Tag: مودی سرکار

  • مودی سرکار بھارتی فضائیہ کی تباہی کا سبب بننے لگی

    بھارتی فضائیہ کومعروف کاروباری شخصیت مکیش امبانی کےبیٹے کی شادی کیلئے استعمال کیا گیا ، غیر ملکی مہمانوں کو لانے کیلئے استعمال کئے گئے جہازوں کی فضائی سرگرمیوں کی ذمہ داری بھارتی فضائیہ کےسپرد تھی۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکارجہاں بھارت کےدیگر شعبوں کوتباہ کرنےپرلگی ہوئی ہےوہاں اس نے بھارتی فضائیہ جیسےاہم شعبے کی ساکھ پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

    مودی سرکار بھارتی فضائیہ کی تباہی کا سبب بننے لگی ، کسی بھی ملک کی فضائیہ کا مقصد ملک کی فضاؤں کو محفوظ بنانا ہوتا ہے مگر بھارت میں بھارتی فضائیہ کو معروف کاروباری شخصیت مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی کیلئے استعمال کیا گیا۔

    بھارتی اخبار’’دی ہندو‘‘کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ شادی کی تقریب میں دنیا بھر سے مشہور اور ہائی پروفائل شخصیات نے شرکت کی ، غیر ملکی مہمانوں کو لانے کیلئے جن جہازوں کا استعمال کیا گیا ان کی فضائی سرگرمیوں کی ساری ذمہ داری بھارتی فضائیہ کے سپرد تھی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ ’’اس مقصد کیلئے بھارتی فضائیہ نے 600 سے زائد پروازوں کی نقل و حرکت کو سنبھالا تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے جس سے واضح ہوتا ہے کہ مودی سرکار ذاتی مفاد کیلئے ملکی اداروں کا بے جا استعمال کرتی ہے۔

    ابتدائی طور پر ریلائنس گروپ نے سیکرٹری دفاع کو جو خط تحریر کیا اس میں 23 فروری تا 4 مارچ کے درمیان 30 سے 40 طیاروں کی لینڈنگ اور ٹیک آف کیلئے سہولیات ڈیمانڈ کی گئی تھیں جبکہ حقیقتاً ان آپریشنز کیلئے 600 سے زائد پروازوں کیلئے لینڈنگ اور ٹیک آف کی سہولیات درکار تھیں مودی حکومت کی جانب سے ذاتی مفاد کیلئے بھارتی فضائیہ کا بے دریغ استعمال کرنے کا واضح ثبوت ہے۔

    جام نگر ائیرپورٹ دفاعی لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل ہے مگر مکیش امبانی کے بیٹے کے مہمانوں کیلئے اسے ایک کمرشل ائیرپورٹ کے طور پر استعمال کیا جس دفاعی مقام کو شادی بارات کے مقام میں تبدیل ہو گیا۔

    جام نگر ہوائی اڈے کو بھارتی فضائیہ کی سربراہی میں 26 فروری سے 6 مارچ تک بین الاقوامی ہوائی اڈے کا درجہ دیدیا گیاجس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ایسے حالات میں ایک نہیں کئی ابھینندن پیدا ہوں گے۔

    مودی سرکاری کی جانب سے اس طرح کے اقدام نے واضح کردیا ہے کہ بھارتی حکومت مالی فائدے کیلئے ملک کے اہم اداروں کو تباہ کرسکتی ہے
    مودی سرکار کے اس عمل کو بھارت میں انتہائی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔

  • مودی سرکار بھارت میں جمہوریت کو ختم کر دے گی: ملکارجن کھڑگے

    مودی سرکار بھارت میں جمہوریت کو ختم کر دے گی: ملکارجن کھڑگے

    ناگپور: کانگریس پارٹی کے سربراہ ملکارجن کھڑگے نے مودی سرکار کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی بھارت میں جمہوریت کو ختم کر دے گی۔

