Tag: موسمیاتی تبدیلی

  • دریائے ایمیزون میں سیکڑوں ڈولفنوں کی پراسرار ہلاکت کی وجہ معلوم ہو گئی

    دریائے ایمیزون میں سیکڑوں ڈولفنوں کی پراسرار ہلاکت کی وجہ معلوم ہو گئی

    دریائے ایمیزون میں ڈولفنوں کی پراسرار ہلاکت کی وجہ معلوم ہو گئی، ماہرین نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ایمیزون ڈولفنیں شدید خشک سالی اور گرمی کی وجہ سے ہلاک ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے برازیل میں دریائے ایمیزون کی ایک معاون دریا میں 120 دریائی ڈولفنوں کی لاشیں تیرتی ہوئی اس طرح پائی گئی تھیں، جن کے بارے میں اب ماہرین کو شبہ ہے کہ یہ شدید خشک سالی اور گرمی کی وجہ سے مر گئی تھیں۔

    محققین کا خیال ہے کہ شدید خشک سالی کے دوران دریا کی سطح کم ہو گئی جس کی وجہ سے پانی گرم ہو گیا اور درجہ حرارت اتنا بڑھا کہ ڈولفن کے لیے ناقابل برداشت ہو گیا۔ ایمزون دریا میں درجہ حرارت 102 ڈگری فارن ہائیٹ تک ریکارڈ کیا گیا۔

    پانی میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے حال ہی میں ایمیزون کے دریاؤں پر ہزاروں مچھلیاں مر چکی ہیں۔ برازیل کی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے ایک تحقیقی گروپ نے کہا ہے کہ پیر کو ٹیفے جھیل کے آس پاس کے علاقے میں دو اور مردہ ڈولفنیں پائی گئی ہیں۔

    ڈولفنیں مرنے کے بعد گل سڑ گئی تھیں اور علاقے میں بدبو پھیلنے لگی، حفاظتی لباس پہنے ماہرین حیاتیات نے ان کی لاشیں نکال کر پوسٹ مارٹم کیا تاکہ مرنے کی وجہ معلوم کی جا سکے، پیر کے روز بھی ماہرین نے ایک جھیل سے مردہ ڈولفنوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے نکالنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

    واضح رہے کہ دریائے ایمیزون کی ڈولفن زیادہ تر حیرت انگیز گلابی رنگ کی ہوتی ہے، یہ میٹھے پانی کی ایک منفرد ڈولفن ہے جو صرف جنوبی امریکی دریاؤں میں پائی جاتی ہے، جب کہ دنیا میں میٹھے پانی کی ڈولفنوں کی انواع بہت کم رہ گئی ہیں، اس کی وجہ سست تولیدی سائیکل ہے، جس کے سبب ان کی آبادی خطرات کا شکار ہے۔

  • معدومیت کے خطرے سے دوچار جاندار اور بنی نوع انسان کا مستقبل

    معدومیت کے خطرے سے دوچار جاندار اور بنی نوع انسان کا مستقبل

    زمین اور ماحول کے تحفظ کے ساتھ ساتھ انسانوں اور دوسرے جانداروں کی بقاء کی کوششیں تو جاری ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے سے متعلق تقریباً تمام اشاریے غلط سمت کو جا رہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق لاکھوں لوگوں کی نقل مکانی، زمین کے گرم ہونے کے باعث اور جنگلات کی آگ موت اور تباہی کا باعث بن رہی ہے اور ایک بڑا خطرہ جانداروں کی معدومیت کا بھی ہے جس سے نوعِ انسانی کے لیے کئی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ دنیا اس خطرے سے آگاہ تو ہوچکی ہے لیکن شاید اس تیزی سے کوششیں‌ نہیں کی جارہیں جو کہ ضروری ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 75 فیصد گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج تا حال کوئلے، تیل اور گیس کے استعمال کے باعث ہو رہا ہے جس سے موسمیاتی بحران بڑھ رہا ہے۔ لیکن تبدیلی اب بھی ممکن ہے۔ ماہرین کے مطابق مختلف جانداروں کی بعض اقسام تیزی سے معدومیت کی طرف بڑھ رہی ہیں جس سے بنی نوع انسان کا مستقبل بھی داؤ پر لگ چکا ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے ہمارے پاس کم وقت رہ گیا ہے۔

