Tag: منی لانڈرنگ

  • منی لانڈرنگ ختم نہ ہوئی، تو گرے سے بلیک لسٹ میں چلے جائیں گے: فردوس عاشق اعوان

    منی لانڈرنگ ختم نہ ہوئی، تو گرے سے بلیک لسٹ میں چلے جائیں گے: فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ ختم نہ کی گئی، تو گرے سے بلیک لسٹ میں چلے جائیں گے

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے  پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کیا.

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اسکیم، ایمنسٹی نہیں اثاثے ظاہرکرنےکی اسکیم ہے، ماضی میں حکومت کو فائدہ دینے کی بجائے لوگوں نے کاغذوں میں سب وائٹ کر الیا، بحیثیت قوم وملک منی لانڈرنگ کا لیبل ہٹانا ہوگا، منی لانڈرنگ ختم نہ کی گئی تو گرے سے بلیک لسٹ میں چلے جائیں گے.

    جعلی اکاؤنٹس میں پڑے پیسےاصلی اکاؤنٹس میں لےآئیں، تو مہنگائی ختم ہوجائے گی

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ن لیگ اپنی حکومت کے خاتمے سے ڈیڑھ ماہ پہلےایمنسٹی اسکیم لائی، 26 ممالک میں ڈیڑھ لاکھ کےقریب اکاؤنٹس ہیں، اگربے نامی اثاثے ظاہرنہیں کئے گئے، تو قانون حرکت میں آئے گا.

    ان کا کہنا تھا کہ فالودےاورریڑھی والےکےاکاؤنٹس سےاربوں نکل رہے ہیں، قوم کے جعلی اکاؤنٹس میں پڑے پیسےاصلی اکاؤنٹس میں لےآئیں، تو مہنگائی ختم ہوجائے گی.

    مزید پڑھیں: بے نامی اثاثے ظاہر کریں، نادر موقع سے فائدہ اٹھائیں، عمران خان کا قوم کےنام اہم پیغام

    ان کے مطابق عمران خان ملک میں دو نہیں، ایک پاکستان لا رہے ہیں، اپوزیشن خود کو زندہ رکھنے کے لئے کچھ نہ کچھ کرتی رہتی ہے، حکومت پر دباؤ، عوام کوڈھال بنانااپوزیشن کاکام ہے، گزشتہ حکومت کےغلط فیصلوں سےعوام کو مشکلات آئیں، مصنوعی طورپرڈالرکو مستحکم رکھنے سے پریشانی اٹھانا پڑتی ہے.

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اسٹیٹس کو کے بینفشری کا ٹولہ ایک طرف ہوگیا ہے، ان بینفشریز نے ملک کے سسٹم کو 70 سال جکڑے رکھا، موجودہ حکومت انسٹیٹیوشنل ریفارمز کی طرف جارہی ہے، تمام اتحادیوں کوحکومت نے ساتھ لےکرچلناہے، بلوچستان میں اتحادی حکومت کی طاقت ہیں،فردوس عاشق

  • گزشتہ حکومتوں میں 11 ارب ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی گئی: شہزاد اکبر

    گزشتہ حکومتوں میں 11 ارب ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی گئی: شہزاد اکبر

    لاہور: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومتوں کے دوران تقریباً 11 ارب ڈالرز منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے پاکستان سے دوسرے ملکوں میں منتقل کیے گئے 1 ارب ڈالر کی وصولی کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کے دوران تقریباً 11 ارب ڈالرز منی لانڈرنگ کے ذریعے پاکستان سے بیرون ملک منتقل کیے گئے ہیں۔ مختلف ملکوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں جس سے ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کی راہ ہموار ہو گی۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت احتساب کے مینڈیٹ کے ذریعے آئی ہے اور اس سے انحراف نہیں کیا جائے گا۔

    اس سے قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ منظور پاپڑ والا بیرون ملک سے حمزہ شہباز کو ڈیڑھ ملین ڈالر بھیجتا ہے، سوال یہ اٹھتا ہے کہ وہ تو کبھی بیرون ملک گیا ہی نہیں تو پیسے کیسے بھیجے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ حمزہ شہباز خود قبول کر چکے ہیں کہ ان کے اثاثوں میں 17 کروڑ کا اضافہ ہوا، سنہ 2003 میں ڈکلیئرڈ رقم 20 ہزار روپے تھی جب کہ 2017 میں 3 ارب سے بھی زیادہ ہوگئی۔

