Tag: منی پور

  • ایئر انڈیا نے طیارہ حادثے کے بعد اپنی پروازیں ختم کرنے کا اعلان کردیا

    ایئر انڈیا نے طیارہ حادثے کے بعد اپنی پروازیں ختم کرنے کا اعلان کردیا

    بھارتی شہر احمدآباد میں پیش آنے والے اندوہناک طیارہ حادثے کے بعد ایئر انڈیا نے منی پور میں اپنی سروسز ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    ٹاٹا گروپ نے طیارہ حادثے میں 241 افراد کی ہلاکت کے بعد اہم فیصلہ کرتے ہوئے ریاست منی پور کے دارلحکومت امپھال میں اپنی ایئرلائن ایئرانڈیا کی فل سروس کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، ایئر انڈیا نے 15 جون 2025 سے منی پور کے بین الاقوامی امپھال ایئرپورٹ پر اپنا آپریشن ختم کر دیا ہے۔

    سرکاری خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے بتایا کہ پیر 16 جون 2025 کو ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا (اے اے آئی) کے حکام نے اس حوالے سے مطلع کیا ہے۔

    ایئر انڈیا کے مالک کا ہلاک افراد کے لواحقین کیلئے 1،1 کروڑ روپے امداد کا اعلان

    رپورٹس کے مطابق کمپنی کم لاگت والی ایئرلائن ایئر انڈیا ایکسپریس کے ذریعے بھارتی کی شمال مشرقی ریاست سے آنے والے روٹس پر سروس جاری رکھے گا۔

    کمپنی کا یہ اقدام مبینہ طور پر ایک دیرینہ اور پہلے سے طے شدہ فیصلہ تھا، ہوائی اڈے کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ‘یہ ایئر لائن کے ایک دیرینہ، پہلے سے طے شدہ اسٹریٹجک فیصلے کا حصہ ہے، اس کا کسی بھی حالیہ واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔

    ایک اور اہلکار نے بتایا کہ ٹاٹا گروپ کی جانب سے کمپنی کو تبدیل کرنے کی کوششوں کے بعد کمپنی ’اسٹریٹجک ریلائنمنٹ‘ کے تحت اس طرح کے اقدامات کررہی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/astrologer-predicted-plane-crash-one-week-before/

  • بھارتی ریاست منی پور ایک بار پھر تباہی کے دہانے پر، کرفیو نافذ

    بھارتی ریاست منی پور ایک بار پھر تباہی کے دہانے پر، کرفیو نافذ

    بھارتی ریاست منی پور کے دارالحکومت اِمپھال میں ایک بار پھر پر تشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی ریاست منی پور میں احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب سیکیورٹی فورسز نے میتئی رہنما کانن سنگھ کو گرفتار کیا۔

    مظاہرین کے مطابق اُنہوں نے فروری میں حفاظتی ضمانت کے حکومتی وعدے پر ہتھیار ڈال دیئے تھے لیکن اب اُنہیں حراست میں لیا جارہا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اِمپھال کے کئی اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور انٹرنیٹ پانچ دنوں کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نسلی بنیادوں پر شدید تقسیم کے باعث تفتیشی حکام کو میتئی اور کوکی کمیونیٹیز کی جانب سے گرفتاریوں کے دوران مزاحمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    واضح رہے کہ منی پورمیں مئی 2023 سے شروع ہونے والے فسادات میں اب تک 260 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 50 ہزار اپنے گھر بار سے محروم ہوچکے ہیں۔

    اس سے قبل وقف بل پر منی پور میں بی جے پی بی جے پی لیڈر کا گھر بھی نظر آتش کیا جاچکا ہے، عوام کا کہنا تھا کہ منی پور پہلے ہی مودی کی نفرت کا شکار ہے اور اب یہ بل کی منظوری قبول نہیں۔

    گزشتہ ماہ منی پور کے مسلمانوں کے اکثریتی علاقے میں بی جے پی کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا تھا اور وقف بل کی حمایت پر بی جے پی اقلیتی صدر کا گھر نذر آتش کردیا گیا تھا۔

    منی پور فسادات میں بھارتی حکومت کا کردار

    مسلمانوں کی جانب سے بی جے پی رہنما کا بیان توہین آمیز قرار دیا گیا تھا، عوام کا کہنا تھا کہ منی پور پہلے ہی مودی کی نفرت کا شکار ہے اور اب یہ بل کی منظوری قبول نہیں۔