    ایک نئی تحقیق کے مطابق انسان ”شجرِ حیات‘‘ کی تمام شاخوں کے خاتمے کا سبب بن رہا ہے۔ اس تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ صورت حال کرہ ارض پر چھٹی مرتبہ بڑے پیمانے پر مختلف جانداروں کے ناپید ہو جانے کا سبب بن سکتی ہے۔ ‘ٹری آف لائف‘ یا ‘شجر حیات‘ ایک ایسا استعارہ، نمونہ اور تحقیقی آلہ ہے، جو حیاتیاتی ارتقا کی تشخیص اور زندہ اور معدوم ہو جانے والے جانداروں کے مابین تعلقات کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز (PNAS) میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے شریک مصنف اور میکسیکو کی خود مختار نیشنل یونیورسٹی کے پروفیسر جیرارڈو سیبالوس کے مطابق، ”معدومیت کا بحران موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے کی طرح خوف ناک ہے۔ اسے تسلیم نہیں کیا گیا۔‘‘ انھوں نے خبر رساں اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ اس صورتحال میں بنی نوع انسان کا مستقبل داؤ پر لگا ہے۔‘‘

    اس حوالے سے ایک منفرد مطالعاتی جائزہ ہے جس میں پورے کے پورے انواعی گروپوں یا genera کے ناپید ہوتے جانے کی شرح کا اندازہ لگانے کی کوشش کی گئی ہے۔ برکلے میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پروفیسر انتھونی بارنوسکی اس پہلو سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں، ”اس طرح یہ مطالعہ واقعی شجرِ حیات کی پوری کی پوری شاخوں کو پہنچنے والے نقصان کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘ بارنوسکی کے مطابق اس مطالعے سے پتہ چلتا ہے، ”ہم شجر حیات کی صرف اہم ترین شاخوں کو ہی نہیں کاٹتے جا رہے، بلکہ بڑی شاخوں سے چھٹکارا پانے کے لیے گویا آری استعمال کر رہے ہیں۔‘‘ اس رپورٹ کے لیے محققین نے بڑی حد تک جانداروں کی ان اقسام پر انحصار کیا، جو انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کی فہرست میں معدومیت کے خطرے سے دوچار ہونے والی اقسام کے طور پر درج ہیں۔ محققین نے اپنی ریسرچ کے دوران ریڑھ کی ہڈی والے یا فقاریہ (مچھلی کو چھوڑ کر) جانوروں کی اقسام پر توجہ مرکوز رکھی۔

    ماہرین نے جانداروں کے تقریباً 5,400 انواعی گروپوں (قریب 34,600 انواع) پر مشتمل اس مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان میں سے 73 انواعی گروپ گزشتہ 500 برس میں ناپید ہو چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر پچھلی دو صدیوں میں معدوم ہو گئے۔ اس کے بعد محققین نے اس صورت حال کا موازنہ جانداروں کی انتہائی قدیمی باقیات یا فوسلز کے ساتھ بھی کیا۔

    پروفیسر جیرارڈو سیبالوس کے مطابق اس سب کی وجہ انسانی سرگرمیاں، جیسے فصلوں یا بنیادی ڈھانچے کے لیے دوسرے جانداروں کی رہائش گاہوں کی تباہی، نیز ضرورت سے زیادہ ماہی گیری اور شکار وغیرہ ہیں۔

    سائنس دان بڑے پیمانے پر انواع کی معدومیت کی وضاحت اس طرح کرتے ہیں کہ کسی نوع کے 75 فیصد جاندار ایک مختصر وقت میں ہلاک ہو جائیں۔ ماہر حیاتیات رابرٹ کاوی کہتے ہیں کہ اس ‘صوابدیدی‘ تعریف کا استعمال کرتے ہوئے چھٹی مرتبہ بڑے پیمانے پر انواع کی معدومیت ابھی وقوع پذیر نہیں ہوئی۔ لیکن انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا، ”اگر ہم یہ فرض کر لیں کہ موجودہ شرح یا اس سے بھی تیزی سے حیاتیاتی انواع کے پورے کے پورے گروپ معدوم ہوتے جائیں گے، تو پھر ہم یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ یہ ممکنہ طور پر انواع اور انواعی گروپوں کے خاتمے کے چھٹے بڑے عمل کا آغاز ہے۔‘‘

    سیبالوس کے مطابق ترجیح جانداروں کی قدرتی رہائش گاہوں کی تباہی کو روکنا اور جو اپنے رہائشی مقامات کھو چکے ہیں، ان کو بحال کرنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ”جانداروں کی مختلف انواع کے بہت سے گروپوں کو بچانے کے لیے اب بھی وقت ہے۔

