Tag: مودی سرکار

  • ویڈیو رپورٹ: لداخ کے عوام کیا چاہتے ہیں؟

    ویڈیو رپورٹ: لداخ کے عوام کیا چاہتے ہیں؟

    لداخ کے عوام ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے ہیں، 4 فروری کو لداخ کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے بی جے پی حکومت سے نالاں عوام بڑی تعداد میں لیہہ میں سڑکوں پر نکل آئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2019 میں بی جے پی حکومت کی جانب سے آئین کے چھٹے شیڈیول کے مطابق لداخ کی ریاستی حیثیت کی بحالی اور آئینی تحفظ کا جھوٹا وعدہ کیا گیا تھا، مودی سرکار نے اقتدار میں آنے کے بعد لداخ کے رہائشیوں کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا۔

    لداخ کے مکینوں نے بنیادی حقوق کی محرومی سے تنگ آ کر بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا، لیہہ ایپکس باڈی (LAB) اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA) نے لداخ کے ضلع لیہہ میں ’’لیہہ چلو‘‘ کے نام سے احتجاجی کال دی، لداخ کے عوام نے انتہائی سرد موسم کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنے آئینی حقوق کے لیے بڑی تعداد میں مارچ میں شرکت کی۔

    لیہہ میں کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں عوام نے مطالبہ کیا کہ لداخ کی ریاستی حیثیت بحال کی جائے، مقامی لوگوں کے لیے ملازمتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے، اور لیہہ اور کارگل کو پارلیمانی نشستوں میں شامل کیا جائے۔

    آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد لداخ ریاستی حیثیت کھو چکا ہے، اور لداخ کے عوام آئینی عدم تحفظ کا شکار ہو چکے ہیں، لداخ بنیادی طور پر ایک متنازعہ خطہ ہے جس پر چین اور بھارت کا کئی مرتبہ ٹکراوٴ بھی ہو چکا ہے، اقتدار کی ہوس میں لداخ میں اکثریت حاصل کرنے کی خواہاں مودی سرکار نے لداخ کو خود مختار ریاست بنانے کا وعدہ کیا تھا۔

    ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بی جے پی حکومت کا لداخ کے مسائل پر غفلت اور مجرمانہ خاموشی تشویش ناک ہے، لداخ کے عوام ہزاروں کی تعداد میں اپنے حقوق کے لیے نکلے، جب کہ مظاہرین نے بی جے پی مخالف نعرے اور اپنے حقوق کے لیے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔

  • مودی سرکار نے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لئے نیا ہتھکنڈا بنا لیا

    مودی سرکار نے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لئے نیا ہتھکنڈا بنا لیا

    مقبوضہ کشمیر میں گھروں کی مسماری اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہے، مودی سرکار  نے گھروں کو مسمار کرکے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانہ چاہتے ہیں۔

    کشمیریوں کے مصائب کی داستان 7 دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط ہے، بھارت نے اکتوبر 1947 کو کشمیری عوام کی مرضی کے برعکس اور آزادی ایکٹ کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیر پر زبردستی قبضہ کر لیا، کشمیری عوام کے حقوق پر غاصبانہ قبضے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جایا گیا، اقوام متحدہ اب تک مسئلہ کشمیر پر 5 قراردادیں منظور کر چکی ہے۔

    مودی سرکار انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں کی آڑ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہی ہے، مودی سرکار نے بلڈوز سیاست کو مسلمانوں کے خلاف ایک نیا ہتھیار بنا لیا، کشمیر میں اب تک ایک لاکھ دس ہزار سے زائد املاک کو مسمار اور نظر آتش کیا جاچکا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5 سالوں میں 2500 سے زائد گھروں کو مسمار اور دکانوں کو جلا ڈالا ہے، 1993 میں بھارتی فوج  نے انتقامی کارروائیاں کرتے ہوئے سو پور میں 300 سے زائد دکانیں، 100 سے زائد گھروں کو نظر آتش کیا۔

    صرف 2020 میں فوجی آپریشن کے دوران بھارتی فورسز نے 114 گھروں کو نظر آتش کیا، 4 جنوری 2022 کو حریت رہنما شبیر شاہ کے سرینگر میں واقع گھر کو غیر قانونی طور پر قبضے میں لے لیا گیا۔

