وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث رواں سال پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے۔
اسپین کے شہر میڈرڈ میں 26 ویں سوشلسٹ انٹرنیشنل کانگریس کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں وفاقی وزیر و چیئر پرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شازیہ مری نے شرکت کی۔
اعلامیہ کے مطابق کانفرنس کا عنوان ‘موسمیاتی تبدیلی کا تدارک، اسکے اثرات کو کم کرنا’ تھا، جہاں شازیہ مری نے پاکستان میں حالیہ سیلاب کی تباہی کاریوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بدترین بارشوں اور سیلاب سے 650 ہزار حاملہ خواتین اور 40 لاکھ بچے شدید متاثر ہوئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث کرۂ ارض اور انسانوں کو سب سے بڑا خطرہ لاحق ہے، پاکستان میں حالیہ بارشیں اور سیلاب موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کاریوں کی تازہ مثالیں ہیں۔
وفاقی وزیر شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 90 اضلاع بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوئے، سندھ اور بلوچستان میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 33 ملین افراد سیلاب سے بےگھر ہوئے، حالیہ سیلاب میں 1700 قیمتی انسانی جانیں کاضیاع ہوا، سیلاب میں پاکستانی معیشت کو 40 ارب ڈالر سے زائد کے نقصان پہنچا۔
شازیہ مری نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی صرف ماحولیاتی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ صحت، زراعت، معاش، امن، سلامتی اور دنیا کی مجموعی معیشت کے لیے بھی بہت بڑا خطرہ ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ سچ یہ ہے کہ ہمارے گھر زمین کا مستقبل موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر منحصر ہے۔
شرم الشیخ: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مصر میں شروع ہونے والے شرم الشیخ کاپ27 سے خطاب میں کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق مصر میں شرم الشیخ کاپ27 کلائمٹ امپلیمینٹیشن سمٹ شروع ہو گیا، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سمٹ سے خطاب میں کہا اقوام عالم کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
انتونیو گوتریس نے کہا دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا سامنا ہے، بڑھتے درجہ حرارت سے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، بڑی معیشتوں کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ماحول دوست توانائی کے حصول کے لیے کام کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کلائمٹ امپلیمینٹیشن سمٹ میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، اس سمٹ میں مختلف ممالک کے سربراہان مملکت بھی شریک ہیں۔
اس دوران شہباز شریف اور یو اے ای کے صدر محمد بن زاید آل نہیان کی ملاقات ہوئی، جس میں مشترکہ مقاصد کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم کیا گیا، وزیر اعظم کی عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل اور یورپی یونین کمشنر سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، جن میں موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچاؤ کے لیے بھرپور تعاون پر اتفاق کیا گیا۔
کراچی : محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک میں 1961 کے بعد جولائی کی سب سے زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات نے جولائی میں ہوئی غیر معمولی بارشوں اور موسمیاتی تبدیلی پر سمری جاری کردی۔
جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ ملک بھر میں معمول سے 181 فیصد زائد بارشیں ریکارڈ ہوئیں ، 1961 کے بعد جولائی میں سب سے زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں 450 جبکہ سندھ میں 308 فیصد سے زائد بارش ہوئی، جولائی میں سب سے زیادہ بارش کراچی میں پی اے ایف مسرور میں 606 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
یاد رہے پاکستان بھر میں حالیہ بارشوں نے تباہی مچا دی ہے اور نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔
بارش کے پانی نے کئی دہات کو لپیٹ میں لے لیا ہے ، گھر زمین بوس ہوگئے ہیں ، لوگ آسمان تلے بیٹھے مشکلات سے گزر رہے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔
سڑکیں تا حال زیر آب ہونے کے باعث لوگوں کو آنے جانے میں دشواری کا سامنا ہے۔
