Tag: مورنگا

  • کیا "مورنگا” گوشت اور پھلوں کا نعم البدل ثابت ہوسکتا ہے؟

    کیا "مورنگا” گوشت اور پھلوں کا نعم البدل ثابت ہوسکتا ہے؟

    دنیا بھر میں مختلف انواع کے درخت اور قسم قسم کی جڑی بوٹیوں سے جہاں انسان اپنی غذائی ضرورت پوری کررہا ہے، وہیں جسمانی تکالیف دور کرنے اور مختلف امراض کا علاج کرنے کے لیے بھی انھیں استعمال کیا جاتا ہے۔

    مورنگا وہ پودا ہے جو نباتاتی سائنس اور محققین کے نزدیک "کرشماتی خصوصیات”‌ کا حامل ہے۔ ماہرین کے مطابق حیران کُن غذائی اور طبی خواص کے حامل اس پودے کی کئی اقسام ہیں‌ اور پاکستان کی بات کی جائے تو صوبہ سندھ اور جنوبی پنجاب کے کچھ علاقوں میں مورنگا صدیوں سے نشوونما پارہا ہے۔

    اسے کرشماتی پودا کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے پتّے، شاخیں اور جڑیں ہی نہیں بلکہ بیج بھی اہم غذائی اجزا کے حامل ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں‌ اس پودے کی غذائی افادیت کا شہرہ اس وقت ہوا جب سینیگال میں قحط کے دوران غذائی ضروریات پورا کرنے کے لیے لوگوں نے مورنگا استعمال کیا۔ Oleifera Moringa (حیاتیاتی نام) اس پودے کی وہ قسم ہے جسے غذائی ضرورت پوری کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں اسے سوہانجنا بھی کہتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس کا ہر حصہ بطور غذا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق مورنگا میں دودھ کے مقابلے میں 17 گنا زیادہ کیلشیم، دہی کی نسبت 9 گنا زیادہ پروٹین، گاجر کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ وٹامن اے ہوتا ہے جب کہ یہ بادام سے 12 گنا زیادہ وٹامن ای، کیلے سے 15 گنا زیادہ پوٹاشیم کی مقدار اور پالک کے مقابلے میں 19 گنا زیادہ فولاد کا حامل ہوتا ہے۔

    مورنگا براعظم ایشیا، امریکا اور لاطینی امریکا میں بھی پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں مورنگا کی کاشت فروری سے ستمبر تک کی جاتی ہے۔ اس کی کچی پھلیوں، جڑوں کا سالن اور اچار بنایا جاتا ہے۔

    اس پودے کی غذائی اہمیت کے پیشِ نظر ماہرین اسے منہگے پھلوں اور گوشت کا بدل بھی کہتے ہیں۔ مورنگا ایک سستی اور افادی غذا بن سکتا ہے۔ طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ یہ پودا السر، دمہ، جوڑوں کے درد، بے خوابی، کولیسٹرول سمیت کئی بیماریوں کے علاج میں‌ مفید اور مددگار ہے۔

  • آلودہ پانی کو پینے کے قابل بنانے کا آسان طریقہ

    آلودہ پانی کو پینے کے قابل بنانے کا آسان طریقہ

    دنیا بھر میں پینے کے لیے صاف پانی کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور عالمی اداروں کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں بلند شرح اموات کی بڑی وجہ آلودہ پانی پینا ہے۔

    تاہم پاکستان میں پایا جانے والا ایک عام درخت آلودہ پانی کو بغیر کسی کیمیائی عمل کے صاف کر کے اسے پینے کے قابل بنا سکتا ہے۔

    یہ درخت مورنگا کا درخت ہے جسے سوہانجنا بھی کہا جاتا ہے۔ سوہانجنا ایشیا اور افریقہ دونوں خطوں میں پایا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سوہانجنا کے بیجوں کو پیس کر پانی میں شامل کردیا جائے تو یہ پانی میں موجود آلودگی کو کافی حد تک ختم کرسکتا ہے۔

    پانی کو صاف کرنا سوہانجنا کی کئی خصوصیات میں سے ایک ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 2 ارب افراد کو میسر پینے کا پانی انسانی فضلے سے آلودہ ہے، پینے کے لیے بالکل ناقابل استعمال اس پانی سے ہر سال 5 لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    سوہانجنا کے درخت صوبہ پنجاب میں بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں جبکہ ماہرین نباتات کے مطابق یہ درخت اندرون سندھ کے علاقوں کے لیے بھی موزوں ہے۔

    یہ حیران کن درخت قحط اور خشک سالی کے موسم میں بھی اگ سکتا ہے اور سخت ترین موسمی حالات میں بھی بہت تیزی سے نشونما پاتا ہے۔

  • پاکستان میں عام پائے جانے والے اس درخت میں بے شمار بیماریوں کا علاج

    پاکستان میں عام پائے جانے والے اس درخت میں بے شمار بیماریوں کا علاج

    کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں پایا جانے والا ایک عام درخت اپنے اندر بے شمار بیماریوں کا علاج اور انوکھی خصوصیات رکھتا ہے؟

    یہ درخت مورنگا کا درخت ہے جسے سوہانجنا بھی کہا جاتا ہے۔ سوہانجنا ایشیا اور افریقہ دونوں خطوں میں پایا جاتا ہے۔ مشرقی افریقہ میں اس درخت کو طویل عرصے سے مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں اس کے مزید کیا کیا حیران کن فوائد ہیں۔

    سوہانجنا کے بیج پینے کے پانی کو صاف کرتے ہیں۔

    اس کے پتے اگر زمین میں دبا دیے جائیں تو یہ کھاد کی شکل اختیار کرجاتے ہیں جو اس زمین پر ہریالی پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

    اس درخت کا ایک ایک حصہ بطور غذا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    سوہانجنا کی پھلیوں کا استعمال جوڑوں میں درد کے لیے نہایت مفید ہیں۔

    ماہرین اب اس درخت سے خطرناک بیماریوں کا علاج دریافت کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر اس کے پتوں کو پیس کر خشک کرلیا جائے تو یہ جز ذیابیطس، کولیسٹرول، موٹاپے اور آنتوں کی بیماریوں کے علاج میں بہترین ثابت ہوسکتا ہے۔

    اس کے پتوں اور پھلیوں میں خصوصی کیمیائی اجزا موجود ہوتے ہیں جو اس درخت کو ماحولیاتی تبدیلیوں اور کیڑے مکوڑوں سے بچاتے ہیں۔

    اور سب سے حیران کن بات یہ کہ یہ درخت قحط اور خشک سالی کے موسم میں بھی اگ سکتا ہے اور سخت ترین موسمی حالات میں بھی بہت تیزی سے نشونما پاتا ہے۔

    صوبہ پنجاب میں سوہانجنا کے درخت بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں جبکہ ماہرین نباتات کے مطابق یہ درخت اندرون سندھ کے علاقوں کے لیے بھی موزوں ہے۔

    مزید پڑھیں: کس علاقے کے لیے کون سے درخت موزوں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