Tag: موسم گرما

  • شدید گرمی: رحیم یار خان، دادو میں درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا

    شدید گرمی: رحیم یار خان، دادو میں درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا

    لاہور: ملک کے مختلف شہروں میں شدید گرمی نے شہریوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے، رحیم یار خان اور سندھ کے شہر دادو میں پارہ 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، دوسری طرف پنجاب میں ہیٹ ویو الرٹ جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شدید گرمی نے ملک کے مختلف شہروں کو لپیٹ میں لے لیا ہے، رحیم یار خان اور دادو میں پارہ 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، بہاول نگر میں 47، بہاول پور میں درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ ہو گیا ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق بنوں میں موجودہ درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، ڈی جی خان 47، ڈی آئی خان میں درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ، فیصل آباد 45، گوجرانوالہ میں 43 ڈگری، اسلام آباد میں پارہ 40، جہلم میں موجودہ درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔

    صادق آباد میں بھی شدید گرمی پڑنے لگی ہے، سورج آگ برسانے لگا ہے، صادق آباد میں درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، دھوپ کی شدت کی وجہ سے سڑکوں پر آمد و رفت کم ہو گئی۔

    نواب شاہ، لاڑکانہ، خانیوال، خان پور میں درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ، جب کہ ملتان پارہ 45 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھونے لگا ہے۔

    دریں اثنا، گرمی کی بڑھتی شدت کے باعث محکمہ صحت پنجاب نے ہیٹ ویو الرٹ جاری کر دیا ہے، ڈی جی ہیلتھ نے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ گرمی سے بچے اور بزرگ افراد ہیٹ اسٹروک کا شکار ہو سکتے ہیں، سردرد، چکر، بلڈ پریشر اور غنودگی ہیٹ اسٹروک کی علامات ہو سکتی ہیں۔

    ڈی جی ہیلتھ نے ہدایت کی ہے کہ دھوپ کے اوقات میں غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کیا جائے، دھوپ میں نکلنا ضروری ہو تو سر کپڑے سے ڈھانپ کر رکھیں، اور سکنجبین کا استعمال زیادہ کریں، یہ جسم میں نمکیات اور پانی کی کمی پوری کرتا ہے۔

    خیال رہے کہ ملک کے بیش تر علاقوں میں آج بھی شدید گرمی کی لہر برقرار ہے جب کہ محکمہ موسمیات نے امکان ظاہر کیا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بھی موسم گرم اور خشک رہے گا۔

    ادھر خیبر پختون خوا اور سندھ کے بھی کئی شہر شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں، محکمہ موسمیات نے کل سے کراچی میں ہوا میں نمی کا تناسب بڑھنے کی پیش گوئی کی ہے جس سے گرمی کی شدت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

  • خبردار! یہ گرمی موت کا سبب بن سکتی ہے

    خبردار! یہ گرمی موت کا سبب بن سکتی ہے

    پاکستان میں موسم گرما اپنے عروج پر ہے اور بعض علاقوں میں پارہ 47 ڈگری سے بھی اوپر جارہا ہے ، ایسے موسم میں بے احتیاطی موت کا سبب بن سکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جسم کا درجہ حرارت 41 ڈگری پر پہنچ جائے تو موت واقع ہونے کے امکانات 90 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔ یہ درجہ حرارت موسمی درجہ حرارت نہیں بلکہ انسانی جسم کا درجہ حرارت ہے، جس کی تیزی سے بخار کا مرض لاحق ہوتا ہے۔

    یہی سبب ہے کہ شدید گرمی سے بزرگ، خواتین اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اس شدید موسم میں کچھ ایسی تدابیر ہیں جن کا جاننا اور ان پر عمل پیرا ہونا بے حد ضروری ہے

    گرمی کا سدباب کرنے والی غذائیں

    کدو ، ٹنڈے ، اروی ، گھیا توری ، شلجم ، پیٹھا ، مولی ، گاجر ، کھیرا ، دودھ ، دیسی گھی ، شربت بزوری ، بلنگو اور شربت بادام پھلوں میں تربوز ، کیلا خوبانی اور خربوزہ ، یہ ایسی غذائیں ہیں کہ ان کا استعمال موسم گرما میں جسم کا درجہ حرارت کم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔

