Tag: مودی سرکار

  • مقبوضہ کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لا کر ڈومیسائل جاری کیے جا رہے ہیں، وزیر اعلیٰ کا اعتراف

    مقبوضہ کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لا کر ڈومیسائل جاری کیے جا رہے ہیں، وزیر اعلیٰ کا اعتراف

    سرینگر: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لا کر ڈومیسائل جاری کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت اقلیت میں بدلنے کی سازشیں جاری ہیں، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اسمبلی میں 85 ہزار غیر مقامی افراد کو 2 سال میں بسانے کا اعتراف کر لیا ہے۔

    انھوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لا کر ڈومیسائل جاری کیے جا رہے ہیں، 2 سال میں بھارت کے مختلف علاقوں سے دسیوں ہزار افراد کو جموں و کشمیر میں بسایا جا چکا ہے۔


    مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ، پاکستان کا ردعمل آگیا


    مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد آبادیاتی تبدیلیوں کے بارے میں خدشات بڑھتے جار ہے ہیں، ایسے میں مقامی حکومت نے انکشاف کیا کہ ہزاروں غیر مقامیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے، جس سے وہ یونین ٹیریٹری (UT) میں سرکاری ملازمتوں اور اپنی جائیداد کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

    مودی سرکار کی جانب سے 2020 میں ایک ڈومیسائل قانون متعارف کرایا گیا تھا، جس میں ایسے بیرونی لوگوں کو اجازت دی گئی جو یونین ٹیریٹری میں 15 سال سے مقیم ہیں، یا وہاں 7 سال تک تعلیم حاصل کر چکے ہیں، ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، اس طرح انھیں زمین کی ملکیت اور سرکاری ملازمت کے لیے اہلیت دی گئی ہے۔

  • بھارت میں گائے کا کاروبار جرم بن گیا

    بھارت میں گائے کا کاروبار جرم بن گیا

    بھارت میں گائے رکشکوں کی وجہ سے گائے کا  کاروبار جرم بن گیا۔

    مودی سرکار کے تیسرے دوراقتدار میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان مودی کے ہندوتوا نظریے کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں، بی جے پی حکومت گائے کے تحفظ کے نام پر آئے روز متعصبانہ اور انتہا پسندانہ قوانین نافذ کرنا معمول بنا چکی ہے۔

    ان تمام ہتھکنڈوں کا مقصد مسلمانوں کے حقوق کو پامال کرنا اور انہیں دباؤ میں رکھنا ہے، حال ہی میں بی بی سی نے مسلمانوں اور دیگر گائے تاجروں پر گائے رکشکوں کے ہاتھوں ہونے والے ظلم و ستم کو بے نقاب کیا ہے۔

    بی بی سی کا کہنا ہے بھارت کے بیشتر حصوں میں گائے کا گوشت کھانے پر پابندی جبکہ گائے ذبح کے خلاف کالے قوانین ہیں، بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کے گائے رکھنے پر قانون بنا کر دس سال قید کی سزا اور پانچ لاکھ تک جرمانہ بڑھا دیا۔ اترپردیش کے ضلع کُشی نگر میں ٹرانسپورٹر کو گائے اسمگلنگ کے جھوٹے الزام میں جیل بھیج دیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق بہار میں بھی بی جے پی حکومت کے باعث گائے رکشکوں کے تشدد، بھتہ خوری اور کرپشن کے واقعات بڑھ رہے ہیں، اُترا کھنڈ میں ایک مسلمان نوجوان کو پولیس نے گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں قتل کردیا تھا۔

  • مودی کی ناقص اقتصادی پالیسیوں نے بھارت کو معاشی بحران میں دھکیل دیا

    مودی کی ناقص اقتصادی پالیسیوں نے بھارت کو معاشی بحران میں دھکیل دیا

    مودی سرکار کی ناقص اقتصادی پالیسیوں نے بھارت کو معاشی بحران میں دھکیل دیا۔

    وینچر کیپٹل فرم بلوم وینچرز کی چشم کشاء رپورٹ منظر عام پر آگئی، جس کے رپورٹ کے مطابق بھارت میں 1.4 بلین لوگ رہتے ہیں لیکن تقریباً ایک ارب کے پاس کسی بھی صوابدیدی سامان یا خدمات پر خرچ کرنے کے لیے رقم نہیں۔

