Tag: منی پور

  • منی پور میں 4 مسلمانوں کی شہادت، مولانا محمود مدنی کا وزیر داخلہ کو خط

    منی پور میں 4 مسلمانوں کی شہادت، مولانا محمود مدنی کا وزیر داخلہ کو خط

    نئی دہلی: منی پور میں 4 مسلمانوں کی شہادت اور تشدد کا دائرہ بڑھنے پر جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے پیر کی شام لیلونگ چنگاؤ میں حملہ کیا اور وہاں موجود افراد پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔ جس کے نتیجے میں 14 افراد گولی لگنے سے زخمی ہو گئے۔

    ان میں سے چار افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں محمد دولت (30)، ایم سراج الدین (50)، محمد آزاد خان (40) اور محمد حسین (22) شامل ہیں۔

    صدر جمعیت علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے اس سلسلے میں وزیر داخلہ حکومت ہند امت شاہ اور منی پور کے وزیر اعلی این بیرین سنگھ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کے خلاف سخت اقدامات اٹھائیں جائیں۔

    مولانا محمود اسعد مدنی نے پورے واقعہ کے پس منظر اور بھتہ خوری کے واقعات کے لیے اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات، مرنے والوں کے اہل خانہ کو معقول معاوضہ اور زخمیوں کے لیے جامع طبی امداد کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    ٹرک ڈرائیورز کی ہڑتال، پیٹرول پمپس پرعوام کی قطاریں لگ گئیں

    انہوں نے ریاستی جمعیت علماء ہند کے ذمہ داروں کو ہدایت دی ہے کہ امن و امان کے قیام میں اپنا ہر ممکن کردار ادا کریں۔

  • اروندھتی رائے کا منی پور میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اظہار تشویش

    اروندھتی رائے کا منی پور میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اظہار تشویش

    بھارتی ریاست منی پور میں فسادات کو شروع ہوئے 6 ماہ سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے، دکن ہیرالڈ کے مطابق فسادات میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 60 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔

    منی پور فسادات میں 6 ہزار سے زائد گھر اور 500 سے زائد عبادگاہیں بھی تباہ ہو چکی ہیں، الجزیرہ کے مطابق ایک لاکھ سے زائد اہلکار تعینات کرنے کے باوجود حالات مودی سرکار کے قابو سے باہر ہیں۔ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ مودی سرکار منی پور میں جنگ اور پر تشدد واقعات ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

    بھارتی ناول نگار اور تجزیہ نگار اروندھتی رائے نے منی پور میں بڑھتے فسادات کے حوالے سے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا، انھوں نے منی پور میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا اور وہاں کے واقعات کو نسلی کشی کی ایک شکل قرار دیا ہے۔

    اروندھتی رائے نے پر زور مذمتی لہجے میں مودی کے ہندوستان میں منی پور اور ہریانہ میں مظالم بڑھنے سے باخبر کیا، انھوں نے مودی پر خواتین کے خلاف جرائم اور بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف جرائم پر خاموشی اختیار کرنے کا الزام لگایا۔

    بھارتی فوج پر منی پور میں حملہ

    انھوں نے کہا نام نہاد جمہوریت کی دعوے دار بھارتی ریاست میں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا جا رہا ہے، مسلمانوں پر ہونے والے مظالم خصوصاً مسلم اکثریتی علاقوں میں ہندوؤں کی نجکاری کے گھناؤنے کردار سے مودی مجرمانہ خاموشی دنیا کے سامنے عیاں ہے۔

    اروندھتی رائے نے واضح اشارہ دیا کہ کس طرح انتہا پسند تنظیمیں للکارتے ہوئے مسلمان خواتین کی عصمت دری کا مطالبہ کرتے ہیں، انھوں نے کہا مودی کا ہندوستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے، جہاں جنسی تشدد اور عصمت دری کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

