Tag: مودی سرکار

  • مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کےسب سے زیادہ شائع ہونے والے اخبار ‘کشمیر ٹائمز’ کا آفس سیل کردیا

    مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کےسب سے زیادہ شائع ہونے والے اخبار ‘کشمیر ٹائمز’ کا آفس سیل کردیا

    سری نگر:مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی برقرار ہے، مودی سرکار نے  سب سے پرانا اور سب سے زیادہ شائع ہونے والے اخبار کشمیر ٹائمز کا آفس سیل کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں درندہ صفت بھارتی فوج کی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، ضلع شوپیاں میں بھارتی فورسز نے نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ میں کشمیریوں کو نشانہ بنایا ، جس کے نتیجے میں دو کشمیری شہید ہوگئے۔

    مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیرکا سب سے پرانا اور سب سے زیادہ شائع ہونے والا اخبار کشمیر ٹائمز کا آفس سیل کردیا ہے ، سرینگر میں کشمیر ٹائمز کا آفس سیل کرنے پر سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی اور عمر عبد اللہ نے مذمت کی ہے،کشمیر ٹائمز اخبارکو کشمیر کے معاملات کو سمجھنے کے لیے دنیا بھر میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔

    دوسری جانب حریت رہنماعبد الحمید لون نے اپنے بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم،اقوام متحدہ خاموش تماشائی بن گئی، شوپیاں ضلع کےملہورہ میں مزید 2 کشمیری نوجوانوں کوشہید کردیا گیا۔

    عبد الحمید لون کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوں کی نسل کشی کررہاہے، مقبوضہ کشمیرمیں اظہار آزادی رائے بھی چھین لی گئی، اقوام عالم مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پر اپنی خاموشی توڑیں ، ریاست جموں وکشمیرمیں عوام کی زندگیوں کواجیرن بنادیاگیا ہے۔

  • کشمیریوں کو عید الاضحیٰ منانے سے روک دیا گیا، دوسرے روز بھی گھروں میں قید

    کشمیریوں کو عید الاضحیٰ منانے سے روک دیا گیا، دوسرے روز بھی گھروں میں قید

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی بربریت جاری ہے، مظلوم کشمیریوں کو عید الاضحیٰ منانے سے بھی روک دیا گیا، دوسرے روز بھی نہتے کشمیری گھروں میں قید رہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ وادی میں مودی سرکار نے نہتے کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے، مقبوضہ وادی میں بدترین لاک ڈاؤن کو ایک سال ہونے کو ہے، کشمیری ایک اور عید کڑے پہرے میں منانے پر مجبور ہوئے، آج دوسرے روز بھی وادی کے باشندے گھروں میں قید رہے۔

    عید کے موقع پر بھی وادی مکمل طور پر بند رہی، مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی کرفیو کو ایک سال مکمل ہونے کو ہے، یورپ میں کشمیر کونسل نے مقبوضہ وادی میں نماز عید کے اجتماعات پر پابندی کی مذمت کی، امریکی سیاست دان جمال بومین نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش کیا۔

    واضح رہے کہ بھارت کے 5 اگست کے غیر آئینی اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی فوجی محاصرے کو ایک سال مکمل ہونے کے قریب ہے، گزشتہ روز مقبوضہ وادی میں نماز عید پر پابندی تھی، قابض بھارت نے سری نگر کی مساجد کھولنے نہ دیں، سفاک فوجی اہل کار مساجد پر پہرہ دے دیتے رہے۔

    بھارتی سیاست دان نے بھی جموں و کشمیر کو بڑی جیل قرار دے دیا

    ظالمانہ لاک ڈاؤن کے سبب سب کچھ بند ہے، مریضوں کو اسپتالوں تک رسائی نہیں مل رہی، کشمیری شدید مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں، اس صورت حال پر امریکی سیاست دان جمال بومین نے بھی شدید تشویش کا اظہار کر دیا، انھوں نے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ روا رکھا گیا رویہ ناقابل قبول ہے، کشمیریوں کے حق کے لیے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

    کشمیر کونسل یورپی یونین نے مقبوضہ کشمیر میں نماز عید کے اجتماعات پر پابندی کی مذمت کی، کونسل کے رہنما علی رضا سید نے کہا کہ مذہبی فرائض سے روکنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کر کے بھارت نے وادی میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں، پاکستان کی جانب سے ایک سال مکمل ہونے پر 5 اگست کو یوم استحصال کشمیر منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