    املی اور آلو بخارے کا لال شربت پیاس کی شدت کو انتہائی کم کر دیتا ہے اورساتھ ہی ساتھ سونف اور الائچی کا قہوہ گرمی کا بہترین توڑ ہے۔
    جس قدر ممکن ہو پانی کا استعمال زیادہ کریں اور اگر فریج کے بجائے مٹکے کا پانی استعمال کریں تو بہتر ہے کہ اس کی قدرتی فرحت پیاس کی شدت کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

    کون سی غذائیں نہ کھائی جائیں

    گرمی کی آمد کے ساتھ ہی گوشت ، انڈہ ، اچار ، کولڈ ڈرنکس ، تیز مرچ مصالحے ، پالک ، میتھی وغیرہ کھانے سے اجتناب کریں اور اپنے کھانے میں نمک کا کم سے کم استعمال کریں۔

    کپڑوں میں احتیاط

    جب درجہ حرارت زیادہ ہو تو سفید ، گلابی ، سبز اور ہلکے رنگ کے کپڑوں کا استمعال کریں اورکالا ، نیلا ، لال ، میرون ، جامنی اور گہرے رنگ والے کپڑے پہننے سے پرہیز کریں۔

    کوشش کریں کہ کالے رنگ کے اور مکمل بند جوتے کم سے کم پہنیں اور ان کی جگہ ہوا دار جوتوں کا استعمال کریں۔

    گھر سے نکتے وقت گیلا تولیہ ضرور ساتھ رکھیں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو سر اور گردن کو کسی کپڑے سے ضرور ڈھانپیں اور دھوپ کی عینک کا استعمال بھی کریں، یاد رکھیں سورج کی تپش آنکھوں کے لیے شدید نقصان دہ ہے ۔

    ضروری تدابیر

    انتہائی گرمی کے اوقات یعنی صبح10 سے شام 4 بجے تک بلا ضروری سفر نا کریں اور جتنی بار ممکن ہو، دن میں غسل کریں کہ غسل انسانی جسم کے درجہ حرارت کو نارمل رکھنے کا تیر بہدف نسخہ ہے۔

    سنت نبوی ﷺ بھی ہے اور انسانی فریضہ بھی کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں جو کہ جو نہ صرف موجودہ گرمی کو کم کرتے ہیں بلکہ سردی میں پڑنے والی سموگ کا بھی توڑ ہیں ۔ ساتھ ہی ساتھ درخت بارش برسانے میں مدد دیتے ہیں اور ماحول میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرکے آب و ہوا کو صاف ستھرا کرتے ہیں۔

    گھروں اور دوکانوں کے باہر راہ گیروں کے لیے ٹھنڈے پانی کا اہتمام کریں اور جب بھی اس موسم میں کوئی برف مانگنے آئے تو اسے منع نہ کریں۔

    انسانوں کے ساتھ جانوروں کا بھی خیال رکھیں اور اپنے گھر کی سایہ دار جگہوں پر پرندوں کے لئے لازمی پانی کا بندوبست کریں۔

  • سخت گرمی میں ان طریقوں سے اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھیں

    سخت گرمی میں ان طریقوں سے اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھیں

    دنیا بھر میں موسم گرما کی شدت اور دورانیے میں اضافہ ہورہا ہے اور مختلف علاقوں میں کئی کئی دن تک جاری رہنے والی ہیٹ ویوز شہریوں کا جینا دوبھر کردیتی ہیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ مجموعی طور پر ہماری زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے جسے گلوبل وارمنگ کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ صنعتوں اور گاڑیوں سے خارج ہونے والا زہریلا دھواں ہے جو نہ صرف ہمارے ماحول کو آلودہ کر رہا ہے بلکہ زمین کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ کر رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے شدید گرمی سے نمٹنے کے لیے شجر کاری سب سے بہترین ذریعہ ہے۔

    آج ہم آپ کو چند ایسے طریقے بتا رہے ہیں جن کے ذریعے آپ کم اور تنگ جگہ میں بھی شجر کاری کر سکتے ہیں اور اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھ سکتے ہیں۔ نتیجتاً گرمی کے دنوں میں بجلی پر پڑنے والے دباؤ میں کمی آئے گی اور آپ کا گھر قدرتی طور پر ٹھنڈا رہے گا۔

    سرسبز چھت

    اگر آپ ایک چھت کے مالک ہیں تو آپ کی چھت شجر کاری کے لیے بہترین جگہ ہے۔ چھت کی پوری فرش پر کھاد بچھا کر اس پر گھاس اور مختلف اقسام کے پودے اگائے جاسکتے ہیں۔

