Tag: موبائل ٹیکس

  • 22 کروڑ روپے سالانہ ٹیکس ادا کرنے والے تاجر کے خلاف موبائل چھیننے کا مقدمہ

    22 کروڑ روپے سالانہ ٹیکس ادا کرنے والے تاجر کے خلاف موبائل چھیننے کا مقدمہ

    کراچی: شہر قائد میں ایک ایسے تاجر کے خلاف موبائل فون چھیننے کا مقدمہ قائم کیا گیا ہے جو سالانہ 22 کروڑ روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کو بھی کیس پر برہمی کا اظہار کرنا پڑا، اور کیس کے تفتیشی افسر کو ایک گھنٹے میں معطل کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق بائیس کروڑ روپے سالانہ ٹیکس ادا کرنے والے کراچی کے ایک تاجر ریاض شہزاد کے خلاف موبائل چھیننے کا مقدمہ سامنے دیکھ کر سندھ ہائی کورٹ نے اظہار حیرت کیا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ تاجر نے کراچی سے خیرپور جا کر ڈکیتی کی۔

    سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس اقبال کلہوڑو نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے یہ مقدمہ بنانے کے لیے کتنے پیسے لیے ہیں؟ کیا خدا کے پاس نہیں جانا، کیا قبر یاد نہیں رہتی؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا میں کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں کہ ایک پیسہ بھی نہیں لیا۔

    عدالت نے کہا ہمیں کلمہ پڑھ کر متاثر کرنے کی کوشش نہ کریں، جسٹس کلہوڑو نے کہامیں سول جج رہا ہوں، ہر پولیس اہل کار کلمہ پڑھ کر جھوٹی گواہی دیتا تھا۔

    عدالت نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ آپ نے ڈکیتی کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات کس قانون کے تحت شامل کیں؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا ڈکیتی ہائی وے کے قریب ہوئی اس لیے دہشت گردی کے الزامات شامل کیے گئے، یہ شکایت ایک پرائیویٹ شہری کی شکایت پر درج کی گئی ہے، اور مجھے ابھی تک نہیں پتا کہ ملزم کہاں ہے۔

    جج نے کہا انسداد دہشت گردی ایکٹ نکالیں اور بتائیں کس شق کے تحت ہائی وے پر رہزنی دہشت گردی ہے، آخر آپ کس کے لیے کام کرتے ہیں، خدا کو جواب دینا ہے یا ان آدمیوں کو؟

    مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس کلہوڑو نے آئی جی سندھ کے فوکل پرسن کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس تفتیشی افسر کو ایک گھنٹے میں معطل کر کے رپورٹ دیں۔

    خواجہ شمس الاسلام ایڈووکیٹ نے عدالت میں کہا یہ پولیس وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ اور انور مجید کے ماتحت کام کر رہی ہے، عدالت نے کہا اتنی بڑی وردی ہے، اتنے پھول لگے ہیں، پھر بھی قوم کا اعتماد پامال کر رہے ہو، وکیل نے کہا تاجر ریاض شہزاد کے خلاف کاروباری رقابت پر مسلسل مقدمات بنائے جا رہے ہیں، ایک مقدمے میں ضمانت ہوتی ہے تو اسی الزام میں کہیں اور دوسرا مقدمہ بنا دیا جاتا ہے۔

    وکیل نے بتایا کہ ریاض شہزاد کی اب تک 4 مقدمات میں ضمانت ہو چکی ہے، اور پھر جمعۃ الوداع کو سانگھڑ میں نوکیا موبائل چھیننے کا مقدمہ درج کرا دیا گیا، ریاض شہزاد کو سزا دینے کے لیے ایک کروڑ روپے فیس دے کر وکیل کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔

    وکیل نے تفتیشی افسر سے متعلق کہا یہ بہت بہادر تفتیشی افسر ہے جو جیل کے دروازے پر گرفتاری کے لیے بیٹھا رہتا ہے۔