آسٹریلوی طوطوں سے لے کر امریکی پرندوں تک کئی پرندوں کی چونچیں بڑی ہونے لگی ہیں، ماہرین نے اس پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ہو سکتے ہیں۔
ایک امریکی سائنسی جریدے میں شائع شدہ ریسرچ اسٹڈی کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے انسان ہی نہیں جانور اور پرندے بھی متاثر ہوتے ہیں، عالمی درجۂ حرارت میں اضافہ برداشت کرنے کے لیے گرم خون والے کئی جانور اپنی ہیئت تبدیل کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 30 جانوروں میں سب سے زیادہ جسمانی تبدیلیاں آسٹریلوی طوطے میں دیکھی گئی ہیں، ان طوطوں کی چونچ 1871 کے بعد سے اب تک 4 سے 10 فی صد تک بڑھ چکی ہیں، یورپی خرگوش کے کان اور دیگر جانوروں کے دُم میں تبدیلی آ رہی ہے۔
شاہ طوطے (کنگ پیروٹ) کا تھرمل امیج، جس میں طوطے کی چونچ سے حرارت نکلتی دکھائی دے رہی ہے، چند جانور جسم کی اضافی حرارت دموں، کانوں اور چونچوں کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس ارتقائی تبدیلی کے حیاتیاتی نتائج کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے، بلکہ ایسا کہنا بھی قبل از وقت ہوگا کہ اس کے پیچھے صرف موسمیاتی تبدیلیوں کے عوامل ہیں، سائنس دان یہ بھی بتانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ یہ تبدیلیاں جانوروں کے لیے مثبت ہیں یا منفی یعنی نقصان دہ۔
گالاپگوس جزائز کا سمندری شیر، جو اپنے سامنے کے فلپرز کے ذریعے حرارت خارج کر رہا ہے
یاد رہے کہ چند ماہ قبل قازقستان میں جھیلوں اور قدرتی آثار پر مشتمل سیاحتی مقام پر ایک چٹان دریافت کی گئی تھی، جس سے 50 لاکھ سال کا موسمیاتی احوال معلوم کیا جا سکتا ہے، سوئٹزرلینڈ کی لیوزین یونیورسٹی کے شارلوٹ پروڈ ہوم نے دعویٰ کیا تھا کہ چارین گھاٹی کے مقام پر 80 میٹر طویل پتھریلا سلسلہ ہے، جہاں کلائمٹ چینج کا پانچ کروڑ سالہ ریکارڈ موجود ہے۔
چترال: موسمیاتی تبدیلی کے چترال پر اثرات کی وجہ سے شہری مشکل میں پڑ گئے ہیں، دریائے چترال پر پانی کا بہاؤ اتنا بڑھ گیا ہے کہ کنارے آباد مکین مسلسل پریشانی میں مبتلا رہنے لگے ہیں، کچھ مکین نقل مکانی بھی کر رہے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان میں بھی دکھائی دے رہے ہیں، پاکستان کے میدانی علاقوں میں شدید گرمی پڑ رہی ہے، جس کی وجہ سے پہاڑوں پر برف پگھلنے سے دریاؤں کی سطح بلند ہونے لگی ہے۔
دریائے چترال میں پانی کا بہاؤ بڑھنے سے اپر چترال کے گاؤں ریشن کے مقام پر کٹائی کا عمل مکینوں کے لیے ایک عذاب کی صورت اختیار کر گیا ہے، جس کی وجہ سے حال ہی میں 5 گھر متاثر ہوئے ہیں، اور مقامی افراد کے مطابق کئی کنال زمین دریا بُرد ہوچکی ہے، کٹائی کی وجہ سے مین شاہراہ کو بھی نقصان پہنچنے سے مسافر اور سیاح وہاں پھنس گئے ہیں، واضح رہے کہ شندور میں واقع دنیا کی بلند ترین پولو گراؤنڈ تک جانے کے لیے بھی یہی راستہ استعمال ہوتا ہے۔
دریا کے کٹاؤ کے باعث متاثر گھر
اپر چترال انتظامیہ کے مطابق دریا میں پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے کئی ایکڑ زمین کو نقصان پہنچا ہے، اور دریا میں پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے کنارے پر آباد گھروں کے مکینوں نے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کر دی ہے۔
دریا کی کٹائی سے متاثرہ ریشن کے رہائشی محمد اقبال کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 برسوں سے یہاں پر یہ آفت آ رہی ہے، پچھلے برس بھی دریا کی کٹائی کی وجہ سے 2 گھر دریا بُرد ہو گئے تھے اور ابھی 11 گھر متاثر ہوئے ہیں۔
اقبال کا کہنا ہے کہ حکومت نے گاؤں سے دریا کا رخ موڑنے کے لیے 8 کروڑ روپے منظور کیے تھے، لیکن ابھی تک اس پر کوئی کام نہیں ہوا، انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جو گھر متاثر ہوئے ہیں ان کی بحالی اور دریا کی کٹائی روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، تاکہ علاقے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
ضلعی انتظامیہ نے گاؤں کو محفوظ بنانے کے لیے دریا کے کنارے ایک دیوار تعمیر کر کے دریا کا رخ موڑنے کے لیے حکومت کو 2 کروڑ کا فنڈ جاری کرنے کا مراسلہ 7 جون کو بھیجا ہے، جس میں انتظامیہ نے دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافے اور نقصان کے خطرات سے حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔
انتظامیہ نے لکھا کہ دریائے مستوج میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے اور جون کے مہینے کے آخر میں دریائے مستوج میں پانی کی سطح انتہائی بلند ہو سکتی ہے، انتظامیہ نے مراسلے میں گزشتہ سال کے سیلاب کا بھی حوالہ دیا، گزشتہ سال 28 اگست کو دریا میں سیلاب کی وجہ سے 100 کنال زرعی زمین دریا بُرد ہوگئی تھی اور پانی بونی روڈ تک پہنچ گیا تھا، جس سے سڑک کو نقصان پہنچنے کا خدشہ پیدا ہوا تھا، کیوں کہ اگر روڈ کو نقصان پہنچتا تو اپر چترال کا زمینی رابطہ صوبے کے دیگر علاقوں سے کٹ جاتا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر دریا کی کٹائی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اپر چترال کا صوبے کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہو جائے گا، اس لیے حکومت ریشن کے مقام پر دریا کا رخ موڑنے اور دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈ جاری کر کے اس مسئلے کو حل کرے۔
نیویارک: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی پر کوئی ملک اکیلے کچھ نہیں کر سکتا، گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فی صد سے بھی کم ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی پر ساری دنیا کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان گلوبل وارمنگ سے متاثرہ ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے موسمیاتی ہجرت وجود میں آ رہی ہے، گلوبل وارمنگ سے جو ممالک متاثر نہیں وہ مسئلے کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔
عمران خان نے کہا آج بہت سے ملک معاملے کی سنجیدگی کو نہیں سمجھ رہے، دنیا کو سوچنا ہوگا گلوبل وارمنگ انفرادی نہیں اجتماعی مسئلہ ہے۔
انھوں نے کہا میں آج طاقت ور ملکوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں، یہ انسانی صلاحیت ہے کہ جب وہ کسی چیلنج کو قبول کرتا ہے تو وہ اسے پورا کر لیتا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا ہمارے دریاؤں کا 80 فی صد پانی گلیشیئرز سے آتا ہے، گلوبل وارمنگ کی وجہ سے 5 ہزار نئی جھیلیں وجود میں آ چکی ہیں، ہمارے گلیشیئرز انتہائی تیزی سے پگھل رہے ہیں، اسی لیے ہم نے بلین ٹری منصوبہ شروع کیا۔
انھوں نے مزید کہا پاکستان نے گزشتہ 5 سال میں ڈیڑھ ارب درخت لگائے، آیندہ 10 سالوں میں مزید 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ ہے۔
لندن : برطانوی پولیس نے موسمیاتی تبدیلی کے سلسلے میں جاری مظاہرے کے دوران سڑک بلاک کر نے والے 300 مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن میں موسمیاتی تبدیلی کےلیے کام کرنے والے رضاکاروں کا دنیا میں پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے خلاف تیسرے روز بھی احتجاج جاری ہے، مظاہرین لندن احتجاج کے دوران دارالحکومت کو بند کرنا چاہتے ہیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ مظاہرین نے 55 سے بس راستوں کو بند کردیا جس کی وجہ سے پانچ لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ مظاہرین نے ماربل آرچ، واٹرلوپُل، پارلیمنٹ اسکوائر اور آکسفورڈ کرکس پیر سے بند پڑا ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ زیادہ تر مظاہرین کی گرفتاری ماربل پارک تک اپنے مظاہرے کو محدود کرنے کی خلاف ورزی پر کی گئی، لندن پولس کے چیف سپرنٹنڈنٹ کولن ونگرو نے بتایا کہ مظاہرے کی وجہ سے پبلک گاڑیوں کی آمدورفت، مقامی تاجروں اور لندن کے رہنے والے شہریوں کے لئے سنگین مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے پاس کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے پورے وسائل ہیں۔
برطانوی دارالحکومت لندن کے میئر صادق خان نے مظاہرین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ٹیوب سروس بند کرنے سے متعلق دوبارہ سوچیں، آپ لندن کے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں‘۔
ٹویٹر پر پوسٹ کردہ اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ مزید لوگوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال پر ، پیدل چلنے اور سائیکل چلانے پر راغب کرنا یقیناً ایک مشکل امر ہے، اور اسی کے ذریعے اس موسمیاتی ایمرجنسی کا سدباب کیا جاسکتا ہے۔ لندن کے لاکھوں باشندے اپنے معمولاتِ زندگی انجام دینے کے لیے روز مرہ کی بنیاد پر انڈر گراؤنڈ نیٹ ورک استعمال کرتے ہیں۔
کوئٹہ: بلوچستان کے مغربی ساحل گوادر پر 34 فٹ لمبی برائڈس وھیل مردہ حالت میں پائی گئی ہے، مچھلی کے جسم پر متعدد زخم بھی پائے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گوادر کے مغربی ساحل پر وھیل میمل مردہ حالت میں پائی گئی ہے، مچھلی کے جسم پر کئی زخم بھی موجود تھے۔
گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے شعبہ ماحولیات کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالرحیم بلوچ نے اس حوالے سے بتایا کہ برائیڈس نسل کی 34 فٹ لمبی مردہ وھیل مچھلی گوادر کے سمندر میں پائی گئی۔
انھوں نے کہا کہ وھیل کا جسم کئی جگہ سے زخمی تھا، برائیڈس نسل کی وھیل گوادر کے سمندر میں پائی جاتی ہے، کسی وجہ سے زخمی ہوگئی جس سے موت واقع ہوئی۔
عبد الرحیم بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ زخموں کی وجہ معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں، تاہم ابتدائی تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ مچھلی کسی جہاز سے ٹکرا کر زخمی ہوئی ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ وھیل مچھلی کی ہڈیاں ایک میوزیم میں رکھی جائیں گی تاکہ اس سلسلے میں لوگوں میں آگاہی پیدا کی جا سکے، جب کہ باقی مچھلی کو گوادر ساحل ہی پر دفنایا جائے گا۔
برائڈس وھیل ان تین قسم کے بَلین وھیلز میں سے ایک ہے جو پاکستانی پانیوں میں پائی جاتی ہے، دیگر دو میں ایک بلیو وھیل اور دوسری عربین ہمپ بیک ہے۔ 2013 میں بھی برائڈس وھیل ڈمب، سونمیانی میں مردہ حالت میں ملی تھی۔
لاہور: وزیرِ مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل وزیر نے کہا ہے کہ ثقافت کا فروغ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی خاتون رہنما اور وزیر زرتاج گل نے لاہور میوزیم میں پاکستان کے عظیم مصور صادقین کی 32 ویں برسی کے موقع پر ان کے فن پاروں کی نمائش کا افتتاح کیا۔
[bs-quote quote=”صادقین کی خدمات کو تا دیر یاد رکھا جائے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”زرتاج گل”][/bs-quote]
مشہور مصور، خطاط، نقاش اور شاعر صادقین کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے لاہور میوزیم میں محکمہ فن و ثقافت کے تحت ایک فنکشن کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں زرتاج گل نے بہ طورِ مہمان خصوصی شرکت کی۔
صادقین کے فن پاروں کی نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے وزیرِ مملکت زرتاج گل نے عجائب گھر کا بھی دورہ کیا اور نمائش میں رکھے گئے فن پارے دیکھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ مملکت نے کہا کہ ثقافت کا فروغ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، ہم پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے سیاحت کو فروغ دے رہے ہیں۔
زرتاج گل وزیر نے کہا کہ ثقافت کے فروغ کے لیے صادقین کی خدمات کو تا دیر یاد رکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کے مشہور پینٹر، خطاط، نقاش اور شاعر صادقین کی 32 ویں برسی منائی گئی، 1930 میں سید صادقین احمد نقوی امروہہ کے جس سادات گھرانے میں پیدا ہوئے، وہ خاندان اپنے فن خطاطی کے حوالے سے نہایت مشہور تھا۔ صادقین کے دادا خطاط تھے، جب کہ ان کے والد باقاعدہ خطاط تو نہ تھے، البتہ نہایت خوش خط تھے۔
اسلام آباد: دنیا بھر میں موسم کی تبدیلی اور اس سے جنم لیتے مسائل سے نمٹنے کے لیے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس دار الحکومت میں منعقد کی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے باعث جہاں دیگر ملکوں کو پریشانی کا سامنا ہے وہیں پاکستان بھی تیزی سے متاثر ہورہا ہے جس سے سیلاب کے خطرات میں دگنا اضافہ ہوگیا ہے۔
پاکستانی ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف ظفر نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق دو روزہ عالمی کانفرنس کل سے اسلام آباد میں شروع ہوگی جس میں نیپال، ہالینڈ اور بنگلہ دیش کے وفود شریک ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان موسم کی تبدیلی کے باعث تیزی سے متاثر ہو رہا ہے، اس سے نمٹنے کے لیے نتیجہ خیز فیصلے کرنا ہوں گے، موسم کی خراب صورت حال کی وجہ سے سیلاب کے خطرات میں دگنا اضافہ ہوگیا ہے۔
چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر یوسف ظفر کا مزید کہنا تھا کہ موسم تیزی سے بدل رہا ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ سنجیدگی سے فیصلے کیے جائیں، موسمیاتی تبدیلی کی ایک اہم وجہ پہاڑوں پر درختوں کی کٹائی ہے جس سے بیشر بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کی رائے ہے کہ موسم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے، کیوں کہ موسمی بیماریاں تو کچھ دن کے بعد ختم ہو جاتی ہیں لیکن الودگی کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریاں جہاں زور پکڑتی ہیں وہیں ان کی شدت میں اضافہ سنگین بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