقیہ صوبوں میں اپنی مذموم سرگرمیوں میں مصروف تھا، گروپ کے ایک رکن کے پکڑے جانے پر پوچھ گچھ کے نتیجے میں دیگر افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

    گروہ کے سرغنہ دو غیر ملکی تھے، دونوں غیر ملکی غیر قانونی طریقے سے رقم جمع کرتے اور انہیں سعودی عرب کے اندر محفوظ مقام پر منتقل کرکے ترسیل زر کررہے تھے۔

    عہدیدار کے مطابق تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ گروہ مربوط اور منظم انداز میں کام کررہا تھا اور بعض سرکاری اہلکار ان کی مدد کر رہے تھے۔

    گرفتاری کے بعد پبلک پراسیکیوشن نے ملزمان کے خلاف 120 سے زائد شواہد جمع کر کے فرد جرم کے ساتھ متعلقہ عدالت کے حوالے کیا۔

    عدالت نے تمام شواہد کو دیکھتے ہوئے ملزمان کو منی لانڈرنگ کا مجرم قرار دیا۔ ملزمان کے قبضے سے برآمد ہونے والی رقم ضبط کرلی گئی جو 10 لاکھ ریال سے زیادہ تھی جبکہ ضبط شدہ مال میں 2 گاڑیاں بھی شامل ہیں۔

  • جی این سی کمپنی کے ذریعے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف

    جی این سی کمپنی کے ذریعے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف

    لاہور: سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف خاندان کے ٹی ٹی اسکینڈل کے گورکھ دھندے کا سلسلہ پھیلتا جا رہا ہے، اب جی این سی کمپنی کے ذریعے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں انکشاف ہوا ہے کہ جی این سی نامی کاغذی کمپنی کو قرضہ دلوانے کے لیے رمضان شوگر مل کو استعمال کیا گیا، جی این سی 2015 میں بنی اور تین برسوں میں رمضان شوگر مل کی گارنٹی پر 900 ملین قرضہ حاصل کیا۔

    پروگرام میں انکشاف کیا گیا کہ جی این سی کو موصول ہونے والی تمام رقوم اکاؤنٹ میں آتے ہی چند دن کے اندر نکالی جاتی رہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرایع نے دعویٰ کیا ہے کہ جی این سی کمپنی میں 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، جی این سی کو کمرشل بینکوں کے قرضے غبن کرنے کے لیے بھی استعمال کیا گیا، 2016 سے 2018 کے درمیان جی این سی کا مالک نثار احمد گل تھا، کمپنی نے نجی بینک سے 900 ملین روپے کا قرضہ حاصل کیا، کاغذی کمپنی کو قرضہ دلوانے کے لیے رمضان شوگر مل کو استعمال کیا گیا، بینک کو بتایا گیا کہ 400 ملین روپے کی گارنٹی جی این سی کے لیے دے رہے ہیں، یہ گارنٹی رمضان شوگر مل نے گنے کی خریداری اور ادائیگی کے عوض دلوائی گئی، خیال رہے کہ قرضہ دلوانے کے سلسلے میں اسٹیٹ بینک کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  لاہور میں شہباز شریف کی مبینہ جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک بے نقاب

    جی این سی 2015 میں بنی اور 2016 میں گنے کی فرضی فروخت شروع کی، اور پھر 200 ملین کا بینک سے قرضہ حاصل کیا، جی این سی نے 18-2017 میں 350،350 ملین قرضہ حاصل کیا، 3 سال میں رمضان شوگر مل کی گارنٹی پر مجموعی طور پر کمپنی نے 900 ملین قرضہ لیا، وزیر اعلیٰ آفس میں سیاسی مشیر شہباز شریف کا بزنس شراکت دار بھی تھا، 21 اپریل کو جی این سی کے اکاؤنٹ میں رقم آئی اور 22 اپریل کو نکلوائی گئی، کیش بوائے شعیب قمر نے ایک ملین چھوڑ کر 199 ملین روپے نکلوائے۔