    اروندھتی نے کہا یہ حقیقت انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ 1.4 ارب آبادی والے ملک کی جمہوری پالیسی انتہائی ناقص ہے، انھوں نے مودی کی پالیسیوں کو فاشزم کا نام دیا، اور کہا اگر دنیا کو یہ لگتا ہے کہ اس نام نہاد جمہوری ریاست کے غیر انسانی اور غیر منصفانہ فیصلوں سے دنیا کو فرق نہیں پڑے گا تو یہ بالکل غلط ہے۔

    اروندھتی رائے نے خبردار کیا کہ ان ہی حالات میں ملک جلد افراتفری کا شکار ہوگا اور پھر ملین ڈالرز کی ڈیل بھی ان کے کچھ کام نہ آئے گی۔

  • بھارتی فوج پر منی پور میں حملہ

    بھارتی فوج پر منی پور میں حملہ

    بھارتی فوج پر منی پور میں حملہ ہوا ہے، منی پور میں باغی گروہ اور بھارتی سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ میں فوجی اہلکار ہلاک ہو گیا۔

    یہ واقعہ منی پور ضلع کانگ پوکپی کے علاقے میں پیش آیا جہاں نسلی تشدد کے خلاف قبائلی برادری نے آواز اٹھائی تھی، باغی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ کوکی زو کمیونٹی کے لوگوں پر بلا اشتعال حملہ کیا گیا تھا۔

    حملے کے بعد ضلع کانگ پوکپی کو بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا، انڈیا ٹوڈے کے مطابق منی پور کی ریاست میں کوکی آبادی کی اکثریت ہندوستان سے علیحدگی کا مطالبہ کر رہی ہے۔

    بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ 60,000 ہزار سے زائد لوگوں کو منی پور میں گھروں سے بے دخل کیا گیا، روئٹرز کی رپورٹ ہے کہ 36 گھنٹوں کے دوران 249 گرجا گھروں کو جلایا گیا اور 4،786 گھر جلائے گئے۔

    منٹ کے مطابق منی پور فسادات کے دوران 300 سے زائد خواتین جنسی درندگی کا شکار ہوئیں، 200 سے زائد افراد کی ہلاکتیں اور 1100 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

    بھارتی اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ منی پور کی عوام بی جی پی سیاسی مقاصد میں پس رہی ہے، جب کہ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مودی حکومت منی پور میں تشدد کے واقعات کو ختم کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آ رہی ہے۔

  • منی پور میں خانہ جنگی، قبائلی تصادم میں 8 افراد ہلاک

    منی پور میں خانہ جنگی، قبائلی تصادم میں 8 افراد ہلاک

    بھارتی ریاست منی پور میں جاری خانہ جنگی مودی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوگئی، قبائی تصادم میں 8 افراد ہلاک، 18سے زائد زخمی ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خونریز تصادم کے واقعات بشنوپور اور چورا چندپور کے اضلاع میں پیش آئے، مقامی لوگوں کے مطابق تصادم گزشتہ 2روز سے جاری تھا۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس تمام صورتحال میں پولیس اور فوج خاموش تماشائی بنی رہی، جبکہ منی پور کے وزیراعلیٰ بیرن سنگھ نے حالات کوسنگین اور نازک ترین قرار دیدیا۔

    ڈی جی آسام رائفلزلیفٹیننٹ جنرل پردیپ نائر نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں، لیفٹیننٹ جنرل پردیپ نائر کا کہنا ہے کہ کوکی، میٹی قبائل کے پاس بڑی تعداد میں ہتھیار موجود ہیں۔

    لیفٹیننٹ جنرل پردیپ نے کہا کہ قبائل کے پاس ہتھیاروں کے باعث فورسز کو ناکامی کاسامنا ہے، ماضی میں کبھی ایسی کشیدگی نہیں دیکھی، حالات انتہائی خراب ہیں۔

    واضح رہے کہ منی پور میں 4 ماہ سے خانہ جنگی جاری ہے جس میں اب تک 300 سے زائد افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں جبکہ 50 ہزار بے گھر ہوچکے ہیں۔

