Tag: موسم

  • کراچی کےمختلف علاقوں میں بوندا باندی‘ موسم خوشگوار

    کراچی کےمختلف علاقوں میں بوندا باندی‘ موسم خوشگوار

    کراچی: شہرقائد کے مختلف علاقوں میں بوندا باندی اور ٹھنڈی ہواؤں کے باعث موسم خوشگوار ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں صبح سویرے بوندا باندی کے باعث موسم خوشگوار ہو گیا، شہر میں ٹھنڈی ہوائوں کا راج ہے۔

    لوگوں کی بڑی تعداد سہانے موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیے گھروں سے باہر نکل آئی۔

    کراچی میں شارع فیصل، کارساز، گلشن اقبال، گلستان جوہر، لیاری، صدر اور بہادرآباد سمیت مختلف علاقوں میں بوندا باندی کے بعد موسم مزید ٹھنڈا ہوگیا۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے مغربی ہواؤں کے کم دباؤ کا سسٹم بلوچستان سے ہوتا ہوا سندھ کے ساحلی علاقوں میں داخل ہوگیا ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش کے باعث موسم سرد ہوگیا ہے جبکہ ہلکی بارش کا سلسلہ رات تک جاری رہے گا۔

    دوسری جانب اسلام آباد، روالپندی، لاہور، سرگودھا، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ساہیوال، ڈی جی خان، بہاولپور اور ملتان میں بھی بارش کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ، ژوب، خیبرپختونخواہ، فاٹا، کشمیر اور گلگت بلتستان کے چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • موسم سرما کی پہلی بارش اور برفباری آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان

    موسم سرما کی پہلی بارش اور برفباری آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان

    اسلام آباد: محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ موسم سرما کی پہلی برفباری اور بارشوں کا سلسلہ آئندہ ہفتے سے شروع ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات نے پیر اور منگل کو مری اور گلیات میں موسم سرما کی پہلی برفباری کی پیشن گوئی کردی۔

    آئندہ 24 گھنٹےمیں شمالی بلوچستان اور بالائی سندھ کے مختلف شہروں میں بادل برسنے کا بھی امکان ہے جس سے درجہ حرارت مزید گرجائے گا۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ، فاٹا، اسلام آباد، پنجاب، گلگت بلتستان اور کشمیر میں بھی پیر سے بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگا۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک کے بیشتر شہروں میں موسم خشک اور سرد رہا۔ سب سے کم درجہ حرارت اسکردو میں منفی 6، قلات اور گلگت منفی 5 جبکہ کوئٹہ میں منفی 4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی کےمختلف علاقوں میں ہلکی بوندا باندی

    کراچی کےمختلف علاقوں میں ہلکی بوندا باندی

    کراچی: شہر قائد کےمختلف علاقوں ڈیفنس ، شارع فیصل ، لانڈھی، گرومندر، گلشن اقبال اور ایم اے جناح روڈ سمیت مختلف علاقوں میں رات گئے ہلکی بوندا باندی سے موسم خوشگوار ہوگیا۔

    تفصیلات کےمطابق کراچی میں شارع فیصل، صدر، شاہ فیصل کالونی، ایئرپورٹ، طارق روڈ، گلستان جوہر اور اطراف کے علاقوں میں ہلکی بونداباندی ہوئی جبکہ شہرکے مختلف علاقوں میں بجلی کی بندش کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    دوسری جانب محکمہ موسمیات کےمطابق آج ملک کے بیشتر میدانی علاقوں میں مو سم شدید گرم اور خشک رہے گا۔


    ملک میں آج بھی موسم شدید گرم رہے گا‘ بالائی علاقوں میں بارش کا امکان


    محکمہ موسمیات کےمطابق ڈی جی خان، ساہیوال، گوجرانوالہ، لاہور، سرگودھا،فیصل آباد ، بہاولپور، ملتان، راولپنڈی، پشاور، ڈی آئی خان ، بنوں، سبی، سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن میں موسم شدید گرم رہے گا۔