    10 مارچ 2017 کو جی این سی کے اکاؤنٹ میں رقم آئی، 15 مارچ کو منتقل ہو گئی، 15 مارچ 2017 کو ہی 4.4 ملین اظہر اقبال، 5 ملین احمد، 100 ملین شعیب قمر نے نکلوائے، 16 مارچ 2017 کو شعیب قمر نے پھر 200 ملین بینک سے نکالے، شعیب قمر نے 19 ملین مسرور انور اور باقی رقوم کیش بوائز کے لیے چھوڑی، 13 اپریل 2018 کو جی این سی اکاؤنٹ میں 350 ملین رقم منتقل ہوئی، اسی دن مسرور انور نے 150 ملین نکلوائے، 17 اپریل 2018 کو مسرور نے 200 ملین روپے مزید نکلوائے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ 2017-18 کے معاملے میں بینک کے افسران بھی ملوث تھے، جی این سی اور رمضان شوگر ملز کو کالے دھن کو قرضہ ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، 6 جعلی کمپنیوں میں سے ایک جی این سی نے 6 ارب سے زائد کا ٹرن اوور ظاہر کیا، 2015 سے 2018 تک جی این سی کے اکاؤنٹ میں 2 ہزار 264 ٹرانزیکشنز ہوئیں، جی این سی کے ساتھ خوشی برادرز، چنیوٹ پاور، رمضان شوگر، گلف شوگر، شریف ڈیری فارمرز، عربیہ شوگر ملز، وقار ٹریڈنگ اور رمضان انرجی و دیگر شامل ہیں۔

    جی این سی نے رمضان شوگر ملز سے 591 ملین روپے اکاؤنٹس میں وصول کیے، یہ رقم کس کام کے لیے دی گئی کوئی ریکارڈم وجود ہی نہیں، ذرایع کے مطابق جی این سی نے چنیوٹ پاور کو 3 ارب ادا کیے جس کا کوئی ریکارڈ نہیں، جی این سی نے گلف شوگر ملز میں 375 ملین روپے کی سرمایہ کاری بھی ظاہر کی، جب کہ ایس ای سی پی دستاویزات کے مطابق جی این سی گلف شوگر ملز میں شیئر ہولڈر نہیں، جی این سی نے 2016 میں 340 ملین گلف شوگر میں منتقل کیے تھے، 29 اپریل سے 10 مئی 2016 تک گلف شوگر کے اکاؤنٹ سے پیسے نکلوائے گئے، 340 ملین سے 240 مسرور انور اور شعیب قمر نکلوا کر لے گئے تھے۔

    جی این سی نے خوشی برادرز کے اکاؤنٹ میں 20 ملین روپے منتقل کیے، خوشی برادر نے 12.5 ملین ملک مقصود نامی شخص کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے، ملک مقصود، مقصود اینڈ کو کے مالک اور شریف گروپ میں چپڑاسی کی نوکری ہے، ذرایع کے مطابق مقصود اینڈ کو بھی دراصل شہباز شریف خاندان کی جعلی فرنٹ کمپنی ہے۔

  • مالدیپ کے سابق صدر کو 5 سال قید کی سزا

    مالدیپ کے سابق صدر کو 5 سال قید کی سزا

    مالی: مالدیپ کے سابق صدر عبداللہ یامین کو منی لانڈرنگ کے الزام میں 5 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مالدیپ کے سابق صدر عبداللہ یامین کو ایک نجی کمپنی کے ذریعے 10 لاکھ ڈالر کی سرکاری رقم لینے کے الزام میں 5 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

    سابق صدر کو جب سزا سنائی گئی اس وقت ان کے حامیوں کی بڑی تعداد عدالت کے باہر موجود تھی جنہوں نے عبداللہ یامین کو بے قصور قرار دیا۔

    عبداللہ یامین کو سزا دینے والے عدالتی پینل کے سربراہ جج نے کہا کہ بلا شکوک وشہبات یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ عبداللہ یامین نے رقم لی اور وہ جانتے تھے کہ ریاست سے غبن کیا گیا۔

    سابق صدر نے مالدیپ پر 5 سال حکومت کی اور انہیں گزشتہ سال الیکشن میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد انہیں اپنے دور حکومت میں کئی منصوبے ختم ہونے پر تفتیش کا سامنا ہے۔