    وینچر کیپٹل فرم بلوم وینچرز کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں صرف 90 فیصد آبادی کے پاس بنیادی ضروریات زندگی کے علاوہ اشیا پر خرچ کرنے کی مالی صلاحیت موجود نہیں، مودی کی پالیسیوں نے بھارت میں اعلٰی، مہنگی اور برانڈڈ اشیاء کا طوفان برپا کر کے بھارتی مارکیٹ کو کھوکھلا کردیا ہے، بڑی کمپنیاں بے انتہا منافع کمارہی ہیں، جبکہ غریب عوام بنیادی چیزوں سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے عوام دوست پالیسیوں کو فروغ دینے کی بجائے مہنگے تفریحی تجربات کو فروغ دیا ہے، مہنگی مصنوعات، لگڑری گھروں اور اسمارٹ فونز کی فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ سستی مصنوعات کی مانگ کمزور ہو رہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کولڈ پلے اور ایڈ شیران جیسے بین الاقوامی فنکاروں کے کنسرٹ کے مہنگے ٹکٹ ہاٹ کیک کی طرح فروخت ہو رہے ہیں جبکہ غریب قوت خرید کھو چکے ہیں، بھارت میں دولت کا ارتکاز بڑھ رہا ہے، امیر ترین 10 فیصد بھارتی اب 57.7 قومی آمدن کے مالک ہیں۔

    اعداد و شمار کے مطابق بھارت کا متوسط طبقہ ماضی میں صارفین کی مانگ کا بڑا انجن رہا ہے، لیکن اب اس کو بری طرح سے نچوڑا جا رہا ہے، مارکیٹ وسیع ہونے کی بجائے زیادہ امیر طبقے پر مرتکز ہو رہی ہے، جس سے بھارتی مڈل کلاس شدید مالیاتی دباؤ کا شکار ہے۔

    مارسیلوس انوسٹمنٹ منیجرزکے مرتب کردہ ڈیٹا کے مطابق مودی کے دور حکومت میں 50 فیصد بھارتی متوسط طبقہ کی آمدنی جمود کا شکار ہے۔

    بھارتی مرکزی بینک کے مطابق بھارتی گھریلو بچتیں 50 سال کی کم ترین سطح پر ہیں، بھارتی متوسط طبقہ شدید مالی دباؤ کا شکار ہے، 2014 سے اب تک مودی کے دور حکومت میں بھارت میں بے روزگاری میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    مودی سرکار متوسط طبقہ کو روزگار فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام، پیشہ ورانہ شہری ملازمتوں کا حصول مشکل تر ہوتا جا رہا ہے، مودی حکومت نے بھارتی معیشت کے لیے کچھ بھی مثبت اقدامات نہیں کیے اور اس بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

     مودی حکومت کی نااہلی نے بھارت کو معاشی تباہی کی دہلیز پر لا کھڑا کیا ہے، وقت کا تقاضہ ہے کہ مودی سرکار پڑوسی ممالک میں دہشتگردی اور بد امنی پھیلانے کی بجائے بھارت کی معیشت پر توجہ دے۔

  • مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کی اربوں ڈالر کی جائیدادیں ہتھیانے کو تیار

    مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کی اربوں ڈالر کی جائیدادیں ہتھیانے کو تیار

    ہندو انتہا پسند بھارت میں مسلمان کی جان ومال کا تحفظ نہیں اب مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کی قیمتی وقف جائیدادیں ہڑپ کرنا چاہتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مودی کی سربراہی میں بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت سے متعلق یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ وقف قانون کی آڑ لے کر مسلمانوں کی قیمتی وقف جائیدادوں کو ہڑپنا چاہتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت بھر میں مسلمانوں کی وقف جائیدادیں پھیلی ہوئی ہیں جو لگ بھگ 10 لاکھ ایکڑ پر محیط ہیں۔ ان میں زرعی زمینوں کے ساتھ شہری عمارتیں، دکانیں، مساجد، مزارات اور قبرستان بھی شامل ہیں اور ان کی موجودہ مالیت 14 ارب امریکی ڈالر (پاکستانی لگ بھگ 3920 ارب روپے) ہے۔

