Tag: موبائل فون

  • 2 سالہ بیٹے کو موبائل فون دینا خاتون کو نہایت مہنگا پڑ گیا

    2 سالہ بیٹے کو موبائل فون دینا خاتون کو نہایت مہنگا پڑ گیا

    ٹیکساس: اپنے دو سالہ بیٹے کو موبائل فون دینا خاتون کو نہایت مہنگا پڑ گیا، بچے نے 31 چیز برگر آرڈر کروالیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر کنگزویل میں ایک 2 سالہ بچے نے ماں کے علم کے بغیر ڈور ڈیش کے ذریعے مقامی میکڈونلڈز سے 31 چیز برگر منگوا لیے۔

    بچے کی ماں کیلسے برخالٹر گولڈن نے اس حوالے سے فیس بک پر ایک پوسٹ کی ہے جس میں دی ہوئی تصویر میں دو سالہ بچہ بہت سارے برگرز کے ساتھ ایک میز پر بیٹھا ہوا ہے۔

    خاتون گولڈن نے بتایا کہ ان کے بیٹے بیرٹ نے اس کا فون لیا اور اس کے علم میں لائے بغیر DoorDash پر آرڈر دے دیا، گولڈن نے کہا میرا بیٹا فون سے کھیل رہا تھا، میں نے سوچا کہ وہ تصویریں لے رہا ہے لیکن جب میں نے اس پر نظر ڈالی تو یہ پتا چلا کہ اس نے فون سے کھیل کھیل میں آرڈر دے دیا ہے۔

    اگرچہ کچھ والدین اس صورت حال پر پریشان ہو سکتے ہیں، تاہم گولڈن نے فراخ دلی کا مظاہرہ کیا، اور فیس بک پر جا کر برگر کی پیش کر دی کہ اگر کوئی کھانا چاہتا ہے تو وہ آ کر لے جا سکتا ہے۔

    تاہم بچے کی ماں اب اس بات کو بھی یقینی بنانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے لگی ہیں کہ یہ صورت حال دوبارہ کبھی پیش نہ آئے، گولڈن نے کہا میرا اندازہ ہے کہ مجھے ایپ چھپانے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ محفوظ نہیں ہے۔

  • سیل فون پتھر سے توڑنے کی کوشش کا ڈرا دینے والا انجام (ویڈیو)

    سیل فون پتھر سے توڑنے کی کوشش کا ڈرا دینے والا انجام (ویڈیو)

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے لیے ٹک ٹاک، انسٹاگرام ریلز، اور یوٹیوب شارٹس کے دیوانے نوجوان عجیب و غریب اور کبھی کبھار نہایت خطرناک ویڈیوز بنانے سے بھی نہیں کتراتے، کبھی کبھی ویڈیو بنواتے ہوئے عجیب واقعات بھی رونما ہو جاتے ہیں۔

    پڑوسی ملک بھارت میں ایسا ہی ایک واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک نوجوان نے انسٹاگرام ویڈیو کے لیے اپنے اچھے بھلے چلنے والے سیل فون کو پتھر سے توڑنے کی کوشش کی۔

    اس واقعے کی ویڈیول سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، یہ ویڈیو انسٹاگرام پر giedde نامی صارف نے شیئر کی، اس میں ایک لڑکا اپنا Xiaomi اسمارٹ فون تباہ کرنے کی کوشش کرتا دکھائی دیتا ہے۔

    ویڈیو کے مطابق لڑکے نے پہلے اپنے سیل فون کو چلاتے ہوئے دکھایا، اور یہ بتانے کی کوشش کی کہ موبائل بالکل ٹھیک کام کر رہا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by GiDDa CoMpAnY (@giedde)

    اس کے بعد لڑکے نے اپنا موبائل فون ایک پتھر پر رکھا، اور پھر دوسرے پتھر سے اس کے اسکرین پر ضرب لگائی، جس سے شیشے پر گہرا نشان پڑ گیا۔

