Tag: مواخذہ

  • ایران پر حملہ، ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد کا نتیجہ کیا نکلا؟

    ایران پر حملہ، ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد کا نتیجہ کیا نکلا؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد ہو گئی۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کو ڈیموکریٹ رکن کانگریس ایل گرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد ایوان نمائندگان میں پیش کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ایران پر حملے سے پہلے کانگریس کو آگاہ نہ کر کے صدر کے اختیارات کا غلط استعمال کیا گیا۔

    تاہم زیادہ تر ہاؤس ڈیموکریٹس ریپبلکنز کے ساتھ شامل ہو گئے، تاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران پر حملوں پر ان کے مواخذے کی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔

    صدارتی مواخذے کی قرارداد کوصرف 79 ووٹ ملے، جب کہ مخالفت میں 344 ووٹ پڑے، جس میں 128 ڈیموکریٹس نے 216 ریپبلکنز کے ساتھ شامل ہو کر قرارداد کو ناکام بنا دیا۔


    ایران نے جنگ کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان کردیا


    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قرارداد کے خلاف ووٹ دینے والوں میں وہ ہاؤس ڈیموکریٹک رہنما بھی شامل تھے، جو ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران ان کے خلاف 2 سابقہ ​​مواخذے ناکام ہونے کے بعد اب کسی نئے مواخذے کے حوالے سے محتاط ہو چکے ہیں، تاہم پھر بھی، درجنوں ڈیموکریٹس نے ایل گرین کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

    خیال رہے کہ ایل گرین کو صدر ٹرمپ کے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں شور مچانے پر ایوان سے نکالا گیا تھا، ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مواخذے کی کوشش کر لیں، مگر ڈیموکریٹس پرائمریز میں تاریخی غیر مقبول ہو چکے ہیں۔

    ایل گرین نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں یہ اس لیے کر رہا ہوں کیوں کہ کسی بھی شخص کو یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ امریکا کی کانگریس سے مشاورت کے بغیر 300 ملین سے زیادہ لوگوں کو جنگ میں لے جائے، میں یہ اس لیے کر رہا ہوں کیوں کہ میں اس بات کو سمجھ رہا ہوں کہ آئین بامعنی ہونے جا رہا ہے یا یہ بے معنی ہونے والا ہے۔

  • جنوبی کوریا کے صدر کے خلاف مارشل لا لگانے پر مواخذے کی دوسری تحریک کامیاب ہو گئی

    جنوبی کوریا کے صدر کے خلاف مارشل لا لگانے پر مواخذے کی دوسری تحریک کامیاب ہو گئی

    سئول: جنوبی کوریا کے صدر کے خلاف مارشل لا لگانے پر مواخذے کی دوسری تحریک کامیاب ہو گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مارشل لا میں ملوث جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلاف مواخذے کی دوسری تحریک پر ووٹنگ کامیاب ہو گئی، صدر کو ان کے فرائض سے معطل کر دیا گیا۔

    اب عدالت فیصلہ کرے گی کہ صدر کو عہدے سے ہٹایا جائے یا نہیں، صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کے حق میں 300 اراکین میں سے 204 ارکان نے ووٹ دیے۔

    جنوبی کوریا کی حکمران جماعت کے پارلیمنٹیرینز نے صدر کے خلاف مواخذے پر ووٹ دینے کے لیے اتفاق کر لیا تھا، مواخذے کی تحریک کا سامنا کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلاف تقریباً 2 لاکھ سے زائد مظاہرین دارالحکومت سئول میں پارلیمنٹ بلڈنگ کے باہر مظاہرے میں شریک ہوئے۔

    جنوبی کوریا کے ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے صدر یون سک یول کے مواخذے کے حق میں ووٹ دینے کے بعد سئول کی سڑکوں پر ہزاروں افراد جشن منا رہے ہیں۔ وزیر اعظم قائم مقام صدر کے طور پر کام کریں گے، جب کہ آئینی عدالت کے پاس مواخذے پر فیصلہ دینے کے لیے اب 6 ماہ کا وقت ہے۔