    ملکارجن کھڑگے نے ناگپور میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر غلطی سے بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آئی تو آئین اور جمہوریت کو تباہ کردے گی اور دوبارہ انتخابات نہیں ہوں گے۔

    بھارت میں لوک سبھا انتخابات سے قبل کانگریس پارٹی کے سربراہ ملکارجن کھڑگے نے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی سے ملک میں جمہوریت کو خطرہ لاحق ہے۔ انھوں نے اپوزیشن کے 23 لیڈروں کی بی جے پی میں شمولیت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لیڈر اس وقت بھی بدعنوان تھے جب یہ ہمارے ساتھ تھے اور اب وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔

    کانگریس سربراہ نے کہا کہ مودی جی نے ان لیڈروں کو دھمکا کر بی جے پی میں شامل کروایا ہے، جنھیں مودی جی چور کہتے تھے آج وہ ان کی گود میں بیٹھے ہیں۔

    2 لاکھ بھارتیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند

    ملکارجن کھڑگے نے کہا کانگریس ملک کے آئین کو بچانے کی جنگ لڑ رہی ہے، کانگریس کی لڑائی مودی اور بی جے پی سے نہیں بلکہ اس ملک کے آئین کو بچانے اور جمہوریت کو برقرار رکھنے کے لیے ہے، کانگریس چاہتی ہے کہ سب کو یکساں مواقع ملیں اور سب متحد رہیں۔

  • مودی سرکار کانگریس کے انتخابی منشور سے خوفزدہ

    مودی سرکار کانگریس کے انتخابی منشور سے خوفزدہ

    مودی سرکار کانگریس کے انتخابی منشور سے خوفزدہ ہیں، کانگریس نے جو منشور جاری کیا ہے اس میں وہی سوچ جھلک رہی ہے جوآزادی کےوقت مسلم لیگ کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں عام انتخابات میں بس کچھ دن باقی لیکن مودی سرکار اپنی مذموم حرکتوں سے باز نہ آئی ، بھارتی عوام میں مسلسل نفرت اورمسلم مخالف پروپگنڈا پھیلانےکے ساتھ ساتھ مودی سرکار اپوزیشن جماعتوں کے درپے ہیں۔

    مودی سرکار کے مطابق کانگرس کا انتخابی منشور 2024 مسلم لیگ سےمماثلت رکھتا ہے ، کانگریس نے جو منشور جاری کیا ہے اس میں وہی سوچ جھلک رہی ہے جوآزادی کےوقت مسلم لیگ کی تھی۔

    مودی سرکار کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے دیگر لیڈران نےبھی اپنا سیاسی تعصب کانگرس کے خلاف دکھادیا۔

    وزیر خزانہ نرملہ سیتا نے منگھڑت دعویٰ کیا کہ کانگرس نےجو وعدےکیےہیں وہ پورے نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے پاس بجٹ ہی نہیں ہے۔

    کانگرس کی رہنما سونیا گاندھی نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں آج ایسے حکمران موجود ہیں جو ملک کے وقار کے لیے خطرہ بن چکے ہیں ، ہماراملک گزشتہ 10 سالوں سے ان لوگوں کے ہاتھ میں ہے جنہوں نے صرف ملک کو مہنگائی بےروزگاری اورمعاشی بحران کی طرف دھکیلاہے۔

    سونیا گاندھی کا کہنا تھا کہ مودی سرکاراوربی جےپی نےعدم مساوات اورظلم کوبڑھاوادینےمیں کوئی کسرباقی نہیں چھوڑی ،گزشتہ 10 برس سے حکومت نے آئین میں ردو بدل کر کے پورے نظام کو تباہ کیا ہے۔

    سیاسی حریفوں کو نیچا دکھانے اور اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے مودی سرکار ہر حد پار کر چکی ہے ، مودی سرکار اور بی جے پی کا اپوزیشن جماعتوں اور کانگرس کے ساتھ ناروا سلوک کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، پوری دنیا مودی کی نام نہاد جمہوریت اور انتہا پسندانہ سوچ کا مکروہ چہرہ دیکھ چکی ہے۔