    سرسبز چھت گھر کی دیواروں کو بھی ٹھنڈا رکھے گی اور آپ کے گھر کا ماحول نہایت پرسکون رہے گا۔

    عمودی باغبانی

    کیا آپ جانتے ہیں آپ اپنے گھر کی دیواروں پر بھی پودے اگا سکتے ہیں؟ یہ طریقہ عمودی باغبانی کہلاتا ہے۔

    عمودی باغبانی کا تصور چند عشروں قبل ہی پرانا ہے جس میں زمین کے بجائے دیواروں پر باغبانی کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے عمارت کی دیوار سے ذرا سے فاصلے پر مختلف سہاروں کے ذریعہ پودے اگائے جاتے ہیں جو نشونما پا کر دیوار کو ڈھانپ لیتے ہیں۔

    علاوہ ازیں دیواروں کو کھود کر ان کے اندر کھاد اور بیج وغیرہ ڈالے جاتے ہیں جس کے بعد وہاں سے پودے اگ آتے ہیں۔ یہ طریقہ گھر کی اندرونی اور بیرونی دونوں دیواروں پر استعمال ہوسکتا ہے۔

    بوتلوں میں پودے اگائیں

    پلاسٹک کی خالی بوتلوں کو پھینک کر اپنے شہر کے کچرے میں اضافہ کرنے کے بجائے ان میں بھی کھاد بھر کر باغبانی کی جاسکتی ہے۔

    بے کار اشیا کو استعمال میں لائیں

    گھر میں خالی ہونے والے ڈبے، کنٹینر، ٹوٹ جانے والے برتن بھی گملے کی جگہ استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

  • وہ پودے جو سخت گرمی میں آپ کے گھر کو ٹھنڈا رکھیں گے

    وہ پودے جو سخت گرمی میں آپ کے گھر کو ٹھنڈا رکھیں گے

    موسم گرما کی آمد آمد ہے اور رواں برس جس طرح موسم سرما اپنے عروج پر رہا ایسے ہی موسم گرما بھی اپنی تمام تر شدت کے ساتھ ظاہر ہوگا۔

    گرمیوں کے موسم میں پنکھوں اور اے سی کا استعمال بڑھ جاتا ہے جس کے باعث بجلی کے بل میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ویسے تو گھروں میں پودے لگانا اور انہیں سرسبز رکھنا گھر کے مجموعی درجہ حرارت اور بجلی کے بل کو کم رکھتا ہے تاہم کچھ پودے ایسے بھی ہیں جو نہایت کم قیمت میں فوری طور پر آپ کے گھر کو ٹھنڈا کر سکتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی پودوں سے متعارف کروانے جارہے ہیں۔

    ایلو ویرا

    ایلو ویرا کا پودا اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتا ہے، ایلو ویرا ہوا کو جراثیموں اور زہریلے اشیا سے پاک کر کے اسے صاف بناتا ہے جبکہ یہ کمرے کے درجہ حرارت میں بھی کمی کرتا ہے۔

    آریکا پام ٹری

    یہ پودا کم روشنی میں بھی ہرا بھرا رہتا ہے اور ہوا کو صاف رکھنے کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت میں کمی کرتا ہے۔

    ویپنگ فگ

    ویپنگ فگ نامی پودا گرمی سے پیدا ہونے والی بدبو کو ختم کر کے کمرے کی فضا کو خوشبو دار بناتا ہے جبکہ گرمی میں بھی کمی کرتا ہے۔

    بے بی ربڑ پلانٹ

    یہ پودا بھی کمرے کو ٹھنڈا رکھنے اور گرمی کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

  • گرمی میں گرم مشروبات جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں معاون

    گرمی میں گرم مشروبات جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں معاون

    سخت گرمی کے موسم میں اگر آپ کہیں باہر سے آئیں، تو آپ کو فوری طور پر کسی ٹھنڈے مشروب کی تلاش ہوتی ہے جو پسینے کو ختم اور گرمی کا تاثر زائل کرسکے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کام کے لیے ٹھنڈے مشروبات سے زیادہ گرم مشروبات بہتر ہیں۔

    یہ حیران کن تحقیق حال ہی میں سامنے آئی ہے۔

    ماہرین نے اس کی توجیہہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرمیوں میں پسینہ آنے کا عمل ہمارے جسم کو سرد کرتا ہے۔ ہمارے جسم کے اندر کا اضافی درجہ حرارت پسینے کے ذریعے بخارات کی شکل میں باہر نکل آتا ہے۔