    لیکن جیسے ہی لڑکے نے سیل فون کے اسکرین پر پتھر سے دوسری ضرب لگائی، ایک ان ہونی ہو گئی، اور لڑکا ڈر کر اچھلا اور پیچھے ہٹ گیا، دراصل دوسری ضرب کے بعد چند ہی لمحے گزرے ہوں گے کہ موبائل فون کے کناروں سے تیز دھواں نکلنے لگا، جس نے لڑکے کو ڈرا دیا، بعد ازاں فون میں آگ بھی لگ گئی۔

  • بیک کور آپ کے موبائل فون کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے

    بیک کور آپ کے موبائل فون کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے

    موبائل فون پر کور لگانا عام بات ہے جس کا مقصد موبائل فون کو اسکریچ لگنے اور نقصان ہونے سے بچانا ہے، لیکن اس کے کچھ نقصان بھی ہوسکتے ہیں۔

    بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ موبائل کے بیک کور کے کئی نقصانات ہوتے ہیں جو کہ موبائل فون کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    ویسے تو یہ کور موبائل کو مزید خوبصورت بنانے اور کوئی اسکریچ لگنے سے بچاتے ہیں، لیکن موبائل فون سے نکلنے والی ہیٹ یا گرمی ان کی وجہ سے واپس موبائل کی طرف آجاتی ہے، یعنی اس ہیٹ کا انخلا صحیح طرح نہیں ہو پاتا کیونکہ بیک کور عام طور پر ربڑ کا ہوتا ہے جس کی وجہ ہیٹ کا پریشر بننا شروع ہو جاتا ہے۔

    بیک کور رکھنے کی وجہ سے سب سے پہلا نقصان موبائل فون کی پرفارمنس پر پڑتا ہے یعنی موبائل فون کی پرفارمنس گرتی جاتی ہے۔

    دوسرا نقصان یہ ہے کہ موبائل کے تمام پارٹس متاثر ہوتے ہیں، خاص کر موبائل فون کی بیٹری چونکہ ہیٹ کا اثر بیٹری پر زیادہ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ بیٹری کی لائف ٹائم متاثر ہوتی ہے۔

    تیسرا نقصان یہ ہے کہ موبائل فون سگنلز کو صحیح طرح کیچ نہیں کر پاتا، چونکہ اینٹینا بیک سائیڈ پر ہوتا ہے جو کہ کیسنگ کے پچھلے حصے میں چھپا دیے جاتے ہیں بیک کور لگنے کی وجہ سے اینٹینا کو کام کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    ایک نقصان یہ بھی ہے کہ وائی فائی کو قبول کرنے والا ریسیور بھی کسینگ کے اندر پیچھے کی طرف ہوتا ہے اور بیک کور کی وجہ سے وائی فائی سگنلز کو بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

  • فوڈ ڈلیوری رائیڈر کی موبائل فون چرانے کی ویڈیو وائرل

    فوڈ ڈلیوری رائیڈر کی موبائل فون چرانے کی ویڈیو وائرل

    بھارت میں ایک آن لائن فوڈ ڈلیوری کمپنی کے ملازم کی موبائل فون چرانے کی ویڈیو وائرل ہوگئی جس پر لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    مذکورہ ویڈیو بھارتی ریاست تامل ناڈو کے ایک ریستوران کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈلیوری کمپنی کا ملازم کھانے کی ڈیلیوری لینے کا انتظار کر رہا ہے۔

    اس دوران وہ ایک خالی میز پر آتا ہے جہاں ایک موبائل فون اور اخبارات رکھے ہیں، وہ فون کو چھپانے کے لیے اخبار سے اسے ڈھک دیتا ہے۔

    اس کے تھوڑی دیر بعد فون اٹھا کر اپنی جیب میں ڈال لیتا ہے، اور بعد ازاں وہاں سے چلا جاتا ہے۔

    دن گزرنے کے بعد جب ریستوران کے مالک نے سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی تو اسے اس چوری کا علم ہوا۔

    ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں اب آن لائن فوڈ ڈلیوری رائیڈرز سے اپنی ذاتی اشیا کے حوالے سے محتاط رہنا ہوگا۔