  • وقف بل پر منی پور میں  بی جے پی لیڈر کا گھر نذرِ آتش

    وقف بل پر منی پور میں بی جے پی لیڈر کا گھر نذرِ آتش

    منی پور : وقف بل پر منی پور میں بی جے پی بی جے پی لیڈر کا گھر نظر آتش کردیا گیا ، عوام نے کہا کہ منی پور پہلے ہی مودی کی نفرت کا شکار ہے اور اب یہ بل کی منظوری قبول نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق منی پور ایک بار تباہی کے دہانےپر ہے .وقف متنازعہ بل پر پورا بھارت احتجاج کی لپیٹ میں ہیں ، حال ہی میں منی پور میں بی جے پی لیڈر کے گھر پر حملہ کیا گیا ، ہنگامہ بی جے پی لیڈر کی سوشل میڈیا متنازعہ پوسٹ پر ہوا۔

    بھارتی میڈیا نے بتایا کہ منی پور کے مسلمانوں کے اکثریتی علاقے میں بی جے پی کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا اور وقف بل کی حمایت پر بی جے پی اقلیتی صدر کا گھر نذر آتش کردیا گیا۔

    مسلمانوں کی جانب سے بی جے پی رہنما کا بیان توہین آمیز قرار دیا ، عوام نے کہا کہ منی پور پہلے ہی مودی کی نفرت کا شکار ہے اور اب یہ بل کی منظوری قبول نہیں۔

    منی پور کے علاقے تھوبال میں ہزاروں افراد نے بی جے پی لیڈر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    بعد ازاں بی جے پی لیڈر نے احتجاج کے خوف سے معافی مانگ کر اپنا موقف تبدیل کر لیا اور وقف بل کےخاتمےکامطالبہ کردیا۔

    تجزیہ کار نے کہا کہ بی جے پی کی پالیسیاں مسلم برادری میں اشتعال کاباعث بن رہی ہیں تاہم بی جے پی کے خلاف احتجاج روکنے کے لیے تھوبال میں دفعہ 163نافذ کردی گئی ہے۔

    وقف بل کے معاملے پر بی جے پی کو سخت عوامی ردعمل کا سامنا ہے ، اب مودی کے اس غیر آئینی فیصلے پر بین الاقوامی برادری کو آوازاٹھانی پڑے گی۔

  • بھارت : باغیوں کا پولیس اسٹیشن پر حملہ، 11 ہلاک

    بھارت : باغیوں کا پولیس اسٹیشن پر حملہ، 11 ہلاک

    گوہاٹی : بھارتی ریاست منی پور میں باغیوں کے پولیس اسٹیشن پر حملے کے دوران سکیورٹی فورسز کے ساتھ مسلح جھڑپ میں 11افراد ہلاک ہوگئے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کوکی قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک مسلح گروہ نے بوروبکرا پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا، پولیس نے جوابی کارروائی میں 11 باغیوں کو ہلاک کردیا۔

    آسام سے ملحق ضلع میں کیے جانے والے حملے میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کا ایک سپاہی زخمی ہوا، تصادم تقریباً 45 منٹ تک جاری رہا۔ اس موقع پر مسلح باغیوں نے میٹی برادری سے تعلق رکھنے والے 3 سے 4 گھروں کو بھی آگ لگا دی۔

     CRPFR

    رپورٹ کے مطابق باغیوں نے جس پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا اس کے قریب ایک کیمپ میں بےگھر ہونے والے افراد کی بڑی تعداد پناہ گزین تھی۔

    پولیس کے مطابق حملہ آور ایک رکشہ میں سوار ہوکر آئے تھے، ضلع جریبام کے علاقے بورو بکرا کے اس پولیس اسٹیشن کو چند ماہ کے دوران کئی بار نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

    واضح رہے کہ ریاست منی پور گزشتہ کئی سال سے بدامنی کا شکار ہے، یہاں میتی اور کوکی برادری کے درمیان دیرینہ تنازعہ چلا آرہا ہے۔

    India police station attack

    تقریباً 32 لاکھ آبادی والی یہ ریاست مئی 2023 سے دو نسلی علاقوں میں تقسیم ہو چکی ہے، ایک وادی جس پر میتی کمیونٹی کا کنٹرول ہے اور پہاڑی علاقے کوکی کمیونٹی کے زیر تسلط ہیں، اس تصادم میں اب تک کم از کم 250 افراد ہلاک اور تقریباً 60 ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