    ادھر مالاکنڈ ڈویژن میں بعض مقامات پرگرج چمک کےساتھ بارش کاامکان ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • موسموں کی بے مہری کا شکار ۔ موہانو قبیلہ

    موسموں کی بے مہری کا شکار ۔ موہانو قبیلہ

    جامشورو: سندھ کے ضلع جامشورو میں واقع منچھر جھیل پاکستان کے بڑے آبی ذخائر میں سے ایک ہے۔ اس جھیل میں پانی کا ذریعہ مون سون کی بارشیں ہیں۔

    اس جھیل کی موجودگی کے بارے میں کوئی حتمی تاریخ موجود نہیں لیکن یہ جھیل موہن جودڑو اور ہڑپہ کی تہذیبوں سے بھی قدیم ہے، گویا دنیا کی قدیم ترین جھیلوں میں سے ایک ہے۔

    لیکن تاریخ میں اہم مقام رکھنے والی یہ جھیل اس وقت تباہی و بربادی کا شکار ہے۔

    تاریخی ورثہ برباد ہوچکا؟

    ستر کی دہائی میں سندھ کے مختلف شہروں سے بڑی بڑی نکاسی آب کی لائنیں اور نہریں نکال دی گئیں جو ان شہروں کا فضلہ، صنعتوں کا زہریلا پانی اور زراعت میں استعمال کیے جانے والے زہریلے کیمیائی مواد سے بھرپور باقیات کو اس جھیل میں لانے لگیں۔

    اسی طرح دریائے سندھ کے کناروں کو قابل کاشت بنانے کے لیے وہاں سے نمکین پانی بھی اسی جھیل میں ڈالا جانے لگا۔ یہ کام رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (آر بی او ڈی) سسٹم کے ذریعہ کیا جارہا تھا۔

    گو کہ بعد ازاں فیصلہ کیا گیا کہ دریائے سندھ کا نمکین پانی بحیرہ عرب میں بہا دیا جائے لیکن فنڈز کی کمی کے باعث یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا اور یہ پانی منچھر جھیل کو آلودہ اور زہریلا کرتا رہا۔

    lake-7

    سنہ 1990 میں کیے جانے والے ایک تحقیقاتی تجزیے سے پتہ چلا کہ جھیل کا پانی نمکین پانی، کیمیائی مواد اور فضلے کی آمیزش کی وجہ سے زہریلا ہوچکا ہے اور پینے کے قابل نہیں رہا۔ یہاں کی آبی حیات اور پودے مر چکے ہیں یا ان کی تعداد میں خطرناک کمی آچکی ہے جبکہ اس پانی سے زراعت بھی ممکن نہیں رہی۔

    جھیل کی آلودگی کے باعث ہجرت کر کے آنے والے پرندوں نے بھی یہاں آنا چھوڑ دیا۔

    پاکستان فشر مین فورم کے مصطفیٰ میرانی جو اس جھیل کو بچانے کے لیے سرگرداں ہیں، کہتے ہیں کہ دریائے سندھ پر بنائے جانے والے بڑے بڑے ڈیمز نے بھی جھیل میں صاف پانی کی فراہمی کو منقطع کردیا۔

    جھیل کی لہروں پر تیرتا قبیلہ

    اس جھیل کی ایک اور خوبصورتی یہاں آباد موہانا قبیلہ ہے جن کے گھر جھیل میں تیرتی کشتیوں پر آباد ہیں۔ یہ لوگ کئی نسلوں سے انہی کشتیوں پر رہ رہے ہیں۔

    lake-6

    lake-5

    کشتیوں پر رہنے والے یہ لوگ پیشے کے اعتبار سے ماہی گیر ہیں اور ان کا واحد ذریعہ روزگار مچھلیاں پکڑنا ہے۔

    لیکن برا ہو صنعی ترقی اور زراعت میں استعمال کیے جانے والے کیمیائی مادوں کا جن کی وجہ سے نہ صرف جھیل کا پانی بلکہ جھیل کی ہر شے زہریلی ہوچکی ہے۔