    اگر ہم ٹھنڈے مشروبات پئیں گے تو پسینہ آنا فوری طور پر بند ہوجائے گا یوں جسم کے اندر کی حرارت باہر نہیں نکل پائے گی۔

    اس کے برعکس اگر ہم گرم مشروبات پئیں گے تو پسینے کی رفتار میں اضافہ ہوگا اور ہمارے جسم کا درجہ حرارت تیزی سے خارج ہوگا۔

    یہ تحقیق انوکھی اور حیرت انگیز تو ضرور ہے، تاہم ماہرین نے واضح کیا ہے کہ یہ ہر وقت، اور ہر شخص کے لیے کارآمد ثابت نہیں ہوسکتی۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی تجاویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • پاؤں کو تکلیف میں مبتلا کرنے والی عام مشکلات اور ان کا حل

    پاؤں کو تکلیف میں مبتلا کرنے والی عام مشکلات اور ان کا حل

    موسم گرما ایسا سیزن ہے جس میں ہمارے جسم کے کئی حصے دھوپ کی براہ راست زد میں ہوتے ہیں کیونکہ گرمی کے باعث ہم انہیں ڈھکنے سے گریز کرتے ہیں۔

    انہی میں ہمارے پاؤں بھی شامل ہیں جو موسم سرما میں تو بند جوتوں اور موزوں کی وجہ سے محفوظ رہتے ہیں تاہم گرمیوں میں ان کی حفاظت کرنی ذرا مشکل ہوجاتی ہے جو مستقل گرد و غبار اور سورج کی تیز روشنی کی زد میں رہتے ہیں۔

    مستقل کھلی ہوا میں رہنے کی صورت میں ہمارے پاؤں اکثر اوقات چند مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں اور آج ہم انہی سے بچنے کی احتیاط اور علاج بتا رہے ہیں۔


    جوتوں کا انتخاب

    ایک عام خیال ہے کہ اونچی ایڑھی کے جوتے پیروں کو بے حد نقصان پہنچاتے ہیں لہٰذا ان کی جگہ چپٹے یا فلیٹ جوتے اور چپلیں استعمال کرنے چاہئیں۔

    مزید پڑھیں: جتنی اونچی ہیل، اتنا امیر شہر

    لیکن ماہرین طب کا کہنا ہے کہ بالکل ہموار سطح کے فلیٹ جوتے بھی پاؤں کو اتنا ہی نقصان پہنچاتے ہیں جتنا اونچی ایڑھی کے جوتے۔

    دراصل بہت زیاہ فلیٹ جوتے بھی پاؤں پر دباؤ ڈالتے ہیں جس کے باعث انہیں اپنے کام انجام دینے میں زیادہ قوت صرف کرنی پڑتی ہے او یوں ہم پاؤں کی تکلیف کا شکار ہونے لگتے ہیں۔

    جوتوں کا انتخاب کرتے ہوئے خیال رکھیں کہ جوتوں میں 2 سے 3 سینٹی میٹر کی ہیل ضرور ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دھیان رکھیں کہ وہ ہیل پاؤں کے لیے آرام دہ ہو اور انہیں تکلیف میں مبتلا کرنے کا سبب نہ بنے۔


    پھٹی ایڑھیاں

    پاؤں کی ایڑھیاں پھٹ جانا ایک عام مسئلہ ہے جو نہ صرف سردیوں بلکہ گرمیوں میں بھی پیش آسکتا ہے۔

    ایڑھیاں خشک ہو کر اس وقت پھٹتی ہیں جب ایڑھیوں کے ٹشو خشک ہوجاتے ہیں۔

    ایسا گرمیوں میں کھلے جوتے پہنے کے باعث گرد و غبار پڑنے اور ایڑھیوں پر میل جم جانے کے باعث ہوتا ہے۔ بڑھتی عمر کے ساتھ بھی یہ مسئلہ پیش آسکتا ہے۔

    پھٹی ایڑھیوں کی طرف اگر فوری طور پر توجہ نہ دی جائے تو یہ سخت اور کھردری ہوجاتی ہیں جس کے باعث چلنے پھرنے اور جوتے پہننے میں نہایت تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔ بعض اوقات ان سے خون بھی رسنے لگتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پھٹی ایڑھیوں سے نجات پانے کے لیے ایسی کریم استعمال کریں جس میں یوریا شامل ہو۔ یوریا جسم کی چکنائی میں اضافہ کر کے اس کی خشکی اور الرجی کو کم کرتا ہے اور جلد کو ہموار بناتا ہے۔


