Tag: موسم سرما

  • موسم سرما میں ’تِل‘  کے حیرت انگیز فوائد

    موسم سرما میں ’تِل‘ کے حیرت انگیز فوائد

    تِل فائبر کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں جو خراب کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے، خون میں شکر کی سطح توازن میں رکھنے، سوزش کو کم کرنے، ہڈیوں کی صحت مند رکھنے کے ساتھ خون کے خلیات کی تشکیل میں بھی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

    موسم سرما پکوانوں میں تل شامل کرنے کے لئے بہترین ہوتا ہے کیونکہ تل کی گرم تاثیر جسم کو اندر سے گرم رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    ان بیجوں میں سیسمولین مرکبات موجود ہوتے ہیں جو اینٹی آکسیڈینٹ اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کے لیے مشہور ہیں۔

    طبی ماہرین کی جانب سے موسم سرما میں متعدد انفیکشنز اور موسمی وائرل سے بچاؤ کے لیے گرم تاثیر والی مفید غذاؤں کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے جبکہ غذائیت سے بھر پور تل متعدد غذاؤں سے متبادل سمجھتے جاتے ہیں کیونکہ ان میں پائے جانے والا قدرتی تیل انسانی صحت کے لیے بے حد مفید ہوتا ہے۔

    تل کی غذائیت

    ماہرین صحت کے مطابق تل غذائی اجزاء اور روغن سے بھرپور بیج ہیں۔ چھوٹے چھوٹے سفید اور کالے رنگ کے تل میں گوشت کے برابر غذائیت موجود ہوتی ہے اور انہیں دوا کا درجہ بھی حاصل ہے یہ نہ صرف گرمی اور توانائی پیدا کرتے ہیں بلکہ صحت کے مختلف دیگر فوائد بھی رکھتے ہیں یہ بیج آپ کے بالوں اور جلد کی صحت کے لئے بھی بہت اچھے ہوتے ہیں۔

    خوبصورت بالوں کا راز

    تل اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہوتے ہیں جو آپ کی جلد اور بالوں کے لئے بہت اچھا ہوتا ہے یہ آپ کے بالوں کے گودے کو مضبوط بنانے میں بھی مدد کرتے ہیں جو خراب بالوں کی مرمت اور بالوں کی نشوونما کو فروغ دینے میں مدد کرتے ہیں۔

    سوزش

    یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں اور اس سے بڑھاپے کی ابتدائی علامات کو روکنے میں مدد ملتی ہے اس میں موجود تیل آپ کی جلد کو زیادہ نرم اور ملائم بناتا ہے اگر آپ کو سوزش کی وجہ سے جلد پر تکلیف دہ دانے اور سرخی آجاتی ہے تو ان کے علاج میں تل مدد کرسکتے ہیں۔

    دانتوں کی صحت

    دانتوں کے پلاک کو ہٹانے کے لئے تل کے تیل کا استعمال فائدہ مند ہوتا ہے اور اس کی صحت کو فروغ دینے میں مدد کرتا ہے۔موسم سرما اکثر ہڈیوں اور جوڑوں سے متعلق پریشانیوں کو ساتھ لاتا ہے۔ تل کیلشیم کے مسائل سے لڑنے اور سوزش کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    بہترین ہاضمہ

    موسم سرما آنتوں سے متعلق کئی مسائل کو ساتھ لاتا ہے اس موسم میں بدہضمی اور تیزابیت زیادہ ہوتی ہے اس میں موجود تیل اور ریشہ قبض کے علاج میں مدد کرتا ہے۔ تل غیر سیرشدہ فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہوتے ہیں جو آپ کی آنتوں کو چکنا کرنے میں مدد کرتے ہیں جو آنتوں کی نقل و حرکت کو آسان بناتا ہے۔

    توانائی کا حصول

    تل صحت مند چربی کا ایک ذخیرہ ہے جو آپ کو توانائی اور گرمی مہیا کرتا ہے اس میں صحت مند چربی جیسے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ اور پولی ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ زیادہ ہوتے ہیں جو توانائی فراہم کرنے میں مدد کرتے ہیں اس میں میگنیشیم، فائبر، فاسفورس، کیلشیم اور آئرن بھی توانائی کے ذرائع کے طور پر کام کرتے ہیں۔