    ان ہی میں ایک ماہی گیر محمد یوسف پرانے دنوں کو یاد کر کے آزردہ ہوتا ہے جب ان لوگوں کی زندگی بہت خوبصورت اور خوشحال تھی۔ محمد یوسف کے لیے اب اس جھیل پر زندگی ناقابل برداشت ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں: سمندر کنارے پیاسا گاؤں اور غربت کا عفریت

    وہ کہتا ہے، ’کچھ عرصہ پہلے زندگی بہت خوبصورت تھی۔ یہاں ہر قسم کی مچھلیاں دستیاب تھیں اور ہماری آمدنی بہت اچھی تھی‘۔

    وہ بتاتا ہے کہ جب اس کے والد شکار پر جایا کرتے تھے تو وہ کئی کلو مچھلی لے کر آتے تھے۔ ’لیکن اب صورتحال بدل گئی ہے۔ اب خراب پانی کی وجہ سے مچھلی ختم ہوگئی ہے‘۔

    یوسف اپنی والدہ، بیوی اور 9 بچوں کے ساتھ لکڑی سے بنی ناؤ پر رہتا ہے اور یہ جھیل اس کا گھر ہے۔

    lake-3

    یوسف اور اس جیسے بے شمار لوگ لکڑی سے بنی ان کشتیوں میں کئی نسلوں سے مقیم ہیں۔ کشتی کے اوپر بنائے گئے چھپر پر ان لوگوں کے کپڑے اور دیگر اشیائے ضروریہ موجود ہوتی ہیں۔

    کھانا پکانے کے لیے کشتی کے کنارے پر ایک مٹی کا چولہا موجود ہے جس میں آبی پودوں سے آگ جلائی جاتی ہے۔

    lake-2

    یوسف نے بتایا کہ گرمیوں میں وہ چھپر کے اوپر جبکہ سردیوں میں کشتی کے اندر سوتے ہیں۔

    اس کی کشتی کے اندر دو جھولے بھی موجود ہیں۔ ایک کے اندر یوسف کا 40 دن کا بیٹا سوتا ہے جبکہ دوسرے کے اندر قرآن رکھا گیا ہے۔

    لیکن کئی نسلوں سے آباد یہ قبیلہ بھی اب اپنے خاتمے کے دہانے پر ہے۔ مصطفیٰ میرانی کے مطابق یہاں موجود افراد کی تعداد نصف ہوچکی ہے۔

    وہ بتاتے ہیں کہ جب وہ چھوٹے تھے تب یہاں 400 کے قریب کشتیاں موجود تھیں جن پر ان کا قبیلہ آباد تھا۔ ان لوگوں کا کھانا پینا، سونا، حتیٰ کہ شادیاں بھی انہی کشتیوں پر انجام پاتی تھیں۔

    لیکن اب غربت کے باعث لوگ اپنی کشتیوں کی مرمت نہیں کروا پاتے جس کے باعث ان کی کشتیاں خستہ حال ہوگئی ہیں۔ مجبوراً انہیں اپنے آبائی مقام کو چھوڑ کر خشکی پر گھر بسانے پڑ رہے ہیں۔

    lake-4

    اب بمشکل ایک درجن کشتیاں ہیں جو جھیل پر تیر رہی ہیں۔

    خشکی پر قابل رحم زندگی

    خشکی پر گھر بسانے والوں میں سے ایک ضعیف شخص سائیں داد ہے جس کی کشتی ٹوٹ پھوٹ کر منچھر کی گہرائیوں کا حصہ بن چکی ہے۔ سائیں داد کنارے پر گھاس پھونس سے بنے جھونپڑے میں رہتا ہے۔

    سائیں داد کا کہنا ہے، ’ہمارے پاس پینے یا دیگر ضروریات کے لیے پانی نہیں ہے۔ ہمارے پاس کھانا پکانے کے لیے برتن تک نہیں اور کسی کو اس کی فکر نہیں‘۔