    مسلمانوں نے یہ جائیدادیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف کر رکھی ہیں اور ان سے ہونے والی آمدنی مدارس اور دیگر فلاحی مسلم اداروں کو ملتی ہے اور انہیں 32 وقف بورڈ چلاتے ہیں۔

    تاہم مودی سرکار جس میں مسلمان خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں اب وہ وقف بورڈ کو کرپشن کا گڑھ بتا کر وقف ایکٹ میں ترمیم کر رہی ہے۔ اس ترمیم کے تحت وقف جائیدادوں کا انتظام وقف بورڈز کے بجائے ریاستی حکومتوں کی تحویل میں آ جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم مخالف اقدامات کے باعث مودی سرکار عالمی اور مسلم ممالک کے دباؤ میں ہے اور اس نے خصوصاً عرب ممالک سے تعلقات متاثر ہونے سے بچانے کے لیے قانون کی آڑ میں یہ گھناؤنا ہتھکنڈا اپنا رہی ہے۔

    اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف اِن کی آمدن مدارس اور دیگر فلاحی مسلم اداروں کو ملتی ہے، انہیں 1995وقف ایکٹ کے تحت کام کرتے 32 وقف بورڈ چلاتے ہیں۔

  • مودی سرکار کا مقبوضہ جموں و کشمیر کے الیکشن میں بھی پاکستان کارڈ کا استعمال

    مودی سرکار کا مقبوضہ جموں و کشمیر کے الیکشن میں بھی پاکستان کارڈ کا استعمال

    مودی سرکار مقبوضہ جموں و کشمیر کےالیکشن میں بھی پاکستان کارڈ استعمال کرکےفتحیاب ہونے کی خواہشمند نظرآتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بی جےپی کی حکومت ایک دہائی بعد مقبوضہ جموں وکشمیر میں نام ن فراڈ پرمبنی الیکشن کا ڈرامہ رچانےجارہی ہے۔

    جہاں مذہبی اقلیتوں سمیت نسلی اورسیاسی اقلیتیں بھی مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ رہی ہیں، وہیں بھارتی مظالم تلےپسےہوئےمقبوضہ جموں وکشمیر کے باسیوں کوحقیقی آزادی حق رائےدہی نصیب نہیں ہوا۔

    بھارت نے مقبوضہ وادی میں1948میں طاقت کے زور پر اپنا تسلط قائم کیا اور مقبوضہ وادی میں ہمیشہ دھوکےاورفراڈپرمبنی الیکشن کا ڈرامہ رچایا۔

    مودی سرکار مقبوضہ جموں و کشمیر کےالیکشن میں بھی پاکستان کارڈ استعمال کرکےفتحیاب ہونے کی خواہشمند نظرآتی ہے۔

    بھارتیی وزیرداخلہ امت شاہ نےحال ہی میں الیکشن مہم میں پاکستان پر روایتی الزام لگایا، بھارتی حکومت خاطرخواہ نتائج حاصل کر نےکیلئےمقبوضہ وادی کےحالات خودخراب کرتی ہے تاکہ ہنگامی صورتحال میں سکیورٹی اداروں کی ملی بھگت سےالیکشن میں دھاندلی کو یقینی بنائے۔

    مودی سرکارنےدہشت گردی کو آڑ بناکر مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی متعددنئی کمپنیاں تعینات کی ہیں اور کشمیریوں کی امنگوں کےمخالف بی جےپی دورانِ کرفیو الیکشن کروانا چاہتی ہےاورمن پسندنتائج کی خواہاں ہے۔

    آنےوالےالیکشن میں مووی سرکارکومقبوضہ وادی میں اپنی شکست نظر آرہی ہے ، آخرکب تک مودی سرکارخطےمیں میں فسطائیت کوفروغ دیتی رہےگی؟

    مودی سرکار مقبوضہ جموں و کشمیر کےالیکشن میں بھی پاکستان کارڈ استعمال کرکےفتحیاب ہونے کی خواہشمند نظرآتی ہے۔

  • الیکشن سے قبل مودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی انتہا پسندی

    الیکشن سے قبل مودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی انتہا پسندی