  • مودی سرکار کے دور حکومت میں بھارت کرپشن کا گڑھ بن گیا

    مودی سرکار کے دور حکومت میں بھارت کرپشن کا گڑھ بن گیا

    مودی سرکار اور آدتیہ برلاگروپ کی کرپشن کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا، مودی سرکار کے دور حکومت میں بھارت کرپشن کا گڑھ بن گیا۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت کی نامور کمپنیاں اپنے کرپشن کیسز چھپانے کیلئے مودی سرکار کو رشوت دینے لگیں، مودی سرکار کی کرپشن کی کہانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اپنے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کے لیے مودی سرکار رشوت کا سہارا لینے لگی۔

    بھارتی نیوز ویب سائٹ اسکرول کے مطابق آدتیہ برلا گروپ نے اپنے قرضے چھپانے کے لیے مودی سرکار کو 100 کروڑ رشوت دے دی، آدتیہ برلا گروپ پچھلے پانچ سالوں سے کرپشن اور قرضوں میں ڈوبی ہوئی تھی، دھمکیوں کے ڈر اور قرضوں کے دباؤ سے آدتیہ برلا گروپ نے مودی کی پشت پناہی حاصل کی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق جیسے جیسے سال گزرتا گیا آدتیہ برلا گروپ کے نقصانات بڑھتے گئے،  الیکشن کمیشن کے ذریعہ جاری کردہ انتخابی بانڈ کے اعدادو شمار سے معلوم ہواکہ آدتیہ برلاگروپ کی فرموں نے انتخابی بانڈز میں بی جے پی کو سو کروڑ روپے عطیہ دیئے۔

    فروری 2023 میں مودی حکومت نے 16 ہزار کروڑ روپے کے قرض کو ایکویٹی میں تبدیل کر دیا اور خود اسکی سب سے بڑی شیئر ہولڈر بن گئی، آدتیہ برلا گروپ اپریل 2019 سے جنوری 2024 کے درمیان سیاسی جماعتوں کو 556 کروڑ روپے عطیہ کرنے والوں میں سے ایک تھی جس میں سے 285 کروڑ روپے صرف بی جے پی کو گئے۔

    رپورٹ کے مطابق ماضی میں بھی سی بی آئی، ای ڈی اور آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی تحقیقات کا سامنا کرنے والی اکتالیس کمپنیوں نے انتخابی بانڈز کے ذریعے بی جے پی کو 2.5 ہزار کروڑ روپے دیے تھے، کم از کم 49 کیسز میں 62 ہزار کروڑ روپے پوسٹ پیڈ معاہدوں اور پروجیکٹ کی منظوریوں میں بی جے پی کی زیر قیادت ریاستی حکومتوں نے دئیے تھے۔

    بھارتی ویب سائٹ اسکرول کے مطابق کلپتارو گروپ نے گزشتہ سال 3 اگست کو آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے چھاپے کے تین ماہ کے اندر بی جے پی کو 5.5 کروڑ روپے دیئے تاکہ کرپشن کیسز کو ختم کیا جا سکے۔

    ستمبر 2021 میں مودی حکومت نے ٹیلی کام ریلیف پیکیج کا جھوٹا اعلان کیا جبکہ بیل آؤٹ کی دفعات میں سے ایک نے ٹیلی کام آپریٹرز کو اپنے سرکاری قرض کے ایک حصے کو حکومت کے لیے ایکویٹی میں تبدیل کرنے کی اجازت دی۔

    رپورٹ کے مطابق دہلی میں قائم ٹیلی کام کنسلٹنسی فرم کام فرسٹ انڈیا کے ڈائریکٹر مہیش اپل نے کہا بھارت کا ٹیلی کام سیکٹر تیزی سے تنزلی کا شکار ہے، 10 سال پہلے ہمارے پاس 12-13 آپریٹرز تھے اور ہم چار پر آ گئے ہیں۔

