Tag: موبائل کمپنیوں

  • اب 100 روپے کے کارڈ پر کتنا بیلنس ملے گا؟ موبائل صارفین کیلئے خوشخبری آگئی

    اب 100 روپے کے کارڈ پر کتنا بیلنس ملے گا؟ موبائل صارفین کیلئے خوشخبری آگئی

    اسلام آباد  : سپریم کورٹ نےموبائل کمپنیوں کوایڈمنسٹریٹوچارجزکی وصولی سے روک دیا، صارفین کو 100 روپے کے کارڈ پر 76.94 کی بجائے 88.9 روپے ملیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے موبائل صارفین کو بڑا ریلیف دے دیا ، موبائل کمپنیاں اب موبائل صارفین سے ایڈمنسٹریٹو چارجز نہیں کاٹیں گی۔

    سپریم کورٹ نے موبائل کمپنیوں کو صارفین سے ایڈمنسٹریٹو چارجز وصول کرنے سے روک دیا ہے ، موبائل کمپنیاں صارفین سے 10فیصدایڈمنسٹریٹو چارجز وصول کر رہی تھیں۔

    عدالتی حکم کے بعد موبائل صارفین کو 100 روپے کے کارڈ پر 76.94 کی بجائے 88.9 روپے ملیں گے اور موبائل صارفین سے اب صرف 12.5 فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس کٹے گا۔

     مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈز پر تمام ٹیکس بحال کردیے

    یاد رہے 24 اپریل کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے موبائل فون کارڈ پرتمام ٹیکسزبحال کر تے ہوئے 12جون کوجاری حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد موبائل کمپنیز نے موبائل کارڈ پر ٹیکس عائد کردیا تھا اور کہا تھا موبائل کارڈ پر 12.5 فی صد ایڈوانس ٹیکس کی کٹوتی ہوگی۔

    واضح  رہے چیف جسٹس آف پاکستان نے 11 جون کو موبائل فون کارڈز پر وصول کئے جانے والے ٹیکسز معطل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کمپنیوں کو دو روز کی مہلت دی تھی۔ اس سے قبل سماعت میں سپریم کورٹ نے موبائل کارڈ ز پر کئی قسم کے ٹیکس پیسہ ہتھیانے کا غیر قانونی طریقہ قرار دیا تھا۔

    چیف جسٹس کے حکم کے بعدموبائل کمپنیوں نے 100 روپے کے کارڈ پر 100 روپے کا بیلنس دینے کا اعلان کیا تھا۔

  • 100کے کارڈ پر 40 روپے کٹوتی، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، جواب طلب

    100کے کارڈ پر 40 روپے کٹوتی، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، جواب طلب

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ کے ریچارج پر رقم کی کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا صارفین کے شدید احتجاج اور عوامی مطالبے کے بعد سپریم کورٹ نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے بے تحاشہ ٹیکس کٹوتی کا ازخود نوٹس لے لیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 100روپے کے کارڈ یا بیلنس پر 40 روپے کاٹ لیے جاتے ہیں، اتنا زیادہ ٹیکس  کس قانون کے  تحت اورکس  مد میں لیا  جاتا ہے؟۔

    چیف  جسٹس آف پاکستان نے اٹارنی جنرل کو کل  تفصیلی جواب  جمع کرانے کی ہدایت کی جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

    مزید پڑھیں: نفسیاتی اسپتال کا دورہ، غلفت کی نشاندہی پر چیف جسٹس کی اے آر وائی کو شاباش

    واضح رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی ہیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل ہے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی زیادتی اور ظلم ہے جس پر کوئی اُن سے جواب طلب نہیں کرتا۔ چیف جسٹس کی جانب سے از خود نوٹس لینے کے بعد صارفین نے جسٹس ثاقب نثار کے اس اقدام کی بھی تعریف کی۔

    خیال رہے کہ جسٹس ثاقب نثار نے منصب سنبھالنے کے بعد اسپتالوں، تعلیمی اور سرکاری اداروں کی ناقص کارکردگی پر نوٹسز لیے اور حکام کو معاملات سدھارنے کی تاکید بھی کی۔

    یہ بھی پڑھیں: کبھی کسی سیاسی مقدمے پرازخود نوٹس نہیں لیا، چیف جسٹس ثاقب نثار

    چیف جسٹس آف پاکستان نے گزشتہ دنوں لاہور کے نفسیاتی اسپتال کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے ناقص صورتحال پر انتظامیہ کو جھاڑ پلائی اور اے آر وائی کے نمائندے کو حقیقی صورتحال دکھانے پر شاباش بھی دی تھی۔

