Tag: موروثی امراض

  • سسٹک فائبروسس: پھیپھڑوں اور نظامِ‌ ہاضمہ کو متاثر کرنے والی بیماری

    سسٹک فائبروسس: پھیپھڑوں اور نظامِ‌ ہاضمہ کو متاثر کرنے والی بیماری

    سسٹک فائبروسس (Cystic Fibrosis) ہمارے پھیپھڑوں اور نظامِ‌ ہاضمہ کو متاثر کرنے والا مرض ہے جسے مختصرا سی ایف بھی لکھا جاتا ہے۔ طبی سائنس بتاتی ہے کہ اس بیماری کے نتیجے میں‌ بلغم بنتا ہے جو پھیپھڑوں اور نظام ہاضمہ کے مختلف حصّوں کو متاثر کرتا ہے اور یہ عام بلغم کی نسبت گاڑھا ہوتا ہے۔

    جسم کی ضرورت کے مطابق بننے والا عام بلغم جراثیم اور اندرونی طور پر پیدا ہونے والی مختلف رکاوٹوں‌ کو دور کرتا ہے، لیکن اس بیماری کے سبب جو رطوبت پیدا ہوتی ہے وہ پھیپھڑوں کی نالیوں کو بند کر دیتی ہے جس سے متاثرہ فرد کا سانس لینا دشوار ہوسکتا ہے۔ اس دوران نالیوں میں بیکٹیریا جمع ہونے لگتے ہیں جو انفیکشن کا باعث بنتے ہیں اور یہ پیچیدگی پھیپھڑوں کے خلیات کو تباہ کرسکتی ہے۔

    اس مرض کا نظامِ ہضم پر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔ سی ایف سے بننے والا بلغم لبلبہ کی رطوبت لے جانے والی نالیوں‌ کو بند کرسکتا ہے۔ انسانی جسم میں لبلبہ ایسے اینزائمز بناتا ہے جو چھوٹی آنت میں کھانے کو ہضم ہونے میں مدد دیتے ہیں۔

    جب بلغم کے سبب چھوٹی آنت کو جانے والی نالیاں بند ہو جاتی ہیں تو لبلبے سے خارج ہونے والے اینزائمز(خامرے) چھوٹی آنت تک نہیں پہنچ پاتے اور ہاضمہ خراب ہوجاتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق سی ایف موروثی بیماری ہے اور زیادہ تر والدین سے اولاد کو منتقل ہوتی ہے۔ ایسے مریض کو سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے جب کہ مسلسل کھانسی اور اس کے ساتھ بلغم کا اخراج ہوتا ہے۔ بچوں کو بہت بھوک محسوس ہوتی ہے، لیکن ان کا وزن کم ہوتا ہے۔ یہ پھیپھڑوں کے انفیکشن کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔

    اس بیماری کا شبہ ہو تو معالج مختلف سائنسی طریقوں‌ سے جانچ کرنے کے دوران آنت میں اینزائمز کی مقدار چیک کرنے کے لیے لازمی ٹیسٹ کرواتا ہے۔ ایسے بچّے یا کسی بھی عمر کے مریض کے سینے کا ایکسرے کیا جاسکتا ہے جس کا مقصد پھیپھڑوں میں تبدیلیوں کو دیکھنا ہوتا ہے۔ جینیاتی ٹیسٹ بچے کی پیدائش سے پہلے ہی سی ایف کی تشخیص کرسکتے ہیں۔

    اس بیماری کے علاج کے لیے ماہرین پھیپھڑوں کی نالیوں‌ کو کھولنے اور ہاضمہ میں مدد دینے والی ادویہّ اور بعض اوقات مخصوص ورزش، وٹامنز اور اضافی خوراک تجویز کرتے ہیں اور ساتھ ہی کھانے پینے میں‌ احتیاط اور پرہیز کی ہدایت کرتے ہیں۔

  • ہیموفیلیا: خطرناک مرض جو زندگی بھر ساتھ نہیں چھوڑتا

    ہیموفیلیا: خطرناک مرض جو زندگی بھر ساتھ نہیں چھوڑتا

    آج ہیمو فیلیا کے مرض سے متعلق آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں لگ بھگ بیس ہزار بچّے اس مرض کا شکار ہیں۔

    انسانوں کی صحت اور علاج سے متعلق اداروں اور مختلف تنظیموں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ صرف پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں تین ہزار بچّے اس مرض سے متاثر ہیں۔ تاہم سرکاری سطح پر سیکڑوں مریض رجسٹرڈ نہیں جس سے مسائل بڑھ رہے ہیں اور ایسے مریضوں کو ضروری اور مناسب توجہ، طبی امداد اور علاج کی سہولت حاصل نہیں‌ ہے۔

    ہیمو فیلیا ایک موروثی مرض ہے، جسے سادہ الفاظ میں خون بہنے کی بیماری کہا جاسکتا ہے۔

    ہمارے جسم میں قدرتی طور پر خون جمانے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے، لیکن اس مرض میں خون جمانے والے ذرّات اس حد تک کم ہوجاتے ہیں کہ جب ایسے فرد کو کوئی چوٹ یا زخم لگ جائے تو خون رکنے یا جمنے میں کافی وقت لگتا ہے اور ایسی صورت میں اگر زیادہ خون بہہ جائے تو موت کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    یہ مرض اگر شدّت اختیار کر جائے تو بھی مریض کے جسم سے خون خارج ہوسکتا ہے۔

    دنیا بھر میں ہیمو فیلیا کے مریضوں کی تعداد تقریباً چار لاکھ ہے۔ اس مرض کی تین عام اقسام ہیں جن میں ہیمو فیلیا اے، بی اور ریئرفیکٹر ڈیفیشنسیز شامل ہے۔ ان میں سب سے عام ہیمو فیلیا اے ہے۔