    بھارتی نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق آدتیہ برلا گروپ نے 10 کروڑ روپے کے انتخابی بانڈز خریدے جنہیں 21 جنوری 2022 کو بی جے پی نے ان کیش کیا تھا، 20 نومبر 2023 کو آدتیہ برلاگروپ کی تین فرموں برلاکاربن انڈیا، اتکل ایلومینا انٹرنیشنل اور الٹراٹیک سیمنٹ لمیٹڈ نے بی جے پی کو مزید 100 کروڑ روپے کا عطیہ دیا تھا جس سے ایک ماہ قبل پارلیمنٹ کی جانب سے ایک نیا ٹیلی کمیونیکیشن بل منظور کیا گیا تھا۔

  • بھارت کے عدالتی نظام پر مودی سرکار کا قبضہ

    بھارت کے عدالتی نظام پر مودی سرکار کا قبضہ

    بھارت کے عدالتی نظام پر مودی سرکار نے قبضہ کرلیا، 2014 کے انتخابات کے بعد سے مودی کی شخصیت عروج پر لیکن بھارت کی جمہوریت زوال کا شکار ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مودی حکومت کے لیے عدلیہ ہمیشہ سے ایک سیاسی ورثہ رہی ہے، مودی سرکار نے ریاستی اداروں کے ذریعے اپنی انتہا پسند پالیسیوں کو ہمیشہ کی طرح لاگو کروایا ہے۔

    بھارتی نیوز ویب سائٹ اسکرول کے مطابق بھارت کی تمام عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد 2010 اور 2020 کے درمیان سال بہ سال 2.8 فیصد اضافہ ہوا، بی جے پی حکومت کے اقدامات نے التوا کے رجحان میں کوئی تبدیلی نہیں کی جس کے باعث لوگ انصاف کے منتظر ہیں۔

    بھارتی ویب سائٹ کے مطابق مودی کے اقتدار کے بعد سے عدالتوں کو آن لائن منتقل ہونے پر مجبور کیا گیا جس سے بھارتی عدالتی نظام بری طرح متاثر ہوا، 2014 کے منشور میں انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کے مقدمات کو نمٹانے اور ذخیرہ اندوزی اوربلیک مارکیٹنگ کو روکنے کے لیے مودی سرکار نے عدالتوں کے قیام کا بھی وعدہ کیا لیکن ایسی کوئی عدالتیں نہیں بنائی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق عدلیہ میں عدالتوں اور ججوں کی تعداد کو دوگنا کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا لیکن عدالتوں میں افسران کی کل منظور شدہ تعداد میں 2014 اور 2023 کے درمیان صرف 25 فیصد اضافہ ہوا، ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کے مطابق  بھارت کے قانون کی حکمرانی کا مجموعی اسکور 2015 میں 0.51 سے  گر کر 2023 میں 0.49 ہو گیا۔

      بھارتی تجزیہ کار  کے مطابق بی جے پی حکومت کے دور میں بھارت میں قانون کی حکمرانی کا عمل بد سے بد ترین ہوتا چلا جا رہا ہے، 2019 کے منشور میں عوام کے  لیے ’’ماڈل پولیس ایکٹ‘‘ کے نفاذ کا وعدہ کیا گیا لیکن ایسا کوئی قانون نہیں بنایا گیا اور نہ ہی ایسا کوئی بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔

     دوسری جانب ہندوستان ٹائمز کا کہنا ہے کہ حکومت پر عدلیہ اور ایگزیکٹو کے درمیان گزشتہ دس برسوں میں تناؤ رہا ہے جسکے باعث حکومت کو عدالتی تقرریوں پر ویٹو کا استعمال کرنے کا موقع ملا ہے۔