    ناخن کا گوشت کے اندر بڑھنا

    پاؤں کو تکلیف میں مبتلا کرنے والی ایک اور مشکل ناخنوں کا گوشت کے اندر بڑھنا ہے۔ یہ عمل اس انگلی کی سوجن اور تکلیف کا سبب بنتا ہے۔ بعض اوقات مذکورہ انگلی سے خون بھی نکل آتا ہے اور تکلیف شدید ہونے کی صورت میں انگلی انفیکشن کا شکار ہوجاتی ہے۔

    اس کی عام وجوہات میں تنگ جوتے پہننا، ناقص طرح سے ناخن کاٹنا، یا پاؤں میں پسینہ آنا شامل ہے تاہم بعض افراد کو پیدائشی طور پر بھی یہ مسئلہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    اس مسئلے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ مذکورہ انگلی کے ناخن کا خیال رکھا جائے اور جیسے ہی یہ ایک حد سے بڑھ جائے اسے فوراً کاٹ دیا جائے۔

    ناخن کو بہت زیادہ اندر تک نہ کاٹا جائے۔ اس سے ناخن کی افزائش کی جگہ پر جلد کو بڑھنے کا موقع مل سکتا ہے۔


    فنگل نیل

    پاؤں کے ناخنوں کا پیلا، سخت اور بدبودار ہوجانا انفیکشن کی ایک قسم ہے جو زیادہ تر کھلاڑیوں کے پاؤں میں ہوجاتی ہے۔

    اس کا آغاز ناخنوں سے دور جلد سے ہوتا ہے اور اگر یہ زیادہ عرصے تک رہے تو ناخنوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    فنگل میں مبتلا ناخنوں کا جلد سے جلد علاج کرنا بہتر ہوتا ہے۔

    شروع میں یہ انفیکشن اس طرح دکھائی دیتا ہے کہ جیسے ناخن کے اوپر ٹیلکم پاؤڈر چھڑکا گیا ہو۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر کا تجویز کردہ اینٹی فنگل نیل وارنش استعمال کر کے اس سے چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے۔

    اگر یہ مرض بڑھ جائے تو ڈاکٹر کی مدد سے ناخن میں ننھے ننھے سوراخ کر کے ان کے اندر ادویات کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے تاکہ وہ ناخن کے اندر کی جلد تک پہنچ سکیں۔

    اس مرض کے علاج کی گولیاں صرف ڈاکٹر کے تجویز کرنے کے بعد ہی کھائی جائیں جو اس وقت تجویز کی جاتی ہیں جب مرض اپنی انتہا پر پہنچ جائے۔ اینٹی فنگل ادویات جگر کو تباہ کرسکتی ہیں لہٰذا اس ضمن میں بہت احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گرمیوں میں چائے پینا نقصان دہ یا فائدہ مند؟

    گرمیوں میں چائے پینا نقصان دہ یا فائدہ مند؟

    چائے پینے والے اکثر افراد موسم گرما میں اس سوال کا نشانہ بنتے ہیں، ’اتنی گرمی میں چائے کیسے پی لیتے ہو‘؟

    بعض لوگ گرمیاں آنے کے بعد چائے کافی کا استعمال کم یا بالکل ختم کردیتے ہیں۔ بعض افراد گرم چائے کی جگہ آئس ٹی یا کولڈ کافی کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔

    ان کے خیال میں یہ طریقہ کار جسم کو سرد رکھنے میں معاون ثابت ہوگا اور انہیں گرمی کم محسوس ہوگی۔

    تاہم سائنسی و طبی ماہرین نے اس خیال کی نفی کردی ہے۔

    سنہ 2012 میں ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ اپنے جسم کو اندر سے ٹھنڈا رکھنا چاہتے ہیں تو ٹھنڈے مشروبات استعمال کرنے کے بجائے ورزش کریں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کے دوران جسم سے پسینہ خارج ہوتا ہے جو جسم کی اندرونی حرات کو کم کرتا ہے اور جسمانی درجہ حرارت معمول کے مطابق رہتا ہے۔

    اسی طریقہ کار کے ذریعے چائے بھی ہمارے جسم پر یہی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: گرمی میں گرم مشروبات جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں معاون

