Tag: موت

  • نیب کے سینئر افسر وقاص احمد کی پراسرار موت کا معمہ پوسٹ مارٹم میں حل نہ ہو سکا، حکام کا اہم فیصلہ

    نیب کے سینئر افسر وقاص احمد کی پراسرار موت کا معمہ پوسٹ مارٹم میں حل نہ ہو سکا، حکام کا اہم فیصلہ

    اسلام آباد: نیب کے سینئر افسر وقاص احمد کی پراسرار موت کا معمہ پوسٹ مارٹم میں بھی حل نہ ہو سکا، حکام نے اب فرانزک ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم میں گریڈ 19 کے نیب افسر وقاص احمد کی موت کی وجہ کا تعین نہ ہو سکا، ان کا پوسٹ مارٹم پولی کلینک میں ہوا تھا، اب نیب افسر کی موت کی وجہ جاننے کے لیے فرانزک ٹیسٹ کرایا جائے گا، جس سے نیب افسر کی موت کی وجہ معلوم ہو سکے گی۔

    وقاص احمد کا ٹیسٹ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی لاہور سے کرایا جائے گا، اور رپورٹ رواں ماہ موصول ہونے کا امکان ہے، فرانزک ٹیسٹ کے لیے وقاص احمد کے اعضا کے سیمپلز بھجوا دیے گئے ہیں جو پولیس کے حوالے کیے گئے تھے۔

    فرانزک ٹیسٹ کے لیے دل، جگر، گردہ، تلی کے سیمپلز لیے گئے ہیں، وقاص احمد کی سانس کی نالی اور معدہ سے بھی سیمپل لیا گیا ہے، فرانزک ٹیسٹ سے وقاص احمد کے جسم میں زہریلے، نشہ آور اجزا کی جانچ ہوگی۔

    نیب افسر کی اسلام آباد کے گیسٹ ہاؤس سے لاش برآمد

    یاد رہے کہ نیب افسر کی لاش 23 فروری کو اسلام آباد کے گیسٹ ہاؤس سے ملی تھی، وقاص احمد کے بازوں، ٹانگوں پر سرنجز کے متعدد نشانات موجود تھے، پولی کلینک منتقلی کے وقت وقاص احمد کی دائیں ٹانگ میں کینولا لگا تھا، اور اس کینولا میں سرنج لگی ہوئی تھی، وقاص احمد کے کمرے سے استعمال شدہ متعدد انجکشنز بھی ملے تھے۔

  • دعوت ولیمہ کے دوران دولہا اچانک چل بسا

    دعوت ولیمہ کے دوران دولہا اچانک چل بسا

    وزیرآباد: پنجاب کے شہر وزیر آباد کے ایک نواحی علاقے میں دعوت ولیمہ کے دوران دولہا اچانک چل بسا۔

    خاندانی ذرائع کے مطابق گاؤں بینکہ چیمہ کے رہائشی حافظ عمر کا گزشتہ روز ولیمہ تھا، دعوت ولیمہ میں اچانک طبیعت بگڑنے پر دولہا کو اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم اسپتال نے انھیں مردہ قرار دے دیا۔

    وزیر آباد دولہا

    اسپتال ذرائع کا کہنا تھا کہ دلہا حافظ عمر کی موت ہارٹ اٹیک کے باعث ہوئی ہے۔ حافظ عمر کی اچانک موت سے خوشیوں سے بھرا گھر ماتم کدہ بن گیا۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں نوجوان نسل میں ہارٹ اٹیک کی بڑھتی ہوئی شرح حالیہ برسوں میں صحت کا مسئلہ بن گئی ہے، روایتی طور پر بوڑھے افراد سے وابستہ دل کے امراض اب نوجوانوں کی صحت پر اثر انداز ہو رہے ہیں، جنھیں ایسے قلبی خطرات سے نسبتاً محفوظ تصور کیا جاتا تھا۔