    شہزاد اکبر نے مزید کہا تھا کہ پیسہ بھیجنے والوں کی جعلی شناخت استعمال کی گئی، بینکنگ کے ذریعے غیر قانونی رقم چھپانے کے لیے منی لانڈرنگ کی گئی۔

  • ایف آئی اے کو خدمت خلق فاؤنڈیشن کے مراکز کی تلاشی کی اجازت

    ایف آئی اے کو خدمت خلق فاؤنڈیشن کے مراکز کی تلاشی کی اجازت

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت میں ایف آئی اے نے بتایا کہ کیس کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جا چکی ہے، عدالت نے ایف آئی اے کو کے کے ایف کے مراکز کی تلاشی کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی درخواست منظور کرلی جس میں کے کے ایف کے مراکز کی سرچنگ کی اجازت کی استدعا کی گئی تھی۔

    سابق سینیٹر ملزم احمد علی عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور ان کی ضمانت قبل از گرفتاری پر فیصلہ نہ ہوسکا، ان کے وکیل نے کہا کہ احمد علی کی طبیعت ناساز ہے، پیش نہیں ہوسکتے۔ عدالت سے استدعا ہے ضمانت پر فیصلہ مؤخر کیا جائے۔

    عدالت نے کہا کہ درخواست پر فیصلہ ملزم کی موجودگی میں سنایا جائے گا، ملزم احمد علی کی ضمانت سے متعلق درخواست پر فیصلہ 29 اپریل تک مؤخر کردیا گیا۔

    سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے عدالت کو بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جا چکی ہے، سابق سینیٹر احمد علی تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے جس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے نے جب بھی بلایا ہم پیش ہوئے۔

    ایف آئی اے کی جانب سے کہا گیا کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں، معاملہ کروڑوں کی منی لانڈرنگ سے زیادہ کا معلوم ہوتا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ سماعت میں عدالت میں سیکریٹری جوائنٹ انویسٹی گیشن کی جانب سے متحدہ بانی و دیگر کے خلاف پیشرفت رپورٹ جمع کروائی گئی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ متحدہ بانی و دیگر کے خلاف مقدمے میں ٹھوس شواہد حاصل کر لیے گئے۔ دستاویزی شواہد کی تصدیق برطانیہ سے کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وزارت خارجہ کے ذریعے دستاویزات کی تصدیق کروائی جا رہی ہے، متحدہ بانی کے گھر سے اسلحے کی فہرست کا فرانزک کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف کچھ عرصہ قبل ہوا تھا۔

    ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے 50 سے زائد رہنما غیر قانونی ٹرانزیکشنز میں ملوث تھے۔ ادارے کے نام پر اربوں روپے کی رقوم منی لانڈرنگ کے ذریعے لندن بھجوائی گئیں۔

    بعد ازاں ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے 726 افراد کی فہرست جاری کی تھی جن سے مجموعی طور پر ایک ارب روپے جمع کرنے ہیں۔

    جاری کی جانے والی فہرست میں میئر کراچی وسیم اختر کا نام بھی شامل تھا۔ وسیم اختر کے علاوہ دیگر افراد میں قمر منصور، اشفاق منگی اور تنویر الحق تھانوی سمیت اہم نام شامل تھے۔

    کے کے ایف پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ ضابطہ فوجداری کے تحت درج ہے۔

    3 جنوری کو ایف آئی اے نے فاؤنڈیشن کی ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی جائیدادیں بھی ضبط کرلیں تھی۔ ایف آئی اے کے مطابق فاؤنڈیشن کی جائیدادیں بھتے کی رقوم سے بنائی گئیں۔

    کیس میں ایم کیو ایم بانی، طارق میر، ندیم نصرت، سہیل منصور، ریحان منصور اور بابر غوری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاچکے ہیں تاہم تاحال کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

  • کرپشن کے حق میں قانون بنانے والوں پر تنقید، وزیر اعظم نے لبرل فرانسیسی ماہر معاشیات کا حوالہ دے دیا

