Tag: موسیقار اے حمید

  • پاکستانی فلمی صنعت کے معروف موسیقار اے حمید کا تذکرہ

    پاکستانی فلمی صنعت کے معروف موسیقار اے حمید کا تذکرہ

    پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف موسیقار اے حمید 20 مئی 1991ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ موسیقار کی حیثیت سے اے حمید کی شہرت کا آغاز فلم سہیلی سے ہوا تھا جس کے ہدایت کار ایس ایم یوسف تھے۔

    فلم انجام کے طفیل اے حمید پہلی مرتبہ انڈسٹری میں متعارف ہوئے تھے اور سہیلی کی کام یابی کے بعد بطور موسیقار انھوں نے کئی لازوال دھنیں تخلیق کیں اور ان فلموں کے گیت مقبول ہوئے۔

    اے حمید کا پورا نام شیخ عبدُالحمید تھا۔ وہ 1924ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد شیخ محمد منیر موسیقی کا اعلیٰ ذوق رکھتے تھے اور انھوں نے دو فلموں کی موسیقی بھی ترتیب دی تھی۔ یوں اے حمید میں بھی سُر ساز، موسیقی اور گائیکی کا شوق پیدا ہوا۔ والد کی وجہ سے فلم نگری کا راستہ تو دیکھ ہی چکے تھے اور جب اس فن میں اپنی صلاحتیوں کو آزمانے کا موقع ملا تو اے حمید نے خود کو ثابت کر دکھایا۔ اوّلین فلموں کے بعد اے حمید نے کام یاب موسیقار کی حیثیت سے رات کے راہی، اولاد، آشیانہ، شریکِ حیات، پیغام، دوستی، جواب دو، ثریا بھوپالی، انگارے، بیگم جان اور نیا انداز کی موسیقی ترتیب دی۔ اے حمید کو بہترین موسیقار کا نگار ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ یہ ایوارڈ انھیں "چٹھی ذرا سیاں جی کے نام لکھ دے” جیسے خوب صورت اور مقبول عام گیت کی دھن تخلیق کرنے پر دیا گیا تھا۔ پاکستانی فلموں کے کئی مقبول گیتوں میں "ہم بھول گئے ہر بات مگر تیرا پیار نہیں بھولے، کہیں دو دل جو مل جاتے بگڑتا کیا زمانے کا، تھا یقیں کہ آئیں گی یہ راتاں کبھی، کس نام سے پکاروں کیا نام ہے تمہارا، یہ وادیاں یہ پربتوں کی شاہ زادیاں” بھی شامل ہیں جن کی دھنیں اے حمید نے بنائی تھیں۔

    پاکستان فلم انڈسٹری کے اس معروف موسیقار نے اردو کے علاوہ پنجابی زبان میں بننے والی فلموں کی موسیقی بھی ترتیب دی۔ موسیقار اے حمید راولپنڈی کے ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔

  • پاکستانی فلم انڈسٹری کے باکمال موسیقار اے حمید کی برسی

    پاکستانی فلم انڈسٹری کے باکمال موسیقار اے حمید کی برسی

    پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیے لازوال اور سدا بہار دھنیں تخلیق کرنے والے اے حمید 20 مئی 1991ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ آج اے حمید کی برسی ہے۔ ان کا پورا نام شیخ عبدُالحمید تھا جنھیں فلمی صنعت میں اے حمید کے نام سے پہچانا جاتا ہے

    وہ 1924ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد شیخ محمد منیر موسیقی کا اعلیٰ ذوق رکھتے تھے اور انھوں نے دو فلموں کی موسیقی بھی ترتیب دی تھی۔ یوں اے حمید میں بھی سُر ساز کا شوق، موسیقی اور گائیکی کا ذوق پیدا ہوا اور انھوں نے اسی فن میں نام و مقام حاصل کیا۔

    اے حمید کے فلمی کیریئر کا آغاز فلم انجام سے ہوا۔ فلمی دنیا میں موسیقار کی حیثیت سے ان کی شہرت کا آغاز ہدایت کار ایس ایم یوسف کی فلم سہیلی سے ہوا۔ اے حمید کی دیگر فلموں میں رات کے راہی، اولاد، آشیانہ، شریکِ حیات، پیغام، دوستی، جواب دو، ثریا بھوپالی، انگارے، بیگم جان اور نیا انداز سرِفہرست ہیں۔ انھوں نے بہترین موسیقار کا نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا۔ انھیں یہ ایوارڈ "چٹھی ذرا سیاں جی کے نام لکھ دے” جیسے خوب صورت گیت کی لازوال دھن تخلیق کرنے پر دیا گیا تھا۔

    پاکستانی فلموں کے دیگر مقبول گیتوں میں "ہم بھول گئے ہر بات مگر تیرا پیار نہیں بھولے، کہیں دو دل جو مل جاتے بگڑتا کیا زمانے کا، تھا یقیں کہ آئیں گی یہ راتاں کبھی، کس نام سے پکاروں کیا نام ہے تمہارا، یہ وادیاں یہ پربتوں کی شاہ زادیاں” شامل ہیں جن کی دھنیں اے حمید کی تخلیق کردہ ہیں۔

    پاکستان فلم انڈسٹری کے اس باکمال موسیقار کو راولپنڈی کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔ اے حمید نے اردو کے علاوہ متعدد پنجابی فلموں کی موسیقی بھی ترتیب دی۔