Tag: مودی سرکار

  • مودی سرکار نے ہزاروں مسلمانوں کو بے گھر کرنے کی تیاری شروع کر دی

    بھارت میں مودی سرکار مسلمانوں پر زمین تنگ کرنے سے باز نہ آئی اور مزید ساڑھے چار  ہزار مسلمانوں کے گھر مسمار کرنے کی تیاری شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں انتہا پسندی ایک بار پھر عروج پر پہنچ گئی مودی حکومت نے ہزاروں مسلمانوں کو بے گھر کرنے کا منصوبے متعارف کرادیا۔

    بھارتی میڈیو رپورٹ کے مطابق ریاست اترکھنڈ کے شہر نینی تال میں مسلمانوں کے ساڑے چار ہزار گھر کو ریلوے لائن منصوبے کے نام پر گرایا جائے گا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اتراکھنڈ کے ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ وہ ہلدوانی ریلوے اسٹیشن پر مقیم  "غیر مجاز قابضین” کو بے دخل کرکے کام شروع کرے۔

    اس حکم کے خلاف خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں لوگ اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے شہر میں سڑکوں پر نکل آئے۔

    جبکہ کئی سیاسی جماعتوں نے مظاہرین کی حمایت کی ہے اس کے علاوہ  بھارت کے جنرلسٹ نے بھی اس حکم کے خلاف مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھائی ہے۔

  • مودی سرکار کو ’پٹھان‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ مہنگا پڑ گیا

    مودی سرکار کو ’پٹھان‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ مہنگا پڑ گیا

    مودی سرکار اور اس کے ایم پی ایز کو بالی ووڈ کے بادشاہ شاہ رخ خان کی نئی فلم ’پٹھان‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ مہنگا پڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر بھارتی شہری مودی سرکار سے سوال کرنے لگی ہے کہ کیا انھیں ملک میں غربت نظر نہیں آتی؟ کیا سرکار صرف اب فلموں کو مُدا بنائے گی؟

    خیال رہے کہ ریاست بہار میں شاہ رخ خان کی فلم پٹھان کے خلاف مودی سرکار کے اراکین اسمبلی کی جانب سے مقدمہ درج کیا جا چکا ہے، ایم پی ایز کی جانب سے مسلسل فلم میں کپڑوں کے رنگ پر ہنگامہ مچایا جا رہا ہے۔

    بی جے پی رہنماؤں نے فلم پٹھان میں کپڑوں کے رنگ اور گانے پر اعتراض اٹھایا تھا، تاہم شہری سوال کرنے لگے ہیں کہ مودی سرکار کو غربت، بے روز گاری، خواتین سے زیادتی کے واقعات نظر نہیں آتے، کیا سرکار صرف اب فلموں کو مُدا بنائے گی؟

    سوشل میڈیا پر لوگوں نے ایم پی ایز کو آڑے ہاتھوں لیا ہے، کسی نے تنقید کی تو کسی نے دل چسپ تبصرہ کیا۔

    کنگ خان کی نئی فلم ‘پٹھان’ پر ایف آئی آر درج

    واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں شاہ رخ خان اور دیپکا پڈوکون کی آنے والی فلم ’پٹھان‘ کا تنازع شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، تھیٹروں میں فلم پر پابندی کے بڑھتے ہوئے مطالبے کے ساتھ ساتھ پیر سے شروع ہونے والے اسمبلی کے آئندہ سرمائی اجلاس میں اس مسئلے پر بحث ہونے کا امکان ہے۔

    فلم ’پٹھان‘ پر تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے فلم کے گانے ’بے شرم رنگ‘ پر اعتراض کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ اس سے ہندو برادری کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں، مشرا نے کہا کہ گانے میں استعمال شدہ ملبوسات میں جس طرح زعفرانی اور سبز رنگ کا استعمال کیا گیا ہے وہ قابل اعتراض ہے۔

    اسمبلی کے اسپیکر گریش گوتم نے ایک قدم آگے بڑھ کر شاہ رخ خان سے پوچھا کہ کیا وہ اپنی بیٹی کے ساتھ اپنی فلم ’پٹھان‘ دیکھنے کی ہمت کریں گے۔

    بی جے پی اور دائیں بازو کے دیگر گروپوں کے علاوہ کانگریس کے کچھ اراکین اور کئی مسلم تنظیموں نے بھی پٹھان کی ریلیز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • ‘مودی سرکار کا کشمیریوں کے خلاف بڑا منصوبہ بے نقاب’