    کرپشن کے حق میں قانون بنانے والوں پر تنقید، وزیر اعظم نے لبرل فرانسیسی ماہر معاشیات کا حوالہ دے دیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کرپشن کے حق میں قانون بنانے والوں پر تنقید کرتے ہوئے لبرل فرانسیسی ماہر معاشیات کا ایک اہم اقتباس شیئر کیا۔

    وزیرِ اعظم نے اپنی ٹویٹر پوسٹ میں لکھا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے ساتھ قانون کی سطح پر جو برتاؤ کیا جاتا ہے، اس کی حقیقت فریڈرک باسٹائٹ کے اس قول سے واضح ہوتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کرنے والے افراد سے اگر سوال پوچھا جائے تو ان کا رد عمل یہ ہوتا ہے کہ وہ غصے میں لال پیلے ہو جاتے ہیں۔

    وزیرِ اعظم عمران خان نے فرانسیسی ماہر معاشیات فریڈرک باسٹائٹ کا اقتباس شیئر کیا، جس میں باسٹائٹ کہتا ہے کہ جب کسی سماج میں ایک طبقے کے لیے لوٹ مار معمول کا کام بن جاتا ہے تو وقت کے ساتھ ساتھ وہ اپنی لوٹ مار کے لیے قانون کا سہارا بھی لے لیتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  شریف خاندان اور زرداری نے کس طرح کرپشن کی؟ فواد چوہدری نے ہوشربا تفصیلات بتا دیں

    باسٹائٹ نے معاشرے میں کرپشن کے پھیلاؤ کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوٹ مار کرنے والے اپنی کرپشن کے لیے بھی قانون بنا لیتے ہیں، ایک ایسا لیگل سسٹم جو ان کو لوٹ مار کی اجازت دیتا ہے، اور لوٹ مار کو قابل تعریف کام بنا دیتا ہے۔

    خیال رہے کہ فواد چوہدری نے کہا ہے کہ شریف خاندان اور آصف زرداری نے پاکستان میں اپنی کرپشن کے لیے قانون کا سہارا لیا، اپنی کرپشن کو محفوظ بنانے کے لیے 92 میں اکنامی ریفارم ایکٹ لایا گیا، اس ایکٹ میں تھا کہ پیسا باہر سے آ رہا ہے تو ادارے نہیں پوچھ سکتے۔

  • انسداد دہشت گردی عدالت میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت

    انسداد دہشت گردی عدالت میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کی انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت میں ایف آئی اے کی ٹیم پیش نہیں ہوئی، عدالت نے ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی ٹیم پیش ہی نہیں ہوئی جس پر عدالت سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اہم کیس میں ایف آئی اے نے لا پرواہی کی اعلیٰ مثال قائم کردی ہے، عدالت نے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر بختیار چنہ، اعجاز شیخ اور محمد رئیس سے 19 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔

    عدالت نے ایف آئی اے کی درخواستوں پر حکم نامہ جاری کرنا تھا تاہم ایف آئی اے کی ٹیم کی عدم پیشی کی وجہ سے حکم نامہ جاری نہ ہوسکا۔ ایف آئی اے نے درخواست کی تھی کہ کچھ بینکوں اور ایم کیو ایم دفاتر پر چھاپوں کی اجازت دی جائے۔

    مقدمے میں پیش رفت پر رپورٹ جمع

    مذکورہ کیس میں پیش رفت کے حوالے سے سیکریٹری جوائنٹ انویسٹی گیشن کی جانب سے رپورٹ جمع کروادی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متحدہ بانی و دیگر کے خلاف مقدمے میں ٹھوس شواہد حاصل کر لیے گئے۔ دستاویزی شواہد کی تصدیق برطانیہ سے کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کے ذریعے دستاویزات کی تصدیق کروائی جا رہی ہے، متحدہ بانی کے گھر سے اسلحے کی فہرست کا فرانزک کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں وفاقی حکومت کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے، جے آئی ٹی کے لیے ممبران کے انتخاب کا عمل جاری ہے۔

    سیکریٹری جوائنٹ انویسٹی گیشن نے مزید پیش رفت تک سماعت مناسب دورانیے کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست بھی کی۔

    خیال رہے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف کچھ عرصہ قبل ہوا تھا۔

    ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے 50 سے زائد رہنما غیر قانونی ٹرانزیکشنز میں ملوث تھے۔ ادارے کے نام پر اربوں روپے کی رقوم منی لانڈرنگ کے ذریعے لندن بھجوائی گئیں۔