  • چین بھارت تنازع، بوکھلاہٹ کی شکار مودی سرکار کیا کرنے جارہی ہے؟

    چین بھارت تنازع، بوکھلاہٹ کی شکار مودی سرکار کیا کرنے جارہی ہے؟

    نئی دہلی: چین اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی نے مودی سرکار کی نیندیں حرام کردیں، وزیراعظم نریندر مودی نے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لداخ میں چینی فوج کے ہاتھوں بھارتی فورسز کی ہلاکت پر بھارتی سرکار بڑے چیلنج کا شکار ہے، جبکہ نریندر مودی بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں۔

    اپنی پریشانی دور کرنے اور حالیہ تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے مودی سرکار نے آل پاٹیز کانفرنس بلالیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نریندر مودی کی زیرصدارت آل پارٹیز کانفرنس 19 جون کی شام منعقد ہوگی جس میں ملکی تمام پارٹیز کے عہدیداران شریک ہوں گے، اس دوران چین سے تعلقات بہتر کرنے کے لیے حکمت عملی طے کی جائے گی۔

    بھارت چین تنازعہ : اقوام متحدہ کی دونوں ممالک سے تحمل کی اپیل

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارت نے چینی فوج سے جھڑپ میں ایک کرنل سمیت 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کر لی ہے، بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ بھارت اور چینی فوج سے جھڑپ پیر کی رات لداخ کی گلوان وادی میں ہوئی تھی، خطے کا امن تباہ کرنے کے بھارتی عزائم کو چین نے خاک میں ملا دیا، چین بھارت کی متنازع سرحد پر جھڑپ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا 45 سال میں پہلی بار بھارت کو اتنا بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

  • مودی سرکار نے کورونا کے مسلم مریضوں کو بھی نہ بخشا

    مودی سرکار نے کورونا کے مسلم مریضوں کو بھی نہ بخشا

    گجرات : بھارت میں کورونا وائرس کی وبا میں بھی مودی سرکار کی مسلمان دشمنی کم نہ ہوئی، بھارتی وزیراعظم کے آبائی علاقے گجرات کے ایک اسپتال میں کورونا کے مسلمان مریضوں کوالگ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس کی شدت کے دوران بھی مودی سرکارکی مسلمان دشمنی اور متعصبانہ سلوک عروج پرہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے آبائی علاقے گجرات میں کورونامریضوں کا اسپتال مذہب کی بنیادپرتقسیم کردیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کےمطابق احمد آباد کے اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہندومریضوں کے لئے الگ وارڈ اورمسلمان مریضوں کے لئے علیحدہ وارڈ حکومت کے حکم پربنائے گئے ہیں۔

    اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ عام طور پر مرد اور خواتین مریضوں کے لیے علیحدہ علیحدہ وارڈز ہوتے ہیں، لیکن یہاں ہم نے ہندو اور مسلمان مریضوں کے لیے الگ الگ وارڈز بنائے ہیں۔

    اسپتال کے ذرائع کے مطابق 150میں سے کم از کم 40 مریض مسلمان ہیں، جنہیں گزشتہ ہفتے اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

    ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل مذہب کی بنیاد پر وارڈز کے فیصلے سے نا واقف نکلے اور کہا عام طور پر مرد و خواتین کے لیے علیحدہ علیحدہ وارڈز ہوتے ہیں، تاہم میں معاملے کی تحقیقات کروں گا۔

    دوسری جانب عالمی مذہبی آزادی کے امریکی کمیشن (یو ایس سی آئی آر ایف) نے گجرات کے اسپتال میں ہندو اور مسلمان مریضوں کو علیحدہ رکھنے کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے بھارت میں صرف مسلمانوں کے حوالے سے کورونا پھیلانے کی جھوٹی افواہوں میں اضافہ ہوگا۔

    خیال رہے بھارت میں مہلک کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر گئی اور اس دوران وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 377 تک پہنچ گئی ہے۔

  • بھارت: حکومت کتنی "ذمہ دار” اور معاشرہ کتنا "مہذب”؟؟؟

    بھارت: حکومت کتنی "ذمہ دار” اور معاشرہ کتنا "مہذب”؟؟؟

    تحریر: شازیہ ابرار

    مسلمانوں کا قاتل، اقلیتوں کا دشمن مودی اور اس کی جنونی سرکار ملک بھر میں انتہا پسندی اور مذہبی تفریق کو ہوا دے رہی ہے اور اقوامِ عالم سمیت تمام ادارے خاموش ہیں۔