    ‘مودی سرکار کا کشمیریوں کے خلاف بڑا منصوبہ بے نقاب’

    اسلام آباد : حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے مودی سرکار کا کشمیریوں کے خلاف بڑا منصوبہ بے نقاب کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے یوم استحصال کے موقع پر اپنے بیان میں کہا کہ 3 سال قبل بھارت نے جبری طورپرکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کی، 70سال سےبھارتی فوج مقبوضہ کشمیرمیں اپنےقدم جمارہی تھی۔

    مشعال ملک کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کشمیر میں صدی کی سب سے بڑی ڈکیتی کرنے جا رہا ہے، وادی میں لینڈ گریبنگ کے لیے مودی سرکار نے لاکھوں کا ریلہ کشمیر میں بھیج دیا ہے۔

    یاسین ملک کی اہلیہ نے کہا کہ کشمیریوں کی زمینوں پرقبضےکیلئےبھارت نےلاکھوں غیرمقامی افرادبسائے اور کشمیریوں کو اپنے ہی گھروں سے بے گھر کر کے سڑکوں پر پھینک دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ساٹھ لاکھ ڈومیسائلز ہندوؤں کو دیئے گئے ہیں، ہندوستان سے کچھ اچھے کی امید نہیں ہے۔ مودی نے کورونا وباء کی تباہ کاریوں کو کوئی سبق نہیں سیکھا

    مشعال ملک نے مزید کہا پوری کشمیری قوم کو پنجرے میں بند کر دیا ہے، کشمریوں کے خون کے پیاسے مودی نے معصوم نہتے کشمیروں پر ظلم و جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے۔

    یاسین ملک کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ کشمیری قوم کفن باندھے اپنے حق او آزادی کے لیے کھڑی ہے اس دور کے باطل اور یزید کے خلاف ہے۔

  • بڑھتی ہو ئی  اسلام دشمنی، مسلم دنیا بھارت کو  کیسےلگام ڈالے؟

    بڑھتی ہو ئی اسلام دشمنی، مسلم دنیا بھارت کو کیسےلگام ڈالے؟

    آج ایک بار پھر منکر اسلام اور دشمنان رسول ﷺ کی یلغار ہوئی ہے وہ جو ہمیشہ سے ہی اسلام کو مٹانے اور عظمت رسول ﷺ کو نعوذ باللہ نشانہ بنانے کیلیے ناکام کوششوں میں مصروف رہتے ہیں وہ آج ایک بار پھر حملہ آور ہوئے ہیں اور یہ حملہ کسی یورپی یا مغربی ملک سے نہیں ہوا ہے بلکہ ہندو توا کی حامی مودی حکومت کے بھارت میں ہوا ہے-

    مغرب اور یورپی ممالک میں آزادیٔ اظہارِ رائے کے نام پر اسلام کی مخالفت اور برگزیدہ و مقدس ہستیوں سے متعلق توہین آمیز بیانات پر اسلامی ممالک بالخصوص پاکستان میں عوام کی جانب سے سخت ردعمل اور احتجاج کیا جاتا رہا ہے، لیکن یہ رُو سیاہ کبھی گستاخانہ خاکے، کبھی کسی برگزیدہ ہستی کی زندگی پر فلم بنا کر یا کوئی توہین آمیز بیان دے کر مسلمانوں میں اشتعال انگیزی پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں۔

    گزشتہ دنوں ناموسِ رسالت پر حملہ کرنے کی ناپاک جسارت بھارت میں ہندتوا کی حامی مودی کی جماعت کے اراکین نے کی تو پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک نے سخت ردعمل دیتے ہوئے بھارت سے سفارتی سطح پر احتجاج کیا۔

    بھارت میں مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر عرصۂ حیات تنگ کیا جارہا ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی پالیسیوں نے بھارت میں مذہبی منافرت اور عدم برداشت کو ہوا دی ہے۔ ہندو انتہا پسند کبھی کسی مسجد کو ڈھانے پر تُل جاتے ہیں، کبھی مسلمانوں کے لیے گائے کا گوشت کھانے پر پابندی کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور کبھی حجاب کو مسئلہ بنا کر مسلمانوں کو بغض و عناد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بھارت میں‌ مسلمانوں کو معاشی اور ہر لحاظ سے پستی میں‌ دھکیلنے کی کوششیں‌ کی جارہی ہیں‌ اور انتہا پسند ہندوؤں کو بی جے پی کی خاموش حمایت حاصل ہے، لیکن اس مرتبہ جب بی جے پی کے دو اراکین کی جانب سے شانِ رسالت ﷺ میں توہین آمیز بیان دیا گیا تو بھارت اور دنیا بھر لگ بھگ دو ارب مسلمانوں اور تمام اسلامی ممالک نے مودی سرکار سے سخت احتجاج کیا ہے۔

    بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ترجمان نوپور شرما اور نوین جندال کے یکے بعد دیگرے بیانات کے بعد بھارت اور دنیا بھر کے مسلمانوں نے یک زبان ہو کر ان کے خلاف سخت ترین کارروائی اور بھارتی حکومت سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے، جس دن سے یہ واقعہ ہوا ہے کسی نہ کسی سطح پر دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے۔ خلیجی اور عرب ممالک سمیت پاکستان، بھارت، ایران، افغانستان، مصر، ترکی، بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک میں مسلمان غیرتِ ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کے خلاف سڑکوں پر بھرپور احتجاج کررہے ہیں۔ یورپی، افریقی اور امریکا میں بھی جہاں جہاں مسلمان بستے ہیں، وہاں بھی مسلمانوں کی جانب سے احتجاج ہورہا ہے۔ بھارت کی بات کریں تو وہاں مختلف ریاستوں اور تمام بڑے شہروں میں مسلمان احتجاج کے لیے نکلے، لیکن ان پر پولیس ٹوٹ پری اور وحشیانہ تشدد کیا جس میں درجنوں مظاہرین زخمی اور متعدد جان سے گئے۔ پولیس نے کئی شہروں‌ میں نہ صرف مسلمانوں کو گرفتار کرکے ان پر بدترین تشدد کیا بلکہ ان پر جھوٹے الزامات میں مقدمات بنا کر گھروں کو بھی مسمار کردیا ہے۔

    پاکستان سمیت تمام عالمِ‌ اسلام نے بھارت سے احتجاج کرتے ہوئے مذمتی بیانات جاری کیے ہیں اور سعودی عرب، یو اے ای، ایران، قطر، بنگلہ دیش، ترکی و دیگر ممالک میں بھارتی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا گیا ہے جب کہ اسمبلیوں میں بھی مذمتی قراردادیں منظور کی گئی ہیں۔

    دنیا بھر میں مسلمانوں اور اسلامی ممالک کا احتجاج اور دباؤ ہی ہے کہ مودی سرکار نے گھٹنے ٹیکتے ہوئے پہلے ان بدبختوں کی پارٹی رکنیٹ معطل کی پھر نوپور شرما اور نوین جندال کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، لیکن مودی حکومت کی مسلمانوں سے نفرت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور بھارتی حکومت کی پالیسیاں اور کئی فیصلے ایسے ہیں جو یہ بتاتے ہیں کہ مودی کی حکومت ہندوتوا کو فروغ اور انتہا پسندوں کی سرپرستی کررہی ہے اور یہ سب بیرونی دباؤ پر کیا گیا ہے اور مقدمہ محض دکھاوے کی کارروائی ہے۔ جس کا ثبوت یہ بھی ہے اب تک وزیراعظم مودی اور ان کے تمام وزرا نے اس معاملے پر پراسرار خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ ویسے بھی مودی ہندوتوا کی حامی جماعت آر ایس ایس کے بانی اور تاحیات رکن ہیں اور ان سے مسلمانوں کی حمایت کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ لیکن یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا عوامی اور سرکاری سطح پر حالیہ احتجاج کے بعد بھارتی حکومت وہاں کے مسلمانوں کے خلاف اپنی روش ترک کر دے گی اور ان کو مذہبی آزادی کے ساتھ سماج میں اپنے حقوق اور تحفظ بھی حاصل ہو جائے گا؟

    بھارت میں توہین آمیز بیانات کے بعد عمان کے مفتیٔ اعظم کی جانب سے بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی تھی جس پر وہاں سپر اسٹورز بھارتی مصنوعات سے خالی ہونے لگے تھے جب کہ سوشل میڈیا پر یہ کہا جا رہا تھا کہ خلیجی ممالک کی کمپنیاں بھارتی ملازمین کو فارغ کررہی ہیں، لیکن اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

    یہ سب پہلی بار نہیں ہوا ہے اور ماضی قریب میں کبھی فرانس تو کبھی امریکا اور خود کو ترقی یافتہ و مہذب کہنے والے ممالک میں بدبختوں نے اسلام اور شانِ رسالت میں ہرزہ سرائی کی ہے جو اربوں مسلمانوں کی دل آزاری کے ساتھ دنیا کا امن تہ و بالا کرنے کا سبب بنا ہے۔