    فروری 2023 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مودی سرکار کے ان اقدامات کو انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیاں قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ بلڈوزر بنانے والی عالمی کمپنیاں بھارت کو خرید و فروخت ترک کر دیں۔

    دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق املاک کی مسماری مودی سرکار کی طرف سے کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی گھٹیا کوشش ہے۔

  • بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے

    بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے

    مودی سرکار کشمیر کے مسلم تشخص کو مسخ کرنے کیلئے ہر حربے کا استعمال کر رہی ہے، دْنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والے بھارت کا مکروہ چہرہ دْنیا پر عیاں ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے ، دْنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والے بھارت کا مکروہ چہرہ دْنیا پر عیاں ہوگیا ہے۔

    مقبوضہ کشمیر کا 58 فیصد رقبہ لداخ، 26 فیصد جموں اور 16 فیصد وادی کشمیر پر مشتمل ہے، مودی سرکار کشمیر کے مسلم تشخص کو مسخ کرنے کیلئے ہر حربے کا استعمال کر رہی ہے۔

    آرٹیکل370 اور 35-A کی غیر آئینی تنسیخ جنیوا کنونشن 4 کے آرٹیکل 49 کی کھلی خلاف ورزی ہے، مردم شماری کمیشن نے اکثریتی علاقوں کی نشستیں 83سے بڑھا کر 90کر دیں جبکہ مسلم اکثریتی علاقوں کی نشستوں میں صرف1کا اضافہ کیا گیا۔

    مقبوضہ کشمیر میں 56ہزار ایکڑ اراضی بھی ہندوستانی فوج نے ناجائز طور پر قبضے میں لے رکھی ہے جبکہ نئے ڈومیسائل قوانین کے تحت 50 لاکھ سے زائد ہندوٴں کو کشمیر کا ڈومیسائل بھی دے دیا گیا ہے۔

    مودی سرکار 5لاکھ پنڈتوں کے لئے اسرائیل کی طرز پر کالونیاں بھی بنا نے جا رہی ہے ، مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں ہندو اکثریت پر مشتمل ایک نیاڈویڑن بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں کشتوار، انتناگ اور کْلگم کے اضلاع شامل ہوں گے۔

    جموں اینڈ کشمیر لینگوئج بل، کنٹرول آف بلڈنگ آپریشن ایکٹ، جموں و کشمیر ڈویلپمنٹ ایکٹ اور فارسٹ رائٹس ایکٹ میں تبدیلیوں سے مقبوضہ کشمیر کو مسلم اکثریت سے ہندو اکثریت علاقے میں بدلنے کا گھناوٴنا منصوبہ آخری مراحل میں ہے۔

    مودی سرکار کے ان تمام تر اقدامات کا مقصد مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا ہے۔

  • مودی سرکار کی سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے اوچھی سازشوں کا بھانڈا پھوٹ گیا

    مودی سرکار کی سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے اوچھی سازشوں کا بھانڈا پھوٹ گیا

    معروف جریدے دی گارڈین نے مودی سرکار کی سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے اوچھی سازشوں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق رام مندر پر مودی کی سیاسی چال سامنے آگئی، معروف جریدے دی گارڈین نے مودی سرکار کے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے اوچھی سازشوں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

    دی گارڈین کی رپورٹ میں کہا گیا کہ رام مندرکی افتتاحی تقریب کی آڑمیں مودی اپنی الیکشن مہم کاآغازکررہاہے اور الیکشن جیتنے کے لیےمودی ہندوستان کی اسی فیصد ہندوعوام کے مذہبی جذبات کا استعمال کررہا ہے۔

    معروف جریدے کا کہنا تھا کہ 2014 میں اقتدارمیں آتے ہی بھارت کوہندوراشٹربنانےکی مہم کاثبوت رام مندرسے مودی سرکارکی گہری وابستگی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہندوستان کی دیگرسیاسی جماعتوں نے مودی کی سیاسی چال کو بے نقاب کرتے ہوئے افتتاحی تقریب میں شرکت سے انکار کردیا جبکہ ہندوستان کے بڑے مندروں کے سربراہوں اورپنڈتوں نے بھی افتتاح کوغیر مذہبی قراردیتے ہوئے شرکت سےانکار کیا۔