    بعد ازاں ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے 726 افراد کی فہرست جاری کی تھی جن سے مجموعی طور پر ایک ارب روپے جمع کرنے ہیں۔

    جاری کی جانے والی فہرست میں میئر کراچی وسیم اختر کا نام بھی شامل تھا۔ وسیم اختر کے علاوہ دیگر افراد میں قمر منصور، اشفاق منگی اور تنویر الحق تھانوی سمیت اہم نام شامل تھے۔

    کے کے ایف پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ ضابطہ فوجداری کے تحت درج ہے۔

    3 جنوری کو ایف آئی اے نے فاؤنڈیشن کی ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی جائیدادیں بھی ضبط کرلیں تھی۔ ایف آئی اے کے مطابق فاؤنڈیشن کی جائیدادیں بھتے کی رقوم سے بنائی گئیں۔

    کیس میں ایم کیو ایم بانی، طارق میر، ندیم نصرت، سہیل منصور، ریحان منصور اور بابر غوری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاچکے ہیں تاہم تاحال کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

  • کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کا انکشاف

    کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کا انکشاف

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا، اکاؤنٹس رکھنے والے تاجروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کے خلاف مہم میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کراچی نے بڑی کامیابی حاصل کرلی، کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کی نشاندہی ہوئی ہے۔

    انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو میں 4 تاجروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، چاروں تاجروں کی جانب سے 5 سال میں ایک ارب 26 کروڑ سے زائد ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے ضلع بونیر اور کراچی صدر موبائل مارکیٹ کے پتے درج ہیں۔ مذکورہ تاجروں زور طالب خان، عمار خان، محمد حسن اور محمد حمزہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔

    ایف بی آر حکام کے مطابق ملزم زور طالب خان سالار انٹر پرائزز اور سالار مائننگ کا پروپرائٹر ہے۔ زور طالب خان نے 2012 سے 2017 کے دوران 6 بے نامی اکاؤنٹ کھولے، 5 سال میں ان 6 بے نامی اکاؤنٹس سے 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کی گئی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کا بیشتر کاروبار کراچی میں ہی تھا، تاجر زور طالب خان کو نوٹس بھیجا گیا تو تاجر نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ہی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے حوالے سے نیب کے اختیارات مانگے تھے۔

    اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ اینٹی منی لانڈرنگ قانون میں خامیوں کی وجہ سے نتائج نہیں مل پاتے، ریکارڈ بروقت نہیں ملتا، تحقیقات التوا میں چلی جاتی ہیں۔

    ایڈیشنل ڈی جی نے کہا تھا کہ بینک سے ریکارڈ لینا ہے تو سیشن جج کی اجازت درکار ہے، سیشن جج سے اجازت میں کئی کئی ماہ نکل جاتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے سیشن جج اجازت ہی نہیں دیتا۔ جو ریکارڈ 6 ماہ بعد ملتا ہے وہ 6 دن میں ملے تو تحقیقات تیز ہوسکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تھا کوئی اکاؤنٹ بے نامی نہیں ہوتا، کوئی نہ کوئی نام تو ہوتا ہے۔ ’دو طرح کے اکاؤنٹ ہیں، ایک جعلی اور دوسرا بے نامی۔ جعلی اکاؤنٹ یہ ہے کہ بندہ فوت ہوگیا اور اکاؤنٹ چل رہا ہے۔ دوسرا بے نامی ہے، ہولڈر کی ٹرانزیکشنز سے آمدنی میں مطابقت نہیں رکھتا اور جس کے نام اکاؤنٹ ہوتا ہے وہ نہ فائدہ اٹھاتا ہے نہ خود چلاتا ہے‘۔

    ایف آئی اے حکام نے مزید کہا تھا کہ ایسے اکاؤنٹ کھولنے میں بینکر کا ملوث ہونا یقینی ہے۔ بینکوں نے متعلقہ ادارے کو محض 500 ایسے کیس رپورٹ کیے۔ ’ہم نے کئی مرتبہ بینک کے صدر کو بھی ملوث پایا ہے۔ جب بینک کا صدر آپ کے ساتھ ہوگا تو آپ جو مرضی کرلیں‘۔

  • حدیبیہ کیس فیصلہ میرٹ پر ہوتا تو منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہو چکا ہوتا: وزیرِ اعظم

