Tag: مواخذے کی کارروائی

  • امریکی صدر ٹرمپ  انتقام پر اتر آئے

    امریکی صدر ٹرمپ انتقام پر اتر آئے

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کی کارروائی سے بچنے کے بعد انتقام پر اتر آئے اور اپنے خلاف گواہی دینے والے دو سینئر عہدیداروں کو برطرف کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین میں امریکی سفیرگورڈرن سونڈلینڈ اور لیفٹیننٹ کرنل الیگزینڈر ونڈمین کو عہدوں سےفارغ کردیا، دونوں افسران ٹرمپ کیخلاف مواخذےکی کارروائی کےاہم گواہ تھے۔

    امریکی صدر کے مشیر کا کہنا ہے یہ اقدام اس لئےضروری تھاکہ لوگوں کو پیغام دیاجاسکے امریکی صدرکی مخالفت ہرگز قبول نہیں کی جائےگی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس سے نکالے گئے لیفٹیننٹ کرنل الیگزینڈر ونڈ مین یوکرین سے متعلق اعلیٰ ترین ماہر شمار کیے جاتے تھے جب کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ان کے بھائی امریکی قومی سلامتی کے سینئر قانون دان کو بھی آرمی ڈیپارٹمنٹ سے فارغ کیا۔

    مزید پڑھیں : مواخذے کی تحریک ناکام، سینیٹ نے ٹرمپ کو الزامات سے بری کر دیا

    گزشتہ روز ٹرمپ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مجھے ونڈمین سے خوش ہونا چاہیے تو ایسا نہیں ہے، میں خوش نہیں ہوں۔

    یاد رہے امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کے دونوں الزامات سے بری کر دیا تھا ، مواخذے کے پہلے الزام پر ووٹنگ میں ٹرمپ کے حق میں 52 اور مخالفت میں 48 ووٹ پڑے، جب کہ دوسرے الزام پر ووٹنگ میں ٹرمپ کے حق میں 53 اور مخالفت میں 47 ووٹ پڑے تھے۔

    مواخذے میں اختیارات سے تجاوز اور کانگریس کو کام سے روکنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔

  • مواخذے کی تحریک ناکام، سینیٹ نے ٹرمپ کو الزامات سے بری کر دیا

    مواخذے کی تحریک ناکام، سینیٹ نے ٹرمپ کو الزامات سے بری کر دیا

    واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک کو مسترد کر دیا ہے، اس طرح تقریباً دو ماہ کارروائی جاری رہنے کے بعد ختم ہو گئی اور امریکی صدر بدستور اپنے عہدے پر کام جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکی سینیٹ نے مواخذے کی تحریک مسترد کر دی، مواخذے میں اختیارات سے تجاوز اور کانگریس کو کام سے روکنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔

    امریکی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کے دونوں الزامات سے بری کر دیا، مواخذے کے پہلے الزام پر ووٹنگ میں ٹرمپ کے حق میں 52 اور مخالفت میں 48 ووٹ پڑے، جب کہ دوسرے الزام پر ووٹنگ میں ٹرمپ کے حق میں 53 اور مخالفت میں 47 ووٹ پڑے۔

    خیال رہے کہ امریکی حکمراں جماعت ری پبلکن پارٹی کو سینیٹ میں اکثریت حاصل ہے، دوسری طرف ری پبلکن ہی کے سینیٹر مٹ رومنی نے صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کی حمایت بھی کی تھی، انھوں نے صدر ٹرمپ کے خلاف ووٹ دیا۔

    اسپیکر نینسی نے امریکی صدر کی تقریر پھاڑ کر پھینک دی

    ٹرمپ کے صدارتی الیکشن آفس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ مواخذے کے حوالے سے ڈیموکریٹس نے جو کچھ کیا وہ صدارتی الیکشن مہم کا ہتھکنڈا تھا۔ اس سے قبل ٹرمپ نے مواخذے کی کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں ایوانِ نمایندگان نے صدر ٹرمپ کے خلاف الزامات پر مواخذے کی کارروائی آگے بڑھانے کی منظوری دی تھی، ایوان نمایندگان میں حزبِ اختلاف ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت ہے۔ ٹرمپ پر 2 الزامات عائد تھے، ایک یہ کہ ٹرمپ نے اپنے سیاسی مخالف جوبائڈن کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کے لیے یوکرین پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش کر کے اختیارات کا غلط استعمال کیا، جو ملک سے دھوکا دہی کے متراف ہے، دوسرا الزام یہ تھا کہ ٹرمپ نے اسکینڈل کے حوالے سے ہونے والی کانگریس کی تحقیقات میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔

    امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن اور 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

  • امریکی سینٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی شروع

    امریکی سینٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی شروع

    واشنگٹن : امریکی سینٹ میں صدرڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کے دوران دستاویزات حاصل کرنے کی ڈیموکریٹکس کی قرارداد مسترد کردی  گئی جبکہ صدرٹرمپ نے مواخذے کی تحریک کو دھوکہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے کے مطابق امریکی سینٹ میں صدرڈونلڈٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع ہوگئی ، سینٹ نے ڈیموکریٹس کی جانب سے مواخذے کے لئے دستاویزات حاصل کرنے کی قرارداد مسترد کردی۔