    بلڈ پریشر کیلئے

    سردیوں کے موسم میں بلڈ پریشر عام طور پر زیادہ ہوتا ہے کم درجہ حرارت کے نتیجے میں ہائی بلڈ پریشر ہوتا ہے تل آپ کے بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے ہائی بلڈ پریشر کے مسائل کے شکار افراد کو اس کا استعمال کرنا چاہئے کیونکہ یہ پولی ان سیچوریٹڈ چربی میگنیشیم سے بھرپور ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کی سطح کو مستحکم کرنے اور ہائپر ٹینشن کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔

    ہڈیوں کیلئے

    تل کے بیجوں میں غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو کیلشیم سمیت ہڈیوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں سردیوں میں جوڑوں کمر اور ہڈیوں کا درد بھی عام ہوجاتا ہے، تل کا استعمال ہڈیوں کی بہتر صحت اور سوزش میں کمی اور اس طرح کے مسائل سے لڑنے میں مدد کرتا ہے کمزور ہڈیوں والے شخص میں آسٹیوپوروسس ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے اس قسم کی صورتحال میں فوری ہڈیوں کا ٹیسٹ کروائیں۔

    آسٹیوپوروسس ایک ایسی حالت ہے جو نازک ہڈیوں کا سبب بنتی ہے جو ہڈیوں کو ٹوٹنے کے خطرے کو مزید بڑھادیتی ہے۔ 35 سال کی عمر کے بعد ہڈیوں کی کمیت کم ہونا شروع ہو جاتی ہے اور یہ نقصان سن رسیدگی کے دوران یا اس کے بعد خواتین میں زیادہ ہوتا ہے اس لیے مضبوط ہڈیوں کے لیے کالے تل کا استعمال ضروری ہے۔ تل زنک اور کیلشیم سے بھرپور ہوتے ہیں۔

    بخار کیلئے

    سردیوں کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی بخاروں میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا یہ زنک، کوپر، آئرن اور دیگر وٹامنز سے بھرپور ہوتا ہے یہ آپ کو انفیکشن اور وائرس کو دور رکھنے کے لئے ایک مضبوط قوت مدافعت پیدا کرنے میں مدد کر سکتا ہے جس سے زکام کھانسی اور بخار کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔

    طریقۂ استعمال

    تل آپ کے جسم میں گرمی اور توانائی پیدا کرنے کے لئے بہت اچھا ہے اور اس لئے سردیوں میں تل کا استعمال انتہائی فائدہ مند ہے۔ سردیوں کے دوران اس کا استعمال مختلف گھرانوں میں مقبول ہوتا ہے آپ تل کے بیج، تل کے لڈو اور گجک جیسی لذیذ چیزوں کے بغیر سردیوں کا تصور نہیں کرسکتے گڑ کے ساتھ بھنا ہوا تل بہت مزے دار لگتا ہے۔آپ اپنے سلاد یا سبزیوں پر اس کے بیجوں کو استعمال کرسکتے ہیں انہیں آپ اس کے بیجوں کے ساتھ تیار بازار میں دستیاب ناشتے سے بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور گھر پر بھی اس سے مزیدار چیزیں بنا کر کھاسکتے ہیں۔

  • موسم سرما میں دل کے دورے سے اموات میں اضافہ کیوں؟

    موسم سرما میں دل کے دورے سے اموات میں اضافہ کیوں؟

    سخت سردی میں جہاں دیگر بیماریاں جنم لیتی ہیں وہیں دل کا دورہ پڑنے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہے اس کے علاوہ دماغ کی نس پھٹنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔

    ان ایام میں نہ صرف عمر رسیدہ بلکہ جوان اور صحت مند افراد بھی دل کے دورہ پڑنے اور اسٹروک کے بعد اسپتال لائے جاتے ہیں اور ان میں سے کئی مریض اسپتال پہنچنے سے قبل ہی جان کی بازی ہار دیتے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر افضل نے بتایا کہ سخت سردی کے نتیجے میں خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں جو دل کے دورے کا سبب بنتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کورونری شریانوں میں خون کے جمنے کی نشوونما دل کے دورے کا سبب بنتی ہے۔ سردیوں میں ہمارے جسم میں فائبرنوجن کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ پلیٹ لیٹس کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے اور نتیجے کے طور پر خون کے جمنے سے کلاٹ بن سکتے ہیں۔