    سائیں داد کے بیٹے قریبی شہروں میں روزگار کی تلاش میں جا چکے ہیں جہاں وہ زیادہ تر بندرگاہ پر مختلف کام سر انجام دے رہے ہیں۔

    اس خوبصورت جھیل نے تیزی سے رونما ہوتی صنعتی ترقی کا تاوان اپنی استعداد سے زیادہ ادا کیا ہے۔ نہ صرف یہ جھیل بلکہ اس پر قائم یہ نایاب قبیلہ بھی اپنے زوال کی طرف گامزن ہے۔ بقول میرانی، ’یہ جھیل خدا کا تحفہ تھی۔ مگر اب اس جھیل کی خوبصورتی برباد ہوچکی ہے‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • موسم سرما کی پہلی بارش اور برفباری

    موسم سرما کی پہلی بارش اور برفباری

    محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سچ ثابت ہوئی۔ بالائی علاقوں میں برف باری کا آغاز ہوگیا۔ چترال میں لواری ٹاپ برفباری کی وجہ سے بند کردیا گیا۔ سوات میں روئی کے گالے گرے تو شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

    ملک کے بالائی علاقوں میں موسم سرما کی پہلی بارش و برفباری کا آغاز ہوگیا۔ لاہور اور پنڈی سمیت بالائی پنجاب اور پشاور، مالاکنڈ، سوات سمیت بالائی علاقوں میں بھی بارش شروع ہوگئی۔

    snow-post-1

    چترال میں روئی کے گالے گرے تو ہر چیز برف سے ڈھک گئی۔ برفباری کے باعث لواری ٹاپ ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔ راستے بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو اشیا خورد و نوش کی قلت کا سامنا ہے۔ چترال کے مختلف علاقوں میں بارش نے بھی موسم سرد کردیا۔

    snow-post-2

    نانگا پربت، بابوسر ٹاپ اور بٹوگا ٹاپ پر برف باری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مظفر آباد کی وادی نیلم کے پہاڑوں پر وقفے وقفے سے برفباری ہو رہی ہے۔

    سوات کے پہاڑوں پر برفباری نے شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی۔ مالم جبہ، کالام اور نواحی علاقوں میں برفباری سے موسم مزید سرد ہوگیا۔

  • آئندہ چوبیس گھنٹوں میں کہیں برف باری اور کہیں بارش کا امکان

    آئندہ چوبیس گھنٹوں میں کہیں برف باری اور کہیں بارش کا امکان

    اسلام آباد: محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں ملک کے بالائی علاقوں میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے جب کہ سندھ کے ساحلی علاقوں میں ہلکی بوندا باندی بھی متوقع ہے۔

    محکمہ موسمیات کی جانب سے آج رات سے سوموار کے دوران خیبرپختونخوا، فاٹا، گلگت بلتستان سمیت کشمیر کے کئی علاقوں میں کہیں کہیں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کی پیشنگوئی کی گئی ہے۔

    آئندہ 24گھنٹوں میں خیبرپختونخوا ہ کے علاقوں مالاکنڈ، ہزارہ، پشاور، کوہاٹ، مردان، بنوں اور ڈی آئی خان ڈویژن سمیت فاٹا، گلگت بلتستان اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں کہیں کہیں برف باری جبکہ کوئٹہ، ژوب ڈویژن، بالائی پنجاب کے راولپنڈی، گوجرانوالہ، سرگودھا، لاہور، فیصل آباد ڈویژن اور اسلام آباد میں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

    جب کہ مکران اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں ہلکی بارش، بوندا باندی کا بھی امکان ہے اس کے علاوہ ملک کے دیگر علاقوں میں موسم خشک رہے گا اور پنجاب کے میدانی علاقوں سمیت اور بالائی سندھ میں رات اور صبح کے اوقات میں شدید دھند کا بھی امکان ہے۔