    اسکرول کی رپورٹ کے مطابق 2017 میں چیف جسٹس  دیپک مشرا کے خلاف سپریم کورٹ کے چار ججوں  نے پریس کانفرنس  کی، چیف جسٹس دیپک مشرا  کو مودی سرکار کی حمایت حاصل تھی جسکے باعث ججوں نے الزام لگایا کہ  مشرا کو باہر سے کسی کے ذریعے  کنٹرول کیا گیا تھا۔

    اسکرول کے مطابق مودی سرکار اپنے من پسند ججز کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مراعات دیتی رہی ہے، بی جے پی حکومت  نے رنجن گوگوئی سپریم کورٹ کے سابق جج  کو عہدے سے سبکدوش ہونے کے فوراً بعد ہی  راجیہ سبھا کا رکن بنایا  دیا، بی جے پی حکومت نے سپریم کورٹ کے دو ججوں جسٹس پی ستھاشیوم اور ایس عبدالنذیر کو بھی ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد گورنر کے طور پر مقرر کیا  تھا۔

    بھارتی نیوز ویب سائٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے 2015 میں قومی جوڈیشل کمیشن کو عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی بنیاد پر ختم کر دیا تھا، 2014 اور 2019 کے دونوں منشوروں میں قانون کے طریقہ کار کو آسان بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

    2014 کے منشور میں پیچیدہ قانون سازی کو آسان بنانے کے ساتھ متضاد قوانین کو ہٹانے کا وعدہ بھی کیا گیا لیکن قانون میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، مودی سرکار نے اپنے مزموم سیاسی  مقاصد حاصل کرنے کے لیے عدلیہ کو بھی نہ چھوڑا، مودی سرکار کی عدلیہ میں غیر معمولی مداخلت اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت جمہوری ریاست سے تبدیل ہو کر مودی رجیم بن چکا ہے۔

  • مودی سرکار کا الیکشن سے پہلے بالی ووڈ کے ذریعے پروپیگنڈا

    مودی سرکار کا الیکشن سے پہلے بالی ووڈ کے ذریعے پروپیگنڈا

    بھارت کے انتخابات سے قبل مسلم مخالف پروپیگنڈا بالی ووڈ انڈسٹری میں زور پکڑنے لگا، ہندو قوم پرست پالیسیوں اور نظریے کی تشہیر کرنے والی تقریباً ایک درجن سے زائد نئی فلمیں ریلیز ہو چکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار نے الیکشن سے پہلے بالی ووڈ کے ذریعے پروپیگنڈا شروع کردیا ، جو مودی سرکار کا بھارتی فلم انڈسٹری پر دباوٴ سیاسی مداخلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

    مسلم مخالف پروپیگنڈا بھارت کے انتخابات سے قبل بالی ووڈ انڈسٹری میں زور پکڑنے لگا، فلمی نقادوں اور تجزیہ کاروں نے کئی موضوعات پر اسلامو فوبک بیانیے کو آگے بڑھانے اور جھوٹی مسلم مخالف سازشوں کو بے نقاب کرنے کا الزام لگایا۔

    برطانوی جریدے دی گارڈین کے مطابق یہ وہ فلمیں ہیں ، جو بظاہر بھارت کی تاریخ کی "حقیقی کہانی” بیان کرنے کا دعوی کرتی ہیں، مودی سرکار کی ہندو قوم پرست پالیسیوں اور نظریے کی تشہیر کرنے والی تقریباً ایک درجن سے زائد نئی فلمیں ریلیز ہو چکی ہیں۔

    بھارتی فلم انڈسٹری میں کچھ لوگوں نے خدشات کا اظہار کیا کہ یہ فلمیں بھارت کو مذہبی تفریق پر مزید تقسیم کرنے کے لیے استعمال کی جائیں گی، چنئی کی کریا یونیورسٹی کے پروفیسر سیاندیب چودھری کے مطابق بھارتی فلموں کو بے ربط پروپیگنڈے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے ، جو حکومت کے سیاسی ایجنڈے کو دکھاتے ہوئے جان بوجھ کر غلط معلومات کی تشہیر کرتی ہیں۔

