Tag: موسمیاتی تغیرات

  • کینیڈا کے جنگلات میں لگی آگ تاحال قابو سے باہر

    کینیڈا کے جنگلات میں لگی آگ تاحال قابو سے باہر

    کیوبیک: موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے کینیڈا کے جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ پر تاحال قابو نہیں پایا گیا ہے۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق کینیڈا کے صوبے کیوبیک میں 160 مختلف مقامات پر لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں جس سے لگ بھگ 45 لاکھ 7 ہزار ایکڑ رقبہ جل کر خاکستر ہو گیا، 600 فائر فائٹرز آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    آگ سے اوٹاوا اور کینیڈا کے سب سے بڑے شہر ٹورنٹو شدید متاثر ہوا ہے، اب تک گیارہ ہزار افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے جنگلات میں آگ کی وجہ سے امریکا کی کئی ریاستوں میں فضائی آلودگی تیسرے روز بھی برقرار ہے اس کے علاوہ ہوا کا معیار بد ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

    کینیڈا کے جنگل میں لگنے والی آگ نے نیویارک کا رنگ بدل دیا

    مغربی ریاستوں اور کیرولینا میں الرٹ جاری کر دیا گیا،  نیویارک کا مشہور جارج واشنگٹن پُل کو بھی زدی مائل دھوئیں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ کینیڈا کے جنگلات میں لگی آگ کی وجہ سے فیلاڈیلفیا اور نیویارک میں فضائی آپریشن بھی متاثر ہوا، پینسلوانیا، میری لینڈ، واشنگٹن اور نیویارک میں جلتی لکڑیوں کی بو آنےلگی۔

    واضح رہے نیویارک کا ائیر کولٹی انڈیکس ڈھاکہ اور ہنوئی شہر سے بھی زیادہ خراب ہوگیا۔

  • موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کا تعاون

    موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کا تعاون

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک اے ڈی بی نے پاکستان کے 3 شہروں کے لیے ایک ترقیاتی منصوبے کی منظوری دی ہے جس کے تحت ان شہروں میں موسمیاتی تغیرات کے نقصانات کی بحالی کے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے منظوری دیے جانے والے اس منصوبے میں تکنیکی معاونت شہروں میں موسمیاتی تغیر کے نقصانات سے بحالی کے ٹرسٹ یو سی سی آر ٹی ایف کے حوالے کی گئی ہے۔

    اس منصوبے کے تحت ترقی پذیر ممالک کے بڑے شہروں میں موسمیاتی تغیر (کلائمٹ چینج) سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ اور ان کی بحالی کی جائے گی۔ ان نقصانات میں کلائمٹ چینج کے باعث وقوع پذیر ہونے والے واقعات جیسے سیلاب، ہیٹ ویو، یا غذائی قلت سے ہونے والے نقصانات شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج کے باعث موسموں کی شدت میں اضافے کا خطرہ

    منصوبے میں پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش، بھارت، انڈونیشیا، میانمار، اور ویتنام کے شہروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    اے ڈی بی کے مطابق جن 3 پاکستانی شہروں کو اس منصوبے میں شامل کیا گیا ہے وہ کلائمٹ چینج کے حوالے سے نہایت شدید خطرات کا شکار ہیں۔

    منصوبے کے تحت ان شہروں میں مقامی رہائشیوں کے ساتھ مل کر دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ ایسے انفراسٹرکچر کے قیام پر کام کیا جائے گا جو موسمیاتی  تبدیلیوں کی صورت میں ہونے والے نقصانات کو برداشت کرسکے۔

    اس سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک ہی کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بڑے شہروں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سنہ 1951 سے ان شہروں کی آبادی میں سالانہ 4 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔

    مزید پڑھیں: کم عمری کی شادیاں آبادیوں میں اضافے کا سبب

    اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ سنہ 2060 تک پاکستان کی 60 فیصد آبادی شہروں میں رہائش پذیر ہوجائے گی جس سے ان شہروں کو انفرا اسٹرکچر، ماحول، معیشت اور امن و امان کے حوالے سے بے پناہ دباؤ اور سنگین خطرات کا سامنا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کی 30 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور

    اے ڈی بی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں اربنائزیشن (گاؤں، دیہاتوں سے شہروں کی طرف ہجرت) کا عمل ایک بدترین صورتحال میں بدل چکا ہے جس کی وجہ مناسب حکمت عملیوں اور منصوبہ بندی کا فقدان، کمزور قوانین، اور سہولیات کی عدم فراہمی ہے۔

    اے ڈی بی کے منصوبے میں شامل خیبر پختونخوا کے 3 شہر بھی اسی صورتحال کا شکار ہیں اور وہاں رہائش پذیر بیشتر آبادی کو گھر، روزگار اور بنیادی سہولیات کا عدم فراہمی کا سامنا ہے۔