    کشمیر میں ہزاروں معصوم اور نہتے انسانوں پر بدترین تشدد کر کے ان کی جان لینے والی بھارتی فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے آج بھی غیرانسانی سلوک اور بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ کرونا کی وبا کے باوجود کشمیر میں عوام کو بنیادی ضروریات اور خاص طور پر طبی سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے۔

    دوسری طرف شہریت کے متنازع قانون کے بعد بھارت کے مختلف شہروں خاص طور پر دلی میں مسلم کُش حملوں میں متعدد جانیں ضایع ہوچکی ہیں جب کہ مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کیا جارہا ہے جس میں پولیس اور انتظامیہ کا بلوائیوں کو بھرپور تعاون اور مدد حاصل ہے۔

    بعض علاقوں میں‌ جنونی اور انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلمان خاندانوں کو خوف زدہ کرنے کے لیے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی اطلاعات ہیں۔ ان میں ہندو دھرم کی پیروکار سیاسی اور مذہبی شخصیات کے علاقائی سطح پر جلسے اور مختلف علاقوں کے دورے شامل ہیں‌ جن میں ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف اکسایا جارہا ہے۔

    بھارتی سماج میں مذہبی جنون، انسان دشمنی اور وحشی پن ہر روز بڑھتا نظر آرہا ہے۔ دلی اور دیگر شہروں میں مسلمانوں کو بات بات پر مارنے پیٹنے اور کسی طرح کا نقصان پہنچانے کے علاوہ بہانے سے اور طرح طرح کے الزامات لگا کر بدترین تشدید کے دوران ہلاک کرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان واقعات کی تصاویر اور ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔

    بھارتی دارالحکومت کے ایک علاقے میں‌ محبوب نامی نوجوان کو کرونا وائرس پھیلانے کا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا یہاں تک کہ مسلمان نوجوان شہید ہوگیا، یہ قتل بی جے پی کے انتہا پسندوں نے کیا جس کے بعد یہ کہا جائے تو کیا غلط ہو گا کہ بھارتی معاشرہ اس وقت بھی جب کہ دنیا کو ایک بدترین اور کٹھن وقت کا سامنا ہے، درندگی اور جہالت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

    کیا اتنا کچھ ہوجانے کے بعد بھی بھارتی سماج کو مہذب اور باشعور کہا جانا چاہیے؟ اسی طرح بھارتی حکم راں اس لائق ہیں کہ اقوام متحدہ اور اس کے رکن ممالک انھیں ذمہ دار اور عوام دوست تصور کریں؟

  • عالمی وبا میں بھی مودی سرکار کشمیریوں سے جیلیں بھرنے میں مصروف

    عالمی وبا میں بھی مودی سرکار کشمیریوں سے جیلیں بھرنے میں مصروف

    سری نگر: کرونا وائرس کی عالمی وبا بھی مودی سرکار کی آنکھیں نہ کھول سکی، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج نے 400 سے زائد کشمیری نوجوان گرفتار کر لیے، کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات کی بجائے مودی سرکار جیلیں بھرنے میں مصروف نظر آ رہی ہے۔

    حریت قیادت کا کہنا ہے کہ جیلوں میں بے گناہ قید رہنماؤں اور کارکنوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا تھا کہ عالمی برادری بھارت پر زور ڈالے کہ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے باعث کشمیری قیدی شدید مشکلات کا شکار ہیں، مقبوضہ کشمیر میں کرونا سے 2 اموات بھی ہوئی ہیں۔

    پاکستان نے کشمیری قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کردیا

    ترجمان کے مطابق پاکستان نے کشمیری قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، ہزاروں کشمیری نوجوان، صحافی اور کشمیری رہنما، بھارتی جیلوں میں قید ہیں، بیش تر افراد نامعلوم مقامات پر قید کیے گئے ہیں، سینئر حریت قیادت بھی مختلف جیلوں میں بند ہے، حریت رہنما یاسین ملک اور آسیہ اندرانی سمیت دیگر کو جعلی الزامات پر قید کیا گیا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا نوٹس لے، مواصلات کی پابندیوں کو ختم، میڈیکل، ضروری سامان کی اجازت دی جائے۔