    الیکشن سے قبل بھی مودی سرکار کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتہا پسندی جاری ہے، مودی سرکار پچھلی ایک دہائی سے اپنی انتہا پسند پالیسیوں کی وجہ خطے کا امن تباہ کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 2019 میں مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے جارحیت کے نئے دروازے کھول دیئے، 2019 سے اب تک بھارتی فورسز کے ہاتھوں 800 سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں جو کہ تشویشناک حد تک ایک بہت بڑی تعداد ہے۔

    بھارت ایک دفعہ پھر 18 ستمبر 2024 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کا مستقبل کا فیصلہ نام نہاد الیکشن کے ذریعے کرنے کے لئے تیار ہے، بھارت کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ جب بھی وادی میں الیکشن کا دور دورہ ہوا تو حالات شدید کشیدہ ہوئے۔

    الیکشن سے قبل مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران 400 سے زائد گرفتاریاں ہوئیں اور رواں سال سینکڑوں سرچ آپریشن کیے۔

     بی جے پی کے وزیر داخلہ امت شاہ نے آرٹیکل 370 کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 370 اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے اور یہ اب بحال نہیں کیا جاسکتا۔

    بھارتی وزیرِداخلہ امت شاہ کے حالیہ متشدد بیانات کے بعد مقبوضہ وادی میں حالات مزید بگڑ رہے ہیں، مودی سرکار حالیہ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جان بوجھ کر حالات خراب کر رہی ہے۔

    آخر کب تک مودی سرکار نام نہاد الیکشن کی آڑ میں معصوم کشمیری عوام پہ ظلم کرتی رہے گی؟۔

  • حسینہ واجد اور مودی سرکار کا گھناؤنا گٹھ جوڑ بے نقاب

    حسینہ واجد اور مودی سرکار کا گھناؤنا گٹھ جوڑ بے نقاب

    حسینہ واجد اور مودی سرکار کا گھناؤنا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا، بھارتی ایئرپورٹ پربھگوڑی حسینہ کاشانداراستقبال کیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی کو سفارتی سطح پر ایک اور بڑی ناکامی کا سامنا ہوا، اس کی حمایت یافتہ شیخ حسینہ کی حکومت کا بدترین خاتمہ ہوگیا۔

    حسینہ واجد اور مودی سرکارکاگٹھ جوڑاس طرح ثابت ہوا جب بھارتی ایئرپورٹ پربھگوڑی حسینہ کاشانداراستقبال کیا گیا، شیخ حسینہ کا بھارت فرار ہونے پر بھارتی مشیراجیت ڈوال اوروزارت خارجہ کے اہم افسران نے استقبال کیا۔

    بھارت عرصہ دراز سے بنگلہ دیش کو اپنے مذموم سیاسی مقاصدکےلیےاستعمال کرتارہاہے اور حسینہ واجدنے بھارت کی کٹھ پتلی بن کراپنی ہی عوام کے خلاف پالیسیاں بنائیں اورظلم کیے۔

    پاکستان کی نفرت میں بنگلہ دیش نےجماعت اسلامی کوبھی نشانہ بنایااوراس پرپابندی عائد کی ، 2014میں عام انتخابات کےدوران اپوزیشن پارٹی کےلیڈرکومحض جماعت اسلامی کی حمایت پرنظربند کیا گیا۔

    حسینہ واجدکی غداری اوراسلام دشمنی کی واضح مثال یہ بھی ہے کہ اپنےدورحکومت میں سیاسی جماعت اسلامی کےمتعددرہنماؤں کومختلف مقدمات میں پھانسی دی گئی۔

    سال 1971میں بھارت اورشیخ مجیب الرحمان نےپاکستانی دشمنی میں جوبیج بویاتھاوہ آج انہی کےلیےنفرت کاتناوردرخت بن چکا ہے ، 1971 میں جس اگرتلہ میں بیٹھ کر شیخ مجیب نے پاکستان کے خلاف سازش کی آج وہیں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

    حسینہ واجد اور اس کے تشدد پسند گروہ نے بھارتی ایجنسی راکےاثرورسوخ کواستعمال کرتےہوئے بنگلہ دیشی عوام کی آزادی کا گلا گھونٹے رکھا۔