  • پنجاب کے مختلف شہروں میں موسم سرما کی پہلی بارش

    پنجاب کے مختلف شہروں میں موسم سرما کی پہلی بارش

    لاہور : پنجاب کے مختلف شہروں میں موسم سرما کی پہلی بارش کے باعث سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق پنجاب کے مختلف شہروں میں موسم سرما کی پہلی بارش سے جہاں دھند اور اسموگ کی شدت میں کمی آئی ہے وہیں تیز ہواؤں کے ساتھ ہونے والی برسات کے باعث سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

    پنجاب میں گجرات،حافظ آباد چکوال، کامونکی، ننکانہ صاحب، پنڈی بھٹیاں،سکھیکی، جہلم ،لاہور اور قرب و جوار کے علاقوں میں تیز ہوائوں کے ساتھ ہونے والی بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا۔

    دوسری جانب بالائی علاقوں میں بھی سردی بڑھ گئی وادی نیلم کی بالائی وادی کے علاقے گریز میں رات بھر برف باری جاری رہی،جس کے بعد یخ بستہ ہواؤں نے موسم کو مزید ٹھنڈا کردیا ہے۔

    محکمہ موسمیات نے فاٹا، گلگت بلتستان، کشمیر، کوہاٹ، بنوں، راولپنڈی، مالاکنڈ، ہزارہ، پشاور، گوجرانوالہ اور لاہور میں بھی بارش کی نوید سنائی ہے۔فیصل آباد،سرگودھا اور ساہیوال ڈویژن میں بھی چند مقامات پر تیز ہواو ں کے ہلکی بارش کا امکان ہے۔

  • زہریلی اسموگ سے کیسے بچا جائے؟

    زہریلی اسموگ سے کیسے بچا جائے؟

    لاہور: پنجاب بھر میں گرد آلود دھند جسے سموگ کا نام دیا گیا، شہریوں کو جکڑنے لگی۔ صوبے بھر میں گلے اور آنکھوں کی بیماریاں پھوٹ پڑیں۔ موسم کی خوفناک تبدیلی سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہو رہے ہیں۔

    پنجاب پر تنی سموگ کی چادر نے اثر دکھانا شروع کردیا۔ زہریلے دھویں سے صوبے میں بیماریاں پھوٹ پڑیں۔ اسپتال مریضوں سے بھرگئے۔ گرد و غبار اور دھند کے آمیزے نے شہریوں کے گلے جکڑ لیے۔ سموگ کی وجہ سے آنکھوں میں جلن اور الرجی کی شکایات بھی عام ہوگئیں۔

    شدید دھند کے باعث ٹریفک حادثات کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے۔ موٹر وے حکام کے مطابق موٹر وے ایم ٹو لاہور سے سیال موڑ تک، ایم تھری پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد تک اور موٹر وے ایم فور کو فیصل آباد سے گوجرہ تک ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں اسموگ کی حالیہ لہر دسمبر تک جاری رہے گی، تاہم اب اس کی شدت میں کمی آگئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسموگ کا مکمل طور پر ختم ہونا بارشوں پر منحصر ہے، جس کا آئندہ چند ہفتوں تک کوئی امکان نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں میں دھند کی شدت زیادہ رہنے کا امکان ہے۔

    دھند کے اس موسم میں آپ کو بے حد محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور احتیاطی تدابیر اپنانے کے ساتھ ساتھ صحت کا بھی خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: دھند کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے کہ سموگ کے باعث آپ کون کون سی بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔


    :سموگ کے باعث ہونے والی بیماریاں

    دمہ

    آنکھوں میں جلن

    الرجی

    سانس کی بیماریاں

    پھیپھٹروں کا ناکارہ ہو جانا

    کھانسی

    نزلہ و زکام

    انفیکشن


    :سموگ کے نقصانات سے کیسے بچا جائے

    ان طریقوں پر عمل کر کے آپ کسی حد تک خود کو اور اپنے پیاروں کو سموگ کے مضر اثرات سے بچاسکتے ہیں۔