  • ’روز محشر‘ نامی گلیشیئر خطرے میں گرفتار، سائنس دانوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    ’روز محشر‘ نامی گلیشیئر خطرے میں گرفتار، سائنس دانوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    سائنس دانوں نے انٹارٹیکا میں ’روز محشر‘ نامی گلیشیئر کے بارے میں خبردار کیا ہے کہ اس کے برف کے تختے کے نیچے غیر متوقع تبدیلی رونما ہو رہی ہے، جو اس گلیشیئر کے لیے خطرے کی علامت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے خطرناک اثرات رونما ہو رہے ہیں، گلوبل وارمنگ گلیشیئرز کو دیمک کی طرح چاٹنے لگی ہے، اور سائنس دانوں نے کہا ہے کہ ’تھاویٹس گلیشیئر‘ المعروف ’ڈومس ڈے گلیشیئر‘ مشکل میں گرفتار نظر آ رہا ہے۔

    سائنس دانوں کے مطابق ڈومز ڈے نامی گلیشئر 1990 کی دہائی کے مقابلے میں 8 گنا تیزی سے پگھل رہا ہے، اس گلیشیئر سے ہر سال 80 ارب ٹن برف ٹوٹ کر سمندر میں شامل ہو رہی ہے جو سطح سمندر میں 4 فی صد سالانہ اضافے کا باعث بن رہا ہے۔

    ماہرین نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ تھاویٹس گلیشئر تیزی سے تباہی کے دہانے کی جانب بڑھ رہا ہے، عالمی سطح پر گلوبل وارمنگ کو نہیں روکا گیا تو یہ دنیا کے لیے خطرناک ثابت ہوگا۔

    واضح رہے کہ اس گلیشیئر کو ڈومس ڈے اس لیے کہا جاتا ہے کہ اگر یہ پگھل کر سمندر میں گر گیا تو اس سے زمین پر قیامت خیز تباہی برپا ہوگی۔ یہ گلیشیئر تقریباً فلوریڈا کے سائز کا ہے اور مغربی انٹارکٹیکا میں واقع ہے۔

  • یورپ کے جنگلات آگ کی لپیٹ میں، 40 سے زائد افراد ہلاک

    یورپ کے جنگلات آگ کی لپیٹ میں، 40 سے زائد افراد ہلاک

    موسمیاتی تبدیلی کے پیشِ نظر یورپ کے 9 ممالک کے جنگلات آگ کی زد میں ہیں جس سے 40 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔

    بحریہ روم کے خطے میں شدید گرم موسم اور ہیٹ ویوز کے باعث مختلف جنگلات میں بھڑکنے والی آگ سے 40 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے، سب سے زیادہ چونتیس ہلاکتیں الجزائر میں ہوئیں جہاں مرنے والوں میں دس فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔

    آگ شدید گرم موسم اور ہیٹ ویوز کے سبب شام، الجزائر، تیونس، یونان اور اٹلی کے جنگلات اور دیگر مقامات پر لگی ہوئی ہے، متاثرہ علاقوں سے ہزاروں افراد کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔

    متاثرہ  علاقوں میں 8 ہزار سے زائد فائر فائٹرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں، تاہم گرمی اور تیز ہوائیں موسم متاثرہ علاقوں میں آگ بجھانے میں رکاوٹ ہیں۔

    یونان کے سیاحتی جزیرے پر لگی آگ بے قابو ہوگئی، ہزاروں لوگوں کی نقل مکانی

    واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ زمین اور اس پر بسنے والے انسانوں کو قیامت خیز گرمی، شدید بارشوں، سیلاب اور سمندری طوفانوں کی صورت برداشت کرنا پڑ رہا ہے اور یہ آفات کسی ایک خطہ زمین نہیں بلکہ دنیا بھر میں تباہی پھیلا رہی ہیں۔ یہ تباہی اس قدر ہولناک ہوچکی ہے کہ ایک ہی ملک میں کہیں بارش برس رہی ہے تو کہیں آسمان سے گرمی کی صورت آگ برس رہی ہے۔

    اس وقت یورپ اور امریکا شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ یونان، کینیڈا اور واشنگٹن کے جنگلات میں لگی آگ خوفناک شکل اختیار کر چکی ہے تو دوسری جانب مشرقی چین میں بھی سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے اور کئی افراد اپنی جان سے جا چکے ہیں۔

    یورپ میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرناک اثرات پر سائنسدان کیا کہتے ہیں؟