    ایک امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں‌ مسلمانوں کی بڑی تعداد حیران کن ہے اور اس رپورٹ کے بعد کہا جاسکتا ہے کہ دنیا کا ہر چوتھا شخص مسلمان ہے اور بعض ماہرین کی تحقیقی رپورٹوں‌ کے مطابق 2050 تک اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب ہوگا۔ دنیا کے نقشے پر 57 اسلامی ملک موجود ہیں دنیا کے 10 بڑے آبادی والے ممالک میں اسلامی ملکوں کی تعداد 6 ہے، جن میں سے ایک ملک دنیا کی آٹھویں ایٹمی طاقت ہے، لیکن افسوس کہ اپنی پالیسیوں، مغرب اور یورپ کی کاسہ لیسی اور باہمی اختلافات کے باعث ان 57 ممالک کی حیثیت صرف کاغذی شیر کی سی ہے۔ آج کی دنیا پر اثر انداز ہونے کے لیے مسلمان ممالک کو مضبوط معیشت کے ساتھ علم بالخصوص سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت کی ضرورت ہے۔ دنیا کو ہماری اس کمزوری اور علم و فنون کے میدان میں پستی کا علم ہے اور وہ اس کا فائدہ اٹھاتی ہے۔

    آج کی دنیا معیشت کی دنیا ہے، جس کی معیشت مضبوط اس کا ملک مضبوط۔ بھارت لگ بھگ دو ارب کی آبادی کے ساتھ دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس کی بڑی مارکیٹ ہی کسی بھی ملک کو بھارت کے خلاف کوئی اقدام کرنے سے روکتی ہے، آج بڑی تجارتی منڈی ہونے کی وجہ سے بھارت دنیا کی پہلی ترجیح ہے۔ اسلامی ممالک کے بھی بھارت سے معاشی مفادات وابستہ ہیں اگر ان واقعات کی روک تھام کرنی ہے تو پھر ان اسلامی ممالک کو اپنے وقتی معاشی فوائد کو نظرانداز کرکے بڑا فیصلہ کرنا ہوگا۔

    معاشی طور پر مضبوط اسلامی ممالک بالخصوص سعودی عرب بھارت کو تیل بیچنے والا سب سے بڑا ملک ہے دونوں ممالک کی ایک دوسرے کے ممالک میں بڑی سرمایہ کاری ہے اسی طرح یو اے ای اور بھارت بھی ایک دوسرے کے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں، رواں برس ہی دونوں ممالک نے باہمی تجارت کو ایک سو ارب ڈالر سے آگے لے جانے کے لیے معاہدے پر دستخط کیے ہیں اسی طرح دیگر ممالک کے بھی تجارتی تعلقات ہیں۔

    یہاں یہ سب بتانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ معیشت صرف اسلامی ممالک کیلیے ہی نہیں بلکہ بھارت کے لیے بھی اہم ہے، ماضی میں جب ملائیشیا صرف اپنے صدر مہاتیر محمد کے دورہ برطانیہ کے موقع پر ان کا کارٹون برطانوی اخبارات میں شائع ہونے پر برطانیہ سے تجارتی تعلقات منقطع کرکے اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکتا ہے، تو پھر بھارت سے تجارت کے رشتے میں بندھے اسلامی ممالک انفرادی حیثیت میں نہیں بلکہ متحد ہوکر اور متفقہ فیصلہ کرکے بھارت کو بھی اسلام دشمن اور توہین رسالت جیسے واقعات کی حتمی روک تھام اور توہین کے مرتکب افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے معاشی تعلقات ختم کرکے اسے اسلامی دنیا کے آگے گھٹنوں کے بل گرنے پر مجبور کرسکتے ہیں۔

  • پلوامہ کے بعد مودی سرکار کا  ڈرون ڈرامہ بھی فلاپ

    پلوامہ کے بعد مودی سرکار کا ڈرون ڈرامہ بھی فلاپ

    نئی دہلی : پلوامہ کے بعد مودی کے ایک اور جھوٹ پر سوال اٹھنے لگے اور مقبوضہ جموں میں ڈرون حملہ مودی سرکار کیلئے مذاق بن گیا جبکہ بھارتی میڈٰیابھی مودی سرکار کا جھوٹ ثابت کرنے میں ناکام ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی شرانگیزیاں برقرار ہے اور ہندوستانیوں کامُودی سے اعتماد اُٹھنے لگا ، کورونا کی صورتحال اورویکسین کی عدم فراہمی سے توجہ ہٹانے کیلئے مودی سرکار کا ڈرون ڈرامہ بھی فلاپ ہوگیا۔