    وائٹ ہاؤس سے دستاویزات حاصل کرنے کی قرارداد کی مخالفت میں ترپن اورحمایت میں سینتالیس ووٹ ڈالے گئے، ڈیموکریٹس ارکان نے کہا صدرٹرمپ کیخلاف مواخذے کی کارروائی درست ہے، صدرنے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

    دوسری جانب صدرٹرمپ نے بیان میں کہا ہے کہ کہ مواخذے کی تحریک مکمل دھوکہ ہے، مواخذے کی تحریک سے کچھ نہیں ہوگا۔ملک غلط سمت میں جارہا تھا۔میری حکومت میں بہتری آئی۔

    خیال رہے صدر ٹرمپ کیخلاف اختیارات کے غلط استعمال کے الزام پرمواخذے کی تحریک پیش کی گئی ہے، امریکی سینٹ میں صدر کی ری پبلک پارٹی کی اکثریت ہونے کے باعث مواخذے کی تحریک کامیاب ہونے کا امکان کم ہے۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹا دینا چاہیے ، امریکی عوام نے فیصلہ سنادیا

    اس سے قبل امریکی ایوان نمائندگان میں صدرٹرمپ کے خلاف مواخذہ کی تحریک منظور کی گئی تھی ، قرارداد کے حق میں 228جب کہ مخالفت میں193 ووٹ کاسٹ ہوئے تھے۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے سلسلے میں ایوان نمائندگان کی عدلیہ کمیٹی نے ٹرمپ پر دو الزامات عائد کیے تھے ، جس میں سیاسی مخالف کی تفتیش کے لیے یوکرین پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش کرکے اختیارات کا غلط استعمال کیا، جو ملک سے دھوکا دہی ہے۔

    ڈیموکریٹس نے دوسرا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسکینڈل کے حوالے سے ہونے والی کانگریس کی تفتیش میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔.

    واضح رہے 25 ستمبر 2019 کو دیموکریٹس کی رکن اور ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اعلان کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

    امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن اور 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

  • نینسی پلوسی نے ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد پر دستخط کر دیے

    نینسی پلوسی نے ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد پر دستخط کر دیے

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمایندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کے آرٹیکلز سینیٹ کو بھجوانے کی قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر ایوان نمایندگان نینسی پلوسی نے صدارتی مواخذے کی قرارداد پر دستخط کر دیے، امریکی ایوان نمایندگان میں قرارداد کے حق میں 228 جب کہ مخالفت میں 193 ووٹ کاسٹ ہوئے۔

    ایوان نمایندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے پاس کردہ قرار داد پر دستخط کر کے اسے سینیٹ چیمبر بھجوا دیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی آیندہ ہفتے متوقع ہے۔

    یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد گزشتہ ماہ ایوان نمایندگان میں منظور کی گئی تھی، ان پر اختیارات سے تجاوز اور کانگریس کو روکنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، اسپیکر نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ کوئی قانون سے بالا تر نہیں ہے، صدر ٹرمپ بھی جواب دہ ہیں۔

    نینسی پلوسی امریکی تاریخ کی بدترین اسپیکر ہیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ ایوان نمایندگان میں منظور مواخذے کی قرارداد سینیٹ بھیج دی گئی ہے، امریکی سینیٹ میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی منگل سے شروع ہوگی۔

    دوسری طرف امریکی صدر نے رد عمل میں اسپیکر نینسی پلوسی کو تاریخ کی بدترین اسپیکر قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ ڈیمو کریٹس نے ایوان میں امریکی تاریخ کا غیر شفاف ترین کام کیا ہے، مواخذے کی کوشش سے ڈیمو کریٹس کو کوئی فائدہ نہیں ملے گا۔

  • مواخذے کی کارروائی ، صدرٹرمپ پرعائد الزامات کی فہرست جاری

    مواخذے کی کارروائی ، صدرٹرمپ پرعائد الزامات کی فہرست جاری

    واشنگٹن : ایوان نمائندگان کی عدلیہ کمیٹی نے مواخذے کی کارروائی کے سلسلے میں امریکی صدرٹرمپ پرعائد الزامات کی فہرست جاری کردی ہے ، صدرٹرمپ پراختیارات کے ناجائزاستعمال اورکانگریس کی کارروائی میں رکاوٹیں ڈالنے کے الزامات عائد کئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے سلسلے میں ایوان نمائندگان کی عدلیہ کمیٹی نے باقاعدہ طور پرالزامات کی فہرست جاری کردی ہے، ٹرمپ پر دو الزامات عائد کیے گئے ہیں،جس میں سیاسی مخالف کی تفتیش کے لیے یوکرین پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش کرکے اختیارات کا غلط استعمال کیا، جو ملک سے دھوکا دہی ہے۔