    مودی کے اقتدار کے دوران فلم انڈسٹری کو جارحانہ انداز میں تعاون کیا گیا ، جسکا مقصد مودی کے انتہا پسند نظریے کو انڈسٹری کا حصہ بنانا تھا۔

    پروفیسر سیاندیب چودھری نے کہا کہ مودی سرکار اپنے انتہا پسند نظریے کوہتھیار بنا کر لوگوں کے درمیان مذہبی اور ثقافتی اختلافات کا بیج بو رہی ہے ، مودی اور دیگر سرکاری افسران نے اپنی تقریروں کو بہت سی فلموں میں شامل کیا ہے ، جسکے تحت سینما بی جے پی کے سیاسی نظریے کی ایک شکل بن چکا ہے۔

    سابقہ جرنلسٹ کندن سشی راج نے بھی بھارتی فلم انڈسٹری کی حقیقت کھول دی، ان کے مطابق بھارتی فلم انڈسٹری نے بڑے پیمانے پر پروپیگنڈے کو ہوا دے کر حق اور سچ کو بھارتی عوام سے دور رکھا ہے۔

    دی گارڈینز کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے بیانیے کا پرچار کرنے والی فلمیں باقاعدگی کے ساتھ نیٹ فلکس اور ایمازون جیسے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز ریلیز ہو رہی ہیں، الیکشن سے قبل تقریبا 10 ایسی فلمیں ریلیز ہوئی ہیں جو اسلامو فوبک مواد پر مبنی ہیں ، یہ بھارتی فلم انڈسٹری پر قبضہ کرنے کی ایک بڑی کوشش کا حصہ ہے۔

    بھارتی فلم انڈسٹری کے زریعے مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں سے ہندو عوام متاثر ہو چ چکی ہے ، جو وہاں کے مسلمانوں کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔

  • انتخابات میں کامیابی کے لئے انتہا پسند جماعت بی جے پی نے ہرحد پار کردی

    انتخابات میں کامیابی کے لئے انتہا پسند جماعت بی جے پی نے ہرحد پار کردی

    انتخابات میں کامیابی کے لئے انتہا پسند جماعت بی جے پی نے ہرحد پار کردی اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں انتخابات قریب آتے ہی مودی سرکار نے اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا۔

    اپریل 2024 کے انتخابات میں کامیابی کے لئے انتہا پسند جماعت بی جےپی نے ہرحد پارکردی اور اقتدارکے حصول کے لئے سیاسی اقدار کی پامالی کرتے ہوئےمودی سرکار اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی۔

    نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری کے بعد عام آدمی پارٹی کی دیگر قیادت بھی مودی سرکار کے نشانے پر آگئی۔

    مودی سرکار نے انتخابات میں کامیابی کے لئے اپنے مخالفین کے خلاف محاذ کھولنے کی بھرپور تیاری کر لی، دہلی کی وزیر تعلیم اتیشی مارلینا نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ’’مودی سرکار کی جانب سے انہیں دھمکایا جارہا ہے،تنبیہ کی جا ر ہی ہے کہ یاتو ان کی پارٹی میں شامل ہو جاؤ یا جیل جانے کے لئے تیار ہو جاؤ‘‘۔

    اتیشی مارلینا کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی کیرئیر بچانا ہے تو بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنا ہو گی، بی جے پی لوک سبھا انتخابات سے قبل مزید چار عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں کو گرفتار کرنا چاہتی ہے جن میں سوربھ بھر دواج، راگھو چڈھا، درگیش پاٹھک اور میں شامل ہوں۔

    کانگرس پارٹی کے بعد عام آدمی پارٹی مودی سرکار کی جیت میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، کانگرس پارٹی کو راستے سے ہٹانے کے لئے مودی سرکار کی جانب سے ان کے اکاؤنٹس منجمد کر کے ساڑھے تین ہزار کروڑ کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

