Tag: مودی

  • مودی کے جھانسے میں مت آنا، کانگریس کے صدر نے خبردار کردیا

    مودی کے جھانسے میں مت آنا، کانگریس کے صدر نے خبردار کردیا

    بھارت میں کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے آج یوپی کے مختلف علاقوں میں تقاریر کے دوران مودی کا اصل چہرہ بے نقاب کیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کانگریس صدر نے مودی کو ہر بات پر جھوٹ بولنے والا لیڈر قرار دیا اور کہا کہ ”وزیر اعظم نے مہاراشٹر میں کہا کہ میں یہاں کا پیاز کھا کر اور یہاں کے کپاس سے بنے ہوئے کپڑے پہن کر بڑا ہوا ہوں۔

    وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ میں نے بھیک مانگ کر اپنی زندگی گزاری۔ وزیر اعظم ہر چیز میں جھوٹ بولتے ہیں، ان کی ایک بھی بات میں سچائی نظر نہیں آتی۔ ایسے لوگوں کے جھانسے میں مت آنا۔

    انہوں نے کہا کہ مودی کا جھکاؤ امیروں کی طرف ہے، ہم غریبوں کی طرف ہیں۔ اب آپ کو انتخاب کرنا ہے، کیونکہ یہ انتخاب آپ کے مستقبل کو طے کرے گا۔ اس لیے آپ سبھی متحد ہو جائیں اور آئین و جمہوریت کو بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

    ’نریندر مودی کے نام کا باب ختم ہونے جا رہا ہے‘

    کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ ”مشرقی یوپی ہندوستان کی تحریک آزادی کا مرکز رہا ہے۔ ہمارا جلسہ بانس گاؤں پارلیمانی سیٹ کے اسی چوری-چورا علاقہ میں ہو رہا ہے جسے پورا ملک جانتا ہے۔ ہم مودی کا اصل چہرہ بے نقاب کرکے رہیں گے۔

  • مودی کا کون سا بیان ان کے اپنے گلے پڑ گیا؟

    مودی کا کون سا بیان ان کے اپنے گلے پڑ گیا؟

    بھارتی وزیر اعظم مودی اپنی انتخابی مہم کے دوران ’امبانی-اڈانی‘ سے متعلق بیان دے کر بری طرح پھنس گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم ’امبانی-اڈانی‘ کو لے کر راہل گاندھی سے جواب مانگ رہے تھے، لیکن وہ خود ہی کٹہرے میں کھڑے نظر آرہے ہیں۔

    کانگریس رہنماء راہل گاندھی نے مودی کے بیان پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔ جس میں ان سے پوچھ رہے ہیں کہ ”مودی جی، تھوڑا سا گھبرا گئے کیا؟ اب تک بند کمروں میں ان کا (امبانی-اڈانی) نام لیتے تھے، پہلی بار عوام کے درمیان ان کا نام لے لیا۔“

    ویڈیو میں راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی کے ’ٹیمپو‘ والے بیان کی بھی بات کی اور کہا کہ ”آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ یہ ٹیمپو میں پیسے دیتے ہیں۔ کیا یہ آپ کا ذاتی تجربہ ہے۔“

    راہل گاندھی کا مزید کہنا تھا کہ ”جب آپ کو اتنا کچھ معلوم ہے تو یہاں ای ڈی اور سی بی آئی بھیج کر تحقیقات کروالیں، جلد از جلد کروائیے۔ گھبرائیے مت مودی جی۔“

    کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے مودی کے بیان پر ان سے تین تلخ سوالات پوچھ لیے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر یہ تین سوالات ڈالے ہیں۔

    جئے رام رمیش کے مودی سے کئے گئے سوالات

    1۔ آپ نے کالا دھن نکالنے کے لیے نوٹ بندی کی تھی، تو آپ کے متروں کے پاس کالا دھن کہاں سے آیا؟

    2۔جب آپ کے متروں کے پاس بورے بھر بھر کر کالا دھن ہے، تو ای ڈی-آئی ٹی-سی بی آئی کوئی کارروائی کیوں نہیں کرتی؟

    3۔گزشتہ 10 سال میں نجکاری کرکے سرکاری ملکیتیں اڈانی-امبانی کو ہی فروخت کی گئی ہیں، تو کالا دھن کہاں سے آیا؟“