    حدیبیہ کیس فیصلہ میرٹ پر ہوتا تو منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہو چکا ہوتا: وزیرِ اعظم

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حدیبیہ کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہو جاتا تو آج منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہو چکا ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے ملاقات کی، وزیر اعظم نے انھیں ہدایت کی کہ منی لانڈرنگ کی تفصیلات عوام تک پہنچائی جائیں۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ تمام تفصیلات میڈیا کے ذریعےعوام تک پہنچائی جائیں، گم راہ کرنے والوں کا اصل چہرہ عوام کو دکھایا جائے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف اگر شریف فیملی کو این آر او نہ دیتے تو منی لانڈرنگ ختم ہو جاتی، حدیبیہ کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہوتا تو منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہو چکا ہوتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کا ماڈل حدیبیہ کیس کی طرح لگتا ہے: فواد چوہدری

    انھوں نے کہا ’حدیبیہ کیس کو ایسے تمام کیسز میں ماڈل کے طور پر استعمال کیا گیا، منی لاندڑنگ کے کیسز میں حدیبیہ کیس کا ماڈل استعمال کیا گیا ہے، فرنٹ مینوں کے ذریعے پیسا باہر بھیجا گیا اور واپس منگوایا گیا، نواز شریف اور آصف زرداری کے پیسے میں یہی ماڈل سامنے آیا ہے۔‘

    وزیرِ اعظم عمران خان نے وزیر اطلاعات کو ہدایت کی کہ ملکی معیشت پر ان سیاہ کاریوں سے پڑنے والے نقصانات سے عوام کو آگاہ کیا جائے، ماضی کی سیاہ کاریوں سے عوام مہنگائی اور قرض کی دلدل میں پھنسے۔

    انھوں نے کہا ’10 سال میں لیے گئے 60 ارب ڈالر قرضے کا حساب لیا جانا چاہیے، ماضی کے حکمران عوام کو مقروض بنا کر ذاتی تجوریاں بھرتے رہے، آئینی اصلاحات سے منی لانڈرنگ اور دیگر جرائم پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔‘

  • حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کا ماڈل حدیبیہ کیس کی طرح لگتا ہے: فواد چوہدری

    حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کا ماڈل حدیبیہ کیس کی طرح لگتا ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کا ماڈل اگر دیکھیں تو یہ حدیبیہ کیس کی طرح لگتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کا ماڈل حدیبیہ کیس لگتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملازموں کے ناموں پر رقم باہر بھجواتے اور پھر منگوائے جاتے تھے، فرنٹ مین کے ذریعے رقم باہر بھجوائی گئی اور پھر منگوائی گئی، ثبوت دیکھیں تو پتا لگتا ہے بلین ڈالرز سے شریف فیملی نے فائدہ اٹھایا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ حمزہ شہباز جیسے بڑے کیسز کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے، یہ نہیں ہو سکتا کہ امیر کے لیے الگ اور غریب کے لیے الگ قانون ہو، ہم چاہتے ہیں ایسے مقدمات جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  حمزہ شہباز کس طرح منی لانڈرنگ کرتے رہے، نیب نے ثبوت حاصل کر لیا

    خیال رہے کہ نیب نے دعویٰ کیا تھا کہ حدیبیہ پیپز ملز کیس میں بھی اسی طرح اکاؤنٹس کھولے گئے تھے جن کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی، تاہم نیب سپریم کورٹ میں منی لانڈرنگ ثابت نہیں کر سکی تھی۔

    واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کس طرح منی لانڈرنگ کرتے رہے، نیب نے اس کے ثبوت حاصل کر لیے ہیں، حمزہ شہباز کو نا معلوم افراد کی جانب سے لاکھوں ڈالرز کی رقم بھیجی گئی۔

    آج احتساب عدالت کے حکم پر نیب پولیس اور رینجرز اہل کاروں کے ساتھ پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو پھر گرفتار کرنے ان کے گھر پہنچی تو وہ گھر سے باہر نہ نکلے، بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے پیر تک حمزہ شہباز کی گرفتاری روک دی۔