  • انتخابات میں کامیابی کے لیے مودی سرکار سوشل  میڈیا کا غیرقانونی استعمال کرنے لگی

    انتخابات میں کامیابی کے لیے مودی سرکار سوشل میڈیا کا غیرقانونی استعمال کرنے لگی

    پارٹی کو بہترین ثابت کرنے کے لیے مودی سرکار نے سوشل میڈیا پر مہم شروع کردی ، مختلف ویڈیوز اور میسیجز کے ذریعے بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات میں کامیابی کے لیے مودی سرکار سوشل میڈیا کا غیر قانونی استعمال کرنے لگی، مختلف وڈیوز اور میسیجز کے زریعے بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کی کوششیں جاری ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جس دن بھارت میں انتخابات کا اعلان ہوا اسی دن بی جے پی نے سوشل میڈیا پر مہم شروع کر دی ، مودی سرکار الیکشن جیتنے کے لیے ہر حربا استعمال کر رہی ہے۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ پارٹی کو بہترین ثابت کرنے کے لیے مودی سرکار نے سوشل میڈیا پر مہم شروع کر دی، بی جے پی میں ایک مرکزی سیل ہے، جو روز یہ فیصلہ کرتا ہے کہ آج کن پیغامات کو وائرل کرنا ہے۔

    بھارتی صحافیوں کے مطابق بی جے پی کے لیے حکومت کے ڈیٹا بیس تک رسائی آسان تھی ، جس کے زریعے واٹس ایپ پر میسج کیے گئے، مودی سرکار اپنے سیای مقاصد کے لیے پولیٹیکل مارکٹنگ کا استعمال کر رہی ہے۔

    اپوزیشن کو بھی انتہائی مسائل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے اکثر اپوزیشن جماعتوں کے رہنما جیل میں ہیں،۔

    الجزیرہ رپورٹ کے مطابق 2017 میں قائم کیے گئے الیکٹورل بانڈ فنڈز سے 60فیصد رقم بی جے پی کو گئی جو تقریبا 60 ارب بنتی ہے۔

    بھارتی صحافیوں نے کہا کہ یہ سب میڈیا کی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے جس سے ملک بھر میں یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ مودی ہندوستان کو آگے لے جانا چاہتے ہیں، ٹیکنالوجی کو ہتھیار بنا کر بی جے پی اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے ، بی جے پی بدعنوانی کے الزامات لگا کر اپوزیشن جماعتوں پر دباوٴ ڈال رہی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ متعدد سیاستدان جیل میں ہیں۔

  • بھارت میں مودی سرکار کیخلاف ‘جمہوریت بچاؤ ریلی’ میں ہزاروں افراد کی شرکت

    بھارت میں مودی سرکار کیخلاف ‘جمہوریت بچاؤ ریلی’ میں ہزاروں افراد کی شرکت

    بھارت میں مودی سرکارکیخلاف جمہوریت بچاؤ ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور مودی سرکار کیخلاف اپنی آواز بلند کی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں مودی سرکارکیخلاف جمہوریت بچاؤریلی کاانعقادکیاگیا ، جمہوریت بچاؤ ریلی کا انعقاد اروند کیجریوال کی کرپشن کے الزام میں گرفتاری کیخلاف احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے کیا گیا۔

    جمہوریت بچاؤ ریلی میں ہزاروں افرادنےشرکت کی اورمودی سرکار کیخلاف اپنی آواز بلند کی۔

    اروندکیجریوال کوکرپشن کےالزام میں گرفتارکیاگیاجو کہ نئی دہلی کے منتخب وزیر اعلیٰ اور انسدادکرپشن مہم کےسربراہ ہیں ، مودی کے زیر نگرانی فیڈرل انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نےاروندکیجریوال کو گرفتار کیا۔

    عام آدمی پارٹی کی جانب سےبتایاگیاکہ اروند کیجریوال کیخلاف تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور مودی سرکاراپنی کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لیے اپوزیشن کےخلاف الزام تراشی کررہی ہے۔

