Tag: مودی سرکار

  • مودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر  کے لئے اسکالرشپ اسکیم  بے نقاب

    مودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر کے لئے اسکالرشپ اسکیم بے نقاب

    مودی سرکار کی پسماندہ علاقوں کے طلبا کو تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے نام پر مقبوضہ کشمیر کی اسکالرشپ اسکیم بے نقاب ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایک طرف کشمیریوں کی نئی نسل کو بدترین ریاستی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے دوسری طرف دنیا کو دکھانے کیلئے اسٹوڈنٹس اسکالر شپ کا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔

    مودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اسکالرشپ اسکیم کے ذریعے عوامی نفرت اور غم و غصّے میں کمی لانے کی کوشش ناکام ہوگئی، پسماندہ علاقوں کے طلبا کو تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے نام پر مقبوضہ کشمیر کی اسکالرشپ اسکیم بے نقاب ہوئی۔

    کشمیریوں نے فراڈ اشک شوئی کو مسترد کردیا، پچھلی اسکالر شپ اسکیموں کے تحت بھارتی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے کشمیری طلبہ کو اپنی جانیں بچانے کیلئے تعلیم ادھوری چھوڑ کر واپس آنا پڑا تھا، ہندو انتہا پسند طلبہ تنظیموں نے بھارت کی مختلف ریاستوں میں گزشتہ اسکالرشپ پر بھجوائے گئے کشمیری طلبہ کیخلاف پرتشدد مظاہرے کیے اور حملے کر کے جان سے مارنے کی کوششیں کیں۔

    نئی اسکیم کے حوالے سے کشمیریوں کا کہنا ہے کہ بھارت چند ٹکوں کے عوض ان کی حب الوطنی نہیں خرید سکتا، وہ پچھلے 7 عشروں میں ڈھائے گئے مظالم کیسے بھول سکتے ہیں؟

    گزشتہ دنوں بھارتی قومی یک جہتی پروگرام کے تحت اتر پردیش میں داخلہ لینے والے 18 کشمیری طلبہ کو سیشن کے آغاز میں ہی خوفناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔

    بھارتی طلبہ نے یہ کہہ کر کشمیری طلبہ کو اپنے حوالے کرنے کا مطالبہ کر دیا کہ یہ ہمارے حقوقِ پر ڈاکہ ڈالنے آئے ہیں، جموں و کشمیر چونکہ بھارت کا حصہ نہیں اس لئے ہماری سیٹوں اور اسکالر شپس پر بھی ان کا کوئی حق نہیں۔

    جس کے بعد اسکول کے سیکیورٹی اسٹاف اور پولیس نے بڑی مشکل سے کشمیری طلباء کو پہلے اسٹاف روم میں منتقل کیا اور پھر انتہا پسند ہندو طلبہ کے گھیرے سے نکال کر واپس کشمیر بھجوا دیا کیونکہ انہیں جان کا شدید خطرہ تھا۔

    مقبوضہ وادی کی کشمیری قیادت ، کشمیری طلباء اور بھارتی محکمہ تعلیم سب اس بات پر متفق ہیں کہ یہ اسکیم (جس میں طالب علموں کا ایک سال دوسرے خطے میں گزارنا شامل ہے) مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔

    بھارتی یونیورسٹیوں میں پرتشدد واقعات کی سنگینی کے پیش نظر اور کئی کشمیری طالب علموں کے زخمی ہونے کی وجہ سے بھارتی حکام نے آخر کار اس قومی ہم آہنگی پروگرام کو ختم کر دیا تھا، نئی اسکیم بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے عالمی برادری کو دھوکا دینے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔

  • مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں حالات کو نارمل دکھانے کا منصوبہ زمین بوس

    مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں حالات کو نارمل دکھانے کا منصوبہ زمین بوس

    سری نگر : کشمیر میڈیا سروس کی حالیہ رپورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں حالات سے متعلق مودی سرکار کے دعوؤں کا پول کھول دیا، اگست 2019 سے اب تک 21ہزار کشمیری جیلوں میں قید ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں حالات کو نارمل دکھانےکا منصوبہ زمین بوس ہوگیا۔