    دی گارڈین کے مطابق بی جے پی ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح کو ہندوستان اور دنیا بھر میں اپنی مقبولیت بڑھانے کے لیے استعمال کررہی ہے۔

    انتہا پسند ہندووٴں نے 1992 میں بابری مسجد کو شہید کردیا اور احتجاج کرنے والے ہزاروں مسلمانوں کو بھی شہید کردیا تھا۔

  • مودی سرکار کا ڈرون پراجیکٹ ناکام، منہ کی کھانی پڑی

    مودی سرکار کا ڈرون پراجیکٹ ناکام، منہ کی کھانی پڑی

    مودی سرکار کو ایک بارپھربغیر پائلٹ جہاز یو اے وی کی ناکامی کی وجہ سے منہ کی کھانی پڑی ،1786 کروڑ کے بعد بھی تاپس پروجیکٹ بار بار تاخیر کے باعث14 جنوری 2023 کو بند کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کا ڈرون پراجیکٹ ناکام ہوگیا ، مودی سرکار کو ایک بار پھر بغیر پائلٹ جہاز UAV کی ناکامی کی وجہ سے منہ کی کھانی پڑی، 2011 میں شروع ہونے والا TAPAS پروجیکٹ 1650 کروڑ روپے میں 2016 میں مکمل ہونا تھا۔

    انڈیا ٹوڈے میں دیئے گئے بھارتی حکومت کے دعویٰ کے مطابق تاپس جہاز 24 گھنٹے تک 30 ہزار فٹ تک کی اونچائی پر چلنے کے قابل ہوگا لیکن 1786 کروڑ روپے کے بعد بھی تاپس پروجیکٹ بار بار تاخیر کے باعث 14 جنوری 2023 کو بند کر دیا گیا۔

    ہندوستان ٹائمز کا کہنا تھا کہ تاپس جہاز انجن کے مسائل کے باعث دس سال سے زائد عرصے تک تاخیر کا شکار رہا۔

    ماضی میں بھی مودی سرکار ایسے کئی منصوبوں پر اربوں روپے ڈبو چکی ہے، بھارتی عوام کا اربوں روپے ڈوبونے والا ارجن ٹینک 50 سال بعد بھی مکمل نہ ہو سکا، جسے 2021 میں بند کرنا پڑا،

    میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کا تیجا جہاز بھی 3 دہائیوں کے طویل عرصے کے بعد مکمل نہ ہو سکا ، جسے شرمندگی کے باعث بند کرنا پڑا۔

    بھارتی حکومت میزائل، ٹینک اور جہاز کے 178 پراجیکٹس میں 119 ناکام رہا تاہم تاپس پراجیکٹ کی ناکامی پر دیگر سیاسی پارٹیوں کی جانب سے مودی سرکار اور بھارتی فوج پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

  • بین الاقوامی سطح پر مودی سرکار کا اسلام مخالف پروپیگنڈا بے نقاب

    بین الاقوامی سطح پر مودی سرکار کا اسلام مخالف پروپیگنڈا بے نقاب

    بین الاقوامی سطح پر مودی سرکار کا اسلام مخالف پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا، مودی حکومت،اس کا میڈیا مختلف ممالک میں گھناؤنی کارروائیاں کرنے سے باز نہ آئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سعودی سکیورٹی فورسزکی جانب 18 دسمبر کو بھارتی بلاگر زہاک تنویر کو گرفتار کیا گیا،ملزم کو سعودی مملکت کے مفادات کیلئے نقصان دہ سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

    زہاک ایک بھارتی صحافی ہے جو آر ایس ایس، مودی کے حامی خیالات کیلئے پہچانا جاتا ہے، زہاک تنویر کو اسلام مخالف مواد شائع کرنے پر سعودی حکام کی جانب سے گرفتار کیا گیا۔

    زہاک نے سوشل میڈیا پر غزہ جنگ بندی، آزادفلسطین کی وکالت کرنے والوں پر تنقید کی تھی۔اس کے علاوہ بھارتی بلاگر نے سوشل میڈیا پر نوجوانوں کوداعش جیسی خطرناک تنظیموں میں شمولیت کے لئے اُکسایا۔