    نئی نویلی دلہن کی بیوٹی پارلر میں ہارٹ اٹیک سے موت

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں دل کے دورے کے واقعات میں اضافے کی کئی وجوہ ہیں، جن میں پراسیسڈ فوڈز، الم غلم غذائیں، سیچوریٹڈ فیٹس، اور چینی سے بھرپور خوراک شامل ہیں، متوازن غذا کی اہمیت اور دل کی صحت پر اس کے اثرات کے بارے میں آگاہی کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے خوراک کی خراب عادتیں پیدا ہوتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جدید سہولتوں کے ساتھ ساتھ ڈیسک تک محدود ملازمتیں اور کمپیوٹر یا موبائل کے زیادہ استعمال میں اضافے سے بھی نوجوان نسل میں دل کی صحت سے متعلق مختلف عوامل نے جنم لیا ہے۔ جب کہ باقاعدہ جسمانی سرگرمی کی کمی اور موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر اور ہارٹ اٹیک جیسے امراض کا راستہ کھولتے ہیں۔

  • مشہور آر جے کی موت

    مشہور آر جے کی موت

    مشہور آر جے کی موت نے بھارت بھر میں ان کے مداحوں سوگوار کردیا، 6 لاکھ سے زیادہ فالورز رکھنے والی میزبان کی لاش فلیٹ سے ملی۔

    بھارت میں ریڈیو کی دنیا کا مشہور نام آر جے سمرن کی گروگرام میں واقع فلیٹ سے لاش ملی ہے، ان کی موت کی خبر آتے ہی ان کے مداح رنج و غم میں مبتلا ہوگئی، ان کی موت کیسے واقع ہوئی اس حوالے سے گروگرام پولیس تفتیش میں مصروف ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر 6 لاکھ سے زیادہ فالوورز رکنے والی سمرن پہلے ایک مشہور ریڈیو جوکی رہ چکی ہیں جبکہ ابھی وہ ایک فری لانسر کے طور پر کام کرتی تھیں۔

    میڈیا پر آنے والی اطلاعات کے مطابق ان کی موت کل اپنے ہی فلیٹ میں ہوئی ہے، ان کی لاش سیکٹر 47 میں واقع ان کے فلیٹ سے ملی ابتدائی تفتیش میں یہ معاملہ خودکشی کا لگ رہا ہے، ان کی لاش پھندے سے لٹکتی ہوئی ملی۔

    پولیس موت کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے، سمرن جموں کی رہنے والی تھی اور گروگرام میں وہ ایک دوست کے ساتھ رہ رہی تھی، اس دوست نے ہی پولیس کو ان کی موت کی اطلاع دی، ان کی لاش لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

    انسٹاگرام پر ان کی آخری پوسٹ تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، سمرن کی آخری پوسٹ ایک ویڈیو ہے، جس میں وہ پنجابی میں اپنے خیالات شیئر کرتی نظر آرہی ہیں۔

    آر جے سمرن ویڈیو میں کتہی ہیں ’’تو اچھا لگتا ہے مگر کہتی نہیں، تیری باتوں پر بھی خوب ہنسی آتی ہے لیکن جان کر ہنستی نہیں، میرے اوپر چانس مارنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ‘‘

    خیال رہے کہ آر جے سمرن ریڈیو کی دنیا کا ایک مشہور نام تھیں، لوگ ان کی آواز کے دیوانے تھے وہ اپنے مداحوں کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتی تھیں، اس کے علاوہ وہ سوشل میڈیا پر بھی کافی سرگرم رہتی تھیں۔

  • معروف کورین اداکار کی گھر سے لاش برآمد

    معروف کورین اداکار کی گھر سے لاش برآمد

    جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے 39 سالہ اداکار سونگ جائی رم گھر میں مردہ پائے گئے ہیں۔

    کورین میڈیا کے مطابق اداکار سونگ جائی رم سیول کے سیونگ ڈونگ ڈسٹرکٹ میں واقع اپنے اپارٹمنٹ میں منگل کو مردہ پائے گئے  انکے قریب سے دو صفحات پر مشتمل ایک خط بھی ملا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق انکی موت کی وجہ ابھی معلوم نہیں ہو سکی ہے، تاہم پولیس اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے، سونگ جے رم کی آخری رسومات 14 نومبر کو یوئڈو میں ادا کی جائیں گی۔

