Tag: موبائل گیم

  • مشہور موبائل گیم نے ہزاروں اکاؤنٹس پر تاحیات پابندی لگا دی

    مشہور موبائل گیم نے ہزاروں اکاؤنٹس پر تاحیات پابندی لگا دی

    مشہور موبائل گیم بیٹل گراؤنڈز نے ہزاروں اکاؤنٹس پر تاحیات پابندی لگا دی ہے۔

    دنیا کے معروف اور ایکشن سے بھرپورگیم بیٹل گراؤنڈز نے غیر قانونی ڈاؤن لوڈز اور دوسرے کھلاڑیوں کے ساتھ چیٹنگ کرنے پر ایک ہفتے میں 40 ہزار سے زائد کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی عائد کر دی ہے۔

    موبائل گیم کے پبلشر کرافٹون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں ماہ 11 سے 17 اپریل کے درمیان چالیس ہزار ایسے اکاؤنٹس کو بند کر دیا گیا ہے جو کھیل میں غیر معمولی فوائد حاصل کرنے کے لیے غیر قانونی اور غیر اخلاقی طریقے استعمال کر رہے تھے۔

    جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والی گیمنگ کمپنی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 41 ہزار 898 اکاؤنٹس پر پابندی لگائی گئی ہے، جس کے بعد وہ اپنی موجودہ ڈیوائسز پر کبھی بیٹل گراؤنڈز نہیں کھیل سکیں گے۔

    کرافٹون نے بی جی ایم آئی کی آفیشل ویب سائٹ پر ایسے تمام دھوکے باز کھلاڑیوں کے ناموں پر مشتمل فہرست بھی شائع کر دی ہے، گزشتہ ہفتے بھی کرافٹون نے 49 ہزار327 اکاؤنٹس پر پابندی لگائی تھی، 2021 میں غیر قانونی سرگرمیوں پر مجموعی طور پر 6 لاکھ سے زائد اکاؤنٹس پر پابندی لگائی گئی تھی۔

    گیم ڈیولپر کا کہنا ہے کہ ہمارے پلیٹ فارم پر کسی بھی قسم کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے، اپنے گیمنگ پلیٹ فارم کو دوسرے کھلاڑیوں کے لیے محفوظ اور قابل بھروسا بنانے کے لیے ہم ہفتہ وار بنیادوں پر اکاؤنٹس کی جانچ کرتے ہیں، اور شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے اکاؤنٹس کے خلاف فوری کارروائی کی جاتی ہے۔

    ڈیولپر کے مطابق اگر کوئی کھلاڑی ایسی حرکت میں ملوث پایا جائے جس سے دوسرے کھلاڑیوں کے کھیل پر منفی اثرات مرتب ہوں تو نہ صرف ان کا اکاؤنٹ بلکہ ان کی ڈیوائسز کو بھی بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ ایک بارپابندی کا سامنا کرنے والے کھلاڑی تاحیات ان ڈیوائسزپربیٹل گراؤنڈ نہیں کھیل سکتے جن پران کے اکاؤنٹس بند کیے گئے ہوں۔

  • موبائل گیم کی وجہ سے 15 سالہ ازدواجی رشتہ خطرے میں‌ پڑ گیا

    موبائل گیم کی وجہ سے 15 سالہ ازدواجی رشتہ خطرے میں‌ پڑ گیا

    نئی دہلی: بھارت کے شہر بنگلور میں موبائل فون کی وجہ سے پندرہ سالہ ازدواجی زندگی خطرے میں پڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے شہر بنگلور میں ایک بچہ اپنے والد کے موبائل پر گیم کھیل رہا تھا کہ اُس نے واٹس ایپ سے ایک نمبر پر بھیجے جانے والے پیغامات اور نمبر اپنی والدہ کو بتا دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق 43 سالہ ناگا راجو نے اپنے چودہ سالہ بیٹے کو گیم کھیلنے کے لیے موبائل دیا تو اُس نے واٹس ایپ کھولا اور اپنے والد کے خاتون کو بھیجے جانے والے پیغامات کی داستان والدہ کو سنادی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق لڑکے نے اپنے والد کے واٹس ایپ پر بھیجے جانے والے آڈیو مسیجز نہ صرف خود سنے بلکہ یہ اپنی ماں کو بھی موقع ملتے ہی سنادیے۔