    سردی میں دل کو کیسے صحت مند رکھیں ؟

    انہوں نے کہا کہ بلڈ پریشر کو چیک کرتے رہیں، 140/90 ایم ایم ایچ جی یا اس سے زیادہ کی ریڈنگ بہت زیادہ ہے، جب بلڈ پریشر معمول کی حد میں ہوتا ہے تو دل، شریانیں اور گردے کم اوورلوڈ ہوتے ہیں۔

    بلڈاور شوگر لیول کو برقرار رکھیں

    ہائی بلڈ شوگر کی وجہ سے دل، گردے، آنکھیں اور اعصاب وقت کے ساتھ متاثر ہو سکتے ہیں اگر کسی کی عمر 45 سال یا اس سے زیادہ ہو تو دل کی صحت کے چیک اپ کے لیے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔ ذیابیطس اور دل کی بیماری والے شخص کو اپنے خون میں شکر کی سطح کی نگرانی کے لیے گلوکوومیٹر استعمال کرنا چاہیے۔ مٹھائی اعتدال میں کھانی چاہیے نہ کہ زیادہ مقدار میں۔

    زیادہ نمک سے پرہیز کریں

    یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ایسے میں نمک کی مقدار کو محدود کرنے کی ضرورت ہے، ہم سب میں سال بھر نمک والی غذائیں کھانے کا رجحان ہوتا ہے، اگر ہم اپنے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں نمک کی مقدار کو محدود کرنا چاہیے۔

  • موسم سرما میں بچوں کو نمونیا سے کیسے بچائیں؟

    موسم سرما میں بچوں کو نمونیا سے کیسے بچائیں؟

    موسم سرما میں ٹھنڈ اور بہت سے علاقوں میں دھند کی وجہ سے بچوں میں نمونیا کی بیماری پھیلنے کی شکایات عام ہیں والدین ذرا سی احتیاطی تدابیر اور خصوصی توجہ دے کر بچوں کو اس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    دراصل نمونیا ایک یا دونوں پھیپھڑوں میں بیکٹیریا، وائرس یا فنجائی کی وجہ سے ہونے والا انفیکشن کہلاتا ہے یہ انفیکشن پھیپھڑوں کی ہوا کی تھیلیوں میں سوزش کا باعث بنتا ہے، جسے الیوولی کہتے ہیں، بعد ازاں الیوولی سیال یا پیپ سے بھر جاتا ہے، جس سے سانس لینا مشکل اور نہایت تکلیف دہ ہوجاتا ہے۔

    ویسے تو نمونیا ہلکا یا سنگین ہو سکتا ہے یہ بیماری 5 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں میں زیادہ عام ہوتی ہے، نمونیا اگر کسی صحت مند انسان کو ہو تو وہ اس کا مقابلہ با آسانی کرسکتا ہے مگر بچوں کے لیے اس سے نمٹنا بعض اوقات انتہائی مشکل ہوجاتا ہے۔

    بچوں کو نمونیا ہونے کی وجوہات میں انہیں دودھ پلانے کی کمی، آلودگی، غذائیت کی کمی، ٹھنڈ میں زیادہ دیر تک رہنا اور کمزور مدافعتی نظام شامل ہے۔

    نمونیا کی ہلکی علامات بھی جان لیوا ہو سکتی ہیں، اس بیماری کی یہ علامات ہیں۔ بلغم اور کھانسی ، بخار، بہت زیادہ پسینہ آنا یا سردی لگنا، معمول کی سرگرمیاں کرنے کے دوران سانس پھولنا، سانس لیتے وقت یا کھانسی کے وقت سینے میں درد محسوس ہونا، تھکاوٹ کا احساس، بھوک میں کمی، متلی محسوس ہونا، سر درد ہونا شامل ہے۔

    اس کے علاوہ دیگر علامات آپ کی عمر اور صحت کے مطابق مختلف ہوسکتی ہیں، شیرخوار یا نومولود بچوں میں بعض اوقات کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن بعض اوقات انہیں متلی توانائی کی کمی یا پینے یا کھانے میں پریشانی ہوسکتی ہے۔5سال سے کم عمر کے بچوں کو سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔

    ویسے تو عام طور پر ڈاکٹرز ابتدائی طور پر تو سینے کا ایکسرے تجویز کرتے ہیں جس سے پھیپھڑوں کے بارے میں صحیح معلومات مل جاتی ہیں۔ تاہم وائرس کے نتیجے میں ہونے والے نمونیا کے لیے اینٹی وائرس ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق نمونیا کے شکار بچوں اور بڑوں کو سردی سے ہر ممکن بچائیں، زیادہ باہر نہ لے جائیں، گرم مشروبات جیسے یخنی، چائے اور سوپ پلائیں۔ کھانسی اور بخار سمیت تکلیف سے نمٹنے کیلئے معالج کے مشورے سے ادویات فراہم کی جائیں۔

  • موسم سرما میں ’دہی‘ کن امراض سے محفوظ رکھتی ہے؟

    موسم سرما میں ’دہی‘ کن امراض سے محفوظ رکھتی ہے؟

    دہی بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں میں بھی یکساں پسند کی جاتی ہے۔ دہی کا استعمال سردیوں میں کئی فوائد دیتا ہے اسے سپر فوڈ سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں صحت کے بے شمار فوائد موجود ہیں۔

    دہی غذائیت سے بھرپور نعمت ہے۔ یہ پروٹین اور کیلشیم حاصل کرنے کا ایک حیرت انگیز ذریعہ ہے اور یہ میٹابولزم کو بہتر بناتا ہے۔ ذیل میں دہی کے فائدے موجود ہیں جو ہمارے جسم کے لیے نہایت ضروری ہیں۔

    دہی میں پروٹین، کیلشیم، وٹامنز اور پروبائیوٹکس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ دہی ہڈیوں اور دانتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ہاضمہ کے مسائل کو روکنے میں بھی مدد کر سکتی ہے۔

    کم چکنائی والی دہی وزن کم کرنے والی غذا میں پروٹین کا ایک مفید ذریعہ ہوتی ہے۔ دہی میں پائے جانے والے پروبائیوٹکس مدافعتی نظام کو بڑھا سکتے ہیں۔

     Yogurt

    اگر آپ سردیوں میں نزلہ زکام اور بخار کا شکار ہیں تو دہی کا استعمال کرکے دیکھیں، یہ ان بیماریوں کی شدت کو کم کرنے یا ان سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    وینڈربلٹ یونیورسٹی سکول آف میڈیسن کی تحقیق کے مطابق دہی میں پائے جانے والے دوستانہ بیکٹیریا عام زکام کی علامات کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    یہ بیکٹیریا جنہیں ہیومن فرینڈلی پروبائیوٹکس بھی کہا جاتا ہے۔17دیگر تحقیقی مقالوں سے موازنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ سابقہ کسی بھی روایتی دوائی سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوئے۔

    عام طور پر الرجی اور سردی کے بخار کا سبب بنتا ہے، جس کی وجہ سے ناک، آنکھوں، گلے اور دیگر حصوں میں سوجن اور خارش ہوتی ہے تاہم دہی کے استعمال سے ان سب امراض کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق ٹھنڈ کے بخار کے لیے دہی کے استعمال سے صحت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

  • موسم سرما میں ’’کدُو‘‘ کھائیں، اسمارٹ رہیں

    موسم سرما میں ’’کدُو‘‘ کھائیں، اسمارٹ رہیں

    ویسے تو تمام سبزیاں قدرت کا ایک انمول تحفہ ہیں اور ان کے ہر گروپ میں مختلف اجزاء اور غذائیت پائی جاتی ہے جن کا متوازن استعمال جسمانی نشوونما کے لیے ضروری ہے، ان سبزیوں میں سے ایک ’’کدو‘‘ بھی ہے۔

    امریکا اور یورپ میں کدو کے متعدد پکوان تیار کیے جاتے ہیں جنہیں لوگ بہت شوق سے کھاتے ہیں جبکہ پاکستان میں کدو کو زیادہ تر سالن، حلوہ، مٹھائی، اچار اور دیگر کچھ پکوان بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    Pumpkin