    مالدیپ کے سابق صدررشوت دینے کےالزام میں گرفتار

    یاد رہے کہ رواں سال فروری میں مالدیپ کی حکومت نے سابق صدر عبداللہ یامین کو گواہوں کو رشوت دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

  • نوازشریف نے پارٹی اکاؤنٹس کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا، فرخ حبیب

    نوازشریف نے پارٹی اکاؤنٹس کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا، فرخ حبیب

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے پارٹی اکاؤنٹس کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا، نوازشریف اور شہبازشریف کو جواب دینا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پارلیمانی سیکریٹری فرخ حبیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے 40 ہزار ڈونرز کا ریکارڈ اسکروٹنی کمیٹی کو جمع کرا دیا ہے۔

    فرخ حبیب نے کہا کہ اب لمبی لمبی تاریخوں کا وقت ختم ہوگیا ہے، انہوں نے کبھی سوچا نہیں ہوگا کہ ریکارڈ جمع کرانا ہوگا، اب ان کے سارے چور دروازے بند ہوچکے ہیں۔

    تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سیاسی پارٹیز کی شفاف طریقے سے جانچ کرنی ہے، ہم امید کرتے ہیں اسکروٹنی کمیٹی کا اجلاس روزانہ کی بنیاد پر ہوگا۔

    فرخ حبیب نے کہا کہ یہ جو گڑھا پی ٹی آئی کے لیے کھود رہے تھے وہ ناکام ہوچکے، چوروں کی آزادی کے لیے دھرنا ناکام ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے پارٹی اکاؤنٹس کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا، نوازشریف اور شہبازشریف کو جواب دینا پڑے گا۔

    ’جو گڑھا پی ٹی آئی کے لیے کھودا گیا یہ لوگ خود اس میں گرنے جا رہے ہیں‘

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ جو گڑھا پی ٹی آئی کے لیے کھودا گیا یہ لوگ خود اس میں گرنے جا رہے ہیں۔

  • آصف زرداری کے دل کے پاس خون جمع ہو گیا، زندگی کو خطرہ لاحق

    آصف زرداری کے دل کے پاس خون جمع ہو گیا، زندگی کو خطرہ لاحق

    اسلام آباد: آصف علی زرداری کے ترجمان عامر فدا پراچا نے کہا ہے کہ سابق صدر کے دل کے پاس خون جمع ہو گیا ہے جس کی وجہ سے ان کی زندگی کو سخت خطرہ لاحق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان آصف زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹروں کی جانب سے پی پی شریک چیئرمین کی انجیو گرافی کا مشوره دیا ہے، ان کے دل کے پاس خون جمع ہو گیا ہے۔

    عامر فدا پراچا کا کہنا تھا کہ سابق صدر کو ماہر ڈاکٹر مہیا کیے جائیں، ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے، آصف زرداری کے لیے پرائیویٹ میڈیکل بورڈ نہ بنایا جانا ایک مجرمانہ فعل ہے۔

    واضح رہے کہ پمز اسپتال کا میڈیکل بورڈ بھی کہہ چکا ہے کہ آصف زرداری کے پلیٹ لیٹس میں اگرچہ بہتری آ ئی تھی تاہم ان کے ہاتھوں میں رعشے کے باعث کپکپاہٹ میں نمایاں اضافہ ہو چکا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  آصف زرداری، خورشید شاہ، خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری

    خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے آصف زرداری کے لیے ایک پرائیویٹ میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا مطالبہ تسلسل کے ساتھ کیا جا رہا ہے لیکن حکومتی سطح پر اس سلسلے میں تاحال کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔

    آصف زرداری جعلی اکاؤنٹ کیس میں زیر حراست ہیں، ان کے خلاف منی لانڈرنگ اور بدعنوانی کے کیسز کی سماعت احتساب عدالت میں جاری ہے، انھیں نیب کی درخواس پر جیل میں قید رکھا گیا ہے۔

  • نیب کا  منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے کیلئے اہم اقدام

