Tag: موسمیاتی تغیر

  • دنیا کے امیر ترین شخص نے 10 ارب ڈالرز کس مقصد کے لیے عطیہ کیے؟

    دنیا کے امیر ترین شخص نے 10 ارب ڈالرز کس مقصد کے لیے عطیہ کیے؟

    دنیا کے امیر ترین شخص اور ای کامرس کمپنی ایمیزون کے مالک جیف بیزوس نے موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے اقدامات کے لیے 10 ارب ڈالرز عطیہ کرنے کا اعلان کردیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر پوسٹ کرتے ہوئے جیف بیزوس کا کہنا تھا کہ وہ بیزوس ارتھ فنڈ کا اجرا کر رہے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    Today, I’m thrilled to announce I am launching the Bezos Earth Fund.⁣⁣⁣ ⁣⁣⁣ Climate change is the biggest threat to our planet. I want to work alongside others both to amplify known ways and to explore new ways of fighting the devastating impact of climate change on this planet we all share. This global initiative will fund scientists, activists, NGOs — any effort that offers a real possibility to help preserve and protect the natural world. We can save Earth. It’s going to take collective action from big companies, small companies, nation states, global organizations, and individuals. ⁣⁣⁣ ⁣⁣⁣ I’m committing $10 billion to start and will begin issuing grants this summer. Earth is the one thing we all have in common — let’s protect it, together.⁣⁣⁣ ⁣⁣⁣ – Jeff

    A post shared by Jeff Bezos (@jeffbezos) on

    انہوں نے کہا کہ ان کی فاؤنڈیشن سائنس دانوں، ماحولیاتی کارکنوں، غیر سرکاری تنظیموں اور کوئی بھی ایسی کوشش جس سے دنیا کے قدرتی ماحول کو تحفظ دیا جا سکے، کی مالی امداد کرے گی۔

    بیزوس کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہمارے سیارے کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے نئے طریقوں کی تلاش میں لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہوں۔

    ایک امریکی اخبار کے مطابق اپنی دولت میں سے 10 ارب ڈالر عطیہ کردینے کے باوجود جیف بیزوس دنیا کے امیر ترین انسان ہی رہیں گے۔

    گزشتہ برس ان کے اثاثوں کی مالیت میں ایک ارب 120 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی تھی جبکہ مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کے اثاثے 12 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بڑھ گئے۔ اس کے باوجود جیف بیزوس دنیا کے امیر ترین افراد میں سرفہرست ہیں۔

  • انسان کی بقا کے لیے ضروری یہ جاندار خود خطرے کا شکار

    انسان کی بقا کے لیے ضروری یہ جاندار خود خطرے کا شکار

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا میں ایک جاندار ایسا ہے جو کسی وجہ سے اگر دنیا میں نہ رہے تو انسانی نسل بھی ختم ہوجائے گی؟

    یہ جاندار شہد کی مکھیاں ہیں۔ جی ہاں، خطرناک ڈنک مارنے والی شہد کی مکھیاں ہماری اس دنیا میں وجود کی ضمانت ہیں اور اگر یہ نہ رہیں تو ہم بھی نہیں رہیں گے۔

    شہد کی مکھیاں کیوں ضروری ہیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم جو کچھ بھی کھاتے ہیں اس کا ایک بڑا حصہ ہمیں ان مکھیوں کی بدولت حاصل ہوتا ہے۔ شہد کی مکھیاں پودوں کے پولی نیٹس (ننھے ذرات جو پودوں کی افزائش نسل کے لیے ضروری ہوتے ہیں) کو پودے کے نر اور مادہ حصوں میں منتقل کرتے ہیں۔ اس عمل کے باعث ہی پودوں کی افزائش ہوتی ہے اور وہ بڑھ کر پھول اور پھر پھل یا سبزی بنتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ہماری غذائی اشیا کا ایک تہائی حصہ ان مکھیوں کا مرہون منت ہے۔ امریکی ماہرین معیشت کے مطابق امریکا میں شہد کی مکھیاں ہر برس اندازاً 19 بلین ڈالر مالیت کی افزائش زراعت کا باعث بنتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکی نصف غذا ضائع کردیتے ہیں

    شہد کی مکھیاں یہ کام صرف چھوٹے پودوں میں ہی نہیں بلکہ درختوں میں بھی سر انجام دیتی ہیں۔ درختوں میں لگنے والے پھل، پھول بننے سے قبل ان مکھیوں پر منحصر ہوتے ہیں کہ وہ آئیں اور ان کی پولی نیشن کا عمل انجام دیں۔

    واضح رہے کہ یہ عمل اس وقت انجام پاتا ہے جب شہد کی مکھیاں پھولوں کا رس چوسنے کے لیے پھولوں پر آتی ہیں۔

    دوسری جانب ان مکھیوں سے ہمیں شہد بھی حاصل ہوتا ہے جو غذائی اشیا کے ساتھ کئی دواؤں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