  • موبائل فون پھٹنے کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

    موبائل فون پھٹنے کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

    موبائل فون پھٹنے کے واقعات شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں تاہم یہ بہت خطرناک ہوتے ہیں جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

    دراصل موبائل فون پھٹنے کی وجہ کچھ خاص قسم کے حالات ہوتے ہیں جس سے فون کے لیتھیئم آئن سیل گرم ہو کر نقصان کا باعث بن سکتے ہیں، بعض اوقات فون میں آگ بھی بھڑک سکتی ہے جو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    یہاں موبائل فون پھٹنے کی کچھ وجوہات بتائی جارہی ہیں جن سے ہمیشہ گریز کرنا ضروری ہے۔

    موبائل فون کو ایسی جگہ نہ چھوڑیں جہاں اس کا درجہ حرارت بڑھ جائے، جیسے کہ سورج کی براہ راست روشنی میں، یا گاڑی کے اندر۔ یہ موبائل فون پھٹنے کی ایک اہم وجہ ہے۔

    موبائل فون کو چارج کرتے ہوئے بھی گرم جگہ پر چھوڑنے یا اس طرح رکھنے سے گریز کریں جہاں اسے ہوا نہ لگے۔ جیسے تکیے کے نیچے، کسی گرم شے مثلاً ہیٹر کے قریب، سورج کی براہ راست روشنی میں یا گاڑی کے ڈیش بورڈ پہ۔

    ایسی جگہوں پر موبائل فون کے گرم ہو کر نقصان پہنچانے کا اندیشہ زیادہ ہوسکتا ہے۔

    سستے چارجرز کے استعمال سے گریز کریں، یہ زیادہ درجہ حرارت جذب نہیں کرسکتے اور اپنے ساتھ فون کو بھی خراب کرسکتے ہیں، انتہائی صورت میں ان کے استعمال سے فون پھٹ بھی سکتا ہے۔

    یاد رکھیں کہ اگر آپ اپنے فون کو پھولتا ہوا محسوس کریں تو یہ خطرے کی نشانی ہے، ایسے فون سے فوراً دور ہوجائیں۔

    جب بھی کوئی موبائل فون گرم ہو کر پھٹتا ہے تو یہ اپنے قریب موجود دوسرے فونز کو بھی گرم کردیتا ہے، لہٰذا ایسے موقع پر حاضر دماغی سے کام لیتے ہوئے کوشش کریں کہ کم سے کم نقصان ہو۔

  • کیا آپ اینڈرائیڈ سسٹم کے ان 8 فیچرز سے واقف ہیں؟

    کیا آپ اینڈرائیڈ سسٹم کے ان 8 فیچرز سے واقف ہیں؟

    دنیا بھر میں اینڈرائڈ فون تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں اور ان کے مختلف ورژنز زیرِ استعمال ہیں، تاہم اینڈرائڈ سسٹم کے 8 ایسے فیچرز ہیں‌ جن سے اکثریت ناواقف رہتی ہے۔

    سیاہ بیک گراؤنڈ

    اگر آپ اپنے اسکرین کے لیے سیاہ بیک گراؤنڈ منتخب کرتے ہیں تو پکسل ہائی لائٹ کا آپشن ازخود بند ہو جائے گا اور آپ کی بیٹری دیر تک چلے گی، تاہم یہ فیچر تمام اینڈرائڈ فونز میں دستیاب نہیں۔

    کتاب سنیں

    ٹیکسٹ ٹو اسپیچ آپشن کے ذریعے آپ اپنے اینڈرائڈ فون پر کوئی بھی مضمون یا کتاب سن سکتے ہیں، کیوں کہ یہ آپشن ٹیکسٹ کو آواز میں بدل کر سناتا ہے، اس کے لیے پہلے سیٹنگز میں جائیں، پھر ایسسیبلٹی آپشن پر جا کر ٹیکسٹ ٹو اسپیچ آپشن آن کر دیں۔