    پلوامہ کے بعد ڈرون حملے کا ڈھونگ کرنے پر سوالات اُٹھنے لگے ہیں جبکہ بھارتی میڈٰیا بھی مودی سرکارکاجھوٹ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    بھارتی صحافی نے کہا ہے کہ سینئر پولیس افسران نے تصدیق کی کہ جموں کی بھارتی ایئربیس پر ڈرون حملہ کیا گیا، لیکن وہ ڈرون پاکستان سے اڑا یا گیا یا پھر  مقامی آبادی سے، اس کا علم نہیں ڈرون کب آیا اور حملہ کرکے واپس بھی چلا گیا لیکن اسے تباہ نہیں کیا جاسکا ۔

    شنگھائی تعاون کانفرنس سے پہلے اَجیت دول نے ڈرون حملے کا رَاگ الاپنا شروع کردیا جبکہ عین اُس وقت جب مُودی کی کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس ناکام اور  ہندوستان کو سوالات کا سامنا تھا کہ کیا یہ الیکشن کی تیاری ہے؟ کیا ہر الیکشن سے پہلے مُودی اوربی جے پی اپنے لوگوں اور فوجیوں کو نشانہ بناتے رہیں گے؟

    پلوامہ میں بھی مُودی نے اپنے ہی لوگوں کومروایا اور اب چیف آف ڈیفنس اسٹاف بپن راوت اور بھارتی ایئر چیف کی چپقلش کا نتیجہ مقبوضہ جموں میں انڈین ایئرفورس پر ڈرون حملہ ہے۔

    بپن راوت اور ہندوستانی ائیر چیف میں اختیارکی جنگ جاری ہے، انڈین سروسز چیفس جنرل بپن راوت کی بطور چیف آف ڈیفنس اسٹاف تقرری کو سیاسی تقرری مانتے ہیں جبکہ بپن راوت کی سروسز معاملات میں مداخلت پہلے بھی ناخوشگوار حالات پیدا کرچکی ہے۔

  • عالمی طبی جریدے نے مودی سرکار کو آئینہ دکھا دیا

    عالمی طبی جریدے نے مودی سرکار کو آئینہ دکھا دیا

    نئی دہلی: طب سے متعلق نہایت معتبر عالمی جریدے ’دی لانسیٹ‘ نے مودی سرکار کو بھارت میں کرونا وبا کی نہایت خوف ناک صورت حال کے حوالے سے آئینہ دکھا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی طبی جریدے دی لانسیٹ نے کہا ہے کہ مودی پالیسی کے نتائج سب کے سامنے ہیں، بجائے یہ کہ وزیر اعظم مودی کی حکومت کرونا وبا پر قابو پائے، وہ ٹویٹر پر تنقید کو دبانے میں لگی ہے۔

    دی لانسیٹ کا کہنا ہے کہ بھارت میں کرونا بڑھتا جا رہا ہے، بھارت کو نئے اور ٹھوس اقدام اٹھانے ہوں گے، دیکھنا ہوگا کہ حکومت اپنی غلطیوں کو قبول کرتی ہے یا نہیں۔

    جریدے نے لکھا کہ بھارت میں جو تکلیف دہ صورت حال ہے وہ ناگفتہ بہ ہے، اسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں، ہیلتھ ورکرز تھک ہار چکے ہیں اور وہ خود وائرس کا شکار ہو رہے ہیں، جب کہ سوشل میڈیا آکسیجن اور اسپتالوں میں بستر کے متلاشی مایوسی کے شکار لوگوں (جن میں عام لوگوں کے ساتھ ڈاکٹرز بھی شامل ہیں) سے بھرا ہوا ہے۔

    جریدے نے لکھا کہ مارچ کے اوائل میں جب کرونا وبا کی دوسری لہر میں کیسز بڑھنے لگے تھے، تو مودی حکومت کے وزیر صحت نے بھارت میں وبا کے خاتمے کا اعلان کیا، اور یہ تاثر دیا جیسے بھارت نے کرونا وائرس کو شکست دے دی ہو۔