    عام زندگی میں ہم کدو کو صرف خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے اور بہت سے فائدے ہیں، ہم یہاں اس سبزی کے چند نسخے اور افادیت پیش کررہے ہیں جن میں کدو کو دوا کے طور پر بھی شامل کیا گیا ہے۔

    دانت درد میں افاقہ

    Tooth Pain

    دانت میں درد ہونے کی صورت میں کدو کا گودا پانچ تولے اور لہسن ایک تولہ لے کر دونوں کو ایک سیر پانی ڈال کر خوب اچھی طرح سے پکائیں جب گودا آدھا جل جائے تو اسی نیم گرم پانی سے کلیاں کریں۔ انشاء اللہ درد میں افاقہ ہوگا۔

    آنکھوں کے لیے مفید

    Eye

    قدرت نے کدو میں وٹامن اے کوٹ کوٹ کر بھرا ہے، ماہرین کے مطابق وٹامن اے آنکھوں کے لیے بے حد مفید ہے، یہ صرف نظر کو بہتر نہیں بناتا بلکہ آنکھوں کو موتیا سے بھی بچاتا ہے۔

    کدو میں لیوٹین اور زیکسانتھن پیگمنٹس بھی پائے جاتے ہیں جو آنکھوں کو خطرناک شعاؤں سے بچاتے ہیں جبکہ اس میں موجود زنک آنکھوں کے پردے یعنی ریٹنا کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    یرقان سے بچاؤ میں مددگار

    Jaundice

    ایک عدو کدو لے کر اسے ہلکی آگ میں جلا کر بھرتا بنا لیں اور اس کا پانی نچوڑ کر اس میں تھوڑی سی مصری ملا کر پی لیں۔ یرقان کے لیے بہت مفید ہے۔

    گھر میں کسی کو بچھو ڈنگ مار دے اور فوری طور پر ڈاکٹر تک پہنچنے میں دشواری ہو تو آپ کدو کے گودے سے مریض کو فوری طبی امداد دے سکتے ہیں۔ ڈنگ والی جگہ پر کدو کے گودے کا اچھی طرح لیپ لگا دیں اور ساتھ ہی اسے اس کا پانی بھی پلائیں، زہر کا اثر زائل ہو جائے گا۔

    قوت مدافعت میں اضافہ

    Immunity

    کدو میں وٹامن اے کے علاوہ وٹامن سی بھی پایا جاتا ہے جو انسان کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔ وٹامن سی نیوٹروفلز کے ساتھ مل کر خطرناک بیکٹریا کا خاتمہ کرتا ہے جس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    موسم سرما کی آمد کے ساتھ فلو، نزلہ اور زکام کی شکایت بھی عام ہو جاتی ہے۔ کدو میں وٹامن ڈی اور وٹامن ای بھی پایا جاتا ہے اور سرد موسم میں یہ آپ کو فلو، نزلہ اور زکام سے بچاتا ہے۔ اس کا بنا ہوا سوپ پینے سے آپ جلد خود کو بہتر محسوس کرتے ہیں۔

    جسمانی طور پر مضبوطی

    Physical Strength

    ماہرین جسمانی مضبوطی کے لیے پوٹاشیم کو اہم قرار دیتے ہیں۔ پوٹاشیم صرف کیلے میں ہی نہیں بلکہ کدو میں بھی پایا جاتا ہے۔ پکے ہوئے کدو کی آدھی پیالی میں تقریباً 250 ملی گرام پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔ پوٹاشیم پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے، جسمانی رطوبتوں کو ریگولیٹ کرتا ہے، جسم کے خلیوں کے درمیان توازن برقرار رکھتا ہے اور سب سے بڑھ کر بلڈ پریشر کو نارمل رکھتا ہے۔

    وزن کم کرنے میں مددگار

    weight loss

    کدو کا 90 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ اگر آپ صحت بخش غذاؤں کے استعمال کے ذریعے وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو کدو کو اپنی غذا کا حصہ لازمی بنائیں کیونکہ اس کا بیشتر حصہ پانی پر مشتمل ہے، یہ کیلوریز میں کم اور مفید غذائی اجزا سے بھرپور اور قدرتی مٹھاس والی غذا ہے۔