    موبائل ڈیٹا مٹانا

    سیٹنگز پر جائیں، وہاں سے سیکیورٹی پر جا کر ڈیوائس منیجر کے آپشن میں سے اینڈرائڈ ڈیوائس منیجر کا انتخاب کریں، اور پھر ریموٹلی لوکیٹ دِس ڈیوائس سے allow remote lock and erase کے آپشن پر کلک کریں۔ اب اگر آپ کا فون چوری یا گُم ہو جاتا ہے تو آپ ویب سائٹ کے ذریعے اس کا سارا ڈیٹا مٹا سکتے ہیں اور موبائل فون لاک کر سکتے ہیں۔

    مہمان موڈ

    اگر آپ اپنے دوست کو وقتی طور پر استعمال کے لیے اپنا اسمارٹ فون دینا چاہتے ہیں تو اس کے لیے مہمان (گیسٹ) موڈ کا بہترین آپشن استعمال کیا جا سکتا ہے، فون کو دو انگلیوں سے سوائپ کریں، اور یوزر آئکن کو ٹچ کریں جو اوپر سیدھی جانب موجود ہے، اب ایک گیسٹ آئکن سامنے آ جائے گا۔ یہاں آپ ان سہولیات اور آپشن پر کلک کر سکتے ہیں جنھیں دوسرا استعمال کر سکتا ہے، دوسری جانب آپ اپنے ڈیٹا کو بھی چھپا سکتے ہیں۔

    میگنیفائر

    اگر کسی کی نظر کم زور ہے تو اسکرین میگنیفائر کے آپشن سے آپ ٹیکسٹ اور دیگر اشیا کو اپنے اسکرین پر بڑا کر کے دیکھ سکتے ہیں، فون کے کسی بھی حصے کو میگنیفائی کیا جا سکتا ہے، اس کے لیے سیٹنگز کے آپشن پر جائیں پھر وہاں سے ایسیسبلٹی تک اور اس کے بعد میگنیفکیشن کا آپشن استعمال کریں۔

    ہاٹ اسپاٹ

    آپ کو مختلف ڈیوائسز چلانے کے لیے قیمتی موڈیم اور راؤٹر خریدنے کی ضرورت نہیں، آپ کا اسمارٹ فون ازخود وائی فائی ہاٹ اسپاٹ بن سکتا ہے، اس کے لیے سیٹنگز پر جائیں اور ٹیتھرنگ اینڈ پورٹیبل ہاٹ اسپاٹ پر جا کر پورٹیبل WLAN ہاٹ اسپاٹ آپشن پر چیک کریں۔

    سر کی حرکت سے کنٹرول

    اینڈرائڈ فون کو سر کی حرکت سے بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے، ایک فری ایپ فیشل eva فیشل ماؤس کے ذریعے اینڈرائڈ آلات کو بڑی آسانی سے سروں کی حرکت سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔

    گیم

    اینڈرائڈ 2.3 جنجر بریڈ میں ایک چھوٹا گیم چھپا ہے لیکن اسے ڈھونڈ نکالنا بہت مشکل ہوتا ہے، سیٹنگز میں جائیں اور اباؤٹ فون اور اباؤٹ ٹیبلٹ کے آپشن میں جائیں، اب اینڈرائڈ ورژن پر کئی بار ٹیپ کریں، اس کے ساتھ ہی ایک چھوٹی مارش میلو (نرم میٹھی سوغات) سامنے آ جائے گی، اس پر ٹیپ کرلیں اور ایک دل چسپ گیم آپ کے سامنے ہو گا۔

  • کیا موبائل فون کا استعمال دماغ کے لیے خطرناک ہے؟

    کیا موبائل فون کا استعمال دماغ کے لیے خطرناک ہے؟

    آج کل کے دور میں موبائل فون کے بغیر زندگی ناممکن ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال دماغ میں رسولی کا سبب بن سکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق کے مطابق موبائل فون کا زیادہ استعمال دماغ میں رسولی یا ٹیومر کا سبب بنتا ہے۔