    روس نے فرار کے وقت بشار الاسد کے طیارے کو حملے سے بچانے کے لیے کیا کیا؟

    یون سک یول نے مختصر مدت کے مارشل لا کے اعلان کے ساتھ ملک کو سیاسی بحران میں ڈال دیا تھا، گزشتہ ہفتے کے آخر میں مواخذے کی ووٹنگ سے وہ بچ گئے تھے، ان سے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن وہ اقتدار سے چمٹے رہے، یون اور ان کے اتحادی اس وقت بغاوت کے الزامات کے تحت زیر تفتیش ہیں، اور ان میں سے کئی پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے۔

  • ٹرمپ کو اقتدار سے قبل از وقت بے دخل کرنے کے لیے 3 آپشنز سامنے آ گئے

    ٹرمپ کو اقتدار سے قبل از وقت بے دخل کرنے کے لیے 3 آپشنز سامنے آ گئے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف حکومت میں غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے، انھیں قبل از وقت اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے تین آپشنز بھی سامنے آ گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کو مدت پوری ہونے سے قبل اقتدار سے ہٹانے کے لیے پیر کو ان کے خلاف ایک بار پھر مواخذے کی قرارداد لائی جا رہی ہے، اگر ٹرمپ قبل از وقت اقتدار سے بے دخل ہوتے ہیں تو یہ ’شرم ناک برطرفی‘ ہوگی۔

    امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ نے فوری استعفیٰ نہ دیا تو ان کا مواخذہ کیا جائے گا، ڈيموکريٹس آئندہ پير کے روز ان کے مواخذے کی تحريک شروع کریں گے، اس سلسلے میں ان کے خلاف نئے الزامات کو بنیاد بنایا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ ایوان کیپٹل ہل واقعے کی حوصلہ افزائی کرنے پر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک پر کارروائی شروع ہوگی۔

    کیا ٹرمپ کو قبل از وقت اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے گا؟

    نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ ایوان کے پاس ٹرمپ کو ہٹانے کے لیے 25 ویں ترمیم، مواخذے کی تحریک اور قرارداد سمیت ہر آپشن موجود ہے۔

    ادھر اراکين کانگريس کے مابین ايک ایسی دستاويز گردش کر رہی ہے، جس میں کہا گيا ہے کہ صدر ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں جو بائيڈن کے ہاتھوں شکست کے بعد تشدد کو ہوا دی ہے، بتایا گیا کہ انھوں نے جارجيا کے سکریٹری آف اسٹيٹ کو فون کر کے انتخابی نتائج بدلنے کے ليے زور ڈالا تھا۔

    امریکی فوج سے نیوکلیئر کوڈز کو ٹرمپ سے محفوظ بنانے کا مطالبہ

    اسپیکر نینسی نے ٹرمپ کے فوری مسستعفی ہونے کی امید بھی ظاہر کی ہے، انھوں نے کہا اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو میں نے ایک رولز کمیٹی تشکیل دی ہے جو کانگریس رکن جیمی راسکن کے ساتھ مل کر صدر کے مواخذے کے لیے 25 ویں ترمیم کی قانون سازی کے تحت تحریک پیش کرنے کی تیاری کرے گی۔

    واضح رہے کہ ممکنہ مواخذے کے تناظر میں امريکا ميں ايسے خدشات بھی بڑھ گئے ہيں کہ ٹرمپ کہیں کسی ملک کے خلاف جوہری حملے کی منظوری نہ دے ديں۔

  • مواخذے کے بعد ٹرمپ کے خلاف ایک اور معاملے میں تحقیقات کا آغاز

    مواخذے کے بعد ٹرمپ کے خلاف ایک اور معاملے میں تحقیقات کا آغاز

    واشنگٹن: گزشتہ دنوں دو الزامات میں مواخذے کی تحریک کا سامنے کرنے والے امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف ایک اور معاملے میں تحقیقات کا آغاز ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فنڈز کی تقسیم میں جانب داری برتنے کا نیا الزام سامنے آ گیا ہے، امریکی احتساب آفس نے صدر ٹرمپ کے کسانوں کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کسانوں کے لیے 28 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج میں جانب داری کا مظاہرہ کیا گیا، ڈیموکریٹ سینیٹر ڈیبی اسٹیب ناؤ نے صدر ٹرمپ کے احتساب کے لیے درخواست دی تھی۔