    واضح رہے کہ مئی2020 میں یواے ای میں ہندو شیف، اسٹور کیپر، کیشئر کو اسلام مخالف بیانات پرنکالا گیا، قطر میں بھارتی بحریہ کے 8 سابق افسران کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

    بےلگام اسرائیل کی سلامتی کونسل میں بھی دھمکیاں

    بحرین کے اسپتال نے بھارتی ڈاکٹر سنیل راؤ کو اسلام مخالف بیانیے پر نوکری سے نکال دیا۔

    اس کے علاوہ اپریل 2020 کو کویت میں ہندو انجینئر کو مسلمانوں کیخلاف کمنٹس پر نوکری سے فارغ کیا گیا، عالمی سطح پر ہندوستان کا اسلام مخالف چہرہ بے نقاب ہونے کے باوجود ہندو انتہا پسند باز نہ آئے۔

  • مودی سرکار کا آزادی صحافت پر ایک اور حملہ

    مودی سرکار کا آزادی صحافت پر ایک اور حملہ

    نئی دہلی : بھارتی جریدے ثمانا کے ایگزیکٹوایڈیٹر سنجے راوت پر مودی کیخلاف خبر چھاپنے پر مقدمہ درج کرلیا گیا، سنجے راوت نے مودی سرکار کا الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے انتخابی عمل مشکوک قرار دیا تھا۔

    تفصیلات کے مودی سرکار نے آزادی صحافت پر ایک اور حملہ کردیا، بھارتی جریدے ثمانا کے ایگزیکٹوایڈیٹر سنجے راوت پر مودی کیخلاف خبر چھاپنے پر مقدمہ درج کرلیا گیا، سنجے روات پرمقدمہ بھارتی قانون کے تحت عمر کھیدمہاراشٹراپولیس اسٹیشن میں درج ہوا۔

    جریدےکےایگزیکٹوایڈیٹر سنجے راوت نے گزشتہ روزمودی سرکار کی پالیسیوں پرتنقیدکی تھی اور مودی سرکار کا الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سےانتخابی عمل مشکوک قرار دیا تھا۔

    سنجےروات کا کہنا تھا کہ بی جےپی ای وی ایم کےذریعے2018مدھیہ پردیش الیکشن میں دھاندلی سے جیتی۔

    واشنگٹن پوسٹ نےمودی سرکارکی خودساختہ تشہیرکیلئےخفیہ آپریشن کرنےوالی تنظیموں کوبےنقاب کیا تھا جبکہ جنوری 2023میں ایلون مسک نےدعویٰ کیا کہ بھارتی سرکار نے مودی مخالف ٹویٹس ہٹانے کیلئے دباؤ ڈالا۔

    فروری 2023 میں مودی مخالف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کےدفاترپرچھاپےبھی مارےگئے جبکہ رواں سال مارچ میں مودی پر تنقید کرنے پر کانگریس رہنما راہول گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی معطل کر دی گئی تھی۔

  • ویڈیو رپورٹ: امریکی جریدے نے تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کا مودی کا خفیہ آپریشن بے نقاب کر دیا

    ویڈیو رپورٹ: امریکی جریدے نے تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کا مودی کا خفیہ آپریشن بے نقاب کر دیا

    امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کے مودی کا خفیہ آپریشن بے نقاب کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی تنقیدی آوازوں کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر واشنگٹن پوسٹ کی چشم کشا رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں امریکی جریدے نے مودی کی ذاتی تشہیر اور تنقیدی آوازوں کو بدنام کرنے کے خفیہ آپریشن کو بے نقاب کیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مودی نے خود کی تشہیر اور مخالف آوازوں کو بدنام کرنے کے لیے ڈس انفو لیب کے نام سی امریکا میں تنظیم بنائی، ڈس انفو لیب مودی پر تنقید کرنے والے ہر شخص اور تنظیم کا تعلق کسی نہ کسی اسلامی یا سازشی گروہ سے ظاہر کرتی ہے، تنقیدی آوازوں کو مودی کے خلاف عالمی سازش قرار دیا جاتا ہے۔

    میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں مودی پر تنقید کرنے والے امریکی ارب پتی جارج سوروز کا تعلق اخوان المسلمین اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں سے بھی ظاہر کیا گیا، ڈس انفو لیب یہ ظاہر کرتی ہے کہ عالمی دنیا مودی کے زیر حکومت ہندوستان کی ترقی سے خائف اور تنقیدی آوازیں عالمی سازش کا حصہ ہیں۔