    مکھیاں خطرے کی زد میں

    نسل انسانی کے لیے ضروری یہ ننھی مکھیاں اس وقت کئی خطرات کا شکار ہیں۔ جانوروں کی دیگر متعدد اقسام کی طرح انہیں بھی سب سے بڑا خطرہ بدلتے موسموں یعنی کلائمٹ چینج سے ہے۔ موسمی تغیرات ان کی پناہ گاہوں میں کمی کا سبب بن رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں بڑھتی فضائی آلودگی بھی ان مکھیوں کے لیے زہر ہے اور اس کے باعث یہ کئی بیماریوں یا موت کا شکار ہورہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: سنہ 2020 تک جنگلی حیات کی ایک تہائی آبادی کے خاتمے کا خدشہ

    ایک اور وجہ پودوں پر چھڑکی جانے والی کیڑے مار ادویات بھی ہیں۔ یہ ادویات جہاں پودوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کا صفایا کرتی ہیں وہیں یہ فائدہ مند اجسام جیسے ان مکھیوں کے لیے بھی خطرناک ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مکھیوں کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ ہماری اپنی نسل کو معدومی کا خطرہ ہے۔

  • عالمی فورم پر بھارت کی جانب سے پاکستانی پروجیکٹ مسترد

    عالمی فورم پر بھارت کی جانب سے پاکستانی پروجیکٹ مسترد

    سیئول: بھارت نے گرین کلائمٹ فنڈ کی میٹنگ میں پاکستان کا کلائمٹ چینج (موسمیاتی تغیر) سے متعلق پروجیکٹ مسترد کردیا۔ بھارتی نمائندے نے منصوبے کو ناقص قرار دیتے ہوئے دیگر تمام منصوبوں کے لیے حمایت ظاہر کردی۔

    جنوبی کوریا کے شہر سونگ ڈو میں گرین کلائمٹ فنڈ کی میٹنگ میں بھارت نے انتہائی درجے کا تعصب برتتے ہوئے پاکستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے پروجیکٹ کو مسترد کردیا۔

    گرین کلائمٹ فنڈ اقوام متحدہ کے کلائمٹ چینج معاہدے کا حصہ ہے جس کے تحت امیر ممالک موسمیاتی تغیر کے نقصانات کا شکار ہونے والے غیر ترقی یافتہ ممالک کی مالی امداد کرتے ہیں۔ یہ امداد موسمیاتی تغیر کے اثرات سے نمٹنے والے پروجیکٹ کی فنڈنگ کی صورت میں کی جاتی ہے۔

    حکومت کا گلیشیئرز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے اہم اقدام *

    پروجیکٹ کی منظوری دینے والے بورڈ میں ایشیا پیسیفک کی نمائندگی کرنے والے 3 رکن ممالک بھارت، چین اور سعودی عرب شامل ہیں۔ بھارت میں وزارت خزانہ کے معاون خصوصی دنیش شرما اس بورڈ میں بھارت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

    دنیش شرما نے پاکستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے پروجیکٹ کو ناقص اور ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ اس پروجیکٹ پر گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے ہمالیائی علاقے میں عمل درآمد کیا جانا تھا جس میں موسمیاتی تغیر سے پیدا ہونے والے خطرات سے نمٹنے کے اقدامات کیے جانے تھے۔

    flood-2

    بورڈ کے سینیئر ارکان کی جانب سے استفسار پر دنیش شرما نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے منصوبے میں تکنیکی خرابیاں پائیں اور وہ کسی صورت فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکتا تھا۔

    انہوں نے مختلف ممالک کی جانب سے پیش کیے جانے والے دیگر منصوبوں کو قابل عمل قرار دیتے ہوئے ان کے لیے اپنی حمایت ظاہر کی۔

    تاہم بورڈ کے دیگر ارکان نے اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کی زیادہ سے زیادہ امداد کرنے کی ضروت ہے۔ ’یہاں ہمیں انفرادی طور پر اپنے قومی مفادات کا تحفظ نہیں کرنا چاہیئے۔ ہم سب یہاں دنیا کو کلائمٹ چینج کے خطرات سے بچانے کے لیے بیٹھے ہیں‘۔

    ارکان کی متفقہ رائے تھی کہ بھارتی نمائندے بے شک پروجیکٹ پر شرائط عائد کردیتے لیکن اس کی منظوری دے دیتے، بدقسمتی سے انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

    دنیش شرما نے پروجیکٹ میں موجود متعدد تکنیکی خرابیوں کو اپنی مخالفت کی وجہ قرار دیا۔ انہیں پیشکش کی گئی کہ وہ پاکستانی ماہرین سے مل کر اس پروجیکٹ میں تبدیلیاں کروا کر پروجیکٹ کو قابل عمل بنا سکتے ہیں۔

    تاہم انہوں نے پروجیکٹ کو بالکل ہی ناقابل عمل قرا دے کر جواز پیش کیا کہ وہ یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ وہ متعصب نہیں، پاکستانی ماہرین سے مل سکتے ہیں، لیکن وہ جانتے ہیں کہ اس منصوبے میں مزید کسی چیز کا اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔

    شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں اضافہ *

    پاکستان کی جانب سے پیش کیا جانے والا پروجیکٹ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام یو این ڈی پی کے تعاون سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا تھا۔ پروجیکٹ میں آزاد کشمیر کے شمالی علاقوں میں شدید سیلابوں سے بچاؤ کے اقدامات کیے جانے تھے۔

    یہ سیلاب گلیشیئر والی جھیلوں میں اس وقت آتے ہیں جب جھیل میں موجود پانی کو ذخیرہ کرنے والا سسٹم (جو عموماً کوئی ڈیم ہوتا ہے) اسے روکنے میں ناکام ہوجائے اور یہ پانی سیلاب کی شکل میں باہر آ کر قریبی آبادیوں کو نقصان سے دو چار کرے۔

    flood-3

    اس قسم کے سیلابوں کا سلسلہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں سارا سال جاری رہتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ پروجیکٹ منظور ہوجاتا تو 7 لاکھ کے قریب افراد کو آئندہ سیلابوں سے تحفظ فراہم کیا جاسکتا تھا۔

  • سال 2017 رواں برس کے مقابلہ میں سرد ہونے کا امکان

    سال 2017 رواں برس کے مقابلہ میں سرد ہونے کا امکان

    واشنگٹن: ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ 2016 کی شدید گرمی کے بعد 2017 نسبتاً ایک سرد سال ہوگا۔

    رواں برس جولائی کے مہینے کو گرم ترین مہینہ قرار دیا جاچکا ہے۔ ماہرین کے مطابق 2016 کا سال 2014 اور 2015 سے بھی زیادہ گرم ہونے کا خدشہ ہے جس کی وجہ ایل نینو اور گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں اضافہ ہے۔ ال نینو بحر الکاہل کے درجہ حرارت میں اضافہ کو کہتے ہیں جس کے باعث پوری دنیا کے موسم پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    رواں سال ایل نینو کا سال ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج کے باعث خطرے کا شکار 5 تاریخی مقامات

    برطانیہ کی ایسٹ اینجلا یونیورسٹی کے کلائمٹ ریسرچ یونٹ کے پروفیسر کے مطابق امکان ہے کہ آنے والا سال رواں سال کے مقابلہ میں کچھ سرد ہوگا۔

    تاہم ماہرین کے مطابق اگلے سال ’لا نینا‘ کا کوئی خدشہ موجود نہیں۔ لا نینا ایل نینو کے برعکس زمین کو سرد کرنے والا عمل ہے۔

    واضح رہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے دنیا کو کلائمٹ چینج سے مطابقت کے لیے عملی اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    گذشتہ برس موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کی عالمی کانفرنس میں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے گئے جس میں پاکستان سمیت 195 ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتی ترقی عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ کرے۔

  • کلائمٹ چینج کے باعث امریکی فوجی اڈے خطرے کی زد میں

    کلائمٹ چینج کے باعث امریکی فوجی اڈے خطرے کی زد میں

    واشنگٹن: حال ہی میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کے باعث امریکا کے مشرقی ساحل پر قائم فوجی اڈوں کو تباہی کا سخت خطرہ لاحق ہے۔

    ایک غیر سرکاری تنظیم یونین آف کنسرنڈ سائنٹسٹ نے امریکی ساحلوں پر قائم 18 فوجی اڈوں کا تجزیہ کیا۔ یہ فوجی اڈے عسکری لحاظ سے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ کلائمٹ چینج کے باعث امریکا میں مستقل آنے والے سمندری طوفان اور سطح سمندر میں اضافہ ان فوجی اڈوں، ان کے تحت چلائے جانے والے آپریشنز اور یہاں موجود تنصیبات کو متاثر کرے گا۔

    جاری کی جانے والی رپورٹ کو ’امریکی فوج سطح سمندر میں اضافے کا پہلا شکار‘ کا نام دیا گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق 2050 تک یہ اڈے سیلاب سے 10 گنا زیادہ متاثر ہوں گے اور ان میں سے کچھ ایسے ہوں گے جو روز پانی کے تیز بہاؤ یا سیلاب کا سامنا کریں گے۔

    ان 18 اڈوں میں سے 4، جن میں کی ویسٹ کا نیول ایئر اسٹیشن، اور جنوبی کیرولینا میں میرین کورپس ڈپو شامل ہیں، صدی کے آخر تک اپنا 75 سے 95 فیصد رقبہ کھودیں گے۔

    حکام کے مطابق پینٹاگون ان تمام خطرات سے واقف ہے اور کلائمٹ چینج کے خلاف مؤثر اقدامات اٹھانا چاہتا ہے لیکن حال ہی میں امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی نے ایک بل پاس کروالیا ہے جس کے تحت پینٹاگون کو ماحولیات سے مطابقت پیدا کرنے کی حکمت عملی یعنی کلائمٹ ایڈاپٹیشن اسٹریٹجی کے لیے مالی معاونت روک دی گئی ہے۔