    ماڈلنگ میں یہ غلط طور پر دکھایا گیا کہ بھارت وائرس کے خلاف اجتماعی امیونٹی تک پہنچ گیا ہے، جس نے ناکافی تیاری کی حوصلہ افزائی کی، جب کہ جنوری میں انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے کہا تھا کہ کرونا وائرس کے خلاف صرف 21 فی صد آبادی اینٹی باڈیز کی حامل ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں مسلسل پانچویں روز کرونا کے 4 لاکھ سے زیادہ نئے مریض سامنے آگئے جب کہ مسلسل دوسرے روز 4 ہزار سے زیادہ افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    دوسری طرف نئی دہلی کے لاک ڈاؤن میں ایک ہفتے کی توسیع کر دی گئی ہے جب کہ ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے کرفیو میں بھی17 مئی تک کی توسیع کر دی گئی ہے، بھارت کی 5 ریاستیں کرونا سے بری طرح متاثر ہیں جن میں مہاراشٹرا، کرناٹک، کیرالا، اتر پردیش اور تمل ناڈو شامل ہیں۔ بھارت میں کرونا کے نئے سامنے آنے والے کیسز میں سے 49 فی صد سے زائد کیسز انھی ریاستوں سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

  • کسانوں کا چند گھنٹوں کے لیے بھارت بند کرنے کا اعلان

    کسانوں کا چند گھنٹوں کے لیے بھارت بند کرنے کا اعلان

    نئی دہلی: مودی سرکار کے ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج پر مجبور بھارتی کسانوں نے کل 4 گھنٹوں کے لیے پورا بھارت بند کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں احتجاج کرنے والے کسانوں نے احتجاج تیز کرنے کی حکمت عملی بناتے ہوئے 18 فروری کو چار گھنٹے تک ملک گیر ’ریل روکو‘ اقدام کا اعلان کیا ہے۔ کل جمعرات کو کسان بھارت بھر میں ٹرینیں روک کر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔

    کسان مورچہ کا کہنا ہے انھوں نے ایک ہفتے پر مشتمل نئی اور تیز تر احتجاج کی حکمت عملی ترتیب دی ہے، جس کے تحت کل دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے تک ملک بھر میں ریل گاڑیاں روک دی جائیں گی۔

    بھارتی سرکار نے چند دن قبل ماحولیات کی کارکن دیشا راوی کو گرفتار کیا تھا، دیشا کسانوں کے لیے ٹول کٹ بناتی تھیں، ان کی رہائی کے لیے بھی سرکار کے خلاف مظاہروں میں تیزی آ گئی ہے۔

    یاد رہے کہ متنازع زرعی قوانین کے خلاف دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ 26 نومبر سے جاری ہے، ان مظاہروں میں لاکھوں کسان شریک ہو چکے ہیں۔

    بھارتی حکومت اور کسانوں کے درمیان تنازع؟

    مودی سرکار نے گزشت برس ستمبر میں 3 نئے زرعی قوانین منظور کیے تھے، ان قوانین کے تحت اناج کی سرکاری منڈیوں کو نجی تاجروں کے لیے کھول دیا گیا جب کہ اناج کی ایک مقررہ قیمت کی سرکاری ضمانت کے نظام کو ختم کر دیا گیا۔ اس کی جگہ کسانوں کو اپنا اناج کہیں بھی فروخت کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کنٹریکٹ کھیتی کا نظام بھی شروع کر دیا گیا ہے جس کے تحت تاجر اور کمپنیاں کسانوں سے ان کی آئندہ فصل کے بارے میں پیشگی سمجھوتا کر سکتی ہیں۔

    مسئلہ کیا ہے؟

    ان قوانین کے حوالے سے کسانوں کو خدشہ ہے کہ سرکاری منڈیوں کی نج کاری سے تاجروں اور بڑے بڑے صنعت کاروں کی اجارہ داری قائم ہو جائے گی اور مقررہ قیمت کی سرکاری صمانت نہ ہونے کے سبب انھیں اپنی پیداوار کم قیمت پر فروخت کرنے کے لیے مجبور کیا جائے گا۔

    اس کے علاوہ کسانوں کو یہ بھی خدشہ ہے کہ بڑے بڑے صنعت کار بہت جلد ان کی زمینوں پر قبضہ کر لیں گے، دوسری جانب مودی سرکار کا مؤقف ہے کہ ان قوانین سے کسانوں کو کھلی منڈی حاصل ہو جائے گی جس سے وہ اپنی پیداوار کی بہتر قیمت حاصل کر سکیں گے۔