    مواخذے کی تحریک ناکام، سینیٹ نے ٹرمپ کو الزامات سے بری کر دیا

    سینیٹر ڈیبی نے اس سلسلے میں کہا کہ ٹرمپ نے ری پبلکن جنوبی ریاستوں میں بیل آؤٹ پیکج کو استعمال کیا، ٹرمپ کے بیل آؤٹ پیکج میں کسانوں کی بہ جائےغیر ملکی کمپنیوں کو نوازا گیا گیا۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر ٹرمپ دو الزامات میں مواخذے کی تحریک کا سامنا کرنے کے بعد اس سے سرخرو ہو کر نکلے ہیں، ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک کو سینیٹ نے مسترد کر دیا تھا، مواخذے میں اختیارات سے تجاوز اور کانگریس کو کام سے روکنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔ مواخذے کے پہلے الزام پر ووٹنگ میں ٹرمپ کے حق میں 52 اور مخالفت میں 48 ووٹ پڑے، جب کہ دوسرے الزام پر ووٹنگ میں ٹرمپ کے حق میں 53 اور مخالفت میں 47 ووٹ پڑے۔

  • مواخذے کی تحریک ناکام، سینیٹ نے ٹرمپ کو الزامات سے بری کر دیا

    مواخذے کی تحریک ناکام، سینیٹ نے ٹرمپ کو الزامات سے بری کر دیا

    واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک کو مسترد کر دیا ہے، اس طرح تقریباً دو ماہ کارروائی جاری رہنے کے بعد ختم ہو گئی اور امریکی صدر بدستور اپنے عہدے پر کام جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکی سینیٹ نے مواخذے کی تحریک مسترد کر دی، مواخذے میں اختیارات سے تجاوز اور کانگریس کو کام سے روکنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔

    امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کے دونوں الزامات سے بری کر دیا، مواخذے کے پہلے الزام پر ووٹنگ میں ٹرمپ کے حق میں 52 اور مخالفت میں 48 ووٹ پڑے، جب کہ دوسرے الزام پر ووٹنگ میں ٹرمپ کے حق میں 53 اور مخالفت میں 47 ووٹ پڑے۔

    خیال رہے کہ امریکی حکمراں جماعت ری پبلکن پارٹی کو سینیٹ میں اکثریت حاصل ہے، دوسری طرف ری پبلکن ہی کے سینیٹر مٹ رومنی نے صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کی حمایت بھی کی تھی، انھوں نے صدر ٹرمپ کے خلاف ووٹ دیا۔

    اسپیکر نینسی نے امریکی صدر کی تقریر پھاڑ کر پھینک دی

    ٹرمپ کے صدارتی الیکشن آفس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ مواخذے کے حوالے سے ڈیموکریٹس نے جو کچھ کیا وہ صدارتی الیکشن مہم کا ہتھکنڈا تھا۔ اس سے قبل ٹرمپ نے مواخذے کی کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں ایوانِ نمایندگان نے صدر ٹرمپ کے خلاف الزامات پر مواخذے کی کارروائی آگے بڑھانے کی منظوری دی تھی، ایوان نمایندگان میں حزبِ اختلاف ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت ہے۔ ٹرمپ پر 2 الزامات عائد تھے، ایک یہ کہ ٹرمپ نے اپنے سیاسی مخالف جوبائڈن کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کے لیے یوکرین پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش کر کے اختیارات کا غلط استعمال کیا، جو ملک سے دھوکا دہی کے متراف ہے، دوسرا الزام یہ تھا کہ ٹرمپ نے اسکینڈل کے حوالے سے ہونے والی کانگریس کی تحقیقات میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔

    امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن اور 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

  • ٹرمپ کے سابق سیکورٹی ایڈوائزر جان بولٹن نے راز افشا کر دیا

    ٹرمپ کے سابق سیکورٹی ایڈوائزر جان بولٹن نے راز افشا کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق سیکورٹی ایڈوائزر جان بولٹن نے مواخذے کے دوران اہم راز افشا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مواخذے کا سامنا کرنے والے امریکی صدر ٹرمپ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا، ٹرمپ کے سابق سیکورٹی ایڈوائزر نے مواخذے سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے یوکرین کی امداد جوبائڈن کے خلاف تحقیقات سے مشروط کی تھیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سابق سیکورٹی ایڈوائزر جان بولٹن کی گواہی صدر ٹرمپ کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتی ہے، ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے مواخذے کی کارروائی میں جان بولٹن کو طلب کیے جانے کا امکان ہے۔

    ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے جواب میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جان بولٹن سے یوکرینی امداد ڈیموکریٹس کے خلاف تحقیقات سے مشروط کرنے کی کوئی بات نہیں کی، جان بولٹن اپنی کتاب بیچنے کی کوشش کر رہا ہے، میری یوکرین کے ہم منصب سے گفتگو تحریری شکل میں موجود ہے۔

    ٹرمپ امریکہ کی تاریخ کے سب سے خطرناک صدر قرار

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یوکرینی صدر اور وزیر خارجہ کہہ چکے ہیں کہ تحقیقات کے لیے ان پر کوئی دباؤ نہیں تھا، میں نے یوکرین کے لیے امداد بغیر کسی شرط کے جاری کی، یوکرین کو ٹینک شکن میزائل خریدنے کی بھی اجازت دی تھی۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے سلسلے میں ایوان نمایندگان کی عدلیہ کمیٹی نے ٹرمپ پر 2 الزامات عائد کیے تھے، ایک یہ کہ ٹرمپ نے سیاسی مخالف کی تفتیش کے لیے یوکرین پر دباﺅ ڈال کر اختیارات کا غلط استعمال کیا، جو ملک سے دھوکا دہی کے مترادف ہے، دوسرا یہ کہ اسکینڈل کے حوالے سے ہونے والی کانگریس کی تفتیش میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ امریکی ایوان نمایندگان میں صدرٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک منظور کی جا چکی ہے۔

  • امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد منظور

    امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد منظور

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایوان نمائندگان میں مواخذے کی قرارداد منظور کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد منظور ہو گئی ہے، امریکی صدر کے خلاف مواخذے کا معاملہ اب سینیٹ میں جائے گا جہاں قرارداد پر رائے شماری ہوگی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ پر اختیارات سے تجاوز اور کانگریس کی تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات ہیں، ایوان نمائندگان میں دونوں الزامات پر مواخذے کی قرارداد پیش کی گئی تھی، ڈیموکریٹس نے ووٹنگ میں دونوں الزامات پر موخذے کے لیے درکار ووٹ حاصل کر لیے۔

    مواخذے کا معاملہ سینیٹ میں چلا گیا ہے، امریکی سینیٹ میں حکمراں جماعت ری پبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے، ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے تیسرے صدر ہیں جن کا مواخذہ کیا جا رہا ہے، پہلے آرٹیکل پر مواخذے کے حق میں 230 اور مخالفت میں 197 ووٹ ڈالے گئے، جب کہ دوسرے آرٹیکل پر مواخذے کے حق میں 229، مخالفت میں 198 ووٹ ڈالے گئے۔

    ووٹنگ کی کارروائی کے بعد ہاؤس کا اجلاس کل صبح 9 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

    ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے مواخذے کی کارروائی کو وقت کا ضیاع قرار دے دیا ہے، انھوں نے کہا کہ ڈیموکریٹس کو مواخذے کی کارروائی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

    خیال رہے کہ امریکی عدالتی کمیٹی نے ان قرار دادوں کو ایوان میں پیش کرنے کی منظوری دی تھی، صدر ٹرمپ نے ایوان کی اسپیکر نیسنسی پلوسی کو لکھے گئے اپنے خط میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مواخذے کی تحریک کو امریکی جمہوریت کے خلاف جنگ قرار دیا تھا۔

  • امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف ایک دن میں دو اہم فیصلے

    امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف ایک دن میں دو اہم فیصلے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک ہی دن میں دو اہم فیصلے کیے گئے ہیں، جس کے بعد ان کی دوسری مدت کے لیے صدارتی انتخابی مہم کے لیے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مالیاتی ریکارڈ سے متعلق مقدمے کی سماعت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، صدر ٹرمپ کے خلاف ماتحت عدالت مالیاتی ریکارڈ فراہم کرنے کی رولنگ دے چکی ہے۔

    عدالتی فیصلے کے خلاف امریکی صدر نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، اپیل میں امریکی صدر نے مالیاتی ریکارڈ تک رسائی روکنے کی استدعا کی ہے۔ دوسری طرف یہ فیصلہ ہوا ہے کہ سپریم کورٹ اس مقدمے میں اپنی رولنگ 30 جون تک جاری کرے گی، مقدمے کا فیصلہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت کے لیے صدارتی انتخابی مہم کے دوران سامنے آئے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ٹرمپ کے مستقبل کا فیصلہ آئندہ ہفتے متوقع، دو نکات کی منظوری