    جب ہم چائے یا کوئی گرم مشروب پیتے ہیں تو اس سے جسم کا اندرونی درجہ حرارت اچانک بڑھ جاتا ہے جو پسینے کی صورت باہر نکلنے لگتا ہے۔

    تھوڑی دیر بعد پسینہ بہنے کے باعث یہ درجہ حرارت کم ہوتا جاتا ہے حتیٰ کہ یہ معمول کے درجہ حرارت سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔

    اس کے برعکس ٹھنڈے مشروبات وقتی طور پر جسم کو ٹھنڈک کا احساس فراہم کرتے ہیں تاہم ان سے اندرونی درجہ حرارت پر کوئی فرق نہیں پڑتا اور وہ جوں کی توں قائم رہتی ہے۔

    گویا کتنی ہی گرمیاں کیوں نہ ہوں، چائے کے شوقین افراد ہر موسم میں چائے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان اور بھارت میں ناقابل برداشت جان لیوا ہیٹ ویوز کا خدشہ

    پاکستان اور بھارت میں ناقابل برداشت جان لیوا ہیٹ ویوز کا خدشہ

    نیویارک: پاکستان اور بھارت میں غیر معمولی موسم گرما اب عام بات بن گیا ہے تاہم ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں صدی کے خاتمے تک اس خطے میں ایسی ہیٹ ویوز آئیں گی جو نہایت خطرناک، جان لیوا اور ناقابل برادشت ہوں گی۔

    امریکا کے میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کی جانب سے کی جانے والے تحقیق میں بتایا گیا کہ سنہ 2100 تک جنوبی ایشیا قیامت خیز گرمیوں کی زد میں آجائے گا۔

    تحقیق کے مطابق پاکستان کا جنوبی علاقہ، شمالی بھارت اور بنگلہ دیش اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

    ماہرین کے مطابق گرمی کی یہ شدت اس قدر ہوگی کہ گھر سے باہر دھوپ میں نکلنا ایک نا ممکن عمل بن جائے گا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ اس جان لیوا گرمی سے دریائے سندھ کا زرخیز علاقہ اور بھارت میں دریائے گنگا بھی متاثر ہوں گے جو دونوں ممالک میں غذائی پیداوار کا سب سے اہم اور بڑا ذریعہ ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ ویو کو ہوّا مت بنائیں

    ایم آئی ٹی کے ایک پروفیسر کے مطابق یہ صرف ہیٹ ویو نہیں ہوگی جو لوگوں کی ہلاکت کا باعث بنے گی، بلکہ اس کے باعث ہونے والی قلت آب، خشک سالی اور غذائی پیداوار میں کمی لوگوں کی زندگیوں کے لیے خطرناک ثابت ہوں گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت میں اضافے کا عمل شروع ہوچکا ہے اور یہ اگلی آنے والی دہائیوں میں مزید شدت اختیار کرجائے گا اور رواں صدی کے اختتام تک یہ گرمیاں ناقابل برداشت صورت اختیار کرلیں گی۔

    یاد رہے کہ قیامت خیز ہیٹ ویوز پاکستان کے لیے نئی نہیں، اور سنہ 2015 میں صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی خطرناک ہیٹ ویو کا سامنا کر چکا ہے جس میں 1 ہزار سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

    اس ہیٹ ویو نے بھارت کو بھی متاثر کیا تھا اور دونوں ممالک میں تقریباً ساڑھے 3 ہزار افراد شدید گرمی کے باعث لقمہ اجل بن گئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لوڈشیڈنگ 2018 میں بھی ختم نہیں ہوگی، حکومت کا اعتراف

    لوڈشیڈنگ 2018 میں بھی ختم نہیں ہوگی، حکومت کا اعتراف

    کراچی : وزارت پانی و بجلی نے اعتراف کیا ہے کہ سال 2018ء تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ نہیں ہوسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق موسم گرما کے آغاز پر ملک کے مختلف شہروں اور دیہی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 16 گھنٹے تک جا پہنچا، بجلی کی طویل بندش سے شہری بلبلا اُٹھے۔

    لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے حکومتی دعوے دھرے رہ گئے، بجلی کی طلب 17 ہزار 5 سو میگا واٹ ہے، پیدوار صرف 11  ہزار میگا واٹ ہے، حکومتی اعلانات کے برعکس اگلے سال بھی لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوسکے گی۔