    کشمیر میڈیا سروس کی حالیہ رپورٹ نے مودی سرکار کے دعوؤں کاپول کھول دیا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگست دو ہزارانیس سے اب تک اکیس ہزار کشمیری جیلوں میں قید کیے جا چکے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 800 کشمیری شہید، ڈھائی ہزار سے زائد قابض فورسز کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہوئے جبکہ ایک سو تیس بچے یتیم اور119 کشمیری خواتین اجتماعی زیادتی کا شکار ہوئیں۔

    یاد رہے مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے 6ملین ٹن لیتھیئم ذخائر کو جلد فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ، خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے بتایا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع ریاسی میں جنوری میں بڑے پیمانے پر لیتھیئم ذخائر دریافت ہوئے تھے، بی جے پی اگلے انتخابات سے قبل مقبوضہ کشمیر کے زیادہ ترمعدنی ذخائر بیچنا چاہتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ انتخابی فوائد کیلئے جلد بازی میں کی گئی فروخت کی شفافیت پرشدید خدشات ہوں گے۔

  • سکھ رہنما امرت پال سنگھ نے جیل میں بھی مودی سرکار کو دن میں تارے دکھا دیئے

    سکھ رہنما امرت پال سنگھ نے جیل میں بھی مودی سرکار کو دن میں تارے دکھا دیئے

    نئی دہلی : سکھ رہنما امرت پال سنگھ نے مودی سرکار کے خلاف بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا اور بھوک ہڑتال میں جیل کے باقی ماندہ قیدی بھی شامل ہوگئے۔

    سکھ رہنما امرت پال سنگھ نے جیل میں بھی مودی سرکارکودن میں تارے دکھا دیئے، کشمیرمیڈیاسروس نے بتایا کہ سکھ رہنماامرت پال سنگھ نے مودی سرکار کے خلاف بھوک ہڑتال کااعلان کردیا ۔

    ٹائمزآف انڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھوک ہڑتال میں جیل کے باقی ماندہ قیدی بھی شامل ہوگئے، بڑی تعداد میں قیدیوں کی بھوک ہڑتال سے جیل انتظامیہ کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق سکھ رہنما امرت پال سنگھ کو 23 مارچ 2023 میں بھارتی حکام نے گرفتار کیا تھا، تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ مودی سرکارسکھوں کی آوازدبانےکےلیےاوچھےہتھکنڈےآزمارہی ہے۔

  • مودی سرکار کا بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کا منصوبہ کھل کر سامنے آگیا

    مودی سرکار کا بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کا منصوبہ کھل کر سامنے آگیا

    نئی دہلی : مودی سرکار نے بھارت کے آئین سے ’’سیکولر‘‘اور ’’سوشلسٹ‘‘کے الفاظ غائب کردیئے گئے ، اپوزیشن اراکین نے آئین سے سیکولر اور سوشلسٹ کےالفاظ غائب ہونے کو تشویشناک قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کا بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کا منصوبہ کھل کر سامنے آگیا اور مودی سرکار نے بھارت کے نام نہاد سیکولر ازم کا رہا سہا لبادہ بھی اتار پھینکا۔

    نئی پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس میں آئین کی کتاب سے سیکولر ازم اور سوشلسٹ کےالفاظ غائب کردیئے گئے ، بھارتی آئین کے دیباچے میں بھارت کو سوشلسٹ اور سیکولر ریاست قرار دیا گیا۔

    اپوزیشن اراکین نے آئین کی نئی شائع کتاب سے سوشلسٹ،سیکولر کے الفاظ غائب ہونے کو تشویشناک قرار دیا ہے۔

  • فالس فلیگ آپریشن : مودی سرکار کی ایک اور بھونڈی ویڈیو سامنے آگئی

    فالس فلیگ آپریشن : مودی سرکار کی ایک اور بھونڈی ویڈیو سامنے آگئی

    مودی سرکار کی ایک اور بھونڈی ویڈیو سامنے آگئی، بھارتی صحافی نے ویڈیو یہ دکھانے کی کوشش کی کیسے جانفشانی سے ان کے فوجی عسکریت پسندوں سے لڑتے ہوئے زخمی ہورہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف جھڑپ میں مودی کے ایک اور جھوٹ کا بھانڈا پھوٹ گیا، مودی سرکار کے زہریلے پروپیگنڈے نے بھارتی فوج اور صحافتی شعبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    بھارتی صحافی مودی کی متعین کردہ جھوٹی روش پر چل کر صحافتی تقاضوں کی پامالی کرنے لگے ، حال ہی میں بھارتی میڈیا پر بھارتی فوجیوں کی دہشت گردوں کے ساتھ مڈبھیڑ دکھائی گئی۔