    ان کی موت کی اطلاع کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے مداحوں کی جانب سے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

    کے ڈرامہ میں اپنی اداکاری کی وجہ سے مشہور سونگ جائی رم چند ایک شو بشمول 2012 کے ڈرامہ ’دی مون ایمبریسنگ دی سن‘ میں بھی کام کیا تھا، انھوں نے کے ڈرامہ میں کم سو ہائیون کے ساتھ اسکرین شیئر کی تھی۔

  • کولکتہ زیادتی قتل کیس: متاثرہ ڈاکٹر پر موت سے پہلے تشدد کا انکشاف

    کولکتہ زیادتی قتل کیس: متاثرہ ڈاکٹر پر موت سے پہلے تشدد کا انکشاف

    کولکتہ: بھارت کے مغرب بنگال میں آر جی کار اسپتال کی نوجوان ڈاکٹر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔

     بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں ایک سرکاری اسپتال میں خاتون ڈاکٹر کو زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کردیا گیا تھا جس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق متاثرہ ڈاکٹر کے جسم پر بے شمار جگہوں پر چوٹ کے نشانات پائے گئے ہیں، رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ یہ چوٹیں اسے موت سے قبل دی گئی تھیں جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں مزید کئی سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق پوسٹ مارٹم کی تفصیلی رپورٹ میں متاثرہ کے ساتھ کی گئی انتہائی خوفناک بربریت کا انکشاف ہوا ہے، رپورٹ سے اس بات کی تصدیق بھئ ہوگئی کہ متاثرہ ڈاکٹر کو تشدد اور جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، متاثرہ کے جسم پر 14 سے زائد زخموں کے نشانات تھے۔

    رپورٹ کے مطابق متاثرہ ڈاکٹر کے سر، دونوں گالوں، ہونٹوں، ناک، دائیں جبڑے، ٹھوڑی، گردن، بائیں ہاتھ، کندھے، گھٹنے اور ٹخنے پر چوٹیں پائی گئیں۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جسم کے کئی حصوں میں خون کے لوتھڑے جمنے کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں سے خون بہنے کا ثبوت ملا ہے، چوٹوں کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ متاثرہ کو موت سے پہلے ہی وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں متاثرہ کی آنکھوں میں شیشے کے ٹکڑے پائے جانے اور زخم کی نشاندہی سامنے آئی تھیں۔

    کلکتہ : ٹرینی ڈاکٹر نے مرنے سے کچھ گھنٹے قبل ڈائری میں کیا لکھا تھا؟

  • بیٹے کی موت کا صدمہ، ماں بھی 10منٹ بعد چل بسی

    بیٹے کی موت کا صدمہ، ماں بھی 10منٹ بعد چل بسی

    غازی پور: ضلع کے ناگسر نیواجو رائے گاؤں میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا جب ماں اپنے بیٹے کی موت کا صدمہ برداشت نہ پر پائی اور 10منٹ بعد انتقال کرگئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق موہن لال گپتا (45) کی اچانک موت ہوگئی۔ ماں سرسوتی دیوی (80) سے بیٹے کی موت کی اطلاع ملنے پر صدمہ برداشت نہ ہوا اور بھی چل بسیں۔

    رپورٹ کے مطابق موہن لال ڈیوٹی پر جانے کے لیے تیار ہورہا تھا کہ اچانک اس کے جسم میں شدید درد ہونے لگا۔ جس سے اس کی موت ہوگئی۔ جب اس کی ماں کو اس کا علم ہوا تو وہ بھی صدمہ برداشت نہ کرسکی۔

    اس سے قبل بھارت کی ریاست تلنگانہ کے ضلع سدی پیٹ میں گھر کے باہر کھیلتی شیرخوار بچی کی دردناک موت سے علاقے میں کہرام مچ گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کڑا ورگو گاؤں کے رہائشی شبیر اور زرینہ کی شیرخوار بیٹی علیشا کی عمر ڈیڑھ سال تھی۔ جوڑے کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔

    زرینہ بچوں کو لے کر میکے آئی تھی جہاں علیشا گھر کے باہر کھیل رہی تھی اور اسی وقت اس نے کنکر اٹھا کر منہ میں ڈالا جو اس کی سانس کی نالی میں جا پھنسا۔

    اسرائیل کی بے گھر فلسطینیوں پر بمباری، 25 شہید، درجنوں زخمی

    اہل خانہ فوراً بچی کو لے کر سرکاری اسپتال پہنچے جہاں ڈاکٹروں نے انہیں نجی اسپتال لے جانے کو کہا۔ والدین بچی کو نجی اسپتال منتقل کر رہے تھے کہ راستے میں معصوم کی موت واقع ہوگئی۔

  • اداکارہ مہیما چوہدری موت کے منہ سے کیسے واپس آئیں؟

    اداکارہ مہیما چوہدری موت کے منہ سے کیسے واپس آئیں؟

    سنہ 1997 میں بالی وڈ فلم پردیس سے اپنی پہچان بنانے والی اداکارہ مہیما چوہدری اپنی زندگی کے مشکل ترین لمحات کے بارے میں بتاتے ہوئے رو پڑیں۔

    بالی ووڈ کی اداکارہ مہیا چوہدری نے 1997 میں فلم پردیس سے اپنی پہچان بنائی، اس فلم میں انہوں نے شاہ رخ خان کے ساتھ ایک گاؤں کی لڑکی کا کردار ادا کیا ان کی اس فلم کو آج بھی پسند کیا جاتا ہے۔

    اداکارہ مہیما چوہدری کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ اپنی زندگی کی تلخ دن کو یاد کررہی ہیں، انہوں نے کہا کہ مجھے کینسر کے لفظ سے بھی ڈر لگتا ہے، میں نے اپنے والدین کو بھی نہیں بتایا کہ مجھے کینسر ہے۔

    اداکاوہ نے بتایا کہ میری چھاتی کے پاس کچھ لمپس پائے گئے تھے اور اچانک کینسر کی تشخیص ہوئی، لیکن وہ پری کینسر سیلز تھے تو فوری اس کا علاج ہوسکتا تھا، میں رو رہی تھی، میری بہن مجھے سمجھاتی تھی کہ یہ قابلِ علاج مرض ہے، پریشان نہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے ایک چھوٹے بچے کو دیکھ کر ہمت آئی اس نے کہا کہ میں 3 دن کھیلتا ہوں اور 3 دن یہاں کیموتھر اپی کے لیے آتا ہوں، اس کو سن کر دیکھ کر مجھے حوصلہ ملا کہ اتنا چھوٹا سا بچہ اتنا بہادر ہے، وہ کھیلتا ہے، ہنستا ہے اور میں اتنی بڑی ہو کر رو رہی ہوں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Mahimachaudhry (@mahimachaudhry1)

    اداکارہ نے بتایا کہ میں نے اپنے بال کھوئے، اپنی خوبصورتی کھو دی، اداکارہ نے یہ بھی بتایا کہ جب میں امریکہ میں کینسر کا علاج کروا رہی تھیں، تو مجھے انوپم کھیر نے فون کرکے فلم میں کام کرنے کی آفر کی لیکن جب میں نے انوپم کو بتایا کہ میں کینسر کا شکار ہو چکی ہوں تو یہ حیران رہ گئے۔

    اداکارہ نے بتایا کہ مشکل کی اس گھڑی میں میرے ساتھ کوئی نہیں تھا، میں نے کبھی اپنے والدین کو بھی بتانے کا نہیں سوچا، اس وقت صرف میری بہن ساتھ تھی، جو میری ہمت بڑھاتی تھی۔ لیکن میں ڈرتی تھی اور روتی رہتی تھی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Mahimachaudhry (@mahimachaudhry1)

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی انسان کو بیماری ختم کر دیتی ہے لیکن اگر آپ کا دل اور دماغ آپ کا ساتھ دے تو زندگی میں مشکلات آسان بھی ہو جاتی ہیں۔

    واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والہ ویڈیو کب کی ہے، مہیما کو کینسر کب ہوا اور کب نہیں؟ اس سے متعلق فی الحال اداکارہ نے کچھ نہیں بتایا ہے۔

  • پیراگلائیڈنگ کے دوران خاتون موت کے منہ میں چلی گئیں

    پیراگلائیڈنگ کے دوران خاتون موت کے منہ میں چلی گئیں

    ہماچل پردیش: بھارت کی شمالی ریاست ہماچل پردیش میں پیراگلائیڈنگ کے دوران سیفٹی بیلٹ ٹوٹنے سے خاتون موت کے منہ میں چلی گئیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہما چل پردیش کے ضلع کولو میں پیراگلائیڈنگ کے دوران 26 سالہ نویا سیفٹی سیٹ بیلٹ ٹوٹنے سے گر کر ہلاک ہوگئی۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق نویا اپنے شوہر سائی موہن کے ساتھ ہماچل پردیش میں تفریح کے لئے گئی  تھی، ناویا کا پیراگلائیڈنگ کے دوران سیفٹی بیلٹ کھل گیا اور وہ آسمان کے کافی اونچائی سے ایک گھر کی چھت پر گر گئی، جس کے نتیجے میں اس کی موت ہوگئی۔

    رپورٹس کے مطابق نویا کا تعلق تلنگانہ سے ہے جبکہ حادثہ کولو میں پیش آیا جس کے بعد یہاں پیراگلائیڈنگ روک دی گئی ہے، پولیس نے پیرا گلائیڈر مالک کے خلاف غفلت کا مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرلیا ہے۔

    دوسری جانب ڈسٹرکٹ ٹورازم ڈیولپمنٹ آفیسر نے بتایا کہ پیرا گلائیڈر نے جہاں سے ٹیک آف کیا وہ پیرا گلائیڈر ڈیپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ ہے اور پیرا گلائیڈنگ پائلٹ کے پاس لائسنس بھی تھا۔

  • لوسی لیٹبی: 7 نومولود بچوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والی نرس کون ہے ؟

    لوسی لیٹبی: 7 نومولود بچوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والی نرس کون ہے ؟

    لندن: برطانیہ کے اسپتال میں سات نوزائیدہ بچوں کو موت کے گھاٹ اترانے والی نرس کو  سیریل کلر قرار دیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی ایک نرس لوسی لیٹبی کو 7 نومولد بچوں کا قتل اور 6 بچوں کے قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا ہے، مانچسٹر کی عدالت میں بتایا گیا کہ لوسی نے جون 2015 سے جون 2016 کے درمیان 17 بچوں کو نشانہ بنایا۔

    رپورٹ کے مطابق لوسی پر 22 الزامات تھے جن میں سات نومولود بچوں کے قتل کا الزام بھی شامل تھا، لوسی نے سب سے پہلے 2015 میں ایک بچے کو موت کے گھاٹ اتارا، بچے کی پیدائش قبل از وقت ہوئی جس کے بعد بچے کو انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل کیا گیا۔

    عدالت میں جیوری کے مطابق اس بچے کی خون کی شریانوں میں جان بوجھ کر ہوا کا انجیکشن لگایا گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی۔

    سفاک نرس نے 8 نوزائیدہ بچوں کی جان کیوں لی، ملزمہ گرفتار

    رپورٹ کے مطابق اسپتال انتظامیہ نے لوسی لیٹبی کے خلاف کوئی تفتیش نہیں کی، لوسی پر سینئر ڈاکٹر کے الزامات کے باوجود اسے کام کرنے دیا گیا جس کے بعد اس نے مزید 5 بچوں کا قتل کیا۔

    بی بی سی کی تحقیقات کے مطابق اسپتال انتظامیہ کے الزامات کے باوجود  نرس کے خلاف ایکشن نہیں لیا گیا، جب لوسی کو آئی سی یو سے منتقل کیا گیا تب بھی اسے وارڈ کے حساس دستاویزات تک رسائی حاصل تھی کیوںکہ وہ سینیئر مینیجر کے قریب تھیں۔