  • منی پور فسادات میں بھارتی حکومت کا کردار

    منی پور فسادات میں بھارتی حکومت کا کردار

    منی پور فسادات میں بھارتی حکومت کا کردار سامنے آگیا، تیسری بار بھی اقتدار میں آنے کے باوجود مودی سرکار کی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

    بھارتی ریاستوں میں پر تشدد واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، بھارت میں پرتشدد واقعات میں اس وقت منی پور سرفہرست ہے جس کی بڑی وجہ مودی سرکار کا غیر سنجیدہ روئیہ ہے۔

    3 مئی 2023 سے جاری فسادات کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک ان واقعات میں 237 سے زائد لوگ ہلاک، 60 ہزار سے زائد بے گھر جبکہ بڑی تعداد میں گھر، کاروباری مراکز اور عبادت گاہیں نذر آتش کردی گئیں۔

    منی پور کے نو منتخب کانگریس رہنما بمول اکوئیجام نے حالیہ فسادات کا ذمہ دار مودی سرکار اور بی جے پی کے غنڈوں کو قرار دیدیا۔

    کانگریس رہنما نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں جاری تشدد کا ذمہ دار مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کی انسان دشمن پالیسیاں ہیں، منی پور میں فسادات 500 دن سے جاری ہیں جو مودی اور بی جے پی کی جانب سے سماجی پولرائزیشن کا نتیجہ ہے۔

    کانگریس ایم پی کا مزید کہنا تھا کہ مودی سرکار کی عدم توجہی کی وجہ سے منی پور کے فسادات سے امن و امان اور عوام کا جان و مال غیر محفوظ ہو چکا ہے، انتخابات کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی نے منی پور کے عوام سے علیحدہ ریاست اور انتظامیہ کا وعدہ کیا تھا جو محض دعویٰ ہی رہا۔

     کانگریس ایم پی کا مزید کہنا تھا کہ مودی سرکار نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے نسلی کشیدگی کو ہوا دی جو ایک گھناؤنی سازش ہے، انتہا پسند مودی میتھی قبائل کی حمایت کرکے کوکی قبائل کی نسل کشی میں مصروف ہے جس سے فسادات مزید بھڑک رہے ہیں۔

    منی پور کے پرتشدد واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ مودی سرکار کے ایجنڈے میں اقلیتیں کبھی ترجیح نہیں رہی بلکہ مودی نسلی فسادات کو ہوا دے کر اپنے اقتدار کو طول دے رہا ہے۔

  • منی پور میں ایک اور راکٹ حملہ، 5 افراد ہلاک

    منی پور میں ایک اور راکٹ حملہ، 5 افراد ہلاک

    منی پور: بھارت کی شورش زدہ ریاست منی پور میں نسلی فسادات کی آگ ٹھنڈی نہ ہو سکی، ضلع بشن پور میں عسکریت پسندوں کے راکٹ حملے میں 5 افراد ہلاک، متعدد زخمی ہو گئے۔

    بھارٹی میڈیا رپورٹس کے مطابق منی پور کے ضلع جری بام میں آج ہفتے کو تشدد کا تازہ ترین واقعہ پیش آیا ہے، جس میں مبینہ طور پر پانچ افراد کی جانیں گئیں۔

    پولیس حکام کے مطابق عسکریت پسندوں نے راکٹ فائر کیا تھا جس کی زد پر آ کر ایک سوتے ہوئے شخص کی موت ہو گئی، اس حملے میں ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، راکٹ فائر کیے جانے کے بعد ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں 4 مسلح افراد ہلاک ہو گئے۔

    واقعے کے بعد علاقے میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں، منی پور میں گزشتہ سال مئی سے کوکی اور(اکثریتی) میتی قبائل کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، جن میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک، اور ہزاروں گھر نذر آتش اور ہزاروں افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

    منی پور میں علیحدگی پسند ڈرون بم حملے کرنے لگے، ایک اور حملے میں خاتون ہلاک، کئی زخمی

    رپورٹس کے مطابق منی پور میں گزشتہ ایک ہفتے سے پرتشدد واقعات کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے، چند دن قبل ڈرون کے ذریعے بھی ایک بم حملہ کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ انھیں شبہ ہے کہ ڈرون کا استعمال کوکی عسکریت پسندوں نے کیا تھا تاہم کوکی قبیلے نے نے اس کی تردید کی تھی۔