    کدو فائبر سے بھرپور ہوتا ہے جو انسان کے نظام انہضام کو بہتر بناتا ہے، اسے کھا کر آپ بہت دیر تک خود کو توانا محسوس کرتے ہیں اور کچھ کھانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے اور اس طرح آپ اپنا وزن کم کرسکتے ہیں۔ اس کے بیج نہایت مزیداراور قوت بخش ہوتے ہیں جبکہ یہ اینٹی آکسیڈینٹس کی خوبیاں رکھتے ہیں، ان میں میگنیشیم، زنک، مینگانیز بھی پایا جاتا ہے۔ کدو کے ایک کپ میں 7 گرام فائبر پایا جاتا ہے۔

    جلد کو جواں رکھے

    Younger

    کدو میں اینٹی آکسیڈینٹس پائے جاتے ہیں جو جلد کو خراب کرنے والے ایٹمز سے محفوظ رکھتے ہیں، کدو میں بیٹا کیروٹین جیسے اینٹی آکسیڈینٹس پائے جاتے ہیں جو ان ایٹمز کو نیوٹرالائز کر دیتے ہیں جس سے جلد پر جھریاں یا بڑھاپے کا اثر سست ہوجاتا ہے اور آپ پرکشش اور جوان نظر آتے ہیں۔

  • سردیوں میں لباس کا انتخاب کیسے کیا جائے؟ جانیے

    سردیوں میں لباس کا انتخاب کیسے کیا جائے؟ جانیے

    لباس ہماری شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے، مشہور کہاوت ہے کہ کھاؤ من بھاتا، پہنو جگ بھاتا، کیونکہ کسی کا لباس دیکھ کر اور گفتگو سن کر ہی سامنے والے کی شخصیت کے بارے میں کوئی رائے قائم کی جاسکتی ہے۔

    جس طرح ہر موسم کے اعتبار سے کھانے پینے کا اہتمام کیاجاتا ہے اسی طرح لباس کے معاملے میں بھی بہت خیال رکھنا چاہیے اس سے ہماری شخصیت کے مختلف پہلو اجاگر ہوتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں فیشن ڈیزائنر ثناء وامق نے ناظرین کو لباس کے انتخاب سے متعلق اہم مشورے دیئے۔

    انہوں نے کہا کہ کپڑے خریدتے ہوئے آپ کو یہ لازمی معلوم ہونا چاہیے کہ کون سا رنگ اور کون سا ڈیزائن آپ کی شخصیت کے مطابق ہے یا آپ پر اچھا لگے گا۔

    سردیوں میں لباس پہنے کے حوالےسے ثناء وامق کا کہنا تھا کہ ویسے تو کراچی میں زیادہ سردی نہیں پڑتی اسی لیے یہاں موٹی موٹی جیکٹس تو نہیں پہنی جاسکتیں لیکن ایسا لباس پہنیں کہ سردی کا پہناوا لگے جو دیکھنے والوں کو بھی بھاتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سردیوں میں مخمل (ویلویٹ) کے کپڑے پہننا کافی بہتر ہے اس میں مختلف کوالٹیز ہوتی ہیں اس کے علاوہ کوٹرائے، لیلن اور کھدر بھی بہترین انتخاب ہے۔

    رنگوں کے حوالے سے ثناء وامق نے کہا کہ سردیوں میں گہرے رنگ کے ملبوسات کا استعمال کرنا چاہیے جس میں بوتل گرین، میرون اور ریڈ کی ٹون میں جو شیڈز دستیاب ہوں وہی استعمال کریں۔

  • موسم سرما میں کون سے پکوان صحت کیلئے فائدہ مند ہیں؟

    موسم سرما میں کون سے پکوان صحت کیلئے فائدہ مند ہیں؟

    موسم سرما اپنے ساتھ بہت سی خوشیاں تو لاتا ہے لیکن ایسی بے شمار بیماریاں بھی پیدا ہوجاتی ہیں جو ہماری قوت مدافعت کو کمزور کردیتی ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سردی کی شدّت میں اضافہ کے ساتھ ہی آپ اپنی خوراک میں گرم اور صحت بخش غذاؤں کو شامل کرلیں کیونکہ یہ سردی کی عام بیماریوں کے خلاف مزاحمت کا کام کرتی ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں شوبز انڈسٹری کی معروف اداکاراؤں ندا ممتاز، سعدیہ امام اور ہربلسٹ ڈاکٹر بلقیس نے موسم سرما میں اپنے گھروں میں بنائے جانے والے کھانوں سے متعلق بتایا۔