    تاہم برطانیہ کی تاریخ میں بچوں کی بدترین سیریل کلر نرس لوسی لیٹبی پر 7 نومولود بچوں کو قتل کرنے کے علاوہ مزید 6 بچوں کو قتل کرنے کی کوشش کا جرم بھی ثابت ہوگیا ہے۔

    بچوں کو زہریلے انجکشن اور زیادہ آکسیجن دے کر قتل کرنے والی نرس گرفتار!

    بچوں کی بدترین سیریل کلر نرس لوسی لیٹبی نے اپنے بیان میں مذکورہ بچوں کو جان بوجھ کر مارنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں ان کی دیکھ بھال نہیں کر پا رہی تھی، نرس لوسی کے اس بیان کے بعد توقع ہے کہ اس کوعمر قید کی سزا مل سکتی ہے۔

    نرس لوسی لیٹبی کون ہے؟

     لوسی لیٹبی چار جون 1990 کو پیدا ہوئیں اور ہیئر فورڈ میں پلی بڑھیں، ان کے والد جون اور والدہ سوزن مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کی گیلری میں موجود رہے۔

    لوسی نے مقامی اسکول میں تعلیم حاصل کی، لوسی نے جیوری کو بتایا کہ ’میں ہمیشہ سے بچوں کے ساتھ کام کرنا چاہتی تھی۔‘

    میں اپنے خاندان میں یونیورسٹی جانے والی پہلی فرد تھیں۔ میں نے چیسٹر یونیورسٹی میں تین سال نرسنگ کی تعلیم حاصل کی، پڑھائی کے دوران بھی میں نے کاؤنٹس آف چیسٹر اسپتال کے نومولود بچوں کے وارڈ میں کام کیا۔

    ستمبر 2011 میں پڑھائی مکمل ہونے کے بعد میں نے جنوری 2012 میں اسی اسپتال میں نوکری حاصل کر لی، 2015 میں لوسی کو نومولود بچوں کے ساتھ کام کرنے کی اجازت مل گئی۔

    لوسی نے عدالت کو بتایا کہ میرا زیادہ تر وقت بیمار بچوں کی دیکھ بھال میں گزرتا تھا، اس دوران میں نے 5 سے 6 نرسنگ طلبا کی تربیت کی اور 2015 سے 2016 کے درمیان سینکڑوں نومولود بچوں کا خیال رکھا۔

    تاہم ستمبر 2016 میں مجھے رائل کالج آف نرسنگ کی جانب سے باقاعدہ طور پر ایک خط کے ذریعے مطلع کیا گیا کہ میں بچوں کی اموات کے معاملے پر زیرت فتیش ہوں۔

    اسی دوران ان کو نومولود بچوں کی نگہداشت سے ہٹا دیا گیا تھا اور اسپتال کی انتظامیہ کی جانب سے ان کو ایک اور کام سونپ دیا گیا تھا جس میں مریضوں سے ان کا براہ راست کوئی تعلق نہیں رہا تھا۔

    الزام

    اسی دوران 6 سال بعد لوسی ایک شیشے کی اسکرین کے پیچھے عدالت میں استغاثہ کے الزامات سن رہی تھیں جن میں عدالت کو بتایا گیا کہ لوسی ایک ’موقع پرست‘ تھیں جنھوں نے اپنے ’قاتلانہ حملے چھپانے کے لیے‘ اپنے ’ساتھیوں کی نفسیات سے کھیل رچایا اس سے قبل ان پر کوئی الزام نہ تھا۔‘

    ان کی دفاعی ٹیم نے عدالت میں موقف اپنایا کہ بچوں کی اموات ’اسپتال میں موجود یونٹ کی ناکامیوں کی وجہ سے ہوئی، اسپتال ایک ایسے نظام کا شکار ہوئی ہیں جو اپنی ناکامی کی ذمہ داری کسی اور پر ڈالنا چاہتا تھا۔‘