    منصفِ اعلیٰ کے نوٹس پر حکومت کی جانب سے جب انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا کہ ’ سیاسی مقدمے پر کبھی بھی ازخود نوٹس نہیں لیا، تمام نوٹسز بنیادی حقوق سے متعلق ہیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے پہلے مرحلے کا آغاز

    سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے پہلے مرحلے کا آغاز

    اسلام آباد: سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے پہلے مرحلے کا آغاز آج سے کر دیا گیا ہے، 44 ملین سموں کی تصدیق پہلے مرحلے میں ہو گی۔

    ٹیلی کام ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں کراچی ، پشاور، ڈی آئی خان، بلوچستان ، فاٹا کی 21 ملین سمیں جبکہ باقی پاکستان کی 23 ملین ایسی سمیں جو ایک شناختی کارڈ پر تین یا اس سے زائد سمیں جاری ہوئی ہیں، ان کی تصدیق ہوگی۔

    پہلے مرحلے میں 12 جنوری سے 26 فروری تک تین یا اس سے زائد سمیں رکھنے والوں کی تصدیق ہوگی، دوسرے مرحلے میں27 فروری سے 13 اپریل تک دو یا اس سے کم سمز رکھنے والوں کی سمز کی تصدیق کی جائے گی، 14 اپریل کے بعد تصدیق نہ ہو پانے والی تمام سمز بند کر دی جائیں گی۔

    موبائل کمپنیاں سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے میڈیا پر تشہیری مہم بھی شروع کریں گی جبکہ کالز اور ایس ایم ایس کے زریعے بھی صارفین کو بائیو میٹرک تصدیق کا کہا جائے گا۔

    موبائل فون سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کیلئے ملک بھر میں استعمال ہونے والی 10کروڑ 30 لاکھ سموں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک حصہ میں وہ صارفین شامل ہیں، جو ایک شناختی کارڈ پر ایک یا دو سمیں استعمال کر رہے ہیں۔

    دوسرا حصے میں حساس شہروں بلوچستان اور فاٹا میں زیرِ استعمال سمیں شامل ہیں اور وہ صارفین جنکو ایک شناختی کارڈ پر 2 یا اس سے زائد سمیں جاری کی گئی ہیں۔

    واضح رہے وزارتِ داخلہ نے موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی حتمی ڈیڈلائن دی تھی۔

    سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے حوالے سے وزارتِ داخلہ حکام اور موبائل آپریٹرز کا اجلاس ہوا تھا، ذرائع کے مطابق موبائل کمپنیاں نوے دن میں 103 ملین سموں کی تصدیق کریں گی جبکہ دو مراحل میں سموں کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جائے گا۔

  • موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی ڈیڈلائن

    موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی ڈیڈلائن

    اسلام آباد: وزارتِ داخلہ نے موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی حتمی ڈیڈلائن دے دی ہے ۔

    سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے حوالے سے وزارتِ داخلہ حکام اور موبائل آپریٹرز کا اجلاس ہوا، ذرائع کے مطابق موبائل کمپنیاں نوے دن میں 103 ملین سموں کی تصدیق کریں گی جبکہ دو مراحل میں سموں کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جائے گا۔

    پہلے مرحلے میں 12 جنوری سے 26 فروری تک تین یا اس سے زائد سمیں رکھنے والے اپنی سمز کی تصدیق کروائیں گے، دوسرے مرحلے میں27 فروری سے 13 اپریل تک دو یا اس سے کم سمز رکھنے والوں کی سمز کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جائے گا، 14 اپریل کے بعد تصدیق نہ ہو پانے والی تمام سمز بند کر دی جائیں گی۔

    موبائل کمپنیاں سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے میڈیا پر تشہیری مہم بھی شروع کریں گی جبکہ کالز اور ایس ایم ایس کے زریعے بھی صارفین کو بائیو میٹرک تصدیق کا کہا جائے گا۔

    موبائل فون سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کیلئے ملک بھر میں استعمال ہونے والی 10کروڑ 30 لاکھ سموں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک حصہ میں وہ صارفین شامل ہیں، جو ایک شناختی کارڈ پر ایک یا دو سمیں استعمال کر رہے ہیں۔

    دوسرا حصے میں حساس شہروں بلوچستان اور فاٹا میں زیرِ استعمال سمیں شامل ہیں اور وہ صارفین جنکو ایک شناختی کارڈ پر 2 یا اس سے زائد سمیں جاری کی گئی ہیں۔