    سری نگر کو ہمیشہ مودی نے الیکشن قریب آنے پر مہرے کے طور پر استعمال کیا ، فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے مودی سرکار کی جگ ہنسائی کو ایک ہفتہ ہی گزرا تھا کہ مودی سرکار کی ایک اور بھونڈی ویڈیو سامنے آگئی۔

    بھارتی صحافی نے ویڈیوکوریج میں یہ دکھانے کی کوشش کی کہ سری نگر میں چند دہشت گردوں کیساتھ بھارتی فورسز کا فائرنگ کاتبادلہ ہوا ، جس کے بعد صحافی نے صورتحال کو ڈرامائی رخ دیتے ہوئے بتایا کہ کس جانفشانی سے ان کے فوجی عسکریت پسندوں سے لڑتے ہوئے زخمی ہورہے ہیں۔

    بھارتی فوج نے تعریفوں کے جھوٹے پل باندھتے ہوئے اپنی فورسزکی کارروائیوں کو بڑھاچڑھا کرپیش کیا ، ویڈیو مکمل جھوٹ پرمبنی ہے، جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ صحافی کے بیانات کے برعکس وہاں صورتحال معمول کے مطابق ہے۔

    ویڈیو سے مودی سرکار کا گھٹیاپن مزید کھل کر سامنے آگیا کیونکہ کوئی بھی کارروائی اتنے اطمینان سے نہیں کی جا سکتی۔

  • ہندوتوا کے پیروکاروں نے انتہا پسندی کی آگ میں شہروں کو بھی نہ چھوڑا

    ہندوتوا کے پیروکاروں نے انتہا پسندی کی آگ میں شہروں کو بھی نہ چھوڑا

    ہندوتوا کے پیرو کاروں نے انتہا پسندی کی آگ میں شہروں کو بھی نہ چھوڑا، مودی سرکار نے 600 سے زائد شہروں ، تاریخی مقامات اور جگہوں کے نام ہندو طرز پر تبدیل کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابنق مودی سرکار برصغیر کی مسلم تاریخ کو مسخ کرنے پر تل گئی ، اقتدار میں آنے کے بعد مودی سرکار نے 600 سے زائد شہروں، تاریخی مقامات اور جگہوں کے نام ہندو طرز پر تبدیل کردیئے۔

    گزشتہ چند سالوں میں مودی سرکار 32 ریلوے اسٹیشنز کے نام بھی ہندو طرز پر تبدیل کرچکی ہے، سال 2015 میں راجا مندری کو راجا مہندر، سال 2018 میں الہ آباد کو پریا گراج، سال 2019 میں مغل سرائے کو ڈینڈیال اپاڈھیہ بنا دیا گیا۔

    سال 2021 میں فیض آباد کا نام ایودھیہ، ہوشنگ آباد کا نام نرمدہ پورم اور 2022 میں عثمان آباد کا نام دراشیو رکھ دیا گیا۔

    انتہا پسند ہندوؤں نے آگرہ کا نام اگروان، لکھنؤ کا نام لکشمن پور اور مظفر نگر کا نام لکشمی نگر رکھنے کا بھی مطالبہ کیا ہے جبکہ اترپردیش حکومت علی گڑھ، فیروز آباد اور شاہجہانپور کا نام بھی ہندو طرز پر تبدیل کرنے پر غور کر رہی ہے۔

    رواں سال ممبئی پولیس نےمسلمان نوجوان محمدعلی کواورنگزیب عالمگیرکےتصویرواٹس ایپ پرلگانے پر گرفتار کرلیا تھا۔

    رواں سال ہی مودی سرکار نے نصاب کی کتابوں سے مغل دور حکومت سے متعلق اقتباسات بھی حزف کر ڈالے، تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نام تبدیلی کے ذریعے برصغیر کی مسلم تاریخ کو من گھڑت اورافسانوی ہندوماضی سے بدلنا چاہتی ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر کو ہندو اکثریتی علاقے میں بدلنے کا گھناؤنا منصوبہ آخری مراحل میں