    حسینہ واجداورمودی سرکارکےاس گٹھ جوڑ نے سیکڑوں مظلوم بنگلہ دیشی شہریوں کی جان لےلی ، بھارت اس تمام خون ریزی میں برابر کا شریک ہے جو پچھلے ماہ سے بنگلہ دیش میں جاری تھی لیکن بنگلادیش کے عوام نے اس نفرت انگیز گٹھ جوڑ کو مسترد کر کے بھارت کو منہ توڑ جواب دے دیا ہے۔

  • مودی سرکار نے یوٹیوب پر اپنے مخالف دستاویزی فلم کو بلاک کروا دیا

    مودی سرکار نے یوٹیوب پر اپنے مخالف دستاویزی فلم کو بلاک کروا دیا

    مودی سرکار نے یوٹیوب پر اپنے مخالف دستاویزی فلم کو بلاک کروا دیا، دستاویزی فلم میں بھارتی جاسوسوں کی جانب سے آسٹریلیا میں مقیم سکھوں کو نشانہ بنانے کی نشاندہی کی گئی۔

    مودی سرکار نے یوٹیوب پر اپنے مخالف دستاویزی فلم کو بلاک کروا دیا، 17 جون کو آسٹریلوی دستاویزی فلم "Infiltrating Australia India Secret War” میں مودی سرکار کی گھناونی اصلیت سے پردہ اٹھایا  گیا، دستاویزی فلم میں بھارتی جاسوسوں کی جانب سے آسٹریلیا میں مقیم سکھوں کو نشانہ بنانے کی نشاندہی کی گئی۔

    آسٹریلوی چینل کے مطابق بھارت کی انفارمیشن اور براڈکاسٹنگ منسٹری کے حکم پر اسے فوری طور پر بلاک کرنے کو کہا گیا، یوٹیوب کی جانب سے آسٹریلوی چینل کو نوٹس بھیجا گیا کہ وہ اس دستاویزی فلم بھارت میں چلانے سے روکیں۔

    آسٹریلوی چینل کے بارہا منع کرنے کے باوجود مودی سرکار نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس فلم کو بلاک کرنے پر اصرار کیا۔

    آسٹریلوی چینل ڈائریکٹر کے مطابق مارچ 2024 میں یوٹیوب نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں مودی سرکار کے ملوث ہونے والی دستاویزی فلم کو بھی بلاک کیا، اس سے قبل بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے مودی کے گجرات فسادات پر مبنی دستاویزی فلم میں برطانوی نشریاتی ادارے کو ہتک عزت کا نوٹس جاری کیا گیا۔

    مودی حکومت نے اس دستاویزی فلم کو متعصبانہ پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے اس کے کسی بھی کلپ کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے سے روک دیا، مودی اور اسکے کارندے بھارت کے علاوہ دنیا بھر سے اٹھنے والی تنقید کو بھی ہمیشہ چپ کروانے کے کوشش کرتے رہے ہیں۔

  • مودی کے بھارت میں ایک بار پھر مسلمان امتیازی سلوک کا شکار

    مودی کے بھارت میں ایک بار پھر مسلمان امتیازی سلوک کا شکار

    مودی کے بھارت میں ایک بار پھر مسلمانوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔

    مسلمان ہمیشہ سے ہی بھارت میں غیر محفوظ رہے مگر پچھلی ایک دہائی سے مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں میں سنگین حد تک اضافہ ہوا، مودی نے سنگین انتخابی دھچکے پر مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور ان کی تذلیل کرنے کے لیے ہر ممکن حربہ استعمال کیا۔

    آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کی مودی حکومت کی جانب سے پیش کردہ مرکزی بجٹ پر کڑی تنقید کی گئی۔

      اسدالدین اویسی نے مودی سرکار پر مسلمانوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یونین بجٹ میں مسلمانوں کو ایسے نظر انداز کیا گیا جیسے وہ ’اچھوت‘ ہیں، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اس ملک کے 17 کروڑ مسلمانوں میں کوئی غریب، نوجوان، کسان یا عورتیں نہیں ہیں؟، بھارت میں مسلم خواتین کے حقوق میں امتیازی سلوک کی شرح بہت زیادہ ہے۔

    اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ مودی سرکار مسلمانوں کو اچھوت سمجھتی ہے اور ان کو سیاسی نمائندگی میں حصہ تک نہیں دیتی، اعلیٰ تعلیم میں مسلمانوں کا داخلہ صرف 5 فیصد ہے، مسلمان طویل عرصے سے معاشی جدوجہد کے لیے کوشش کر رہے ہیں لیکن مسلم نوجوانوں کو نہ نوکریاں مل رہی ہیں اور نہ ہی تعلیمی مواقع۔

    اسدالدین اویسی نے کہا کہ آپ کے کھوکھلے وعدوں میں چھپی 17 کروڑ مسلمانوں سے نفرت کیسے بھارت کو ایک سیکولر ریاست بنا سکتی ہے؟، اس سے قبل بھی متعدد بار اپوزیشن رہنماؤں اور دیگر سماجی کارکنوں نے مسلمانون کے خلاف مودی کے ایجنڈے کو بے نقاب کیا۔

    مودی سرکار کو اپنی انتہا پسند پالیسیوں کے باعث عالمی سطح پر بھی شدید تنقید کا سامنا ہے لیکن مودی اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے مسلمانوں کو مسلسل اپنے عتاب کا نشانہ بنارہا ہے۔

     بی جے پی کی انتخابات میں اکثریت کھو دینا مودی کے انتہا پسند بیانیے کی ہار کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن کیا مودی اپنی مسلم مخالف پالیسیوں پر نظر ثانی کرے گا؟۔

  • مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر مودی سرکار کا پاکستان پر مضحکہ خیز الزام

    مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر مودی سرکار کا پاکستان پر مضحکہ خیز الزام

    نیو دہلی: مقبوضہ جموں و کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر مودی سرکار پاکستان پر مضحکہ خیز الزام لگانے سے باز نہ آئی۔

    مودی کے تیسری بار اقتدار پر قبضے کے بعد بھارتی معیشت تباہی کے دھانے پر ہے، بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مودی سرکار کی کمزور معاشی پالیسیوں کے باعث بھارتی معیشت تنزلی کا شکار ہورہی ہے۔

    عالمی سطح پر دہشتگردی میں ملوث اور بے گناہ سکھوں اور مسلمانوں کے قتل عام کی وجہ سے بھارتی خارجہ پالیسی بھی بری طرح بے نقاب ہو چکی ہے، آرٹیکل 370A کی منسوخی کے بعد مودی کا مقبوضہ کشمیر میں امن بحالی کا جھوٹا دعویٰ بری طرح ناکام ہوگیا۔

    مقبوضہ کشمیر میں بلا جواز ظلم و ستم کے باعث بھارتی فوج کے خلاف مقامی کشمیریوں کی شدید مزاحمت کی ہے، 16 جولائی کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے ڈوڈا میں 4 بھارتی فوجی مارے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق ضلع کٹھوعہ میں حملے کے بعد کارروائی میں پانچ بھارتی فوجی اہلکار ہلاک اور 5  زخمی ہوئے، 27 جولائی مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں ایک بھارتی فوجی ہلاک اور ایک افسر سمیت 4  فوجی زخمی ہوئے، صرف دو ماہ  میں تقریباً 11 بھارتی فوجی مارے گئے۔

     ہمیشہ کی طرح بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی حالیہ بدامنی کا الزام پاکستان پر لگایا، اپنی نااہلی، غلط پالیسیوں کو چھپانے کیلئے بھارت نے الزام لگایا کہ مقبوضہ کشمیر میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ پاکستانی SSG کمانڈوز کام کر رہے ہیں، جو ایک نہایت مَضْحَکَہ خیز  الزام ہے۔

     اس سے پہلے ’پلوامہ ڈرامہ ‘ کا بھی الزام پاکستان پر لگایا گیا اور اس بات کی تصدیق خود بھارتی سیاستدانوں نے کی یہ مودی کی ایک بھونڈی سازش تھی، جس کا مقصد اپنی سیاست چمکانا تھی۔

     ایک طرف مودی یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اب ’’نیا کشمیر‘‘ہے اور ریاست میں امن بحال ہو گیا ہے لیکن اسکے تمام سیاسی اور سیکیورٹی کے متعلق دعوے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔

    بھارت اور اس کی فوج کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ جب وہ ناکام ہوتے ہیں تو وہ اپنی نااہلی کا الزام پاکستان پر لگادیتے ہیں۔