    غیر ضروری طور پر باہر جانے اور کھلی فضا میں پھرنے سے گریز کریں۔

    گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال لازمی کریں۔

    کانٹیکٹ لینسز نکال دیں اور عینک استعمال کریں۔

    آنکھوں میں عرق گلاب کا استعمال کریں۔

    دن میں کئی بار آنکھوں اور کانوں میں پانی ڈالیں اور باہر نکلتے وقت چشمہ استعمال کریں۔

    سگریٹ نوشی نہ کریں یا کم کر دیں۔

    پانی اور گرم چائے کا زیادہ استعمال کریں۔

    باہر سے گھر لوٹنے پر ہر بار اپنے ہاتھ، چہرہ اور جسم کے دیگر کھلے حصوں کو دھو لیں۔

    کھڑکیوں، دروازوں کو اچھی طرح بند رکھیں تاکہ دھواں گھروں میں داخل نہ ہو۔


     

  • خزاں میں پتوں کا رنگ کیوں تبدیل ہوجاتا ہے؟

    خزاں میں پتوں کا رنگ کیوں تبدیل ہوجاتا ہے؟

    خزاں یا پت جھڑ کا موسم تخلیق کاروں کو ان کی تخلیق کے لیے مہمیز کرتا ہے۔ سرخ، ہرے، زرد پھول اور پتے سنہری اور پھر سرمئی رنگ کے خشک ہو کر نیچے گر جاتے ہیں اور شاہراہوں، پگڈنڈیوں اور راستوں کو بھر دیتے ہیں جو ایک سحر انگیز سا منظر تخلیق کرتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں خزاں میں پھول اور پتے اپنا رنگ کیوں تبدیل کرلیتے ہیں؟

    موسم خزاں کو شاعر کیسے دیکھتے ہیں؟ *

    ہم بچپن سے کتابوں میں پڑھتے آئے ہیں کہ پتوں میں کلوروفل نامی ایک مادہ ہوتا ہے جو ان پتوں کو سبز رنگ فراہم کرتا ہے۔ ان کے علاوہ پودوں میں ایک اور کیمیائی عنصر کیروٹینائڈز بھی پایا جاتا ہے۔

    autumn-3

    یہ مادہ گاجر میں بھی پایا جاتا ہے جو اسے نارنجی یا سرخ رنگ فراہم کرتا ہے۔ پودوں میں یہ مادہ کلوروفل کے نیچے موجود ہوتا ہے اور سارا سال اپنی موجودگی ظاہر نہیں کرتا۔

    سردیوں میں جب کلوروفل ختم ہونے لگتا ہے اس وقت یہ مادہ ابھر کر آتا ہے اور پتوں کو سنہرا، پیلا یا سرمئی رنگ کا کر دیتا ہے۔

    اب یہ بھی جان لیجیئے کہ خزاں میں کلوروفل کے ختم ہونے کی وجہ کیا ہے۔

    مصنوعی روشنیوں کے باعث برطانیہ کے موسم میں تبدیلی *

    کلوروفل دھوپ یا سورج کی روشنی سے اپنی تونائی پاتا ہے۔ جتنا زیادہ سورج روشن ہوگا کلوروفل بھی اتنا ہی بھرپور، اور پتہ اتنا ہی سبز ہوگا۔ موسم خزاں یا سرما میں سورج چونکہ کم نکلتا ہے جس کے باعث پتوں میں کلوروفل بننے کا عمل کم ہوتا جاتا ہے۔

    سردیوں میں چونکہ سورج جلدی ڈھل جاتا ہے لہٰذا کلوروفل کو موقع نہیں مل پاتا کہ وہ سورج سے توانائی حاصل کر کے پتے کو رنگ فراہم کرے لہٰذا وہ آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتا ہے۔