    ادھر امریکی ہاؤس پینل میں ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے 2 آرٹیکل منظور کر لیے گئے ہیں، جن کے تحت صدر ٹرمپ کا اختیارات کا ناجائز استعمال، مداخلتِ بے جا پر مواخذہ کیا جائے گا، اس مواخذے پر آیندہ ہفتے فل ہاؤس ووٹنگ متوقع ہے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کا سامنا کرنے والے تیسرے امریکی صدر ہوں گے۔

    خیال رہے کہ کمیٹی نے ٹرمپ پر دو الزامات عائد کیے ہیں، جن میں سے پہلا ملک سے دھوکا دہی کا الزام ہے، دوسرا الزام اسکینڈل کے حوالے سے ہونے والی کانگریس کی تفتیش میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے متعلق ہے۔

  • اسرائیلیوں کے ہم درد ٹرمپ کا سیاسی انجام کیا ہو گا؟

    اسرائیلیوں کے ہم درد ٹرمپ کا سیاسی انجام کیا ہو گا؟

    امریکی کانگریس صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کررہی ہے۔ اس سلسلے میں پہلی سماعت 4 دسمبر کو ہو گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا مواخذہ کس الزام کے تحت کیا جارہا ہے۔ مواخذے کی کارروائی کا طریقۂ کار اور ماضی میں کن امریکی صدور کو اس کا سامنا کرنا پڑا تھا، چند سطور میں جانیے۔

    امریکی صدر پر کیا الزام ہے؟
    ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انھوں نے یوکرین کے صدر کو سابق امریکی نائب صدر اور صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے بیٹے کے خلاف مبینہ کرپشن کے الزامات کی تحقیقات شروع کروانے پر مجبور کرنے کے لیے یوکرین کی فوجی امداد روک لی تھی۔

    مواخذے کی کارروائی میں کون سا نکتہ اہمیت رکھتا ہے؟
    سماعت کے دوران یہ دیکھا جائے گا کہ کیا امریکی صدر نے مبینہ کرپشن کی تحقیقات شروع نہ کرنے پر یوکرین کو امداد روکنے کی دھمکی دی تھی یا نہیں۔

    مواخذہ کیا ہے؟
    اس کا سادہ سا مطلب صدر کے خلاف الزامات کو کانگریس کے سامنے لانا ہے جس کے بعد ہی صدر کے خلاف مقدمے کی کارروائی ممکن ہوتی ہے۔

    امریکی آئین کیا کہتا ہے؟
    امریکی آئین میں ملک کے صدر کو بغاوت، رشوت ستانی کے علاوہ کسی بڑے جرم یا ان کے کسی عمل کی سزا دینے لیے یہ راستہ اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ کارروائی ایوانِ نمائندگان سے شروع ہوتی ہے جس کی منظوری سادہ اکثریت دیتی ہے۔ تاہم مقدمہ سینیٹ میں چلتا ہے۔ اس مرحلے پر صدر کی اس کے عہدے سے برطرفی کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔

    امریکی تاریخ میں کن صدور کو مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا؟
    سیاسی داؤ پیچ اور اختلافات کی بنیاد پر مواخذے کی بات تو مختلف صدور کے حوالے سے کی جاتی رہی ہے مگر اب تک دو ہی امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے۔

    بل کلنٹن امریکا کے 42 ویں صدر تھے جن پر الزامات میں انصاف کا راستے میں رکاوٹ بننا، مونیکا لیونسکی کے ساتھ اپنے تعلقات کی نوعیت کے بارے میں جھوٹ بولنا شامل تھا۔ یہ 1998 کی بات ہے جب صدر کے خلاف مواخذے کے لیے رائے شماری ہوئی۔ 1999 میں سماعت کے بعد یہ معاملہ سینیٹ میں گیا تھا۔

    دوسرے صدر اینڈریو جانسن تھے جو امریکا کے 17 ویں سربراہ تھے۔ 1868 میں انھیں اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ کارروائی ان کی جانب سے اپنے ایک وزیر ایڈون سینٹن کو عہدے سے ہٹانے کے بعد عمل میں آئی۔