  • بھارتی ریاست منی پور میں اجتماعی عصمت دری کا ایک اور واقعہ

    بھارتی ریاست منی پور میں اجتماعی عصمت دری کا ایک اور واقعہ

    امپھال: منی پور گزشتہ تین ماہ سے پُرتشدد نسلی فساد جاری ہے، اس دوران خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور گینگ ریپ کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق 11 اگست کو ہزاروں خواتین نے منی پور کے  وادی میں ایک 37 سالہ خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی عصمت دری کے خلاف احتجاج کیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ متاثرہ خاتون نے 9 اگست کو ایف آئی آر درج کرائی جس میں اس نے  بتایا کہ وہ اس ہجوم سے بھاگ رہی تھی جس نے اس کا گھر جلا دیا تھا، تبھی کچھ لوگوں نے مجھے روکا اور میرے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔

     متاثرہ خاتون نے ایف آئی آر میں درج بیان میں مزید بتایا کہ میں نے اپنی اور اپنے خاندان کی عزت بچانے اور سماجی بائیکاٹ سے بچنے کے لیے اس واقعے کو پہلے ظاہر نہیں کیا۔

    رپورٹ کے مطابق منی پور میں ہونے والے اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد پولیس نے کارروائی کی، اب تک ویڈیو میں نظر آنے والے 9 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    واضح رہے کہ  منی پور میں 3 مئی سے نسلی تشدد جاری ہے، میتئی برادری کے لوگ ریاست میں قبائلی حیثیت کا مطالبہ کر رہے تھے، جس کی وجہ سے کوکی اور میتی برادریوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں جاری ہیں۔

  • بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں حالات کیوں کشیدہ ہیں؟

    بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں حالات کیوں کشیدہ ہیں؟

    بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں کشیدگی مزید بڑھتی جارہی ہے، منی پور کی ریاستی پولیس کی جانب سے حالات کنٹرول کرنے کے لئے تعینات مرکزی نیم فوجی دستے آسام رائفلز کے خلاف ایک مجرمانہ شکایت درج کرائی گئی ہے۔

    اس با ت کا انکشاف اس سرحدی علاقے میں پیش آنے والے ایک تازہ واقعے کے بعد ہوا، جس نے خطے میں تعینات مختلف سکیورٹی فورسز اور مقامی حکام کے مابین پیچیدہ تعلقات اور سماجی چیلنجز کو اجاگر کردیا ہے۔

    تنازع کی وجہ کیا ہے؟

    بھارتی حکومت نے منی پور میں امن و قانون بحال کرنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں فورسز کو تعینات کیا ہوا ہے، مگر پر تشدد واقعات تھمنے کا نام نہیں لے رہے، متعدد علاقوں میں کرفیو کا نفاذ ہے جبکہ انٹرنیٹ بھی بند کردیا گیا ہے۔

    منی پور پولیس اور آسام رائفلز کے درمیان تنازع 5اگست کو ہوا، اس سے قبل قبائلی کوکی عسکریت پسندوں کی جانب سے ہندو میتئی کے تین افراد کو ہلاک کردیا گیا تھا، منی پور پولیس کا الزام تھا کہ آسام رائفلز کے جوان مشتبہ عسکریت پسندوں کو پکڑنے کے لیے سرچ آپریشن میں رکاوٹیں پیدا کررہے تھے۔

    آسام رائفلز نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صرف احکامات پر عمل کر رہے ہیں۔ اس بات پر دونوں فورسز کے درمیان زبردست تکرار ہوگئی اور منی پور پولیس نے آسام رائفلز پر ڈیوٹی میں رکاوٹ پیدا کرنے کے الزام میں ایک کیس درج کرادیا۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق تعطل کی ایک وجہ دونوں حکومتی فورسز کے درمیان بڑھتی ہوئی عدم اعتماد کی فضا ہے، جس کے باعث آسام رائفلز اور منی پور پولیس ایک دوسرے سے موثر تعاون نہیں کرتے۔ ایک اور وجہ یہ ہے کہ دونوں ہی کا دائرہ کار منی پور ہے، جس کے سبب کنفیوژن اور ممکنہ تصادم کی صورت پیدا ہوتی رہتی ہے۔