  • مودی کی نفرت انگیز تقاریر پر عالمی میڈیا کا شدید ردعمل

    مودی کی نفرت انگیز تقاریر پر عالمی میڈیا کا شدید ردعمل

    بھارتی وزیراعظم مودی کی نفرت انگیزتقاریرپر عالمی میڈیا نے شدید ردعمل کا اظہارکیا ، تقریرمیں مودی نے مسلمانوں کو براہ راست نشانے پر رکھتے ہوئے انہیں در انداز کہا۔

    مسلمانوں سے نفرت بی جےپی کے منشور کا لازمی جزو ہے، جسے الیکشن مہم میں مودی کی جانب سے بڑھ چڑھ کر استعمال کیا جاتا ہے۔

    بھارت میں حالیہ انتخابات کے پیش نظر مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف زہر آلود تقریر کر کے اپنا ووٹ بینک بڑھانے میں مصروف ہیں تقریرمیں مودی نےمسلمانوں کو براہ راست نشانے پر رکھتے ہوئے انہیں در انداز کہا

    انتہاپسند مودی کے ایجنڈے پر کام کرنے والے بھارتی میڈیاکی جانب سے مودی کی نفرت انگیز تقاریر پر مجرمانہ خاموشی مگر عالمی میڈیا نے اسے آڑے ہاتھوں لیا۔

    الجزیرہ کی حالیہ رپورٹ کےمطابق مودی نے انتخابی مہم میں براہ راست مسلم مخالف بیانات دے کر ہندوتوا ایجنڈے کو فروغ دیا جو کہ بھارتی انتخابی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    الجزیرہ نے کہا کہ مودی سرکار کی جانب سے انتخابی بے ضابطگیوں کے باوجود بھارتی الیکشن کمیشن کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔

    انتہائی مہم کے نام پر کی جانے والی تقریرمیں مودی نےمسلمانوں کو براہ راست نشانے پر رکھتے ہوئے انہیں در انداز کہا جن میں بنگلہ دیش اور میانمار کے پناہ گزین مسلمانوں کو بھی نشانہ بنایا۔

    مودی کی جانب سے پروپیگینڈاکرتےہوئےہندوانتہا پسندوں کو بھڑکایا گیا کہ مسلمانوں کی تعداد بھارت میں مسلسل بڑھ رہی ہے جو ہندوؤں کی آبادی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ کے مطابق حقیقتاً سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کی شرح پیدائش تمام کمیونٹیز میں سب سے زیادہ تیزی سے گر رہی ہے جو کہ گزشتہ تین دہائیوں میں تقریبا ًنصف رہ گئی ہے۔

    مودی سرکارمسلمانوں کی آبادی کےحوالے سےغلط اعداد و شمار پیش کرکے بھارت کو درپیش اصل مسائل کی جانب سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔

    مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد بی جے پی اپنی ہندوقوم پرست پالیسیوں سے مذہبی منافرت کو بڑھا رہی ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ جس سے عالمی سطح پر بھارت کے نام نہاد سیکولر ہونے کا دعوی جھوٹا ثابت ہو گیا، مودی کی انتخابی مہم میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں کوآگ لگانا،ان کے گھروں کومسمارکرنااوران کی نسل کشی کیلئےکھلے عام مطالبات سرفہرست ہیں۔

    دی وائر کے مطابق بی جے پی کے دس سالہ دور حکومت کےدوران بھارت میں اسلاموفوبیا اور مہلک فرقہ وارانہ تصادم کو ہوا ملی ہے۔

    امریکامیں مسلم شہری حقوق کی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنزنےبھی مودی کی مسلم مخالف تقریر کی بھرپور مذمت کی۔

    ایگزیکٹوڈائریکٹر،کونسل ان امریکن اسلامک ریلیشنز کا کہنا تھا کہ مودی کےبیانات انتہائی غیرذمہ دارانہ ہیں لیکن انتہا پسند تنظیم کےسربراہ ہونے کی حیثیت سےبالکل بھی حیران کن نہیں، مودی کی انتہاپسندی نہ صرف مسلمانوں بلکہ خطےکیلئےبڑاخطرہ ہے، جس پر بین الاقوامی سطح پر فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے۔