    یہ عمل راتوں میں اور بھی تیزی سے ہوتا ہے کیونکہ سردیوں کی راتیں لمبی ہوتی ہیں۔

    autumn-2

    مختصر دنوں اور لمبی راتوں کے باعث پتوں میں موجود سبز رنگ آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتا ہے اور پتے نارنجی، سرمئی، یا سنہری ہو کر خشک ہوجاتے ہیں اور بالآخر گر جاتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق موسموں کے طریقہ کار میں تبدیلی کے باعث موسم خزاں کا دورانیہ کم ہوتا جارہا ہے جس کے باعث امریکا میں رہنے والے افراد کو اب موسم خزاں سے لطف اندوز ہونے کا موقع کم ملے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ کے باعث اب سردیوں میں موسم کی شدت کم ہوگی جبکہ موسم گرما بھی اپنے وقت سے پہلے آجائے گا یعنی خزاں کا دورانیہ کم ہوگا اور پھولوں کو مرجھانے اور پتوں کو گرنے کا ٹھیک سے وقت نہ مل سکے گا۔ یوں امریکی عوام پت جھڑ کے سحر انگیز نظاروں سے محروم ہوجائے گی۔

  • مصنوعی روشنیوں کے باعث برطانیہ کے موسم میں تبدیلی

    مصنوعی روشنیوں کے باعث برطانیہ کے موسم میں تبدیلی

    لندن: ماہرین نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مصنوعی روشنیوں کے باعث موسمیاتی پیٹرن میں تبدیلی آرہی ہے اور اس کے باعث موسم بہار کی آمد میں ایک ہفتہ کم ہوگیا ہے اور اس کا اثر پودوں پر بھی پڑ رہا ہے۔

    جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق رات میں روشن کی جانے والی مصنوعی لائٹس موسمی مزاج اور پودوں پر بھی اثر انداز ہورہی ہیں۔

    واضح رہے کہ مصنوعی روشنیوں کے اس سیلاب کو اب ماہرین روشنی کی آلودگی کا نام دیتے ہیں۔

    lights-1

    اس سے قبل روشنی کی آلودگی اور جانوروں کے طرز زندگی میں تبدیلی کے درمیان تعلق دیکھا جاچکا ہے۔ لیکن یہ پہلی بار ہے کہ پودوں پر بھی اس کا اثر سامنے آرہا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسم بہار اب اپنے وقت سے ایک ہفتہ قبل آئے گا۔ بہار سے قبل کا سیزن جسے ’بڈ برسٹ‘ کہا جاتا ہے اور جس میں پھولوں اور پتوں کی کونپلیں پھوٹنا شروع ہوتی ہیں بھی جلدی آئے گی۔ اس سے ان جانداروں اور کیڑوں مکوڑوں پر بھی اثر پڑے گا جو درختوں کے قریب رہتے ہیں۔

    محقیقن کا ارادہ ہے کہ مصنوعی روشنیوں کے تمام جانداروں سے تعلق پر اب مزید تحقیق کی جائے گی۔

    تحقیق میں شامل پروفیسر ڈاکٹر کیٹ لیوتھ وائٹ کے مطابق، ’اس کا تعلق اربنائزیشن سے بھی ہے۔ اربنائزیشن دیہاتوں اور ترقی پذیر شہروں سے ترقی یافتہ شہروں کی طرف ہجرت کا نام ہے۔ شہروں کی آبادی سے اضافہ میں مصنوعی روشنیوں کی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور یہ فطرت اور فطری حیات کو متاثر کر رہی ہے‘۔

    lights-3

    اس سے قبل ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی روشنیوں کے باعث ہماری زمین کے گرد ایک دھند لپٹ چکی ہے جس کے باعث زمین سے کہکشاں اور چھوٹے ستاروں کا نظارہ ہم سے چھن رہا ہے۔

    ایک اور تحقیق سے پتہ چلا کہ مصنوعی روشنیاں پرندوں کی تولیدی صحت پر بھی اثر انداز ہو رہی ہیں جس سے ان کی آبادی میں کمی واقع ہونے کا خدشہ ہے۔