    یہ تحقیق جنوبی کوریا کے نیشنل کینسر سینٹر اور سیئول نیشنل یونیورسٹی کے ساتھ مل کر کی گئی ہے، جس کے مطابق 46 فیصد امریکی روزانہ 5 سے 6 گھنٹے فون استعمال کرتے ہیں اور 11 فیصد دن میں سات گھنٹے سے زیادہ اپنی ڈیوائس سے چپکے رہتے ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ 10 سال کے عرصے کے دوران سیل فون کا 1 ہزار گھنٹوں سے زیادہ استعمال یعنی محض 17 منٹ روزانہ بھی دماغ میں رسولی پیدا ہونے کے خطرے کو 60 فیصد بڑھا دیتا ہے۔ جو لوگ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے موبائل فونز استعمال کر رہے ہیں، ان میں رسولی کا خطرہ ان لوگوں سے نسبتاً زیادہ ہے جو پانچ سال یا اس سے کم عرصے سے فونز کا استعمال کر رہے ہیں۔

    برکلے پبلک ہیلتھ میں سینٹر فار فیملی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ کے ڈائریکٹر جوئل ماسکووچ کہتے ہیں کہ موبائل فون کا استعمال صحت کے مختلف مسائل کو جنم دیتا ہے اور بدقسمتی سے ہماری سائنسی برادری نے اس پر بہت کم توجہ دی ہے۔

    ایک تحقیق میں 20 سال کے عرصے کے دوران 4 لاکھ 20 ہزار موبائل فون صارفین کا ریکارڈ جمع کیا گیا اور ماہرین نے دیکھا کہ موبائل فون اور دماغ کی رسولیوں میں کوئی تعلق نہیں۔ البتہ دوسری تحقیق میں کہا گیا کہ موبائل فون کا بہت زیادہ استعمال دماغی رسولی کی ایک خاص قسم کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔

    یہاں تک کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بھی اس کے صحت پر مضر اثرات سے انکار کیا۔ ان کے خیال میں اب تک کوئی ایسا مستقل یا قابل بھروسہ سائنسی ثبوت نہیں ملا جو موبائل فونز سے نکلنے والی ریڈیو فریکوئنسی سے صحت کے مسائل پیدا کرنے کے حق میں ہو۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت موبائل فون سے چھٹکارا پانا تو مشکل ہے لیکن کچھ اقدامات کی مدد سے آپ اپنے موبائل فون کا استعمال محدود کر سکتے ہیں اور اس کے تابکاری کے اثرات سے بچ سکتے ہیں۔

    جب استعمال نہ کر رہے ہوں تو فون کا وائی فائی اور بلیو ٹوتھ بند کر دیں۔

    فون کو جسم سے کم از کم 10 انچ کے فاصلے پر رکھیں۔ اگر جیب میں رکھنا مجبوری ہو تو اسے ایئر پلین موڈ پر رکھیں۔

    کالز کے لیے ہیڈ فونز یا اسپیکر فون کا استعمال کریں۔

    سوتے ہوئے اپنا فون دوسرے کمرے میں رکھیں۔

    سگنل کمزور آرہے ہوں تو فون استعمال نہ کریں۔

  • روسی صدر ولاد میر پیوٹن کے موبائل فون پر سائبر حملہ

    روسی صدر ولاد میر پیوٹن کے موبائل فون پر سائبر حملہ

    ماسکو : روسی صدر ولاد میر پیوٹن کے موبائل فون پر سائبر حملے میں ہیکرز نے پیوٹن کی شہریوں کے ساتھ براہ راست ٹیلی فون پر گفتگو کو نشانہ بنایا، روس کی مواصلاتی کمپنی نے سائبر حملے کی تصدیق کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادمیر پیوٹن کے موبائل فون پر سائبر حملہ کیا گیا ، جس میں ہیکرز نے پیوٹن کی شہریوں کے ساتھ براہراست ٹیلی فون پر گفتگو کو نشانہ بنایا۔