  • مودی کے ہمشکل گول گپے فروش کی سوشل میڈیا پر دھوم، ویڈیو وائرل

    مودی کے ہمشکل گول گپے فروش کی سوشل میڈیا پر دھوم، ویڈیو وائرل

    بھارت میں نریندر مودی سے مشابہت رکھنے کے باعث گول گپے بیچنے والا بھارتی شہری سوشل میڈیا پر مقبول ہوگیا۔ جس کی ویڈیو کی سوشل میڈیا پر دھوم مچی ہوئی ہے۔

    بھارتی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بھارت میں انیل بھائی ٹھکر گجرات میں تلسی پانی پوری سینٹر کے مالک ہیں۔جہاں وہ گول گپے فروخت کرتے ہیں۔

    انیل کو ان کے جاننے والے پی ایم مودی کے نام سے پکارتے ہیں کیونکہ ان کا سائیڈ پروفائل اور شکل بھارتی وزیر اعظم سے بہت زیادہ مشابہت رکھتی ہے، جب کہ ان کی تصاویر دیکھ کر اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ انیل کے بالوں کا انداز اور سفید داڑھی بھی مودی سے ملتی جلتی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق انیل ٹھکر جوناگڑھ سے تعلق رکھتے ہیں وہ گجرات میں تقریباً 18 سال کی عمر سے’تلسی پانی پوری‘ سینٹر چلا رہے ہیں، جبکہ یہ دکان ان کے دادا نے شروع کی تھی۔

    گول گپے فروش انیل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم سے مشابہت کے باعث مقامی لوگوں اور سیاحوں سے بہت پیار اور عزت ملتی ہے۔

  • مودی کے دوبارہ اقتدارمیں آنے کا ممکنہ خدشہ،  بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

    مودی کے دوبارہ اقتدارمیں آنے کا ممکنہ خدشہ، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

    بھارت کے حالیہ انتخابات میں مودی بڑے مارجن سے جیتنے کا دعویٰ کررہا ہے ، جس کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مودی کےدوبارہ اقتدارمیں آنےکےممکنہ خدشےسے بھارتی مسلمان شدیدعدم تحفظ کا شکار ہے، مسلسل10سالوں سےاقتدارمیں رہنے کے بعد بھی مودی سرکاردوبارہ اقتدارپرقابض ہونے کی خواہشمند ہیں۔

    بھارت کے حالیہ انتخابات میں مودی کا بڑے مارجن سے جیتنے کا دعویٰ ہے، اقتدار کی حوس میں اندھی مودی سرکار کا ایجنڈا صرف ہندوتواذہنیت پرمبنی ہے۔

    اپنے دس سالہ دور اقتدار میں مودی سرکار نےدیگر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانے پر رکھتے ہوئے اپنی سیاست کو پروان چڑھایا، نہ صرف عام بھارتی شہری بلکہ بھارتی پارلیمنٹ میں مسلمان ایم پی ایز بھی بی جے پی کی نفرت انگیز سیاست کی بھینٹ چڑھنے لگے۔

    سال 2014 کے بعد سے بھارت میں مسلمان بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیئے گئے جبکہ مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے۔

    بھارتی مسلمانوں کو ہر طرح سے زدوکوب کیا گیا جبکہ ان کے گھروں، کاروباری مراکز اور عبادت گاہوں کو بھی غیر قانونی تجاوزات کی آڑ میں مسمار کر دیا گیا۔

    رواں سال بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے سی اے اے قانون میں بھی ترمیم کر دی گئی جس کے بعد بھارتی مسلمانوں سے ان کی شہریت کا حق بھی چھین لیا گیا۔

    بطور مسلمان بھارت میں رہنا مودی سرکار نےاجیرن کر دیا ، بھارتی مسلمان کا کہنا ہے کہ ہم گھروں سے نکلنے سے ڈرتے ہیں یہاں انصاف کا قتل عام ہو چکا ہے، نماز پڑھتے ہوئے ہمیں بھارتی پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

    20 کروڑ بھارتی مسلمان مودی کے زیر حکومت اپنے مذہب اور بنیادی حقوق کو لے کر نہایت تشویش کا شکار ہیں۔