    مقدمے کے دوران جیوری کو لوسی کی زندگی کے بارے میں بھی بتایا گیا اور ان کی نجی واٹس ایپ چیٹ اور سوشل میڈیا پیغامات پڑھ کر سنائے گئے۔

    لوسی لیٹبی کی زندگی

    لوسی نے عدالت کو بتایا کہ وہ ’باقاعدگی سے سالسا کلاس لیتی تھیں، دوستوں کے ساتھ باہر جاتی تھیں اور ان کے ساتھ چھٹیاں مناتی تھیں، جم جاتی تھیں۔‘

    لوسی اسپتال کے اسٹاف کے لیے مختص ایش ہاؤس میں رہائش پذیر رہنے کے بعد 6 ماہ تک چیسٹر میں ہی ایک فلیٹ میں منتقل ہو گئی تھیں۔

    لوسی نومبر 2020 سے حراست میں ہیں اور انھوں نے چار مختلف جیلوں میں وقت گزارا ہے۔

    ان کا مقدمہ دنیا بھر میں مشہور ہوا ہے اور بہت سے لوگوں کے لیے بات ناقابل فہم ہے کہ نومولود بچوں کی دیکھ بھال کرنے والی نرس کیسے اتنے بہیمانہ جرائم کر سکتی ہے۔

  • شین وارن کی موت کا سبب کیا تھا؟ حیران کن انکشاف

    شین وارن کی موت کا سبب کیا تھا؟ حیران کن انکشاف

    سڈنی: ایک انتہائی حیران کن رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد آسٹریلیا کے سابق لیگ اسپنر شین وارن کی موت ایک بار پھر سرخیوں میں آگئی ہے۔

    اپنی گھومتی ہوئی گیندوں کی بدولت جادوگر اسپنر کا خطاب پانے والے شین وارن کی اچانک موت نے دنیائے کرکٹ کو صدمے سے دوچار کردیا تھا، شین وارن تھائی لینڈ میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث چل بسے تھے۔

    ان کی موت کے بعد آسٹویلوی حکام تھائی لینڈ پہنچ کر اس کی تحقیقات کی تھی، جہاں تقتیش کاروں کو شین وارن کے کمرے کے فرش اور نہانے کی تولیہ سے مبینہ طور پر خون کے دھبے ملے تھے۔

    تاہم اب ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا ہے کہ شین وارن کی موت کرونا ویکسین ہوسکتی ہے، رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آنجہانی سابق آسٹریلوی اسپنر شین وارن نے جو کرونا کی ویکسین لگوائی تھی وہ دل سے متعلق امراض بڑھاتی ہے۔

    شین وارن کی موت، تحقیقات میں سنسنی خیز انکشاف

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ شین وارن کو تھائی لینڈ میں دل کا دورہ پڑا تھا، انہوں نے اپنی موت سے تقریباً 9 ماہ قبل کرونا کی ’ ایم آر این‘ ویکسین لگوائی تھی، رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ یہ ویکسین دل سے متعلق امراض میں اضافہ کرتا ہے۔

    آسٹریلوی ڈاکٹر برطانوی ماہر امراض قلب نے کہا ہے کہ شین وارن کی موت کی وجہ کورونا ویکسین ہو سکتی ہے۔

    ماہر امراض قلب ڈاکٹر اسیم ملہوترا اور ڈاکٹر کرس نیل نے کہا کہ کووڈ ایم آر این اے ویکسین کورونری بیماری کے تیزی سے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے خاص طور پر ان لوگوں میں جن کو پہلے ہی دل کی کوئی بیماری ہے۔

    ڈاکٹر ملہوترا نے یہ بھی کہا کہ سابق آسٹریلوی کھلاڑی شین وارن کو 52 سال کی عمر میں اچانک دل کا دورہ پڑا تھا، جس کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی تھی تاہم سب جانتے ہیں کہ ان کا طرز زندگی زیادہ صحت مند نہیں تھا وہ سگریٹ نوشی کرتے تھے اور ان کا وزن بھی زیادہ تھا۔