    صدر پیوٹن کے ساتھ سالانہ مکالمہ کو روسی چینلز کے ذریعہ نشر کیا جاتا ہے، جس میں عام طور پر روسی صدر پورے ملک سے روسی شہریوں کے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہیں۔

    اس سال چار گھنٹے تک جاری رہنے والے مکالمے میں مواصلاتی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا اور زیادہ پریشانی اُس وقت دیکھی گئی جب دور دراز کے علاقوں سے کالز موصول ہوئیں۔

    روس کی مواصلاتی کمپنی نے سائبر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    یاد رہے جون کے اوائل میں امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ پوتین کے سربراہی اجلاس کے ایجنڈے میں سائبر سیکیورٹی ایک اہم موضوع تھا، بعد ازاں ا مریکہ کے صدر جو بائیڈن اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان جنیوا میں ملاقات ہوئی تھی ، جس کے بعد دونوں صدور نے اپنی پریس بریفنگ میں متعدد موضوعات پر گفتگو کی جس میں انسانی حقوق، جوہری ہتھیار اور سائبر سکیورٹی وغیرہ بھی شامل تھے۔

    صدر پوتن نے کہا تھا کہ روس نے امریکہ کو مبینہ سائبر حملوں کے متعلق ’تفصیلی معلومات فراہم‘ کی ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ امریکہ نے اب تک اس پر جواب نہیں دیا ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ سائبر سکیورٹی دونوں ممالک کے لیے اہم ہے اور اُنھوں نے حال ہی میں امریکہ میں ایک تیل کی پائپ لائن سسٹم اور روس میں ایک طبی نظام پر سائبر حملے کی جانب اشارہ کیا۔

  • سعودی عرب: کرونا وائرس سے متعلق ایپ تکنیکی مسائل کا شکار

    سعودی عرب: کرونا وائرس سے متعلق ایپ تکنیکی مسائل کا شکار

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس سے متعلق موبائل فون ایپلی کیشن توکلنا تکنیکی مسائل کے باعث ڈاؤن ہوگئی جس سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں توکلنا موبائل فون ایپلی کیشن تک رسائی حاصل کرنے کے لئے صارفین کی بڑی تعداد کوششیں کر رہی ہے، رجسٹریشن کے لیے رش کے باعث صارفین کو رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    سعودی عرب میں محکمہ صحت نے گزشتہ برس کرونا وائرس سے متعلق معلومات اور مدد کے لیے توکلنا ایپ کا آغاز کیا تھا، اب توکلنا ایپلی کیشن میں کرونا ویکسی نیشن سے متعلق معلومات شامل کر کے اسے اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔

    اس میں کسی فرد کی صحت کے متعلق معلومات درج کی جا سکتی ہیں، مثلاً اسے ویکسین لگائی گئی ہے یا یہ شخص کرونا وائرس میں مبتلا ہوا یا نہیں۔

    اب یہ ایپ کرونا پاسپورٹ کے طور پر بھی کام کر رہی ہے، عوام کو اس ایپلی کیشن میں رجسٹریشن کروانے کے لیے کہا گیا ہے کیونکہ عوامی مقامات جیسے مالز، دکانوں اور ریستورانوں میں داخلے کی اجازت کے لیے ضروری قرار دے دیا گیا ہے۔

    اس ایپلی کیشن کو صارفین کی بڑی تعداد نے موبائل فون پر ڈاؤن لوڈ کیا جس کے باعث تکنیکی مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔

    بعض لوگ اپنے گھرسے ہی سسٹم میں اپنی رجسٹریشن کروا سکتے تھے لیکن ایک بار جب کسی نے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے پروفائل کھولنے کی کوشش کی تو پروگرام ہوم پیج پر واپس آگیا اور وہ مطلوبہ معلومات حاصل کرنے سے قاصر رہے۔

    نتیجتاً بہت سے لوگ مختلف مالز اور روزمرہ استعمال کی اشیا خریدنے کے لیے مختلف اسٹورز کے داخلی دروازوں کے باہر کھڑے رہے اور وہ موبائل کے ذریعے اس ایپ کو ڈاون لوڈ کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