    معروف امریکی اخبار کے مطابق مودی کے تنخواہ دار صحافی ان جھوٹی تحقیقاتی رپورٹوں کو نیوز چینلز اور عالمی میڈیا پر ذرائع کے طور پر استعمال کرتی ہے، ٹوئٹر پر ڈس انفو لیب کی رپورٹس کو پھیلانے والے 250 اکاوٴنٹس میں 35 مودی کے وزرا، 14 سرکاری اہلکار اور 61 مودی کے تنخواہ دار صحافی ہیں۔

    ڈس انفو لیب بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسر لیفٹیننٹ کرنل ستپاٹھی نے 2020 میں بنائی، ڈس انفو لیب نے اب تک 28 رپورٹس شائع کیں، سب کی سب پاکستان مخالف اور مودی کے حق میں ہیں، کرنل ستپاٹھی شکتی کے جعلی نام سے عالمی نشریاتی اداروں کو ہندوستان کے حق میں اور پاکستان اور چین کے خلاف مواد نشر کرنے پر لابنگ کرتا رہا۔

    واشنگٹن پوسٹ کے مطابق را کے ایسے اقدامات سرد جنگ کے دوران کے جی بی کے اقدامات سے مماثلت رکھتے ہیں، ماضی قریب میں ہونے والے اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ مودی سرکار کو بھارت کے اندر یا باہر کہیں بھی تنقید پسند نہیں، عالمی میڈیا ماضی میں کئی بار مودی سرکار اور بی جے پی کے سوشل میڈیا آپریشنز کا پردہ چاک کر چکا ہے۔

    گزشتہ ماہ دی وائر نے خبر شائع کی کہ بی جے پی نے اسلاموفوبیا کو ہوا دینے کی لیے واٹس ایپ اور فیس بک گروپ بنائے ہوئے ہیں، جنوری 2023 میں ایلون مسک نے دعویٰ کیا کہ مودی سرکار نے ٹوئٹر کو مودی مخالف ٹویٹس ہٹانے کے لیے دباوٴ ڈالا، فروری 2023 میں مودی مخالف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے بھی مارے گئے ، رواں سال مارچ میں مودی پر تنقید کرنے پر کانگریس رہنما راہول گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی معطل کر دی گئی تھی۔

  • ہندوستان کے حالیہ انتخابات میں جنوبی ریاستوں نے مودی سرکار کو مسترد کردیا

    ہندوستان کے حالیہ انتخابات میں جنوبی ریاستوں نے مودی سرکار کو مسترد کردیا

    ہندوستان کے حالیہ انتخابات میں جنوبی ریاستوں نے مودی سرکار کو مسترد کردیا، ہندوستان کی پانچ بہترین کارکردگی دکھانے والی ریاستوں میں چار جنوبی ریاستیں شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مودی کے دور اقتدار میں شمالی اور جنوبی ہندوستان کی تقسیم میں اضافہ ہوگیا اور مودی ترقی یافتہ ریاستوں میں مسترد جبکہ ترقی پذیر میں مقبول ہے۔

    ہندوستان کے حالیہ انتخابات میں جنوبی ریاستوں نے مودی سرکار کو مسترد کردیا، 2018 کے پبلک افیئر انڈیکس کے مطابق ہندوستان کی 5 بہترین کارکردگی دکھانے والی ریاستوں میں 4 جنوبی ریاستیں شامل ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق ہندوستان میں جنوبی ریاستوں نے ترقی و استحکام میں مودی کے زیر اقتدار شمالی ریاستوں کو پیچھے چھوڑ دیا، جنوبی ہندوستان میں شرح خواندگی 80 فیصد سے بھی زائد جبکہ شمالی ہندوستان میں محض 50 فیصد سے بھی کم ہے۔