    افغانستان اور بھارت میں بھی طوفانی بارشیں قہر ڈھا رہی ہیں۔ پاکستان میں بھی اس سال بارشوں اور سیلاب سے 131 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • جنوبی کوریا میں انڈر پاس سے نکالی گئی لاشوں کی تعداد 13 ہو گئی

    جنوبی کوریا میں انڈر پاس سے نکالی گئی لاشوں کی تعداد 13 ہو گئی

    سیئول: شدید بارشوں اور سیلاب کی زد پر آئے ہوئے مشرقی ایشیائی ملک جنوبی کوریا میں ایک انڈر پاس سے نکالی گئی لاشوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا میں جاری شدید بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، سیلابی پانی سے بھرے انڈر پاس سے تیرہ افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔

    مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کی شام کو دریا کا بند ٹوٹنے کی وجہ سے 685 میٹر طویل انڈر پاس میں سیلاب امڈ آیا تھا جس کی وجہ سے 15 گاڑیاں اس میں بہہ کر ڈوب گئی تھیں۔ مقامی حکام کے مطابق یہ انڈر پاس محض دو یا تین منٹ میں پانی سے بھر گیا تھا، اور تقریباً 900 ریسکیو اہلکاروں نے غوطہ خوروں سمیت ڈوبنے والوں کو تلاش کرنے کے آپریشن میں حصہ لیا۔

    جنوبی کوریا میں لینڈ سلائیڈنگ اور مختلف حادثات میں آج پیر تک ہلاک افراد کی تعداد 40 ہو گئی ہے جب کہ 10 افراد لاپتا بتائے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں گزشتہ 5 روز سے مسلسل بارشوں کو سلسلہ جاری ہے، اور بارش سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔

    ملک کے صدر یُون سُک یئول نے سیلاب سے متاثرہ شمالی گیونگسانگ صوبے کے دورے پر نکلتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے سخت موسمی واقعات اب معمول بن جائیں گے، ہمیں اس موسمیاتی حقیقت کو اب قبول کرنا چاہیے، اور اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیئں۔

  • عالمی برادری موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرے، ایمنیسٹی انٹرنیشنل  کا مطالبہ

    عالمی برادری موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرے، ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا مطالبہ

    اسلام آباد : ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث بحران سے نمٹنے میں مدد کرے۔

    ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے جانی اور مالی نقصان ہورہا ہے، پاکستان موسمیاتی بحران کے فرنٹ لائن پر ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کا گرین ہاوس گیسزکےاخراج میں ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن عالمی سطح پر انسانوں کی پیدا کردہ موسمیاتی تبدیلی کی بھاری قیمت ادا کررہا ہے۔

  • موسمیاتی تبدیلی کے پاکستان پر اثرات سامنے آنے لگے

    موسمیاتی تبدیلی کے پاکستان پر اثرات سامنے آنے لگے

    کراچی : محکمہ موسمیات نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے حوالے سے کہا کہ مئی میں معمول سے 127 فیصد زائد بارش ہوئیں اور درجہ حرارت میں ایک فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے پاکستان پر اثرات سامنے آنے لگے، محکمہ موسمیات کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مئی میں ملک میں معمول سے ایک سوستائیس فیصد زائد بارش ہوئی۔

    ایک دن میں سب سے زیادہ اسّی ملی میٹر بارش پنجاب کے ضلع حافظ آباد میں پانچ مئی کو ہوئی جبکہ مئی میں دن کا درجہ حرارت معمول کے اوسط سے تقریباً ایک ڈگری سینٹی گریڈ کم رہا۔

    زیادہ تر زرعی علاقوں میں معول سے زیادہ بارش، آندھی اور ژالہ باری بھی رپورٹ ہوئی، رپورٹ کے مطابق پھلوں اور سبزیوں کی فصلوں کو نقصان پہنچا۔

    خیال رہے پاکستان پھر غیرمعمولی موسمی صورتحال کے گھیرے میں ہیں ، رواں سال اپریل اور مئی میں اوسط سے نہ صرف کم گرمی پڑی ہے بلکہ بارش اور ژالہ باری بھی جاری رہی۔

    ماہرین اسے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور فصلوں کے لیے خطرناک قرار دے رہے ہیں، ڈی جی میٹ سردار سرفراز کا کہنا ہتھا کہ گرمیوں میں بالخصوص مئی میں ژالہ باری مغربی ہواوں کی وجہ سے ہے، مغربی ہواؤں کے باعث پانی کے قطرے اولے کی صورت اختیار کرتے ہیں اور بادل ان کا بوجھ نہیں اٹھا پاتے۔