    مقبوضہ کشمیر کو ہندو اکثریتی علاقے میں بدلنے کا گھناؤنا منصوبہ آخری مراحل میں

    مقبوضہ کشمیر کو ہندو اکثریتی علاقے میں بدلنے کا گھناؤنا منصوبہ آخری مراحل میں پہنچ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے مودی سرکار کے اوچھے ہتھکنڈے اور دْنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والے بھارت کا مکروہ چہرہ دْنیا پر عیاں ہو گیا۔

    جموں اینڈ کشمیر لینگوئج بل، کنٹرول آف بلڈنگ آپریشن ایکٹ، جموں و کشمیر ڈویلپمنٹ ایکٹ اور فارسٹ رائٹس ایکٹ میں تبدیلیوں سے مقبوضہ کشمیر کو مسلم اکثریت سے ہندو اکثریت علاقے میں بدلنے کا گھناوٴنا منصوبہ آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔

    مقبوضہ کشمیر کا 58 فی صد رقبہ لداخ، 26 فی صد جموں اور 16 فی صد وادی کشمیر پر مشتمل ہے، مودی سرکار کشمیر کے مسلم تشخص کو مسخ کرنے کے لیے ہر حربے کا استعمال کر رہی ہے، آرٹیکل 370 اور 35-A کی غیر آئینی تنسیخ جنیوا کنونشن 4 کے آرٹیکل 49 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    مردم شماری کمیشن نے اکثریتی علاقوں کی نشستیں 83 سے بڑھا کر 90 کر دیں، جب کہ مسلم اکثریتی علاقوں کی نشستوں میں صرف 1 کا اضافہ کیا گیا، مقبوضہ کشمیر میں 56 ہزار ایکڑ اراضی بھی ہندوستانی فوج نے ناجائز طور پر قبضے میں لے رکھی ہے، نئے ڈومیسائل قوانین کے تحت 50 لاکھ سے زائد ہندوٴں کو کشمیر کا ڈومیسائل بھی دے دیا گیا ہے۔

    مودی سرکار 5 لاکھ پنڈتوں کے لیے اسرائیل کی طرز پر کالونیاں بھی بنا نے جا رہی ہے، مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں ہندو اکثریت پر مشتمل ایک نیا ڈویڑن بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں کشتوار، انتناگ اور کْلگم کے اضلاع شامل ہوں گے۔

    جموں اینڈ کشمیر لینگوئج بل، کنٹرول آف بلڈنگ آپریشن ایکٹ، جموں و کشمیر ڈویلپمنٹ ایکٹ اور فارسٹ رائٹس ایکٹ میں تبدیلیوں سے مقبوضہ کشمیر کو مسلم اکثریت سے ہندو اکثریت علاقے میں بدلنے کا گھناوٴنا منصوبہ اب آخری مراحل میں ہے، مودی سرکار کے ان تمام تر اقدامات کا مقصد مقبوضہ کشمیر کو ہڑپنا ہے۔

  • مودی سرکار نے انٹرنیٹ کی بندش کو کشمیریوں کے خلاف نیا ہتھیار بنا لیا

    مودی سرکار نے انٹرنیٹ کی بندش کو کشمیریوں کے خلاف نیا ہتھیار بنا لیا

    مودی سرکار کی پالیسیوں نے مقبوضہ کشمیر کو پتھر کے تاریک دور میں پہنچا دیا ہے، اور انٹرنیٹ کی بندش کو کشمیریوں کے خلاف نیا ہتھیار بنا لیا۔

    مقبوضہ کشمیر میں 2018 سے اب تک مودی سرکار 418 بار انٹرنیٹ اور ٹیلیفون سروسز معطل کر چکی ہے، 5 اگست 2019 کے بعد مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور ٹیلیفون سروسز 5 فروری 2020 تک معطل کر دی تھی۔

    ڈیڑھ سال تک جاری رہنے والی انٹرنیٹ بندش دنیا بھر میں طویل ترین بندش ہے، روئٹرز کے مطابق 18 مہینوں تک جاری انٹرنیٹ کی بندش میں کشمیریوں کو پتھر کے دور میں دھکیل دیا گیا۔