    مودی سرکار نے جنوبی ریاستوں کی حق تلفی کرتے ہوئے ہندوستانی پارلیمنٹ میں جنوبی ریاستوں کی مختص نشستوں کو بھی کم کرنے کا منصوبہ تیار کیا اور 2024 کے انتخابات کے پیش نظر شمالی ریاستوں کی نشستیں بڑھا کر جنوبی ریاستوں کے ووٹ کا حق دبایا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی جریدے اکانومسٹ کے مطابق شمالی ہندوستان میں آبادی کی شرح 75 فیصد اور ٹیکس ادائیگی صرف 3 فیصد ہے جبکہ جنوبی ریاستوں میں آبادی کم اورٹیکس ادائیگی 25 فیصد سے بھی زائد ہے۔

    مختلف عالمی جریدوں میں بتایا گیا شمالی ہندوستان میں 30 فیصد عوام غربت میں جبکہ جنوبی ریاستوں میں 92 فیصد عوام خوشحال زندگی بسر کررہے ہیں، جنوبی ہندوستان کا فی کس جی ڈی پی شمالی ہندوستان سے 4 گنا زیادہ ہے، مودی کی انتہا پسند پالیسی کے باعث جنوبی ریاستوں کے زیادہ تر اثاثے شمالی ریاستوں کو دے دیے جاتے ہیں جبکہ ملکی جی ڈی پی میں سب سے بڑا حصہ جنوبی ریاستیں شامل کرتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ انتخابات نے اس تقسیم کو اور واضع کر دیا ہے شمال اور جنوب کی یہ تقسیم مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں کا نتیجہ ہے، شمالی ریاستوں میں مودی کے زیادہ مقبول ہونے کی بڑی وجہ انتہاپسندی اور کم شرح خواندگی ہے۔

  • مودی سرکار نے 4 قبائلی کارکنان کی ’دھمکی‘ سے گھبرا کر انھیں گرفتار کر لیا

    مودی سرکار نے 4 قبائلی کارکنان کی ’دھمکی‘ سے گھبرا کر انھیں گرفتار کر لیا

    جھارکھنڈ: بھارتی وزیر اعظم مودی کے دورہ جھارکھنڈ کے دن خود سوزی کا اعلان کرنے والے چار قبائلی کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نریندر مودی کے دورہ جھارکھنڈ کے موقع پر آج ہندوستان کی مردم شماری میں قبائلیوں کی آزادانہ مذہبی گنتی کا مطالبہ کرنے والی تنظیم ’آدیواسی سینگال ابھیان‘ کے چارکارکنوں نے خود سوزی کا اعلان کیا تھا، جس پر حکام نے گھبرا کر انھیں حراست میں لے لیا۔

    تنظیم کے سربراہ اور سابق بی جے پی رکن پارلیمنٹ سالکھن مرمو نے کارکنوں کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان میں مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے شہری چندر موہن مارڈی، پرتھوی مرمو، وکرم ہیمبرام اور کانہورام ٹوڈو شامل ہیں۔ ان کارکنوں نے مودی کے دورے کے دن گاؤں الیہاتو میں خود کشی کی دھمکی دے رکھی تھی۔

    واضح رہے آج 15 نومبر کو مودی تحریک آزادی کے قبائلی ہیرو برسا منڈا کو ان کی یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کھونٹی ضلع میں ان کے گاؤں الیہاتو کا دورہ کرنے والے تھے۔

    تنظیم ’آدیواسی سینگال ابھیان‘ کے کارکنوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر اس دن مودی نے ہندوستان کی مردم شماری میں قبائلیوں کے لیے علیحدہ مذہبی ضابطے کی فراہمی کا اعلان نہیں کیا تو وہ وہیں خود کشی کر لیں گے۔

    واضح رہے کہ ہندوستان میں مردم شماری کے لیے استعمال ہونے والے فارم میں مذہب کے کالم میں قبائلی برادری کے لیے الگ شناخت درج کرنے کا کوئی آپشن نہیں ہے۔ مردم شماری فارم میں ہندو، اسلام، سکھ، عیسائیت، بدھ مت اور جین کے علاوہ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کا ڈیٹا ’دیگر‘ کے طور پر جاری کیا جاتا ہے۔ قبائلیوں کا کہنا ہے کہ وہ ’سرنا مذہب‘ کی پیروی کرتے ہیں، اور پورے ملک میں ان کی ایک بڑی آبادی ہے، اس لیے انھیں ملک میں ایک منفرد اور الگ شناخت دلانے کے لیے مردم شماری کے فارم میں سرنا مذہب کے ضابطے کا کالم ضروری ہے۔