    عدالت نے سماعت کے بعد حکم جاری کیا کہ تفتیش کسی دوسرے افسر کو دے کر اس کیس کی رپورٹ 9 مئی کو پیش کی جائے، گودام میں موجود ٹریکٹرز کو عدالت کی اجازت کے بغیر کہیں منتقل نہ کیا جائے، اور ریاض شہزاد کے اہل خانہ اور ملازمین کو ہراساں نہ کیا جائے۔

  • موبائل ٹیکس ختم ہونے سے ٹیکس نیٹ پر فرق پڑا، گورنر اسٹیٹ بینک

    موبائل ٹیکس ختم ہونے سے ٹیکس نیٹ پر فرق پڑا، گورنر اسٹیٹ بینک

    لاہور: قومی مرکزی بینک (اسٹیٹ بینک) کے گورنر طارق باجوہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نےموبائل ٹیکس ختم کیا جس سےٹیکس نیٹ پرفرق پڑا، 100 روزہ پلان کے تحت ادائیگیوں کو آن لائن کی طرف لارہے ہیں۔

    لاہور میں پی آر اےہیڈکوارٹرز میں ادائیگیوں کےآن لائن نظام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ نے خود کہا ڈالر کے حوالے سے اُن سے بات ہوئی تھی، امریکی کرنسی کی قیمت مارکیٹ کے ساتھ منسلک ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ 100روزہ پلان میں ڈیجیٹل سسٹم شامل ہے، ادائیگیوں کو ڈیجیٹل آن لائن کی طرف لا رہے ہیں، سیلز ٹیکس کی آن لائن ادائیگی کا نظام کاروباری افرادکےلیےسودمند ہے، ٹیکس کاڈیجیٹل نظام ہی خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ’ وزیرخزانہ نے ڈالر کے بڑھنے پر خود وضاحت پیش کی، انہوں نے خود کہا اس حوالے سے بات ہوگئی تھی، ڈالر کی قیمت مارکیٹ کے ساتھ منسلک ہے، امریکی کرنسی کے ریٹ بڑھنے کا معاملہ اسد عمر کے علم میں تھا۔

    مزید پڑھیں: کراچی: اوپن مارکیٹ میں ڈالر 70 پیسے مہنگا، گورنر اسٹیٹ بینک کی روپے کی قدر پر بریفنگ

    اس موقع پر وزیرخزانہ پنجاب ہاشم جواں نے بھی تقریب سے خطاب کیا، اُن کا کہنا تھا کہ ’حکومت تاجروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے پر یقین رکھتی ہے، ہم کاروباری حضرات کو سہولیات فراہم کررہے ہیں تاکہ ملکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے‘۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں گورنر اسٹیٹ بینک نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے معاشیات کو روپے کی گرتی ہوئی قدر کے حوالے سے بریفنگ دی تھی۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس جاری کھاتوں کا خسارہ 19 ارب ڈالر تھا، ہم طلب و رسد کے حساب سے روپے کی قدر کو ایڈجسٹ کرتے ہیں، وقتاً فوقتاً روپے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ لایا جاتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ برآمدات 24 ارب ڈالر اور درآمدات 60 ارب ڈالر ہیں، امپورٹ پر چلتے رہے تو ڈالر مزید مہنگا ہوگا، جاری کھاتوں کا خسارہ یہی رہا تو پھر روپے کی قدر میں استحکام ممکن نہیں ہوگا البتہ سعودی عرب سے ملنے والے پیکج کے بعد مارکیٹ میں بہتری آئی۔

    یہ بھی پڑھیں: ڈیم فنڈ کیلئے موبائل ٹیکس کی بحالی: چیف جسٹس نے قوم سے رائے مانگ لی

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ کرنسی کی قدر پر اِن کیمرہ بریفنگ لی جائے تاہم ا اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی عوام کا مسئلہ ہے کیونکہ اس کی وجہ سے مہنگائی بڑھ جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیرِ اعظم عمران خان کی یقین دہانی نے ڈالر کی بڑھتی قیمتوں کو بریک لگا دیے تھے، انٹر بینک میں روپے کی قدر 3 روپے 5 پیسے بڑھ گئی تھی اور ڈالر 139.05 سے کم ہو کر 137 روپے کا ہو گیا تھا۔