    مسلمانوں کا مزید کہنا ہے کہ بہار میں گورنمنٹ اور پولیس ایک طرفہ انصاف کرتی ہے، ہم ایک آزاد ملک میں رہ کر بھی غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں، مذہب کے نام پر کسی پارٹی کو حق نہیں کہ ووٹ مانگے، بی جے پی کے ترقیاتی کاموں کا مرکز صرف دہلی ہے لیکن بہار بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے۔

  • لارا دتہ نے مودی کے مسلم مخالف بیان کی حمایت کردی

    لارا دتہ نے مودی کے مسلم مخالف بیان کی حمایت کردی

    بالی وڈ اداکارہ لارا دتہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مسلمانوں مخالف بیان کی حمایت کردی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق حال ہی میں نریندر مودی نے ریاست راجستھان میں سیاسی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان دیا تھا۔

    نریندر مودی نے اپنے بیان میں مخالف پارٹی کانگریس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس بھارت کی دولت مسلمانوں میں تقسیم کرنا چاہتی ہے۔

    مودی نے کہا تھا کہ کانگریس کے خیال میں بھارت کی دولت پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے، اگر کانگریس انتخابات میں کامیاب ہوگئی تھی وہ بھارت کی تمام دولت اُن مسلمانوں میں تقسیم کردے گی۔

    مودی کے اس بیان کے بعد کانگریس سمیت دیگر سیاسی جماعتوں اور شوبز شخصیات کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے لیکن اداکارہ لارا دتہ نے ان کی کُھل کر حمایت کی ہے۔

    اداکارہ لارا دتہ نے مودی کے انتخابی ریلی کے دوران مسلمانوں کو نشانہ بنانے پر کہا مودی باہمت ہیں، ہم سب انسان ہیں اور تمام لوگوں کو ہر وقت خوش رکھنا بہت مشکل ہے۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ مودی نے کوئی غلط بات نہیں کی بلکہ وہ اپنے عقائد پر قائم ہے، اورہمیں ان کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا جس پر ہم یقین رکھتے ہیں۔

  • ایکس انتظامیہ کو مودی سرکار سے کن پوسٹوں کو ڈیلیٹ کرنے کے احکامات ملے؟

    ایکس انتظامیہ کو مودی سرکار سے کن پوسٹوں کو ڈیلیٹ کرنے کے احکامات ملے؟

    نئی دہلی: بھارت کی اپوزیشن پارٹی کانگریس مودی سرکار کے الیکٹورل بانڈ اسکینڈل پر شدید تنقید کر رہی ہے، راہول گاندھی نے اسے دنیا کا سب سے بڑا اسکینڈل قرار دے دیا ہے، انھوں نے کہا جب مودی الیکٹورل بانڈز کا جواز پیش کر رہے تھے تو ان کے ہاتھ کانپ رہے تھے۔

    کانگریس نے ’الیکٹورل بانڈز‘ اسکینڈل سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹس ڈیلیٹ کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کی ہدایت پر سخت تنقید کی ہے، کانگریس نے کہا ہے کہ مودی حکومت آزاد ہندوستان کے سب سے بڑے اسکینڈل کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، اور مودی سرکار نے ’الیکٹورل بانڈز‘ اسکینڈل چھپانے کے لیے ایکس پر پوسٹس ڈیلیٹ کروائیں۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ نے ایک خبر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ اسے الیکشن کمیشن کی جانب سے 4 ہینڈلز کی پوسٹس ڈلیٹ کرنے کی ہدایت ملی ہے، ایکس نے مذکورہ خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم اظہار رائے کی آزادی میں رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے لیکن چوں کہ ہمارے پاس یہ ہدایت آئی ہے اس لیے ایسا کرنا پڑا۔

    نئی دہلی میں کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور مذہب کا استعمال انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، لیکن الیکشن کمیشن نے ایسی پوسٹس ڈیلیٹ کروائیں جن میں الیکٹورل بانڈز اسکینڈل کا ذکر کیا گیا تھا۔ بی جے پی الیکٹورل بانڈ اسکینڈل کے ذریعے وصولی کا ریکٹ چلا رہی تھی، سوال یہ ہے کہ آخر الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بانڈز پر بات کرنا کیوں قابل اعتراض لگا؟

    واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی سرکار نے 2017 میں الیکٹورل بانڈز متعارف کرائے تھے جس کے ذریعے کوئی کاروباری شخص یا تنظیم سیاسی پارٹی کو فنڈز دیتی ہے، سپریم کورٹ نے اسے گزشتہ ماہ ’غیر آئینی‘ قرار دے دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق 10 نومبر 2022 کو ہندوستان کے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے حیدرآباد میں ایک کاروباری شخصیت پی سرتھ چندر ریڈی کو نئی دہلی میں شراب کے اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، لیکن پانچ دن بعد آروبندو فارما نامی ایک کمپنی (جس میں سرتھ چندر ریڈی ڈائریکٹر ہیں) نے 50 ملین روپے کے انتخابی بانڈز خرید لیے، یہ تمام بانڈز مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس گئے، جس نے انھیں 21 نومبر کو کیش کر دیا، اور پھر صرف 7 ماہ بعد جون 2023 میں چندر ریڈی ایک ریاستی گواہ بن گئے۔

    اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے اس سلسلے میں چشم کشا اعداد و شمار شائع کروائے ہیں، دی نیوز منٹ کی ایڈیٹوریل ہیڈ پوجا پراسانا کے مطابق اس اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ کس طرح کاروباری شخصیات اور اداروں سے انتخابی مہم چلانے کے لیے دھونس دھمکی اور لالچ کے ذریعے بڑی بڑی رقمیں لی گئیں، الیکٹورل بانڈز کی بنیاد یہی تھی کہ عطیہ دہندگان گمنام رہیں گے لیکن اسٹیٹ بینک نے سب کے نام ظاہر کر دیے ہیں، فہرست دیکھ کر پتا چلتا ہے کہ بہت سی شخصیات اور کمپنیوں نے یا تو سرکاری عہدوں کے حصول یا ریاستی اداروں کی پکڑ سے بچنے کے لیے انتخابی بانڈز خریدے۔

    الجزیرہ کے مطابق جو فہرست جاری ہوئی ہے، اس میں سر فہرست 10 کارپوریٹ عطیہ دہندگان (جن کا تعلق فارما سے لے کر تعمیراتی کمپنیوں تک ہے) کے خلاف بھی گزشتہ پانچ سال سے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی طرف سے تحقیقات جاری تھیں، ان عطیہ دہندگان نے بی جے پی کو مجموعی طور پر 13 ارب روپے دیے۔

    الیکٹورل بانڈز اسکیم سے اگرچہ دیگر پارٹیوں نے بھی فائدہ اٹھایا، تاہم مودی کی پارٹی نے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا، اور گزشتہ 7 برسوں میں 60 ارب روپے حاصل کیے، جب کہ عطیہ دینے والے بہت سے افراد اور کمپنیوں نے اس کے بدلے منافع بخش سرکاری سودے حاصل کیے، کئی کمپنیوں نے بڑے سرکاری ٹھیکے حاصل کیے۔

    واضح رہے کہ ہندوستان میں عام انتخابات کل 19 اپریل 2024 سے 1 جون 2024 تک سات مرحلوں میں 18 ویں لوک سبھا کے 543 اراکین کے انتخاب کے لیے منعقد ہونے ہو رہے ہیں، جس کے لیے مودی سرکار نے الیکٹورل بانڈز اسکیم سے کھل کر فائدہ اٹھایا، اور اب یہ اسکیندل ان کے گلے میں آیا ہوا ہے۔

  • الجزیرہ کی حالیہ رپورٹ نے مودی کے کھوکھلے دعوے کا پردہ چاک کر دیا

    الجزیرہ کی حالیہ رپورٹ نے مودی کے کھوکھلے دعوے کا پردہ چاک کر دیا

    الجزیرہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا کے بعد بھارت کی معاشی صورتحال ابترہوگئی اور 80فیصد سےزائد بھارتی آبادی معاشی زبوں حالی کا شکار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الجزیرہ کی حالیہ رپورٹ نے مودی کے کھوکھلے دعوے کا پردہ چاک کر دیا، مودی سرکار کی ناقص پالیسیوں کے باعث کروناکے بعد بھارت کی معاشی صورتحال ابترہوگئی۔