  • منی پور میں علیحدگی پسند ڈرون بم حملے کرنے لگے، ایک اور حملے میں خاتون ہلاک، کئی زخمی

    منی پور میں علیحدگی پسند ڈرون بم حملے کرنے لگے، ایک اور حملے میں خاتون ہلاک، کئی زخمی

    منی پور: بھارتی ریاست منی پور میں علیحدگی پسند خوفناک ڈرون بم حملے کرنے لگے ہیں، ایک اور حملے میں خاتون ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست منی پور میں علیحدگی پسندوں کے سیکیورٹی فورسز پر ڈرون حملے میں خاتون ہلاک ہو گئیں، جب ک 2 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد زخمی ہو گئے۔

    ایک دن قبل بھی مشتبہ کوکی باغیوں کی جانب سے امپھال کے مغربی ضلع کے کوتروک گاؤں میں ڈرون کے ذریعے بم حملے کیے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق ڈرون عام طور پر جنگ میں استعمال ہوتے ہیں، سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کے خلاف ڈرون کے ذریعے دھماکا خیز مواد کا استعمال انتہائی خطرناک ہے۔

    حالیہ حملہ امپھال کے علاقے سنجام چِرنگ میں آج کیا گیا، جس میں ڈرون سے دو بم گرائے گئے، ایک بم گھر پر گرا جس سے گھر کی چھت تباہ ہو گئی، بم کی زد میں آنے والی خاتون ہلاک ہو گئی۔ گزشتہ روز علیحدگی پسندوں کی فائرنگ اور ڈرون حملوں میں 2 افراد ہلاک اور ایک 12 سالہ بچی سمیت 9 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    علیحدگی پسندوں نے انڈیا ریزرو بٹالین (IRB) کی ایک پوسٹ پر بھی حملہ کیا، اور فرار ہونے سے پہلے انھوں نے دو اسالٹ رائفلیں اور ایک لائٹ مشین گن چھین لی۔

    واضح رہے کہ ریاست منی پور میں مئی 2023 سے ہندوؤں اور عیسائی کوکی برادری کے درمیان لڑائی جاری ہے، نسلی تنازع میں اب تک 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • منی پور نسلی وقبائلی فسادات کی آگ

    منی پور نسلی وقبائلی فسادات کی آگ

    منی پورنسلی وقبائلی فسادات کی آگ میں جل رہا ہے، فسادات اس قدر شدت اختیارکرچکے ہیں کہ لوک سبھا کے امیدواران اپنی انتخابی مہم چلانے سے بھی قاصر ہیں۔

    جہاں ایک جانب ہندوستان میں انتخابی عمل پورےزوروشورسےجاری ہے، وہیں دوسری جانب منی پورنسلی وقبائلی فسادات کی آگ میں جل رہا ہے۔

    منی پورمیں قبائلی فسادات اس قدرشدت اختیارکرچکےہیں کہ لوک سبھا کے امیدواران اپنی انتخابی مہم چلانے سے بھی قاصر ہیں۔

    منی پور کی عوام بھی عام انتخابات میں کسی قسم کا حصہ لینے سے انکار کر چکی ہے تاہم مودی سرکار نے منی پور میں جاری فسادات کے ذمہ داران کیخلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی جس کے باعث عوام انتہائی متنفر ہیں.

    منی پور فسادات کے دوران 220 سے زائد ہلاکتیں اور 10 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

    حال ہی میں منی پور میں دو نوجوانوں کی ہلاکت نے صورتحال کو مزید سنگین کردیا ہے۔

    صحافی کا کہنا ہے کہ مودی سرکار وفاقی اور صوبائی سطح پر منی پور فسادات پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔

    543 نشستوں پرمشتمل لوک سبھااسمبلی میں منی پورکی نمائندگی کرنےکیلئےمحض دو نشستیں مختص کی گئیں ہیں اوران پربھی بی جے پی قابض ہے۔

    اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں منی پور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید مذمت کااظہارکرچکی ہیں لیکن اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے بارہا متنبہ کرنے کے باوجود مودی سرکاربے حسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔

    بھارتی ریاست میں میتی اور کوکی قبائل کے مابین تنازعے اور اسکے نتیجے میں جاری فسادات کو ایک سال مکمل ہوچکا ہے۔

    منی پورمیں انتخابی عمل کےدوران بےشمارتشدداورجھڑپوں کےواقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، یہاں جاری قتل و غارت اور انسانی حقوق کی تشویشناک خلاف ورزیاں تاریخ میں سیاہ ترین باب کے طور پر لکھی جائیں گی۔