    ندا ممتاز کا کہنا تھا کہ میری والدہ سردیوں میں خاص اہتمام کرتی تھیں جس میں شلجم کا اچار اور دیگر سبزیوں کا اچار لازمی بنایا کرتی تھیں اس کے علاوہ کھانوں میں پائے مچھلی، پالک گوشت آلو گوشت وغیرہ زیادہ بنتا تھا۔

    سعدیہ امام نے بتایا کہ پہلے میری امی سردیوں میں سب کی دعوت کیا کرتی تھیں اب یہ ذمہ داری میرے پاس ہے اور دعوت میں پائے، گاجر کا حلوہ چندن کباب وغیرہ بنائے جاتے ہیں۔

    ڈاکٹر بلقیس نے کہا کہ ہمارے گاؤں میں سردیوں کے موسم میں بیل کو ذبح کرکے اس کے پکوان بنائے جاتے ہیں، سردی اتنی شدید ہوتی ہے کہ بہت مجبوری میں ہی گھر سے باہر نکلا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا بیل کا گوشت بہت گرم ہوتا ہے تو اس کے گوشت سے مختلف پکوان مثلاً کڑاھی، پائے، سوپ اور دیگر ڈشز بنائی جاتی ہیں اور سب دوستوں رشتہ داروں کی دعوت کی جاتی ہے۔

  • سردیوں میں جِلد کو نرم و ملائم اور چمکدار کیسے بنائیں؟

    سردیوں میں جِلد کو نرم و ملائم اور چمکدار کیسے بنائیں؟

    سردیوں کے آتے ہی خشک ہواؤں کی وجہ سے جلد پر کھردرا پن اور خارش کا ہونا عام شکایتیں ہیں، ان کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو مسائل بڑھ کر شخصیت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    جلد کی خشکی ختم کرنے کے لئے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر بتول نے ایک بہترین گھریلو نسخہ بنانے کا طریقہ بتایا جس کے استعمال سے آپ کی جلد نرم و ملائم اور چمکدار ہوجائے گی۔

    اس کو بنانے کا طریقہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے ان اجزاء کو شامل کرنے کا بتایا، جس میں دہی تین چمچ، ہلدی ایک چٹکی، دو چمچ کدو یا لوکی کا تیل، دار چینی پاؤڈر ایک چٹکی سے بھی کم۔

    ان تمام اجزاء کو اچھی طرح مکس کرکے اس کا پیسٹ بنالیں، اگر آپ کی جلد خشک ہے تو دہی بالائی والی استعمال کریں اور اگر جلد آئیلی ہے تو بغیر بالائی کی دہی ڈالیں۔

    اس پیسٹ کو لگا کر اچھی طرح مساج کریں اور کم از کم ایک گھنٹے کے بعد اس کو نارمل ٹھنڈے پانی سے دھونا ہے لیکن کوئی بھی صابن استعمال نہیں کرنا۔ اس کا بہترین رزلٹ آپ کے سامنے ہوگا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • موسم سرما میں امرود کے حیران کن فوائد

    موسم سرما میں امرود کے حیران کن فوائد

    موسم سرما میں امرود قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے اور آج کل مارکیٹ میں باآسانی دستیاب بھی ہے، حکماء نزلہ، زکام، سردی اور جلدی امراض میں امردو کے پتوں کو پکا کر اس کا جوشاندہ استعمال کرنے کا مشورہ بھی دیتے  ہیں۔

    امرود دنیا کے بہترین پھلوں میں شمار ہوتا ہے، اس کا وزن 25گرام سے لے کر 500گرام تک ہو سکتا ہے۔ اس کے چھلکے کا رنگ ہرا اور گودے کا رنگ سفید ، پیلا یا گلابی ہوتا ہے۔

