Tag: موت

  • سیاح پر حملہ کرنے والی شارک کو مشتعل ہجوم نے گھیر لیا، ہولناک ویڈیو

    سیاح پر حملہ کرنے والی شارک کو مشتعل ہجوم نے گھیر لیا، ہولناک ویڈیو

    قاہرہ: مصر میں غیر ملکی شہری پر حملہ کرنے والی شارک کو مقامی افراد نے جال ڈال کر پکڑ لیا اور اسے ڈنڈے مار مار کر ہلاک کر ڈالا۔

    اردو نیوز کے مطابق مصر کے شہر الغردقہ میں 23 برس کے روسی شہری کو ہلاک کرنے والی ٹائیگر شارک کو ساحل پر جانے والے مقامی افراد نے ڈنڈوں سے پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا۔

    جمعرات کے روز الغردقہ شہر میں مصر کے بحیرہ احمر کے ایک ریزورٹ میں تیراکی کرنے والے 23 برس کے ولادی میر پوپاؤ نامی روسی شہری پر شارک نے حملہ کیا تھا۔

    انٹرنیٹ پر ہلاک ہونے والے روسی شہری کی ویڈیو وائرل ہوچکی ہے جس میں اسے پانی میں ہاتھ پاؤں مارتے، چیختے اور شارک سے دور جانے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    وہاں موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ٹائیگر شارک ولادی میر پوپاؤ کے جسم کے ساتھ 2 گھنٹے تک کھیلتی رہی اور پھر اسے پانی میں لے گئی۔

    ساحل پر جانے والے مقامی افراد نے اس واقعے کے بعد اپنی کشتیاں پانی میں نکالیں اور روسی شہری پر حملہ کرنے والی شارک کو جال کے مدد سے پکڑ کر پانی سے باہر لے آئے۔

    انٹرنیٹ پر وائرل ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہجوم کی شکل میں مقامی افراد روسی شہری کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے شارک کو ڈنڈوں سے مار رہے ہیں۔

    مصر کی وزارت ماحولیات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ مخصوص شارک پکڑی جا چکی ہے اور اب اس کا معائنہ کیا جائے گا کہ اسے روسی شہری پر حملہ کرنے پر کس بات نے مجبور کیا۔ ماہرین اس بات کو دیکھیں گے کہ کیا یہ دیگر واقعات کی بھی ذمہ دار ہے۔

    ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ روسی شہری پر حملہ کرنے والی شارک اور ویڈیو میں لوگ جس شارک کو مار رہے ہیں، وہ دونوں ایک ہی ہیں یا نہیں۔

    دوسری جانب حکام نے 74 کلومیٹر پر پھیلی ساحلی پٹی کو بند کر دیا ہے اور اس بات کا اعلان کیا ہے کہ اتوار کے روز تک اسے تیراکی کرنے اور پانی کے دیگر کھیلوں کے لیے بند رکھا جائے گا۔

  • اداکارہ جیا خان کی موت کے کیس کا فیصلہ 10 سال بعد سنادیا گیا

    اداکارہ جیا خان کی موت کے کیس کا فیصلہ 10 سال بعد سنادیا گیا

    سینٹرل بیورو آف انویسٹیگیشن (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت نے آنجہانی اداکارہ جیا خان خودکشی کیس کا حتمی فیصلہ سنا دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آنجہانی اداکارہ جیا خان کی خودکشی کے کیس میں گرفتار بوائے فرینڈ اور اداکار سورج پنچولی کو بلآخر 10 سال بعد بری کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ اداکار سورج پنچولی پر آنجہانی اداکارہ جیا خان کو خودکشی پر اکسانے کا الزام تھا، انہیں ممبئی پولیس نے 10 جون 2013 کو گرفتار کیا تھا۔

    تاہم اب 10 سال بعد سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اداکار سورج پنچولی کو جیا خان خودکشی کیس میں اکسانے کے الزامات سے بری کر دیا۔

    عدالت نے ثبوتوں کی کمی کے باعث آنجہانی اداکارہ جیا خان خودکشی کیس میں اداکار سورج پیچولی کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے بری کردیا۔

  • 60 سالہ شخص نے اپنی موت کی جھوٹی اطلاع کیوں پھیلائی؟

    برازیل میں ایک شخص نے اپنے دوستوں اور رشتے داروں کو اپنی موت کی جھوٹی اطلاع دلوائی تاکہ دیکھ سکے کے اس کے جنازے میں کون کون شریک ہوگا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 60 سالہ بلٹازار لیموز نے اپنی موت کے حوالے سے جھوٹی اطلاع دلوائی تاکہ وہ یہ دیکھ سکے کہ اس کی آخری رسومات اور جنازے میں کون کون شریک ہوا۔