    وزیر اعظم نریندر مودی سے حکمراں بی جے پی کی ریاستی یونٹ نے درخواست کی ہے کہ ریاست سے آسام رائفلز کو ہٹا کر وہاں کسی دوسرے نیم فوجی دستے کو مستقل طورپر تعینات کیا جائے۔

  • منی پور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر بھارتی ادارہ بھی پھٹ پڑا

    منی پور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر بھارتی ادارہ بھی پھٹ پڑا

    نئی دہلی: ریاست منی پور میں نسلی اور مذہبی اشتعال انگیزی کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر بھارت کا ادارہ انسانی حقوق بھی پھٹ پڑا ہے۔

     بھارت کی قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے ریاست منی پور میں خانہ جنگی، نسلی فساد، انسانی حقوق کی صورتحال پر مودی سرکار کو مورد الزام ٹھہرا دیا ہے۔

    نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا کہ حکومت سے کارروائیوں کے تمام مطالبے زیر التوا ہیں، مودی سرکار تشدد کے بڑھتے واقعات کو ختم کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہے۔

    بھارت: ریاست منی پور میں خواتین کو برہنہ کرکے گھمانے کا انسانیت سوز واقعہ

    این ایچ آر سی نے کہا کہ منی پور میں تشدد، قتل عام، اجتماعی زیادتیاں بلا خوف و خطر جاری ہیں، کمیشن نے مودی سرکار سے انسانی حقوق خلاف ورزیوں کی شکایات پر رپورٹ بھی طلب کر لی۔

    بھارتی ادارہ کا کہنا ہے کہ مودی حکومت فسادات میں ہلاک ہونیوالوں کے لواحقین کو معاوضہ، بحالی، ملازمتیں فراہم کرے۔

    یار دہے کہ رواں ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے منی پور میں 2 خواتین سے اجتماعی زیادتی، برہنہ مارچ کے واقعے کو تشویشناک قرار دیا تھا۔

    بھارتی ریاست منی پور میں جاری تشدد کے واقعات نے حیران اور خوف زدہ کیا، امریکی محکمہ خارجہ

    واضح رہے کہ منی پور میں جاری خانہ جنگی کے باعث اب تک 200 سے زائد لوگ ہلاک جبکہ ایک لاکھ دربدر ہو چکے۔

    یاد رہے کہ بھارت کی ریاست منی پور میں کوکی قبیلے کے لوگوں کے لیے مختص سرکاری ملازمتوں اور تعلیم تک آسان رسائی کے لیے معاشی فوائد اور کوٹے پر ناراضی کی وجہ سے 3 مئی کو میتی اور کوکی قبیلے کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔

    رپورٹ کے مطابق منی پور کی آبادی کا نصف حصہ میتی قبیلے کا ہے اور ان تک محدود مثبت کارروائی کے کوٹے میں توسیع کا مطلب یہ ہوگا کہ انہیں تعلیم اور کوکی قبیلے اور دیگر لوگوں کے لیے مختص سرکاری ملازمتوں میں زیادہ حصہ ملے گا۔

    میتی قبیلے کی اکثریت ہندو اور کوکی قبیلے کی عیسائی ہے اور فسادات کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب میتی قبیلے کو سرکاری ملازمت کے کوٹے اور دیگر مراعات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس سے کوکی قبیلے میں شدید اشتعال پھیل گیا۔

  • بھارتی ریاست منی پور میں جاری تشدد کے واقعات نے حیران اور خوف زدہ کیا، امریکی محکمہ خارجہ

    بھارتی ریاست منی پور میں جاری تشدد کے واقعات نے حیران اور خوف زدہ کیا، امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: امریکا نے بھارتی ریاست منی پور میں جاری تشدد اور نسلی فسادات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس کانفرنس میں بھارتی ریاست منی پور میں جاری تشدد اور نسلی فسادات پر افسوس کا اظہار کیا، انھوں نے کہا بھارتی ریاست میں جاری تشدد کے واقعات نے حیران اور خوف زدہ کر دیا ہے۔