  • حمزہ شہباز کس طرح منی لانڈرنگ کرتے رہے، نیب نے ثبوت حاصل کر لیے

    حمزہ شہباز کس طرح منی لانڈرنگ کرتے رہے، نیب نے ثبوت حاصل کر لیے

    لاہور: قومی احتساب بیورو نے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شبہاز کی منی لانڈرنگ کے طریقے کے حوالے سے ثبوت حاصل کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کس طرح منی لانڈرنگ کرتے رہے، نیب نے اس کے ثبوت حاصل کر لیے ہیں، حمزہ شہباز کو نا معلوم افراد کی جانب سے لاکھوں ڈالرز کی رقم بھیجی گئی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ 26 جون 2007 کو 1 لاکھ 65 ہزار 980 ڈالرز کی رقم سرکلر روڈ لاہور بھیجی گئی، رقم محبوب علی نامی شخص کی ہدایت پر ٹی ٹی ٹرانسفر کے ذریعے بھیجی گئی، محبوب علی نامی شخص نے رقم سرمایہ کاری کی غرض سے بھیجی تھی۔

    ذرایع نے بتایا ہے کہ محبوب علی نامی شخص کے پاس پاسپورٹ نہیں ہے، محبوب علی نے کبھی برطانیہ کا سفر بھی نہیں کیا، اس نے آج تک کوئی سرمایہ کاری نہیں کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  حمزہ شہباز کی گرفتاری روکنے کا عدالتی حکم، نیب ٹیم واپس روانہ

    ذرایع نے مزید بتایا کہ 25 جولائی 2007 کو ایک لاکھ 67 ہزار 980 ڈالرز کی رقم لاہور میں سرکلر روڈ پر نجی بینک کی برانچ میں بھیجی گئی، دستاویز کے مطابق رقم منظور احمد نامی شخص کی ہدایت پر ایچ ایس بی سی کے ذریعے کے ایس منی ٹرانسفر سے بھیجی گئی۔

    دستاویز کے مطاق منظور احمد نے رقم سرمایہ کاری کی غرض سے بھیجی، منظور احمد کے پاس بھی پاسپورٹ نہیں ہے، کبھی برطانیہ کا سفر بھی نہیں کیا، آج تک کوئی سرمایہ کاری نہیں کی۔

    خیال رہے کہ حمزہ شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں کل احتساب عدالت کے حکم پر ان کی گرفتاری کے لیے گھر پر چھاپا مارا گیا لیکن نیب کو ناکامی ہوئی، آج پھر ان کی گرفتاری کے لیے چھاپا مارا گیا لیکن وہ گھر سے باہر نہ نکلے، بعد ازاں، لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو پیر تک حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا اور کہا حمزہ شہباز کو 8 اپریل تک گرفتار نہ کیا جائے، حفاظتی ضمانت کی درخواست پر پیر کو سماعت ہوگی۔

  • ایس ای سی پی، منی لانڈرنگ کے انسداد اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق اہم اقدام

    کراچی: اسکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) نے منی لانڈرنگ کے انسداد اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے حوالے سے عمومی طور پر پوچھے جانے والے سوال اور ان کے تفصیلی جواب شائع کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق اس اقدام کا مقصد عوام اور مالیاتی شعبے سے منسلک افراد میں اینٹی منی لانڈرنگ کی تصور کو واضح کرنا اور اس حوالے سے سمجھ بوجھ اور آگہی میں اضافی کرنا ہے۔

    ان سوال و جواب کے ذریعے اینٹی منی لانڈرنگ اور کاوئنٹر ٹیرارزم فنانسنگ ریگولیشنز 2018 ء اور گائیڈ لائینز کی مختلف شقوں اور ہدایات کی وضاحت اور تشریح کی گئی ہے۔

    یہ سوال و جواب مالی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں، سرمایہ کاروں اور فنانشل ماہرین کو اینٹی منی لانڈرنگ اور کاوئنٹر ٹیرارزم فنانسنگ کے تحت ان کے فرائض و ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں معاون ہوں گے۔

    اینٹی منی لانڈرنگ اور کاوئنٹر ٹیرازم فنانسنگ کے موضوع پر منعقد کیے گئے سیمیناروں اور سکیورٹیز، نان بینکنگ فنانشل کمپنیز اور انشورنس سیکٹر کے شراکت داروں کی جانب سے عمومی طور پر پوچھے جانے والے سولات کے تفصیلی اور تسلی بخش جواب شامل کیے گئے ہیں۔