    بلٹازار لیموز ایونٹ اور رسومات منعقد کرنے کے شعبے سے وابستہ ہیں اور انہیں ایسی تقریبات کے انعقاد میں مہارت حاصل ہے، وہ اب تک جنازوں کی سینکڑوں رسومات کا انعقاد کرچکے ہیں۔

    ان کے مطابق ان میں سے بعض جنازوں میں صرف دو افراد شریک ہوئے جبکہ کچھ میں 500 تک بھی شامل ہوئے۔

    اس کے بعد ان کے ذہن میں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ وہ جائزہ لیں کہ اگر وہ مرجائیں تو ان کی آخری رسومات میں خاندان اور دوستوں میں سے کتنے لوگ شریک ہوں گے۔

    انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی موت کی جھوٹی اطلاع دلوائیں گے تاکہ آخری رسومات میں شریک لوگوں کو دیکھ سکیں۔

    جس کے بعد 10 جنوری کو کسی نے سوشل میڈیا پر یہ پوسٹ شیئر کی کہ نہایت افسوس کے ساتھ یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ بلٹازار لیموز اب ہم میں نہیں رہے۔

    اس کے بعد مزید اطلاعات آنا شروع ہوئیں جس میں ایک تصویر کے ساتھ یہ تحریر بھی شامل تھی کہ وہ ساؤ پاؤلو کے ایک اسپتال میں ایڈمٹ رہے، ان کا خاندان تو سخت حیران و پریشان ہوگیا۔

    ان کا ایک بھتیجا مذکورہ اسپتال گیا لیکن وہاں کے اسٹاف کے پاس ان کا کوئی ریکارڈ موجود نہ تھا۔

    جب تعزیت کا سلسلہ شروع ہوا اور لوگوں نے موت کی وجہ معلوم کرنا شروع کی تو کسی کے پاس کوئی معلومات نہ تھیں۔

    18 جنوری کو جب ان کے خاندان والے اور دوست ایک چرچ میں جمع ہوئے تو جنازہ رکھنے کی جگہ سے ان کی آواز آنے لگی جس پر دوست احباب یہ سمجھے کہ یہ آواز کی ریکارڈنگ ہے۔

    لیکن پھر وہ اچانک سامنے آگئے جس پر وہاں موجود لوگ حیران و پریشان ہوگئے، جس پر بلٹازار لیموز نے خود ساری بات بتائی۔ تاہم وہاں موجود لوگوں نے انہیں خوب برا بھلا کہا اور ان کے اس عمل پر ناراضی کا اظہار کیا۔

  • معروف کامیڈین طارق ٹیڈی انتقال کر گئے

    معروف کامیڈین طارق ٹیڈی انتقال کر گئے

    لاہور: ملک کے معروف کامیڈین طارق ٹیڈی انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کامیڈین طارق ٹیڈی کا رضائے الہیٰ سے انتقال ہو گیا، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ 20 روز سے لاہور کے اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    طارق ٹیڈی کے صاحب زادے جنید نے بتایا کہ ان کے والد کو سانس اور جگر کا عارضہ لاحق تھا، پہلے نجی اسپتال میں پھر پی کے ایل آئی میں ان کا علاج جاری تھا۔

    بیٹے نے بتایا کہ 4 روز قبل طارق ٹیڈی کی طبیعت کچھ سنبھل گئی تھی، تاہم گزشتہ رات کو ان کی حالت بہت زیادہ خراب ہو گئی، اور وہ صبح 8 بجے انتقال کر گئے۔

    لاہور : اسٹیج اداکار طارق ٹیڈی کے وارنٹ گرفتاری جاری

    طارق ٹیڈی 12 اگست 1976 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ طارق ٹیڈی پر ان کی سابقہ بیوی عاصمہ بی بی نے فیملی عدالت میں بچیوں صفا اور مروا کا خرچ دینے کا کیس بھی دائر کر رکھا تھا۔

  • مالک کی موت پر دل گرفتہ گائے لاش کے قریب رونے لگی

    مالک کی موت پر دل گرفتہ گائے لاش کے قریب رونے لگی

    اکثر جانوروں کو اپنے مالک سے بے انتہا انسیت ہوجاتی ہے اور وہ اس سے بچھڑنا برداشت نہیں کرسکتے، ایسی ہی ایک گائے کی ویڈیو بھی وائرل ہورہی ہے جو اپنے مالک کی موت پر اس کی لاش کے قریب رو رہی ہے۔