    بھارتی پروفیسر نے بتایا کہ دو ہزار بیس میں بھارتی معیشت بدترین سطح پراوربھارت معاشی تنزلی کی پست ترین سطح پرپہنچ گیا اور اسی فیصد سےزائد بھارتی آبادی معاشی زبوں حالی کا شکار ہے، جس کی وجہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم ہے، بھارت کی ایک فیصد آبادی پورے ملک کےچالیس فیصد سے زائد وسائل پر قابض ہے۔

    ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں وسائل کی عدم مساوات سو فیصد تک پہنچ چکی ، دوہزارچوبیس کے سروے کے مطابق بھارت میں تین اعشاریہ چار چار کروڑعوام غربت کی لکیرسےنیچے زندگی گزارنے پر مجبورہیں۔

    بھارت کو غربت سے نکالنے کے لیے مودی سرکار کے دعوے بھی جھوٹے نکلے،مودی سرکار نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے غربت کی تعریف ہی بدل دی۔

    حکومتی پالیسیوں نے ایسا نمونہ پیش کیا جس سے دھوکا دہی کے تحت کم سے کم بھارتی عوام کو غریب دکھایا گیا اور اعداد و شمار میں بھی ردوبدل کیا گیا۔

    نیوویلفیئر ازم کے نام سے مودی سرکار نے انتخابات کے قریب آتے ہی ایک بھونڈاڈرامہ رچایا،نیوویلفیئر ازم نامی ڈرامے کے تحت بھارت کے اصل مسئلوں سے عوام کی توجہ ہٹاتے ہوئے انتخابی فوائد کے لیےیہ مہم استعمال کی گئی۔

    مودی کےدورحکومت میں صحت اور تعلیم کےنظام میں مثبت تبدیلیاں لاناانتہائی مشکل ہے، بھارتی بینک کے سابق گورنر نے بتایا مودی کے زیرِ حکومت پڑھے لکھے ہزاروں بھارتی طلبہ اچھے روزگار سے محروم ہیں ، بھارت میں نوکری کےحصول کے لیے بھارتی نوجوان عوام خوارہیں ، بھارت کے پینسٹھ فیصد سے زائد پڑھی لکھی عوام مناسب روزگار سے محروم کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔

    ایک عالمی تنظیم نے کہا کہ مودی سرکار کے جھوٹے وعدوں اور ناقص پالیسیوں کے تحت بھارتی نوجوانوں میں مایوسی اور ڈپریشن بڑھنے لگا اور بھارت میں اپنے مستقبل سے مایوس نوجوان روزگار کی تلاش میں اسرائیل اور روس جانے کے خواہشمند ہیں۔

    رواں سال خوفناک جنگ کی صورتحال کے باوجود ہزاروں بھارتی نوجوان اسرائیل میں نوکریوں کے لیے درخواست دے چکے ہیں۔

    دوسری جانب بھارتی حکومت کی عیاشیوں کا یہ عالم ہے کہ پچھلےنوسال کے دوران نو سوپچاس ملین ڈالرمودی حکومت اپنی اشتہار بازیوں اورانتخابی مہمات پراڑا چکی ہے۔

  • نیویارک ٹائمز نے رام مندر پر مودی کی سیاست کا پوسٹ مارٹم کردیا

    نیویارک ٹائمز نے رام مندر پر مودی کی سیاست کا پوسٹ مارٹم کردیا

    نیویارک ٹائمز نے رام مندر پر مودی کی سیاست کا ایک بار پھر پوسٹ مارٹم کردیا، 22 جنوری 2024 کو ایودھیا میں صدیوں پرانی بابری مسجد کے مقدس مقام پر رام مندرکا افتتاح کیا گیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق رام مندرکی افتتاحی تقریب کومودی کی الیکشن کیمپین کے طور پر استعمال کیا گیا، رام مندر کی تعمیر وافتتاح کسی مذہبی تقریب سے زیادہ مودی کی الیکشن مہم لگ رہی تھی۔

    نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق رام مندر کی افتتاحی تقریب کے دوران ہندوستانی میڈیا پر مودی کا ”ون مین شو“ چلایا گیا، رام مندر میں ایک گروپ ایسا تھا جس کا کام مودی کو بھی اتنی ہی اہمیت اور کووریج دینا تھا جتنی رام کو دی جارہی تھی۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق ہر ہندوستانی میڈیا چینل مودی کی تعریفوں میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی جنگ میں مصروف تھا۔

    متعدد تحائف، ترغیبات اور جبر کے ذریعے براڈ کاسٹ میڈیا کو امیج بنانیوالی مشین بنایا گیا، جس کا کام مودی کو ایک بے مثال، خدا نما لیڈر کے طور پر دکھانا ہے،اس مہم کے ذریعے مودی کوہر قومی کامیابی کاذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق ناکامیوں کی خبریں ہندوستانی سرحدوں پرنسلی تنازعہ، غیرمساوی اقتصادی صورتحال اورملازمتوں کی کمی کو ٹی وی پر دکھایا ہی نہیں گیا، مندر کی تعمیر ہندوستان کو ایک سیکولر ریاست سے ہٹا کر ایک ہندو اکثریتی ریاست بنانے کی تحریک کا سنگ بنیاد تھی۔
    مندر کی تقریب مذہبی رسم اور وائرل تماشا دونوں تھی، مودی نے فریم میں اکیلے چل کے حتمی فاتح کا کردار ادا کیا، مودی نے اپنی تقریر میں اس تنازعہ سے منسلک خونی، تفرقہ انگیز وراثت کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق مہمانوں کی فہرست امیر بزنس مین، بالی ووڈ اور انٹرٹینمنٹ رائلٹی سے بھری تھی، افتتاحی تقریب میں نشستوں کی ترتیب سوشل میڈیا فالوورز کے حساب سے بنائی گئی تھی۔

  • مودی سرکار کی فرانسیسی صحافی کو ملک بدر کرنے کی دھمکی

    مودی سرکار کی فرانسیسی صحافی کو ملک بدر کرنے کی دھمکی

    مودی سرکار نے فرانسیسی صحافی کو ملک بدر کرنے کی دھمکی دے دی، صحافی وینیسا ڈوگناک نے مودی سرکار کی پالیسیوں پر تنقید کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کے آزادی صحافت پر تابڑ توڑ حملے جاری ہیں ، غیر ملکی صحافی بھی بھارت میں غیر محفوظ نہیں۔

    مودی سرکار نے فرانسیسی صحافی کوملک بدر کرنے کی دھمکی دے دی ، وینیسا ڈوگناک پچھلے بائیس سال سے ہندوستان میں بطور صحافی کام کر رہی ہیں۔

    صحافی وینیسا ڈوگناک کی جانب سے مودی سرکار کی پالیسیوں پر تنقید کی گئی تھی، جسے بھارتی حکومت نے اپنی سلامتی پر حملہ قرار دیا۔

    بھارتی حکومت نے ڈیڑھ سال سے صحافی وینیسا ڈوگناک کا ورک پرمٹ منسوخ کر رکھا ہے ، اس سے قبل مودی سرکار پر تنقیدی کوریج کرنے والے صحافیوں کو مقدمات کے ساتھ ساتھ قید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ غیر ملکی صحافیوں کو ویزا جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

    فروری دوہزارتئیس میں بھی مودی مخالف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے۔

    گزشتہ سال ہی مودی پر تنقید کرنے پر کانگریس رہنما راہول گاندہی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی معطل کر دی گئی تھی جبکہ دوہزاربیس میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتی جابرانہ ہتھکنڈوں سے تنگ آکر بھارت میں اپنا دفتر بند کر دیا تھا ۔

    مودی سرکا رحکومت میں آنےکے بعد منظم طریقے سے آزادی اظہار کو نشانہ بنا رہی ہے، جس پر سوال اٹھتا ہے کیا مودی سرکار عالمی میڈیا میں ہندوانتہا پسندی کےخلاف بڑھتی آوازوں پربوکھلاہٹ کا شکار ہے؟ کیا مودی سرکار ہندوستانی جمہوریت کا گلا گھونٹ کر آمریت قائم کرنا چاہتی ہے؟