  • ایک سال گزر جانے کے بعد بھی منی پور میں نفرت کی آگ بجھ نہ سکی

    ایک سال گزر جانے کے بعد بھی منی پور میں نفرت کی آگ بجھ نہ سکی

    منی پور سانحے کو ایک سال گزر چکا ہے مگر مظلوم عوام کے زخم تاحال تازہ ہیں، ایک سال گزر جانے کے بعد بھی منی پور میں نفرت کی آگ بجھ نہ سکی۔

    اس بھارتی ریاست میں فسادات کا آغاز اس وقت ہوا جب کوکی قبائل نے میتی قبائل کی طرف سے سرکاری قبائل کا درجہ دینے کے مطالبات کے خلاف احتجاج کرنا شروع کر دیا، ہندو مذہب رکھنے والے کوکی قبائل میانمار سے یہاں آئے جب کہ عیسائی مذہب کے میتی قبائل صدیوں سے یہاں رہائش پذیر ہیں، ان فسادات میں مودی کے سیکیورٹی فورسز نے کوکی قبائل کا ساتھ دیا۔

    منی پور میں عیسائیوں کے خلاف پر تشدد واقعات میں مبینہ طور پر 92 افراد ہلاک، 302 زخمی اور تقریباً 30 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں، کوکی برادری کے خلاف ریاستی پولیس نے ٹارگٹڈ حملے کیے، سیکڑوں گھروں کونذر آتش کر کے بھی مودی سرکار نے چین کا سانس نہیں لیا، کئی روز تک منی پور اور گرد و نواح میں انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔

    مودی سرکار کی طرف سے تمام فورسز کو احتجاج کرنے والے شہریوں کو گولی مارنے کا حکم دیا گیا، 365 دنوں میں 225 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 50 ہزار سے زائد بے گھر کیے گئے، جو لوگ فسادات کے باعث بے گھر ہوئے اب بھی واپس جانے سے ڈر رہے ہیں، مودی سرکار نے ریاست میں انٹرنیٹ سروسز تقریباً 30 لاکھ آبادی کے لیے 5 دنوں تک معطل کر کے دفعہ 144 کا نفاذ کیا۔

    ان 365 دنوں میں، اس کی دو سیٹوں پر لوک سبھا کا الیکشن ہوا ہے، ان میں سے ایک بھارت کا واحد حلقہ ہے جس میں دو مراحل میں ووٹ ڈالے گئے جس سے وہاں کی کشیدہ صورت حال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، ان 365 دنوں میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی نہ ہی عوام کے لیے امن آیا ہے، رہائشیوں کو اب بھی گولیوں کی گونج سنائی دے رہی ہے۔

    منی پور سانحہ کو ایک سال مکمل ہونے کے باوجود وہاں کی مظلوم عوام کو تاحال انصاف نہیں مل سکا ہے، مخالفین کا کہنا ہے کہ منی پور میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنے والی مودی سرکار کس منہ سے وہاں کے عوام سے ووٹ کا مطالبہ کرتی ہے۔

  • منی پور میں حالات کشیدہ، املاک اور درجنوں گاڑیاں جلا دی گئیں

    منی پور میں حالات کشیدہ، املاک اور درجنوں گاڑیاں جلا دی گئیں

    بھارتی ریاست منی پور میں مشتعل ہجوم کی جانب سے ضلع چورا چاند پور میں پولیس چیف اور ضلعی انتظامیہ کے دفاتر پر حملے کئے گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مشتعل ہجوم کی جانب سے درجنوں گاڑیاں جلادی گئیں، جبکہ ڈپٹی کمشنر کی سرکاری رہائش گاہ کو راکھ کا ڈھیر بنادیا گیا۔

    مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، جس میں دو افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے، پرتشدد واقعات کے بعد ضلع میں موبائل فون اور انٹرنیٹ 5 دنوں کیلئے معطل کردی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق عسکریت پسندوں کے ساتھ کام کرنے کے الزام پر کوکی قبائل کے ایک کانسٹیبل کو ہٹانے پر علاقے میں حالات خراب ہوئے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کو کروڑوں ڈالر جرمانے کی سزا

    یاد رہے کہ منی پور میں مئی 2023 سے کوکی اور میتی قبائل کے درمیان جھڑپوں میں 200 سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