  • مودی سرکار کا کشمیریوں کے کیخلاف بڑا منصوبہ

    مودی سرکار کا کشمیریوں کے کیخلاف بڑا منصوبہ

    سری نگر : مودی سرکار کا  مقبوضہ کشمیرکےعوام کواباؤاجدادکےعلاقےسےبیدخل کرنےکامنصوبہ بے نقاب ہوگیا، قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی کی چھ ہزار ایکڑاراضی ہتھیالی، جو ہندوپنڈتوں اورآر ایس ایس کے ورکرز کو دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے پر گامزن ہیں اور کشمیریوں پر زمین تنگ کرنے بعد کشمیریوں سے زمینیں چھیننے لگی ہے۔

    انتظامیہ نے چال بازی سے چھ ہزارایکڑاراضی قبضےمیں لی، یہ زمین ہندوپنڈتوں اورآر ایس ایس کے ورکرزکو دی جائے گی، اس سلسلے میں بینکوں نےکشمیری تاجروں کی 2 ہزار اراضیاں یکم مارچ سے قبضےمیں لینےکاعمل شروع کردیا ہے۔

    بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کے نام پرکانفرنس کرانےکی تیاریاں کرلی ہے ، مقبوضہ کشمیر میں گلوبل انویسٹرز کانفرنس مارچ یااپریل میں کرائی جائے گی۔

    دوسری جانب سری نگر میں بیس ہزارکنال اراضی ہندوسرمایہ کاروں کوایک روپیہ فی کینال دینے کی تیاری کی جارہی ہے۔

    مزید پڑھیں : چھ ہزارایکڑزمین بھارتی اورعالمی سرمایہ کاروں کو دینےکافیصلہ

    مقبوضہ کشمیر کے نائب گورنرجی سی مرمو کے مطابق صنعتی اور آئی ٹی پارکس بنیں گے اور فلم انڈسٹری،سیاحت،زراعت ودیگرصنعتوں کےنام پرزمینیں ہندوؤں کو دی جائیں گی۔

    خیال رہے کشمیرکی زمینی حیثیت میں تبدیلی عالمی قوانین اوراقوام متحدہ کی قرادادوں کیخلاف ہے ، سات دہائیوں میں مقبوضہ کشمیرکی 42 ہزارکنال اراضی صنعتکاروں کودی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ مودی سرکار نے متعصبانہ اقدام کےتحت کشمیریوں کی زمین ہتھیاناشروع کردی تھی اور چھ ہزارایکڑزمین بھارتی اورعالمی سرمایہ کاروں کو دینےکافیصلہ کیا تھا۔

  • بھارتی لڑکیوں نے مودی سرکار پر خوف طاری کردیا

    بھارتی لڑکیوں نے مودی سرکار پر خوف طاری کردیا

    نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو آئینہ دکھایا تو سرکار برا مان گئی، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک اور بہادر لڑکی کو گرفتار کرلیا۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی شہر بنگلورو سے ایک ایسی طالبہ کو گرفتار کیا گیا جس نے مظاہرے کے دوران مسلمانوں اور کشمیریوں کے حق میں پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا۔

    اردرا نامی بھارتی لڑکی گزشتہ روز ہونے والی طالبہ کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کررہی تھی۔ اس دوران ان کے ہاتھ میں ایک پلے کارڈ تھا جس میں یہ الفاظ درج تھے ’’آزاد کشمیر، آزاد مسلمان، آزاد دلت‘‘۔

    خیال رہے کہ بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ گزشتہ روز بنگلورو میں احتجاجی جلسے کے دوران ایک لڑکی امولیا لیونا نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا جس پر پولیس نے لڑکی کو گرفتار کر کے اس کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کر دیا۔ اسی ضمن میں مظاہرہ جاری تھا کہ اردرا کی بھی گرفتاری عمل میں آئی۔

    بھارت: لڑکی نے جلسے میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا دیا

    بھارتی میڈیا کے مطابق نعرہ لگانے والی لڑکی کو جوڈیشل کسٹڈی پر 23 فروری تک جیل بھیج دیا گیا ہے۔