    خاتون نے شوہر کے خلاف تھانے میں درخواست دی جس کے مطابق وہ ایک اسکول میں بطور معلم اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں جبکہ بچوں کو ٹیوشن بھی پڑھاتی ہیں، ناگا راجو سے اُن کی شادی کو پندرہ برس کا عرصہ بیت چکا۔

    متاثرہ خاتون نے پولیس کو آگاہ کیا کہ جب شوہر سے واٹس ایپ اور آڈیو میسجز کے حوالے سے سوال کیا تو انہوں نے مجھے اور بچے کو دھمکایا اور کہا کہ اگر یہ بات کسی کو بتائی تو نتائج کی ذمہ دار خود ہوگی۔

    پولیس حکام کے مطابق راجو واٹس ایپ پر کسی اور خاتون سے محبت کرتا ہے، دونوں واٹس ایپ پر ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں، چوری پکڑی جانے کے بعد شوہر اپنی اہلیہ پر مقدمہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے اس لیے خاتون طلبی کے باوجود تھانے میں حاضر نہیں ہورہیں۔

    پولیس کے مطابق شکایت درج کرانے پر کیس کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔

  • بھارتی شہرراج کوٹ میں موبائل گیم ’پب جی‘ پرپابندی عائد

    بھارتی شہرراج کوٹ میں موبائل گیم ’پب جی‘ پرپابندی عائد

    پب جی کے نام سے مشہور ’پلیئرز ان نون بیٹل گراؤنڈ نامی گیم پربھارت کے شہر راج کوٹ میں پابندی عائد کردی گئی، گیم کے دنیا بھر میں تین کروڑ صارفین موجود ہیں۔

    پب جی گیم ان دنوں اپنی شہرت کی انتہاؤں کو چھور ہا ہے ، جنوب کوریائی کمپنی کا بنایا یہ گیم موبائل پر کھیلا جاتا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ آہستہ آہستہ کھیلنے والے کو اپنا عادی بنا لیتا ہے۔

    بھارتی شہر راج کوٹ پولیس کے کمشنر منوج اگروال نے اس گیم پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پابندی 9 مارچ سے 30 اپریل تک عائد رہے گی۔

    پابندی کا فیصلہ اس گیم کے سبب پیش آنے والے سانحات ہیں جن کا گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر خوب چرچا رہا ہے۔

    گزشتہ دنوں بھارتی مقبوضہ کشمیر کے علاقے جموں کے ایک ٹرینر نے گیم میں ناکامی کے بعد خود کو نقصان پہنچایا ، ایک اور واقعے میں ایک نوجوان نے صرف اس لیے خود کشی کرلی کہ اس کے والد نے اسے پب جی کھیلنےکے لیے موبائل خرید کرنہیں دیا تھا تھا۔

    بھارتی والدین نے اس گیم پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ایک والدہ نے تو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے براہ راست اس گیم پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ والدین کا کہنا ہے کہ یہ گیم ان کے بچوں کو اپنا عادی بنا رہا ہے، اور وہ جارح مزاج کے ہوتے جارہے ہیں۔

    پابندی لگنے کے بعد یہ گیم بھارتی حکومت کے قانون کے ایکٹ انڈر 188 کے تحت آ جائے جس کے مطابق کوئی بھی شخص اس گیم کو کھیلنے والے شخص کی شکایت کرسکتا ہے اور گیم کھیلنے میں ملوث شخص کو سزا بھی ہوسکتی ہے۔

    اس سے پہلے بھارتی شہر سورت میں بھی پب جی پر پابندی لگائی جاچکی ہے جو کہ 14 مارچ سے نافذ العمل ہوگی۔ گجرات کی حکومت نے وفاق کو اس موبائل ایپ پر مکمل پابندی عائد کرنے کے لیے خط لکھا ہوا ہے۔

    پب جی پر ابھرتے ہوئے تحفظات کے پیش نظر گیم بنانے والی کمپنی نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ اپنے گیم کو مزید ذمہ دار بنانے کے لئے والدین، ماہرین تعلیم اور حکومت کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ اس وقت اس گیم کے دنیا بھر میں تین کروڑ صارفین موجود ہیں۔

    یاد رہےکہ ماضی میں بلیو وہیل اور مومو نامی گیم بھی شہریوں کی اموت کا سبب بن چکے ہیں ۔ پب جی اپنی ساخت میں ان گیموں سے الگ گیم ہے لیکن اس کے منفی اثرات واضح طور پر سامنے آرہے ہیں۔