    یہ اپنی خوشبو اور ذائقے میں سب سے منفرد ہے۔ اس کے درخت اور پھل کی کوئی چیز بیکار نہیں ہے مثلاً امرود کی لکڑی نہایت مضبوط اور ٹھوس ہوتی ہے اور اس کی لکڑی میں لچک بھی ہوتی ہے۔ اس سے چھوٹے چھوٹے لکڑی کے سامان بنائے جاتے ہیں اس کے پتّے بکثرت دواؤں میں استعمال ہوتے ہیں۔

    بھارت کے معروف حکیم محمد فاروق حبان قاسمی کے مطابق امرود سے کھانسی اور گلے کی موسمی بیماریاں دور ہوجاتی ہیں، بدہضمی میں امرود استعمال کریں تو پیٹ صاف ہوجاتا ہے، نیز جگر کی خرابی میں امرود قدرت کا انمول تحفہ ہے۔

    بعض قدیم اطباء نے لکھا ہے کہ امرود اگر مستقل استعمال کیا جائے تو کبھی دل کی بیماری نہیں ہوتی اور جو لوگ خونی، بادی یا ریاحی بواسیر میں مبتلا ہوں اور قبض کی دائمی شکایت ہو تو ان کے لئے امرود اکسیر ہے۔

    امرود کے بیج معدہ کو صاف کرتے ہیں اور اس کا گودا یعنی مغز معدہ کو تقویت پہنچاتا ہے۔ امرود ہی وہ پھل ہے جو بہت جلد ہضم ہوکر صالح خون انسانی جسم کو عطا کرتا ہے۔ مختصر یہ کہ اس کے فوائد بے شمار ہیں اور اس کا استعمال کرنے والا ہمیشہ فائدہ محسوس کرتا ہے۔

  • سردیوں میں کون سے میٹھے پکوان بنائے جائیں ؟

    سردیوں میں کون سے میٹھے پکوان بنائے جائیں ؟

    سردی کا موسم آہستہ آہستہ اپنے جوبن پر آرہا ہے ایسے میں گھریلو خواتین کو یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کو غذائیت سے بھرپور کون سے پکوان بنا کر کھلائیں خصوصاً وہ میٹھے پکوان جنہیں بچے اور بڑے سب شوق سے کھائیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پاکستان کی پہلی فیمیل گلوبل شیف کا اعزاز حاصل کرنے والی عائشہ مشتاق نے خواتین کی بڑی مشکل آسان کردی۔

    انہوں نے بتایا کہ موجودہ دور میں میٹھے کھانوں کی ایسی ترکیبیں باآسانی مل جاتی ہیں جس میں وقت بھی کم لگتا ہے اور لاگت بھی۔ جیسا کہ پہلے ملتانی سوہن حلوہ بنانے کیلئے کافی وقت اور پیسہ درکار ہوتا تھا لیکن اب ایسا نہیں اسے گھر میں بنایا جاسکتا ہے۔

    سوہن حلوہ بنانے کی ترکیب :

    عائشہ مشتاق نے گھر میں مزیدار سوہن حلوہ بنانے کی ترکیب بتائی کہ دو کلو خالص دودھ لیں اس کے اندر لیموں نچوڑ کر یا سرکے ڈال کر پھاڑ لیں، دودھ کے پھٹنے کے بعد اسے اسی پانی میں پکالیں۔

    جب سارا پانی سوکھ جائے تو اس میں دو سے تین چمچ دیسی گھی ڈال لیں اس کے بعد اس میں کوکو پاؤڈر اور میدہ ڈال کر بھون لیں پھر حسب ذائقہ چینی یا گڑ ڈال کر پکالیں، آپ کا سوہن حلوہ تیار ہے۔ اس کے علاوہ میٹھے کیلئے چینی استعمال کرنا نہیں چاہتے تو اس میں گاجر یا کھجور کا پیسٹ بھی ڈال سکتے ہیں۔

    کپ کیک بنانے کی ترکیب :

    فیمیل گلوبل شیف نے چند منٹوں میں براؤنی کپ کیک بنانے کی ترکیب بھی بتائی۔ انہوں نے کہا کہ ایک انڈا کپ میں اچھی طرح پھینٹ لیں اسکے اندر ایک چمچ کوکو پاؤڈر میدہ اور حسب ذائقہ چینی اور ایک چمچ مکھن دال کر مکس کرلیں اور ایک منٹ کیلئے اوون میں رکھ دیں آپ کا کپ کیک تیار ہے۔