    یہ واقعہ بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ کے ایک گاؤں میں پیش آیا، ایک کسان کی موت کے بعد اسے آخری رسومات کے لیے شمشان گھاٹ لے جایا گیا جہاں عجیب واقعہ پیش آیا۔

    میت کے اہل خانہ اور رشتے دار اس کی آخری رسومات کی تیاری کر رہے تھے جب اچانک اس کی گائے بھی وہاں آن پہنچی، وہ ادھر ادھر سر گھما کر مالک کو ڈھونڈنے لگی، لوگوں نے راستہ بنا کر اسے آگے جانے دیا جہاں بیچوں بیچ میت رکھی تھی۔

    گائے وہاں جا کر کھڑی ہوگئی اور رونے لگی جس پر وہاں موجود افراد حیران رہ گئے، ایک روتا ہوا شخص گائے کو روتا دیکھ مزید افسردہ ہوگیا۔

    لوگوں نے گائے کو تسلی سے اس کے مالک کے قریب سوگ منانے دیا اور بعد ازاں میت کی آخری رسومات ادا کیں۔

  • کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ اگر مملکت میں کفیل کا انتقال ہوگیا ہو تو اقامے کی تجدید کس طرح کروائی جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ میں سائق خاص کے اقامہ پر ہوں، کفیل کا انتقال ہو گیا ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے، اس کی تجدید کیسے کروائی جا سکتی ہے؟

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ گھریلو ملازمین کا تحفظ و مدد جسے عربی میں ادارہ دعم و حمایہ العمالہ المنزلیہ کہا جاتا ہے، سے رجوع کریں، جہاں ایسے معاملات کو بہتر طور پر حل کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے، جو جوازات سے رجوع کر کے کارکن کا اقامہ تجدید کروا سکتا ہے جبکہ کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگر معاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں جس کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس مختار نامہ ہو، وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کروانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں، تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیر انتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔

  • سعودی عرب: غیر ملکی ورکر کی موت کی صورت میں کیا کرنا ضروری ہے؟

    سعودی عرب: غیر ملکی ورکر کی موت کی صورت میں کیا کرنا ضروری ہے؟

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم کسی غیر ملکی شخص کی موت ہوجانے کی صورت میں اس کے اقامے اور دیگر دستاویزات کے بارے میں وضاحت دی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مملکت میں محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ جسے عربی میں جوازات کہتے ہیں، میں غیر ملکی کارکنوں کے رہائشی پرمٹ اور ایگزٹ ری انٹری و فائنل ایگزٹ ویزے کی کارروائی کی جاتی ہے۔

    جوازات میں غیر ملکی کارکنوں کا ڈیٹا محفوظ رکھا جاتا ہے، کارکن کے فائنل ایگزٹ جانے پر ہی جوازات میں فائل کلوز کی جاتی ہے۔

    ماضی میں جوازات کی جانب سے اقامہ کارڈ کی صورت میں نہیں بنایا جاتا، جب سے جوازات اور دیگر سرکاری اداروں میں ڈیجیٹل خدمات کا آغاز ہوا ہے تمام معاملات آسان ہوگئے ہیں، جس سے نہ صرف سعودی شہریوں بلکہ غیر ملکیوں کو بھی کافی سہولت حاصل ہوئی ہے۔

    ایک شخص نے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ جوازات کے سسٹم میں متوفی غیر ملکی کارکن کی فائل بند کرنے اور میت اس کے ملک روانہ کرنے کے لیے فائنل ایگزٹ کس طرح حاصل کیا جا سکتا ہے؟

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ سعودی محکمہ سول افیئرز (احوال المدنیہ) میں متوفی کارکن کے بارے میں اطلاع دی جائے جہاں سے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے۔

    ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کروانے کے لیے پولیس رپورٹ کا ہونا ضروری ہے جس کے بعد متوفی کارکن کے لواحقین کی جانب سے جاری کیا جانے والا مصدقہ این او سی جسے کارکن کے سفارتخانے اور گورنریٹ آفس کی جانب سے منظورکیا گیا ہو، کے ساتھ جوازات کے دفتر میں کفیل کے ذریعے جمع کروایا جائے۔