    اسکرول نے بتایا کہ مودی پر13ہزارکروڑ کی کرپشن ثابت ہوچکی ہے، جس کو چھپانے کیلئے مودی سرکار اپوزیشن کو نشانہ بنارہی ہے۔

    اسکائی نیوز کے مطابق بھارتی عوام کاکہناہےکہ انتخابات میں ووٹ جمہوریت کو بچانے کے لیے ڈالنا ہوگا، عام انتخابات میں کیجریوال مودی کیخلاف سب سےمضبوط امیدوار تھے۔

    مودی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ”مودی سرکار نے سیاسی مخالفین کو کچلنے اور منصفانہ انتخابات کے امکانات کو کم کرنے کے لیے تفتیشی ایجنسیوں اور ٹیکس حکام کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا”۔

  • راہول گاندھی کا انتخابات میں مودی سرکار پر میچ فکسنگ کا الزام

    راہول گاندھی کا انتخابات میں مودی سرکار پر میچ فکسنگ کا الزام

    کانگرس کے رہنما راہول گاندھی نے انتخابات میں مودی سرکار پر میچ فکسنگ کا الزام کردیا اور کہا اپوزیشن جماعتوں اور ان کے لیڈروں کے خلاف انتخابات کے دوران لیول پلیئنگ فیلڈ سے محروم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں لوک سبھا انتخابات سے قبل اپوزیشن جماعتیں مودی سرکار کے نشانے پر ہیں اور سیاسی جماعتیں مودی سرکار

    حال ہی میں انفورسمنٹ ڈائریکٹویٹ کی جانب سے کانگرس جماعت کے کئی اکاوٴنٹس کو منجمد کیا گیا اور انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پانچ انکم ٹیکس نوٹس بھیجے گئے۔

    کانگرس کے رہنما راہول گاندھی کا انتخابات میں مودی سرکار پر میچ فکسنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ انکم ٹیکس کاروائیوں اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں اور ان کے لیڈروں کے خلاف انتخابات کے دوران لیول پلیئنگ فیلڈ سے محروم کیا گیا۔

    29 مارچ 2024 کو بھارتی انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے باعث اپوزیشن جماعتوں کو پانچ انکم ٹیکس نوٹس بھیجے گئے، انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی کانگرس سے 3567 کروڑ فوری ادا کرنے کی ڈیمانڈ بھی سامنے آئی۔

    انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کانگرس پر 210 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کر کے اکاوٴنٹس منجمد کر دئیے، سابقہ سربراہ الیکشن کمیشن کے مطابق کانگرس اور دیگر جماعتوں کو عین الیکشن سے قبل سرکاری نوٹس آزادانہ اور منصفانہ انتخابات پر سوالیہ نشان ہیں، الیکشن کمیشن یقینی طور پر اپوزیشن جماعتوں کے خلاف نوٹس کو انتخابات سے قبل روک سکتا تھا۔

    مودی سرکار کے حکم پر اپوزیشن لیڈروں کے خلاف کاروائیاں، تلاشی، نوٹس جاری کرنے اور الگ الگ مقدمات میں گرفتاریاں نمایاں رہی ہیں۔

    حال ہی میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور بھارت راشترا سمیتی پارٹی کی کلواکنٹلا کویتھا کو گرفتار کیا گیا۔

    کانگریس پارٹی کے صدر ملکارجن کھرگے نے سوال کیا کہ مودی اہم اپوزیشن پارٹیوں کو ہراساں کرنے کے لیے محکمہ انکم ٹیکس کو ہتھیار کے طور پر کیوں استعمال کر رہا ہے؟ دیگر سیاسی جماعتوں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور سی پی آئی ایم کو بھی انکم ٹیکس ڈیپارمنٹ کی جانب سے 15 کڑور کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

    مودی سرکار انتخابات سے قبل میچ فکسنگ کر کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے لئے راہ ہموار کر رہی ہے۔