  • پاکستان بھارتی مسلمانوں کو بھڑکانے کی کوشش کرتا ہے، مودی کا نیا الزام

    پاکستان بھارتی مسلمانوں کو بھڑکانے کی کوشش کرتا ہے، مودی کا نیا الزام

    نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارتی عوام کے احتجاج پر بھی پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انتہا پسند سوچ کے حامی نریندر مودی پاکستان کے خلاف ایک بار پھر زہر اگلنے لگے، لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے مودی نے الزام لگایا کہ پاکستان بھارتی مسلمانوں کو بھڑکانے کی کوشش کرتا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مودی تقریر کے لیے آئے تو اس دوران کانگریس سمیت اپوزیشن ارکان نے زبردست ہنگامہ آرائی کی، لوک سبھا میں اپوزیشن نے شہریت کے متنازع قانون پر مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ مودی نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارتی مسلمانوں کو بھڑکانے کی کوشش کرتا ہے، مظاہرہ کرنے والے بھارت کو ٹکڑے کرنے کی بات کرتے ہیں۔

    مودی کے لیے جاسوسی کرنے والی خاتون رنگے ہاتھوں‌ پکڑی گئی

    بھارتی وزیر اعظم نے اپنے خلاف ہونے والی تنقید کو گالم گلوچ قرار دیا، اور کہا کہ گزشتہ دو عشروں میں انھیں جتنا برا بھلا کہا گیا، اس کے بعد اب وہ ‘گالی پروف’ بن گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ ایک دن قبل کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے مودی کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کے نوجوان جلد انھیں ڈنڈوں سے ماریں گے، اور وزیر اعظم اپنے گھر سے بھی نہیں نکل پائیں گے۔

    لوک سبھا میں نریندر مودی کی تقریر کے بعد جب راہول گاندھی خطاب کرنے کے لیے اٹھے تو ایوان میں‌ اتنا شور تھا کہ ان کی بات ہی نہیں‌ سنی گئی۔

  • دہلی کا وہ علاقہ جسے بھارتی میڈیا نے منی پاکستان مان لیا

    دہلی کا وہ علاقہ جسے بھارتی میڈیا نے منی پاکستان مان لیا

    شہریت کا متنازع قانون اور بھارت میں اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے دنیا کی نظروں میں ہیں اور میڈیا پر مودی سرکار کے فیصلوں اور اقدامات سے متعلق مباحث جاری ہیں۔

    مودی سرکار کے مظالم اور خاص طور پر مسلمانوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم کرنے کی کوشش کے خلاف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہر سنجیدہ اور باشعور شہری سڑکوں پر احتجاجی مظاہروں میں شریک ہے۔ ان مظاہروں‌ کے دوران جہاں‌ دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کا بہت چرچا ہوا، وہیں شاہین باغ نے بھی دنیا کی توجہ حاصل کی جس میں سیکڑوں خواتین دن رات دھرنا دیے ہوئے ہیں. ان کی اکثریت مسلمان ہے۔ شاہین باغ میں‌ مائیں اپنے شیرخوار بچوں کے ساتھ نظر آتی ہیں جب کہ بزرگ خواتین بھی گھنٹوں بیٹھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہی ہیں۔

    یہ چند سطور اسی شاہین باغ کے بارے میں ہیں

    شاہین باغ بھارتی دارُالحکومت دہلی کے ایک ضلع میں واقع ہے جو جنوبی دہلی کے مضافات میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے مشرق میں دریائے جمنا بہتا ہے۔

    لوٹس ٹیمپل، اوکھلا ریلوے اسٹیشن اور نہرو پلیس شاہین باغ کے قرب و جوار میں موجود چند سیاحتی مقامات ہیں۔

    یہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا وہ نزدیکی علاقہ ہے جہاں دسمبر میں متنازع قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ریاستی اداروں نے کارروائی کی تھی۔ اس کے علاوہ جامعہ ہمدرد بھی یہاں کا ایک تعلیمی ادارہ ہے۔

    آمدورفت اور شہر بھر تک رسائی کے حوالے سے دیکھا جائے تو نوئیڈا، جیسولا، اوکھلا انڈسٹریل ایریا، فرید آباد اس کے قریبی اور اہم علاقے ہیں جب کہ ایک میٹرو ٹرین ریلوے اسٹیشن اس علاقے کو مرکزی دہلی میٹرو نیٹ ورک سے جوڑتا ہے۔

    شاہین باغ کے دھرنے میں چوں کہ اکثریت مسلمان خواتین کی ہے تو بھارتی میڈیا نے اسے منی پاکستان کہنا شروع کر دیا ہے۔