    مذکورہ بالا کارروائی کے لیے میت کو ملک میں منتقل کرنے کے اخراجات کے حوالے سے بیمہ دستاویزات بھی فراہم کرنا ضروری ہے، جن میں میت لے جانے کے اخراجات کی وضاحت کی گئی ہوتی ہے جس کے بعد ہی جوازات میں متوفی کارکن کی فائل ہمیشہ کے لیے بند کردی جائے گی۔

    خیال رہے کہ غیر ملکی کارکن کی موت کی صورت میں کفیل کے ذمہ ہوتا ہے کہ وہ جوازات کو اس بارے میں مطلع کرے تاکہ فائل کلوز کی جا سکے۔

    جب تک جوازات میں کارکن کی فائل بند نہیں ہوتی اقامے کی فیس کا سسٹم جاری رہتا ہے، اس لیے متوفی کارکن کے بارے میں بر وقت اطلاع دینے سے فائل کلوز کرنے کے بعد اقامہ اور لیبر کارڈ کی فیس روک دی جاتی ہے۔

  • فریج سے کھانا نکال کر کھانے پر گھریلو ملازمین پر بہیمانہ تشدد، ایک دم توڑ گیا

    فریج سے کھانا نکال کر کھانے پر گھریلو ملازمین پر بہیمانہ تشدد، ایک دم توڑ گیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں فریج سے کھانا نکال کر کھانے پر 2 کمسن گھریلو ملازمین کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس سے ایک ملازم دم توڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے ڈیفنس میں 2 کمسن گھریلو ملازمین پر تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک ملازم جاں بحق ہوگیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی کے رہائشی دونوں بھائی ایک سال سے نصر اللہ نامی شہری کے گھر پر کام کر رہے تھے، 12 سالہ کامران اور 6 سالہ رضوان پر اہل خانہ کی جانب سے بہیمانہ تشدد کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق دونوں بچوں کی حالت غیر ہونے پر ملزمان انہیں نجی اسپتال لے کر گئے، اسپتال کے عملے نے بچوں کی حالت دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔

    ملازمین پر تشدد کے الزام میں نصر اللہ اور گھر کی 2 خواتین سمیت 5 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، پولیس کی حراست میں ملزمان نے بیان دیا کہ بچوں کو فریج سے اشیا نکال کر کھانے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔

    انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب نے گھریلو ملازم کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی لاہور سے رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں پر تشدد کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کی ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے، زخمی بچے کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ معمولی واقعے پر معصوم بچے کی جان لینا انتہائی افسوسناک ہے، کیس کے حوالے سے انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

  • آسکر ایوارڈ جیتنے والے زندہ اداکاروں کی موت کتنی عمر میں ہوگی؟ حیران کن دعویٰ

    آسکر ایوارڈ جیتنے والے زندہ اداکاروں کی موت کتنی عمر میں ہوگی؟ حیران کن دعویٰ

    آسکر ایوارڈ جیتنے والے زندہ اداکاروں کی موت کتنی عمر میں ہوگی؟ اس حوالے سے محققین نے ایک حیران کن تحقیق کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسکر ایوارڈ جیتنے والوں کی زندگیوں کے متعلق حیران کن انکشاف کرتے ہوئے محققین نے کہا ہے کہ آسکر جیتنا اداکاروں کی زندگی میں اضافے کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے محققین نے 2111 اداکاروں کے تجزیوں پر مبنی ایک ماڈل تشکیل دیا، جو 1929 سے 2020 تک آسکر کے لیے نامزد ہوئے تھے یا کسی نامزد اداکار کے مخالف سامنے آئے تھے۔

    انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے سب سے معتبر ایوارڈ کے متعلق محققین کے ماڈل سے معلوم ہوا کہ وہ آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار، جو آج زندہ ہیں، ان کی موت 81.3 برس کی عمر میں متوقع ہے۔

    محققین نے یہ اندازہ بھی لگایا کہ ایوارڈ حاصل نہ کر سکنے والے نامزد امیدواروں کی زندگی 76.4 برس تک، اور وہ اداکار جو نامزد ہی نہیں ہو سکے، ان کی زندگی 76.2 برس تک متوقع ہے۔

    یہ تحقیق امریکی سائنسی جریدے پلاس وَن (PLOS ONE) میں شائع ہوئی ہے، محققین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران اکیڈمی ایوارڈ یافتہ اداکار اور اداکاراؤں کی زندگی کی بقا اور کامیابی کے درمیان ایک مثبت تعلق دیکھا گیا۔