    ایک سابق سعودی سفارتکار کا کہنا تھا کہ میں نے گزشتہ رات ایک فائیو اسٹار ہوٹل کی لابی میں کاروباری میٹنگ کی تھی، مجھے قریباً ایک گھنٹہ باہر انتظار کرنا پڑا کیونکہ میں اس دروازے پر سیکیورٹی گارڈ کو دکھانے کے لیے ایپ نہیں کھول سکا تھا۔

    توکلنا کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پروگرام کے استعمال کے لیے ٹریفک میں زبردست اضافے کی وجہ سے سسٹم میں خرابی پیدا ہوگئی چنانچہ صارفین کو پیغام ارسال کیا گیا کہ ایپ سروس پر زیادہ بوجھ کے باعث برائے مہربانی چند منٹ میں دوبارہ کوشش کریں۔

    توکلنا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایپلی کیشن کو اس وقت عارضی تکنیکی مسئلے کا سامنا ہے جس کی وجہ سے خدمات میں خلل واقع ہوا ہے، تکنیکی ٹیم اس مسئلے کا حل تلاش کرنے میں مصروف ہے۔

  • بچوں کے ٹچ اسکرین استعمال کرنے کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

    بچوں کے ٹچ اسکرین استعمال کرنے کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

    آج کل کے بچے اپنا زیادہ تر وقت مختلف اسکرینز کے سامنے گزارتے ہیں، اس کے بے شمار نقصانات کے ساتھ ایک نقصان یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ٹچ اسکرین استعمال کرنے والے بچوں میں توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی لندن یونیورسٹی، کنگز کالج لندن اور باتھ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں کہا گیا کہ جب بچے زیادہ وقت ٹچ اسکرین ڈیوائسز کے ساتھ گزارتے ہیں، تو ان میں ڈیوائسز سے دور رہنے والے بچوں کے مقابلے میں کسی کام کے دوران دھیان بھٹکنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے نتائج سے بچوں کی نشوونما پر اسکرین پر گزارے جانے والے وقت کے اثرات کی اہمیت سامنے آتی ہے، خاص طور پر کووڈ 19 کی وبا کے دوران بچوں میں ٹچ اسکرین ڈیوائسز کا استعمال زیادہ بڑھ گیا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے 12 ماہ کے بچوں میں ٹچ اسکرین ڈیوائسز کے مختلف دورانیے کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔ تحقیق میں ان بچوں کا جائزہ ڈھائی سال تک لیا گیا اور انہیں لیبارٹری میں 3 بار یعنی پہلے 12 ماہ، پھر 18 ماہ اور آخری بار ساڑھے 3 سال کی عمر میں بلایا گیا۔

    ہر بار ان بچوں کی توجہ کو جانچنے کے لیے کمپیوٹر ٹاسکس میں ایک آئی ٹریکر کو استعمال کیا گیا۔

    ان ٹاسکس میں اشیا اسکرین کے مختلف حصوں میں رکھ کر دیکھا گیا کہ بچے کتنی تیزی سے ان اشیا کو دیکھتے ہیں اور کس حد تک توجہ بھٹکانے والی اشیا سے خود کو بچاتے ہیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ٹچ اسکرین پر زیادہ وقت گزارنے والے بچے اشیا کو بہت تیزی سے دیکھتے ہیں مگر توجہ بھٹکانے والی اشیا کو نظرانداز نہیں کرپاتے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم یہ حتمی نتیجہ نکالنے سے قاصر ہیں کہ ٹچ اسکرین کا استعمال توجہ کی صلاحیت پر اثرات مرتب کرتی ہے، کیونکہ جن بچوں کی توجہ جلد بھٹک جاتی ہے، وہ ٹچ اسکرین کے توجہ کھینچنے والے فیچرز کو بھی بہت پسند کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم تحقیق کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ کیا حقیقی دنیا میں بھی بچوں کی توجہ آسانی سے بھٹک جاتی ہے یا نہیں۔