  • آخر کار کسانوں کے احتجاج نے مودی کو منہ کھولنے پر مجبور کر دیا

    آخر کار کسانوں کے احتجاج نے مودی کو منہ کھولنے پر مجبور کر دیا

    نئی دہلی: کسانوں کے احتجاج پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا پہلا عوامی ردِ عمل سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کو آخر کار ہوش آ گیا ہے کہ ملک کے کسان ان کی پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، یہ ہوش انھیں تب آیا ہے جب مظاہرین نے دارالحکومت دہلی کے لال قلعے پر دھاوا بول کر پرچم لہرایا۔

    مودی کا کہنا تھا کہ دہلی میں مظاہرین نے لال قلعے پر دھاوا بول کر ملک کی ’توہین‘ کی ہے، اتوار کو ریڈیو خطاب میں انھیں نہ صرف ترنگے کی توہین نظر آئی بلکہ غم زدہ ملک بھی دکھائی دے گیا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں کسان گزشتہ تقریباً 2 ماہ سے ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں لیکن مودی سرکار کے کانوں پر جوں بھی نہ رینگی تھی، کئی مظاہرین اس دوران دارالحکومت کی سرحد پر خود کشی بھی کر چکے ہیں۔

    کسان احتجاج سے خوفزدہ مودی نے پارٹی رہنماؤں کو بڑی تجویز دے دی

    مودی نے کہا 26 جنوری کو دہلی میں ترنگے کی توہین سے ملک غم زدہ ہوا، حکومت زراعت کو جدید بنانے کے لیے پُر عزم ہے اور اس سمت میں بہت سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

    کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے قوانین سے کاشت کار خسارے میں رہیں گے جب کہ نجی شعبے کو اس سے فائدہ ہوگا۔انڈیا کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی میں سے نصف تعداد زراعت کے پیشے سے منسلک ہے۔

    خیال رہے کہ منگل کو یوم جمہوریہ پر ہونے والی ٹریکٹر پریڈ کے موقع پر مظاہرین نے تاریخی لال قلعے پر دھاوا بول دیا تھا، ریاستی پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں ایک شخص ہلاک اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔

  • ثابت ہو گیا مودی نے پلوامہ میں سیاسی فائدے کے لیے فوجیوں کو مروایا

    ثابت ہو گیا مودی نے پلوامہ میں سیاسی فائدے کے لیے فوجیوں کو مروایا

    نئی دہلی: مودی سرکار اورگودی میڈیا کا شرم ناک گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا ہے، مسخرہ اینکر ارنب گوسوامی کی واٹس ایپ نے ثابت کر دیا پلوامہ کا ڈراما ایک سیاسی چال تھی۔

    تفصیلات کے مطابق گوسوامی اور بھارتی براڈ کاسٹ آڈینس ریسرچ کونسل کے سربراہ پراتھو داس گپتا کے درمیان واٹس ایپ چیٹ ہوئی تھی، جس میں ثابت ہو گیا ہے کہ مودی نے سیاسی فائدے کے لیے اپنے ہی عوام اور حتیٰ کہ فوجیوں کو بھی مروایا۔

    اس چیٹ نے مودی کے متعدد اقدامات کی حقیقت سے پردہ اٹھا دیا ہے اور یہ چیٹ مودی کے کئی ’جرائم‘ کا ثبوت بن گئی ہے، ثابت ہوگیا ہے کہ مودی نے بھارتی فوج کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا، مودی نے بھارتی فوج کو استعمال کر کے جنرل بپن راوت کو سیاسی رشوت دی، ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل راوت کو سی ڈی ایس کا نیا عہدہ سیاسی رشوت کے طور پر دی گئی۔

    گوسوامی کے کرتوتوں نے بھارتی قومی سلامتی کے ادارے کی عزت بھی ڈبو دی، چیٹ نے کئی راز فاش کر دیے

    ثابت ہوگیا کہ بھارتی فضائیہ مودی کے سیاسی فائدے کے لیے جھوٹ بولتی رہی، ثابت ہوگیا کہ بھارتی فضائیہ مودی کی الیکشن مہم کا بھونپو بنی رہی، اور ثابت ہوگیا کہ بھارتی میڈیا بکاؤ مال ہے، ثابت ہوگیا کہ بھارتی میڈیا کو مودی نے جھوٹ کے لیے ٹی آر پیز کی رشوت پر خریدا۔