    نیب کا منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے کیلئے اہم اقدام

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو میں اینٹی منی لانڈرنگ سیل قائم کردیا گیا ہے ، سیل دہشت گردوں کومالی معاونت فراہم کرنے پر تحقیقات کرسکے گا، ڈی جی آپریشن ظاہرشاہ سیل کی سربراہی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے کیلئے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے اینٹی منی لانڈرنگ سیل قائم کردیا گیا ہے، سیل پانچ افسران پرمشتمل ہوگا۔

    نیب اعلامیہ کے مطابق ڈی جی آپریشن ظاہرشاہ سیل کی سربراہی کریں گے، ڈائریکٹرظفراقبال، ایڈیشنل ڈائریکٹرمفتی عبدالحق، جہانزیب فرید،سہیل احمد اور ناصر محمود اینٹی منی لانڈرنگ سیل میں شامل ہوں گے۔

    سیل ایف اے ٹی ایف سیکریٹریٹ اورمتعلقہ اسٹیک ہولڈر کے درمیان کوآرڈینیشن بھی کرے گا اور دہشت گردوں کومالی معاونت فراہم کرنے پر تحقیقات کرسکے گا۔

    مزید پڑھیں : ایف بی آر کا منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے کیلئے اہم اقدام

    یاد رہے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کرنسی اسمگلنگ کے ذریعے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف موثر اور بر وقت اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا سیل قائم کیا تھا۔

    یہ سیل ایف اے ٹی ایف کے کام سے متعلق ضروری معلومات ایف بی آر سے حاصل کرے گا، اس سیل کو ڈائریکٹر جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کے زیر انتظام قائم کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی تجاویز میں سب سے اہم سرحد پار کرنسی کی نقل و حرکت کے ڈائریکٹریٹ کا قیام شامل تھا، جو قومی سطح پر رقم اسمگلنگ کرنے والوں کی پروفائل بنانے کے ذمہ دار ہیں۔

  • ایف اے ٹی ایف کا ایکش پلان پر پاکستان کے اقدامات پر اظہار اطمینان

    ایف اے ٹی ایف کا ایکش پلان پر پاکستان کے اقدامات پر اظہار اطمینان

    پیرس: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے ایکشن پلان سے متعلق پاکستان کے اقدامات اور پیش رفت پر اظہار اطمینان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا آغاز آج سے پیرس میں ہو گیا ہے، پاکستانی وفد نے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کی قیادت میں ایف اے ٹی ایف کے اہم اجلاس میں شرکت کی۔

    پاکستانی وفد میں اسٹیٹ بینک، نیکٹا، ایف آئی اے، ایف بی آر اور ایس ای سی پی حکام بھی شامل ہیں، وفد نے بتایا کہ پاکستان نے 27 میں سے 20 نکات پر مثبت پیش رفت کی ہے اور کالعدم تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائیاں کی گئیں۔

    ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے اقدامات اور پیش رفت پر اظہار اطمینان کیا، چین، ترکی اور ملائیشیا نے ایف اے ٹی ایف کے ایکش پلان پر پاکستان کے اقدامات کو سراہا، ذرایع نے بتایا کہ اہم اقدامات کے نتیجے میں پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں جانے کے خدشات نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں اپنا جواب جمع کروا دیا ہے، حماد اظہر

    ایف اے ٹی ایف اجلاس سے متعلق حتمی رپورٹ 18 اکتوبر کو جاری کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان نے اقوام متحدہ کے ادارے کے تعاون سے نئی نیشنل رسک اسیسمنٹ اسٹڈی مکمل کر کے ڈیڑھ سو صفحات کی رپورٹ ایف اے ٹی ایف کو بھجوائی تھی، اس رپورٹ میں تین اہم پہلوؤں کے حوالے سے رسک اسیسمنٹ کی گئی ہے، جن میں سرِ فہرست ٹیررازم اور ٹیررازم فنانسنگ کے خطرات کا تعین ہے۔

    خیال رہے کہ پڑوسی ملک بھارت ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بدنام کرنے اور بلیک لسٹ کرنے کی کوششیں کر رہا ہے لیکن اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