    ڈیموکریٹس نے دوسرا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اسکینڈل کے حوالے سے ہونے والی کانگریس کی تفتیش میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔

    رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹس کے اکثریتی ایوان میں ٹرمپ کے مواخذے کے حق میں ووٹنگ ہوگی، جو اگلے ہفتے ہوسکتی ہے جس کے بعد سینیٹ میں ٹرائل ممکنہ طور پر جنوری میں ہوگا۔

    دوسری جانب ری پبلکن کی جانب سے نہ تو ایوان نمائندگان اور نہ ہی سینیٹ میں ٹرمپ کی برطرفی کے حق میں کوئی حمایت تاحال سامنے نہیں آئی۔

    امریکی ایوان نمائندگان کی قانونی کمیٹی کے چیئرمین جیرالڈ نیڈلر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹس کارروائی کریں گے کیونکہ ٹرمپ نے امریکا کے آئین کو خطرے میں ڈال دیا ہے، 2020 کے انتخابات کی شفافیت کو دھندلا کردیا اور قومی سلامتی کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں :  مواخذے کی کارروائی، آئینی ماہرین نے بھی ٹرمپ کے خلاف بیانات دے دیے

    اسپیکر نینسی پیلوسی اور مواخذے کی کارروائی میں شامل ڈیموکریٹس کے دیگر رہنماﺅں کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں ٹرمپ کے خلاف الزامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ‘کوئی بھی، یہاں تک کہ صدر بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

    جیرالڈ نیڈلر نے کہا ہمارے انتخابات جمہوریت کے لیے ایک بنیادی پتھر ہیں، ہمارے اگلے انتخابات کو صدر کی جانب سے خطرہ ہے جو پہلے ہی 2016 اور 2020 کے انتخابات کے لیے بیرونی مداخلت طلب کرچکے ہیں۔

    صدرٹرمپ نے سینٹ پرزوردیا کہ وہ جلد ازجلد ان کے خلاف کارروائی کاآغازکرے جبکہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا صدرٹرمپ چاہتے ہیں کہ ان پرمقدمہ کیا جائے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کسی قسم کے غلط کام کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے انکوائری کو دھوکا قرار دیا جبکہ ایوان نمائندگان کی سماعت کو نامناسب قرار دیتے ہوئے شریک ہونے سے انکار کرنے والے وہائٹ ہاﺅس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈیموکریٹس 2016 کے انتخابات کو غیر موثر کرنے کے لیے ایک بے بنیاد اور جانب دارانہ کوششیں کررہے ہیں۔

    وائٹ ہاﺅس کی ترجمان اسٹیفنی گریشام کا کہنا تھا کہ صدر سینیٹ میں جھوٹے دعوﺅں پر خطاب کریں گے اور توقع ہے کہ تمام خدشات ختم ہوں گے کیونکہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔

    یاد رہے کہ 25 ستمبر 2019 کو دیموکریٹس کی رکن اور ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اعلان کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

    خیال رہے امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن جبکہ 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

  • مواخذے کی کارروائی، آئینی ماہرین نے بھی ٹرمپ کے خلاف بیانات دے دیے

    مواخذے کی کارروائی، آئینی ماہرین نے بھی ٹرمپ کے خلاف بیانات دے دیے

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی جاری ہے، 3 آئینی ماہرین نے بھی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کے خلاف بیانات دے دیے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق آئینی ماہرین نے ایوان نمائندگان میں جاری ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کے دوران اپنے بیانات ریکارڈ کرا دیے، آئینی ماہرین نے کہا کہ یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈال کر صدر ٹرمپ نے قابل مواخذہ کام کیا۔

    آئینی ماہرین نے کہا کہ ٹرمپ کا 2020 میں جوبائیڈن کے خلاف کارروائی کا کہنا جرم ہے، ٹرمپ کو صدارتی انتخاب میں غیر ملکی مداخلت کی مزاحمت کرنا چاہیے تھی، ٹرمپ کا یوکرینی صدر کو کارروائی کا کہنا اختیار کا نا جائز استعمال ہے۔

    دوسری طرف امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین کے صدر کو انھوں نے جو کہا وہ امریکا کے مفاد میں کہا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مواخذے کی کارروائی ، گواہوں نے ٹرمپ کے خلاف بیان دے دیا

    21 نومبر کو بھی مواخذے کی کارروائی کے دوران گواہان نے ٹرمپ کے خلاف بیانات ریکارڈ کرائے تھے، امریکی سفیر گورڈن سونڈلینڈ نے بیان دیا کہ صدر ٹرمپ نے یوکرین پر انتخابی حریف کے خلاف تحقیقات کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

    یاد رہے امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی تحقیقات سے متعلق کارروائی میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ امریکا کے 45 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے عہدے سے برخاست کیا جائے یا نہیں؟ ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ ذاتی مفاد کے لیے انھوں نے صدارت کے عہدے کا غلط استعمال کیا ہے۔