    وائس آف امریکا کی 11 فروری 2021 کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں انٹرنیٹ بندش میں مقبوضہ کشمیر سرفہرست ہے، گزشتہ 4 سال سے بھارت ذرائع ابلاغ کی بندش میں دنیا بھر میں سر فہرست ہے۔

    2022 میں دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی 187 بندشوں میں سے 84 بھارت میں اور 49 مقبوضہ کشمیر میں ہوئیں، اپریل 2019 میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے 270 کلو میٹر کے علاقے میں گاڑیوں کی نقل و حرکت پر بھی پابندی لگا دی تھی۔

  • مقبوضہ کشمیر میں انتہا پسند ہندوؤں کا کشمیری گھوڑی بانوں پر تشدد

    مقبوضہ کشمیر میں انتہا پسند ہندوؤں کا کشمیری گھوڑی بانوں پر تشدد

    سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں انتہا پسند ہندو معصوم کشمیری گھوڑی بانوں پر تشدد کرنے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں امرناتھ میں حالات سنگین ہو گئے ہیں، امرناتھ میں انتہا پسند ہندوؤں نے مقامی کشمیری گھوڑی بانوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

    ذرائع کے مطابق امرناتھ یاترا کے دوران انتہا پسند ہندوؤں اور کشمیری گھوڑی بانوں کے مابین جھگڑا ہو گیا تھا، عین شاہدین کا کہنا ہے کہ جھگڑا لین دین کے معاملے پر ہوا لیکن انتہا پسند یاتریوں نے اسے مذہبی رنگ دے دیا۔

    عینی شاہدین کے مطابق انتہا پسند یاتریوں نے مل کر گھوڑی بانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، جھگڑے اور پتھراؤ کے باعث امرناتھ میں حالات سنگین ہو گئے ہیں، 40 سے زائد گھوڑی بان زخمی ہوئے، 300 خیموں اور 10 باورچی خانوں کو نذر آتش کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق کشمیری گھوڑی بانوں نے احتجاجاً یاتریوں کو سواری سروس کی فراہمی معطل کر دی ہے، بتایا جا رہا ہے کہ پولیس گھوڑی بانوں پر تشدد کے دوران خاموش تماشائی بنی رہی۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امرناتھ تصادم مودی سرکار کی انتخابی فوائد کے لیے ہندو انتہا پسند جذبات کی سرپرستی کا نتیجہ ہے۔

  • 26 جماعتی انتخابی اتحاد کے خوف سے مودی پلوامہ حملے جیسا ڈراما رچا سکتا ہے

    26 جماعتی انتخابی اتحاد کے خوف سے مودی پلوامہ حملے جیسا ڈراما رچا سکتا ہے

    سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 26 جماعتی انتخابی اتحاد کے خوف سے مودی پلوامہ حملے کی طرز کا ڈراما رچا کر انتخابات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیاں بی جے پی کو لے ڈوبی ہیں، بھارت کی 26 بڑی جماعتوں نے مودی کے خلاف انڈیا کے نام سے انتخابی اتحاد کا اعلان کر دیا ہے۔

    18 جولائی کو بنگلور میں 26 سے زائد اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں اتحاد کا اعلان کیا گیا، اتحادی جماعتوں میں کانگرس، عام آدمی پارٹی، جنتا دل، شیو سینا، سماج وادی پارٹی، نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، کیمونسٹ پارٹی، سوشلسٹ پارٹی اور آل انڈیا مسلم لیگ شامل ہیں۔

    انتخابی اتحاد کا مقصد مودی سرکار کے اقتدار کے دوران انسانی حقوق اور جمہوریت کی پامالیوں کو ختم کرنا ہے، اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مودی کی ہار میں بھارت کی جیت ہے۔

    راہول گاندھی نے جیت کا عزم کرتے کوئے کہا کہ 2024 کے انتخابات میں مودی کا مقابلہ انڈیا سے ہوگا اور انڈیا مودی سے جیتے گا، سیاسی تجزیہ کاروں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 26 جماعتی انتخابی اتحاد کے خوف سے مودی پلوامہ حملے کی طرز کا ڈراما رچا کر انتخابات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