    ماہرین کے مطابق انیس سو ستاسی کے بعد مئی میں ریکارڈ کی جانی والی بارش اوسط سے زیادہ ہوئی اور مغربی ہواؤں ہی کی وجہ سے شمالی علاقوں میں اپریل اورمئی میں برف باری بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • موسمیاتی تبدیلیاں: چین میں گرمی کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    موسمیاتی تبدیلیاں: چین میں گرمی کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    بیجنگ: عالمی ماحولیاتی تبدیلی کا اثر چین پر بھر پڑنے لگا جہاں گرمی کا 147 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق شنگھائی میں آج مئی کے مہینے کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا، شنگھائی میں 147 سال کے بعد درجہ حرارت 36.1 ڈگری تک جا پہنچا، جو اس عرصے کے دوران سب سے زیادہ ہے۔

    اس سے قبل شنگھائی میں مئی 1876 میں درجہ حرارت 35.7 ڈگری تک پہنچا تھا جبکہ 1903، 1915 اور 2008 میں بھی زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35.7 تک پہنچا تھا۔

    شنگھائی میں درجہ حرارت عام طور پر جون، جولائی اور اگست میں 36 ڈگری سے اوپر جاتا ہے۔ چین میں اس سال مارچ سے غیرمعمولی گرم موسم جاری ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کے جنوبی صوبوں میں اگلے چند دنوں کے دوران شدید گرمی کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ موسم کی سختی کو بڑھا رہی ہے، جنوب مشرقی اور جنوبی ایشیا میں کئی ممالک حالیہ ہفتوں کے دوران مہلک ترین ہیٹ ویوز اور بڑھتے درجہ حرارت کا سامنا کر رہے ہیں۔

    موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل کی حالیہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ “گلوبل وارمنگ میں ہر اضافہ متعدد اور ایک ساتھ ہونے والے خطرات کو تیز تر کرے گا۔

    مئی میں اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ اگلے پانچ سالہ گرم ترین دور ہوگا جب کہ گرین ہاؤس گیسز اور ایل نینو مل کر درجہ حرارت میں اضافہ کا سبب بنے گے۔

  • پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث کتنے ملین ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا؟

    پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث کتنے ملین ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا؟

    اسلام آباد: پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث 3792.52 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت موسمیاتی تبدیلی نے قومی اسمبلی کو تحریری جواب میں بتایا ہے کہ پاکستان آب و ہوا کے خطرات سے بہت زیادہ متاثر ہوا، پاکستان دنیا کے موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ سرفہرست 10 ممالک میں شامل ہو چکا ہے۔

    وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے تحریری جواب میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کی فی یونٹ جی ڈی پی میں 0.53 فی صد کمی آئی، موسمیاتی تبدیلی معیشت، ماحولیات اور زراعت کے لیے چیلنج ہے۔

    وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق 2022 کے سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا تھا، سیلاب سے 33 ملین شہری متاثر، اور 1700 ہلاکتیں ہوئیں، جب کہ حکومت نے سیلاب سے متاثرہ 66 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا۔

    تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو 1999 سے 2018 تک شدید موسمی واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے، ملک میں سیلاب مون سون کی زیادہ بارشوں کی وجہ سے آیا۔

  • ہم موسمیاتی تبدیلی کے ناکردہ گناہ کی سزا کاٹ رہے ہیں، شہبازشریف

    ہم موسمیاتی تبدیلی کے ناکردہ گناہ کی سزا کاٹ رہے ہیں، شہبازشریف

    وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ہم موسمیاتی تبدیلی کے ناکردہ گناہ کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں وزیراعظم شہبازشریف کہا کہ میں نے کل سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا، لاکھوں بچے، بزرگ ،خواتین سردی میں بےسروسامانی کی حالت میں ہیں۔

    شہبازشریف نے کہا کہ ہم موسمیاتی تبدیلی کے ناکردہ گناہ کی سزا کاٹ رہے ہیں، ہم سب کومصیبت میں گھرےپاکستانیوں کا سہارا بنے رہنےکی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز  وزیراعظم شہباز شریف نے خیرپوراور تعلقہ کوٹ ڈیجی کے سیلاب متاثرہ گاؤں پیر گدوکا دورہ کیا اور متاثرہ علاقوں سے جلد سیلابی پانی نکالنےکی ہدایت کی۔