    نائب ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت میں خواتین پر حملے کی ویڈیو حیران کن اور صدمہ انگیز تھی، ہم متاثرین سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، خواتین کے خلاف ایسا تشدد کسی بھی مہذب معاشرے میں شرمناک ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا پیمرا ترمیمی بل پر ردعمل

    امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا منی پور میں تشدد کے پرامن اور جامع حل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، بھارتی حکام تمام گروپس کی جان و مال کی حفاظت کریں۔

  • امریکا کا بھارت میں خواتین کو برہنہ گھمانے پر تشویش کا اظہار

    امریکا کا بھارت میں خواتین کو برہنہ گھمانے پر تشویش کا اظہار

    واشنگٹن: بھارتی ریاست منی پور میں خواتین کی بے توقیری پر امریکا نے اظہار تشویش کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی انتہا ہو گئی ہے، جس پر امریکا بھی بھارت کے خلاف بول اٹھا ہے، امریکا نے بھارت میں خواتین کی بے توقیری پر تشویش کا اظہار کیا، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر نے وائرل ویڈیوز کے ذریعے سامنے آنے والے واقعے کو سفاکانہ اور خوفناک قرار دے دیا۔

    ترجمان نے کہا منی پور میں خواتین سے اجتماعی زیادتی اور انھیں بے لباس کر کے گھمانا سفاکانہ اور خوفناک ہے، واضح رہے کہ 2 ماہ قبل بھارتی ریاست منی پور میں 2 خواتین کو مبینہ زیادتی کے بعد سڑکوں پر برہنہ کر کے گھمایا گیا تھا، جس کی ویڈیو گزشتہ دنوں سامنے آئی تھی۔

    بھارت: ریاست منی پور میں خواتین کو برہنہ کرکے گھمانے کا انسانیت سوز واقعہ

    بی جے پی حکومت کے زیر اقتدار منی پور میں 4 مئی سے انٹرنیٹ بند ہے، یہی وجہ ہے کہ واقعے کی ویڈیوز تاخیر سے منظر عام پر آئیں۔

  • منی پور خانہ جنگی، ایک دن میں 9 ہلاک، خاتون بی جے پی وزیر کا گھر نذر آتش

    منی پور خانہ جنگی، ایک دن میں 9 ہلاک، خاتون بی جے پی وزیر کا گھر نذر آتش

    بھارتی ریاست منی پور میں خانہ جنگی شدت اختیار کر گئی، گزشتہ 24 گھنٹوں میں پرتشدد واقعات سے ایک خاتون سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست منی پور میں خانہ جنگی شدت اختیار کر گئی ہے، دارالحکومت امپھال میں بی جے پی کی خاتون وزیرِ صنعت کا گھر جلا دیا گیا، جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں پر تشدد واقعات سے ایک خاتون سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک خانہ جنگی کے باعث سینکڑوں افراد ہلاک جب کہ ایک لاکھ سے زائد دربدر ہو چکے ہیں، پولیس، بی ایس ایف اور فوج کے 50 ہزار اہل کار تعینات کرنے کے باوجود مودی سرکار خانہ جنگی پر قابو پانے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔

    منی پور کے عوام نے مودی سرکار پر خانہ جنگی کو دانستہ ہوا دینے کا الزام لگایا ہے، عوام کا مؤقف ہے کہ خانہ جنگی کا بہانہ بنا کر مودی منی پور کے قبائلی تشخص کو ختم اور انتہا پسند ہندو نظریہ مسلط کرنا چاہتا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی کا بہانہ بنا کر مودی ریاست منی پور پر اپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتا ہے، واضح رہے کہ ریاست منی پور میں 3 مئی سے انٹرنیٹ بندش اور کرفیو نافذ ہے۔