    انھوں نے کہا تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ اس سلسلے میں انسان کے رویوں، اس کی نفسیات، اور صحت کے دیگر ایسے عوامل جو تبدیل ہوتے رہتے ہیں، کی کتنی اہمیت ہے، اور زندگی کی طوالت پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ آسکر ایوارڈ یافتہ اداکاروں کی متوقع زندگی کئی سالوں سے زیرِ بحث رہی ہے، 2005 میں ہونے والی آخری تحقیق میں یہ بتایا گیا تھا کہ آسکر ایوارڈ یافتہ افراد کی زندگی تقریباً 4 سال زیادہ ہوتی ہے۔

  • مرتے ہوئے شخص کو دکھائی دینے والے مناظر کی حقیقت کیا ہے؟

    مرتے ہوئے شخص کو دکھائی دینے والے مناظر کی حقیقت کیا ہے؟

    کچھ خوش قسمت افراد جو موت کے منہ سے واپس زندگی کی طرف پلٹ آتے ہیں کچھ عجیب و غریب مناظر کا ذکر کرتے ہیں جو انہوں نے زندگی اور موت کی سرحد پر دیکھے ہوتے ہیں، سائنس ان مناظر کی حقیقت جاننے کی کھوج میں ہے۔

    آنکھوں کے سامنے سے لمحوں میں پوری زندگی کا گزرنا، کسی تاریک سرنگ کے دہانے پر روشنی اور دیگر چیزیں جن کے بارے میں اکثر موت کے منہ سے نکل کر زندگی کی جانب لوٹنے والے افراد بات کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے سائنس کچھ واضح طور پر کہنے سے قاصر ہے اور یہی وجہ ہے کہ سائنس دانوں نے اس حوالے سے پہلی بار ایک باقاعدہ نظر ثانی شدہ تحقیق کے نتائج جاری کیے ہیں۔

    اس تحقیق کا بنیادی مقصد موت پر تحقیق کے اصولوں کو وضع کرنا تھا مگر اس کے ساتھ ساتھ دیگرچیزوں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

    امریکا کی نیویارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ اور دیگر اداروں کی اس تحقیق میں کہا گیا کہ 21 ویں صدی میں موت کی تعریف وہ نہیں جو ایک سو سال پہلے تھی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ طویل عرصے تک سانس نہ لینے اور نبض تھم جانے کو موت کی بنیادی نشانی قرار دیا جاتا رہا مگر پھر طبی طریقے بہتر ہوئے تو ڈوب جانے والے افراد جن میں آکسیجن کی کمی اور نبض ختم ہوجاتی ہے، وہ اچھی قسمت اور طبی امداد کی مدد سے کئی گھنٹے بعد سانس لینے لگتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کارڈیک اریسٹ (دل کی دھڑکن رک جانا) ہارٹ اٹیک نہیں بلکہ یہ ایک بیماری یا واقعے (کسی فرد کی موت) کے آخری مرحلے کی نمائندگی کرتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سی پی آر ٹیکنالوجی یا طریقے بہتر ہونے سے ثابت ہوتا ہے کہ موت ایک حتمی کیفیت نہیں بلکہ کچھ افراد میں اس کو ممکنہ طور پر ریورس بھی کیا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ جسمانی اور ذہنی افعال موت کے وقت رک نہیں جاتے بلکہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ موت کے وقت دل کے تھم جانے سے دماغی خلیات کو ناقابل تلافی نقصان نہیں پہچنتا بلکہ ان کے مرنے میں کئی گھنٹے یا دن لگ سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ تحقیقی رپورٹس میں موت کے منہ سے واپس آنے والے افراد کے تجربات کو ثابت نہیں کیا جاسکا مگر ان کو مسترد بھی نہیں کیا گیا۔

    ماہرین نے بتایا کہ بہت کم رپورٹس میں اس بات کی کھوج کی گئی کہ جب ہم مرتے ہیں تو کیا ہوتا ہے، مگر ان باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح انسانوں کا شعور برقرار رہتا ہے اور مزید تحقیق کا راستہ کھلتا ہے۔

    اسی طرح جسم سے روح کے الگ ہونے، کسی منزل کی جانب سفر، زندگی کا بامقصد ریویو یا کسی ایسے مقام پر پہنچ جانا جو گھر جیسا لگے یا زندگی کی جانب لوٹ آنا کوئی واہمہ نہیں بلکہ کچھ اور یا حقیقت ہے۔