    ارنب گوسوامی جیسے لوگ میڈیا میں مودی کے اشاروں پر ناچتے رہے، بھارت کاگودی میڈیا مودی کی تباہ کاریوں کا بھی دفاع کرتا رہا، پروپیگنڈے کے باوجود ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے۔

    انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دہشت گردی پر بھی مودی کا بھارت بے نقاب ہو گیا ہے، منی لانڈرنگ اور ڈس انفولیب مہم پر بھی مودی کا بھارت بے نقاب ہو چکا، اقلیتوں سے بد سلوکی، ای یو، یو این مخالف مہم میں مودی کو منہ کی کھانا پڑی۔

    اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارت کے اصل گھناؤنے چہرے کا نوٹس لے، وقت آ گیا ہے کہ فن سین، یو این ایچ سی آر رپورٹس پر بھارت سے جواب طلبی ہو، وقت آ گیا ہے کہ ای یو ڈس انفولیب کی رپورٹس پر بھارت سے جواب طلب کیا جائے۔

  • کسان تحریک کی حمایت میں خود کشی کر رہا ہوں، بھارتی وکیل کا سنسنی خیز نوٹ سامنے آ گیا

    کسان تحریک کی حمایت میں خود کشی کر رہا ہوں، بھارتی وکیل کا سنسنی خیز نوٹ سامنے آ گیا

    نئی دہلی: بھارت میں مودی سرکار کے ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف بر سر پیکار کسان تحریک میں ایک اور خودکشی کا واقعہ سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں ایک وکیل امر جیت سنگھ نے زہر کھا کر خود کشی کر لی، اپنی جان لینے سے قبل انھوں نے ایک نوٹ لکھا جس میں انھوں نے اپنی موت کا ذمہ دار وزیر اعظم نریندر مودی کو قرار دیا۔

    امر جیت سنگھ نے خود کشی نوٹ میں لکھا کہ میں کسان تحریک کی حمایت میں اپنی زندگی قربان کر رہا ہوں، اور میری موت کا ذمہ دار نریندر مودی ہے، تینوں زرعی قوانین کسانوں اور مزدوروں کو نقصان پہنچانے والے ہیں۔

    پولیس کے مطابق وکیل نے خود کشی اتوار کی شب دہلی کی سرحد پر ٹیکری بارڈر کے قریب کی ہے، جہاں چند دن قبل سَنت بابا رام سنگھ نے بھی مودی حکومت کے خلاف احتجاجاً خود کشی کی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ وکیل نے نوٹ لکھنے کے بعد کوئی زہریلی شے کھائی، جس کے بعد اسے نیم مردہ حالت میں روہتک کے اسپتال پہنچایا گیا، لیکن اس کی جان نہ بچائی جا سکی۔ پولیس کے مطابق خودکشی نوٹ میں کچھ حصہ ٹائپ شدہ ہے جب کہ کچھ حصہ قلم سے لکھا گیا ہے، پولیس نے خط کو جانچ کے لیے بھیج دیا ہے۔

    وکیل نے خط میں لکھا کہ وزیر اعظم کچھ لوگوں کے ہی بن کر رہ گئے ہیں، تینوں زرعی قوانین کسانوں کے ساتھ ساتھ مزدور اور عام آدمی کی زندگی تباہ کر دیں گے، کسان، مزدور اور عوام کی روزی روٹی حکومت چھیننے میں لگی ہوئی ہے۔

    واضح رہے کہ مودی حکومت کے پاس کردہ متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں میں غصہ بڑھتا جا رہا ہے اور دہلی کے بارڈرز پر مظاہرین کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

    اس سے قبل 16 دسمبر کو سِنگھو بارڈر پر کسانوں کے مظاہرہ میں سَنت بابا رام سنگھ نے خود کو گولی مار کر ہلاک کر لیا تھا، وہ کئی دنوں سے بارڈر پر کسانوں کی تحریک میں پیش پیش نظر آ رہے تھے اور کسانوں کی تکلیف دیکھ کر غم میں ڈوبے ہوئے تھے، وہ لوگوں میں کمبل اور کھانا بھی تقسیم کرتے ہوئے کئی بار دیکھے گئے۔

    سنت رام نے خودکشی نوٹ میں لکھا کہ کسان تکلیف میں ہیں، حکومت ظالم اور پاپی ہے، ظلم برداشت کرنا بھی گناہ ہے، کسانوں کے حق میں کسی نے کچھ تو کسی نے کچھ کیا، میں سرکاری ظلم کے خلاف غصے کے اظہار کے لیے خود کشی کر رہا ہوں۔