    وزارت پانی و بجلی نے بھی لوڈشیڈنگ پر قابو نہ پانے کا اعتراف کرلیا، ملک میں بجلی کے ساڑھے 5 ہزارمیگا واٹ شارٹ فال کے آگے حکومت بے بس نظر آتی ہے،

    ہائیڈل ذرائع سےصرف 1400 سو میگا واٹ بجلی مل رہی ہے۔ آئی پی پیز بھی واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث صرف 7 ہزار8  سو میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔

    علاوہ ازیں زیر گردش قرضوں کا حجم 414 ارب روپے ہونے پر یہ مسئلہ بھی شدت اختیار کرگیا ہے، حکومت نے پاور سیکڑ کو 50 ارب روپے فراہم کر دیئے ہیں۔

  • ملک میں قبل از وقت موسم گرما آنے کا امکان

    ملک میں قبل از وقت موسم گرما آنے کا امکان

    اسلام آباد: محکمہ موسمیات پاکستان کا کہنا ہے کہ رواں برس ملک میں موسم گرما اپنے مقررہ وقت سے قبل آجائے گا اور اگلے 10 سے 15 روز میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ مارچ کے وسط تک درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچے گا۔ مارچ کے اختتام تک اسلام آباد سمیت ملک کے بیشتر حصوں میں درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ اگلے ماہ یعنی اپریل میں مختصر دورانیے کی ہلکی بارشوں کا بھی امکان ہے، تاہم اسی ماہ سندھ کے جنوبی حصوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ ویو سے بچاؤ کے طریقے

    ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے اثرات گزشتہ برس اگست کے بعد سے واضح طور پر سامنے آنا شروع ہوئے۔ کلائمٹ چینج ہی کی وجہ سے اس بار موسم سرما کے معمول میں تبدیلی ہوئی اور جنوری کے آخر میں شدید سردیوں کا آغاز ہوا۔

    فراہمی آب کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ فی الحال دریاؤں میں آبادی کی ضرورت کے لحاظ سے وافر مقدار میں پانی موجود ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حالیہ منظر نامے میں یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ رواں برس ملک میں شدید برفباری ہوئی ہے۔ اپریل میں شمالی علاقوں میں جمی برف تیزی سے پگھلنا شروع ہوجائے گی جس کے باعث دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ رواں برس ملک میں پانی کی کمی واقع نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر کے درجہ حرارت میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے اور سال 2016 تاریخ کا گرم ترین سال تھا۔

    یہی نہیں یہ متواتر تیسرا سال ہے جس میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ سال 2014 اور 2015 میں بھی معمول سے ہٹ کر درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    امریکا کے نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیریک ایڈمنسٹریشن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اکیسویں صدی کے آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ درجہ حرارت کا ریکارڈ 5 بار ٹوٹ چکا ہے۔ سنہ 2005، سنہ 2010، اور اس کے بعد سے متواتر گزشتہ تینوں سال سنہ 2014، سنہ 2015 اور سنہ 2016۔

    رپورٹ کے مطابق درجہ حرارت میں اس اضافے کی وجہ تیل اور گیس کا استعمال ہے جن کے باعث کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور دیگر زہریلی (گرین ہاؤس گیسیں) پیدا ہوتی ہیں۔

    ایک اور وجہ ایل نینو بھی ہے جو سال 2015 سے شروع ہو کر 2016 کے وسط تک رہا۔ ایل نینو بحر الکاہل کے درجہ حرارت میں اضافہ کو کہتے ہیں جس کے باعث پوری دنیا کے موسم پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    یہ عمل ہر 4 سے 5 سال بعد رونما ہوتا ہے جو گرم ممالک میں قحط اور خشک سالیوں کا سبب بنتا ہے جبکہ یہ کاربن کو جذب کرنے والے قدرتی ’سنک‘ جیسے جنگلات، سمندر اور دیگر نباتات کی صلاحیت پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے جس کے باعث وہ پہلے کی طرح کاربن کو جذب نہیں کرسکتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بے تحاشہ تیز رفتار صنعتی ترقی بھی زمین کے قدرتی توازن کو بگاڑ رہی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں سال پچھلے سال کے مقابلے میں سرد ہونے کا امکان ہے تاہم ’لا نینا‘ کا کوئی خدشہ موجود نہیں۔ لا نینا ایل نینو کے برعکس زمین کو سرد کرنے والا عمل ہے۔